The Latest
واقع مستونگ کے خلاف آج پوری پاکستان میں مومنین نے نماز جمعہ کے بعد احتجاج کیا ۔ اسی مناسبت سے آج زیر اھتمام مجلس وحدت مسلمین بلوچستان بعد نماز جمعہ ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جسمیں سینکڑوں افراد نے بھر پور شرکت کی
ریلی مجلس وحدت مسلمین کے رکن شوری عالی علامہ ہاشم موسوی علامہ ولایت سمیت متعدد علمائے کرام و عمائدین نے خطاب کیا
علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ اگر کوئی یہ خیال رکھتا ہے کہ کوئٹہ اور بلوچستان سے اہل تشیع کی نسل کشی کے زریعے ختم کیا جائے گا تو یہ ان کی بھول ہے ہم قتل کئے جائیں یا جلادئے جائیں اپنی زمین سے ایک اینچ بھی پیچھے نہیں ہٹ جاینگے
انہوں نے کہا کہ ملک میں خاص کر بلوچستان اور کوئٹہ میں ایک منظم سازش کے تحت اہل تشیع کی نسل کشی کی جارہی ہے اور اس نسل کشی میں ریاست کے تمام ذمہ دار برادر ملوث ہیں جو اپنی خاموشی اور عدم دلچسپی سے اس نسل کشی میں مدد فراہم کر رہے ہیں انہوں نے کہا کہ ہم پر وہ لوگ حملہ آور ہیں جو ملک کے غدار اور الگ ہونے کی باتیں کر رہے ہیں اور ایسے لوگوں کو ریاستی اداروں کی کالی بھیڑیں مدد فراہم کر رہی ہیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ ضلع سکھر کی جانب سے ملک بھر میں شیعہ نسل کشی اوربلوچستان میں زائرین پر پے در پے حملوں کے خلاف احتجاجی ریلی کا انعقاد کیا گیا۔ ریلی میں ایم ڈبلیو ایم اور دیگر تنظیموں کے کارکنان بڑی تعداد میں شریک ہوئے۔ اس موقع پر شرکاء نے پلے کارڈز اور بینرز اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ ریلی سے خطاب مولانا علی بخش سجادی اور عبداللہ مطہری نے کیا۔ احتجاجی ریلی بعد نماز جمعہ پرانا سکھر سے شروع ہوئی جو شالیمار روڈ، مینارہ روڈ اور مکی مسجد سے گزرتی ہوئی سکھر پریس کلب پہنچی، جہاں مقررین نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں حکومت نے دہشت گردوں کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے، دہشت گرد آئے روز ملت جعفریہ پر ظلم وستم ڈھا رہے ہیں، کراچی سے لے کر پاراچنار تک شیعیان حیدر کرار (ع) کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت ہمارے صبر کا مزید امتحان نہ لے اور وزیر داخلہ رحمٰن ملک سمیت اتحادی جماعتوں کے تمام سربراہان سن لیں کہ اس سلسلے کو روکا جائے ورنہ آئندہ انتخابات میں حکمران جماعتوں کے امیدواروں کو ووٹ نہ دینے کی مہم چلائیں گے۔ مقررین نے صدر آصف علی زرداری، وزیراعظم پاکستان راجہ پرویز اشرف، آرمی چیف اشفاق پرویز کیانی اور چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ بلوچستان اور ملک بھر میں جاری فرقہ وارانہ بنیاد پر قتل و غارت گری کا نوٹس لیا جائے اور ان واقعات میں ملوث عناصر کو بے نقاب کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
کراچی اوربلوچستان میں شیعہ نسل کشی پر حکومتی خاموشی ،ملک کو تباہی کے دہانے کی طرف لیکر جا رہی ہے، مولانا صادق رضا تقوی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ک جانب سے جمعہ کو ملک سانحہ مستونگ اور کراچی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف یوم احتجاج منایا گیا جبکہ ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام کراچی میں جامع مسجد خواجہ اثنا عشری کھارادر ،جامع مسجد نورایمان ناظم آباد ،جامع مسجد دربار حسینی ملیر برف خانہ ،جامع مسجد مصطفی عباس ٹاون ،جامع مسجدحیدری اورنگی ٹاون
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام مظاہروں سے خطاب کرتے ہوئے کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی،مولانا احمد اقبال ۔مولانا آغا شیخ حسن صلاح الدین ،مولانا محمد حسین کریمی ،مولانا عیساقرآئتی مولانا اصغر جوادی ،مولانا منور نقوی،مولانا علی افضال۔ نے کراچی میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی سنگین واردات اور مستونگ میں زائرین کی بس پر ہونے دہشتگردی پر شدید غم و غصہ کا اظہارکرتے ہوکہا کہ ملت جعفریہ لاشوں پر لاشیں اٹھانے کے باوجود ملک کی سلامتی و استحکام کے لیے صبر و تحمل سے کام لے رہی ہے، اگر ہمارے جوانوں نے ہتھیار اٹھا لیے تو پھر سب کچھ جل کر راکھ ہو جائے گا، مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ملک کے کونے کونے میں بے گناہ مسلمانوں کو خون میں نہلایا جا رہا ہے لیکن حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے خاموش اختیارکر رکھی ہے۔
علماء کرام کا کہنا تھا ستم ظریفی یہ ہے کہ ہماری آزاد عدالتوں کو ایک تھپڑ تو نظر آ جاتا ہے لیکن سینکڑوں بے گناہ انسانوں کا خون نظر نہیں آتا، بالخصوص شیعیان حیدر کرار ع کے قتل عام پر خاموشی اختیار کر لیتی ہیں، افسوس کا مقام تو ہے کہ ملک کی تمام سیاسی اور مذہبی جماعتیں بھی مجرمانہ خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں، اس صورت حال میں ہمیں خدشہ ہے کہ مسلسل نظر انداز ہونے کے باعث احساس محرومی کا شکار ہو کر ہماری ملت کے جوان انتقامی راستہ اختیار کر سکتے ہیں، خدانخواستہ ایسا ہوا تو ملک بھرمیں سقوط ڈھاکہ جیسی صورت حال پیدا ہو جائے گی اور ملکی سلامتی کی ضمانت نہیں دی جا سکے گی۔
مولانا احمد اقبال نے خطاب کرتے ہو کہا کہ کراچی سے خیبر تک دہشت گردوں کی عملی حکمرانی ہے زائرین کی بس پر حملے کرنے والوں کو تاحال گرفتار نہیں کیا جا سکا۔ سال 2012میں 502شیعیان حیدر کرارپاکستان بھر میں دہشت گردوں کے ہاتھوں شہید ہوئے۔ملک بھر میں دہشت گردوں کی عملی حکمرانی رہی۔حکومت اور عدلیہ دہشت گردوں کوکیفر کردار تک پہنچانے میں ناکام رہی ہے
ملک بھر کی طرح اسلام آباد میں مجلس وحدت مسلمین ضلع پنڈی و اسلام آباد کی طرف سے سانحہ مستونگ کیخلاف امام بارگاہ اثناء عشری سے احتجاجی ریلی نکالی گئی جو چائنہ چوک پہنچ کراختتام پذیر ہوگئی۔ریلی میں مرکزی عہدہ داران کے علاوہ ضلع پنڈی اور اسلام آباد کے عہدہ داران مسرور نقوی ،ظہیر عباس بھی شامل تھے، ریلی میں شرکاء نے بینرز اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دہشتگردی کیخلاف نعرے درج تھے اور حکومتی بے حسی کو نمایا ں کیا گیا تھا۔ ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری، مرکزی سیکرٹری جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی، مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین،دارالحکومت کے سیکرٹری جوانان ظہیر عباس نقوی سمیت دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ کراچی اور بلوچستان کو فوری طور پر فوج کے حوالے کیاجائے،
مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے گلگت میں بلاجواز گرفتار ہونے والے اتحاد بین المسلمین کے داعی اور ایم ڈبلیو ایم صوبہ گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ شیخ نیر عباس مصطفوی سے ٹیلی فونک رابطہ کیا۔ علامہ آغا علی رضوی نے ٹیلی فونک رابطے کے دوران گلگت بلتستان کے موجودہ مسائل پر تفصیلی گفتگو کی۔ تفصیلات کے مطابق شیخ نیئر عباس کو رواں ماہ گلگت انتظامیہ نے 16 ایم پی او کا جواز بناکر رات کی تاریکی میں ان کے گھر کی چار دیواری پھلانگ کر گھر کے تقدس کو پامال کرکے گرفتار کیا تھا۔ ان کی رہائی کے لیے صرف تین دن کی مہلت مانگی تھی لیکن دوسرا ہفتہ گذرنے کے باوجود انتظامیہ لیت و لعل سے کام لے رہی ہے۔ اس وقت علامہ نیئر عباس مصطفوی شیدید علیل ہے اور ڈسٹرکٹ ہسپتال گلگت میں حالت اسیری میں زیر علاج ہیں۔ گرفتاری سے قبل علامہ نیئر عباس کی طبیعت ناساز تھی، تاہم گرفتاری کے بعد طبیعت مزید خراب ہوگئی ہے۔واضح رہے کہ علامہ نئیر عباس مصطفوی کو سولہ ایم پی او کے تحت امن و امان میں خطرہ کے بھونڈے بہانے سے قید میں رکھا گیا ہے
مجلس وحدت مسلمین ملتان کے وفد کی جماعت اہلسنت کے رہنماؤں سے ملاقات
مجلس وحدت مسلمین کے وفد کی قیادت مرکزی سیکرٹری تعلیم یافث نوید ہاشمی نے کی جبکہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملتان محمد عباس صدیقی، سیکرٹری سیاسیات شبر رضا زیدی اور سیکرٹری میڈیا سیل محمد رضا نقوی بھی ان کے ہمراہ تھے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع ملتان کے وفد نے مرکزی سیکرٹری تعلیم یافث نوید ہاشمی ایڈووکیٹ کی قیادت میں جماعت اہلسنت پاکستان کے ڈویژنل صدر علامہ فاروق احمد سعیدی سے ملاقات کی۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے جبکہ ڈپٹی سیکرٹری جنرل ملتان محمد عباس صدیقی، سیکرٹری سیاسیات شبر رضا زیدی اور سیکرٹری میڈیا سیل محمد رضا نقوی جبکہ اس موقع پر جماعت اہلسنت پاکستان ملتان کے جنرل سیکرٹری قاری مطیع الرسول بھی موجودتھے۔ اس موقع پر جماعت اہلسنت کے رہنماؤں نے مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں کا پُرتپاک استقبال کیا۔ یافث نوید ہاشمی نے کہا کہ جماعت اہلسنت معتدل ہونے کی وجہ سے ہمارے لیے قابل احترام ہیں۔ یافث نوید ہاشمی نے مزید کہا کہ آج ہمارے آنے کا مقصد آپس میں اتحاد ووحدت کی فضا کو ہموار کرنا ہے۔
علامہ فاروق احمد سعیدی نے کہا کہ ہم بھی اہل تشیع کی طرح زیرعتاب ہیں کچھ شرپسند لوگ ہمارے نام کو غلط استعمال کررہے ہیں ، کل تک صرف امام بارگاہ اور مساجد پر حملے ہوتے تھے لیکن آج تو دربار اور مزار بھی محفوظ نہیں ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ اہل تشیع اور ہمارا دشمن اور قاتل ایک ہے جو کہ غیر ملکی ایجنڈے پر عمل پیراہے۔ اُنہوں نے کہا کہ اس طرح کی ملاقاتوں کا سلسلہ جاری رہنا چاہیے تاکہ آپس میں اتحاد ووحدت پیدا ہو اور دشمن کو ناکامی ہو۔ واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین نے ملتان میں عام انتخابات کی تیاریاں شروع کردی ہیں اس حوالے سے مختلف علاقوں میں کارنرز میٹنگز اور مختلف مذہبی وسیاسی جماعتوں سے ملاقاتوں کا سلسلہ جاری ہے
بم دھماکے ،خودکش حملے،راکٹ کی فائرنگ ،اغوا کا خطرہ لیکن!
ان تمام تر خطرات میں عشق کود پڑتا ہے، عاشق کو ان دھمکیوں سے خوف کیسا ہے وہ محبوب کے عشق سے سرشار
ان خطرات میں کود پڑتا ہے بالکل اپنی پیارے نبی حضرت ابراہیم کی پیروی کرتے ہوئے
بالکل اپنے مولا علی کی طرح جو شب ہجرت بستر رسول پر چین کی نیند سوتا رہا
ابراہیم ع کو آتش نمرود سے خوف کیسا ؟
کود پڑا آتش نمرود میں عشق
مولاعلی ع کو قریش کی دھمکیوں اور ننگی تلواروں کا کیا خوف ؟
آج اکیسویں صدی میں عراق سے لیکر سرزمین وطن تک
عزاداران نواسہ رسول
عاشقان کربلا و امام حسین ع کو پھر خوف کیسا
ڈیڑھ کروڈ سے زائد افراد پیادہ کئی دنوں کا سفر طے کرتے
روضہ تاجدار انسانیت ،حضرت امام حسین ع کی جانب عرض سلام کرنے جارہے ہیں
پاوں کے چھالے سفر کی تھکان ایک لبیک یا حسین کے عاشقان و عارفانہ نعرے سے دور ہوتی ہے
جلوس عزا پر جانے کا خوف کیوں ؟
حسین نام ہی خوف کو مارنے کا ہے ،کربلا یعنی انتہاء خوف کا سامنا کرنا
کربلا یعنی ہر خوف کو دل سے نکالوبس خوف خدا دل میں رہے
لبیک یا حسین یعنی کود پڑو وہاں پر جہاں حق کی راہ میں خوف کے سائے امٹ رہے ہیں
عزادار حسین بس یہی کہتا ہے آج ہر خوف کو دل سے نکال دو
السلام علیک یا اباعبداللہ الحسین السلام علیک یا زینب
مورخہ 30دسمبر 2012ء بروز اتوار قصر زینب ؑ میں مجلس وحدت ضلع بھکر کی طرف سے ایک روزہ شعبہ جاتی تربیتی ورکشاپ کا انعقاد کیا گیا جس میں صوبائی کابینہ میں سے سیکرٹری شعبہ تنظیم سازی برادر ذوالقار اسدی سیکرٹری مالیات برادر سید مسرت کاظمی اور سیکرٹری تعلیم برادر دانش نقوی نے شرکت کی ضلع بھر سے تقریباً 25یونٹس کے مختلف شعبہ جات کے سیکرٹریز نے شرکت کی۔ صوبائی عہدیداروں نے اپنے اپنے شعبہ میں بہتر کارکردگی اور ملت کی تعمیر و ترقی میں معاون ثابت ہونے کیلئے یونٹس کے عہدیداران کی تربیت اور رہنمائی کیلئے لیکچرز دیئے۔ صوبائی برادران کے خطابات کے بعد سوالات کا سلسلہ بھی جاری رہا اور تمام یونٹس کے عہدیدران نے ضلع بھر میں ملک و ملت کی تعمیر و ترقی کیلئے دن رات کام کرنے کا اعادہ کیا۔ ورکشاپ کا اختتام دعائے امام زمانہ ؑ پر کیا گیا
مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کا ایک وفد صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی کی عیادت کے لیے ڈسٹرکٹ ہسپتال گلگت پہنچ گئے۔ وفد نے علامہ شیخ نیئر کی خیریت دریافت کی، علامہ آغا علی رضوی کا پیغام پہنچایا اور گلگت کے حالات پر تفصیلی گفتگو کی۔
تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے وفد نے ڈسٹرکٹ ہسپتال گلگت میں مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ نیئر عباس مصطفوی کی خیریت دریافت کی اور ڈویژنل سیکرٹری جنرل کا پیغام بھی پہنچایا اور تنظیمی امور پر سیر بحث گفتگو کی۔ گفتگو کے دوران سابق سیکرٹری جنرل علامہ حافظ حسین نوری مرحوم کا ذکر آیا تو علامہ صاحب پھوٹ پھوٹ کے روپڑے۔ انہوں نے کہا کہ ان کی وفات علاقہ بھر کے لیے ناقابل تلافی نقصان ہے۔واضح رہے کہ علامہ نئیر عباس مصطفوی طبیعت ناساز ہونے کے سبب اس وقت سولہ ایم پی او کے تحت ریاستی نگرانی میں ہسپتال میں زیر علاج ہیں
تجزیہ کار اور حکمران جماعت چاہے یا نہ چاہے علامہ طاہر القادر ی کے لانگ مارچ کی حمایت بڑھتی جارہی ہے ایم کیوایم ،مسلم لیگ ق اور متعدد دیگر مذہبی و سیاسی جماعتوں کی حمایت کو حاصل کرنے کے بعد اب یہ خیال یقین میں بدل گیا ہے کہ طاہر القادری صاحب اسلام آباد تک لاکھوں عوام کے ساتھ ضرور آینگے لیکن کیا اسلام آبادمصر کے تحریر اسکوائر میں بدل جائے گا؟اس سوال کا جواب ابھی واضح نہیں اگرچہ انتہاء درجے کے سیکولر تجزیہ کار اس امکان کو مکمل طورپر رد کرتے ہیں لیکن معتدل تجزیہ کاروں کا خیال ہے کہ اسلام آباد کو تحریر اسکوئر بنانے میں کوئی چیز روکاوٹ کے طور پر نظر نہیں آتی۔
دوسری جانب انہی انتہاء پسند سیکولر تجزیہ کاروں کا یہ بھی خیال ہے کہ اس ساری مومنٹ کے پیچھے برطانیہ امریکہ اور ہماری اپنی فوج کا کردار ہے
لیکن اس بات کے لئے ان کے پاس صرف یہ دلیل ہے کہ علامہ طاہرالقادری کنیڈین نیشنلٹی رکھتے ہیں اور الطاف حسین برٹش اور فوج دو بڑی جماعتوں کی بار بار اقتدار میں واپسی کو پسند نہیں کرتی ۔
ادھر کچھ سیاسی لیڈروں کا یہ بھی کہنا ہے کہ فوج کی جانب سے عمران خان کے سونامی کے تھمنے کے بعد اب قادری صاحب کو میدان میں لایا گیا ہے ۔
ان تمام الزامات تجزیات سے قطع نظر ایک بات تو سچ ہے کہ قوم تبدیلی چاہتی ہے عوام کو اپنی بہتری کی فکر ہے خواہ یہ قادری لئے آئے ،تحریر اسکوائر بنے یا انتخابات ہوں یا نہ ہوں یا۔۔۔
بھوکھوں کے لئے دو جمع دو چار روٹیاں ہی ہیں
دوسری جانب نواز لیگ اور حکمران جماعت کی اصل پریشانی اب شروع ہوچکی ہے تازہ ترین اطلاعات کے مطابق رحمان بابا لندن روانہ ہوچکے ہیں ۔
رحمان ملک لندن میں متحدہ قومی موومنٹ کے سربراہ الطاف حسین سے ملاقات کریں گے جنہوں نے گزشتہ روز ڈاکٹر طاہر القادری کی ‘تبدیلی’ لانے کی تحریک کے لیے فوج اور عدلیہ کی حمایت طلب کی ہے۔
وزیر داخلہ نے لندن روانگی سے قبل کراچی میں صدر آصف علی زرداری سے ملاقات کی اور اطلاعات کے مطابق ملاقات میں ڈاکٹر قادری کے چودہ جنوری کو اسلام آباد میں لانگ مارچ اور احتجاج پر غور کیا گیا۔
خیال کیا جا رہا ہے کہ رحمان ملک ایم کیو ایم کے سربراہ کو صدر زرداری کا پیغام پہنچانے کی کوشش کریں گے۔
بتایا جاتا ہے کہ حکمران جماعت پاکستان پیپلزپارٹی ڈاکٹر قادری کی اسلام آباد کو التحریر اسکوائر بنانے کی
دھمکی سے ‘ پریشان’ نظر آتی ہے۔
حکومت کو خطرہ ہے کہ احتجاج کے دوران کسی بھی ناخوشگوار واقعہ کی وجہ سے انتخابات میں تاخیر ہو سکتی ہے۔
دوسری جانب، وزیر داخلہ کے ایک قریبی ذرائع کا کہنا ہے کہ ڈاکٹر قادری اور ان کے حامیوں کو پارلیمنٹ کی جانب نہیں جانے دیا جائے گا اور ان سے شہر کے ایف 150 نائن پارک میں احتجاج کرنے کی درخواست کی جائے گی۔اور آخری بات یہ کہ انگریزی روزنامہ دی نیوز کے مطابق آئی ایس پی آر کے ڈائیریکٹر جنرل میجر جنرل عاصم سلیم باجوہ نے ڈاکٹر طاہر القادری کی حمایت کی خبروں کو ‘افواہ اور مکمل طور پر غلط قراردیا ہے
البتہ کچھ ایسے سوالات اب بھی موجود ہیں جس کا جواب شائد وقت کے ساتھ ساتھ دریافت ہوں جیسے ایم کیوایم کہاں تک ساتھ دے گی؟تحریر اسکوائر والے کب تک اسلام آباد میں بیٹھے ینگے؟ کیا سب کچھ پرامن رہیگا کہ کوئی پتہ بھی نہ ٹوٹے؟کیا انقلاب خاموشی اور بغیر خون کی قربانی دئے رونما ہوگا؟
فوج اس دوران کیا کرے گی؟۔۔۔۔۔۔۔