The Latest

00 captureوحدت نیوز (کراچی)  لبیک یاحسین (ع) کانفرنس دہشت گردی کے خاتمے کے لئے سنگ میل ثابت ہوگی، پاکستان کے شیعہ و سنی متحد ہیں اور دہشت گردوں اور ان کے سرپرست امریکہ و اسرائیل کی ہر سازش کو ناکام بنائیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی نے امام بارگاہ علی رضا (ع) میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ اعجاز بہشتی، علامہ علی انور جعفری، علامہ محمد حسین کریمی و دیگر بھی موجود تھے۔

mwm.rasheed meetingعوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید نے گذشتہ شب مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی سے وحدت سیکرٹریٹ میں ملاقات کی اور ملکی صورتحال سمیت آئندہ عام انتخابات کے حوالے سے تبادلہ خیال کیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم ضلع راولپنڈی کے سیکرٹری جنرل فدا حسین، مسرور نقوی، میڈیا کوآرڈینیٹر سید حسین زیدی، ایم ڈبلیو ایم کے این اے 55 کے نامزد امیدوار سعید رضوی اور این اے 48 کے نامزد امیدوار علامہ محمد اصغر عسکری بھی موجود تھے۔ شیخ رشید نے علامہ محمد امین شہیدی سے این اے 55 میں مجلس وحدت کے امیدوار کو اپنے حق میں بیٹھانے کی درخواست کی، اس پر علامہ امین شہیدی نے کہا کہ اس کا فیصلہ سیاسی کونسل ہی کریگی۔ علامہ امین شہیدی کا شیخ رشید سے کہنا تھا کہ حلقے کے عوام آپ سے ناراض ہیں۔ سانحہ کوئٹہ ہوا، سانحہ علمدار ہوا، سانحہ عباس ٹاؤں ہوا، اسی طرح گلگت کے واقعات ہوئے اور پاراچنار کا ایشو کھڑا ہوا، لیکن آپ کہیں پر نظر نہیں آئے۔ عوام آپ سے یہ توقع ہرگز نہیں کرتے تھے

election.firqaمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے الیکشن کمیشن آف پاکستان کے بیان ’’مذہب کے نام پر ووٹ مانگنے کی پابندی‘‘ پر حیرت کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کا حصول ہی مسلمانوں نے اس وقت مذہب کے نام پر کیا تھا اور حصول پاکستان کا سلوگن ہی لاالہ اللہ محمد الرسول اللہ تھا، آج الیکشن کمیشن کے بیان نے لوگوں میں اضطراب پیدا کر دیا ہے اور پاکستان کا آئین جب اس بات کی ہر مذہب کو اجازت دیتا ہے تو الیکشن کمیشن کو کسی صورت خلاف آئین اقدام کی اجازت نہیں، پاکستان میں نظام اسلام کے سوا کسی نظام کو ہرگز نہیں چلنے دینگے کیونکہ یہ ملک ہمارے آباو اجداد نے اسلام کے نام پر حاصل کیا تھا اور ہم اس کی حفاظت بھی اسی طرح کریں گے۔

krc.raja.speechمجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ غیبت کبریٰ میں دین و سیاست کی وحدت کا نام ولایت فقیہ ہے، فرعونی نظام میں شہادت کے جذبے کے بغیر عزت سے نہیں جیا جاسکتا، دنیا کی کامیان جماعتوں خاص کرحزب اللہ کے نظم کا محور ولایت فقیہ ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے صوبائی اسمبلی کے حلقہ PS-117 کے علاقے سولجر بازار میں کارنر میٹنگ سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ نبوت اور امام کا بنیادی فرق یہ ہے کہ نبوت امت کی رہنمائی کا کام انجام دیتی ہے جبکہ امامت کا کام قیادت کرنا ہے۔ ، جس بھی جماعت کے نظم کا محور ولایت نہیں وہ گروہ حزب شیطان ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ لبرل پولیٹیکل سسٹم سامراجیت کا ماڈرن چہرہ ہے، فرعونی نظام میں شہادت کے جذبے کے بغیر عزت سے نہیں جیا جاسکتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہمارے لئے عصر حاضر کی کربلا ہے، ہمیں اس کربلا کو فتح کرنے کے لئے 11 مئی کو روز عاشورا کی طرح گھروں سے باہر نکلنا ہے۔

 

00 SAM 9689وحدت نیوز (کراچی) ہم ولایت کے بیلنس ترین نظام کے وارث ہیں،ہم مولا علی (ع) کی اصولوں پر مبنی سیاست کے وارث ہیں، جناب سیدہ ولایت کے راستے میں شہیدہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے انجمن منتظر مہدی (عج) کی جانب سے بھوجانی ہال سولجر بازار میں منعقدہ ایام فاطمیہ (س) کی مجالس عزا کی پہلی مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔

jawad hadiسابق سینیٹر اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی شوریٰ عالی کے نومنتخب رکن علامہ سید جواد ہادی کا کہنا ہے کہ دہشتگرد کسی مذہب یا مسلک کے ترجمان نہیں، ہم ہر لحاظ سے ان سے زیادہ مضبوط ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پشاور میں مختلف ملی تنظیموں کے فورم امامیہ رابطہ کونسل کے تاسیسی اجلاس سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ اللہ تعالٰی اس وقت تک کسی قوم کی حالت تبدیل نہیں کرتا، جب تک وہ خود اپنی حالت تبدیل کرنے کا ارادہ نہ کرے۔ قوم کے ہر فرد کو ذمہ دار ہونا چاہئے۔ ملت تشیع نے 14 سو سال کا انتہائی کٹھن سفر طے کیا ہے۔ ہم نے اپنے سر کٹوائے، جیلیں کاٹیں، بچے شہید کروائے، لیکن اپنے اصولی موقف سے ایک انچ بھی پیچھے نہیں ہٹے۔ اگر دشمن یہ سمجھتا ہے کہ ہم خوفزدہ ہوجائیں گے تو یہ اس کی بھول ہے۔

mwm.khawateenمجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری جنرل محترمہ سکینہ مہدوی کا اسلام ٹائمز نامی سائیڈ کو دئے گئے انٹریو سے چند اقتباسات

جس طرح خواتین دھرنوں میں اپنے مردوں کو میدان میں لے آئیں، جس طرح مختلف ریلیوں میں خواتین اپنے مردوں کو لے کر باہر آئیں۔ ہمیں سو فیصد یقین ہے کہ یہی خواتین اپنی ذمہ داری کو نبھاتے ہوئے الیکشن میں بھی اپنے گھر والوں کو لے کر میدان میں اتریں گی۔ یہ ایسا وقت ہے کہ ہمارا دشمن میدان میں ہے۔ ہمیں میدان سے دشمن کو باہر نکالنے کے لیے خود میدان میں اترنا ہوگا۔ جہاں کہیں اور جس جلسے میں بھی ایسی گفتگو ہوتی ہے، پوری فضاء لبیک یاحسین علیہ السلام کے نعروں سے گونج اٹھتی ہے اور ہر قسم کے تعاون کے لیے ہماری مائیں بہنیں تیار ہیں۔ الیکشن میں انشاءاللہ ہم مجلس وحدت مسلمین کو اور جہاں کہیں ایسے امیدوار ہوں کہ جو معتدل ہوں، چاہے وہ شیعہ ہو یا غیر شیعہ ہوں، بس اسلام کا دشمن نہ ہو، پاکستان کا دشمن نہ ہو، انسانوں کا دشمن نہ ہو، ان کے علاوہ ہر کسی کو مجلس وحدت مسلمین کا شعبہ خواتین اس کی مکمل سپورٹ کرے گا۔ ہم میدان میں ثابت قدم رہیں گے اور ہمیں امید ہے کہ ہماری جیت اسی میں ہوگی کہ ہمارا دشمن میدان سے نکل جائے۔
ہم جلد ہی مئی میں ایک کنونشن کر رہے ہیں، جس میں ملک بھر سے فعال خواہران کو بلایا جائے گا، یہ چیز ہمارے ایجنڈے میں شامل ہے اور اس پر ہم مسلسل کام کر رہے ہیں۔ انشاءاللہ بہت جلد آپ کو بہت اچھی خبریں سننے کو ملیں گی۔ شعبہ خواتین صرف پاکستان ہی نہیں بلکہ پوری دنیا کو ہلا کر رکھ دے گا کہ آج بھی پاکستان کی مائیں بہنیں بی بی زینب کبریٰ کے کردار پر چلتے ہوئے اور دشمن وقت کو للکارتے ہوئے، ایوانوں کو لرزاتے ہوئے ہمیشہ اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ میدان میں رہیں گی۔

mwm electionمجلس وحدت مسلمین پاکستان نے 137امیدواروں کی اسکروٹنی کا عمل شروع کردیا جس میں اس وقت  پنجاب کے اُمیدواروں کی اسکروٹنی کا مرحلہ صوبائی سیکرٹریٹ لاہور میں جاری ہے۔ اسکروٹنی کمیٹی میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی، صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ عبدالخالق اسدی، مرکزی سیاسی سیل کے انچارج عارف حسین قنبری، ایڈیشنل سیکرٹری جنرل پنجاب سید اسد عباس نقوی، صوبائی سیکرٹری سیاسیات پنجاب سید اخلاق الحسن بخاری شامل ہیں۔
سکروٹنی مرحلے کے پہلے دن ضلع سیالکوٹ، قصور، ٹوبہ ٹیک سنگھ، شیخوپورہ، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، چکوال، سرگودھا کے قومی و صوبائی اسمبلی کے اُمیدوار موجود تھے۔واضح رہے کہ اسکروٹنی کے اس عمل کو پورے ملک کے تمام امیدواروں کے حوالے سے انجام دیا جائے گا جس میں کسی بھی حلقے میں موجود امیدوار کا الیکشن میں شرکت یا عدم شرکت کا حتمی فیصلہ نیز سیٹ ایڈجسٹمنٹ جسے معاملات کو دیکھا جائے گا 

jawad.hadiممتاز اہل تشیع مذہبی اسکالر، رکنِ مرکزی شوریٰ نظارت مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور مدرسہ شہید علامہ سید عارف حسین الحسینی (رہ) کے سربراہ علامہ سید محمد جواد ہادی نے کہا ہے کہ شادی بیاہ کے معاملات کو اسلامی احکامات کی روشنی میں طے کرنا چاہئے جبکہ اسلام میں جبری شادی کا تصور کہیں نہیں پایا جاتا۔ اپنے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ اسلام میں ازدواجی زندگی کی ایک خاص فضیلت بیان کی گئی ہے اور اس پر زور بھی دیا گیا ہے۔ اسلام باہمی تعلقات کی تائید کرتا ہے اور شادی کو ہمارے معاشرتی نظام کی بنیاد قرار دیتا ہے۔ انہوں نے معاشرے میں پائے جانے والے اس تاثر کی نفی کی کہ جس کے تحت جبری شادی یا والدین کی رضامندی سے شادی کرنے کو ہی اسلامی تعلیمات کے مطابق جائز قرار دیا گیا ہے۔ اسلام میں شادی میں انتخابی طریقہ ہے، اس میں فیصلہ مسلط کرنے کی کوئی گنجائش نہیں اور نہ والدین کی طرف سے لڑکے کو لڑکی پر اور نہ ہی کسی لڑکی کو والدین یا کسی اور کی طرف سے لڑکے پر مسلط کرنے کی اجازت ہے۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی معاشرے میں جبری شادی کا تصور عام ہے۔ قرض نادہندگی، خاندانی رقابتوں اور مختلف قسم کی جاہلانہ اور غیر اسلامی خاندانی رسومات کے تحت بچوں کی شادی کر دی جاتی ہے۔ یہاں تک کہ مسلم فیملی لاء آرڈیننس 1961ء میں شادی کے لئے موزوں عمر کا تعین کئے جانے کے باوجود کم عمری میں شادیاں کر دی جاتی ہیں، جبکہ اسلام ان فرسودہ روایات کی قطعی تائید نہیں کرتا۔ علامہ سید محمد جواد ہادی نے کہا کہ انتخاب کے لئے لڑکا، لڑکی کو اور لڑکی، لڑکے کو دیکھے اور والدین بھی ان کی صحیح رہنمائی کریں اور کسی کو بھی شادی کے لئے مجبور نہ کیا جائے۔ ازدواجی زندگی کے لئے سب سے بہترین طریقہ یہ ہے کہ لڑکا اور لڑکی آزادانہ طور پر مگر والدین کی رہنمائی میں شریک حیات کا انتخاب کریں۔

اسلام میں شادی کے مزید احکامات کے حوالے سے علامہ سید محمد جواد ہادی کا کہنا ہے کہ انتخاب کے لئے لڑکے اور لڑکی کو ایک دوسرے کو دیکھنا اور ایک دوسرے کے بارے میں معلومات حاصل کرنا ضروری ہے۔ لہذا اگر کوئی لڑکا اور لڑکی شادی کرنے کی غرض سے ایک دوسرے کو دیکھیں تو اس میں کوئی ممانعت نہیں ہے۔ علامہ سید جواد ہادی نے اسلامی تعلیمات کی روشنی میں بچوں کی بہترین تربیت کے حوالے سے والدین کو اپنی ذمہ داریوں کو احسن طریقہ سے ادا کرنے پر زور دیا۔ ان کا کہنا ہے کہ انسان کی ذات میں کچھ چیزیں اور کچھ احساسات و جذبات فطری ہیں۔ ان خواہشات اور جذبات کو ترتیب دینے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کچھ خواہشات اور جذبات ایسے ہیں جو عمر کے ایک خاص حصے میں عروج پر پہنچ جاتے ہیں، اسلام میں انسان کی اس فطری خواہش کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں اعتدال میں رکھنے کے لئے کہا گیا ہے، انہیں دبانے کے لئے نہیں کہا گیا۔

انہوں نے کہا کہ نوجوانی کا دور اکثر بچوں کیلئے بڑا مشکل اور جذباتی دور ہوتا ہے۔ اس دور میں اکثر بچوں اور بچیوں میں رونما ہونے والی جسمانی تبدیلیوں کے بارے میں مناسب معلومات نہیں ہوتی۔ ان حالات میں صحت اور صفائی کی بنیادی ضروریات کو اسلامی تعلیمات کی روشنی میں پورا کرنا تقریباً ناممکن ہو جاتا ہے۔ والدین کی جانب سے معلومات کی فراہمی نہ ہونے کے باعث اکثر بچے اور بچیاں دیگر ذرائع تک پہنچتے ہیں، جس میں بسا اوقات بچوں کا نقصان ہو جاتا ہے۔ علامہ سید محمد جواد ہادی کا کہنا ہے کہ اگر آپ ایسے قوانین بنائیں کہ بچوں کو زبردستی روکا جائے یا ان پر زبردستی کی جائے، یہ اس کا علاج نہیں ہے۔ اسلام نے اس کے جو قانونی طریقے بتائے ہیں، ان کے تحت قانونی راستوں سے اعتدال کا رویہ اپنانے کی ضرورت ہے۔

جوانوں کو انحراف سے کيسے محفوظ رکھیں

jawanجس طرح لوگوں کو جسماني لحاظ سے سالم اور پاک رکھنے کيلئے کئي ايک پيشگي اقدامات کي ضرورت ہوتي ہے اسي طرح ان کو فکري اور اعتقادي آلودگيوں سے پاکسازي اور محفوظ رکھنے کيلئے بھي پيشگي اقدامات کے طور پر معاشرے ميں علمي اور ثقافتي تدابير کواسطرح مرتب کرنے کي ضرورت ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کيلئے ايک پاک ، سالم اور فکري آلودگيوں سے دور ماحول ميسر ہو-
اس مقصد کے پيش نظر علمي اور ثقافتي امور کے ذمہ دار افراداور والدين پريہ ذمہ داري عايد ہوتي ہے کہ وہ اپنے تعليمي اور تربيتي پروگراموں کو اس انداز ميں چلائيں کہ معاشرے سے فکري اور اعتقادي کج رويوں ميں مبتلا يا اسکي زد ميں موجود افراد کي نشاندہي کرکے انہيں ثقافتي يلغار کے حملوں سے محفوظ کرنے کيلئے اقدامات کريں تاکہ دوسرے ان بيماريوں ميں مبتلاء نہ ہو-
اب سوال يہ پيدا ہوتا ہے کہ وہ کونسے طريقے ہيں جن کے ذريعے ہم جوانوں کو ان آلودگيوں سے محفوظ رکھ سکتے ہيں ؟
اس سوال کا جواب يہ ہے کہ يہ طريقے زمان و مکان، سن و شخصيت اور ماحول کے مختلف ہونے کے ساتھ مختلف ہو سکتے ہيں ليکن ہم يہاں پر صرف عمومي طور پر چند ايک طريقہ کار کي طرف اشارہ کرتے ہيں -
1 – معرفت اور ديني اعتقادات کا استحکام؛
انسان عموما فکري اور اعتقادي کجروي ميں اس وقت گرفتار ہوتاہے جب اسکے ديني اعتقادات مستحکم اور ريشہ دار نہ ہو - جب اعتقادات دلائل اور برہان پر مبني نہ ہو اور اندھي تقليد کے طور پر کسي چيز پر اعتقاد رکھے تو تھوڑي بہت شبہ اندازي اور اعتراضات کے سامنے سر تسليم خم کرتے ہوئے فکري اور اعتقادي انحراف کا شکار ہو جاتاہے-پس فکري انحراف کے عوامل و اسباب ميں سے بنيادي اور اہم ترين عامل اعتقادات کا سطحي اور کمزور ہوناہے لہذا ضرورت اس امر کي ہے کہ جوانوں اور نوجوانوں کے ديني اور مذہبي اعتقادات جو کہ انسان کي فطرت ميں رچي بسي ہےکو مظبوط جڑوں پر استوار کريں تاکہ دشمن کے غلط پروپيگنڈوں سے ان کے ثابت قدمي ميں لرزش نہ آنے پائيں- اس مقصد کيلئے والدين اور ذمہ دار افراد کو چاہئے کہ تعليمي اور تربيتي امورکو اسطرح مرتب کريں کہ جوانوں کي فطري حس خدا شناسي کو پھلنے پھولنے کيلئے زمينہ ہموار ہو -
2 – مذہبي اماکن ميں جوانوں کي حاضري کيلئے زمينہ سازي:
جوانوں کي مساجد اور ديگر مذہبي اماکن ميں حاضري سے ان ميں منعقدہ روح پرور ديني اور مذہبي پروگرام انہيں ديني اور مذہبي امو ر ميں دلچسپي کا باعث بناديتا ہے اور انہيں خدا کے ساتھ انس و محبت پيدا کرنے ميں نہايت اہم کردار ادا کرتا ہےاور آہستہ آہستہ انہيں اچھائي اور خوبيوں سے آراستہ کرتا ہے- جس طرح اماکن فساد و فحشاء انہيں خدا سے دور کرکے شيطان کے دام ميں پھنسا ديتے ہيں اسي لئے اسلام نے نہ صرف فساد و فحشاء سے دور رہنے کا حکم ديا ہے بلکہ ايسے مقامات پر حاضري سے بھي منع فرماياہے جہاں فسق و فجور انجام پاتے ہيں-
3 – اچھي اور معياري کتابوں کے مطالعے پر آمادہ کرنا:
ممکن ہے کچھ جوان اور نوجوان دشمنوں کي پروپيگنڈے ميں آکر ديني مسائل سے آگاہي سے بے نيازي احساس کريں اور کتابوں کے مطالعے کيلئے کوئي انگيزہ نہ رکہيں - اس صورت ميں والدين اور ذمہ دار افراد کا وظيفہ بنتاہے کہ ان غلط افکار کو انکے ذہنوں سے نکال باہر کريں اور انہيں معياري کتب کے مطالعے کيلئے زمينہ فراہم کريں اور کتابوں کے مطالعے کے فوايد سے آگاہ کرکے انہيں اس اہم کام پر آمادہ کريں-
4 – مذہبي اور مناسب تفريحي پروگراموں کا انعقاد:
مذہبي نشتوں جيسے احکام ديني کا بيان اور سياسي و اجتماعي مسائل کا صحيح تجزيہ اور تحليل اور دعا و مناجات کے پروگراموں کا انعقاد جوانوں ميں معنوي افکار کے فروغ کيلئے انتہاي ضروري اور اہم ہے - ان پروگراموں کو حد المقدور جذاب اور متنوع بنانا چاہئے تاکہ نوجوانوں کي دالچسپي ميں اضافہ کاباعث بنے، اس مقصد کيلئے ان پروگراموں کے ساتھ ادبي اور ہنري محافل کا انعقاد اور معياري فلموں اور ڈراموں کي نمايش سے ليکر ديگر مناسب تفريحي پروگراموں سے مدد لے سکتے ہيں -

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree