The Latest

mwmmultan ypum wafa مجلس وحدت مسلمین پاکستان اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام ملتان میں سانحہ عباس ٹاون کے خلاف جمعہ وحدت و یوم وفاکے عنوان سے امام بارگاہ حسین آباد (دولت گیٹ) سے چوک گھنٹہ گھر تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ ریلی کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، جامعہ شہید مطہری ملتان کے پرنسپل علامہ قاضی نادر حسین علوی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان ملتان کے صدر تہورحیدری ودیگر نے کی۔ ریلی کے شرکاء نے علم حضرت عباس(ع)، آئی ایس او اور ایم ڈبلیو ایم کے پرچم اُٹھار کھے تھے۔ شرکاء نے دوارن ریلی دہشت گردی فرقہ واریت اور امریکہ واسرائیل کے خلاف شدید نعرے بازی کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ اقتدار حسین نقوی کا کہنا تھا کہ سانحہ عباس ٹائون کراچی میں فسادات کے عمل کو فروغ دینے کے لیے کرایا گیا ہے۔ اُنہوں نے کہا کہ دہشگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے اور پاک آرمی کو آپریشن کرنا چاہیے انہوں نے کہا  مجلس وحدت مسلمین اس وقت شہداء کراچی کے غم میں برابر کی شریک ہے۔ ریلی سے علامہ قاضی نادر حسین علوی، تہور حیدری، سخاوت علی اور دیگر نے خطاب کیا۔ ریلی کے آخر میں ماتم داری بھی کی گئی

mwmisdyoumwafaملک بھر کے چھوٹے بڑے شہروں میں یوم جمعہ وحدت اور یوم وفا کے دن احتجاجی ریلیاں اور مظاہرے کئے گئے ان مظاہروں اور ریلیوں میں سول سوسائٹی اور مختلف مکاتب فکر کے افراد نے بھی شرکت ،نماز جمعہ کے بعد دارالحکومت کی مرکزی مسجد و امام بارگاہ سے ریلی برآمد ہوئی جو ڈی چوک پارلیمنٹ ہاوس کے سامنے جاکے ختم ہوئی ریلی کے شرکا نے کراچی سمیت ملک بھر میں فوج کے زرئعے ٹارگٹڈ آپریشن کا مطالبہ کیا اور سانحہ عباس ٹاون کے متاثرین کی جلد از جلد دادرسی نیز قاتلوں کی فوری گرفتاری کا بھی مطالبہ کیا 
دارالحکومت کی ریلی سے علامہ اصغر عسکری علامہ فخر علوی اور ںثار فیضی نے خطاب کرتے ہوئے کہاآپ جانتے ہیں کہ اس وقت وطن عزیز میں دہشت گرد وں کا راج ہے ،بڑی بے دردی کے ساتھ یہدرندے اسلام دشمن طاقتوں کے اشارے پر ملک میں بے گناہ مسلمانوں کا خو ن بہارہے ہیں

mwmlhr youmwfaمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر عمل کرتے ہوئے پورے پاکستان میں ملک گیر امن واک اورپُرامن احتجاجی تحریک کا آغاز ہوگیا ہے۔ گزشتہ روز مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے زیراہتمام جامع مسجد صاحب الزمان سے اسلام پورہ تک امن واک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ امن واک میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ ابوذر مہدوی،مجلس وحدت مسلمین شعہ خواتین کے رہنما خانم سکینہ مہدوری، سابق صدر سپریم کورٹ بار اور حقوق انسانی کی سرگرم رہنما محترمہ عاصمہ جہانگیر، ہائیکورٹ بار کا وفد، ممبران قومی وصوبائی اسمبلی، عظمی بخاری، آسماء ممدوٹ، امتیاز عالم سیکرٹری ساؤتھ ایشیافری میڈیا ایسوسی ایشن(سیفما) اقلیتوں کے رہنما جیسی لالپوریا، سردار بشن سنگھ سابق پردھان سکھ گردوار پربندک کمیٹی، اطہر سنگھ،سہیل جانسن اپنے مسیحی وفد کے ہمراہ، پرویز سوترا، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ محمد اقبال کامرانی، اسد نقوی اور دیگر سیاسی ، سماجی، این جی اوز اور سول سوسائٹی کے رہنماؤں سمیت ہزاروں شہریوں نے شرکت کی۔ امن واک شریک خواتین ،مرد بچے اور جوانوں نے پُرامن پاکستان کے نعرے لگائے اور شرکاء کی بری تعداد بینرز ، پلے کارڈز اور پاکستانی پرچم اُٹھا رکھے تھے۔ جن پر دہشت گردی، فرقہ واریت، بدامنی اور ٹارگٹ کلنگ کے خلاف تحریریں درج تھیں ۔ امن واک کے شرکاء نے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صحافی برادری نے مظلوموں کا ساتھ دینے کا وعدہ پوری طرح نبھایا، شہادتوں کے سفر میں صحافی برادری ہمارے ساتھ ساتھ ہے اور اس کاثبوت کتنے ہی صحافی برادران کی شہادت ہے جن کا خون ہمارے خون میں شامل ہے سیاسی جماعتیں اپنے الیکشن کی تیاریاں کرنے میں لگی ہوئی ہیں، اور عباس ٹان کے ایشو کو کوئی ٹرین میں بیٹھ کو حل کررہا ہے اور کوئی چار گھنٹے کی ہڑتال کے ذریعے حل کررہا ہے، ہم ان سب سیاستدانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام ان کے ان تمام ہتھکنڈوں سے واقف ہوچکے ہیں، کراچی میں صرف عباس ٹان ہی نہیں ہر علاقے میں چن چن کر شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، اور دوسری طرف بعض سیاسی پارٹیاں دہشت گردوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا کھیل رہی ہیں ور اس کے بعد ہم اپنی اہلسنت برادری اور ان کے علما کو تعزیت پیش کرتے ہیں کہ وہ بھی شہادتوں کے سفر میں ہمارے برابر کے شریک ہیں۔ آپ سب کے علم میں ہے کہ عباس ٹان کے دھماکے میں اہل تشیع اور اہل سنت دونوں کی شہادتیں ہوئیں اور آج بھی عباس ٹان کا وہ علاقہ ایک طرف تو قیامت صغری کا منظر پیش کررہا ہے تو دوسری طرف حکمرانوں کی بے حسی اور سفاکی پر نوحہ کناں ہے، اب تک جتنے بھی اعلانات حکومت کی طرف سے ہوئے ہیں، وہ سب بوگس اور جعلی ہیں، نہ تو ان متاثرین کی کہ جن کے گھر تباہ ہوئے ہیں کوئی رہائش کو بندوبست ہوا ہے اور نہ ہی قاتلوں کی گرفتاری میں کوئی پیش رفت ہوئی ہے اور نہ ہی جس معاوضے کا اعلان کیا گیا تھا وہ دیا گیا ہے، حتی کہ حکمرانوں میں سے کسی کو یہ توفیق تک نہ ہوئی کہ اس علاقے کا دورہ کرکے اپنی آنکھوں سے اس قیامت صغری کا دیکھتا ، جو وہاں کے لوگوں پر اب تک گزر رہی ہے۔، مگر اب ملت جعفریہ نے یہ فیصلہ کرلیا ہے کہ اپنے اہل سنت بھائیوں کے ساتھ مل کر ان تمام دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کو بے نقاب کریں گے اور ان کے سامنے کسی صورت میں نہیں جھکیں گے، ہماری پرنٹ میڈیا اور الیکٹرونک میڈیا سے بھی اپیل ہے کہ جس طرح وہ اب تک ان دہشت گردوں کو اور ان کے سرپرست سیاستدانوں کو بے نقاب کرتے رہے ہیں، اس ہی طرح آئندہ بھی وہ ان کے اصل چہرے لوگوں کے سامنے لاتے رہیں گے۔ آج پورا کراچی جانتا ہے کہ کراچی میں رینجرز کا کردار کیا ہے؟جب سے رینجرز کراچی میں موجود ہیں آپ سب جانتے ہیں کہ کراچی میں دہشت گردی اورقتل و غارتگری کا تناسب کتنا بڑھا ہے، دہشت گردوں کو مارنے کے بجائے ہمیشہ رینجر ز نے نے گناہ شہروں کو اپنی بندوقوں کانشانہ بنایا ہے ۔کبھی جلوس جنازہ کے شرکا پرفائرنگ کر کے ،کبھی پانی کیلئے مظاہرہ کرنے والے غریب لوگوں پر فائرنگ کر کے اور کبھی ایک جوان کو پوری دنیا کی نگاہون کے سامنے گرفتار کر نے کے بعد گولیون کا نشانہ بنایااور آپ یہ مناظر خود اپنے چینلز کے ذریعہ دنیاکو دکھا چکے ہیں۔سپریم کورٹ بھی رینجرز کی ان حرکتوں پر مذمت کرتی رہی ہے لہذا غور کرنے کی بات ہے رینجرز کراچی میں کس ایجنڈے پر کام کررہی ہے۔ رینجرز کے ان اہلکاروں کو کہ جن کے ہاتھ بے گناہ شہریوں کے خون سے رنگین ہیں ان کے خلاف فوری تادیبی کارروائی کرکے بے گناہ نوجوانوں کے خاندانوں کو انصاف فراہم کیا جائے۔ہم ان سیاسی جماعتوں سے بھی سوال کرتے ہیں کہ جو عباس ٹان اور دیگر ایسے ہی سانحات کو لسانی رنگ دینے کی کوشش کرتے ہیں، وہ اس وقت کیوں خاموش رہتے ہیں جب انچولی میں رینجرز نے اسٹریٹ فائر کرکے نوجوانوں کو شہید کیا، کوہستان کو مسئلہ ہو، پاراچنار کا مسئلہ ہو، گلگت بلتستان کو مسئلہ ہو، ڈیرہ اسماعیل خان یہاں کے بارے میں ان کا کیا خیال ہے کہ یہ لسانی ہے یا شیعہ نسل کشی ہے، تمام سیاسی جماعتیں جو فقط الیکشن کمپین کے لئے بیانات پر اکتفا کررہی ہیں وہ سب پارلیمنٹ میں موجود ہیں ان کو چاہیئے کہ پارلیمنٹ میں اس مسئلے کو ترجیحی بنیاد پر اٹھائیں اگرچہ کہ پارلیمنٹ چند دنوں کی مہمان ہے، لیکن سیاسی جماعتیں فوری طور اس مسئلے پر آواز بلند کرتے ہوئے اسے ملکی سطح پر شیعہ نسل کشی قرار دیا جائے۔ملت کے جتنے بھی اہم ایشوز ہی ان سب کو چھوڑکر تمام جماعتیں انتخابات میں کامیابی کے لئے جوڑ توڑ میں لگے ہیں، اصل مسائل سے لوگوں کی توجہ ہٹا دی گئی ہے، اگرچہ حکومت اندھوں، گونگوں اور بہروں کی ہے اس کے باوجود ہم حجت تمام کرنے کے لئے پاکستان کے ذمہ دار میڈیا کے ذریعے اپنے مطالبات پیش کررہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سانحہ عباس ٹاؤن کے شہدا اور اپنے وطن عزیز کے ساتھ عہد وفا نبھاتے ہوئے اس جمعہ کو یوم وفا کے عنوان سے منارہی ہے۔ اس سلسلے میں ملک کے مختلف شہروں مین امن واک، سانحہ عباس ٹان کے مقام پر چراغاں اور مجلس عزا منعقد ہورہی ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام پنجاب کے دیگر علاقوں قائم بھروانہ جھنگ میں نماز جمعہ کے بعدعلامہ اظہر کاظمی کی قیادت میں امن ریلی نکالی گئی ۔شورکوٹ میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام نماز جمعہ کے بعد جامع مسجد محبوب عالم سے شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ملتان میں علامہ اقتدار نقوی کی قیادت میں امام بارگا شاہ گردیز سے گھنٹہ گھر چوک تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ بھلوال میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام مرکزی امام بارگا ہ سے نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ رحیم یارخان میں مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتما م نماز جمعہ کے بعد حیدریہ ٹرسٹ مسجد سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ خانیوال میں مجلس وھدت مسلمین کے زیراہتام انصر مہدی کی قیادت میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ مظفرگڑھ میں علی رضا طوری کی قیادت میں ڈی سی چوک سے قنوان چوک تک سانحہ عباس ٹاؤن کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی۔اس کے علاوہ بھکر، لیہ، کوٹ ادو، ڈیرہ غازیخان،کبیروالا، چکوال، بہاولپور،بہاولنگر اور کروڑ لعل عیسن میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے احتجاجی ریلیاں نکالیں اور پُرامن واک کی۔ رہنماؤں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کی سول سوسائٹی، سیاسی جماعتوں ، مذہبی جماعتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ وطن دوستی اور انسان دوستی کا ثبوت دیتے ہوئے ان اجتماعات میں شریک ہوں۔ دہشت گردی کے خلاف ملک گیر تحریک کے آغاز کے طور پر ہم آج جمعہ کو پورے پاکستان میں بھرپور احتجاجات کررہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ آرمی چیف جنرل کیانی سے کہ وہ اپنی پوزیشن کلیئر کریں اور دہشت گردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کریں ورنہ پاکستان کی عوام ان کو دہشت گردوں کے ساتھ شانہ بشانہ سمجھے گی ، ورنہ وہ کون سے مصلحتیں ہیں کہ جو ان کی آنکھوں پر پردہ ڈالے ہوئے ہیں۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ 48گھنٹے کے اندر سانحہ عباس ٹان میں متاثر ہونے والے افراد کے گھروں کی فوری تعمیر شروع کی جائے اور خانوادہ شہدا او زخمیوں کو فوری معاوضہ ادا کیا جائے اور زخمیوں کا علاج حکومتی سطح پر کیا جائے ، ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عباس ٹان میں ملوث قاتلوں کو فی الفور گرفتار کیا جائے اور دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر ٹارگٹڈ آپریشن کیا جائے۔

mwm.political102مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات نے سابق سیکرٹری خارجہ اکرم ذکی، انٹر نیشنل انسٹیوٹ آف اسٹریٹجک اسٹڈیز کی ڈائریکٹر اور معروف صحافی ڈاکٹر شیریں مزاری اور ایم ڈبلیو ایم راولپنڈی اسلام آباد کے وفد سے ملاقات کی۔ سید ناصر عباس شیرازی نے اس موقع پر کہا کہ اسلامی دنیا حقیقی اسلام اور امریکی اسلام کے درمیان منقسم ہے اور اسلام کی ہر وہ قسم جو عالمی استعمار امریکہ کی حمایت سے فعال ہو، وہ امریکی اسلام ہے جبکہ اسلام محمدی (ص) ہی انسانیت کی نجات کا سبب ہے۔ ہم اسلام محمدی (ص) کے پیروکار ہیں اور پاکستان میں وحدت اسلامی کی بنیادی کو مضبوط کرنے اور دہشت گردوں کے مقابلے میں علمی، فکری اور سیاسی میدانوں میں بھرپور جہاد کے لیے علامہ طاہرالقادری کی حمایت بھی کریں گے اور اپنی ذمہ داری بھی ادا کریں گے۔ اُنہوں نے علامہ طاہرالقادری کے ساتھ مشاورتی عمل کا نظام وضع کرنے کے نظام پر زور دیا، تاکہ اہداف کے حصول کے لیے منظم طریقے سے آگے بڑھا جاسکے۔ سید ناصر عباس شیرازی نے اس موقع پر سول سوسائٹی اور سیاسی وسماجی تنظیموں کا شکریہ ادا کیا کہ جنہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے شانہ بشانہ ظلم کے خلاف چلائی جانیوالی تحریک کا ساتھ دیا۔

drmaliشہید ڈاکٹر سید محمد علی نقوی (رہ) وہ شہید بزرگوار ہیں جنہوں نے گفتگو کے ذریعے نہیں بلکہ کردار اور افکار کے ذریعے ہماری تربیت کی۔ شہید ڈاکٹر کی حیات سے ہم نے جہد مسلسل کا درس لیا۔ زندگی کے ہر ہر لمحے کو راہ خدا و راہ امام زمان (عج) میں صرف کرنے کا سبق، مولا امام زمان (عج) کے جلد ظہور کی زمینہ سازی کیلئے لمحہ بہ لمحہ جدوجہد کرنے کا سبق حاصل کیا۔ ولی فقیہ کی سرپرستی میں، ماضی میں امام خمینی ﴿رہ﴾ کی سرپرستی میں اور آج اپنے زمانے کے ولی فقیہ و نائب امام زمان ﴿عج﴾ حضرت آیت اللہ سید علی خامنہ ای کی سرپرستی میں، اطاعت و پیروی میں، ان کی اتباع کرتے ہوئے، ہر لمحہ اپنے آپ کو دین اسلام، راہ سیدالشہداء امام حسین علیہ اسلام میں مسلسل کوشش کرنا، یہ وہ درس ہے جو شہید ڈاکٹر کی حیات سے حاصل کیا۔ ہر وہ شخص جو ان سے مانوس تھا، ان کے قریب تھا اور یہ جذبہ و ایمان شہید ڈاکٹر نے ہمارے اندر پیدا کیا۔ ڈاکٹر صاحب کی شہادت کو گزرے ہوئے اٹھارہ سال ہوگئے ہیں، لیکن راہ خدا میں ان کی اخلاص پر مبنی مسلسل جدوجہد، ان کا ایمان و یقین، آج بھی ہمارے لئے مشعل راہ ہے، نمونہ عمل ہے۔ آج تک ہم شہید ڈاکٹر کی حیات طیبہ سے سبق حاصل کرتے ہوئے اپنی زندگی کے ہر لمحے اسی راستے کے راہی بننے کی کوشش کرتے ہیں۔

