The Latest

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتمام علمدارروڈ پرشہدا ئے پشا ور کیلئے دُعا ئیہ تقریب کا اہتمام کیا گیا جس میں بڑی تعدا د میں مر د ،خوا تین او رسکو ل کے بچوں نے شرکت کی۔ تقریب سے خطا ب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے ممبرصوبائی اسمبلی سیدمحمد رضا نے خطا ب کرتے ہوئے کہا کہ پچھلے ایک دیڑھ دہائی سے جس طرح پا کستانی عوام کو باالعموم اور ملت تشیع سے تعلق رکھنے والے افراد کو باالخصوص دہشت گر دی کانشا نہ بنا یا گیا اور ہزاروں لوگو ں کو شہدکیا گیا ہم اُس وقت سے ریاستی اداروں اور حکومتوں کو اس بات کی طرف متوجہ کرنے کی کو شش کر رہے ہیں کہ ریا ستی اداروں کی جا نب سے جو پا لیسی اختیا ر کی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں جو آگ لگائی جا رہی ہے یہ آگ ایک دن پورے ملک کو اپنی لپیٹ میں لے لیگی لیکن اُس وقت ہما ری باتوں کو سنجید گی سے نہیں لیا گیا اور ہمیں لا شوں کے تحفے ملتے رہیں ۔2012کو کوئٹہ کے آئی ٹی یونیورسٹی کے بس پر حملے میں متعدد طلبا ء کو شہید اور زخمی کیا گیا جس کے بعد وومن یونیورسٹی کے بس کو نشانہ بنا یا گیا جس میں دو درجن سے زائدطا لبا ت شہید ہوئیں لیکن ملک و قوم کے ان معما روں کے قا تلوں کو گرفتار کرنے کیلئے کبھی سنجیدہ اقدا مات نہیں اُٹھا ئے گئے جس کی وجہ سے دہشت گرد اس قدر دلیر ہوگئے کہ آج ملک کے ہر حصے میں سکول کے معصوم بچوں کو اپنی درندگی کا نشانہ بنا رہے ہیں جس میں گزشتہ روز پشا ور میں رونما ہونے والہ واقعہ انتہا ئی افسوس ناک ہے جس نے ہر انسان کے دل کو ہلا کر رکھ دیا ہے اور پوری انسا نیت اس سا نحے کے بعد اُن معصوم بچوں کے سامنے شرم سار ہے ۔ اب وقت آگیا کہ پورے ملک میں ان سفا ک دہشت گر دوں کے خلاف بھر پو رآپریشن کا آغاز کیا جا ئے اور بلا تفریق ان دہشت گر دوں کا قلع قمع کیا جا ئے تا کہ ملک عزیز میں امن وامان کے خواب کو شرمند ہ تعبیر کیا جا سکے۔تقریب سے آخر میں شہدائے پشا ور کیلئے خصو صی دُعا کی گئی اور اُن کے اہل خا نہ کے سا تھ مکمل ہمدر دی کا اظہا رکیا گیا اور زخمی ہونے والے بچوں کی جلد صحت یا بی کیلئے بھی دُعا کی گئی۔

 

مجلس وحدت مسلمین کے مر کزی رہنما علامہ سید ہا شم موسوی نے کہا کہ گزشتہ روز پشا ورمیں ڈیڑھ سو کے قریب معصوم بچوں اور سکول کے اسا تذہ کی شہا دت اور متعدد کا زخمی ہونے کی خبر نے ہر دل کو محزون اور ہر آنکھ کو اشکبا رکر دیا ہے قیا مت صغریٰ کے اس المنا ک حا دثے میں بھی بعض نا م نہا د مذہبی لیڈر اور درحقیقت شیطانی طاقتوں کے ایجنٹو ں نے افسوس کرنے اور اس نا گوار سا نحے کی مذمت کرنے کی بھی زہمت نہیں کی بلکہ طا لبا ن ظا لمان کے اس نا پاک اور وہشیانہ عمل کو سیا سی تناو کا نتیجہ قر اردے کر اُنکی حو صلہ افزائی کی ۔ انہوں مزید کہا کہ یہ حملہ در حقیقت پاکستان کے مستقبل پر حملہ ہے کیونکہ طلبا ء کسی بھی قوم کے مستقبل کے معمار ہوتے ہیں اور اگر اس طر ح ہمارے بچوں کو گو لیوں کا نشانہ بنا یا جا تا رہا تو کس طرح ہمارے بچے علم کی شمع کو روشن رکھ سکتے ہیں؟

وحدت نیوز (اوچشریف) مجلس وحدت مسلمین پاکستان اوچشریف و امامیہ اسٹوڈ نٹس آرگنا ئز یشن پا کستان یونٹ اوچشریف نے گذشتہ رات اوچشریف میں علمدار چوک پرقر آن خوانی اور چر اغاں کیاجس میں مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکر ٹر ی نشر و اشاعت خواجہ قمر عباس جعفری ، یونٹ اوچشریف احسن رضا جعفری و ڈپٹی سیکر ٹری جنرل خواجہ محمد فرحان سلیم، یونٹ کوٹلہ رحمت شاہ مخدوم سید نجات حیدربخاری ، یونٹ بستی سادات اوچ موغلہ سید مجتہد رضوی کے سیکر ٹر ی جنرل و امامیہ اسٹو ڈ نٹس آر گنا ئزیشن پاکستان یونٹ اوچشریف کے ممبران کے علاوہ سابق تحصیل نا ظم مخدوم سید سبطین حیدر بخاری ومخدوم سید ثقلین حیدر بخاری ، خواجہ ضامن حسین، حا جی عا شق حسین، سید واحد علی شاہ ، و دیگر مذہبی ، سیا سی ، سماجی اور صحافت سے تعلق رکھنے والی اہم شخصیات کے ساتھ ساتھ سینکڑوں کمسن بچے اور بچیوں نے شر کت کی بچوں نے شہدائےپشاور کو خراج عقید ت پیش کر تے ہوئے شمعیں روشن کیں اور قومی ترانہ و ترانہ شہادت پڑ ھا جس سے ہر آنکھ اشک بار تھی بچوں کی بلندی درجات کے لیے قر آن خانی کی گئی اور درود پاک پڑ ھا گیا اور زخمیو ں کی جلد صحت یابی کے لئے مولاناسلیم محمدی اور مولانا صفدر علی صاحب دعائیں کرائیں ۔آخر میں شرکاء سے مخدوم سید سبطین حیدر بخاری صاحب، سید واحد علی شاہ صا حب نے خطاب کیا ۔

 

مجلس وحدت مسلمین یونٹ اوچشر یف کے سیکر ٹری جنرل احسن رضا جعفری نے خطاب کر تے ہوئے کہ علم کی شمع کو بجھانے کی مذموم کوششوں کی بھر پور مذمت کر تے ہیں اور شہدائے کے ورثا سا تھ غم میں برابر کے شر یک ہیں اور بچوں اور ملک پاکستان دشمن عناصرجو پاکستان کے مخا لف ہیں اور بچوں اور انسانوں کا نا حق خون بہار رہے ہیں ان کے خلاف سخت سے سخت کاروائی کا مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکریٹری تبلیغات علامہ سید احمد اقبال رضوی نے کہاہے کہ سانحہ پشاور کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے ایسے عناصر جو اس قسم کی کاروائیوں میں ملوث ہیں وہ مسلمان تو کیا انسان کہلانے کے بھی حقدار نہیں ۔ان خیالات کا اظہار انہوں نے جامع امامیہ مسجد شباب چوک سمن آبادمیں نماز جمعہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔انہوں نے کہا کہ جو عناصراس قسم کے واقعات کی حمایت کر رہے ہیں وہ بھی قومی مجرم ہیں۔ایسے عناصر سے کسی قسم کی رعایت نہ برتی جائے۔اور سخت ترین کاروائی کر کے انہیں کیفر کردار تک پہنچایا جائے۔انہوں نے کہا کہ ظلم کی حد ہوچکی ہے اور دہشت گردوں نے تمام حدوں کو پر کر لیا لہذااب حکمرانوں کو دہشت گردوں کے خلاف ایکشن لیتے ہوئے ان کو پھانسی پر چڑھانا ہوگا۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ حکومت بلا تاخیر دہشتگردوں کو سر عام پھانسیاں شروع کر دیں ۔تاکہ شہداء کے وارثان کے دلوں کو قرار ملے۔

سانحہ پشاور اور پاک دھرتی کا دفاع

وحدت نیوز (آرٹیکل) سانحہ پشاور پر ہر پاکستانی شہری غم و غصہ کی کیفیت میں ہے اور مختلف شخصیات کے مذمتی بیانات آ رہے ہیں ۔ ان شہداء کے خون نے پاکستانی ملت کے لئے راستے کا تعین کرنا آسان کر دیا ہے اب بھی اگر کوئی ان دہشتگردوں کے نرم گوشہ رکھتا ہے تو شائد وہ طالبانی سوچ کو پروان چڑھانا چاہتاہے۔ اور پھر شائد ہم اور لاشیں گرتی ہوئی دیکھیں گے اور معصوم قتل ہوتےہوئے دیکھیں گے۔ آئے روز اسی نوعیت کے واقعات ہوتے رہیں گے۔ الحمدللہ معصوم ننھے شہداء کے خون کے اثر سے آج تمام سیاسی جاعتیں اور عسکری ادارے اکٹھے ہو گئے اور دہشتگردوں کے خلاف اقدامات کا عزم رکھتے ہیں۔ یہ ایک خوش آئین صورتحال ہے۔ لیکن ہمیں سوچنا ہوگا کہ اپنی دفاعی پالیسی کس طرح کی مرتب کرنا ہوگی۔ اور ہمیں کن کن محاذوں پر ان دہشتگردوں کا مقابلہ کرنا ہوگا تاکہ پاکستان کی سالمیت اور تشخص کو مزید نقصان نہ ہو۔اس وقت ہمیں تین محاذوں پر پاکستان کا دفاع کرنے کی ضرورت ہے جو کہ حسب ذیل ہیں۔

 

(1)۔ عسکری محاذ

(2) نظریاتی محاذ

(3) سیاسی محاذ

 

1- عسكری محاذ : الحمد للہ پاکستان آرمی عسکر ی محاذ پر ضرب عضب کے ذریعے ان دہشتگردوں کا قلہ قمعہ کر رہی ہے اور حالیہ آرمی چیف کا دورہ افغانستان اس کے لئے ایک سنگ میل ثابت ہوگا ۔اور پاکستان آرمی کے اندر اتنی صلاحیت ہے کہ ان دہشتگرد گروہوں کو شکست دے کر پاکستان کے اندر امن پیدا کر سکتی ہے ۔ اس کے ساتھ ساتھ تمام امن وامان كے ذمہ دار تمام اداروں کی بھی یہ ذمہ اری بنتی ہے  كہ وه اپنا منصبی, وطنی اور انسانی فريضہ ادا كرتے ہوئے ان درندوں كو کچلیں.خواه انكا ظاہری نام جو کچھ بھی ہو. انكو فقط انکی تنظیموں اور گروہوں كے نام سي نہیں بلكہ انكو انكی فكر وافعال سے بهی پہچانیں،ہمارے حساس اداروں ميں اتنی صلاحيت هے كہ وه ہر دہشتگرد كو پہچانتے ہیں ليكن كيونكہ افسر شاہی ,سياستدان اور با اثر لوگ انہیں پناہ دیتے ہیں .اب وقت آ گیا ہے كہ ان باثر افراد پر بھی ہاتھ ڈالا جائے اور انہیں انصاف كی کٹہرے ميں لا كهڑا كيا جائے اور قوم كو انكے بهيانک جرائم اور منحوس چہروں سے مطلع كيا جائے.اور ياد رهے كہ ان ہشتگردوں کے سربراہوں نے كی نقاب پہن ركهے ہیں. اپنی منافقانہ روش اور جھوٹ وشبہات كا سہارا  ليكر لوگوں كو فقط اپنا شريف حلیہ دكهاتے ہیں.

 

2- فكری ونظرياتی محاذ :لیکن کیا صرف عسکری جنگ کافی ہے ان کے مقابلے کے لئے یا ہمیں بطور پاکستانی قوم کچھ اور محاذوں پر بھی جنگ لڑنی ہے۔ جن میں سے دوسرا محاذ فكری ونظرياتي محاذ ہے . يہ وه نظریاتی محاذ ہے كہ جس کے ذریعے دشمن ہماری صفوں میں نفوذ کررہا ہے اور اپنے ہم فکر گروہ تشکیل دے رہا ہے۔ یعنی پاکستان کے اندر موجود وہ شخصيات اور گروہ جو طالبانی نظریہ کے حامل ہیں ہمیں ان سے بھی جنگ کا سامنہ ہے جس کی مثالیں آج نظر آ رہی ہیں ۔پورے پاکستان نے سانحہ پشاور پر مذمت کی لیکن لال مسجد کے خطیب مولوی عبدالعزیز صاحب نے مذمت کرنے سے بھی انکار کردیا بلکہ  وه برملا طالبان اور داعش كی وكالت کرتے ہوئے کہ رہے ہیں  كہ ہمیں دونوں طرف سے مذمت کرنی چاہیے اور كچھ شخصيات نام نہاد ثقافت قتال وجہاد كی مہم چلانے کی بات كر رہے ہیں اور اس کے نزدیک آپریشن ضرب عضب کی وجہ سے یہ سانحہ ہواہے ۔ اور یہی موقف طالبان كا بھی ہے۔ ان دونوں ميں مشترک چیز انكی تكفيری اور وہابی سوچ ہے ليكن آج انكے در سے كوئی وہابیت كي بات نہیں كرتا اور نہ ہی آل سعود كی كردار كی بات كرتا ہےلیکن کیا آپریشن ضرب عضب سے پہلے پاکستان کے اندر اس نوعیت کی وارداتیں نہیں ہورہی تھیں۔ کیا یہ دہشت گرد پاک آرمی کے جوانوں کے سروں کے ساتھ فٹ بال نہیں کھیلتے رہے کیا ان درندوں نے آرمی ہیڈ کوارٹر پر حملہ نہیں کیا۔ کیا ان سفاک لوگوں نے سوات کے اندر لوگوں کو ذبح نہیں کیا۔؟ کیا ہماری ریاستی اداروں پر حملے نہیں ہوئے۔ ؟ کیا آئے روز ٹارگٹ کلنگ نہیں ہورہی تهی ؟ تو کیا اس سے ان انسان نما درندوں کو کھلا چھوڑ دیا جائے کہ وہ پاکستان کے اندر اپنی من مانی کرتے پھریں؟ لہذا ہمیں دفاعی پالیسی کے اندر ایسی سوچ رکھنے والوں کے خلاف بھی اقدامات کرنے کے لئے لائحہ عمل طے کرنا ہوگا۔ انكے مدارس كي مانيٹرنگ كرنا ہوگی اور دہشت كردی اور تكفيريت كا درس دينے والے مدارس كو بند كرنا ہوگا اور نفرت آميز لٹیریچر اور تكفیری اجتماعات اور مظاہروں كو كچلناہو گا،کیونکہ جب تک یہ نظریہ پاکستان کے اندر موجود ہے تب تک طالبان کو افرادی قوت مہیا ہوتی رہے گی۔ لہذا حکومت پاکستان کو چاہیے کہ ایسی تکفیری سوچ رکھنے والے عناصر چاہے وہ پاکستان کے کسی بھی حصے میں موجود ہوں ان کے خلاف قانونی کاروائی کرے۔

 

3- سياسی محاذ : اور تیسرا محاذ ہے ان سیاسی قوتوں کی حوصلہ شکنی کرنا جو ان دہشت گردوں کی سیاسی طور پر حمایت کرتی ہیں اور ان کے لئے نرم گوشہ رکھتی ہیں۔ یعنی جن کا یہ موقف ہے کہ آپریشن ضرب عضب ختم کر دیا جائے کیونکہ یہ سانحات اس کا رد عمل ہیں۔ دراصل وہ سیاسی قوتیں جن کا یہ موقف ہے وہ ان دہشتگردوں کو بچانا چاہتی ہیں کیونکہ یہ ان کے اسٹریٹیجک پارٹنر ہیں اور یہ دہشت گرد  همارے حكمرانوں كے بھی اسٹریٹیجک پارٹنررہے ہیں اور اب بهی بعض سياسی قوتيں ان سے اپنے مفادات اٹھاتی رہیں ہیں.ہمارے حكمرانوں کے پالے ہوئے سانب ہیں  اورآج همارے ننھے پھول جیسے بچوں كو ڈس رہے ہیں. اب انكو آہنی هاتهوں سے نمٹنا ہو گا . اس وقت حکومت پاکستان کو چاہیے کہ وہ ہر سانحہ کے بعد جو لائحہ عمل اپناتی ہے کہ تمام اداروں کی سکیورٹی سخت کر دیں۔ بلکہ اس لائحہ عمل کی بجائے ان دہشت گردوں کی کمین گاہوں اور پناہ گاہوں اور تربيت گاہوں کو  تلاش کر کے ختم کیا جائے جہاں سے یہ پروان چڑھتے ہیں اور عسکری و نظریاتی ٹریننگ حاصل کر تے ہیں ۔ آج ہمیں مستقل بنیادوں پر لائحہ عمل کی ضرورت ہے نہ کہ عارضی طور پر سکیورٹی بڑھا دینے سے حكومت كے مسائل اور بڑھیں گے اور  یہ مسئلہ حل نہیں ہوگا۔ یہ دراصل تکفیریت کے خلاف جنگ ہے اسے مذہبی جنگ کا نام نہ دیا جائے یہ دہشتگرد کسی فرقہ یا مذہب ومسلک  سے تعلق نہیں رکھتے بلکہ پاکستان کے دشمن ہیں اور پاکستان کو اندھیری گلی میں دھکیلنا چاہتے ہیں۔ لہذا ضرورت اس امر کی ہے کہ پوری ملت پاکستان باہم یکجا ہو کر ان عناصر کے خلاف متحد ہو جائے اور پاکستان آرمی اور امن وامان قائم كرنے والےاداروں کا ساتھ دیں اور ملک كے شیعہ، بریلوی ، وہانی اور اہلسنت علماء اس تکفیری سوچ کی حوصلہ شکنی کريں۔ تاکہ ہم پھر کسی ناگہانی سانحہ کی طرف نہ جائیں اور یہ حقائق ہر پاکستانی تک پہنچنے چاہیں تاکہ پاکستان کا ہر شہری ان محاذوں پر اس پاک دہرتی کا دفاع کرے۔

 

تحریر:ڈاکٹر علامہ سید شفقت حسین شیرازی
سیکرٹری امور خارجہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان

وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن شعبہ خواتین کی جنرل سیکرٹری خانم ہما جعفری نے تمام شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کی جانب سے انتہائی دردناک '' سانحہ  آرمی پبلک اسکول '' میں معصوم اور پھول جیسے بچوں کی شھادت پرگہرے رنج و دکھ کااظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ  اس دکھ کی گھڑی میں تمام ملت کی مائیں بہنیں ،بیٹیاں  ان معصوم شھداء کے خانوادے کےساتھ کھڑی ہیں،یہ ظلم ڈھانے والےظالم ، انسان نما وحشی درندے ہیں،زمانہ جہالیت کی یاد دلاتے یہ ملعون ، جنھوں نے معصوم جانوں کویوں بے دردی سے مارڈالا.نا ہاتھ کانپے ان ظالموں کےنہ دل لرزا نا روح کانپی،یہ معصوم ننھے مجاہد، یہ علم کے پروانے یہ امید کی کرنیں ،باخدا یہ صرف بچے ہی قتل نہں ہوئے بلکہ ہمارا مستقبل ذبح ہو گیا ہے،  امیدیں تاریک ہوگیئں ہی، علم قتل ہوگیایہ ایسا ظلم ہے کہ اس ظلم پہ پوری انسانیت شرمندہ ہے. آج بھی انُ  ملعون ابنِ ملعون کی نسلِ یزیدموجود ہیں جنھوں نے کربلا میں معصوم علی اصغر[ع] کو شھیدکیا تھا، آج بھی ان یزیدوں نے ان معصوم مجاہدوں کواپنا نشانِ ظلم بنایا ہے.بس پہلے بھی تیر و تلوار و خنجر تھے اب بھی تلوار و خنجر کے ساتھ کتنے ہی نازک گلے تھے جو تہہ تیغ کر دیئے گئے. پہلے تیروں کی برسات تھی اور اب آسماںِ ستم نے معصوم و نازک پھول جیسے بدنوں پر گولیوں کی برسات دیکھی۔

 

انہوں نے مذید کہاکہ یہ نقصان صرف خانواداہء شھداء کاہی نقصان نہیں بلکہ پوری پاکستانی ملت و قوم کے ایک  ایک فرد کا نقصان ہے.بحیثیت قوم یہ پورے ارضِ پاک کا نقصان ہے۔بحثیت پوری قوم و ملت یہ دن  انتہائی اذیت ناک دن ثابت ہوا جب مائیں بےحواس اپنے راج دلاروں کو اسکول کے باہر تلاش کرتے ہوئے ٹرپتی پھر رہیں  تھں اور کہیں بےچین ہوکر باپ ہر ایک سے اپنے معصوم پیاروں کا پوچھتا پھر رہا تھا، یہ مناظر بے انتہا کرب و ازیت کے مناظر ہیں ، الفاظ نہ کافی اس دکھ کی گھڑی کو بیان کرنے کے لیے یہ دکھ یہ ازیت  پاکستانی قوم کبھی بھلا نہ سکے گی.ہم دل کی انتہائی گہرایوں سے ان ننھے و معصوم مجاہدوں کے والدین کو تعزیت پیش کرتے اور ان کے راج دلاروں کے اس جہاد پر انھیں سلام پیش کرتے ہیں کہ  کس طرح ان کےبچوں نے علم کی راہ میں اپنے لہو سے  دیپ جلا کر علم ک شمع کو روشن کیا اور موت کو قبول کرتےہوئے جامِ شھادت نوش کیا.کہاں ہیں وہ اربابِ اختیار جو کہتے رہے مزاکرات مزاکرات، آیئں اور آکر دیکھیں کیا نتیجہ نکلا ان کی سرپرستی کا، کیوں نہیں حکومتی صفوں سے ان ناسوروں کا خاتمہ کیا جاتاجو درپردہ  کبھی دہشت گردوں کی جیلوں سے فرار پر آنکھیں بند کرلیتے ہیں تو کبھی  سزاےِ موت پر عمل درآمد پر روکاوٹیں کھڑی کرتے ہیں. اگر آج سزائے موت کے مجرموں کو سزا مل گئی ہوتی تو یوں آرضِ پاک معصوم بچوں کے پاکیزہ خون سے لہو لہان نہ ہوتا.کیا اب بھی کوئی ثبوت باقی ہےیہ بتانے کے لیے کہ کون کون ہے ان دہشتگردوں کی سرپرستی کے لیے،وہ تمام نام نہاد خود ساختہ علماء جو مسلسل خاموشی اختیار کیے ہوئے ہیں،وہ تمام جماعتیں جو طالبان سے ہمدردی کا مسلسل اظہار کرتی رہیں.یہ استعماری طاقتیں ہیں جو ان دہشتگردوں اور حکومتی عناصر کو اپنا آلہ کار بنا رہی ہیں.ہم ملت تشیع مسلسل آوازِ حق بلند کر رہی ہے اور کرتی رہے گی،ہم  ہمیشہ سے  حق کی راہ میں مظلوموں کے حامی و مدد گار ہیں، اس جنگ میں ان گنت وہ قربانیاں بھی ہیں جو ہم بھی مسلسل دیتے آرہے ہیں، اوریہ جنگ اسوقت تک جاری رہے گی جب تک اچھے اور برے طالبان کی راگ ختم نہ ہوگی، ہم اپنے آرضِ وطن کی ''پاک فوج  '' سے باربار مطالبہ کر رہے ہیں کہ ''آپریشن ضربِ عضب'' کا دائرہ کار ملک  کے ہر کونے تک پہنچایا جائے.اور ان بزدلوں کا آن کے آخری دم تک پیچھا کیا جائے، اور صرف وصرف موت انکا عبرتباک مقدر بنائی جائے.

وحدت نیوز(پشاور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصرعباس جعفری نے اپنے حالیہ دورہ پشاور کے موقع پرمدرسہ جامعہ شہید عارف حسینی ؒمیں مدرسین اور طلاب دینیہ سے خصوصی ملاقات کی اورجامعہ کےاحاطے میں موجود جائے شہادت شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی ؒ پر فاتحہ خوانی بھی کی، اس موقع پرجامعہ شہید عارف حسینی کے پرنسپل علامہ نذیر حسین مطہری ،ایم ڈبلیوایم اورکزئی کے سیکرٹری جنرل علامہ مصطفی بہشتی ،انوار اہلیبت مدرسہ کلایہ کے پرنسپل علامہ سید جمیل شیرازی، علامہ صادق حسین، علامہ سید ناصیر شیرازی، طوری بنگش سپریم کونسل کے صدر حاجی گلاب حسین، گلزار ہوٹل کے مالک گلزار حسین،سید حامدحسین ، ارشد حیدری رہنما ایم ڈبلیوایم پشاور اور دیگر کارکنان شامل تھے۔

 

علامہ ناصرعباس جعفری نے علامہ عابد شاکری اور طلباء سے بھی ملاقات کی اس دوران مدرسہ جامعہ شہید کے مدارسین سے خطاب بھی کیا ،علامہ ناصر عباس جعفری نے مدرسے کے طلبہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہاکہ یہ وہ  عظیم درس گاہ میں ایک ہے جہان پر مرد مجاہد علامہ عارف حسین حسینی کا خون گرا ہے، شہید عارف حسین نے ملت تشیع کی آبیاری اپنی خون سے کی لہذا ضروری ہم  اس کی لاج ہر موقع پر رکھیں ، شہید حسینی ایک عظیم قائد تھے جنہوں نے ہمشہ حق کی بات کی آپ بھی حق کے داعی بنیں ، آپ اپنے مطالعہ اس انداز سے کریں کہ جب کھانا کھائے تو وہ کھانا حلال کھانا ہو کیونکہ اگر آپ مطالعہ نہیں کرینگے تو امام کے دسترخوان پر بیٹھنے کاحق ادا نہیں کر رہے ہیں جو جائز نہیں۔علامہ ناصرعباس نے خطاب کے اختتام پر مدرسے کے طلاب کے سوالات کے جوابات بھی دیئے۔

وحدت نیوز(چنیوٹ) ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے شہید اصغرعلی کی نماز جنازہ میں شرکت کی اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ حسن رضا ہمدانی اور دیگر ضلعی رہنما بھی موجود تھے ، نماز جنازہ کے بعد شرکائے جنازہ کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے سید ناصرشیرازی نے  کہا ہےکہ  یہ چنیوٹ میں شیعہ ٹارگٹ کلنگ کا  نواں واقعہ ہے حکومت اور قانون ناکام ہوچکے ہیں، خود حکومت ان دہشتگروں کی حوصلہ افزائی کرتی ہے،تکفیری قوتیں  اس طرح کے قتل کر کے شیعہ سنی کی وحدت کی فضاء کو خراب کرنا چاہتے ہیں کیوں کہ چنیوٹ شیعہ سنی کی وحدت کا  مرکز ہے ،اگر دہشتگردوں کے خلاف کاروائی عمل میں آچکی ہوتی تو آج یہ دن نہ آتا،شہید اصغر علی کا قتل انہیں تکفیری قوتوں کی کارستانی ہے جو سانحہ پشاور میں ملوث ہیں ،ایم ڈبلیوایم کا پہلے دن سے یہ کہناہے کہ دہشتگردوں کا کسی طرح ساتھ نہیں دیں گے،انہوں نے مذید کہا کہ پاکستان بھر خصوصاً پنجاب میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں کالعدم گروہوں کے ساتھ ساتھ انکے سیاسی ومذہبی سرپرست بھی ملوث ہیں ، مسلم لیگ نواز نہ فقط تکفیری قوتوں کو قانونی واخلاقی سپورٹ فراہم کر رہی ہے بلکہ اسٹریجیٹک سپورٹ بھی دیتی ہے، قاتل کسی خوش فہمی میں نہ رہیں ، پاکستان کے کسی کونے میں بھی کوئی شیعہ کسی سنی کا یا کوئی سنی کسی شیعہ کے گریبان میں ہاتھ بھی نہیں ڈالے گا، ہم نے شیعہ سنی وحدت اور مشترکہ اسٹریجیکٹ پارٹنر شپ سے تکفیری قاتل قوتوں کو ہر محاز پر بے نقاب ، رسوااور تنہا کر دیا ہے،شیعہ سنی وحدت کے ساتھ ہم انشاء اللہ ان کے عزائم کوخاک نشین کریں گے۔

وحدت نیوز (پشاور) اچھے اور برے طالبان کی تمیزختم ہوجانی چاہیے، دہشتگردوں کے خلاف پورے ملک میں آپریشن کیا جائے اور ان کے حامیوں کو بے نقاب کیا جائے، پوری قوم دہشتگردی کیخلاف ایک ہے، حکمران دہشتگردی کیخلاف کوئی پالیسی دینے میں مکمل ناکام ہوچکے ہیں، نواز شریف کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہے، آرمی دہشتگردی کے خلاف اصولی فیصلہ کرے اور ملک بھر میں دہشتگردوں کو چن چن کرکیفرکردار تک پہنچایا جائے، علم دشمن عناصر پاکستان کے دوست نہیں ہوسکتے، ملک میں جزا اور سزا کے قانون پر عمل داری کرنا ہوگی۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے پشاور میں ایل آر ایچ اسپتال میں سانحہ میں زخمی ہونے والے ننھے طالب علموں کی عیادت کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر علامہ اعجاز بہشتی اورارشاد حسین بنگش بھی ہمراہ تھے۔

 

علامہ ناصر عباس کا کہنا تھا کہ علم دشمن قوتوں کو ہم اپنے اتحاد و حدت سے ناکام بنا دیں گے ، دشمن دیکھ لے کہ قوم کس کیساتھ کھڑی ہے، انہوں نے شہداء کے ورثاء سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائیگا، انشاء اللہ اس ملک سے دہشتگردی کا آفریت ہمیشہ کیلئے ختم ہوکر رہے گا، انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو چاہیے تھا کہ وہ اس وقت تک پشاور سے نہ اٹھتے جب تک دہشتگردی کیخلاف کوئی ٹھوس حکمت عملی نہ اپنالیتے اور اصولی فیصلہ نہ کرلیتے، لیکن یہاں دو دن کی بیٹھک لگا کر حکمران چل دئیے، دہشتگردی کے خلاف پالیسی کا تاحال نہ بننا شہداء کے خون سے غداری کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ آج بھی قوم متحد ہے لیکن حکمران منتشر ہیں ،، دہشتگرد ملک میں خون بہانے کیلئے ایک ہیں لیکن حکمران تاحال کوئی پالیسی بنانے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکمرانوں کو کوئی حق نہیں پہنچتا کہ وہ ہم پر حکمرانی کریں، کیا ایک سو چالیس طالب علموں کی شہادت کے بعد انہیں مل بیٹھنا یاد آیا ہے۔میاں صاحب کی حکومت کو ڈیڑھ سال ہوگیا ہے لیکن تاحال وہ دہشتگردی کیخلاف کوئی پالیسی بنانے میں ناکام ہیں۔

 

علامہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ آج ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ حکومت فی الفور دہشتگردوں کیخلاف ملک بھر میں بے رحم آپریشن کرے اور دہشتگردوں کو اور ان کے حامیوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جائے۔علامہ ناصرعباس نے سوال اٹھایا کہ حکومت قوم کو بتائے کہ ہمارے اصل دشمن کون ہیں، ان کے پیچھے کونسی فکر کارفرما ہے اور کون ہے جو بیگناہ افراد کے قتل کے فتوے دے رہا ہے۔ ہم واضح ہیں کہ اس دہشتگردی کے پیچھے کوئی سیکولر لوگ نہیں ہیں، بلکہ وہ لوگ ملوث ہیں جو نعرہ تکبیر لگا کر خود کو پھاڑتے ہیں۔بعد ازاں علامہ ناصر عباس جعفری نے آرمی پبلک اسکول و کالج کا بھی دورہ کیا ۔

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری سانحہ آرمی پبلک اسکول کے زخمی طلباء کی عیادت کیلئے پشاور پہنچ گئے ہیں ،ان کے ہمراہ مرکزی رہنما علامہ شیخ اعجاز بہشتی، صوبائی رہنما ارشاد بنگش اور عدیل عباس بھی موجود ہیں ، علامہ ناصر عباس جعفری نے وفد کے ہمراہ لیڈی ریڈنگ اسپتال میں زخمی طلباء کی عیادت کی اور ان کی خدمت میں پھولوں کے گلدستے پیش کیئے، علامہ ناصرعباس جعفری نے سانحہ میں زخمی طلباء کے بلند حوصلوں ،جواں امنگوں اور مضبو ط ارادوں کو خراج تحسین پیش کیا، اس موقع پر زخمیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انکا کہنا تھا کہ تعلیم یافتہ معاشرہ ہی جہالت اور مذہبی انتہاپسندی کا تدارک کر سکتا ہے، تعلیم دشمن طالبان نے علم کے چراغ کو بجھانے کی کوشش کی لیکن آپ کے شہید ساتھیوں نے اپنے پاکیزہ لہوسے ا س چراغ کی لو کو مذید روشن کر دیا ہے۔بعد ازاں علامہ ناصر عباس جعفری نے ورسک روڈ پر واقع آرمی پبلک اسکول کا دورہ بھی کیا جہاں سفا ک طالبان دہشت گردوں نے 142بے گناہ طلباء اور اساتذہ کو بے دردی سے گولیوں کا نشانہ بنایا ۔

وحدت نیوز (ٹوبہ ٹیک سنگھ)  گزشتہ روز پشاور میں آرمی پبلک سکول پر ہونے والے حملے اور اُس کے نتیجے میں 100 سے زائد بچوں کی شہادت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر ملک کے دیگر شہروں کی طرح ٹوبہ ٹیک سنگھ میں بھی مرکزی مرکزی امام بارگاہ ٹوبہ ٹیک سنگھ جھنگ روڈ سے احتجاجی ریلی نکالی گئی۔ احتجاجی ریلی مختلف راستوں سے ہوتی ہوئی صدر بازار میں جلسے کی شکل میں تبدیل ہو گئی۔ ریلی کی قیادت ٹوبہ ٹیک سنگھ کے سیکرٹری جنرل چوہدری رضوان حیدر، مسئول صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب زاہد حسین مہدوی، ٹوبہ ٹیک سنگھ سٹی کے سیکرٹری جنرل رانا نعیم عباس الحسینی اور علامہ ہدایت حسین ہدایتی نے کی۔ ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ہدایت حسین ہدایتی نے کہا کہ تمام مسلمانوں کو باہم متحد ہو کراسلام اور پاکستان کے لیے کام کرنے کی ضرورت ہے۔ شیعہ سنی اتحاد ہی طالبان کی موت ہے۔ پاکستان میں شیعہ سنی سمیت تمام طبقات متحد ہوجائیں تو دنیا کی کوئی طاقت پاکستان میں دہشت گردی نہیں کرسکتی۔ ریلی سے زاہد حسین مہدوی، چوہدری رضوان اور دیگر نے خطاب کیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree