The Latest
مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور جوادی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ملت اسلامیہ کے لیے ایک روشنی کی کرن بن کرسامنے آئی ہے جس سے آزاد کشمیر سمیت پورا پاکستان مستفید ہوگا۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مظفرآباد (آزاد کشمیر) میں مجلس وحدت مسلمین (شعبہ سیاسیات) کے زیراہتمام منعقد ہونے والے '' ملکی سلامتی کو درپیش خطرات اور اُن کا راہ حل ''سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ تصور جوادی کا مزید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین نے سوئی ہوئی ملت کو بیدار کیا ہے۔ آج سے پہلے ملت کا کوئی پُرسان حال نہیں تھا لیکن اب ملت اپنے حقوق کا فیصلہ خود کرے گی۔ اُنہوں نے کہا کہ ہمارے علاقے میں اگر کوئی عام شخص بھی مرجائے تو علاقے کے سیاست دان تعزیت کے لیے آتے لیکن ہمارے سینکڑوں جوان شہید ہوتے رہے ان لوگوں کو توفیق نہ ہوئی۔ اُنہوں نے کہا کہ اب اس ملت کی تقدیر کا فیصلہ کوئی اور نہیں کرے گا بلکہ یہ عظیم قوم خود اپنی تقدیر لکھے گی۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ بلوچستان کی ترقی بعض ممالک کو ہضم نہیں ہو رہی۔ گوادر پورٹ کے ذریعے سے پاکستان کو بہت فائدہ ہو رہا ہے جو کہ یقینا عرب ممالک کو گوارا نہیں کیوںکہ گوادر پورٹ کے کام کرنے سے عرب ممالک کی معیشیت کو شدید دھچکہ لگا ہے اور امریکہ وہاں سے ہمارے ایٹمی اثاثوں کو غیر محفوظ کرنا چاہتا ہے۔ ان خیالات کا اظہار اُنہوں نے مظفرآباد (آزاد کشمیر) میں مجلس وحدت مسلمین (شعبہ سیاسیات) کے زیراہتمام منعقد ہونے والے ''ملکی سلامتی کو درپیش خطرات اور اُن کا راہ حل'' سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر صوبائی سیکرٹری جنرل آزاد کشمیر علامہ سید تصور جوادی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔ سید ناصر عباس شیرازی کا مزید کہنا تھا کہ ملک دشمن قوتوں کی نظریں ہمارے ایٹمی اثاثے پر ہیں کہ کسی طرح پاکستان کی طاقت کو ختم کیا جاسکے۔ چستان کے لوگ ہر روز جنازے بھی اُٹھاتے ہیں اور قومی پرچم بھی لہراتے ہیں، لیکن بعض قوتیں اُسے کمزور کرنا چاہتی ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ پاکستان اس وقت چند افرادکے ہاتھوں میں ہے جو یقینا اس ملک کو چلانے کی سوجھ بوجھ نہیں رکھتے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی صاحب نے ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ حکومت کو چاہیے کہ وہ وارثین شہدا کے ساتھ طے شدہ تمام مطالبات پر عمل درآمد میں مزید تیزی دیکھائے اور اپنی پہلی ترجیحات میں رکھے ۔
علامہ سید حسن ظفر نقوی جو ان دنوں تبلیغات دینی کے سلسلے میں انڈیا میں ہیں نے ہمارے نمایندے کے ساتھ ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہا ہر چیز کی ایک حد ہواکرتی ہے اور جب وہ چیز اپنی حد سے گذرجاتی تو پھر کسی کے کنٹرول میں نہیں رہتی اس لئے اس سے قبل کہ کوئٹہ کے مظلوم اہل تشیع ہزارہ کی برداشت اپنی حد سے آگے بڑھے ،وارثین شہدا کے ساتھ طے شدہ تمام مطالبات پر من وعن عمل درآمد کیا جائے اور حکومت عمل درآمد میں تیز رفتاری دیکھائے ۔
قرار دادیں
آج کربلا کوئٹہ و لاہو ر کی شہداء کانفرنس کی قرار دادیں درج ذیل ہیں
۱۔ملت جعفریہ کے جان ومال و حقوق کی ذمہ داری حکومت پاکستان اور صوبائی حکومتوں پر ہے۔لہذا ان عظیم سانحات کے باوجود اگر کہیں بھی کوئی واقعہ پیش آیا تو اس کی ذمہ داری براہ راست مرکز ی اور صوبائی حکموتوں پر ہو گی ۔
۲۔کوئٹہ کے سانحہ کے بعد خانوادہ شہداء ،علماء اور حکومت کے درمیان جو ۲۳ نکاتی معاہدہ طے پایاء ہے اس کے تمام نکات پر فوری عمل کروانا حکومت کی ذمہ داری ہے اور اگر ان عظیم قربانیوں کے بعد مرکزی اور صوبائی حکومت بلوچستان نے کوتاہی کی تو ملت جعفریہ اپنی پوری قوت کے ساتھ عمل کروانا جانتی
۳۔الطاف حسین اور دیگر بھولے لوگوں نے جو علماء کی کردار کشی کی ہے تفرقہ پھیلانے کی کوشش کی ہے اس کی مذمت کرتے ہیں ۔اور اگر ان قاتلوں اور ان لٹیروں نے ہوش نہ سنبھالا تو ملت جعفریہ اس کا جواب حیدری تھپڑ سے دے گی ۔
۴۔پنجاب اور لاہور کے اندر متعدد واقعات ہوئے ہیں اور ملت جعفریہ کی آخری قربانی شہید ڈاکٹر علی حیدر نقوی اور ان کے بیٹے مرتضی حیدر کی قربانی ہے ۔ملت جعفریہ کا مطالبہ ہے کہ پنجاب کے اندر دہشت گردی کو نہ روکا گیا ۔دہشت گردوں کو لگام نہ دی گئی ،ان کے نیٹ ورک کو نہ توڑا گیا اور ان کی حکومتی پشت پناہی نہ روکی گئی تو ملت جعفریہ کے گزشتہ دھرنوں کے بعد تیسرا دھرنا تاریخی ہوگا اور اس کا مرکز لاہور ہو گا۔اور پورا ملک اس کی حمایت میں دھرنا دے گا ۔
۵۔ہمارا مطالبہ ہے کہ کوئٹہ کے اندر ٹارگیٹڈ آپریشن کے عمل میں تیزی لائی جائے ۔اور دہشت گردوں کی مکمل صفائی کی جائے۔
۶۔مشتاق سکھیرا کی بلوچستان میں تعیناتی اور وارثان شہداء اور ملت جعفریہ کو قبول نہیں ہے ۔کیونکہ پنجاب کے اندر فرقہ ورانہ سرگرمیوں میں ملوث رہا ہے ۔اور دہشت گردی کی حمایت کرتا رہا ہے۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی جانب سے شہداء کربلا کوئٹہ و لاہور کانفرنس منعقد کی گئی جس میں علامہ ابوذر مہدوی ،علامہ سید حیدر علی موسوی ،علامہ محمد اقبال کامرانی ،علامہ حسنین عارف کوارڈنیٹر مذہبی امور وزیر اعلیٰ پنجاب الحاج حید ر علی ،لاہور سے شہید ڈاکٹر حیدر علی کی والدہ ،اہلیہ بیٹی، کوئٹہ سے شہدا کے وارثان اور پا کستان بھر سے خواتین، بچے اور مردو ں کی کثیر تعداد میں شرکت کی ۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ امین شہیدی نے کہا کے خون کوہٹہ میں اتنی گرمی ہے کہ مگر مچھوں کے درمیان ہم نے دوستوں اور علماء اکرم کی مدد سے محنت کی اور سازشوں کو ناکام بنایا خود بلو چستان کے حکومت نے کہا ہے کہ آرمی خود نہیں آنا چاہیے ۔کب تک مظلموں کا خون کوٹہ میں بہایا جاے کا ، اب ہمیں جواب چاہے کہ کون جھوٹا ہے ،حکومت یا کوئی اور ہمیں اس کی وضا حت کر دیں پھر ہم جانے اور ہمارا دشمن۔ ایم کیو ایم اور ایچ ڈی پی کی ڈوریاں کہں اور سے ہلائی جاتی تھی ۔ہم اپنے شہداکے حون پر سیاست کبھی نہیں چمکانے دیں گے ۔شہدا کا پاکزہ خون ہماری حیات کا با عث ہں ۔ایسے شہدا موجود ہوں ہماری قوم کو کوہی نیں جھکا سکتا ۔
الیکشن کمیشن آف پاکستان نے مجلس وحدت مسلمین کو بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ کر لیا ہے۔ اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان سے انتخابی نشان مانگ لیا ہے واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان بھر پورسیاسی عمل میں حصہ لے گی اور جہاں ممکن ہو امیدوار بھی کھڑے کریگی۔
ایم ڈبلیو ایم کے شعبہ سیاسیاست کے ترجمان باقر حسین ایڈووکیٹ کے مطابق مجلس وحدت مسلمین الیکشن کمیشن آف پاکستان سے بطور سیاسی جماعت رجسٹرڈ ہوچکی ہے، البتہ آئندہ انتخابات میں اپنے انتخابی نشان سے الیکشن لڑنے یا کسی دوسرے انداز سے سیاسی عمل میں بھرپور کردار ادا کرنے کا حتمی فیصلہ شوریٰ عالی کے اجلاس میں کیا جائیگا، جو آئندہ چند ہفتوں میں متوقع ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبے سندھ کے دوسرے بڑے شہر حیدر آباد میں 24 مارچ کو عظیم الشان کانفرنس کا انعقاد بھی کر رہی ہے، جس میں سندھ کی سطح پر لاکھوں افراد کی موجودگی میں اہم اعلانات کئے جاسکتے ہیں
مجلسِ وحدت مسلمین پاکستان لاہور شعبہ خواتین و شعبہ تربیت کے زیرِ اہتمام شہدائے کوئٹہ و لاہور کانفرنس اس وقت محمدی مسجد حالی روڈ میں جاری ہے ، جس میں کثیر تعداد میں مومنین و مومنات شریک ہیں ، شہداء کے ورثاء خاص طور پر مائیں اس پروگرام میں شرکت کے لئے کوئٹہ سے تشریف لائی ہیں تاکہ ملت کو شہادت کے عظیم درس سے آگاہ کیا جا سکے
یہ قوم کربلائی ہے ، یہ قوم عاشورائی ہے ، یہ قوم علی والی ہے ، یہ قوم ڈرتی نہیں ، یہ قوم شہادتیں دینے سے گھبراتی نہیں ، ہمارے جوان اپنی ماؤں کو بتا کر جاتے ہیں کہ میں شہید ہونے جا رہا ہوں ، اور مائیں جوانوں کو گھر سے حُسین پر قربان کر کے نکالتی ہیں ،
کوئٹہ کی ایک نام نہاد قوم پرست جماعت نے اپنی کھوئی ہوئی حثیت کو بچانے کے لئے علمائے کرام اورمجلس وحدت مسلمین پاکستان جیسی ملک گیر جماعت کیخلاف ہرزہ سرائی شروع کردی اور تہمتوں اور الزام تراشیوں کی بارش کرنے کی کوشش کی گذشتہ دنوں کوئٹہ کی ایک انتہائی محدود قوم پرست اور مذہب مخالف جماعت نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے اپنی سیاسی قد کو انچاکرنے کا یہ طریقہ اختیار کیا کہ ملک گیر جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کیخلاف ہرزہ سرائی کی تاکہ بدنام ہونگے تو کیا نام نہ ہوگا پر عمل پیرا ہوسکے یہ وہی جماعت ہے جو ہمیشہ سے خود کو قومیت کے بت کے سامنے جھکانے اور اہل کوئٹہ کو ایک محدود دائرے میں ڈال کر ملک بھر کے پانچ کروڑ اہل تشیع اور پچانوے فیصد مسلمانوں سے الگ کرنا چاہتی ہے اس نام نہاد قوم پرست جماعت نے شہدا ئے کوئٹہ کی تدفین کے وقت بھی علمائے کرام اور کوئٹہ کے مومن مسلمانوں کو بدنام کرنے کی کوشش کی اور ڈرامہ راچایا ۔
ہم مجلس وحدت مسلمین پاکستان خاص کر اہل کوئٹہ سے گذارش کرتے ہیں کہ اس جماعت کی ہرزہ سرائی پر دھیان نہ دیں اور مظلوم شہدا کے وارثین کی دادرسی کرتے رہیں
یاد رکھیں کہ اہل کوئٹہ امت مسلمہ اور کروڑوں پیروان مکتب اہل بیت ؑ کے حصہ ہیں صرف ایک چھوتا قبیلہ نہیں بلکہ انکا تعلق اس عظیم مکتب سے جسے مکتب عاشورہ و مکتب کربلا کہا جاتا ہے جو دنیا کے کونے کونے میں پھیلا ہوا ہے
کراچی( )مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے ملک بھر میں تمام شیعہ علماء اور اکابرین کا شکریہ ادا کیا ہے اور کہا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان ایک جان اور ایک قلب کی مانند ہے جسے دنیا کی کوئی طاقت ختم نہیں کر سکتی۔علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ ملک بھر میں شیعہ علماء،عمائدین اور اکابرین نے ایک لسانی جماعت کی جانب سے پیدا کی جانی والی غلط فہمیوں کا منہ توڑ جواب دیا اور ملت جعفریہ میں تقسیم کی سازش کو ناکام بنا دیا ہے۔ان کاکہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد کئے جانے والے تمام فیصلہ جات جن میں شہداء کے لواحقین کی مرضی شامل تھی ان پر عمل کیا گیا اور ملت جعفریہ پاکستان کے علماء اور اکابرین نے ان فیصلوں کی بھرپور حمایت کر کے اپنا دینی و اخلاقی فریضہ انجام دیا ہے۔
کراچی (پ ر) سانحہ علمدار روڈ کے بعد آج ایک ماہ بعد دوبارہ ملّت تشیع نے جس جرئت و استقامت کا مظاہرہ کیا ملکی تاریخ میں اسکی مثال نہیں ملتی ، پوری ملّت خصوصاً ماؤں بہنوں کا انقلابی کردار تمام امّت کے لیئے مشعل راہ ہے ۔ دشمن جس قدر ہم پر حملہ آور ہو ہمارے جسم کے ٹکڑے ٹکڑے کرے لیکن ہمیں اپنی ملّی وحدت کو ٹکڑے ٹکڑے ہونے سے بچانا ہے ،ان خیالات کا اظہار سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر سید سجاد اکبر زیدی نے سانحہ کو ئٹہ کے خلاف مین نیشنل ہائی وے پر دیئے جانے والے دو روزہ دھرنے کے شرکاء سے خطاب کر تے ہوئے کیا ۔اس کے علاوہ کورنگی مل ایریا روڈ ، اسٹیل مل موڑ پر احتجاجی دھرنے دیئے گئے ۔
ان کا کہنا تھا کہاانتہائی افسوس ناک امر یہ ہے کہ ابھی شہداء علمدار روڈ کا کفن بھی میلہ نہیں ہو پایا تھا کہ درندہ صفت دہشتگردوں نے ایک مرتبہ پھر کو ئٹہ شہر کو لہو لہان کر دیا ، اور ایک سو سے زائد خواتین ، بچے ، جوان اور بزرگ خاک و خون میں غلطاں ہوئے ، حکومتی مشنری دہشتگردوں نہیں بلکے ان کی ماں کے خلاف کاروائی کر تی تو اتنی بڑی دہشتگردی نہ ہوتی ۔
اس موقع پر خطاب کر تے ہوئے ڈپٹی سیکریٹری احسن عباس ر ضوی کا کہنا تھا کہ سانحہ کوئٹہ کے بعد ملّت جعفریہ نے فوراً میدان عمل میں حاضر ہو کر دنیا پریہ واضح کر دیا کہ ملّت تشیع شہداء کے راستے اورپیغام کو کبھی فراموش نہیں کر سکتی ۔پوری ملّت مجاہد علماء کی قیادت میں متحد ہے ۔ ان کا مذید کہنا تھا کے بڑی بڑی دینی وسیاسی جماعتیں صرف زبانی جمع خرچ کی حد تک تو احتجاج و دھرنوں کے دعوے کر تی ہیں لیکن عملی میدان میں ناکام نظر آتی ہیں ، انکی کامیابی ممکن بھی نہیں کیوں کے یہ سرفرازی صرف مکتب اہلبیت کے پیروکاروں کوحاصل ہے چوں کہ ہم کربلا و عاشورہ کے وارث ہیں ۔انہوں نے بعض سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں کے اس بیان پر ردعمل دیتے ہو ئے کہ اہل تشیع کے دھرنوں کی حفاظت ہم کر رہے ہیں کہا کہ ملّت تشیع کوئی لاوارث ملّت نہیں ہمارا وارث امام زمانہ عج غیب سے اپنے پیروکاروں کی حفاظت فرمارہے ہیں اور ظاہری حفاظت کے لیے ہمارے پاس وہ مجاہد موجود ہیں جواسلام ، ملک وفوج کے دشمن طالبان سے ۵ سالہ محاصرے کے بعد اپنی سرزمین کربلائے پاراچنار کو آزاد کراچکے ہیں ۔
دو روز تک جاری اس دھرنے میں مرکزی پولیٹیکل سیکریٹری ایم ڈبلیو ایم برادر ناصر عباس شیرازی ،علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ صادق رضا تقوی ، علامہ ناظر عباس تقوی ، مولانا محمد علی حسینی ،مولانا احمد حسین ، مولانا حامد مشہدی ، مولانا کوثر عباس ، مولانا غلام محمد فاضلی کے علاوہ دیگر علماء و زاکرین نے خطاب کیا ، اور معروف نوحہ خوان میر حسن میر ، عرفان حیدر ، صبیب عابدی ، زین عباس شاہ اور دیگر نے شہداء کو نذرانہ عقیدت پیش کیا ۔
ملیر مین نیشنل ہائی وے پر ہونے والے مجلس وحدت مسلمین کے ا س دھرنے میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملیر و جعفرطیارپیام ولایت فاؤنڈیشن اور انجمن اصغریہ کا تعاون بھی حاصل تھا ۔ ہزاروں کی تعداد میں خواتین ، بچے ، بزرگ جوان دھرنے میں شریک تھے ،مومنین کے تعاون سے مسلسل نیاز امام حسین ع کا سلسلہ بھی جاری رہا ۔