mwm.press abbastownمجلس و حدت مسلمین کے سر براہ علامہ ناصر عباس جعفری،علام حسن ظفر نقوی،علامہ صادق رضا تقوی،علامہ حیدر عباس،علامہباقر زیدی،علامہ عقیل موسیٰ،علامہ علی انور،اصغرزیدی سمیتدیگر رہنماؤں نے پریس کانفرنس کے خطاب کرتے ہوئے کہنا تھا کہ صحافی برادری نے مظلوموں کا ساتھ دینے کا وعدہ پوری طرح نبھایا، شہادتوں کے سفر میں صحافی برادری ہمارے ساتھ ساتھ ہے اور اس کاثبوت کتنے ہی صحافی برادران کی شہادت ہے جن کا خون ہمارے خون میں شامل ہے سیاسی جماعتیں اپنے الیکشن کی تیاریاں کرنے میں لگی ہوئی ہیں، اور عباس ٹاؤن کے ایشو کو کوئی ٹرین میں بیٹھ کو حل کررہا ہے اور کوئی چار گھنٹے کی ہڑتال کے ذریعے حل کررہا ہے، ہم ان سب سیاستدانوں کو بتا دینا چاہتے ہیں کہ اب پاکستان کے اٹھارہ کروڑ عوام ان کے ان تمام ہتھکنڈوں سے واقف ہوچکے ہیں، کراچی میں صرف عباس ٹاؤن ہی نہیں ہر علاقے میں چن چن کر شیعہ مسلمانوں کو ٹارگٹ کیا جارہا ہے، اور دوسری طرف بعض سیاسی پارٹیاں دہشت گردوں کے ساتھ مل کر الیکشن لڑنے کا کھیل رہی ہیں خاص طور پر پنجاب میں علیٰ اعلان دہشت گردوں کو اپنی پارٹیوں میں سیاسی پناہ دے رہے ہیں اور اس کے بعد ہم اپنی اہلسنت برادری اور ان کے علماء کو تعزیت پیش کرتے ہیں کہ وہ بھی شہادتوں کے سفر میں ہمارے برابر کے شریک ہیں۔

mlfand mwmپاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) اور مجلس وحدت مسلمین نے کہا ہے کہ حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال ہے۔ سانحہ عباس ٹاون حکومت کی نااہلی ہے اور کراچی میں قتل و غارت گری روکنا ان کے بس کا روگ نہیں ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فوری طور پر متاثرین کی بحالی کے لئے اقدامات کرے۔ ان خیالات کا اظہار پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) کراچی ڈویژن کے صدر پیرزادہ یاسر سائیں، کامران ٹیسوری، سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین سندھ علامہ مختار امامی، سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن علامہ سید صادق رضا تقوی نے مسجد و امام بارگاہ شاہ خراسان، سولجر بازار کراچی میں میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ مجلس وحدت مسلمین کے وفد سے ملاقات کے دوران پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے وفد نے پیر صاحب پگارا کی جانب سے سانحہ عباس ٹاون کے 50 سے زائد شہداء کی تعزیت پیش کی۔ اس کے موقع پر جعفریہ لیگل ایڈ کمیٹی کے سربراہ سید تصور حسین رضوی، مسلم لیگ فنکشنل کراچی ڈویژن کے جنرل سیکرٹری اعجاز سومرو، ظہیر عثمانی، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماء مولانا احمد اقبال اور آل پاکستان مسلم لیگ کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات محمد علی جعفری بھی موجود تھے۔

لیگی رہنماء پیرزادہ یاسر سائیں نے کہا کہ پیر صاحب پگارا نے کہا ہے کہ سانحہ عباس ٹاؤن کے متاثرین خود کو اکیلا نہ سمجھیں، پاکستان مسلم لیگ (فنکشنل) ان کے غم میں برابر کی شریک ہے اور ان کی ہر ممکن مدد کرے گی۔ انہوں نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ سانحہ عباس ٹاؤن میں ملوث دہشت گردوں کو فی الفور گرفتار کرکے سرعام پھانسی دی جائے۔ پیرزادہ یاسر نے کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف امت مسلمہ کو متحد ہو کر جنگ لڑنی ہو گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد ملک کو کمزور کرنے کی سازش کر رہے ہیں۔ پاکستان مسلم لیگ فنکشنل کے رہنما اور معروف صنعتکار کامران ٹیسوری نے کہا کہ فنکشنل لیگ قومی و صوبائی اسمبلی میں دہشت گردی کے خلاف آواز بلند کرے گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ عباس ٹاؤن کے متاثرین کی بحالی کا کام فوری طور پر شروع کیا جائے اور ان کی نقل مکانی کو روکا جائے۔ انہوں نے مزید کہا کہ متاثرہ خاندانوں کو فوری طور پر گھر بنا کر دیئے جائیں اور معاوضہ ادا کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا مختار امامی نے کہا کہ حکومت دہشت گردوں کے ہاتھوں یرغمال بنی ہوئی ہے اور صرف بیانات تک محدود ہے۔ انہوں نے کہا کہ اتنے بڑے سانحہ کے بعد اداروں کی خاموشی مجرمانہ فعل ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ تدفین کے بعد واپس آنے والے افراد پر رینجرز کی طرف سے فائرنگ کی گئی جس میں دو افراد شہید اور 18 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ مولانا مختار امامی نے حکومت سے مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ رینجرز اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔ مولانا مختار امامی نے کہا کہ 24 مارچ 2013ء کو مجلس وحدت مسلمین کے تحت حیدرآباد میں دہشت گردی اور مزارات پر حملے کے خلاف جلسہ کریں گے۔

hawzah012حوزہ علمیہ قم المقدس میں مراجع عظام کی جانب سے ہفتے کے دن سانحہ کوئٹہ اور سانحہ عباس ٹاون کراچی کے سوگ میں مکمل چھٹی ہوگی جبکہ اس سانحے کے شہدا کے لئے تمام مجتہدین کرام کیجانب سے ایک تعزیتی و احتجاجی جلسہ قم میں روضہ حضرت معصومہ ؑ کی مسجد اعظم میں منعقد کیا جائے گا مجتہدین کرام نے گذشتہ روز اپنے درس کے دوران ان سانحات پر شدید رنج و الم کا اظہار کرتے ہوئے اس بات کی تاکید کہ کہ سامراج امت مسلمہ میں تفرقہ کی پوری کوشش کر رہا ہے لہذا امت مسلمہ ہشیار رہے مجتہدین کرام کا کہنا تھا کہ پاکستان میں جاری دہشتگردی میں مسلسل اہل تشیع کا قتل عام کی روکتھام کے لئے حکومت پاکستان اور ذمہ داروں کوفوری اور دیرپا قسم کے اقدامات کرنے چاہیں،مجتہدین کرام نے عالمی انسانی ضمیر اور عالم اسلام خاص کر پاکستانی حکومت پر حالیہ دہشگردانہ واقعات کے مقابلے میں ضروری اقدامات نہ کرنے اور خاموشی کو کڑی تنقید کا نشانہ بنایا

abbastown.rajaسانحہ عباس ٹاؤن مجلس و حدت مسلمین کا مرکزی وفد کی علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی سر براہی میں مرکزی وفد کا دورہ

خون کے آخری قطرے تک دہشت گردوں کے مقابلے پر دٹے رہیں گے ،شیعہ اور سنی مل کر ہی پاکستان کو ان دہشت گردوں سے نجاد دلائیں گے،سانحہ عباس ٹاؤن شہدا ء کے سوئم کے موقع پر نامعلوم دہشت گردوں کا شہر کے حالات خراب کرنا قابل مذمت ہے ۔سانحہ عباس ٹاؤن کی جتنی مذمت کی جائے کم ہیدہشت گردوں کے خلاف پاکستانی عوام کو متحد نا پڑے گا۔کوئٹہ سے کراچی تک ایم ڈبلیو ایم کاامدادی سلسلہ بلا تفریق جاری ہے اور شہداء اور زخمیوں کی امدادکا سلسلہ جاری رہے گا۔پورے ملک میں دہشت گردوں کی کمر توڑنا ہوگی سانحہ عباس ٹاؤن دہشت گردی ہے فرقہ واریت نہیں چند مٹھی بھر دہشت گردوں نے ملک امن کو تہو بالا کر دیا ہے ان خیالات کا اظہار مجلس و حدت مسلمین کے سر برا ہ علامہ ناصر عباس جعفری نے عباس ٹاؤن کے دورہ پر مجلس و حدت مسلمین کی جانب سے لگائے جانے والے المہدی ریلیف کیمپ اور سانحہ میں شہید اور زخمی ہونے والے افراد کے ورثہ سے ملاقات کے بعد کے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا

DSCN4138سانحہ عباس ٹان کے حوالے سے علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ یہ المناک سانحہ ہے اس سانحہ میں چند ماہ کے بچے شہید ہوئے ہیں جوانوں سمیت خواتین اور بچوں کی بڑی تعداد اس میں وموفود ہے ۔کراچی میںیہ کوئی پہلی دہشت گردی کی کاروائی نہیں ہے اس سے قبل بھی ایک سکیورٹی ادارے کے دفتر پر ایسا ہی شدید حملہ ہوا تھا اسکلوسف پھٹ چکا ہے ۔اب یہ بات واضح ہو گئی ہے کہ سیاست دان ناکام اور حکومت ناکام ہو چکے ہیں ۔پانچ سال حکومت کرنے کے بعد اب ہمارے دوست کہتے ہیں کہ ماہ میں کیئر ٹیکر حکومت حالات ٹھیک کریجو پانچ سال میں ٹھیک نہ کر سکے ۔حکومت میں کم سے کم اتنی حیا ہوتی کے گورنر استعفی دیتے ،وزیر اعلی استعفی دیتے ،آئی جی کو اور ڈی جی رینجزر کو ہٹاتے ۔اقتدار میں آنے کے بعد ملکی سیاسی جماعتوں سمیت قانون نافذ کرنے والے ادارے(پولیس و رینجرز) ملک کو لوٹ رہے ہیں کھا رہے ہیں ۔ 
صحافی کا کہنا تھا کیا وزیر اعلی سندھ میں اتنی حمت ہے کہ وہ ڈی جی ریجرز کو ہٹا سکے۔۔۔
یہاں تو حکمران بے حسی کی چادر اوٹھے ہوئے ہیں اتنے بڑے سانحہ ہونے کہ بعد ان بے حسوں میں اتنی اخلاقی جئرت نہیں کہ وہ اپنی ذمہ داریوں سے سبک دوش ہو جاتے ،انھوں نے حکومت اور فیدرل مینسٹر رحمان ملک پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ رحمان ملک وفاقی و زیر داخلہ نہیں بلکہ وزیر اطلاعات کے کام انجام دیتے ہیں وہ دھماکوں کی پیشگی اطلاع تو دیتے ہیں مگر دہشت گردوں کے خلاف کو ئی کاروائی نہیں کرتے ہیں سانحہ کے بعد ان حکمرانوں میں اتن جئرت ہونی چاہیے تھی کہ آئی جی سندھ کو ہٹاتے ڈی جی رینجرز کو ہٹاتے یہ تمام ناکام ہوچکے ہیں ۔۔
ان اس کا ایک حل ہے یا فوج کراچی میں آئے اور پورے ملک میں ان دہشت گردوں کے خلاف فوجی آپریشن کیا جائے کالعدم جماعتوں اور وہ دہشت گرد جو باڈر کے ٹھرٹ کو ہمارے ملک میں لیکر آگئے ہیں اور کم از کم ہمارے جرنیلوں کو جو اس ملک کے سپاہ سالار سمجھے جاتے ہیں بلخصوص آرمی چیف صاحب جن کی ذمہ داری ملک کی حفاظت ہے آخر وہ کب آنکھیں کولیں گے کیا ان کے گھروں میں بچے نہیں ہیں۔۔
صحافی نے پوچھا کہ وہ بھی کہتے ہیں کے میں آئین اور قانون کا پابند ہوں ۔علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کے کا کیا آئین کا آرٹیکل 245اس میں موجود نہیں ہے۔ وہ سویلیئنایڈمنسٹرییشن کہے گی تو ۔۔۔
سولیئن ایڈمنسٹریشن اگر پریشردے کر بہت سے کام کروا سکتی ہے تو ملک بچانے کیلئے یہ کام نہیں کیا جاسکتا۔ یہ آپ نے بڑی اہم بات کی ہے ۔صحافی نے مخاطب کرتے ہوئے پوچھاکہ کیا سانحہ کراچی ایک بڑی خونریزی کا نکتہ آغاذ ہے؟
علامہ ناصر عباس نے کہا کے اگر جوفوج آٹی ہے اور across the board آپریشن کرتی ہے اور ان ایجنسیوں کو جن کے اندر کالی بھیڑوں کا سفایا بھی کیا جانا چاہیے ۔کیونکہ ان اداروں میں بھی غیر ملکی ایجنسیوں کا نفوز برھتا جا رہا ہے جس کی واضح مثال کامرہ بیس ،مہران بیس اور پاکستان نے وی میں موجودغیر ملکی اجنسیوں کو سپورٹ کرنے والے دہشت گرد موجود ہیں اوراس میں سر پہرست انڈیا کی ایجنسی اور دوسرے پاکستان دشمن ممالک طاقتوں کا نفوذ بڑھ گیا ہے کہ وہ پورے ملک کو آپریٹ کررہے ہیں ۔ہمارے جی ایچ کیو پر حملہ ہوتا ہے ہماراپوری دنیا میں مذاق اٹھایا جاتا ہے۔سانحہ عباس ٹان طرف دوبارہ اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اس سانحہ پر لوگوں کے دل ذخمی ہیں لہذا اب کم از کم اتنا ہونا چاہیے کے وزیر اعلی سندھ ،گورنر سندھ،ڈیجی رینجرز،آئی جی سندھ کو ہٹایا جائیاور انہیں ہٹانے کے بعد ایسے لوگ لائے جائیں جن کم از کم انسانیت ہو وہ عوام کے درد کو محسوس کر سکیں اور دہشت گردی کے خلاف جئرت مندانہ اقدامات کر سکیں ۔۔۔۔
صحافی !حکومت نا اہل ،خفیہ ادارے ناکام عوام کو کیا کرنا چاہیے ؟
علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ اگر ایسے اقدامات نہیں ہوسکتے تو پھر امن لشکر بنا چاہیے اگردہشت گردی کے خلاف فاٹا کے علاقے میں امن لشکر بنائے جاتے ہیں تو دہشت گرد پورے ملک کو قزیرستان فاتا بنا رہے ہیں لہذا امن لشکر بنے چاہیے پاکستانی عوام خود اٹھیں اگر حکومت نے ہوش کے ناخن لے ایسے اقدامات نہیں کیئے تو مجبورن پورے پاکستانیوں کو ملک بچانے کیلئے خود باہر نکلنا پڑے گا۔یہ ہماری مادر وطن ہے۔یہ کسی جنرل کا پاکستان نہیں ہے ،یہ کسی سیاسی لیڈر ان کا پاکستان نہیں ہے،ہمیں افسوس ہوتا ہے کہ ہمارے ملک میں امریکہ حملے کرتا ہے اور ہمارے وطن کی غیرت کہاں گئی ہے۔
صحافی !کیا الیکشن سے پہلے منڈلاتے خطرات سچ ہورہے ہیں؟
کیا فرقہ واریت کی آڑ میں ہونے والی دہشگردی کے پیچھے کیا ایجنڈا ہے؟
پاکستان کا نظام حکومت اتنا کمزار ہے کہ یہاں دہشت گرد بکتے ہیں ،خودکش حملہ ور ،ٹارگٹ کلر ،یہاں پیسوں میں خریدے جاتے ہیں انہیں انڈیہا بھی استعمال کر سکتا ہے ہے انھیں امریکہ و اسرائیل بھی استعمال کر سکتے ہیں اور ہر وہ طاقت جو اس ملک کی دشمن ہوں ایسے کہیں دور جانے کی ضرورت نہیں پڑھتی ملکی سالمیت کو عدم استحکام سے دو چار کرنے کیلئے ایسی کاروائیاں کی جاتی ہیں ۔۔کراچی میں قتل و غارت کا تعلق پاکستان کی خارجہ پالیسی سے ہیاس ریجن میں جب سے امریکہ آیا ہے کہ یہاں کبھی سکھ چین پاکستانی عوام نے نہیں دیکھا دنیا میں جہاں بھی امریکہ آیا وہاں کے حالات یکسر خراب ہوئے ۔لیکن ہم اس بات سے یہ نہیں کہہ سکتے کے ہم اپنے اداروں کے ذریعہ ہی ان کا مقابلہ کرنا ہے اور اپنے اداروں میں سے کالی بھیڑوں کا سفایا کرنا ہے اپنے نظام کو بہتر بنانے کی ضرورت ہیں اداروں میں امریکہ کے خلاف کھلے تصادم کی بھی صورت نہیں لانی بلکہ ان کو مضبوط بنانا ہے میں پھر کہوں گاکہ یہ ملک کسی جنرل،سیاست دان کا نہیں اور یہ وقت ہے کہ ہماری عوام اٹھ کڑے ہونا ہوگا سول سوسائٹی کو ایسے اٹھنا ہو گا جیسے چیف جسٹس کو بھال کروانے کیلیے اتھے تھے امن کیلئے ملک بچانے کیلئے اور ملک کو ان نااہل حکمرانوں کے ہاتھ سے نکالنے کیلئے اس وقت ملک میں تین قسم کی مافیا ہے ۔سیاسی مافیا ،دہشت گردوں کی مافیا اور سکیورٹی اداروں میں موجودملک دشمن کالعدم دہشت گردوں کو سپورٹ کرنے والی کالی بھڑون کی مافیا۔ان تینوں طاقتیں عالمی استقبار امریکہ اسرائیل اور ملک دمشن قووتقں کے ہاتھوں مسلسل استعمال ہو رہی ہیں ان ہی کی وجہ سے ملک عدم استحکام کا شکار ہیں ۔لہذا ضرورت یہ ہے کے محب و طن سیاسی ،مذہبی،سول سوسائٹی،ان دتینوں چیزوں کے خلاف اٹھیں اور چینج لے کر آئیں ۔
علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ پانچ سال یہ نالائق حکومتیں یہ توقع رکھتے ہیں کے یہ لوگ پھر سے اپنی حکومت لائیں گیاور میں پاکستان کی عوام سے یہ اپیل کرتا ہوں کے آئندہ الیکشن میں ان کیپیٹل اور نااہل جماعتوں کو ووٹ نہ دیں ۔
اور پوری پاکستانی عوام کو اس جمعہ کو یکجہتی کا مظاہرہ کرنا چاہیے شہیدو کے خون سے وفا کے طور پر،وطن سے محبت کے طور پر ،قومی عحدت کے طور پر،اس کو منانا چاہیے دہشت گردی کے خالف نفرت کے خلاف منانا چاہیے تاکہ دہشت گرد یہ محسوس کریں کے وہ جو اس ملک میں بد امنی پھیلانا چاہتے ہیں عوام میں مایوسی ڈالنا اور مذہبی فرقہ واریت اور نفسہ نفسی پھیلانے میں ناکام ہو چکے ہیں

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree