The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گورنر راج کے اعلان کے بعد جہاں مختلف قبائل اور بلوچستان کے عوام نے ایک بدکردار، کرپٹ اور نااہل وزیراعلٰی سے نجات پر سجدہ شکر ادا کیا، وہاں بعض اقتدار کے پجاری اور دہشت گردوں کے سرپرستوں کے پیٹ میں مروڑ اٹھ رہے ہیں۔ حال ہی میں بعض سیاسی و مذہبی جماعتوں نے گورنر راج کے خلاف تحریک کا اعلان کرکے گویا دہشت گردوں کی باضابطہ حمایت اور بلوچستان میں جام شہادت نوش کرنے والے ہزاروں بےگناہ شہیدوں کی توہین کی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مسجد و امام بارگاہ ہزارہ نیچاری کوئٹہ میں ہنگامی پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سید یوسف آغا، ضلع کوئٹہ کے سیکرٹری جنرل محمد یونس جعفری، علامہ سید ہادی محسنی اور منظور حسین بھی ان کے ہمراہ موجود تھے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ گزشتہ پانچ سالوں میں رئیسانی حکومت نے عوام کو کرپشن، دہشت گردی، ٹارگٹ کلنگ اور بدامنی کے علاوہ کیا دیا؟ اگر اس پورے عرصے میں یہ دینی جماعتیں ان ہاوس تبدیلی کیلئے قدم اٹھاتیں تو آج پورا صوبہ فساد اور دھماکوں کا مرکز نہ بنتا۔ انہوں نے کہا کہ آئینی طور پر اسلم رئیسانی حق حکومت کھوچکا تھا اور بلوچستان سمیت ملک بھر کے محب وطن عوام نے رئیسانی حکومت کو مسترد کر دیا تھا۔
مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ بلوچستان میں گورنر راج آئینی ہے، جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان مخالفت نہ کریں۔ لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں دہشت گردی خیبر پختونخواہ اور کراچی سے مختلف ہے، سابق وزیر اعلی بلوچستان اسلم رئیسانی مبینہ طور پر دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہے تھے۔
اُن کا کہنا تھا کہ سوائے مولانا فضل الرحمان کے گورنر راج کا کوئی بھی مخالف نہیں، ایوان کے اندر تبدیلی لانے کے دعویدار جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ کی پارلیمانی پارٹی یہ کام پانچ سال میں کیوں نہ کرسکی۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے مطابق ڈاکٹر طاہرالقادری کا لانگ مارچ اور دھرنا دونوں کامیاب رہے، اور مجلس وحدت مسلمین کو استعمال کرنے کی بات حقائق کے خلاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ آئندہ انتخابات میں تحریک منہاج القرآن سمیت تمام محب وطن قوتوں سے اتحاد ہوسکتا ہے، اور ان کی جماعت انتخابات میں بھرپور حصہ لے گی۔
آپ نے لاہور کی جامع مسجد صاحب الزمان کرشن نگر میں شہداء کوئٹہ کی مجلس ترحیم سے خطاب بھی کیا
امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ تقویٰ اختیار کرنے سے انسان محبوب الہٰی قرار پاتا ہے، لہذا ہم سب کو تقویٰٰ حاصل کرنے کی حتی الامکان کوشش کرنی چاہئیے۔ کوئٹہ سمیت پورے پاکستان کے اہل تشیع نے جس طرح انتہائی پرامن دھرنا دے کر استقامت کا مظاہرہ کیا، اس نے مثال قائم کردی اور اس ظالم و جابر وزیراعلٰی سے نجات حاصل کی، جس کے ہاتھ ملت تشیع کے خون سے رنگین تھے۔ ان کا کہنا تھا کہ یہ سب اللہ تعالٰی کی غائبانہ مدد کا نتیجہ ہے۔ جو ملت تشیع کی استقامت کا ثبوت ہے۔ اب اس کی برکات سے پاکستان کے تشیع میں اتفاق و اتحاد پیدا ہوا۔ دہشت گردوں کو شکست فاش ہوئی۔ جبکہ اہل بلوچستان کو ایک ظالم حکمران ٹولہ سے نجات ملی۔ دوسری طرف ملت تشیع کو وقار ملا اور دنیا نے دیکھ لیا کہ ملت تشیع پاکستان پرامن اور محب وطن ہے، جو اپنی استقامت کے ذریعے پرامن دھرنا دے کر خون کو تلوار پر فتح دلا سکتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ ہم تمام پاکستان کی ملت تشیع اور سیاسی جماعتوں کے شکر گزار ہیں، جنہوں نے وحدت کا ثبوت دیتے ہوئے کوئٹہ کے اہل تشیع کی بھرپور مدد کی، جبکہ ظلم کے خلاف آواز اٹھا کر وقت کے طاغوت کو یہ بتا دیا کہ ملت تشیع کربلا کی راہی ہے۔ کبھی بھی باطل اور یزیدی طاقتوں کے سامنے نہیں جھکے گی۔ انہوں نے جمعیت علماء اسلام کے صوبائی امیر مولانا محمد خان شیرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا اپنے قائدین سمیت گورنر راج کی اس لئے مخالفت کرتے ہیں کہ ان کی بلوچستان میں وازتیں ختم ہوگئی ہیں، لیکن ان کو کوئٹہ میں بے گناہ تشیع کے خون کی نہیں اپنی کرسیوں کی فکر ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری بیداری کیلئے سو جنازے اٹھانے کی ضرورت نہیں ہونی چاہیے۔ اگر ہم اسی طرح متحد ہوکر صبر و استقامت کا مظاہرہ کریں تو دہشتگردوں کو ہر سطح پر شکست سے دوچار کرینگے، انہوں نے کہا کہ شہداء کوئٹہ کی قربانیوں کیوجہ سے ملت تشیع کو جس طرح بیداری ملی، اس کی قدر دانی کرتے ہوئے خدا کا شکر ادا کرنا چاہئیے اور منافقین کی ہر طرح سے حوصلہ شکنی کی جائے، جو ملت تشیع پاکستان کو ایک دوسرے سے جدا کرنے کے بہانے کی تلاش میں ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار احمد امامی نے کہا ہے کہ کوئٹہ سمیت پورے پاکستان کےعوام خاص کر اہل تشیع نے جس طرح مکمل پرامن دھرنا دے کر استقامت کا مظاہرہ کیا، اس نے مثال قائم کردی اور اس ظالم و جابر وزیراعلیٰ سے نجات حاصل کی کہ جس کے ہاتھ ہزاروں بے گناہوں خاص کر تشیع اور بلوچستان کی عوام کے خون سے رنگین تھے۔ گورنرراج کی مخالف جماعتیں اس وقت کہاں تھی کہ جب بلوچستان کی سرزمین پر بے گناہوں کا خون بہایا جارہا تھا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے جمعیت علمائے اسلام کی جانب سے گورنر راج کے خلاف چلائی جانے والی مہم کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ملک گیر دھرنا اللہ تعالیٰ کی غائبانہ مدد، امام زمانہ (عج) کی تائید اور انسانیت دوت افراد اور ملت جعفریہ کی پرامن استقامت کا نتیجہ ہے لیکن کچھ قوتیں کوئٹہ کے مومنین کی طاقت سے خوفزدہ ہوکر بلوچستان میں گورنر راج کے خلاف تحریک چلانے کی باتیں کررہی ہیں۔
انہوں نے جمعیت علماء اسلام بلوچستان کے صوبائی امیر مولانا محمد خان شیرانی پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ مولانا شیرانی اپنے قائدین سمیت گورنر راج کی اس لئے مخالفت کرتے ہیں کہ ان کی بلوچستان میں وازتیں ختم ہوگئی ہیں، لیکن ان کو کوئٹہ میں مظلوموں کے خون کی نہیں اپنی کرسیوں کی فکر ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہونا تو یہ چاہیئے تھا کہ مولانا فضل الرحمان خود کوئٹہ آتے اور شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے نا اہل وزیراعلیٰ کے خلاف احتجاجی تحریک میں پوری قوم کے شانہ بشانہ ہوتے لیکن انہوں نے ایسا نہیں کیا بلکہ بلوچستان میں مظلوموں کو قتل کرنے والے اسلم رئیسانی کے دست بازو بن گئے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ شہدائے مستونگ اور شہدائے علمدار روڈ کے خون کی تاثیر نے نہ صرف ملت تشیع کو وحدت کی لڑی میں پرویا بلکہ بلوچستان کے مکینوں کو بد دیانت اور نااہل حکمرنوں سے نجات بھی دلائی، بلوچستان حکومت کی برطرفی اور وہاں گورنر راج کے نفاذ کے بعد توقع کی جاسکتی ہے کہ حالات بہتر ہو جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان کا یہ بیان کہ ان ہاؤس تبدیلی آنی چاہیے تھی سن کر افسوس ہوا ہے، ہم ان سے پوچھتے ہیں کہ پانچ سال تک کوئٹہ کے شہریوں اور زئراین کو خون میں نہلایا جاتا رہا، کیا مولانا بتائیں کہ ان کی جماعت نے اس دوران اِن ہاؤس تبدیلی کیلئے کیا کیا۔؟ تھے۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ بلوچستان اور کراچی میں پائیدار امن کے قیام کے لئے دہشت گردوں کے ٹھکانوں پر فوجی آپریشن ضروری ہے، ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں
30 دسمبر کو مستونگ کے علاقے میں شہید ہونے والے 19 میں سے 16 زائرین کی اجتماعی نماز جنازہ راولپنڈی کے آئی جے پی روڈ پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی اقتداء میں ادا کر دی گئی، نماز جنازہ میں مجلس وحدت کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہدی سیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت شیرازی،سیکرٹری پنجاب علامہ اصغر عسکری،سیکرٹری جوان علامہ اعجاز بہشتی ،سیکرٹری اسلام آباد علامہ فخر علوی ،علامہ شیخ شفا نجفی شیعہ علماء کونسل کے رہنماء علامہ اشفاق حسین وحیدی اور دیگر علماء سمیت سینکڑوں افراد نے شرکت کی۔ جب شہداء کے جسد خاکی نماز جنازہ کیلئے لائے گئے تو فضاء لبیک یاحسین (ع) کے نعروں سے گونج رہی تھی اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ سولہ جنازوں میں سے گیارہ کا تعلق پنجاب اور پانچ کا تعلق سندھ ہے۔ اس کے علاوہ دو خواتین زائرین کی نمازہ جنازہ علامہ شفاء نجفی کی اقتداء میں ادا کی گئی
ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کوئٹہ سے اسلام آباد پہنچ گئے ان کے ہمراہ سیکرٹری امور خارجہ علامہ سید شفقت شیرازی،سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی بھی کوئٹہ سے واپس پہنچے، اسلام ائیرپورٹ پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی و ضلعی رہنماوں اور کارکنوں نے ان کا پر تپاک مگر سادگی کے ساتھ استقبال کیا واضح رہے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کوئٹہ میں سانحہ علمدار کے اگلے روز ہی کوئٹہ پہنچے تھے اور آپ کوئٹہ میں وارثین شہدا کے دھرنے میں شریک ہونے کے ساتھ ساتھ وہاں کے اھم امور میں رہنمائی کررہے تھے
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی دفتر اور میڈیا سیل نے ملت کے تمام ان افراد کا شکریہ ادا کیا گیا ہے جنہوں نے ایس ایم ایس اور زیگر زرائع سے سانحہ کوئٹہ کے بعد مظلوم اہلیان کوئٹہ خاص کر وارثین شہدا کے مطالبات کو منوانے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی کردار کی تعریف کی ہے اور خاص کر ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے اظہار محبت و تشکر کیا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ملت تشیع پاکستان اور ان تمام افراد کی شکر گذار ہے جنہوں نے اس کٹھن مرحلے میں بیداری کا ثبوت دیا اور اپنی ذمہ داری کو ادا کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی آواز پر لبیک کہا
سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق ہونے والے ستاسی افراد آہوں سسکیوں میں سپرد خاک کر دیئے گئے۔ میتیں تدفین کیلئے علمدار روڈ سے اٹھائی گئیں تو ہر آنکھ اشک بار تھی۔ تدفین کے موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔ سانحہ کوئٹہ کے خلاف چار روز سے جاری احتجاج ختم ہونے پر میتیں تدفین کیلئے علمدار روڈ سے اٹھائی گئیں تو ہر آنکھ اشک بار تھی۔ شہر بدستور سوگ میں ڈوبا رہا، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد شریک ہوئے، شہداء کی تدفین بہشت زینب قبرستان میں کی گئی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے۔
دیگر ذرائع کے مطابق کوئٹہ میں علمدار روڈ سانحے میں جاں بحق 87 افراد کی نماز جنازہ بہشت زینب ہزارہ قبرستان میں ادا کر دی گئی، ان کی تدفین کا عمل جاری ہے۔ سانحہ کوئٹہ میں جاں بحق افراد کی میتیں علمدار روڈ پر 68 گھنٹے سے جاری دھرنا ختم کئے جانے کے بعد امام بارگاہ نیچاری اور قندھاری میں منتقل کر دی گئیں، جہاں سے ان کا جنازہ علمدار روڈ سے ہوتا ہوا بہشت زینب ہزارہ قبرستان لایا گیا، جہاں ان کی نماز جنازہ ادا کی گئی۔ نمازہ جنازہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سمیت مجلس وحدت کوئٹہ کے رہنما علامہ سید ہاشم موسوی شیعہ علماکونسل کے علامہ رمضان توقیر علامہ جمعہ اسدی نے پڑھائی، نماز جنازہ میں ہزارہ قبائل کے سردار سعادت ہزارہ، کوئٹہ یکجہتی کونسل، مجلس وحدت مسلمین کے رہنماوں اور شیعہ علماء کونسل کے علاوہ ہزارہ برادری سے تعلق رکھنے والے ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ جس کے بعد ہزاروں سوگواروں کی موجودگی میں جاں بحق افراد کی تدفین کردی گئی۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس نے کوئٹہ سے لاہور دھرنے کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں پوری قوم کی استقامت کی داد دیتے ہوئے اس ملت کی عظمت کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کوئٹہ سے یکجہتی کے لئے آنے والے میرے بھائی اور دھرنے میں بیٹھی رہنے والی میری مائیں اور بہنیں میں آپ سب کو سلام پیش کرتا ہوں۔ انہوں نے شہداء کوئٹہ کے لواحقین کو بھی سلام پیش کیا، جنہوں نے مطالبات کی منظوری تک اپنے پیاروں کو سپردخاک کرنے سے انکار کر دیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ملت تشیع کی استقامت کے باعث آج پوری قوم سرخرو ہوئی ہے، اور ملی جذبے کی بدولت بےحس رئیسانی حکومت کو ختم کر دیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت پر واضح کرتے ہیں کہ اگر ملت تشیع کے خلاف مظالم کا سلسلہ بند نہ ہوا تو پھر دھرنوں کا سلسلہ شروع ہو جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ ہم چاہتے ہیں فوج کوئٹہ میں آکر دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرے اور انہیں کیفر کردار تک پہنچائے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین حسینی عزم کے ساتھ میدان عمل ہے اور یزید وقت کے خلاف ہم ہمیشہ سینہ سپر رہیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ یزیدی نظام کے خلاف ہم علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ کی حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک سے یزیدی نظام کے خاتمہ تک ہماری جدوجہد جاری رہے گی، انہوں نے کارکنوں کے ہدایت کی کہ وہ تمام رکاؤٹیں توڑ کر علامہ طاہرالقادری کے لانگ مارچ میں شرکت کریں۔
اب ملک میں ایک نئی تاریخ کا آغاز ہوا ہے ۔مایوسیوں کے دن گذرے گئے ،تفرقہ کے دن گذر گئے کامیابیوں کے دن شروع ہوئے آج یہ نعرہ عملی ہوا کہ ساری قوم حسینی ہے ،رنگ لائے گا شہیدوں کا لہو
آج پاکستان کی زمین ان تنصر اللہ ینصرکم کی عملی تفسیر بن گیا ۔
سلام آپ پر سلام ہو ہر شریف انسان پر ،سلام ہو ہر اس شخص پر جس نے اس تاریخ کے اوراق کو تحریر کرنے میں اپنا کردار ادا کردیا ہے سلام ہو اہل کوئٹہ کی فاتح مظلومیت پر ۔
سالارِ وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا خطاب ، ہم یہ پر امن دھرنے اس وقت ختم کر رہے ہیں جب کوئٹہ کے شیعہ مزاکرات کے نتیجہ میں مانے گئے مطالبات پر مطمئن ہیں ، شہداء کے خون کا معجزہ ہمیں قوم کی وحدت کی صورت میں عطاء ہوا ہے ۔
اگر شیعہ قوم اسی طرح استقامت سے کھڑی رہی تو وہ دن دور نہیں کہ یہ قوم پورے پاکستان کو ایک مثالی حکومت دے گے ، قوم متحد ہو گئی ہے اب ہمیں متحد رہنا ہے ، میدان میں حاضر رہنا ہے ،
یاد رکھیں یہ آغاز ہے اختتام نہیں ،یہ بیداری کا وقت ہے آرام کا نہیں دھرنا ختم ہوا ہے جدوجہد ختم نہیں ہوئی