The Latest
وحدت نیوز (مانٹرنگ ڈیسک) ابتدائی دور میں انسان بادشاہ اور اس کی بادشاہی کو ایک نہ تبدیل ہونے والی اٹل حقیقت کے طور پر مانتا تھا اور اس بادشاہ اور اس کی بادشاہی کو غیر متغیر سمجھتا تھا اور اس کو تبدیل کرنا اپنے بس سے باہر سمجھتے ہوئے قدرت کے فیصلوں کی طرح قبول کرتا تھا جس طرح طوفان ،آندھی، زلز لہ یا ا سے سورج ، چاند اور سمندر وغیرہ کی طرح نہ تبدیل ہونے والی طاقت سمجھتا تھا اور پھر اس بادشاہی طاقت کے سامنے سرنگوں ہوجاتاتھا اور خود کو محکوم مان کر ہر حکم کی بے چوں چراں اطاعت کرتا تھا ۔لیکن پھر انسان نے ترقی کی اور انقلابات آنے لگے اور انسان نے ارتقاء کی منازل کو طے کرکے بادشاہ کے احتساب کرنے کے طریقے ایجاد کئے اور مزید ترقی کرکے حکمرانی میں عوامی شراکت داری کی راہ نکال لی جس کو جمہوریت کہتے ہیں۔تھوڑا سا اس جمہوریت کو سمجھنے کے لئے اس پر غور کرتے ہیں تاکہ سمجھ سکیں کہ جمہوریت ہے کیا ۔
چونکہ موجودہ معاشرے میں جمہوریت ایک مثبت معنی رکھتی ہے اس لئے اجتماعی طور پر کسی دوسرے نظام پر غور نہیں کیا جارہاہے جبکہ اگرجمہوریت کی اصل پرغورکیا جائے تو جمہوریت دو الفاظ کا مرکب ہے جمہوریت یونانی زبان میں DEMO\" \" یعنی عوام \"CARCY\" یعنی حکومت یہ دو الفاظ ملکر بنے \'\'DEMOCARCY جمہوریت جس کا مطلب ہے عوام کی حکومت لیکن اگر غور کیا جائے تو یہ خواب کبھی شرمندہ تعبیر نہ ہوپایا۔
مختلف ملکوں میں جمہوری نظام مختلف معنی و تشریحات کے ساتھ نافذہے اور جمہوریت کی ایک معنی اور ایک شکل کہیں بھی نہیں ہے جیساکہ برطانیہ میں بادشاہت کے ساتھ جمہوریت ہے ، فرانس میں سیکیولر جمہوریت ہے ، امریکہ میں وفاقی نمائیندہ جمہوریت ہے اور انڈیا میں لبرل جمہوریت ہے اور کئی ملکوں میں سوشل جمہوریت ہے ، کہیں اسلامی جمہوریت ہے ۔اور جب پاکستان میں جمہوریت کے لئے سوال کرتے ہیں تو کبھی سوشل جمہوریت کہا جاتا ہے کبھی اسلامی جمہوریت کہا جاتا ہے توکبھی لبرل جمہوریت کا نام دیا جاتا ہے اور کبھی وزیراعظم کو بچانے تو کبھی صدر کو ہٹانے کو جمہوریت کہا جا تا ہے اور کسی ملک میں عوام کو حقوق کم دیئے جا رہے ہیں اور کہیں کچھ بہتر حقوق حاصل ہیں ۔
مطلب ہر ملک میں جمہوریت جدا معنی و شرائط کے سا تھ ہے اور ہرملک میں ایک ہی طبقہ اپنے فہم ، چالاکی اور عیاری سے حکومت کررہا ہے اور اس حکومت کو عوامی حکومت کے نام سے منسوب کیا جاتا ہے ۔
ہم جانتے ہیں کہ کسی بھی جمہوری ملک کے فیصلے کسی چوک یا چوراہے پرعوامی رائے سے نہیں ہوتے بلکہ جمہوریت میں عوام چند لوگوں کومنتخب کرکے اپنا مستقبل ان کے حوالے کردیتے ہیں جو بڑی بڑی اسمبلیوں میں بیٹھ کر عوام کی نمائیندگی میں عوامی فیصلے کرتے ہیں اور کئی فیصلے منتخب نمائیندے عوامی منشاء کے خلاف کرتے ہیں یعنی عملا حکومت اس منتخب طبقہ کی ہی ہوتی ہے اور وہ طبقہ اپنے آپ کو کسی کے سامنے ان فیصلوں میں جوابدہ بھی نہیں سمجھتا کیونکہ اس طبقے نے عوامی نمائیندگی حاصل کرنے کا فن سیکھ لیا ہے اور اپنے طبقے میں عوام کو آنے ہی نہیں دیتے ۔
پاکستان میں جمہوریت کا لفظ تو روزانہ کئی بار سنائی دیتا ہے مگر اپنے وجود کے اعتبار سے کہین بھی دکھائی نہیں دیتی حتیٰ کہ بڑے بڑے جمہوری اداروں اور جمہوری سیاسی پارٹیوں میں جمہوریت ناپید ہو چکی ہے۔ایک تو ہماری جمہوریت سے جان پہچان بہت کم ہے اس لئے کہ پاکستان میں جمہوریت آتی کم اور جاتی زیادہ ہے اس کے علاوہ اگر کبھی آبھی جائے تو وہ اپنے ساتھ اتنے جمہوری فنکار لے آتی ہے کہ پورے جمہوری دور میں ہماری توجہ ان جمہوری فنکاروں کے فن اور شعبدوں کی طرف رہتی ہے اور خود جمہوریت نے کبھی اپنی جھلک بھی ہمیں نہیں دکھائی لہٰذا ہم فن کاروں کی فنکاری کو ہی جمہوریت سمجھتے ہیں۔
اور ہم یعنی بیچارے عوام ہر دور میں بدھو رام کی طرح ٹھگے جاتے ہیں ان ٹھگوں کے ہاتھوں جو ہمارے ووٹ کو الیکشن کے دوران اپنی فنکاریوں سے ٹھگ کر بڑی دیدہ دلیری سے اسمبلیوں میں بیٹھ کر اعتراف کرتے ہیں کہ الیکشن میں دھاند لی ہوئی ہے لیکن ہم جمہوریت کو بچانے کے لئے آپس میں ساتھ ہیں ِ ا ورہم بدھو رام کی طرح ان کی شکلیں دیکھتے رہتے ہیں اور یہ سمجھتے ہیں کہ شاید جمہوریت یہی ہوتی ہے جو ہم پر انھوں نے احسان کیا ہے یعنیٰ ووٹ دینے کی رسمی اجازت اور اس کو بھی یہ ٹھگ عوام کے ھاتھوں سے جس طرح کھونس لیتے ہیں کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے حالانکہ اس عمل سے بھی وہ ٹھگوں کا ٹولہ اپنے نا جا ئز حق حکمرانی کو جمہوریت کے نام پر بچا رہا ہوتا ہے۔
توکیا یہی ہے وہ جمہوریت جس کو جمہوری نا خداؤں نے پاکستان کی قسمت میں لکھا ہے اور اگر کبھی کوئی اپنا آئینی اور جمہوری حق مانگنے کی کوشش کرے تو اسی مقدس جمہوریت کو بچانے کی خاطر اسی عوام کو آئین اور جمہوریت کی مخالفت اور ملکی غداری جیسے گھناوٗ نے الزام لگا کر ان کے خون بہانے اور آزادی کو سلب کرنے کو یہی طبقہ جائز اور مباح سمجھتا چاہے اس طبقے کا تعلق حزب اقتدار سے ہو یا حزب اختلاف سے ہو
یہ بلکل اسی طرح ہے جیسے اسلام مخالف عناصر نے عوام کے سامنے اسلام کی ایسی شکل دکھائی ہے کہ عام انسان اسلام کے نفاذسے خوفزدہ ، دھشت زدہ ،نالاں اور بے زار نظر آرہا ہے اور ایک خاص مفاد پرست اور دھشتگرد طبقہ اس اسلام کا حامی اورمددگار بن بیٹھا ہے اسی طرح یہ خاص مفاد پرست سیاسی طبقہ سیاسی دھشتگردی کر رہا ہے اور اسی طبقے کا دوسرا گروہ اس کا حامی اور مدد گار اور حمایتی بن بیٹھا ہے او ر یہ طبقہ مل کر جھوٹی جمہوریت کے تحفظ اور نفاذ کے نام پر عوام کا قتل عام کرکے سیاسی دھشتگردی کر رہاہے ۔
لہٰذا جس طرح پاکستان میں مذھبی دھشتگردوں کے خلاف آپریشن کیا جارہا ہے اسی طرح ان سیاسی دھشتگردوں کے خلاف بھی آپریشن ہونا چاہئے ورنہ یہ سیاسی دہشتگرد پاکستان کے لئے ناسور سے بھی زیادہ مہلک ثابت ہونگے۔
او ر اگر پاکستان کو صحیح اسلامی جمہوری ملک بنانا ہے تو جس طرح کسی مذھبی دھشتگرد سے اسلام لے کر اسلام نافذ نہیں کرنا چاہئے اسی طرح کسی سیاسی دھشتگرد سے جمہوریت لے کر جمہوریت بھی نافذ نہیں کرنا چاہئے۔
تحریر:عبداللہ مطہری
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے فلاحی شعبہ خیرالعمل فائونڈیشن سیلاب زدگان کو طبی سہو لیات فراہم کر رہی ہے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں مو جود میڈیکل سنٹرز سے روزانہ سینکڑوں مریضوں کا معائنہ کیا جا رہا ہے اسکے ساتھ ساتھ میڈیکل ٹیمیں بھی مختلف علاقوں میں جا کر طبی سہو لیات فراہم کر رہی ہیں جلد ہی ادویات کی ایک بڑی کھیپ روانہ کی جا رہی ہے پہلے ہی ان علاقوں میں طبی سہولیات نہ ہونے کے مترادف ہیں اور اب سیلاب کی وجہ سے مختلف انواع کی بیماریاں پھیل رہی ہیں جن سے بچائو کے لیے ہنگامی بنیادوں پر طبی سہولیات فراہم کرنے کی ضرورت ہے خیرالعمل فائونڈیشن کی طرف سے متاثرین کو طبی سہو لیات فراہم کرنے کے لیے مختلف اضلاع جن میں چنیوٹ،ملتان،شیخو پورہ،سیا لکوٹ اور جھنگ شا مل ہیں میڈیکل کیمپس لگے ہو ئے ہیں۔ ان خیالات کا اظہار خیرالعمل فا ئونڈیشن کے چیئر مین نثار علی فیضی نے سیلاب کی صورتحال کا جائزہ لینے کے لیے ہیڈ آفس میں قائم کنٹرول روم کے اراکین سے بریفنگ لیتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ حکمران سیلاب کو اپنے سیاسی ایشوز سے توجہ ہٹانے کے لیے بہانہ سمجھتے ہوئے عوام کی خیر خواہ بننے کا ڈھونگ رچا رہے ہیں لیکن عوام انکی ناکام گورننس کے بارے میں آگاہ ہو چکے ہیں یہی وجہ ہے کہ اس مشکل گھڑی میں بھی حکمرانوں کو اپنے پاس کھڑا دیکھ کر خوش نہیں ہو رہے بلکہ کئی جگہوں پر اپنی ناراضگی کا اظہار کر رہے ہیں ۔
نثار علی فیضی نے کہا کہ خیرالعمل فائونڈیشن مجلس وحدت مسلمین کا فلاحی شعبہ ہے جو ان تمام علاقوں میں اپنے رضاکاروں کے ساتھ ملکر امدادی سر گرمیوں میں پیش پیش ہے اور اب تک اپنی مدد آپ کے تحت لاکھوں روپے کی امداد فراہم کر چکا ہے لیکن نقصا نات کا ازالہ اسوقت کسی بھی صورت ممکن نہیں پوری قوم کو ملکر اور بالخصوص بیرون ملک مقیم پاکستانیوں کو سیلاب متاثرین کو اس مشکل گھڑی سے نکالنے کے لیے اپنا کردار ادا کرنا ہو گا ۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) مغربی استعمار روز اول سے اسلام اور اسلام کے پیروکاروں کے خلاف اپنی مکاریوں سے کام لیتا رہا ہے لیکن نتیجے میں ہمیشہ شیطان کے پیروکاروں اور مغربی استعماروں کو شکست کا سامنا رہا ہے، مغربی استعمار امریکہ، برطانیہ سمیت غاصب اسرائیل اور یورپی ممالک نے اکیسویں صدی میں انقلاب اسلامی ایران کے رونما ہونے کے بعد اسلام کے خلاف جو ہتھیار استعمال کئے ہیں وہ دراصل گولہ بارود اور بندوقوں پر مشتمل نہیں ہیں بلکہ ثقافتی اور نفسیاتی ہتھیار ہیں، مغرب اور اس کے آلہ کاروں کی یہ کوشش رہی ہے کہ اسلام ناب محمدی (ص) کے بڑھتے ہوئے اثرات کو کسی بھی طریقے سے روکا جائے خواہ اس کی خاطر کسی بھی حد تک جایا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ ہم دیکھتے ہیں کہ انقلاب اسلامی ایران کی آمد کے بعد ہی مغربی استعمار اور اسلام دشمن قوتوں نے طالبان کے نام پر ایک اسلام پسند گروہ تشکیل دیا جس نے افغانستان میں اسلام کے نام پر اسلام کی اصل شکل کو مسخ کرنے میں کوئی کسر نہ اٹھا رکھی اور اس سب کا مقصد صرف یہ تھا کہ اسلام ناب محمدی (ص) کے اثرات کو کسی طرح روکا جائے اور کم کیا جائے اور دنیا میں اسلام کی اصل حقیقت کو منحرف کر دیا جائے لیکن شاید یہ مغربی استعماری درندے اور اسلام اور مسلم امہ کے دشمن یہ بات بھول چکے ہیں کہ اسلام ایک ایسا دین ہے جو اللہ کی خاص برکات سے نازل ہوا ہے اور کسی اوچھے ہتھکنڈوں سے اپنی اصل کو نہیں کھو سکتا۔
خلاصہ یہ ہے کہ مغرب کو گذشتہ کئی دہائیوں سے اسلام فوبیا ہوچکا ہے جس کی وجہ سے مغربی استعماری قوتیں آئے روز اسلام کے خلاف سازشوں کے ساتھ ساتھ اسلام کے مقدسات پر حملے کرنے سے دریغ نہیں کرتی ہیں کیونکہ مغربی استعماری اور شیطانی قوتیں بہت اچھی طرح سے جانتی ہیں کہ جس باطل نظام کے سہارے ان کی حکومتیں اور تخت و تاج موجود ہیں وہ بہت جلد ریزہ ریزہ ہونے والے ہیں اور اسلام کی پوری دنیا پر عالمی حکومت قائم ہونی ہے تاہم مغرب کی شیطانی قوتیں مسلمانوں اور اسلامی مقدسات پر ثقافتی اورنفسیاتی یلغار جاری رکھے ہوئے ہیں لیکن ان تمام سازشوں اور شیطانی مکر و فریب کے باوجود مغربی استعمار اور اس کے آلہ کار قوتیں اسلام کے خلاف اپنی سازشوں کو مکمل کرنے میں ناکام رہی ہیں۔
مغربی معاشرے جو خود کو بہت مہذب اور ثقافتی تمدن کا اعلیٰ ترین گردانتے ہیں ان کی شکست اور ذلت کی کئی ایک واضح مثالیں موجود ہیں، اسلام کے خلاف ان کی کئی ایک شیطانی سازشوں میں سے ایک بدترین سازش جو گذشتہ چند برس میں دیکھنے میں آئی ہے وہ یہ ہے کہ ان شیطانی قوتوں نے اپنے نمک خواروں کے ذریعے کائنات کی عظیم ترین ہستی اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ کو نشانہ بنانا شروع کیا ہے اور ایسا ہی ایک واقعہ گذشتہ برس پیش آیا تھا جس میں ٹیری جونز نامی ایک شیطان نے کائنات کی عظیم ترین ہستی اور اللہ تعالیٰ کے آخری نبی حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ذات مقدسہ کو نشانہ بنایا اور پیغمبر اکرم (ص) کی شان میں گستاخی کا مرتکب ہوا پھر بعد ازاں نبی اکرم صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی شان میں گستاخانہ فلم بنائی گئی۔ اس عظیم سانحہ پر بھلا کوئی بھی مسلمان کس طرح خاموش رہ سکتا ہے؟ ایسا ممکن ہی نہیں ہے کہ کوئی شخص مسلمان ہو اور اس اہانت پر خاموش رہے، تاہم دنیا بھر میں مسلمانوں نے اہانت پیغمبر اکرم (ص) کے خلاف زبردست احتجاج شروع کر دیا، شمع رسالت کے پروانے دنیا بھر میں امڈ آئے اور ملعون ٹیری جونز کی پھانسی کا مطالبہ کرنے لگے۔
واضح رہے کہ ختمی مرتبت حضرت محمد (ص) کی ذات مقدسہ تمام ادیان الہیٰ میں مقدس تصور کی جاتی ہے کیونکہ قرآن مجید سے قبل نازل ہونے والی الہیٰ کتابوں میں بھی حضرت محمد (ص) کی آمد کا ذکر موجود تھا یہی وجہ ہے کہ معتدل یہودی ہوں یا عیسائی ہوں وہ آج بھی ختمی مرتبت (ص) کا اسی طرح احترام کرتے ہیں جس طرح حضرت عیسیٰ (ع) کا اور جس طرح کہ حضرت موسیٰ (ع) اور دیگر انبیاء کرام کا، اسی طرح مسلمانوں کے نزدیک بھی تمام انبیاء کرام کا برابر احترام پایا جاتا ہے جو کہ اسلام کے سنہرے اصولوں میں سے ایک ہے۔ پاکستان اسلام کا قلعہ ہے اور یہاں پر بسنے والے کروڑوں عوام ہرگز یہ برداشت نہیں کرتے کہ کوئی شیطانی آلہ کار اور شیطان کا چیلہ اٹھ کر ختمی مرتبت (ص) کی شان میں گستاخی کرے، یہی وجہ ہے کہ گذشتہ برس بھی مغربی شیطانی قوتوں کی جانب سے ہونے والی جنایت کے جواب میں پاکستان کے عوام غم اور غصے کی حالت میں گھروں سے باہر نکل آئے اور عالمی سامراجی دہشت گرد امریکہ اور امریکہ میں مقیم ملعون ٹیری جونز کی نازیبا حرکت اور گستاخانہ فلم کے خلاف احتجاج کرنے لگے۔ اسی احتجاج کا سلسلہ بڑھتے بڑھتے ملک بھر میں امریکی سفارتخانوں کے گھیراؤ میں تبدیل ہوگیا۔
شہر کراچی میں ناموس رسالت کے تحفظ کے لئے ہونے والے دفاع ناموس رسالت میں یوں تو ہزاروں بلکہ لاکھوں عاشقان مصطفی شریک تھے لیکن سلام ہو اس نوجوان پر کہ جو اپنے گھر سے اس آمادگی کے ساتھ اس دفاع میں شریک ہوا کہ اپنے سرخ لہو سے ناموس رسالت (ص) کا تحفظ کر گیا، جی ہاں! یہاں بات ہو رہی ہے اس جوان مرد سید علی رضا تقوی شہید کی کہ جو سر پر کفن باندھے وقت کے یزیدوں سے ٹکرا گیا، کہ جس نے اپنے جد امجد حضرت محمد مصطفی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی ناموس کی حفاظت کی خاطر ثابت کر دیا کہ سید علی رضا تقوی دور حاضر کا عباس علمدار ہے، شہید علی رضا تقوی لبیک یا رسول اللہ (ص) کے فلک شگاف نعروں کو اپنی زبان مقدس سے بلند کرتا ہوا وقت کے یزید امریکہ کے اس سفارت خانے کی جانب بڑھ رہا تھا جو پاکستان بھر میں ہزاروں فرزندان اسلام کا قاتل ہے، یہ وہی یزیدی سفارتخانہ تھا کہ جس کے ملک نے اہانت رسول اکرم (ص) کرنے والے شیطان کو پناہ دے رکھی تھی اور اس کے خلاف کسی قسم کی کارروائی نہ کی گئی تھی، یہ محل یزیدی تھا کہ جس کے طرف حسینی فرزند رواں دواں تھا تا کہ اس یزیدی ایوان کو خاک میں ملا دیا جائے۔
شہید علی رضا تقوی کربلا کے علمدار اور سپہ سالار حضرت عباس علمدار کا جذبہ دل میں لئے شیطانی و طاغوتی یزیدی ایوان کے سامنے جا پہنچا اور مظاہرے میں شریک افراد کا کہنا تھا کہ شہید علی رضا تقوی ان نوجوانوں میں سرفہرست تھا کہ جنہوں نے طاغوتی ایوان پر لبیک یا رسول اللہ کا پرچم نصب کیا تھا، پس شہید علی رضا تقوی اپنے ہدف کو جا پہنچا اور خدائے بزرگ و برتر کو نہیں معلوم کہ شہید علی رضا تقوی کی کون سی ادا پسند آ گئی اور اس کے نتیجے میں علی رضا تقوی ناموس رسالت اور دفاع رسالت (ص) کا تحفظ کرتے ہوئے اپنے آباؤ اجداد سید الشہداء اور شہدائے کربلا کی طرح اپنے ہی خون میں غلطاں ہوکر خالق حقیقی کی جانب پرواز کرگیا، آج ستمبر کی 16 تاریخ ہے، آج شہید علی رضا تقوی کی شہادت کو ایک سال مکمل ہونے کو ہے لیکن میں یقین کے ساتھ کہہ سکتا ہوں، اے شہید ناموس رسالت(ص) سید علی رضا تقوی آپ آج ہمارے درمیان نہیں ہیں، لیکن یقین کریں آج آپ کی سیرت پر جو کہ کربلا کی سیرت ہے جو کہ امام حسین علیہ السلام کی سیرت ہے پر ہزاروں نوجوان چلنے کے لئے پیدا ہو چکے ہیں، آپ ہمارے دلوں میں ہمیشہ تابندہ و پائندہ رہیں گے، آنے والی نسلیں آپ پر فخر کریں گی کہ جس طرح آج ملت پاکستان آپ پر فخر کرتی ہے۔
ہمارا سلام ہو محمد مصطفی (ص) پر، سلام ہو علی المرتضیٰ (ع) پر
ہمارا سلام ہو شہزادی کونین سیدہ فاطمۃ الزہرا (س) پر
سلا م ہو ہمارا حسن و حسین (ع) پر جو جنت میں نوجوانوں کے سردار ہیں،
سلام ہو ہمارا آئمہ اطہار علیہم السلام پر، ہمارا سلام ہو امام زمان عج فرج شریف پر
ہمارا سلام ہو شہید علی رضا تقوی آپ پر، آپ کے والدین پر ، آپ کے اہل و عیال پر،
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) اپنے خصوصی انٹرویو میں ایم ڈبلیوایم راولپنڈی شعبہ خواتین کے مسئول کا کہنا تھا کہ ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت گر جائیگی یا نہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس وقت ہم مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کی مخالفت میں کھڑے ہیں۔ ہمارا وظیفہ قیام کرنا تھا، اس قیام کو نتیجہ دینا اللہ کا کام ہے۔ ہم آج بھی اپنے سنی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، تاریخ لکھی جا رہی ہے، جب بھی مورخ قلم اٹھائے گا وہ ضرور لکھے گا کہ جب سانحہ ماڈل ٹاون ہوا اور خون کی ہولی کھیلی گئی تو اس وقت کون کہاں اور کس کی صف میں کھڑا تھا۔ ہم اللہ کے ہاں سرخرو ہوں گے کہ ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوے ہیں۔ ہماری تاریخ جہد مسلسل سے عبارت ہے۔
علامہ ناصرعباس جعفری اور علامہ طاہرالقادری مظلوموں کی جنگ لڑ رہے ہیں، مسز سعید رضوی
مسز سعید رضوی مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین راولپنڈی کی مسئول ہیں، آپ انتہائی محنتی ہیں اور شعبہ خواتین کو فعال کرنے میں آپ کا کردار قابل تحسین ہے۔ سانحہ راولپنڈی کے وقت آپ نے گھر گھر جاکر خواتین کے حوصلے بڑھائے اور انہیں دعوت دی کہ چہلم امام حسین علیہ السلام کا جلوس ہر صورت نکلے گا، اس لئے گھبرانا نہیں ہے۔ اس وقت آپ علامہ طاہرالقادری کے انقلاب دھرنے میں شعبہ خواتین کی نمائندگی کرتے ہوئے اپنی کارکنان کے ہمراہ شریک ہیں۔ اسلام ٹائمز نے ان سے دھرنے کے حوالے سے ایک خصوصی انٹرویو کیا ہے جو پیش خدمت ہے۔ ادارہ
اسلام ٹائمز: آپ لوگوں کے یہاں آنے کا مقصد کیا ہے اور کتنا یقین ہے کہ یہ تحریک کامیاب ہوجائیگی۔؟
مسز سعید رضوی: ہمارا مقصد یہی ہے کہ ہم مظلوم کو اس کا حق دلوانا چاہتے ہیں، ظالم سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں، ہر مظلوم کا ساتھ دینے کیلئے ہم یہاں آئے ہیں۔ ہم ہر ظالم کے خلاف ہیں چاہے وہ ہم میں سے ہی کیوں نہ ہو، اس وقت آپ دیکھ رہے ہیں کہ غریب پس رہے ہیں، ظالم حکمران بنے ہوئے ہیں، اس ملک میں بجلی نہیں، گیس نہیں، پانی نہیں، علاج نہیں، پڑھائی نہیں۔ یہ لوگ ہمارا ووٹ لے کر منتخب ہوتے ہیں اور اسمبلیوں میں پہنچ کر بھول جاتے ہین، انہیں معلوم ہے کہ غریب لوگ کس طرح زندگی گزار رہے ہیں۔ آپ دیکھ رہے ہیں کہ سیلاب آیا ہوا ہے، کون مر رہا ہے غریب لوگ، یہ تو اپنے محلوں میں بیٹھے ہیں، زلزلہ آئے گا تو غریب لوگ مریں گے اور اب سیلاب آیا ہے تو غریب لوگ ہی اس کا نشانہ بنے ہوئے ہیں۔ یہ اپنے محلوں میں بیٹھے رہیں گے، انہیں غریب کا کوئی غم نہیں ہے، حد تو یہ ہے کہ اس ملک میں دہشتگردی ہوتی ہے تو بھی کمزور لوگ اس کا نشانہ بنتے ہیں، خودکش دھماکہ ہوتا ہے تو اس کا نشانہ بھی پسے ہوئے لوگ بنتے ہیں۔ یہ لوگ عوام کو تحفظ دینے کے بجائے خود قاتل بنے بیٹھے ہیں۔ ماڈل ٹاون میں جو ظلم کیا گیا اس کی مثال طول تاریخ میں نہیں ملتی کہ اپنے ملک کی حکومت اپنے ہی شہریوں پر گولیوں کی بچھاڑ کرا دے۔ اگر یہ لوگ پاکستانی عوام کو تحفظ نہیں دے سکتے، تعلیم نہیں دے سکتے، بنیادی حقوق مہیا نہیں کرسکتے تو پھر انہیں حکومت کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔
اسلام ٹائمز: مخالفین کہتے ہیں کہ چند ہزار لوگوں کے پاس حکومت تبدیل کرنے کا کوئی اختیار نہیں، آپ کیا کہتی ہیں۔؟
مسز سعید رضوی: ہم جو سب مل کر یہاں جمع ہیں، یہ تھوڑے سے لوگ نہیں ہیں بلکہ اٹھارہ کروڑ عوام کی آواز ہیں۔ ہم اپنے حق کی بات نہیں کرتے، ہم اٹھارہ کروڑ عوام کے حق کی بات کر رہے ہیں اور خاص طور پر وہ ظلم جو اب تک ہوتا چلا جا رہا ہے، جس کی تازہ ترین مثال سانحہ ماڈل ٹاؤن، سانحہ کوئٹہ، سانحہ تفتان، سانحہ کراچی اور پورے ملک میں جو ایک سلسلہ شروع ہے، ان سب مظالم کیخلاف ہم یہاں آئے ہیں۔ ہم یہ نہیں دیکھ رہے کہ راجہ صاحب یا قادری صاحب وزیر بن جائیں گے، ہمیں وزارت سے مطلب نہیں ہے، ہمارا مقصد یہ ہے کہ حکمران کوئی بھی ہو، وہ عوام کو بنیادی حقوق دے، ان کی جان و مال کی حفاظت کرے، امام بارگاہ، مسجد، جلوس، زائرین اور تمام عبادت گاہوں کا تحفظ یقینی ہو۔ ہم عزاداری کی بات کرتے ہیں، ہم مظلوموں کی بات کرتے ہیں، ہم ہر ایک کے بنیادی حقوق کی بات کر رہے ہیں۔ ہمیں آکر کہتے ہیں کیوں آکر بیٹھے ہو، بچوں کو کیوں لے آئے ہو، یہ سب غلط ہے۔ میں کہوں گی یہ سب کچھ غلط ہوگا لیکن یہ جو پارلیمنٹ ہاؤس میں بیٹھے ہوئے آئین آئین کرتے ہیں، قانون قانون کرتے ہیں، انہوں نے کس قانون کے تحت شیلنگ کی ہے، کس قانون کے تحت گولیاں چلائی ہیں۔ جبکہ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے کہ اگر کسی مجمع کو آپ نے منتشر کرنا ہے تو دو یا تین شیل سے زیادہ آپ فائر نہیں کرسکتے۔ انہوں نے ڈھائی ہزار شیل ایک ہی رات میں پھینکے ہیں۔ بین الاقوامی قانون تو انہوں نے خود توڑا ہے۔
اسلام ٹائمز: حکومت سوچ رہی ہے کہ دھرنے ختم کرنے کیلئے طاقت کا استعمال کیا جائے، آپ لوگوں کی کیا حکمت عملی ہوگی۔؟
مسز سعید رضوی: اگر یہ سمجھتے ہیں کہ ہم گھبرا جائیں گے تو یہ ان کی بھول ہے، ہمارے حوصلے پہلے سے زیادہ بلند ہوگئے ہیں۔ لوگوں میں بہت اچھی فیلنگز ہیں اور وہ تو بہت زیادہ خوش ہیں، آج شیعہ سنی متحد ہیں، وہ سب کے حقوق کی جنگ لڑ رہے ہیں، میں بتاتی چلوں کہ یہ شیعہ سنی اتحاد ہی ہے جس کی وجہ سے حکمران بوکھلا رہے ہیں۔
اسلام ٹائمز: تکفیری کیوں تلملا رہے ہیں۔؟
مسز سعید رضوی: شیعہ سنی اتحاد تکفیری کی موت ہے، پوری دنیا نے دیکھ لیا کہ شیعہ سنی کوئی مسئلہ ہے ہی نہیں، ان لوگوں کی دکانیں اسی وجہ سے چلتی تھی، آج جن کے بند ہونے کا خدشہ ہے۔ آپ نے دیکھ لیا کہ اس حکومت کی حمایت میں عوام نہیں بلکہ یہی تکفیری نکلے ہیں، جس سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت دہشتگردوں کی حامی ہے۔ سعودیہ سے ان کو امداد آتی ہے، شیعہ سنی اتحاد ان کے منہ پر زور دار تمانچہ ہے۔ اب ہم شیعہ سنی فساد نہیں ہونے دیں گے تو اس وجہ سے یہ لوگ پریشان ہیں۔
اسلام ٹائمز: آپ کیا سمجھتی ہیں کہ اتنا عرصہ بیٹھنے کا سب سے بڑا ہدف کیا حاصل ہوا ہے۔؟
مسز سعید رضوی: ہمیں جو سب سے بڑا ہدف حاصل ہوا ہے وہ جذبہ جنون اور شوق شہادت ہے، اب یہ لوگ ڈرنے والے نہیں ہیں، انہوں نے عوام کے دلوں سے ان ظالموں کا خوف نکال دیا ہے، ان ظالموں نے انہیں پہلے ماڈل ٹاون میں قید رکھا، پھر یہاں شیلنگ کی اور ایک بار پھر لاشیں گرائیں اور کئی لوگوں کا شہید کیا لیکن یہ لوگ ہمارے حوصلے نہیں توڑ سکے، ہمیں شکست نہیں دے سکے، یہی ان کی شکست ہے کہ آج بھی ہم اپنے ارادوں پر قائم ہیں، کیا یہ ہدف کم ہے کہ اس پلیٖٹ فارم پر شیعہ سنی سمیت تمام اقلیتیں ایک ہیں، آج سب پاکستانی بن کر سوچ رہے ہیں۔ ہمیں خدا پر یقین ہے کہ وہ ہمیں ضرور سرخرو کرے گا۔
اسلام ٹائمز: کیا آپ سمجھتی ہیں کہ حکومت وقت گر جائیگی۔؟
مسز سعید رضوی: دیکھیں ہمیں نہیں معلوم کہ حکومت گر جائیگی یا نہیں، لیکن ہمیں یہ معلوم ہے کہ اس وقت ہم مظلوموں کے ساتھ اور ظالموں کی مخالفت میں کھڑے ہیں۔ ہمارا وظیفہ قیام کرنا تھا، اس قیام کو نتیجہ دینا اللہ کا کام ہے۔ ہم آج بھی اپنے سنی بھائیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، تاریخ لکھی جا رہی ہے، جب بھی مورخ قلم اٹھائے گا وہ ضرور لکھے گا کہ جب سانحہ ماڈل ٹاون ہوا اور خون کی ہولی کھیلی گئی تو اس وقت کون کہاں اور کس کی صف میں کھڑا تھا۔ ہم اللہ کے ہاں سرخرو ہوں گے کہ ہم مظلوموں کے ساتھ کھڑے ہوئے ہیں۔ ہماری تاریخ جہد مسلسل سے عبارت ہے۔
اسلام ٹائمز: قوم کے نام کوئی پیغام دینا چاہیں۔؟
مسز سعید رضوی: قوم کیلئے پیغام یہ ہے کہ یہ نہیں دیکھنا کہ شیعہ ہے یا سنی، مسلم ہے یا غیر مسلم، ہمیشہ مظلوم کا ساتھ دینا ہے اور ظالم کے خلاف کھڑے ہونا ہے۔ اس لئے کہ جو اسلام نے پہلا درس دیا ہے وہ انسانیت کا ہے۔ ہم اپنی طاقت اور استعدد کے مطابق ان کے ساتھ کھڑے ہیں، انشاءاللہ علامہ ناصر عباس جعفری نے جس خلوص کے ساتھ ان مظلوموں کا ساتھ دیا ہے، اللہ انہیں اس کا اجر ضرور دیگا۔ آئیں سب ملکر ان مظلوموں کا ساتھ دیں اور انہیں ان کا حق دلائیں۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے انقلاب مارچ اسلام آباد کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز برادران اقتدار میں رہنے کا جواز کھو چکے ہیں۔ اسی لیے پوری ملک میں گو نواز گو کی تحریک عوام کی آواز بن چکی ہے شریف برادران جہاں بھی جاتے ہیں وہاں گو نواز گو کے نعرے بلند ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ انقلابی اصلاحات کے بغیر عوامی مشکلات غربت میں جاری بے روزگاری اور دہشت گردی کا مسلہ حل نہیں کیا جا سکتا، فرسودہ استحصالی نظام اب اپنی آخری سانسیں لے رہا ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ انقلاب و آزادی مارچ نے عوام میں جو شعور بیدار کیا ہے، وہ اس ملک کی تقدیر بدل دے گا، انہوں نے کہا کہ معاشرے کے مختلف طبقات کرپٹ استحصالی نظام کو آخری دھکا دینے کے لیے میدان عمل میں آکر اپنا کرد ارادا کریں۔ درین اثناء علامہ مقصود علی ڈومکی نے پاکستان عوامی تحریک کے سربراہ علامہ ڈاکٹر طاہر القادری اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجا ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی۔ اسکے علاوہ انہوں نے انقلاب مارچ میں قائم منہاج اسکول اور وحدت میڈیکل کیمپ کا معائنہ کیا۔
وحدت نیوز (پشاور) صوبائی مجلس شوریٰ مجلس وحدت مسلمین خیبر پی کے کے اہم اجلاس سے اپنے خطاب میں علامہ سید محمد سبطین حسینی کا کہنا تھا کہ جس طرح ہم عزاداری کے لئے اپنے جان دیتے ہیں اسی طریقہ سے اپنے حقوق کی جنگ کے لئے بھی ہمیں آمادہ ہونا ہوگا۔ مدرسہ شہید قائد پشاور میں منعقدہ مجلس شوریٰ کے پرہجوم اجلاس سے اپنے خطاب میں علامہ سبطین حسینی نے کہا کہ محرم الحرام سے قبل علاقہ ہنگو میں عظیم الشان علمی اجتماعات منعقد کئے جائیں گے۔ رواں سال کو عزاداری کے عصری تقاضوں کے سال سے موسوم کیا جارہا ہے۔ فلاح و بہبود کے کاموں کی بہتر انجام دہی کے لئے خیرالعمل فاونڈیشن کا صوبہ بھر میں متحرک کیا جارہا ہے۔ رواں سال ملی یکجہتی کونسل کے پلیٹ فارم سے ایم ڈبلیو ایم کی میزبانی میں عظیم الشان ملی یکجہتی کانفرنسز کا انعقاد بھی کیا جارہا ہے۔ صوبائی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ محرم الحرام کے بعد ضلعی میڈیا سیکرٹریز کے لئے میڈیا ورکشاپ کا انعقاد بھی کیا جائے گا۔
وحدت نیوز(پشاور) خیبر پختونخواکے صدر مقام پشاور میں صوبائی مجلس شوریٰ کے اجلاس سے اپنے خطاب میں صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا علامہ جہانزیب جعفری کا کہنا تھا کہ الہی تنظیم میں ذمہ داری کا ملنا کسی نعمت خداوندی سے کم نہیں ہے۔ حیوانات صرف اپنے مفادات کو عزیز رکھتے ہیں جبکہ انسان جسے اشرف مخلوقات بنایا گیا ہے وہ ساری انسانیت کی فلاح و بہبود کے لئے سرگرم عمل ہوتا ہے۔
اسلام، انسانیت اور شیعیت کے دشمن آج ہر محاذ پر برسر پیکار ہیں، لیکن ہم اپنی ذمہ داری سے پہلو تہی کی پالیسی پر عمل پیرا ہیں۔ ذمہ داریوں سے غفلت ہمیں بروز قیامت رسوا کر سکتی ہے۔ ظالم کے خلاف جتنا دیر سے اٹھیں گے اتنی زیادہ قربانی دینا ہوگی۔ ہمیں ہر مسلک کے لوگوں کے قریب لاکر تشیع سے روشنا کرانا ہوگا، ہمیں اپنی تعلیمات کو امامبارگاہوں اور محرم سے باہر نکالنا ہوگا۔ بہتر ہو گا کہ ہم ملی طور پر ایک پلیٹ فارم پر جمع ہو جائیں تاکہ دشمن کا بہتر انداز میں مقابلہ کیا جاسکے۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) سیاسی جماعتیں دوغلی پالیسی ترک کریں پارلیمنٹ میں حکومت کے حامی ٹیلی ویژن پر شوز میں عوامی تحریک اور تحریک انصاف کے مطالبات کی تائید کرنے والے اپنے آپ کو کسی ایک پلڑے میں ڈالیں، اس وقت پاکستان میں عملی طور پر آمرانہ نظام حکومت قائم ہے ، جمہوریت ہے ہی نہیں ، بچائی یا گرائی کیسے جائے گی، جو جمہوریت کے تحفظ کی بات کرتے ہیں وہ دراصل جمہوریت نہیں بلکہ اپنی اپنی کرسی بچانے اور باری پوری کروا کر اپنی باری کے تحفظ کی بات کرتے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہارسیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ایم ڈبلیوایم آزاد کشمیر کی ریاستی کابینہ کے ہنگامی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ جو کچھ اسلام آباد میں ہو رہا ہے ، نہ کہیں آئین ہے اور نہ قانون نافذ کرنے والے ادارے ہیں، ایک ڈکٹیٹر کی حکومت یا بادشاہت کا سسٹم قائم ہے، بادشاہ کی ذاتی پولیس بغیر کسی قانون سے بے گناہ شہریوں کو ہوٹلوں ، بازاروں اور گیسٹ ہاؤسز سے بلا جواز اٹھا کر تشدد کا نشانہ بنا رہی ے ، ایف آئی آر پہلے سے تیار ہے ، افراد کو اٹھانا اور اس میں ڈالناہے۔ ہمارے ساتھیوں کو بغیر کسی ورانٹ کے کمرے میں داخل ہو کر گرفتار کیا گیا ، ابھی تک نہ ضمانت لی گئی اور نہ کسی کو ان سے ملنے دیا جا رہا ہے ایسے اقدام تو مارشل لاء میں بھی نہیں کیئے جاتے ۔ ہمارا ذاتی نقطہ نگاہ ہے کہ اگر یہی جمہوریت ہے تو اس سے مارشل لاء بدرجہ ہا بہتر ہے۔
انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کی مہذب اقوام پرامن احتجاج کی حمایت کرتی ہیں ، دنیا میں جہاں بھی احتجاج ہوتا ہے کہیں تشدد نام کی کوئی چیز نہیں ہوتی لیکن بادشاہانِ رائیونڈ نے دنیا کے تمام اصول ایک طرف رکھتے ہوئے کرسی بچاؤ پالیسی کے تحت عوام کو طاقت کے زور پر کچلنا شروع کر رکھا ہے ، انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عملی طور پر اگر قانون نافذ ہے تو ہم سوال کرنے کا حق رکھتے ہیں کہ سانحہ ماڈل ٹاؤن کے حوالے سے شریف برداران سمیت جن افراد کے خلاف ایف آئی آر درج ہوئی ہے انہیں گرفتار کیوں نہیں کیا گیا؟ اگر سابقہ دور میں دو وزیراعظم کورٹ میں پیش ہو سکتے ہیں تو وہ کونسا قانون ہے جس کے تحت موجودہ حکمرانوں کو استثنیٰ حاصل ہے، ابھی حال ہی میں وزیراعظم و رفقاء پر دو ایف آئی آر مذید درج ہوئیں کیوں نہیں قانون حرکت میں آتا؟ کیا قانون صرف پرامن و نہتے شہریوں کے لیئے ہے۔ جہاں عدالتیں آزاد قانون کی عمل داری اور جمہوری نظام قائم ہوتا ہے وہاں تو کوئی ملزم یا مجرم حق حکمرانی نہیں رکھتا۔ اسے آئین اور قانون کے سامنے جوابدہ ہونا پڑتا ہے ۔
انہوں نے کہا کہ افواج پاکستان کی ہمیشہ قدر کرتے ہیں ، ہمارے جوانوں اور آفیسرز نے ہمیشہ ناموس وطن کے تحفظ کے لیئے قربانیاں دیں ہیں، دہشتگردی کا مقابلہ فوج کرے، زلزلہ زدگان کی مدد فوج کرے ، سیلاب زدگان کو فوج ریسکیو کرے، ملک کی سرحدوں کی حفاظت فوج کرے تو ہر سطح پر فوج خدمات سرانجام دے، لیکن بعض سیاسی لوگ ڈھکے چھپے اور بعض واضح الفاظ میں افواج پاکستان پر تنقید کر رہے ہیں، افواج پاکستان کی کردار کشی کرنے والے میڈیا ہاؤس کو بھی وزیراعظم سپورٹ کرتے ہیں ، انقلاب و آزادی مارچ کے مسئلہ کے حل کے لیئے پہلے فوج کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا، فوج کو مداخلت کا کہا گیا لیکن بالآخر افواج پاکستان کو بدنام کیا گیا ، آئی ایس پی آر کی سٹیٹمنٹ کے بعد وزیراعظم نے پارلیمنٹ میں جو جھوٹ بولا تھا اس میں وہ بے نقاب ہو گئے تو ایک ایسا شخص جو صادق و امین نہ ہو وہ کس قانون کے تحت وزیراعظم رہ سکتا ہے؟ ہم ایک پھر اس مطالبہ کا اعادہ کرتے ہیں کہ ہمارے گرفتار عہدیداران کو فی الفور رہا کرتے ہوئے جھوٹے مقدمات کو ختم کیا جائے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے ایک اعلیٰ سطحی وفد نے ڈویژنل ڈپٹی سیکریٹری جنرل انجینئررضا نقوی کی زیر قیادت وزیر اعلیٰ سندھ قائم علی شاہ کے مشیر سید وقار مہدی اور ایم ڈی کراچی واٹر بورڈانجینئر قطب الدین شیخ سے مشترکہ ملاقات کی، ایم ڈبلیوایم کے وفد میں ڈویژنل رہنما سید علی حسین ، میثم عابدی ، سجاد اکبر ، احسن عبا س اور حسن عباس شامل تھے، ایم ڈبلیوایم کے رہنما وں نے کراچی کے مختلف علاقوں میں پینے کے صاف پانی کی عدم فراہمی، صفائی ستھرائی کے ناقص انتظامات اور سیوریج کی بدترین صورتحال پر وقار مہدی اور قطب الدین شیخ صاحب سے تفصیلی بات چیت کی،ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ عید الضحیٰ اور محرم الحرام کی آمد نزدیک ہے، کراچی شہر میں سیوریج کی بد ترین صوررتحال کے سبب شہریوں کو سنگین مشکلات کا سامناہے، جگہ جگہ گندا پانی کھڑا ہے جس سے علاقہ مکینوں اور راہگیروں کو شدید پریشانی درپیش ہے، جب کہ موضی امراض پھیلنے کا بھی اندیشہ ہے، اس کے ساتھ ہی اکیسویں صدی کے اس ترقی یافتہ دور میں بھی کراچی جیسے موڑرن سٹی میں عوام پینے کے صاف پانی سے محروم ہیں ، ایم ڈبلیوایم کے وفد نے حکام سے مطالبہ کیا کہ جلد از جلد شہر میں صفائی ستھرائی کے کاموں اور سیوریج کی بدترین صورتحال کو بہتر بنانے کے لئے عملی اقدامات بروئے کار لائیں ، جب کہ پینے کے صاف پانی کی فراہمی کے لئے بھی موثر اقدامات کیئے جائیں ۔مشیر وزیر اعلیٰ سندھ وقار مہدی اور ایم ڈی واٹر بورڈ قطب الدین شیخ نے مطالقہ حکام کو فوری ہدایات جاری کیں کے ایم ڈبلیوایم کے وفد کی جانب سے نشاندہی کیئے جانے والے مسائل کو ہنگامی بنیادوں پر حل کیا جائے۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین نے اپنے حقوق کی جنگ لڑنے کے لئے سیاسی میدان کا انتخاب کیا، ہمارے مذاکرات کار کی گرفتاری پر حکومت کے ساتھ مذاکرات روک دیئے گئے، ہم نے مظلوم کی مدد کرکے وحدت کا ہدف بطریق احسن حاصل کیا۔ مجلس وحدت مسلمین کل بھی علامہ طاہر القادری کی چیف سپورٹر تھی، آج بھی قادری صاحب کے ساتھ ہے۔ دھرنے ضیاءالحق کی باقیات کے خاتمہ تک جاری رہیں گے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شفقت حسین شیرازی نے پشاور میں مجلس وحدت مسلمین کے پی کے کی مجلس شورٰی کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان عوامی تحریک کے کارکنان کا صبر اور حوصلہ مثالی ہے جو گولیوں، شیلنگ اور مشکلات کے باوجود اپنے قائد کی آواز پر لبیک کہتے ہوئے ثابت قدم کھڑے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کی صوبائی مجلس شورٰی کا اہم اجلاس پشاور میں انعقاد پذیر ہوا۔ جس میں تمام اضلاع کے سیکرٹری جنرل، صوبائی کابینہ کے اراکین، صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ سید سبطین حسین الحسینی، صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ جہانزیب جعفری اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ شفقت عباس شیرازی نے شرکت کی۔ اس موقع پر اضلاع کے سیکرٹری جنرلز نے گذشتہ سال کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں۔ اس موقع پر اپنے خطاب میں علامہ سید محمد سبطین حسین الحسینی کا کہنا تھا کہ آمدہ سال کو عزاداری اور عصر حاضر کے تقاضوں کا سال قرار دیا جائے گا۔