وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی صدر سید علی رضوی نے پیپلز پارٹی کی رہنما و سندھ اسمبلی کی ڈپٹی سپیکر سیدہ شہلا رضا کے اس بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس میں انہوں نے کہاتھا کہ پارا چنار کی صورتحال پر کراچی میں دئیے گئے دھرنے میں گلگتی بلتی اور ہزارہ کے لوگ شریک تھے مقامی لوگوں نے دھرنے میں شرکت سے معذرت کرلی دھرنے میں بیٹھے افراد نے شرپسندی کی ایمبولنس جلادی اور سرکاری املاک کو نقصان پہنچایا۔
اپنے ایک بیان میں سید علی رضوی نے کہاکہ میری بہن شہلا رضا صاحبہ سے میرا ایک سوال ہے کہ وہ بتائیں کہ دھرنے میں مقامی لوگ شریک نہیں تھے تو سید شہنشاہ نقوی سید حسن ظفر نقوی اور اصغر شہیدی کا تعلق گلگت بلتستان کے کس علاقے سے ہے ؟ سیدہ ہونے کے ناطے انہیں قومی کاز کیلئے دئیے گئے دھرنے کو غلط رنگ دینا زیب نہیں دیتا میری بہن اقتدار ملنے پر اپنے اسلاف کی تعلیمات کا پاس بھی نہیں رکھ رہی ہے جس پر دکھ ہی ہوتا ہے آپ جب جب گلگت بلتستان تشریف لائی تھیں ہمارے لوگوں نے آپ کا استقبال پھولوں کے ساتھ کیا تھا مگر آج آپ نے یہ کیا کہہ دیا آپ نے کہاکہ گلگتی بلتی اور ہزارہ کے لوگ شرپسند ہیں آپ سے کم ازکم یہ توقع تو نہیں تھی کہ آپ اندھا دھند بیان داغ دیں گی فائرنگ شیلنگ کے بعد آپ لوگ ہمیں شرپسند بھی کہنے لگے اور کراچی میں ہماری آبادیوں پہ چھاپے لگائے جارہے ہیں اور ہمارے نوجوانوں کو اب بھی تنگ کیا جارہا ہے جس پر بہت دل دکھا خیر ہم معاملہ اللہ کی عدالت میں رکھتے ہیں خدا ہی فیصلہ کرے گا کہ شرپسندی کس نے کی ہے اور خدا کی خوشنودی کس نے حاصل کی ہے۔
پیپلز پارٹی کا کوئی اور شخص من گھرٹ بات کرتا تو ہمیں کوئی افسوس نہ ہوتا مگر من گھرٹ الزامات لگانے کیلئے پیپلز پارٹی نے ایک سیدہ کا انتخاب کیا جس پر دلی افسوس ہوا لیکن سیدہ شہلا رضا صاحبہ سے یہی کہنا چاہتے ہیں کہ الزامات کے باوجود آپ گلگت بلتستان آئیں ہم آپکے اوپر آنسو گیس کی شیلنگ نہیں کریں گے اور آپ کو شرپسند بھی نہیں کہیں گے یہ ہماری روایات اور آداب کا تقاضا نہیں ہے کہ ہم اپنے مہمان کو برا بھلا کہیں اور ان پر الزامات کی بوچھاڑ کردیں۔