The Latest
بسم اللہ الرحمن الرحیم الحمد للہ رب العالمین و صلی اللہ علی محمّد و آلہ الطاھرین
اشتیاق و احترام کے ساتھ درود و سلام ہو آپ خوش نصیبوں پر جو دعوت قرآنی پر صدائے لبیک بلند کرتے ہوئے ضیافت پروردگار کے لئے آگے بڑھے۔ پہلی بات یہ کہ اس عظیم نعمت کی قدر کیجئے اور اس بے مثال واجب کے انفرادی، سماجی، روحانی اور عالمی پہلوؤں پر تدبر کے ساتھ، اس کے اہداف سے خود کو قریب کرنے کی کوشش کیجئے اور رحیم و قدیر میزبان سے اس سلسلے میں مدد مانگئے۔ میں بھی آپ کے جذبات سے اپنے جذبات اور آپ کی آواز سے اپنی آواز ملا کر پروردگار غفور و منان کی بارگاہ میں دعا کرتا ہوں کہ اپنی نعمتیں آپ پر مکمل کر دے اور جب سفر حج کی توفیق عطا فرمائی ہے تو کامل حج ادا کرنے کی توفیق بھی عنایت فرمائے اور پھر سخاوت مندانہ انداز میں شرف قبولیت عطا کرکے آپ کو بھرے دامن اور مکمل صحت و عافیت کے ساتھ اپنے اپنے دیار کو لوٹائے، ان شاء اللہ ۔
ان پر مغز اور بے نظیر مناسک کے موقعے پر روحانی و معنوی طہارت و خود سازی کے ساتھ ہی جو حج کا سب سے برتر اور سب سے اساسی ثمرہ ہے، عالم اسلام کے مسائل پر توجہ اور امت اسلامیہ سے مربوط اہم ترین اور ترجیحی مسائل کا وسیع النظری اور دراز مدتی نقطہ نگاہ سے جائزہ، حجاج کرام کے فرائض اور آداب میں سر فہرست ہے۔آج ان اہم اور ترجیحی مسائل میں ایک، اتحاد بین المسلمین، اور امت اسلامیہ کے مختلف حصوں کے درمیان فاصلہ پیدا کرنے والی گرہوں کو کھولنا ہے۔
حج، اتحاد و یگانگت کا مظہر اور اخوت و امداد باہمی کا محور ہے۔ حج میں سب کو اشتراکات پر توجہ مرکوز کرنے اور اختلافات کو دور کرنے کا سبق حاصل کرنا چاہئے۔ استعماری سیاست کے آلودہ ہاتھوں نے بہت پہلے سے اپنے مذموم مقاصد کے حصول کے لئے تفرقہ انگیزی کو اپنے ایجنڈے میں شامل کر رکھا ہے، لیکن آج جب اسلامی بیداری کی برکت سے، مسلمان قومیں استکباری محاذ اور صیہونزم کی دشمنی کو بخوبی بھانپ چکی ہیں اور اس کے مقابل اپنا موقف طے کر چکی ہیں، تو مسلمانوں کے درمیان تفرقہ انگیزی کی سیاست میں اور بھی شدت آ گئی ہے۔ عیار دشمن اس کوشش میں ہے کہ مسلمانوں کے درمیان خانہ جنگی کی آگ بھڑکا کر، ان کے مجاہدانہ اور مزاحمتی جذبے کو انحرافی سمت میں موڑ دے اور صیہونی حکومت اور استکبار کے آلہ کاروں کے لئے، جو اصلی دشمن ہیں، محفوظ گوشہ فراہم کر دے۔ مغربی ایشیا کے ملکوں میں دہشت گرد تکفیری تنظیموں اور اسی طرح کے دوسرے گروہوں کو وجود میں لانا اسی مکارانہ پالیسی کا شاخسانہ ہے۔
یہ ہم سب کے لئے انتباہ ہے کہ ہم اتحاد بین المسلمین کے مسئلے کو آج اپنے قومی اور عالمی فرائض میں سر فہرست قرار دیں۔
دوسرا اہم معاملہ مسئلہ فلسطین ہے۔ غاصب صیہونی حکومت کی تشکیل کے آغاز کو 65 سال کا عرصہ بیت جانے، اس کلیدی مسئلے میں گوناگوں نشیب و فراز آنے اور خاص طور پر حالیہ برسوں میں خونیں سانحے رونما ہونے کے بعد دو حقیقتیں سب کے سامنے آشکارا ہو گئیں۔ ایک تو یہ کہ صیہونی حکومت اور اس کے جرائم پیشہ حامی، قسی القلبی، درندگی اور انسانی و اخلاقی ضوابط و قوانین کو پامال کرنے میں کسی حد پر رک جانے کے قائل نہیں ہیں۔ جرائم، نسل کشی، انہدامی اقدامات، بچوں، عورتوں اور بیکس لوگوں کے قتل عام اور ہر ظلم و جارحیت کو جو وہ انجام دے سکتے ہیں، وہ اپنے لئے مباح سمجھتے ہیں اور اس پر فخر بھی کرتے ہیں۔ حالیہ پچاس روزہ جنگ غزہ کے اندوہناک مناظر، ان تاریخی مجرمانہ اقدامات کی تازہ ترین مثال ہیں جو گزشتہ نصف صدی کے دوران بار بار دہرائے جاتے رہے ہیں۔
دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہ سفاکی اور یہ انسانی المئے بھی صیہونی حکومت کے عمائدین اور ان کے حامیوں کے مقاصد پورے نہ کر سکے۔ خبیث سیاست باز، صیہونی حکومت کے لئے اقتدار اور استحکام کی جو احمقانہ آرزو دل میں پروان چڑھا رہے ہیں، اس کے برخلاف یہ حکومت روز بروز اضمحلال اور نابودی کے قریب ہوتی جا رہی ہے۔ صیہونی حکومت کی طرف سے میدان میں جھونک دی جانے والی ساری طاقت کے مقابلے میں محصور اور بے سہارا غزہ کی پچاس روزہ استقامت، اور آخر کار اس حکومت کی ناکامی و پسپائی اور مزاحمتی محاذ کی شرطوں کے سامنے اس کا جھکنا، اس اضمحلال، ناتوانی اور بنیادوں کے تزلزل کی واضح علامت ہے۔
اس کا یہ مطلب ہے کہ؛ ملت فلسطین کو ہمیشہ سے زیادہ پرامید ہو جانا چاہئے، جہاد اسلامی اور حماس کے مجاہدین کو چاہئے کہ اپنے عزم و حوصلے اور سعی و کوشش میں اضافہ کریں، غرب اردن کا علاقہ اپنی دائمی افتخار آمیز روش کو مزید قوت و استحکام کے ساتھ جاری رکھے، مسلمان قومیں اپنی حکومتوں سے فلسطین کی حقیقی معنی میں پوری سنجیدگی کے ساتھ مدد کرنے کا مطالبہ کریں اور مسلمان حکومتیں پوری ایمانداری کے ساتھ اس راستے میں قدم رکھیں۔
تیسرا اہم اور ترجیحی مسئلہ دانشمندانہ زاویہ نظر کا ہے جسے عالم اسلام کے دردمند کارکن حقیقی محمدی اسلام اور امریکی اسلام کے فرق کو سمجھنے کے لئے بروئے کار لائیں اور ان دونوں میں خلط ملط کرنے کے سلسلے میں خود بھی ہوشیار رہیں اور دوسروں کو بھی خبردار کریں۔ سب سے پہلے ہمارے عظیم الشان امام (خمینی رضوان اللہ تعالی علیہ) نے ان دونوں کے فرق کو واضح کرنے پر توجہ دی اور اسے دنیائے اسلام کے سیاسی لغت میں شامل کیا۔ خالص اسلام، پاکیزگی و روحانیت کا اسلام، تقوی و عوام کی بالادستی کا اسلام، مسلمانوں کو کفار کے خلاف انتہائی سخت اور آپس میں حد درجہ مہربان رہنے کا درس دینے والا اسلام ہے۔ امریکی اسلام، اغیار کی غلامی کو اسلامی لبادہ پہنا دینے والا اور امت اسلامیہ سے دشمنی برتنے والا اسلام ہے۔ جو اسلام، مسلمانوں کے درمیان تفرقے کی آگ بھڑکائے، اللہ کے وعدوں پر بھروسہ کرنے کے بجائے دشمنوں کے وعدوں پر اعتماد کرے، صیہونزم اور استکبار کا مقابلہ کرنے کے بجائے مسلمان بھائیوں سے بر سر پیکار ہو، اپنی ہی قوم یا دیگر اقوام کے خلاف امریکا کے استکباری محاذ سے ہاتھ ملا لے، وہ اسلام نہیں، ایسا خطرناک اور مہلک نفاق ہے جس کا ہر سچے مسلمان کو مقابلہ کرنا چاہئے۔
بصیرت آمیز اور گہرے تدبر کے ساتھ لیا جانے والا جائزہ، عالم اسلام میں ان حقائق اور مسائل کو حق کے ہر متلاشی کے لئے آشکارا کر دیتا ہے اور کسی بھی شک و تردد کی گنجائش نہ رکھتے ہوئے فریضے اور ذمہ داری کا تعین کر دیتا ہے۔
حج، اس کے مناسک اور اس کے شعائر، یہ بصیرت حاصل کرنے کا سنہری موقعہ ہیں۔ امید ہے کہ آپ خوش نصیب حجاج کرام اس عطیہ خداوندی سے مکمل طور پر بہرہ مند ہوں گے۔
آپ سب کو اللہ کی پناہ میں دیتا ہوں اور بارگاہ خداوندی میں آپ کی مساعی کی قبولیت کی دعا کرتا ہوں۔
و السلام علیکم و رحمۃ اللہ
سید علی خامنہ ای
پنجم ذی الحجہ 1435 (ہجری قمری) مطابق، 8 مہر 1393 (ہجری شمسی)
وحدت نیوز (اسلام آباد) گلگت سے ہراموش اور پشاورسے پاراچنارجانے والی بس پر ہونیوالے بم حملے کی شدید مذمت کرتے ہیں۔ایک مرتبہ پھر منظم انداز میں محب وطن اہل تشیع شہریوں کونشانہ بنایا گیاہے، وفاقی حکومت کی جانب سے کالعدم جماعتوں کو فری ہیڈ دی دیا گیا ہے ۔گلگت اور پاراچنار روٹ پر دہشتگردی کا یہ پہلا واقعہ نہیں ا گر اسلام آباد کو دہشت گردوں سے محفوظ رکھنے کے لئے آرٹیکل 245کا نفاذ کیا جا سکتا ہے تو ملک کے دیگر حساس شہروں میں بھی دہشتگردی کے خاتمے کیلئے آرٹیکل 245 کے نفاذ کے ساتھ آپریشن کیا جائے ۔دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے اور ساتھ ہی قومی سلامتی پالیسی برائے انسداد دہشت گردی اور فرقہ واریت وضع کی جائے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سر براہ علامہ ناصرعباس جعفری نے گلگت سے حراموش ا ور پشاوراسکیم چوک سے پاراچنارجانے والی بس پر دہشتگردوں کی جانب سے بم دھماکے کا نشانہ بنانے کے خلاف اپنے مذمتی بیان میں کیا
اُن کا کہنا تھا کہ دہشت گردی کی ممکنہ واقعہ سے وزارت داخلہ نے تین روز پہلے ہی گلگت انتظامیہ آگاہ کر دیا تھا،اُس کے باو جود صوبائی حکومت کی جانب سے کوئی انتظامات نہیں کئے گئے دشمن ملک میں خانہ جنگی کے درپے ہیں گلگت میں دہشت گردوں کیخلاف آپریشن میں تاخیر ایک سوچی سمجھی سازش ہے ،مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان ملک و اسلام دشمنوں کی تمام سازشوں کو ناکام بنائیں اور پر امن رہیں،ملک سے انتہا پسندی اور دہشت گردی کے خاتمے کے لئے موثر قانون سازی کی ضرورت ہے،اس المناک واقعہ کی ذمہ دار گلگت بلتستان کی انتظامیہ اور نااہل وزیر اعلیٰ ہے، گلگت بلتستان سمیت پورے ملک میں شیعہ و سنی متحد ہیں ، گذ شتہ ایک ہفتے سے دہشت گردی کی ممکنہ اطلاعات کے باوجودصوبائی حکومت نے کوئی حکمت عملی مرتب نہیں کی ۔
علامہ ناصر عباس جعفری نے وفاقی حکومت اور چیف جسٹس آف پاکستان ،اورآرمی چیف جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کیا کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن دہشت گردانہ کاروائیوں میں ملوث دہشتگردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کیا جائے اور ان دہشتگردوں کے پیچھے اُن سیاسی و مذہبی وابستگیاں کو بھی ملکی میڈیا اور عوام کے سامنے لایا جائے اس کے ساتھ ساتھ مذہبی انتہاپسندی و دہشت گردی میں ملوث دہشت گردوں کو سزا دینے کیلئے فی الفور خصوصی عدالتیں قائم کی جائیں اور جرم ثابت ہونے کے بعد ایسے عناصر کو فی الفور سزائیں دیکر نشان عبرت بنایا جائے ۔ حکومت بین المذاہب اور بین المسالک ہم آہنگی کے لئے حکومتی سطح پر ایک علماء بورڈ تشکیل دے جو عملی طور پر بین المسالک ہم آہنگی قائم کرنے میں اپنا بھرپور کردار ادا کرے۔آپریشن ضرب ازب کے بعد دہشتگردوں کے ٹھکانے پورے ملک میں قائم ہو چکے ہیں طالبان دہشتگردوں کی بغل بچہ کالعدم جماعتوں کو وفاقی حکومت میں شامل وزراء کی مکمل حمایت حاصل ہے اور نواز حکومت کی جانب سے ان کالعدم دہشتگرد جماعتوں کو شیلٹر دینے کی ریت اگر اس ملک میں قائم ہوئی تو بھر مملکت خدادا د پاکستان میں امن و امان کا قیام صرف خواب بن کر رہ جائے گا۔
وحدت نیوز ( گلگت) ہراموش جانے والی مسافر وین پر بم حملہ انتہائی افسوس ناک ہے ۔صوبائی حکومت کی فول پروف سیکورٹی کے دعوے صرف زبانی حد تک ہیں عملی طور پر دہشت گردوں کو لگام دینے میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔ وزارت داخلہ کی پیشگی اطلاع کے باوجود دہشت گروں پر نظر رکھنے کی بجائے انہیں کھلی چھٹی دی گئی۔ قبل ازین علی مسجد جوٹیال میں بم رکھنے والے دہشت گردوں کے خلاف بھی تاحال کاروائی نہیں کی گئی۔وزارت داخلہ نے صوبائی حکومت کو واضح کردیا تھا کہ دیامر اور کوہستان سے دہشت گرد نکلے ہیں جو گلگت بلتستان میں کسی بھی وقت دہشت گردی کرسکتے ہیں ۔ مقامی انتظامیہ نے اس اہم مراسلے کو ردی کی ٹوکری میں پھینک دیا جس کی ہم پرزور مذمت کرتے ہیں۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئرعباس مصطفوی نے وحدت ہاؤں میں کابینہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ جاری ہے اور حکومت تحفظ دینے میں ناکام ہے ۔ دہشت گردوں کے خلاف ٹھوس شواہد موجود ہونے کے باوجود انتظامیہ کاروائی سے گریزاں نظر آتی ہے ، یوں معلوم ہورہا ہے کہ حکومت کے دہشت گردوں کے ساتھ دیرینہ مراسم استوار ہیں جنہیں قانون کے شکنجے میں لانے سے حکومت گھبرارہی ہے۔گزشتہ دنوں علی مسجد جوٹیال کو بم سے اڑانے کی ناکام کوشش کی گئی اور دو ہفتے گزرنے کے باوجود مجرموں کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی اور اس واقعے پر پردہ ڈال کر دہشت گردوں کو فرار کرایا گیااور آج کا یہ افسوس ناک واقع اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج کے واقعے میں شہید ہونے والوں اور زخمی ہونے والوں کی براہ راست ذمہ داری حکومت اور انتظامیہ پر عائد ہوتی ہے۔
وحدت نیوز(شکارپور) الہدیٰ مرکز تبلیغات کے زیر اہتمام شکارپور میں سفیران مکتب اہل بیت ؑ کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ پیغام الٰہی کی تبلیغ انبیاء ؑ و اوصیاء کی ذمہ داری ہے اور علماء پر اسی پیغام کی ترویج کی ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔ خوف خدا اور خشت الٰہی، مبلغین کے لئے ضروری ہے اور یہ کہ انہیں خدا کے علاوہ کسی سے نہیں ڈرنا چاہئے۔ عذاب خدا اور خدا کی گرفت سے خود کو محفوظ سمجھنا گناہ کبیرہ ہے، جس کے لئے دردناک عذاب کا وعدہ ہے۔ خوف خدا اور خدا کی رحمت کی امید یعنی خوف اور امید انسان کے ایمان کے بڑھنے سے دونوں بڑھتے چلے جاتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ دعا، مناجات اور خدا کی بارگاہ میں راز و نیاز ہرانسان کے لئے ضروری ہے۔ انبیائے کرام ؑ اور آئمہ اطہار ؑ نے ہمیں اسلوب دعا سے روشناس کرایا ہے۔ انہوں نے دعائے عرفہ کے چند اقتباس پیش کرتے ہوئے کہا کہ آداب دعا ، اور دعا کا اسلوب اور روش آئمہ طاہرین ؑ سے حاصل کرنی چاہئے۔ انہوں نے مبلغین سے اپیل کی کہ یوم عرفہ نو ذی الحجہ کے موقعہ پر ہر شہر اور قصبے میں دعائے عرفہ کے اجتماع منعقد کرکے عوام میں دعا اور مناجات کا شعور اجاگر کریں۔
وحدت نیوز(گلگت) غیر مقامی نگران وزیراعلیٰ کی تجویز دیکر مسلم لیگ نواز نے گلگت بلتستان سے اپنی وفاداری کو مشکوک بنادیا ہے۔یہ تجویز دیکر مسلم لیگ نواز نے ایک طرح سے گلگت بلتستان کے قابل ،ذہین ،دیانت دار اور محب وطن نمائندوں اور ورکروں پر عدم اعتماد کیا ہے۔اگر گلگت بلتستان کی سرزمین اہل اور دیانت افراد سے خالی ہے تو پھر صرف ایک نگران وزیر اعلیٰ ہی کیوں پوری اسمبلی کے ممبران کو وفاق سے درآمد کیا جائے ۔انقلاب مارچ اور آزادی مارچ کے دھرنوں اور گو نواز گو کی تحریک سے مسلم لیگ نواز ہوش وحواس کھو بیٹھی ہے۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی ترجمان محمد الیاس صدیقی نے مسلم لیگ نواز کی نگران وزیر اعلیٰ کے چناؤ کے سلسلے میں تجویز پر اپنے رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ نواز آمریت کی پیداوار جماعت ہے اور روز اول سے یہ جماعت بیساکھیوں کا سہارا لیتی آئی ہے ۔ انہیں جمہوریت اور جمہوری اقدار سے کوئی غرض نہیں اور دھاندلی اور چور دروازوں سے اقتدار تک پہنچنے کے راستے تلاش کررہے ہیں۔غیر مقامی نگران وزیر اعلیٰ کی کیا گارنٹی ہے کہ وہ غیر جانبدار رہوگا اور کسی سیاسی جماعت کے ساتھ اس کی وابستگی نہیں ہوگی؟۔مسلم لیگ نواز کے رہنماؤں کو چاہئے کہ وہ ذہنی امراض کے کسی ماہر ڈاکٹر سے اپنا میڈیکل چیک اپ کروائیں۔انہوں نے مزید کہا کہ اس جماعت کا بس چلے تو گلگت بلتستان کے تمام ملازمین کو فارغ کرکے چپڑاسی اورپٹواری کو بھی وفاق سے درآمد کرینگے۔گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ یہ جماعت مخلص نہیں ،علاقے کے عوام کے حقوق کو پائمال کرکے غیر مقامیوں کے حقوق کی جنگ لڑتے آئی ہے۔
وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان اسمبلی میں پیپلز پارٹی کے اراکین نے سوائے قرارداد پیش کرنے کے عملی طور پر کوئی کام نہیں کیا۔مسلم لیگ ن گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق دلوانے میں سنجیدہ نہیں۔وفاقی سطح پرجب بھی گلگت بلتستان کے عوام کے حقوق کی بات ہوتی ہے تو مسلم لیگ ن دیوار بن کر کھڑی ہوجاتی ۔مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے عوام کو آئینی حقوق دلوانے کیلئے بھرپور جدوجہد کرے گی۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری سیاسیات نے اوپن فورم میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم گلگت بلتستان اسمبلی کے انتخابات میں بھرپور حصہ لیکر عوامی حقوق کے حصول کیلئے ایک منظم جدوجہد کرے گی ۔ سیاست میں مذہبی کارڈ کا ہرگز استعمال نہیں ہوگا ہم صرف اور صرف کارکردگی کی بناء پر انتخابات میں حصہ لیں گے۔ میرٹ کی بحالی اور کرپشن کا خاتمہ ہمارے منشور کا حصہ ہوگا۔ ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اس میں کوئی شک نہیں کہ ہم ایک دینی جماعت ہیں اور ہم دین کو سیاست سے جدا نہیں سمجھتے ہیں۔ ہم پرکسی مخصوص فرقے کیلئے کام کرنے کا الزام قطعاً درست نہیں۔ ہمارے دروازے ہر ایک کسی کیلئے کھلے ہیں اور پورے پاکستان میں وحدت مسلمین کے ایجنڈے کو لیکر آگے بڑھ رہے ہیں ۔انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی اور مسلم لیگ نواز دونوں نے گلگت بلتستان کے عوام کو مایوس کیا ہے ، گندم سبسڈی کی بحالی تحریک کے دوران دونوں جماعتوں کا کردار عوام کے سامنے واضح ہوچکا ہے۔صوبائی اسمبلی کے انتخابات میں دوسری جماعتوں کے ساتھ اتحاد یا سیٹ ایڈجسمنٹ کے سوال پر انہوں نے کہا کہ یہ باتیں قبل از وقت ہیں اور وقت آنے پر اس کا فیصلہ کیا جائیگا۔
وحدت نیوز (گلگت) مقامی آفیسروں کو کھڈے لائن کرنے روش علاقے کیلئے نیک شگون نہیں ہے۔ تمام اہم محکموں میں سے مقامی آفیسروں کو دور رکھا جارہا ہے اور غیر مقامی آفیسروں کے ذریعے علاقے کے عوام کا استحصال کیا جارہا ہے جس سے عوام میں انتہائی مایوسی پھیلتی جارہی ہے۔مقامی اہل آفیسروں کو اپنے جوہر دکھانے کا موقع فراہم کیا جانا چاہئے تاکہ وہ اپنی صلاحیتوں کو علاقے کی تعمیر و ترقی کیلئے بروئے کار لاسکیں۔ وفاق سے آفیسروں کو درآمد کرنے سے مقامی آفیسر ترقی سے محروم ہوچکے ہیں اور اس ناانصافی سے علاقے میں عصبیت فروغ پارہی ہے۔چیف سیکرٹری ذاتی دلچسپی لیکر مسئلے کا کوئی حل تلاش کریں۔
ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان محمد الیاس صدیقی نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے ۔ انہوں نے کہاکہ یہ ایک حساس مسئلہ ہے جس کا فوری حل تلاش کیا جانا چاہئے۔ گلگت بلتستان بزنس رولز 2009 میں وفاق کا کوٹہ زیادہ رکھا گیا ہے حالانکہ گلگت بلتستان میں بیروزگاری اپنی انتہا کو پہنچ چکی ہے اور یہاں پرائیویٹ ملازمتوں کے مواقع بھی میسر نہیں۔ انہوں نے کہا کہ اہل اور دیانت دار مقامی آفیسروں کو کھڈے لائن لگادیا جاتا ہے اور گلگت بلتستان کے اہم اداروں میں اپنے من پسند وفاقی آفیسروں کی تعیناتی کی جاتی ہے جس سے عوام کی مشکلات میں اضافہ ہونے کے ساتھ ساتھ مقامی آفیسر نالاں نظر آتے ہیں۔انہوں نے مزید کہا کہا کہ غیر مقامی آفیسروں کا مقامی لوگوں کے ساتھ غیر منصفانہ رویوں نے بھی عوام میں تشویش کی لہر دوڑادی ہے اور علاقے میں غیر مقامی آفیسروں کے خلاف نفرت کی فضا قائم ہوتی جارہی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاﺅنڈیشن کے چیئرمین نثارعلی فیضی نے کہا کہ سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں وفاقی حکومت بلخصوص پنجاب حکومت کی کارکردگی نہایت مایوس کن ہے عوام گرے ہوئے گھروں ،تباہ شدہ انفراسٹکچراور فصلوں کے ساتھ اب بھی بے یارو مدد گار امداد کے منتظر ہیں موجودہ سیاسی بحران کے بعد حکمران اب یہ اخلاقی مینڈیٹ نہیں رکھتے کہ وہ عوامی مسائل ومشکلات میں کوئی کمی لا سکیں اور بلخصوص سیلاب سے متاثرہ افراد کی زندگی کو معمول پر لانے میں کامیاب ہو سکیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فاﺅنڈیشن کی طرف سے پنڈی بھٹیاں میں متاثرہ خاندانوں میں راشن تقسیم کر تے ہوئے کیا جبکہ اسکے ساتھ ساتھ سیلاب سے متاثرین افراد کو پینے کے لیے پانی، دودھ کے کئی کاٹن ،چھوٹے بچوں کے لیے،بسکٹ کے ڈبے اور کپڑے ،رضائیاں بھی فراہم کی گئی اس موقع پر ان کے ہمراہ خیرالعمل فاﺅندیشن کی کور کمیٹی کے رکن مسرور نقوی اور ایم ڈبلیو ایم ضلع حافظ آباد کے سیکر ٹری جنرل میاں نثارعباس بھٹی بھی موجود تھے ۔ نثار علی فیضی نے کہا کہ سیلاب سے بڑے پیمانے کی تباہی ہوئی ہے سینکڑوں افراد کی جان چلی گئی ہزاروں افراد بے گھر ہو گئے فصلیں تباہ ہوگئیں لیکن حکمرانوں نے سیلاب پر بھی اپنی سیاست چمکائی اور صرف فوٹو سیشن تک محدود رہے کوئی عملی اقدامات نہیں اٹھائے حکمرانوں کے دعوے پانی کے بلبلے ثابت ہوئے اکثر علاقوں میں متاثرین آج بھی کھلے آسمان تلے رہنے پر مجبور ہیں کوئی پر سان حال نہیں ہے اگر یہی صورتحال رہی تو ان علاقوں میں غربت ،افلاس اور صحت کے حوالے سے بہت بڑا انسانی بحران کھڑا ہو سکتا ہے ۔ خیرالعمل فاﺅنڈیشن عید سے پہلے راشن کی ایک بڑی کھیپ سیلاب متاثرین کے لیے بھجوائے گی۔
وحدت نیوز (قم) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ قم کے زیر اہتمام شہادت امام محمد باقر ،شہداءپاکستان اورحافظ کفایت حسین کے فرزند حسن مھدی کے لیے ایک مجلس عزا منعقد کی گئی۔جس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما ءعلامہ حسن ظفر نقوی صاحب نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہمیں موت سے ڈرایا جاتا ہے جب کہ ہم نے پہلے سے ہی سرخ عاشورا سے وضوکیاہوا ہے اور شہادت کے لئے آماد ہ و تیار ہیں ہم میدان مبارزہ میں ہےاور مرتےدم تک رہیں گے اور جب ہماری ثابت قدمی اور ہمارے ارادوں میں عزم و استقلال کو دیکھا تو پاکستان کی تاریخ میں پہلی مرتبہ تمام ادارے پولس ،سول ادارے سیاسی و غیر سیاسی سب جماعتوں نے ہمارے ساتھ دیا۔انھوں نے کہا کہ ہم پاکستان میں کمیونٹی یا گروہ نہیں بلکہ ہم جیتی جاگتی قوم ہےہم اپنا راستہ دیکھانا چاہتے ہیں اور ہم نے سانحہ کوئٹہ میں یہ ثابت کردیکھایا ہے کہ ہم بیدار ہیں اور دشمن کی سازشوں کو بے نقاب کرینگے ہماری مثال سمندر کی اس بہاوکی طرح ہے جو اپنا راستہ خود بناتی ہے ہمارے راستے میں کوئی بھی رکاوٹ نہیں بن سکتے اگرکوئی رکاوٹ بنے کی جسارت کرے تو ہم اس کو ملیامیٹ کردینگے۔انکاکہنا تھاکہ ہمیں خط امام سے کم ازکم استقلال اور ثابت قدمی کا درس لینا چاہیے علامہ صاحب نے انقلاب اسلامی پر گفتگوکرتے ہوئے کہا کہ انقلاب اسلامی ۵۳سال سے تنہا ہے ۹۷سے اقتصادی ناقہ بندی میں ہے ۵۳سال سے مسلسل خشک جنگ لڑی اب اس میں کون جیتا۔۔؟کون ہارا۔۔؟آج پوری دنیا نے یہ اعتراف کر لیا کہ اس جنگ میں کامیابی انقلاب اسلامی کو ہوئی پس ہمیں راہ حق میں تنہا ہونے سے کو ئی ڈر نہیں انشااللہ عنقریب پاکستان کی مقدر تبدل کردینگے۔آخر میں مجلس وحدت مسلمین قم کے سیکرٹری جنرل حجة الاسلام والمسلمین ڈاکٹرغلام محمد فخرالدین نے تمام علماء،طلاب اور شرکاءمجلس کا شکریہ ادا کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان کی رہائی قیادت کی دلچسپی اور وکلاء کی انتھک محنت کا نتیجہ ہے ضانت پر رہائی پانے والے مجلس وحدت مسلمین آزادجموں وکشمیر کے عہدیداران سید عنصرعلی نقوی چیف سکاوٹ،سید تصورعباس موسوی سیکرٹری سیاسیات،سید شاہد علی کاظمی سیکرٹری یوتھ ضلع مظفرآباد ،سید احسن علی نقوی کی متعلقین سمیت قائد وحدت ناصر ملت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات قائد وحدت نے کارکنوں کے حوصلوں اور جرائات کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ ہم جس راستے کے راہی ہیں وہ پھولوں کی سیج نہیں بلکہ مشکلات سے بھرا ہوا راستہ ہے لیکن ہمارے پاس وہ عظیم تاریخ ہے جس کی سالار اسیران شام سید ہ زینب ہیں اہل بیت علیھم السلام کا راستہ استقامت شجاعت اور جراء ت وبہادری کا راستہ ہے ہمارے کارکنان کی گرفتاریاں نہ تو ہمارے حوصلوں کو پست کر سکتی ہیں اور نہ ہی ہمیں ہمارے اصولی موقف سے ہمیں پیچھے ہٹا سکتی ہیں ،ہمارے کارکنان پر جھوٹے مقدمات قائم کر کے انہیں پابند سلاسل کر کے تحریک کو نہ تو کمزور کیا جسکتا ہے اور نہ ہی حکومت اپنے مقاصد میں کامیاب ہوگی۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کا ہر کارکن ہر طرح کے حالات کے لئے ہمہ وقت آمادہ ہے ہمارے اتحاد اور تحرک سے دشمن پریشان ہے خاص طور پر حکومت پنجاب شدید بوکھلاہٹ کا شکار ہے کارکنان کے خلاف جھوٹے مقدمات قائم کئے جاتے ہیں دہشتگرد سر عام دندناتے پھر رہے ہیں نہتے کارکنوں اور امن اتحاد اور ملکی استحکام وترقی کی بات کرنے والوں کیخلاف جھوٹی ایف آئی آر اور مقدمات بنائے جارہے ہیں انہوں نے کہا چاروں صوبوں گلگت بلتستان اور کشمیر سمیت حکمرانوں کے خلاف شدید نفرت پائی جا رہی ہے گلی گلی میں گو نوز گو کے نعرے لگ رہے ہیں اور یہ سلسلہ اب ملکی سرحدوں کو عبور کر چکا ہے اور یہ جہان بھی جائیں گے نفرت اور بیزاری کے نعرے ان کا پیچھا کریں گے ،اس موقع پر برادر مہدی عابدی،علامہ عبدالخالق اسدی ،علامہ سید تصور حسین جوادی، علامہ حسن ہمدانی،سید اسد نقوی ،سید فضل عباس ایڈوکیٹ ،مولانا حمید حسین نقوی اور دیگر تنظیمی ذمہ داران بھی موجود تھے۔