The Latest
وحدت نیوز (کوئٹہ) اہلیان کوچہ خدائیداد ، علمدار روڈ مومن آباد کے مکینوں نے گزشتہ شب منتخب نمائندہ حلقہ پی بی 2 مجلس وحدت مسلمین کے ممبر بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا ( آغا رضا ) کو محلہ میں دعوت دی اور اپنے مسائل سے آگاہ کیا انہوں نے کہ ہمارے ساتھ سوتیلا پن سلوک کیا جارہا ہے اور ہماری محلے کے پائپ انتہائی خستہ حالت میں ہے باربار درخواست لکھتے رہے لیکن تاحال اس پر کوئی عمل در آمد نہیں ہوا۔ ہمیں دھوکے میں رکھا جارہا ہے کہ آپ کے لیے 750فٹ واٹر پائپ کی منظوری ہوچکی ہے ۔اور پانی بھی ہمیں کم دیا جارہا ہے۔ سپروائزر کا یہ رویہ ہماری سمجھ سے بالاتر ہے اور وہ ایک مخصوص ایجنڈے پر کام کر رہا ہے ۔ آغا رضا نے یقین دلایا کہ میں کچھ دنوں کے لیے کام کے سلسلے میں اسلام آباد جارہا ہوں واپسی پر ایم ڈی (واسا) سے اس سلسلے میں بات کرونگا۔ اگر آپ اہل محلہ کے لیے نئے پائپ کی منظوری ہوچکی ہے تو پائپ کہاں ہے ؟اور کیوں کام نہیں ہورہا ؟اگر منظوری نہیں ہوچکی ہے یا واسا کے پاس فنڈ نہیں تو میں اپنے ذاتی فنڈ سے آپ اہل محلہ کے لیے پائپ خریدونگا۔ آغا رضا نے مزید کہا کہ یہ میں آپ پر کوئی احسان نہیں کر رہا یہ میری ڈیوٹی ہے کہ آپ لوگوں نے مجھے اپنا نمائندہ چنا، اب میرا فرض ہے کہ اپنے علاقے کے عوام کے مشکلات سے باخبر رہو اور آپ کی امانتیں آپ تک پہنچا سکوں۔اب لوگ میں شعور بیدار ہوچکا ہے لوگ صرف نعروں پر یقین نہیں کرتے بلکہ عملی کام پر یقین رکھتے ہیں اور حقیقی دوست و دشمن میں فرق کر سکتے ہیں۔ انشاء اللہ میں اپنی استطاعت سے زیادہ آپ کی خدمت میں شب و روز خادم بن کر عملی کام کرتا رہونگا۔اور آپ کے ٹیکس سے دیے ہوئے پیسوں کو ضائع نہیں ہونے دونگا۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا نے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی کیخلاف بےبنیاد مقدمہ درج کرنے پر جمعتہ المبارک کو صوبہ بھر میں احتجاج کا اعلان کیا ہے، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری اطلاعات سید عدیل عباس زیدی نے وحدت ہاوس پشاور سے جاری ایک بیان میں کہا کہ راولپنڈی میں مفتی امان اللہ کو ایک منظم سازش کے تحت قتل کیا گیا، تاکہ اس قتل کو جواز بناکر ملک بھر میں فروغ پانے والی شیعہ، سنی وحدت کو سبوتاژ کیا جائے، اس قتل کی آڑ میں تکفیری گروہ کی جانب سے امام بارگاہوں پر حملے کئے گئے، اور ایک امام بارگاہ کو نذر آتش کرنے کیساتھ متولی کو بھی شہید کردیا گیا، ان کا کہنا تھا کہ یہ سب کچھ حکومت پنجاب کی سرپرستی میں ہو رہا ہے، مسلم لیگ نون کی حکومت ملک میں فرقہ وارانہ ہم آہنگی نہیں چاہتی، کیونکہ حکمرانوں کو معلوم ہے کہ قوم میں ہم آہنگی اور اتحاد کی فضاء قائم ہونا ان کے اقتدار کا خاتمہ ثابت ہوگی۔ انہوں نے مزید کہا کہ تکفیری گروہ کی جانب سے اپنے جرائم کو چھپانے کیلئے علامہ امین شہیدی اور دیگر کیخلاف بےبنیاد مقدمہ درج کرایا گیا، ہم حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ وہ اس قسم کے اوچھے ہتھکنڈوں سے باز آ جائے، بصورت دیگر رئیسانی کی تاریخ دہرائی جا سکتی ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ علامہ امین شہیدی اور دیگر کیخلاف مفتی امان اللہ کے قتل کے مقدمہ کیخلاف ملک بھر کی طرح صوبہ خیبر پختونخوا میں بھی بھرپور احتجاج کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سیکرٹری جنرل سید عباس آغا سمیت دیگر عہدیدارون نے ایم پی اے آغا رضا کے ترقیاتی کاموں کیلئے کاوشوں اطمینان کا اظہارکرتے ہوئے انہیں خراج تحسین پیش کیا ، انہوں نے کہا کہ عوام کو ترقی کے یکساں مواقع کی فراہمی میں مجلس وحدت مسلمین کی جوذمہ داری بنتی ہے وہ احسن طریقے سے جاری ہے ،ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین تحمل اور برداشت کی حقیقی سیاست پر یقین رکھتے ہیں اور باہمی رواداری کی فضاکوبرقرار رکھتے ہوئے عوامی خدمت کیلئے جدوجہد جاری رکھے ہوئے ہے۔
انہوں نے کہا کہ بعض عناصر کو مجلس وحدت مسلمین کے عوامی خدمات نا گوار گزرتی ہے جو قابل افسوس ہے ، مجلس وحدت مسلمین جس طرح انتخابی مہم میں لوگوں سے وعدے کیے تھے ، بالکل اسی پالیسی کو جاری رکھتے ہوئے منتخب نمائندہ جنا ب آغا رضا لوگوں کے دہلیز پر ان کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہیں اور ہرمحلہ گلی میں عوامی رابطہ مہم جاری رکھے ہوئے ہیں جو قابل تحسین ہے ،جس کو عوام قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں ، عوامی حلقے مجلس وحدت مسلمین کے کاوشوں کا معترف ہے ۔ ہزارہ قوم ودیگر علاقہ مکینوں کے تعلیمی مسائل کیلئے بلوچستان یونیورسٹی کے شاخ علمدار کمیپس کی علمدارروڈ میں تعمیر، سیدآباد گرلز سکول کیلئے فنڈ کی منظوری ،طالبعلموں میں وظائف کی تقسیم ،کمیونٹی سنٹر زکی منظوری، ٹیوب ویلزمنظوری اور تعمیر، پانی کو گھروں تک باآسانی پہنچانے کیلئے واٹر ٹینکرزکی تعمیر، پانی گھروں تک پہنچانے انتہائی جدید اور طاقتور بوسٹرکی تنصب، گلی محلوں میں سڑکو ں کی تعمیر،نالوں کی تعمیر ، کھیلوں کی سرپرستی اور ان کی معاونت ، غریب و مستحق مریضو ں کیلئے علاج و معالجے کی سہولیات کی فراہمی ، معاشرے کے غریب افراد کی داد رسی الغرض آغا رضا نے اپنی دن رات محنت اور لگن سے جس طرح ترقیاتی کا موں کاجال بچایا ہے وہ اپنی مثال آپ ہے اور انشاء اللہ آغا رضا اس سلسلے کو جاری و ساری رکھیں گے ۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین عوام میں شناختی کارڈ اور پاسپورٹ کے حصول کے مشکلات سے پریشان ہے اور اس سلسلے میں اپنی آسانی پیدا کرنے کیلئے بھرپور کوششوں میں لگے ہوئے ہیں۔ ا س موقع پر مجلس وحدت مسلمین کے سنئیر عہدیدار کونسلر حلقہ نمبر ۱۲ کربلائی رجب علی نے واسا علمدارروڈ کے قائمقام سپروائزر کو شدید تنقید کو نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ واسا کا قائم مقام سپروائزر علمدارروڈ کے علاقے اپنے مانی مانیاں کررہا ہے جس کی وجہ سے عوام پانی کے حصول کے سلسلے میں شدید مشکلات درپیش ہے ، انہوں نے کہا کہ واسا حکام علاقے کے مکینو ن کے پانی کی مسائل کو فوری طور پر حل کریں ، انہوں نے متعلقہ اداروں کو تنبیہ کی کہ وہ عوامی مسائل کے حل کیلئے کسی بھی کوتاہی کا مرتکب نہ ہو۔ انہوں نے مزید کہاکہ عوامی خدمت کیلئے تمام اپنے جدوجہدکو الہیٰ فریضہ جان کر اپنی کوششوں کو انتہائی نیک نیتی سے جاری رکھیں گے اور اس میں بہتری لانے کیلئے اور زیادہ محنت اور لگن کا مظاہرہ کرینگے۔
وحدت نیوز (گلگت) محکمہ مال کی بد نیتی اور غلط پالیسیاں اہالیان نلتر اور پاک فضائیہ کے مابین غلط فہمی پیدا کرنے کا موجب بن گئی۔ محکمہ مال نے نلتر جیسے پرُ فضا مقام پر سیاسی اثر رسوخ رکھنے والے اور بااثر افراد کو زمینیں الاٹ کی ہیں جس سے پہلے ہی علاقے میں غم و غصہ پایا جاتا تھا۔حکومت کی جانب سے مقامی لوگوں کو اعتماد میں لئے بغیر سینکڑوں کنال اراضی کو بغیر کسی معاوضے اور اگریمنٹ کے پاک فضائیہ کے حوالے کرنا سمجھ سے بالاتر ہے۔وقت کا تقاضا ہے کہ گرفتار افراد کو رہا کرکے مقامی لوگوں کے غم وغصے کو ٹھنڈا کیا جائے اور تنازعے کو افہام و تفہیم سے حل کیا جائے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے عمائدین نلتر سے ملاقات کے دوران کیا ۔ انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے کسی بھی علاقے میں اداروں کو زمین کی الاٹمنٹ مقامی لوگوں کو اعتماد میں لیکر ہی کی گئی ہے جبکہ پاک فضائیہ کو زمین کی الاٹمنٹ سے قبل نلتر کے عوام کو اعتماد میں نہیں لیا گیا۔انہوں نے کہا کہ انتظامیہ کی اس طرح کی حرکتیں عوام کو تشویش میں مبتلا کرنے اور علاقے میں کشیدگی جنم دینے کا باعث بن سکتی ہیں۔ لہٰذا ضرورت اس امر کی ہے کہ سب سے پہلے علاقے کے عوام کو مطمئن کرکے ہی منصوبوں پر کام شروع کیا جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ طاقت کے زور پر عوامی آواز کو دبانے کی کوشش کی گئی تو مستقبل میں اچھے نتائج کی توقع رکھنا حماقت ہوگی۔گلگت بلتستان میں کوئی اراضی خالصہ سرکار نہیں ، متعلقہ علاقوں کی اراضی پر وہاں مقیم آبادی تصرف کا حق رکھتی ہے دنیا کی کوئی طاقت مقامی آبادی سے ان کا یہ حق چھیننے کا اختیار نہیں رکھتی۔انہوں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ گرفتاریوں اور تشد د کی بجائے عوامی مطالبات تسلیم کیا جائے اور تنازعے کا پر امن حل تلاش کیا جائے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویڑن کے رہنما علامہ مبشر حسن نے کہا ہے کہ پنجاب حکومت راولپنڈی میں ملک دشمن کالعدم تنظیم کے دہشت گردوں کی جانب سے ٹائراں والی امام بارگاہ اور قرآن مجید کو نذرآتش کرنے کی شدید مذمت کرتے ہیں، واقعہ کے ذمہ دار ڈی سی او منیر ساجد کے خلاف توہین قرآن اور ایک شخص کو زندہ جلائے جانے کا مقدمہ درج کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نےایم ڈبلیو ایم کی جانب سے نمائش چورنگی پر راولپنڈی میں امام بارگاہ اور متولی کو زندہ جلانے کے خلاف منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ مبشر حسن کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت کالعدم دہشت گرد گروہ کی سرپرستی فی الفور بند کرے، دہشت گردوں کی جانب سے مسجد و امام بارگاہوں پر حملوں کے باوجود پولیس کا موقع سے غائب ہوجانا حکومتی سرپرستی کا ثبوت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پنجاب حکومت ہر طرح سے امن و امان کے قیام میں ناکام ہوچکی ہے، شہباز شریف کی مثال ایسے ہے جیسے کوفہ میں ابن زیاد کی ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ نواز شریف اور شہباز شریف نے ملکی سالمیت کو چند دہشت گردوں کے ہاتھوں فروخت کردیا ہے، پورا ملک دہشت گردوں کے رحم و کرم پر ہے، کراچی میں بے گناہ افراد کا قتل عام کیا جا رہا ہے، حد تو یہ ہے کہ راولپنڈی میں امام بارگاہ کے متولی جو کہ اہل سنت برادری سے تعلق رکھتے تھے کو زندہ جلا دیا گیا۔ انہوں نے خبردار کیا کہ نواز شریف اور شہباز شریف عوام پر اتنا ظلم کریں کہ جتنی تکلیف وہ خود سہہ سکتے ہیں۔
علامہ مبشر حسن کا مزید کہنا تھا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی فساد نہیں ہے، یہ فقط ایک کالعدم تکفیری ٹولہ ہے کہ جسے امریکہ و سعودیہ کی سرپرستی حاصل ہے، آج ضروری ہوگیا ہے کہ تکفیری گروہوں ، مدارس، اداروں اور تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں آرٹیکل 245 لگا کر فوجی آپریشن کیا جائے تاکہ وطن عزیز کو امریکہ و سعودیہ کے ناپاک عزائم کی بھینٹ چڑھانے والوں سے پاک کیا جاسکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان کے شیعہ و سنی عوام متحد ہیں اور تکفیریوں کی تمام سازشوں کے خلاف متحد ہوکر میدان میں حاضر ہیں اور اپنے اتحاد سے دہشت گردوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں گے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) اسلام آباد پولیس کے ہاتھوں گرفتار ایم ڈبلیوایم کے کارکنان کی دوخواست ضمانت پر بحث 25ستمبر2014تک ملتوی کر دی گئی ہے، ایم ڈبلیوایم کے وکلاء ایڈوکیٹ سید اجمل حسین زیدی اور ایڈوکیٹ سید فضل عباس نقوی آج مورخہ 23ستمبر کو اسلام آباد انسداد دہشت گردی کی عدالت میں ایم ڈبلیو ایم کے اسیر کارکنان کی درخواست ضمانت پر بحث کرنے کےلئے پیش ہوئے۔جہاں پر حکومت کی طرف سے سرکاری وکیل کا تقرر نہ ہونے کے باعث درخواست ضمانت پر بحث مورخہ 25ستمبر2014تک ملتوی کر دی گئی۔اس موقع پر ایم ڈبلیوایم آزاد کشمیر کے سیکریٹری جنرل علامہ تصور حسین جوادی بھی موجود تھے، واضح رہے کہ ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹریٹ پر پولیس نے چھاپے کے دوران ایم ڈبلیوایم آزاد کشمیر کے رہنما تصور موسوی، ذیشان حیدر، تہور عباس اور دیگر کو انقلاب مارچ میں شرکت کے جرم میں گرفتار کر لیا تھا جن پر دہشت گردی کی مختلف دفعات نافذ کردی گئیں جبکہ کےیہ کارکنان سیلاب متاثرین کی امداد کے حوالے سے جاری کاروائیوں میں مصروف تھے۔
وحدت نیوز(گلگت) ٹائراں والے بازار راولپنڈی میں امام بارگاہ کو آگ لگانا ور متولی قربان کی شہادت ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کی مذموم کوشش ہے ۔کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی آڑ میں امام بارگاہ اور مساجد پر حملے کو کوئی جواز نہیں، ایسی گھناؤنی حرکتیں ملک کو فرقہ واریت کی آگ میں دھکیلنے کی کالعدم تنظیموں کی مذموم کارستانی ہے۔ان نام نہاد تنظیموں کے خلاف ملک بھر میں آپریشن کیا جائے اور ملی وحدت کو پارہ پارہ کرنے والی جماعتوں اور ان کی پشت پناہی کرنے والوں کو عبرت سزائیں دیکر نشان عبرت بنائیں ۔حکومت پنجاب جان بوجھ کر تفرقہ پھیلانے والے عناصر کی سرگرمیوں سے چشم پوشی کررہی ہے لیکن یہ یاد رکھیں ایک دن یہی جماعتیں ان کے لئے وبال جان بن جائیں گے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے رہنما شیخ شہادت حسین نے اپنے ایک اخباری بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اپرامن احتجاج ہر کسی کا حق ہے لیکن احتجاج کی آڑ میں امامبارگاہوں اور مساجد پر حملوں کو کوئی جواز نہیں بنتا۔ انہوں نے امام بارگاہ کے متولی شہید قربان کے خانوادے سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ امامبارگاہ کو آگ لگانے اور متولی کوشہید کرنے والے مجرموں کو گرفتار کرکے قرارواقعی سزا دی جائے۔انہوں نے مزید کہا کہ ہم ہر قسم کی دہشت گردی کی مذمت کرتے ہیں اور اسے ناقابل معافی جرم سمجھتے ہیں۔سپریم کورٹ راولپنڈی میں اما م بارگاہوں پر حملے کا سوموٹو نوٹس لے۔انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین مظلوموں کی جماعت ہے اور ہم بلا تفریق ہر مظلوم کے ساتھ اور ہر ظالم کے مخالف ہیں چاہے وہ کسی بھی طبقے سے تعلق رکھتے ہوں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ سید ہاشم موسوی اور کوئٹہ ڈویژن کی کابینہ کے اراکین نے عبدالخالق ہزارہ چیئرمین ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے گھر جاکر ان کے والدہ کے انتقال پر گہرے رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اللہ تعالی مرحومہ کو جنت الفردوس میں جگہ دیں اور پسماندگان کو صبر جمیل عطا فرمائیں۔
وحدت نیوز(راولپنڈی) راولپنڈی میں مفتی امان اللہ کے قتل کے بعد کالعدم اہلسنت والجماعت نے شہر بھر میں ہنگامہ کھڑا کر دیا ہے۔ کالعدم جماعت کے سینکڑوں دہشتگردوں نے ٹائراں والے بازار میں امام بارگاہ کو مکمل طور پر جلا دیا ہے اور امام بارگاہ کے متولی کو زندہ آگ لگا دی ہے، جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہو گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق راولپنڈی میں جامعہ تعلیم القرآن کے مہتمم مولانا اشرف علی کے صاحبزادے مفتی امان اللہ کے قتل کے بعد کالعدم اہلسنت والجماعت کے دہشتگردوں نے اسلحہ کے زور پر راجہ بازار کی دکانین بند کرانے کے بعد ٹائراں والے بازار میں امام بارگاہ کو آگ لگا دی ہے، جس کے باعث امام بارگاہ مکمل طور پر جل کر خاکستر ہوگیا ہے جبکہ امام بارگاہ کے متولی قربان نامی شخص کو زندہ جلا دیا گیا ہے جس سے وہ موقع پر ہی شہید ہوگیا ہے۔ قربان کی لاش کو ہولی فیملی اسپتال منتقل کر دیا گیا ہے۔ دوسری جانب پولیس ذرائع کے مطابق دہشتگردوں کی جانب سے فائر بریگیڈ کو آگ بجھانے سے روکا گیا ہے، جس کے باعث امام بارگاہ میں لگائی گئی آگ کو نہ بھجایا جا سکا۔ مدرسے اور کالعدم اہلسنت الجماعت کے دہشتگرد امام بارگاہ قدیمی کی طرف بڑھ رہے ہیں۔واضح رہے کہ یہ مولوی امان اللہ وہی ملعون ہے جس نے گذشتہ برس روز عاشورا دوران جلوس سید الشہداء علیہ السلام کی ذات مبارک کے خلاف ہرزہ سرائی کی تھی، جس کے بعد وہاں فساد شروع ہواتھا۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) لفظ اطمینان اور لاپرواہی ایک دوسرے سے معنی ٰ و مطالب کے اعتبار سے دور ہی کیوں نہ ہوں مگر کیفیت کے اعتبار سے ایک دوسرے کے بہت قریب ہیں اس فرق کے ساتھ کہ اطمینان نظام کے درست چلنے کی صورت میں حاصل ہوتا ہے جبکہ لاپرواہی بد نظامی کے باوجود ہاتھ پر ہاتھ دہرے بیٹھے رہنے کا نام ہے۔معاشرے کا وہ طبقہ جو اطمینان کے دور میں بھی ھاتھ پر ھاتھ دہرے نہیں بیٹھا رہتا وہ نہایت ہی ذمیدار اور بیدار طبقہ کہلاتا ہے یعنیٰ وہ طبقہ اس درست نظا م کو اپنی درست سمت میں قائم رکھنے اور مزید بہتری کی تگ و دو میں ہمیشہ کوشاں رہتاہے اور دوسروں کے اطمینان کا باعث بنتاہے یہی معاشرے کا وہ حصہ ہوتا ہے جو معاشرے کو بے قائدگیوں، معاشرتی نا انصافیوں ، انتظامی خرابیوں سے آگاہ کرتا رہتا ہے۔
ایک طبقہ وہ ہوتا ہے جو بد نظامی کے دور میں بھی بے جا مطمعین رہتا ہے اور وہی معاشرے کا سست ،کاہل اور بے حس طبقہ ہوتا ہے جو بجائے معاشرتی مسائل کے حل میں ساتھی بننے کے مسائل پیدا کرتا ہے لیکن معاشرے کو اسی سست ،کاہل یا سہل پسند طبقے سے بیدار ی کی امیدیں بھی وابستہ ہوتیں ہیں ۔اور ان دونو ں طبقوں کے د میان ایک طبقہ مفاد پرستوں کا ہوتا ہے جو نظام میں بے قائدگیوں اور خلل سے اپنے مفادات کو حاصل کرتا ہے اور اس کی توجہ ان دونوں طبقوں پر ہوتی ہے اور دونوں سے جدا جدا انداز میں نمٹتاہے بیدار طبقے کی راہ میں رکاوٹیں اور اس کو اسکے مشن سے مایوسی پیدا کرکے نمٹتا ہے اور سست ، کاہل اور سہل پسند طبقے کو مزید اطمینان اور احساس آسودگی دیکراس کی کاہلی ، سستی اور سہل پسندی میں اضافہ کرکے نمٹتاہے۔اور اپنے مفادات حاصل کرتا ہے۔مفاد پرست اور بیدار طبقے میں ایک چیز مشترک ہوتی ہے کہ ان دونوں طبقوں کی تعداد بہت کم ہوتی ہے ۔ اور یہی دونوں طبقے آپس میں برسرپیکار رہتے ہیں ۔
خواب غفلت میں پڑے لا پرواہ طبقے کو جب کوئی بڑا حادثہ جھنجھوڑ کر غفلت کی نیند سے بیدار کرتا ہے تو اس وقت اسے کوئی راہ سجائی نہیں دیتی اوربیدار طبقہ اس کی رہنمائی کرتا ہے اور اسے اس حادثے کے نقصانات کی تلافی کرنے اور اس سے آئیندہ کسی حد تک محفوظ رہنے کی تدبیر کرنے کی کوشش کرنے کا ہنر سکھاتا ہے جو با ت اسی مفاد پرست طبقے کو ناگوار گذرتی ہے۔اور یہیں سے بیدار طبقے اور مفاد پرست طبقے کی جنگ کا آغاز ہوتا ہے ۔یہی حال آج کل ہمارے ملک کا ہے جہاں ایک طبقہ نظام میں خرابیوں کی بات کر رہا ہے اور دوسرا طبقہ اس نظام پر مطمعین کرنے کی کوششوں میں سر دھڑ کی بازی لگا رہا ہے اور ایک طبقہ کچھ خواب غفلت میں ہے اور کچھ نیم بیداری میں ہے ماضی قریب میں بیداری کے نتیجے میں دھرنوں سے گرنے والی بلوچستان کی حکومت سے پاکستان کے عوام کو ایک نئی راہ دکھائی دی اور نا چیز کو پاکستان کے قومی اور علاقائی قائدیں سے ملاقات کا شرف حاصل ہوا جس میں قوم پرست اور وفاق پر ست سربراہان شامل ہیں اس ملاقا ت میں بلا امتیاز تمام سربراہان نے ایک بات کی تھی کہ آپ کی ملت نے پاکستان کے عوا کو ایک نئی راہ دکھائی ہے اب آنے والی تاریخ میں جب بھی کوئی ظالم حکمران پرامن طریقے سے ہٹایا جائے گا تو اس کا سہرا آپ کی ملت کے سر ہوگا ۔ اور بعض سربراہان نے یہاں تک کہا تھا کہ ایک سیاسی کارکن کی حیثیت سے میرا سلام ہو آپ سب پر ان ملاقاتوں میں بہت سے ہمارے دوست شامل تھے اور وہ اس بات کے گواہ ہونگے۔
لیکن آج کل ایک سوال جو بہت سوں کو پریشان کئے ہوئے ہے کہ اسلام آباد میں جاری دھرنو ں کا مستقبل کیا ہوگا شاید یہ سوال د ھرنوں کے ماضی سے ناواقفیت کی وجہ سے ہورہاہے ۔ میرے نزدیک سوال یہ ہونا چاہئے کہ اسلام آباد میں رہنے والے حکمرانوں کا مستقبل کیا ہوگا دھرنے اور احتجاج اس بات کی علات ہیں کہ ظلم ہوا ہے دھرنوں کا جاری رہنا اس بات کی علامت ہے کہ ظلم ابھی تک جاری ہے اب دیکھیں کے ظالم کا انجام جلد ہوتا ہے یا دیر لیکن دھرنوں کے اثرات بتا تے ہیں کہ پاکستان میں ظالم ذلیل ہونا شروع ہوچکا ہے اور عوام آھستہ آھستہ ہی سہی پر بیدار ہونا شروع ہوگئی ہے اب اگر اس کا انجام جلد دیکھنا ہو تو خواب غفلت سے جلد جاگ جاؤ اور اگر مفاد پرستوں کے دھوکے میں مزید رہوگے تو بھی بیدار طبقے نے اپنی ذمیداری خوب نبھائی ہے اب آپ کی باری ہے ۔ یوں لاتعلق بن کر دھرنوں کے مستقبل کا سوال کرنا بتا رہا ہے کے آپ خود کو کس مقام پر رکھے ہوئے ہیں چلو اس ایک سوال نے بھی تو خود شناسائی پیدا کرلی ہے جو سب سے مشکل عمل ہوتا ہے اور یہ بھی دھرنوں کے مرہوں نے منت ہی ہو ا ۔ دھرنوں کی تاریخ نے بیداری کی مہم کی ابتدا کی ہے اب ابتداء پر ہی مایوسی او ر نا امیدی پہلانا اسی مفاد پرست طبقے کی کارستانی ہے جو سستی ،کاہلی اور بے حسی کا ہمیشہ فائدہ اٹھاتا رہاہے اور بیدار ہونے والے عوام کو لوریاں سنا کر سلانے کی کوشش میں لگا رہتاہے اور سہل پسند طبقہ اس کی میٹھی لوریوں میں آکر سوجاتا ہے اور معاشرے میں ہونے والے نقصانات کی وجہ یہی طبقہ بنتا ہے ۔
ہر دور کی طرح اس دور میں بھی خاموشی ظالم کی حمایت ہے اور ہم خیال مجوعہ لگاکر صرف ممبر پر بیٹھ کر بیداری کی تحریک نہیں چلائی جا سکتی بلکہ میدان عمل میں آکر پاکستان کے عوام کو عملا دکھانا پڑے گا کہ بیدارہو نا کسے کہتے ہیں اگرزبانی خاموشی جرم ہے تو عملا خاموشی بڑا جرم ہے۔یوں یہ بیدار او ر مفادپرستوں کی جنگ جاری ہے اور جاری رہے گی تا وقت کہ ملک میں عدل قائم ہوجائے اور کوئی طاقتورکسی کمزور کا حق اس سے نہ چھیں سکے اگر کوئی ایسا کرے تو عدالت اس کا انصاف کرے اور کمزور کو اس کا حق دلائے اور کمزور اپنا حق لینے میں کسی سے خوفزدہ نہ ہو۔مظلوموں کا حامی اور ظالموں کا مخالف بننا ہمیشہ معاشرے کے باشعور،ذمیدار اور بیدار طبقے کا وظیفہ رہا ہے اور ہمیشہ عزت، خوشبختی ، کا میابی اور کامرانی نے انہی کے قدم چومے ہیں فکری اور عملی طور سے میدان میں رہتے ہیں۔
تحریر :عبداللہ مطہری