The Latest
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری (حفظ اللہ)نے اکیس رمضان یوم شہادت حضرت امام علی علیہ السلام کی مناسبت سے جاری اپنے پیغام میں کہا ہے کہ اگر مسلم امہ امام علی علیہ السلام کی سیرت مبارکہ سے درس حاصل کرتی تو آج مسلم امہ مسائل کا شکار نہ ہوتی۔ ان کا کہنا تھا کہ حکومتیں کفر سے تو باقی رہ سکتی ہیں لیکن ظلم سے نہیں، یہی وجہ ہے کہ امام علی علیہ السلام نے اپنے وقت کے ظالم و جابر افراد کے خلاف جنگ کی اور اسلام کی حفاظت فرمائی۔
ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ حضرت امام علی علیہ السلام نے معاشرے میں عدل کے قیام کی جدوجہد کی اور آج ہم بھی عدل و انصاف کے قیام کی جدوجہد کر رہے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ معاشروں میں عدل قائم ہو تو معاشرے خوش حال اور بہتری کی طرف گامزن ہو جاتے ہیں اور اگر کسی معاشرے میں عدل ہی نہ ہو تو وہ معاشرے جنگل کی شکل اختیار کر لیتے ہیں اور آج سرزمین پاکستان کو جنگل بنانے کی گھناؤنی کوششیں کی جا رہی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہماری افواج، ہمارے اداروں، بازاروں، مساجد، جلوسوں غرض تفریحی مقامات تک کو دہشت گردی کا نشانہ بنایا جا رہا ہے اور حکومت میں بیٹھے افراد بے حس بنے تماشہ دیکھ رہے ہیں۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے اپنے پیغام میں پوری پاکستانی قوم سے اپیل کی ہے کہ وہ یوم علی علیہ السلام کے جلوسوں میں شرکت کریں اور دنیا کو یہ پیغام دیں کہ پاکستانی عوام ظالم قوتوں کے خلاف اور مظلوموں کی حامی ہے۔ انہوں نے حکومت سے بھی مطالبہ کیا ہے کہ حکومت اور سکیورٹی ادارے اور قانون نافذ کرنے والے ادارے یوم علی علیہ السلام کے موقع پر ملک بھر میں فول پروف سکیورٹی کے انتطامات کو یقینی بنائیں اور عوام کے جان ومال کے تحفظ کو یقینی بنائیں۔
وحدت نیوز(ملتان) وحدت یوتھ ونگ کے مرکزی چیئر مین سید فضل عباس نقوی ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ وحدت یوتھ ونگ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تمام کارکنان و ذمہ داران اکیس رمضان المبارک کو ملک بھر میں نکالے جانے والے یوم علی علیہ السلام کے جلوسوں میں نہ صرف بھرپور شرکت کریں بلکہ جلوس ہائے عزاء کی سیکورٹی کے انتطامات میں بھی مقامی انتظامیہ اور انجمنوں کے ساتھ مل کر کام کریں۔
سید فضل عباس نقوی ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ یوم علی علیہ السلام کی طرح جمعۃ الوداع کو یوم القدس کی ریلیوں میں بھی شرکت کریں اور القدس ریلیوں کی سیکورٹی کو یقنی بنانے کے لئے شہر بھر کی انجمنوں اور تنظیموں کے ساتھ بھرپور تعاون کیا جائے ۔
وحدت نیو ز (گھوٹکی) مولائے کائنات امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہم السلام کی شہادت کی مناسبت سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع گھوٹکی یو نٹ میر خان رند کی جانب سے مجلس عزا منعقد کی گئی جسمیں مومنین کی بڑی تعداد نے شرکت کی ، جبکے طالب حسین مطہری ، قاری توحید رضا ،ذاکر اہل بیت (ع) سجاد حسین شاہ ، مولانا نجم الحسن صابری و دیگر علماء و ذاکرین نے خطاب کیا ، اور فضائل و مصائب امام علی (ع) بیان فرمائے ، جبکے مجلس کے اختتام پر انجمن لشکر حسین(ع) اور انجمن لشکر وفائے عباس (ع) اوباڑو نے نوحہ خوانی و ماتم داری کی ۔
وحدت نیوز (کراچی) نظام ولایت وہ اہم نظام ہے کہ اللہ رب العزت نے پوری کائنات کو اس نظام کی محوریت میں رکھا ہے ، اگر یہ دنیا ایک لمحے کے لئے بھی حجت خدا اور امام برحق سے خالی ہو جائے تو زمین و آسمان کا سارا نظام درہم برہم ہو کر رہ جائے ۔ہمارے عقیدے کے مطابق آئمہ اطہار علیہم السلام تمام انبیاء و اوصیاء سے علمی و معنوی طور پر افضل ہیں ، رسول اکرم (ص)کے علاوہ کوئی اولوالعزم پیغمبر اہل بیت (ع) کے علم و معنویت کے درجے پر نہیں پہنچ سکتا۔تعلیمات مولا ئے کائنات رہتی دنیا کے لئے مشعل راہ ہیں ،آج ہمارے اطراف میں ناانصافی ، دہشت گردی ، کرپشن ، لوٹ مار یہ ساری سماجی بیماریاں اصل تعلیمات علوی (ع) سے دوری کا نتیجہ ہیں ۔ ان خیالات کا مجلس وحدت مسلمین پاکستان ے مرکزی سیکریٹری امور فرہنگ علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے امام بارگاہ سامرہ نیوز رضویہ سوسائٹی کراچی میں تین روزہ مجالس شہادت مولا امیر المومنین حضرت علی ابن ابی طالب علیہم السلام سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔
ان کا کہنا تھا کہ باب مدینتہ العلم وہ عظیم ہستی ہیں جنہوں نے منبر سے سلونی کا دعویٰ کرتے ہو ئے ارشاد فرما یا ، مجھ سے سوال کرو قبل اس کے میں دنیا سے چلا جاؤں ، مجھے آسمانوں کے راستو ں کا اس طرح علم جیسے تمہیں زمین کے راستوں کا ۔امیر کائنات (ع) کی ذات منبع علم الہیٰ ، چشمہ علم الہٰی ہے ، جس کی طرف آپ (ع) نے اشارہ فرمایا ،میرے سینے میں علم کے چشمے پھوٹتے ہیں اور میری علمی فضاؤں میں کوئی پرندہ پرواز نہیں کر سکتا ۔
کاش دنیا باب مدینتہ العلم کی معرفت رکھتی اور علم و روحانیت علی ابن ابی طالب علیہم السلام سے لیتی تو آج یہ مشکلات و پریشانیاں کہ جن کا سامنا ہے نہیں ہو تیں ۔ہماری بد بختی یہی ہے کہ ہم علم و معنویت اہل بیت سے نہیں لیتے اگر ہم علی (ع) اور اولاد علی (ع) سے علم و معنویت لیں تو اللہ تعالیٰ ہمیں دنیا و آخرت دونوں میں حیات طیبہ عنایت فرمائے گا۔
ڈیرہ اسماعیل خان سینٹرل جیل پروہابی تکفیری طالبان دہشت گردوں کے حملہ کے نتیجے میں بیگناہ شیعہ اسیر اختر عباس بلوچ اور 5 پولیس اہلکاروں سمیت 9 افراد جاں بحق اور 14 زخمی ہوگئے ہیں۔ حملے میں 5 خودکش حملہ آور بھی ہلاک ہوئے۔
اطلاعات کے مطابق شیعہ اسیر اختر بلوچ کو تکفیری وہابیوں نے 2009 میں وہابی افتخار سلیم ایڈوکیٹ کےقتل کیس میں ملوث کیا تھا جس میں ہائی کورٹ اور اے ٹی سی کی عدالت نے شیعہ اسیر اختر بلوچ کا سزاے موت کی سزا سنائی تھی۔اختر بلوچ کے اہل خانہ کی جانب سے سپریم کورٹ میں اپیل دائر کی تھی جس کے بعد اختر بلوچ کا کیس سپریم کورٹ میں چل رہا تھا۔
ٹی وی رپورٹس کے مطابق سینٹرل جیل میں کل پانچ ہزار قیدی موجود تھے جن میں دو سو پچاس کالعدم تنظیموں کے خطرناک دہشت گرد بھی تھے ۔
ذرائع کے مطابق جیل سے 2 خودکش حملہ آوروں کی لاشوں کے علاوہ 200 کلوگرام بارودی مواد برآمد ہوا ہے۔ جسے ناکارہ بنا دیا گیا۔ سینٹرل جیل پر دہشت گرد حملے کے بعد ڈی آئی خان میں کرفیو نافذ کر دیا گیا جبکہ وائرلیس سروس معطل کر دی گئی۔
ڈپٹی کمشنر ٹانک کے مطابق حملے کے بعد ضلع ٹانک میں بھی کرفیو نافذ کر دیا گیا ہے۔ ذرائع کے مطابق حملہ آور مختلف سمتوں سے گاڑیوں پرآئے۔ تاہم حملے میں ہونے والے نقصان کاجائزہ لیا جا رہا ہے۔ دہشت گردوں کے حملے میں 60 دھماکے سنے گئے، جبکہ حملے میں 242 قیدی فرار ہوگئے ہیں، حملے کے بعد فوج نے سینٹرل جیل کا محاصرہ کرلیا۔
وحدت نیوز (بغداد) جنوبی عراق میں مسلسل کار بم دھماکوں میں سنتالیس عزاداران امام علی علیہ السلام شہید ہو گئے ہیں ۔رپورٹ کے مطابق حضرت امام علی علیہ السلام کے روز شہادت کے ایام کے دنوں میں عراق میںہونے والے کار بم دھماکوں میں اب تک سنتالیس عزاداران امام علی علیہ السلام شہید ہو چکے ہیں۔
واضح رہے کہ اپریل سے اب تک القاعدہ یزیدی دہشت گردوںکی جانب سے جاری ہولناک دہشت گردانہ حملوں میں تین ہزار سے زائد عراقی شہری شہید ہو چکے ہیں۔اسی طرح ذرائع سے جاری ہونے والی اطلاعات میں بتایا گیا ہے کہ جولائی کے آغاز سے اب تک پانچ سو عراقی شہری شہید ہو چکے ہیں۔
پیر کے روز عراق میں ہونے والے دہشت گردانہ حملوں کی تاحال کسی نے ذمہ داری قبول نہیں کیہے البتہ تاثر یہی پایا جاتا ہے کہ عراق میں سرگرم عمل امریکی ایجنٹ القاعدہ یزیدی دہشت گرد ان دھماکوں میں ملوث ہے۔
پولیس ذرائع کا کہنا ہے کہ بغداد میں شیعہ اکثریتی آبادی والے علاقوں میں ایک گھنٹے کے دوران مارکیٹوں، پارک اور دیگر مقامات پر آٹھ دہشت گردانہ بم دھماکے ہوئے ہیں جبکہ شمالی شہر صدر جو کہ شیعہ آبادی کا بڑا علاقہ ہے دو مختلف بم دھماکوں میں نو افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ 33زخمی ہوئے ہیں۔
پیر کے روز ہونے والے ہولناک دھماکوں میں بازار اور قرب و جوار میں موجود گھروں کی عمارتوںکو بھی شدید نقصان پہنچا ہے۔
ذرائع کاکہنا ہے کہ اسی طرح حریہ کے پڑوسی علاقوں میں بھی دو ہولناک بم دھماکے ہوئے ہیں جس میں چھ افراد شہید جبکہ دو درجن سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔
ایک اور علاقے کاظمیہ کی مصروف ترین شاہرہ کے نزدیک پارک کے ساتھ ہونے والے ایک دھماکے میں چار شہید جبکہ ایک درجن سے زائد زخمی ہو گئے ہیں۔جنوب مغربی علاقے بایا میں تین افراد شہید ہوئے ہیں جبکہ پندرہ زخمی ہونے کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں۔
واضح رہے کہ ملک بھر میں دہشت گردانہ حملوں میں کار بم دھماکے کئے گئے ہیں ۔
رسالہ کے علاقے میں بھی چار افراد شہید اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں جبکہ بصرہ میں بھی پانچ افراد کو شہید کیا گیا ہے جبکہ بیس سے زائد زخمی ہیں۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاوٴن میں خودکش حملہ آور علاقہ مکینوں کی فائرنگ سے واصل جہنم ہوگیا، پولیس کا کہنا ہے کہ حملہ آور کے جسم سے بم نصب تھا جو پھٹ نہیں سکا۔ کوئٹہ کے علاقہ ہزارہ ٹاوٴن میں علاقہ مکینوں کی فائرنگ سے خودکش حملہ آور واصل جہنم ہوگیا۔ ڈی آئی جی فیاض سنبل کا کہنا ہے کہ ہزارہ ٹاوٴن میں فائرنگ سے ہلاک ہونے والا سعودی ایجنٹ وہابی خودکش حملہ آور تھا، مشتبہ شخص کے قبضے سے دستی بم بھی برآمد ہوا ہے۔ انہوں نے مزید بتایا کہ حملہ آور کے سر میں گولی لگنے سے اس کی ہلاکت ہوئی، جبکہ اس کے جسم سے بندھا دھماکہ خیز مواد پھٹ نہیں سکا، جسے بم ڈسپوزل اسکواڈ نے ناکارہ بنا دیا۔
دیگر ذرائع کے مطابق کوئٹہ کے علاقے ہزارہ ٹاؤن میں مکینوں نے دہشت گردی ناکام بنا دی۔ فائرنگ سے خودکش حملہ آور واصل جہنم ہوگیا۔
ہزارہ ٹاؤن میں افطاری سے کچھ دیر پہلے ایک مشکوک شخص داخل ہوا تو علاقہ مکینوں نے اسے روکنے کی کوشش کی۔ اس کے بھاگنے پر لوگوں نے فائرنگ کر دی۔ سر میں گولی لگنے سے حملہ آور موقع پر واصل جہنم ہوگیا۔ بم ڈسپوزل اسکواڈ نے اس کی خودکش جیکٹ ناکارہ بنا دی جبکہ ایک دستی بم بھی برآمد کر لیا گیا۔ خودکش جیکٹ میں آٹھ سے دس کلو گرام دھماکہ خیز مواد تھا۔ حملہ آور کی لاش سی ایم ایچ منتقل کر دی گئی۔ پولیس نے واقعے کی تحقیقات شروع کر دی ہیں۔
وحدت نیوز (بلتستان) شب ضربت مولاالموحدین، امام المتقین حضرت علی ابن ابیطالب (ع) کے موقع پر خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے راہنما آغا علی رضوی نے کہا کہ امام علی (ع) کی شخصیت اور سیرت کا مطالعہ کریں تو واضح ہو جاتا ہے کہ آپ (ع) عدل و انصاف اور اطاعت خداوندی کا عظیم پیکر تھے اور اس میں کسی قسم کی دو رائے نہیں کہ آپ (ع) کی شدت عدل نے ہی ان کو کوفہ کی مسجد میں خون میں نہلایا اور مولود بیت اللہ، بیت اللہ میں ہی اپنے خالق سے جا ملے۔ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے آغا علی رضوی نے کہا کہ اگر عالم تشیع حلال مشاکل کو درپیش مسائل پر ہی غور کریں تو دور حاضر میں اسلام بلخصوص تشیع کو درپیش مسائل کا حل ڈھونڈ سکتے ہیں۔ اس زمانہ میں غلط پروپیگنڈوں کی حد یہ تھی کہ امام علی (ع) کی شہادت کی خبر سن کر لوگوں نے تعجب کا اظہار کیا کہ علی (ع) مسجد کیا لینے گئے تھے۔ معاشرہ کی سیاسی حالت یہ تھی فاتح بدر و حنین، خیبر شکن، مالک ذوالفقار پچیس سال کا طویل عرصہ عرب کے صحراوں میں کنویں کھودنے پر مجبور تھے۔ اسی طرح آپ کی علمی مشکلات یہ تھیں کہ امام خود کلامی پر مجبور تھے اور کبھی منبر سلونی کے مالک بالائے منبر سے سوالات کا تقاضا کرتے تو عوام کی یہ سطح تھی کہ مضحکہ خیز سوالات سے امام (ع) کے دل کو درد سے بھر دیتے تھے۔ اگر ہم اس زمانے کی معاشرتی صورتحال کا مطالعہ کریں تو واضح ہو جاتا ہے کہ عملی طور پر لوگوں نے آپ (ع) کے ساتھ غیر اعلانیہ سوشل بائیکاٹ کر چکے تھے اور لوگ آپ کے سلام کا جواب تک نہیں دیتے تھے۔
امام (ع) نے اس زمانہ میں زندگی بسر کی اور ایک وہ زمانہ آیا کہ آپ علیہ السلام ظاہری خلافت پر جلوہ افروز ہوئے اور عدل و انصاف کی حکومت قائم کی، ظالموں کا گھیرا تنگ کر دیا، غاصبوں کے حلق سے لوگوں کے حق کو واپس لیا، بیت المال کے مجرموں کے گرد گھیرا تنگ کر دیا اور اسلام کے نام پر اسلام کو بدنام کرنے والے مومن نما منافقین کے لیے زندگی تنگ کر دی۔ لوگ سمجھ رہے تھے کہ فاتح بدر و حنین کے ہاتھ میں پچیس سال بیلچہ ہونے کے بعد اس قابل نہیں ہوگا کہ میدان جنگ کے سورماوں کو تہہ تیغ کریں اور ذوالفقار کو اسی برق رفتاری کے ساتھ چلا سکیں جس کے ذریعے کفر کے بڑے بڑے برجوں کو زمین بوس کر دیا تھا۔ امام علی (ع) کی زندگی میں سب سے زیادہ مشکل کلمہ گووں کے خلاف تلوار نکالنا تھا سو امام (ع) نے اسلام کو ذلیل کرنے والے خوارج کے کشتوں کے پشتے لگا دیئے۔ اگر ہم اس دور کے خوارج کو ڈھونڈ لیں تو دنیا بھر میں متحرک دہشت گرد انہی خوارج کے وارثین ہیں جنہوں نے اسلام کے پاسداروں کے خلاف صف بندی کی اور منبر سلونی کے مالک، فاتح بدر و حنین کو حالت نماز میں خون میں نہلا دیا۔ آج بھی وقت کے ابنائے ملجم کبھی علی (ع) کی بیٹی کے شہر شام میں مسجدوں کو مسمار کر رہے ہیں، کبھی یہ ٹولہ بحرین میں علی (ع) کے نام لیواوں کا قتل عام کر رہا ہے، کبھی سعودی عرب میں شیعہ مساجد کو قرآن مجید سمیت جلا رہے ہیں، کبھی عراق اور کبھی وطن عزیز پاکستان میں مساجد، عزاخانوں اور امام بارگاہوں میں دھماکے کر کے بےگناہ مسلمانوں کے خون سے اپنے ہاتھوں کو رنگ رہے ہیں۔ ان وقت کے ظالموں، ابنائے ملجم اور خوارج کا واحد حل مذاکرات نہیں بلکہ شجاعت و عزم علی (ع) کے ساتھ مقابلہ کرنے اور ایک اور نہراون سجانے کی ضرورت ہے۔ جس طرح شام میں حزب اللہ اور عاشقان علی نے ان خوارج کے کشتوں کے پشتے لگائے پاکستان میں بھی ان دشمن اسلام ، دشمن پاکستان اور دشمن انسانیت کا واحد حل ہے۔
وحدت نیوز(کراچی) سانحہ پاراچنارایمان فروش امریکی و اسرائیلی ایجنٹوں کی کاروائی ہے ،حکومت اور عدلیہ اگر شہریوں کو تحفظ اور انصاف نہیں دی سکتی تو مسند اقتدار و قضاوت کو خیر باد کہ دے ،سانحہ پاراچنار میں 60سے زائد شہریوں کی شہادت او ر250سے زائد کا زخمی ہو نا وفاقی و صوبائی حکومت کے لئے کلنک کا ٹیکہ ہے ، دہشت گردی کی اس وہشت ناک سانحے سے واضح ہوگیا ہے کہ حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے مکمل طور پر ناکام ہوگئے ہیں ماہ رمضان المبارک کے ان بابرکت ایام میں بیگناہ روزے دار مسلمانوں کو بے دردی سے شہید کر کے ان بے غیرت خارجی دہشت گردوں نے خدا کے قہر و عذاب کے سوا کچھ حاصل نہیں کیا۔سانحہ پاراچنار پر دل خون رو ررہا ہے ، حکومت وقت ، اعلیٰ عدلیہ اور سیکورٹی ادارے بیگناہ پاکستانیوں کے قتل عام کا تماشہ دیکھ رہے ہیں اور اقتدار کے مزے لوٹنے میں مصروف ہیں ۔ ، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ امین شہیدی ،علامہ اعجاز حسین بہشتی ، علامہ صادق رضا تقوی ،ایم ڈبلیو ایم کراچی کے رہنماء علامہ دیدار علی جلبانی ، علامہ علی انور اور علی حسین نقوی نے سانحہ پاراچنار کے خلاف نمائش چورنگی پر احتجاجی ریلی سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔
علامہ امین شہیدی کا کہنا تھا کہ نو منتخب حکومت نے بر سر اقتدار آتے ہی دہشتگردوں سے مذاکرات کا راگ الاپنا شروع کر دیا۔ جس کی وجہ سے دہشت گرد واقعات میں تیزی آئی۔ آج یہ واضح ہوگیا ہے کہ دہشتگردوں کی ملک بھر میں رٹ قائم ہوچکی ہے، وہ جب اور جہاں چاہتے ہیں معصوم انسانوں کو نشانہ بنا ڈالتے ہیں لیکن حکومت اور ریاستی ادارے انہیں روکنے میں مکمل ناکام ہوگئے ہیں، ہم حکومت سے پوچھتے ہیں کہ جب ملک کی سلامتی کے اداروں پر حملوں ہو رہے ہیں تو یہ خاموش کیوں ہے۔؟ کہیں ان حملوں پر اعلیٰ اختیاراتی اداروں کی خاموشی انکے بیرونی آقاؤں کی خوشنودی کے لئے تو نہیں ۔
انہوں نے کہا کہ ہم حکومت وقت پر واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش نہ کی جائے، جو قوتیں ہمیں دیوار سے لگانے کی کوشش کر رہی ہیں وہ یاد رکھیں کہ انہیں اس کے انتہائی سنگین نتائج بھگتنا ہونگے۔ ان کا کہنا تھا کہ کبھی کوئٹہ میں دھماکے کرکے انسانی جانوں کا خون بہا جا رہا ہے تو کبھی پشاور اور پاراچنار میں معصوم روزہ داروں کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
ہم حکومت پاکستان سے مطالبہ کرتے ہیں کہ پاراچنار، کوئٹہ، کراچی، پشاور اور ملک کے دیگر علاقوں میں ان دہشگردوں کے خلاف سوات طرز کا آپریشن کیا جائے، اور ملک بھر سے ان دہشتگردوں کی کمین گاہوں کو فی الفور ختم کیا جائے، بصورت دیگر ہم حکومت کیخلاف ملک گیر تحریک چلائیں گے اور حکومتی ایوانوں کا گھراؤ کریں گے۔
علامہ صادق رضا تقوی نے نے یوم علی (ع) اور یوم القدس کے جلوسوں پر حملوں کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے مطالبہ کیا کہ حکومت ان جلوسوں کی سکیورٹی فوج کی نگرانی میں کرائے اور شہریوں کے تحفظ کو یقنی بنائے،۔
وحدت نیوز (اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا ہے کہ 5 اگست کو ملک بھر میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) سے تجدید وفا نبھانے کے لئے برسی کے اجتماعات منعقد کئے جائیں گے جبکہ ساتھ ساتھ شہید حسینی (رہ) کے فرمان پر عمل کرتے ہوئے 22 تا 27 رمضان المبارک کو ’’ہفتہ قرآن ‘‘ کے عنوان سے بھی منایا جائے گا ۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی میڈیا سیل کو دیئے گئے ایک بیان میں کیا۔ علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسیی (رہ) کی یاد کو زندہ کرنا ہم اپنا فرض اولین سمجھتے ہیں کیونکہ جو قومیں اپنے شہداء کی یاد کو زندہ نہ رکھیں وہ بھی تاریخ کے اوراق میں گم ہوجاتی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملت تشیع وہ عظیم قوم ہے کہ جس نے اپنے آئمہ معصومین (ع) کی یاد کے ساتھ ساتھ اپنے شہداء کی یادوں کو بھی زندہ رکھا ہے کیونکہ ان یادوں کو زندہ رکھنے سے قوموں میں حرارت باقی رہتی ہے اور شہداء کی ان ہی یادوں کو زندہ رکھنے ہی کی بدولت قوموں کو باطل قوتوں سے ٹکرانے کا عظیم حوصلہ ملتا ہے۔ علامہ حسن ظفر نقوی نے ملک بھر میں موجود ایم ڈبلیو ایم کے اضلاع کو تاکید کی کہ وہ شہید حسینی (رہ) برسی کی مناسبت سے مجالس عزا و دیگر محافل کے ساتھ ساتھ قرآن کانفرنس کے انعقاد کو بھی یقینی بنائیں۔