The Latest

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے زیراہتمام لیہ میں سانحہ پشاور کیخلاف ریلی نکالی گئی، جس میں پاکستان عوامی تحریک کے رہنماوں، طلباء، علمائے کرام اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد نے بھرپور شرکت کی، ریلی سے ایم ڈبلیوایم کے ضلعی رہنماء سید سرورحسین شاہ، علامہ آغا حسین، پاکستان عوامی تحریک کے رہنماء نذر حسین اور آئی ایس او کے ڈویژنل صدر رضوان جعفری نے خطاب کیا۔ ریلی کا آغاز کالج چوک سے ہوا، اور شرکاء نواز حکومت، دہشتگردوں اور خیبر پختونخواحکومت کیخلاف نعرہ بازی کرتے ہوئے پریس کلب کے سامنے پہنچے، اس موقع پر مقررین کا کہنا تھا کہ دہشتگردی کے ناسور کو ملک سے اکھاڑ پھینکنے کا وقت آگیا ہے، پوری قوم کو متحد ہوکر ان ظالمان کا مقابلہ کرنا ہوگا، اگرطالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کا ڈرامہ نہ رچایا جاتا تو پشاور سانحہ رونماء نہ ہوتا، ان کا کہنا تھا کہ آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک تک وسعت دی جائے اور دہشتگردوں کو چن چن کر مارا جائے۔

وحدت نیوز (ٹوبہ ٹیک سنگھ) پاکستان کی وہ سیاسی جماعتیں جو دہشت گردوں کو سپورٹ کر رہی ہیں ان پر پابندی عائد کی جائے، جو لوگ دہشت گردی میں کسی طور پر بھی ملوث پائے جائیں ان کو چوراہوں میں پھانسی پر لٹکایا جائے سکولوں پر حملے بربریت کی خوف ناک مثال ہے۔ پاکستان کا خوبصورت چہرہ خون خون کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین ٹوبہ ٹیک سنگھ کے سیکرٹری جنرل چوہدری رضوان حیدر، مسئول صوبائی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پنجاب زاہد حسین مہدوی، ٹوبہ ٹیک سنگھ سٹی کے سیکرٹری جنرل رانا نعیم عباس الحسینی نے مرکزی امام بارگاہ ٹوبہ ٹیک سنگھ جھنگ روڈ میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ایم ڈبلیو ایم کے رہنمائوں کا مزید کہنا تھا کہ ہم سانحہ پشاور کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اُنہوں نے کہا کہ ملک بھر کی جیلوں میں موجود سزائے موت کے قیدیوں کو فی الفور پھانسی دی جائے، رہنمائوں نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک میں پھیلایا جائے، پاکستان میں ایک مخصوص مکتب فکر کے تمام مدارس کو جو دہشت گردوں کی حمایت اور پشت پناہی کرتے ہیں فی الفور سیل کیا جائے۔ رہنمائوں نے افغان حکومت سے مطالبہ کیا کہ ملافضل اللہ کو فی الفور پاکستان کے حوالے کیا جائے۔

وحدت نیوز (آرٹیکل) اسلام ایک انسان کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ مسلمان کی جان کی حرمت کو کعبہ سے زیادہ محترم قرار دیتا ہے۔ اے خبیث شیطان نما انسانو! تم نے ثابت کیا کہ تم انسانیت کے قاتل ہو اور تم نے کعبہ سے زیادہ محترم انسانوں کی بے حرمتی کی ہے۔ کیا شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے لے پالک اسرائیل نے تمہیں اس قبیح فعل کی تربیت دی یا تم وہ ہو کہ شیطان بھی تم سے پناہ مانگے؟ ہمیں یاد ہے کہ تم نے افغانستان کے علاقے بامیان میں بھی ایک حشر اٹھایا۔ 12 سال سے بڑی عمر کے لوگوں کا قتل عام کیا اور خواتین اور بچوں کو قیدی بنا ڈالا۔ بامیان کے شیعہ مسلمانوں کو غلامی اور کنیزی میں لینے والے ان جانوروں کو ہم سے زیادہ کون جانتا ہوگا؟ اگر اس وقت انسانیت کے نام نہاد علمبردار بے غیرتی نہ کرتے تو اسی وقت طالبان کا کریا کرم اور انتم سسکار ہو جاتا لیکن طالبان کے خلاف کارروائی کا ڈرامہ کرنے والوں کو بامیان میں گوتم بدھ کے بتوں کی بے حرمتی اس کام کے لئے معقول سبب نظر آیا۔


 
16 دسمبر ویسے ہی پاکستانیوں کے لئے ایک سیاہ دن کی یاد کے ساتھ طلوع ہوتا تھا۔ اس کا سبب سقوط مشرقی پاکستان تھا۔ اس میں بھارتی ریاست کی نیابتی جنگ لڑنے والی مکتی باہنی کے دہشت گردوں نے اپنے کندھے فراہم کئے تھے۔ لیکن آج سال 2014ء میں یہ دن پاکستان کی مکتی باہنی یعنی طالبان کے دہشت گردوں کے ہاتھوں پاکستان کے ننھے و معصوم فرشتوں کے سفاکانہ قتل عام کی وجہ سے پاکستانیوں کو سوگوار کر گیا ہے۔ آج پشاور کے پبلک اسکول میں معصوم و نہتے بچوں کے خون کی ہولی کھیلی کر تکفیری طالبان دہشت گردوں نے آج کا دن بھی قومی سانحہ میں تبدیل کر دیا۔ اسکول میں گھس کر ان بد بخت دہشت گردوں نے جو قتل عام کیا، اس پر انسانیت شرما کر رہ گئی اور اسلام پر سوگواری طاری ہوگئی۔ 132 بچوں سمیت 141 انسان، مسلمان شہید کئے گئے ہیں۔

 

جی ہاں! دین اسلام کا نوحہ یہی ہے کہ دنیا کے خبیث افراد اپنی اسلام دشمن سرگرمیوں کو اسلام کا لبادہ اڑھانے کی مذموم کوشش کرنے میں مصروف ہیں۔ زمانہ امن کی تو بات ہی اور ہے، اسلام نے تو جنگ کے دوران بھی خواتین، بچوں، بوڑھوں، مریضوں اور معذوروں کو جنگ سے مستثنٰی قرار دیا ہے۔ کوئی مسلمان ہو اور وہ اسلام پر عمل نہ کرے تو اس کے ضد اسلام فعل سے اسلام کو کیا نسبت؟ فرض کر لیں کہ یہ دہشت گرد افواج پاکستان سے جنگ ہی لڑ رہے ہیں تو کیا بچے، بوڑھے، خواتین، مریض و معذور انسان اس جنگ سے مستثنٰی نہیں؟ اسلامی قوانین کے مطابق تو وہ مستثنٰی ہیں لیکن طالبان اور ان کے ہم فکرافراد کی نظر میں نہیں ہیں، کیونکہ ان لوگوں کا اسلام سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہے۔


 
یہ بچے جو پشاور آرمی پبلک اسکول میں تحصیل علم کے لئے آئے تھے۔ یہ تو خاتم الانبیاء حضرت محمد مصطفٰی (ص) کی حدیث مبارکہ پر عمل کرنے آئے تھے کہ علم حاصل کرو گہوارہ سے قبر تک۔ انہیں تو یاد تھا کہ علم حاصل کرنے کے لئے چین ہی کیوں نہ جانا پڑے یعنی دور دراز کا سفر بھی کیوں نہ کرنا پڑے، تب بھی علم کا حاصل کرنا ان پر فرض ہے۔ علم و حکمت مومن کی گمشدہ میراث ہے۔ یہ بچے پاکستان کا حال ہی نہیں بلکہ اس مستقبل کے معمار بھی تھے، جو حال میں تبدیل ہوکر ملت شریف پاکستان کی زندگی میں ضرور آنا تھا۔ لیکن طالبان نے پاکستان کو بھی کربلا کا میدان بنانے کی سازش کر رکھی ہے۔ ہم سے زیادہ کسے اس درد کا ادراک ہوگا؟ حضرت علی اصغر علیہ السلام و بی بی سکینہ سلام اللہ علیہا سمیت کتنے بچے تھے جو اموی ملوکیت کی دہشت گردی کی بھینٹ چڑھا دیئے گئے۔ ہم آج تک انہیں نہیں بھولے، ان بچوں کے والدین کا غم ہم ہی بانٹ سکتے ہیں۔


 
اسلام ایک انسان کے قتل کو انسانیت کا قتل قرار دیتا ہے۔ مسلمان کی جان کی حرمت کو کعبہ سے زیادہ محترم قرار دیتا ہے۔ اے خبیث شیطان نما انسانو! تم نے ثابت کیا کہ تم انسانیت کے قاتل ہو اور تم نے کعبہ سے زیادہ محترم انسانوں کی بے حرمتی کی ہے۔ کیا شیطان بزرگ امریکہ اور اس کے لے پالک اسرائیل نے تمہیں اس قبیح فعل کی تربیت دی یا تم وہ ہو کہ شیطان بھی تم سے پناہ مانگے؟ ہمیں یاد ہے کہ تم نے افغانستان کے علاقے بامیان میں بھی ایک حشر اٹھایا۔ 12 سال سے بڑی عمر کے لوگوں کا قتل عام کیا اور خواتین اور بچوں کو قیدی بنا ڈالا۔ بامیان کے شیعہ مسلمانوں کو غلامی اور کنیزی میں لینے والے ان جانوروں کو ہم سے زیادہ کون جانتا ہوگا؟ اگر اس وقت انسانیت کے نام نہاد علمبردار بے غیرتی نہ کرتے تو اسی وقت طالبان کا کریا کرم اور انتم سسکار ہو جاتا لیکن طالبان کے خلاف کارروائی کا ڈرامہ کرنے والوں کو بامیان میں گوتم بدھ کے بتوں کی بے حرمتی اس کام کے لئے معقول سبب نظر آیا۔

 

وزیراعظم صاحب! اچھا ہے کہ آپ نے پشاور جانے کا فیصلہ کیا۔ اے وزیراعلٰی پختونخواہ، خدا کا شکر ہے کہ آپ کو بھی پشاور یاد آیا۔ لیکن آپ کا وہاں ہونا نہ ہونا برابر ہے۔ پاکستان کو ایسی سیاسی قیادت کی ضرورت ہے کہ جو دہشت گردوں کو صفحہ ہستی سے مٹا کر رکھ دے۔ آپ کو تو مذاکرات کرنے سے ہی فرصت نہیں مل رہی تھی۔ اب جب آپریشن ضرب عضب جاری ہے تو وزیراعلٰی پرویز خٹک اسلام آباد میں خٹک ڈانس کرتے دکھائی دیتے تھے۔ کیا ملک کی حکمران سیاسی قیادت نے آپریشن ضرب عضب کی عوامی و سیاسی حمایت کا ماحول بنایا؟ عمران خان کو الیکشن کی دھاندلی کے خلاف دھرنوں اور نواز شریف حکومت کو ان کے جوابات دینے سے فرصت ملے تو قوم کو بتائیں کہ کیا جنگ زدہ ملک کی سیاسی قیادت کی ترجیحات یہ ہوا کرتی ہیں!
 

کیا واہگہ سرحد پر خودکش دہشت گرد حملے کے بعد حکومت نے کوئی سنجیدہ اقدامات کئے تھے۔ یہ حقیقت سب پر آشکار ہے کہ پاکستان میں امن دہشت گردوں کی مرضی پر منحصر ہے۔ وہی طے کرتے ہیں کہ اگلا حملہ کب کرنا ہے۔ اور دو حملوں کے درمیانی وقفے کو امن کی بحالی سمجھا جاتا ہے۔ کتنے ہی کالعدم دہشت گرد گروہ سرگرم عمل ہیں۔ بعض جگہوں پر انہیں حفاظت کے نام پر سرکاری پروٹوکول فراہم کیا گیا ہے۔ بعض مقامات پر حکمران جماعتوں نے ان سے مقامی سطح کا اتحاد قائم کر رکھا ہے۔ کیا اس طرح کے سمجھوتوں سے امن قائم ہوسکتا ہے؟ یہ سبھی انتہا پسند و دہشت گرد ایک دوسرے کے اعلانیہ اتحادی تھے اور ہیں۔ پرویز مشرف کے شب خون مارنے سے پہلے اکتوبر 1999ء تک نواز لیگی مرکزی حکومت اور پنجاب حکومت تسلیم کیا کرتی تھی کہ فلاں دہشت گرد گروہوں کو طالبان دور کے افغانستان سے دہشت گردی کی تربیت دے کر پاکستان میں کاروائیوں کے لئے بھیجا گیا تھا۔


 
شاید حکمرانوں سے سمجھوتے کا نتیجہ ہے کہ طالبان کے اتحادی و حامی دہشت گرد بھی اشک دروغ بہانے میں مصروف ہیں، یعنی مگر مچھ کے آنسو! لیکن کیا قوم بے وقوف بنتی رہے گی۔ آج کیا فاٹا اور صوبہ خیبر پختونخواہ کے لوگوں کو معلوم نہیں کہ یہ کون لوگ ہیں جو دہشت گردی کر رہے ہیں؟ جب معلوم ہے کہ یہ طالبان اور ان کے اتحادی ہیں اور انہوں نے ماضی میں بھی بے گناہ مسلمانوں کا قتل عام کیا اور اب بھی کر رہے ہیں تو پھر جو کوئی ان کے لئے نرم گوشہ رکھے، اس کا بھی بائیکاٹ شروع کر دیں۔ آج یہ پشاور کے معصوم فرشتہ صفت بچے ہیں، کل کو یہ ہمارے اور آپ کے بچوں کے ساتھ بھی پیش آسکتا ہے۔


 
پشاور خون سے رنگین ہے اور پوری ملت سوگوار۔ غمزدہ خاندانو! ہم سبھی غمزدہ ہیں اور آپ سے شرمندہ بھی کہ مادر وطن پاکستان وہ فلاحی اسلامی مملکت نہیں بن سکا کہ جہاں انسانوں کی جان و مال و عزت محفوظ ہو، جہاں بچوں کی زندگی طالبان ذہنیت کے فروغ کا چارہ بنا دیا جائے۔ 16 دسمبر 2014ء کے سانحہ پشاور سے ثابت ہوا کہ طالبان آج کی مکتی باہنی ہے۔ فرق صرف یہ ہے کہ آج کی اس مکتی باہنی کو الشمس اور البدر کے بعض بزرگان بھی مکتی باہنی ماننے سے کترا رہے ہیں۔ نہیں معلوم کہ ایسا خوف کی وجہ سے ہے یا شوق کی وجہ سے! توجہ فرمائیں یہ بزرگان جن سے بندہ مخاطب ہے۔ طالبان کو اس غلط فہمی میں مبتلا کرنے والوں میں وہ بھی شامل ہیں جو ان کی دہشت گردی کو قتال فی سبیل اللہ کی چادر ڈال رہے تھے۔ جی ہاں! آپ بھی طالبان کے ان گناہوں میں برابر کے شریک ہیں کیونکہ اللہ کی راہ میں لڑنے والوں کی نظر میں بچے جنگ سے مستثنٰی ہیں اور طالبان کی راہ میں پہلی سے دسویں جماعت تک کے طالبعلم بچے بھی واجب القتل ہیں۔ فاعتبرو یا اولی الابصار!
 

تحریر: عرفان علی
(بشکریہ اسلام ٹائمز)

سانحہ پشاور اور ہم

وحدت نیوز (آرٹیکل) پشاورکے اسکول میں معصوم بچوں پرجس طرح بہیمانہ ظلم اور ان کو ظالمانہ انداز میں قتل کیاگیااوراسکول میں بے گناہ بچوں پر فائرنگ اور بموں سے حملہ کیا گیا اور ان کے معصوم گلوں کو کاٹا گیاہے اس مذموم اور غیر انسانی عمل نے نہ صرف ہر دردمند انسان کو خون کے آنسوں رلادیئے بلکہ ایک احساس یہ بھی دلایا کہ یہ فعل شقی القلب ، ابتر اور دعی ابن دعی ہی کر سکتے ہیں ان بے نسلوں نے حرملہ ، ابن زیاد ، اور شمر جیسے ملعونوں کے ناپاک کردارپر عمل کرکے دنیا کو وہ ذلیل اور گھٹیا کردار دکھا دیئے کہ جو تاریخ انسانیت میں ہمیشہ انسان کی شرمندگی کا باعث رہے ہیں ان ناپاک نسل کے افراد نے اس عمل سے یہ بھی ثابت کردیا کہ ان کا تعلق انسان نما تاریخ کے کن غلیظ کرداروں سے ہے ۔یقیناًالفاظ ناکافی ہیں اور دل کے جذبات مکمل طور پر پیش نہیں کرپارہے ہیں ۔

 

وہ معصوم جو اس سردیوں میں صبح صبح اپنے ننھے سے فکر کے ساتھ اپنی کتابوں کے بستے لے کر اسکول گئے اور اپنی اپنی کلاسوں میں تعلیم حاصل کرنے اورچھٹی کے بعد اپنے گھرجانے اور اپنے بابا اور امی کی دل کی ٹھنڈک اور سکون میں اضافے کا باعث بننے کے انتظار میں تھے ، اور کچھ بچے تو اسکول کے بعد کا م پر بھی جاتے تھے ، تو دوسری طرف ماں باپ اپنے لخت جگر کے اسکول سے لوٹنے کے انتظار میں حسب عادت اپنے ہزاروں کاموں کے باوجود ہر وقت اسی طرف متوجہ رہے کہ کب انکے لخت جگر اسکول سے واپس آئیں اور ان کو سکون ملے۔

 

ایسے میں جب اچانک وحشی درندے کلاس روم میں خطرناک اسلحہ کے ساتھ داخل ہوئے ہونگے اور بربریت کے ساتھ ان معصومون پر فائرنگ کردی ہوگی تو نہ جانے ان معصوم بچوں پر کیا گذری ہوگی اکثر معصوم بچوں کو تو فائرنگ کی آواز کا پتہ بھی نہیں ہو گا کہ یہ کس چیز کی آواز ہے اورجب اسکول میں ہرطرف چیخ و پکار کا سمان ہوگا تو یہ ننھے فرشتے کیا سوچ رہے ہونگے کہ یہ انکل ہمیں کیوں مار رہے ہیں جبکہ ہم نے تو انھیں کچھ بھی نہیں کہا اور پھر جب بھاری اسلحہ کے زوردار دھماکے اور بڑی بڑی گولیاں ان معصوم اور ننھے ننھے جسموں میں لگی ہو نگی جسم سے روح کی پرواز کی اذیت کو کیونکر دل محسوس کر سکی ہوگی بارود اور دھوئیں کے درمیاں اس قوم کے نازک پھولوں کو کیونکر آنکھ دیکھ سکی ہوگی کیونکر انسان نے یہ سب سہن کیا ہوگا ۔

 

اور جب یہ خبر ماں باپ کوملی ہوگی توان کی پریشانی کا اندازہ ہمیں ان آنسوں بہاتی ماؤں اور روتے ہوئے باپوں کا اسکو ل اور ہسپتال کی جانب دوڑتے ہوئے اس آس میں جانا کہ خدایا سارے جہان کے بچوں کی خیر ہو اور اس کے صدقے میں میرا بچہ بھی خیریت سے ہو کی دعاؤں اور امید وں کے ساتھ جانا بتا رہا تھا کہ یہ کس قرب و اذیت سے گذر رہے ہیں۔ اور جب اسکول سے ایمبولینس کی ہولناک آوازوں میں بچوں کے زخمی جسم اور لاشوں پر نظر پڑی ہوگی تو ان کے دلوں کی کیا حالت ہوئی ہوگی یہ سب بیان سے باہر ہے۔

 

جانور بھی ایک دوسرے کے سامنے ذبح نہیں کئے جاتے خاص کر کسی جانور کے بچے کو اس کے ماں یا باپ کے سامنے ذبح نہیں کیا جاتا واقعات بتاتے ہیں کہ اونٹ کے بچے کو اونٹ کے سامنے ذبح کیا گیا تو اس کے جگر میں زخم تا حیات رہا۔پھر یہ تو انسانوں کے بچوں کو ان کے ماں باپ کے سامنے بے دردی سے مارا گیا نہ جانے ماں باپ کے جگر میں کس قدر گہرا زخم آیا ہوگا ۔

 

سلام ہو ان شہید بچوں کی عظمت پر جنھوں نے پھر پاکستان کی سرزمین پر کربلاکی یاد تازہ کرکے اس دور کے حرملہ اور شمر جیسے ملعونوں کو شکست فاش دیکر ان غلیظ کرداروں کو دنیا کے سامنے بے نقاب کردیا ۔اور سلام ہو زخمی ہونے والے بچوں پر جنھوں نے شجاعت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے آپ کو ضرب عضب کا سپاہی کہا ۔سلام ہو ان ماں باپ پر جنھوں نے اپنے بچوں کی شہادت پر فخر کیا۔یہاں ان کرداروں کا ذکر اصلاح کی خاطر کررہا ہوں کہ جو اتنا بڑا انسانیت سوز واقع ہونے کے باوجود اپنے جاہلانہ خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ یہ سب ایجنسیوں کا کام ہے جو مجاہدوں کو بدنام کرنے کی کوشش کررہی ہیں۔

 

ایسا جملہ کہنا بتا رہا ہے کہ کچھ جاہلوں نے تعصب کے ہاتھوں اپنی انسانیت بیچ دی ہے اور آنکھیں ہوتے ہوئے بھی اندھے ہوگئے ہیں اور عقل ہوتے ہوئے بھی فکر سے بے بہرہ ہیں اور دین نے ان کے دلوں اور عقل پر کوئی مثبت اثر نہیں کیا۔جبکہ ان کے ظالم جن کو یہ جاہل مجاہد کہتے ہیں خود اس گھناؤنے جرم کا اعتراف بھی کرلیاہے اور اس میں ملکی اور غیر ملکی دہشت گرد مارے بھی گئے ہیں جن کا تعلق انہی ظالموں سے ہے جس کو جاہل مجاہد کہتے ہیں خدا کے لئے اب تو ہوش کرو اور ان کی حمایت کرنا بند کردو ورنہ یہ ظالم آپ کے بچوں کو بھی نہیں بخشیں گے اور ان کی حمایت کے لئے راہ ہموار کرنے والوں کو بھی پہچا ن لیں کہ وہ آپ کے اور ٓپکے مذہب و ملک کے دشمن ہیں۔

 

سب سیاستدانوں نے اس واقع پر بڑے بڑے مذمتی بیان دیئے لیکن ان بیانات کے بعد یہ لوگ پھر اپنی انہی پالیسیوں پر لوٹ جائیں گے جہاں دہشتگردوں کو سیاسی پناہ بھی دیتے ہیں اور ان کو اپنا بگڑاہو بھائی بھی کہتے ہیں اور ان کے لئے اپنے دل میں نرم گوشہ بھی رکھتے ہیں یا پھر ان کے لئے سخت کاروائی کی مخالفت بھی کرتے ہیں یا پھر مذہبی لیڈر ان کو مذہب کی آڑ میں چھپاتے ہیں یا پھر سیاستدان دہشتگردوں کو اپنے سیاسی مفادات کے لئے استعمال بھی کرتے ہیں ، یا پھر کرپٹ بیورو کریسی اپنے مالی مفاد اور بڑی بڑی پوسٹس پر برا جمان ہونے یا کسی عصبیت کی بنیاد پر ان کو ناجائز سپورٹ کرتے ہیں اور اپنے فرائض سے غفلت برتے ہیں اور ایسے واقعات کے موجد بنتے ہیں۔
وزیر اعظم پاکستان نے اعلان کیا ہے کہ سب پارٹیاں مل بیٹھ کر اس دھشتگردی کا حل سوچنے کے لئے کل کل جماعتی کانفرنس میں شرکت کریں۔ کاش یہ پارٹیوں اور حکومت کو بچوں کی جانیں جانے سے پہلے ہوش آتا مگر کیا ہوگا کل سب بیٹھ کر صرف قرار داد ہی تو پاس کریں گے ۔

 

کیا جیلوں میں بند تمام دہشتگردوں کو سرعام پھانسی دی جائے گی،کیا اس مکروہ اور گھناؤنے جرم کے ارتکاب کرنے والوں اور ان کے حمایتی نظریات رکھنے والوں کو گرفتار کیا جائے گا کیا ان ظالمان کو مجاہد کہنے والوں کو پاکستانی قوم کا غدار قرار دے کر سزائے موت دی جائے گی۔ کیا ایسے یا ایسے ہی بڑے بڑے فیصلے یہ چھوٹے لوگ کرپائیں گے۔کیا ضرب عضب کی طرح نظریاتی آپریشن بھی کیا جائے گا تاکہ پھرکوئی ایسی فکر فروغ نہ پاسکے اور پاکستان میں ایسے مولویوں پر پابندی لگائی جائے گی جو ہر جمعہ اور ہر نماز کے بعد کھلے عام ایسے ظالموں کی حمایت میں خطبے دیتے ہیں اور ان کے لئے چندا اکٹھا کرتے ہیں کیا ایسی مساجد و مدارس پر پابندی لگائی جائے گی جو مسلمانوں کے خون بہانے کے عذر تلاش کرکے ظالموں کی حمایت کرتے ہیں اوران کی کامیابیوں کی دعائیں مانگتے ہیں اوران سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں اور دین کے نام پر ایسے بیہمانہ قتل و غارت کے بازار گرم کئے ہوئے ہیں اور لوگوں کو ان کا حمایتی بنانے کے لئے تگ و دو کرتے رہتے ہیں ۔

 

کیا یہ کل جماعتی کانفرنس کوئی ایسی پالیسی بناپائے گی جو کہ ملک عزیز میں بجائے نفرت اور دہشت کے امن اور محبت کی طرف لوگوں کو مائل کرے کیا اس کانفرنس کے بعد حکمران ، بیوروکریٹ اور سیاستدان اپنے ذاتی مفادات سے دستبردار ہوجائیں گے اور فقط عوام الناس اور ملک کے بارے میں سوچیں گے کیا اسمبلیوں میں بیٹھنے والے اپنے مال و مفاد سے زیادہ عوام کی جان و مال کی خاطر قانون سازی کریں گے۔یا پھر وہی رسمی طور پر کمیٹیاں بنائی جائیں گی اور مذمتی قرارداد پاس ہوگی ۔اور پھر ویسا ہی سب چلتا رہے گا اور لوگ بھی آہستہ آہستہ سب بھول جائیں گے ۔

 

لیکن یاد رکھیں نہیں بھولیں گے تو صرف ان بچوں کے ماں باپ اپنے جگر کے زخموں کو نہیں بھولیں گے اور تاریخ نہیں بھولے گی حکمرانوں بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کے کردار وں کو کہ ان اہل اختیار نے انہی ظالموں کے خلاف رسمی سی کاروائی کرکے اپنی حکومت کے لئے جواز ایجاد کیا اور خاموش رہ کرظالموں کی حمایت کی یا مظلوموں کی مدد کی خاطر عملی اقدامات اور قوانین بناکر اس ملک اور قوم کو اس ناسور سے نجات دلائی ۔

 

ایک اہم ذمہ داری ہم عوام پر بھی ہے کہ ہم ان حکمرانوں بیورو کریٹس اور سیاستدانوں کی کارکردگی کا جواب کیا دیتے ہیں کیا وہی روایتی انداز میں انہی کو یا ان جیسوں کو حکمران بناتے ہیں یا پھر غیور اور اہل افراد کو اسمبلیوں میں بھیج کر اور کرپٹ بیورو کریٹس نا اہل حکمرانوں کو انکو ان کے عہدوں سے ہٹا کر اپنے ملک اور اپنے بچوں کا مستقبل تاریک ہونے سے بچاتے ہیں ۔یاد رکھیں جب تک ہم روایتی انداز میں سوچتے رہیں گے تب تک ہمارے ساتھ روایتی واقعات پیش آتے رہیں گے۔

 

ٓتحریر:عبد اللہ مطہری

وحدت نیوز (مظفرآباد) پشاور سانحہ ، معصو م پھولوں کی شہادت ، مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے، ہم حکومت آزاد کشمیر کے توسط سے حکومت پاکستان سے یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ ضرب عضب طرز کا آپریشن پورے ملک میں کیا جائے، جیلوں میں قید دہشتگردوں کو جلد از جلد پھانسی دی جائے، پشاور میں ہونے والی دہشتگردی کی بھرپور مذمت کرتے ہیں اور پسماندگان سے اظہار یکجہتی کرتے ہیں ، انہوں نے کہا کہ پوری قوم سانحے کے متاثرین کے ساتھ کھڑی ہے، ان خیالات کا اظہارعلامہ سید تصورحسین نقوی الجوادی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر نے علمدار چوک مظفرآباد میں رائزنگ سٹار سکول اینڈ کالج کے زیر اہتمام احتجاجی ریلی سے خطاب کیا۔

 

اس موقع پر میڈیا ایڈوائز پاکستان پیپلز پارٹی آزاد کشمیر شوکت جاوید میر، صدارتی مشیر راجہ ساجد خان و مشیر وزیراعظم آزاد کشمیر سید قلب عباس و دیگر زعماء بھی بڑی تعداد میں موجود تھے انہوں نے کہا کہ دہشت گردی و دہشت گردوں کے مقابلے میں ہم ایک ہیں ، دہشت گرد نہ شیعہ ہے نہ سنی، نہ دیوبندی ہے نہ اہلحدیث دہشت گرد کا کسی مسلک و مذہب سے کوئی تعلق نہیں بلکہ اسکا انسانیت سے بھی دور دور تک کوئی واسطہ نہیں ، یہ سفاک وحشی درندے ہیں کل جب بروز حشر یہی بچے سوال کریں گے کہ بای ذنب قتلت کہ ہمیں کسی جرم و خطا کی وجہ سے مارا گیا تو کیا جواب دیں گے ۔

 

انہوں نے کہا کہ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک ایک دہشتگرد کو ڈھونڈ ڈھونڈ کے عبرت کا نشان بنایا جائے، بہت ہو چکا اب برداشت نہ ہو گا، پورے ملک سے ناسوروں کا خاتمہ کیا جائے، اپنے آنے والے مستقبل کو محفوظ بنایا جائے ، پوری قوم ایک پیج پر اکھٹی ہو کر آواز بلند کر رہی ہے کہ ان کا خاتمہ کیا جائے ، قوم کے وفادار بیٹے پاک آرمی کو سلام پیش کرتے ہیں ، اور پاک آرمی کے ساتھ شانہ بشانہ ہیں ۔جبکہ دوسری طرف انچارج ریاستی دفتر مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر مولانا سید حمید حسین نقوی نے صحافیوں کو جاری پریس ریلیز میں بتایا کہ مجلس وحدت مسلمین تین روزہ سوگ کا اعلان کر چکی ہے،تین روزہ سوگ کے تسلسل میں احتجاجی ریلیز میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان و عہدیداران آزاد کشمیر بھر میں شریک ہوئے، جبکہ تمام اضلاع میں قران خوانی، دعایا تقریبات ، مجالس ترحیم و پریس کانفرنسز کا انعقاد کیاگیا ، اس سلسلے میں اضلاع کو ہدایات جاری کر دیں گئیں ہیں تھیں ، تمام ضلعی ہیڈکواٹرز میں مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے ضلعی سیٹ اپ کے زیر اہتمام تقریبات کا انعقاد کر کے شہداء کو خراج عقیدت ، و پسماندگان و افواج پاکستان سے اظہار یکجہتی کیا گیا۔

وحدت نیوز( کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی اپیل پر سانحہ پشاور میں معصوم بچوں کی شہادت کیخلاف ملک کے دیگر شہروں کی طرح سندھ بھر میں اور کراچی میں مختلف مقامات پر احتجاج اور چراغاں کیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق نوابشاہ، حیدرآباد، سکھر، ماتلی، خیرپور ناتھن شاہ، دادو، ٹنڈو محمد خان سمیت کراچی میں جعفر طیار سوسائٹی، راشد منہاس روڈ اور نمائش چورنگی پر احتجاجی مظاہرہ و چراغاں کیا گیا ۔ احتجاج مظاہروں سے خطاب علامہ مختار امامی، مولانانشان حیدر، علامہ مبشر حسن، علی حسین نقوی، سید رضا جلالوی، احسن عباس رضوی،عالم کربلائی اور آصف صفوی سمیت دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔

 

اپنے خطاب میں رہنماؤں نے کہا کہ سانحہ پشاور ملکی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے،پشاور میں ہونے والے ظلم و بربریت پر انسانیت بھی شرماگئی ہے، اس سنگین سانحے نے عالمی سطح پر اسلام ، پاکستان اورمسلمان کا چہرہ داغ دار کیا، پشاور اسکول پر حملے میں وہی سوچ ،نظریہ اور کردار ملوث ہے جو چودہ سوسا ل قبل کربلا میں موجود تھا، معصوم ، نہتے اور بے قصور بچوں پر حملوں کی ابتدا میدان کربلا سے ہوئی، سانحہ پشاور میں شہید ہونے والوں کا بچوں کا نہ تو کوئی سیاسی و مذہبی شناخت نہیں تھی، ان کی شناخت حسینی اور ان کے قاتلو ں کی شناخت یزیدی ہے۔ انہوں نے مذید کہا کہ حکومت پر سے عوام کا اعتبار مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے، اٹھارہ کروڑ عوام کا اگر خدا کے بعد کسی پر بھروسہ اور تحفظ کی امید ہے تو وہ فقط پاک فوج ہے، پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ در اصل پاکستان کے دفاع پر حملہ ہے،شہید ہونیوالے بچے پاکستان کا مستقبل اور معمار تھے۔ دشمنان اسلام امت مسلمہ میں جہالت کے قائل ہیں، اس سانحے میں شہیدہونے والے اساتذہ کا جرم معاشرے سے جہالت کا خاتمہ اور علم کے نور کا پھیلاؤ تھا۔ آخر میں انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وطن عزیزاور اس کے غیرت مند بیٹوں کے خون سے آلود چہروں کا بے نقاب کیا جائے اور جلد از جلد سر عام ان سفاک دہشت گردوں کو سر عام اسی انداز میں واصل جہنم کیا جائے جیسے انہوں نے معصوم بچوں اور بیگناہ شہریوں کو درندگی کا نشانہ بنایا۔

وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے کہا ہے کہ دہشت گردوں نے بیگناہ طالب علموں پر حملہ کر کے علم دشمنی اور درندگی کا ثبوت دیا ہے۔ انتہا پسند علم دشمنوں کو عبرت کا نشان بنانا ہوگا۔ سانحہ پشاور کے اصل ذمہ دار طالبان کے حامی اور ہمدرد مذہبی و سیاسی راہنما ہیں۔ اب پانی سر سے گزرنے لگا ہے اس لیے حکومت ملک بھر میں دہشت گردوں کے ٹھکانے اور پناہ گاہیں مسمار کریں اور دہشت گردوں کے مددگاروں کے خلاف ملک بھر میں آپریشن کیا جائے۔صوبائی سیکرٹریٹ میں قرآن خوانی کی تقریب سے خطاب میں علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ قوم طالبان کی حامی مذہبی جماعتوں کا بائیکاٹ کرے۔ قرآن خوانی کی تقریب میں مجلس وحدت مسلمین کے رہنماؤں سمیت شہریوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔

 

 علامہ اسدی نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کے لیے نرم گوشہ رکھنے والے اپنی سوچیں تبدیل کریں۔ دہشت گرد کرائے کے قاتل، موت کے سوداگر اور نفرت کے بیوپاری ہیں، ماں کی گودیں اجاڑنے والے اللہ کے عذاب سے نہیں بچ سکتے۔  آرمی سکول کے نہتے بچوں پر حملہ اس بات کا منہ بولتا ثبوت ہے کہ آپریشن ضرب عضب سے دہشت گردوں کی کمر ٹوٹ چکی ہے۔ اب ان دہشت گروں میں پاک فوج کے جوانوں سے لڑنے کی ہمت جواب دے چکی ہے اسی لیے معصوم بچوں پر حملے کر کے اپنی بزدلی ظاہر کر رہے ہیں۔

 

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے صوبائی ڈپٹی سیکریٹری اسد عباس نقوی کا کہنا تھا کہ انسانیت کے دشمنوں کا نام و نشان مٹایا جائے۔ سانحہ پشاور پاکستانی تاریخ کا المناک حادثہ ہے۔ وحشی درندوں نے جس طرح ہمارے گلابوں کو مسل دیا ہے۔ اس کی مثال ماضی میں نہیں ملتی، وقت آگیا ہے کہ ان درندوں کے سرپرستوں اور ان کے حمایتیوں کو بھی نیست ونابود کیا جائے۔ نے کہا کہ دہشت گردی کے درخت کی شاخیں نہیں بلکہ پورے درخت کو جڑوں سے اکھیڑا جائے۔ وہ سیاسی جماعتیں جو ان دہشت گردوں کو سپورٹ کررہی ہیں۔ ان پر پابندی عائد کی جائے۔ جو لوگ دہشت گردی میں کسی بھی ملوث پائے جائیں ان کو چوراہوں میں پھانسی پرلٹکایا جائے سکولوں پر حملے بربریت کی خوف ناک مثال ہے۔ پاکستان کا خوبصورت چہرہ خون خون کرنے والے کسی رعایت کے مستحق نہیں ہیں۔ آخر میں شہدا کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن تمام محب وطن شہریوں بالخصوص اہل پشاور اورمتاثرین کے لواحقین کو تسلیت عرض کرتے ہوئے ان سے دلی ہمدردی اور یکجہتی کے اظہار کیلئے تین روزہ سوگ کا اعلان کرتی ہے۔ ہماری نظر میں یہ بزدلانہ حملہ صرف سکول پر ہی نہیں بلکہ پورے عالم اسلام اور پاکستان پر حملہ ہے اور دہشت گردوں نے معصوم بچوں پر حملہ کرکے وطن عزیز سے برملا دشمنی کا اظہارکیا ہے۔ ہم سمجھتے ہیں کہ دور حاضر میں اسلام کے نام پر مسلمانوں اور مظلو م پاکستانی عوام کے خلاف یہ بزدلانہ کاروائیاں دشمنوں کی طرف سے ہمارے اور ہمارے وطن عزیز سے جنگ کا جدید طریقہ ہے اور کل کے سانحے سے یہ ثابت ہوجاتی ہے کہ دہشت گرد ہمارے دشمنوں امریکہ ،اسرائیل اور انڈیا کے آلہ کارہیں۔ان خیالات کا اظہار مرکزی رہنما مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ سید ہاشم موسوی ،ایم ڈبلیوایم کے رکن بلوچستان اسمبلی آغا محمد رضا،ڈویژنل جنرل سیکرٹری سید عباس ،کونسلر و ڈویژنل سیکرٹری مالیات کربلائی رجب علی اورڈویژنل سیکرٹری سیاسیات رشید علی نے وحدت ہاؤس کوئٹہ میں سانحہ پشاور کیخلاف ہنگامی پریس کانفرنس کرتے ہوئے کیا۔

 

رہنماؤں نے کہا کہ اس واضح صورتحال کے باوجود عجیب بات تویہ ہے کہ ہم نے ابھی تک طالبان کو دشمن تسلیم نہیں کیا بلکہ بعض جماعتیں توان درندوں کومجاہد کا سمجھ کر برملاان کی حمایت کرتی آرہی ہیں ۔ آپریشن ضرب عضب سے پہلے ان سے مذاکرات پر زور دینے والی مذہبی وسیاسی پارٹیاں اسکی عمدہ مثالیں ہیں ، جنہوں نے مذاکرات کے بہانے اہم طالبان کمانڈروں کو فرارکرنے کا موقع فراہم کیا۔ وطن عزیز میں ایسے بھی عناصر ہیں جو عوام اور سیکورٹی اداروں کو غافل رکھنے کیلئے دہشت گردوں میں اچھے اور برے کی تمیز کے قائل ہیں۔ جبکہ ہماری نظر میں میں اسلام کے نام پر دہشت گردی کرنے والے تمام گروہایک ہی نیٹ ورک کے تحت منظم طریقے سے وطن عزیز کے خلاف معادانہ کاروائیوں میں مصروف ہیں۔ یہ دہشت گرد جب فرقہ واریت پھیلانے کیلئے کاروائی کرتے ہیں۔ تو لشکر جھنگوی و دیگرمقامی نام استعمال کرتے ہیں ۔ اور جب ریاست یاریاستی اداروں پرحملہ آور ہوتے ہیں تو طالبان یا القاعدہ کا نام استعمال کرتے ہیں ۔

 

رہنماؤں کا مذید کہنا تھا کہ سانحہ آرمی پبلک سکول پشاور میں دہشت گردوں کے سیاہ لباس اور طریقہ واردات عالمی دہشت گردتنظیم داعش سے مشابہت رکھتی ہے ۔ جس یہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہوجاتی ہیں۔ کہ دہشت گرد وطن عزیز پاکستان پر قبضہ کرنے کی ناپاک نیت رکھتے ہیں اور خدانخواستہ آپریشن ضرب عضب شروع نہ ہوتا تو آج ہمیں یہ جنگ وزیرستان کے بجائے اسلام آباد کے گرد ونواح میں لڑنا پڑتی۔نہ جانے اس قسم کی کتنی کاروائیاں ہوچکی ہوتی جن میں سو کی بجائے ہزاروں معصوم جانوں کی قربانی دینی پڑتی ، ہمیں وطن عزیز کی دفاع کی خاطر آپریشن ضرب عضب شروع کرنے اور اس کی کامیابی پر پاک فوج کو خراج تحسین پیش کرنا چاہیے ورنہ ہمارے نااہل ڈرپوک سیاست دان اس ملک کو تباہ کرچکے ہوتے، اسی طرح کل کے سانحے میں بھی پاک فوج کا کردار قابل تعریف ہے، کیونکہ جانثار کمانڈوز کی بروقت کاروائی کے نیتجے میں نو سو سے زائد قیمتی جانیں محفوظ ہوئے ورنہ دہشت گردوں کے پاس کئی دن کے اسلحے اور راشن اس بات کی دلیل ہے کہ وہ اسکول کے تمام طلباء کو شہید کرنے آئے تھے۔
ہماری نظر میں سانحہ پشاور سمیت ملک بھر میں وحشیانہ طریقے سے دہشت گردی کے چند ایک مقاصد ہے۔
1۔ دنیا بھر میں دین مقدس اسلام کو بدنام کرکے اس کی بڑھتی ہوئی مقبولیت کو روکنااور خود مسلمانوں کو دین اسلام سے بے زار کرکے انہیں مغربی تہذیب کی طرف دھکیلنا۔
2۔ وطن عزیز پاکستان جو اسلام کا قلعہ ہے کی ساکھ کو خراب کرنا اور اسے کمزور کرکے عالمی استکباری ریاستوں کے حملے کیلئے راستہ ہموار کرنا۔
3۔ اندرون ملک فرقہ واریت کی فضا قائم کرکے ریاستی اداروں اور عوام کو کنفیوز رکھ کرعوام میں نفرت ، تعصب اور انتشار پھیلا کر ملک کو کھوکھلا کرنا۔
4۔ہمیں اور ہماری ریاست کو کمزور دکھا کرہمارے حوصلے پست کرنا ۔

 

رہنماؤں کا پریس کانفرنس کے اختتام پر کہنا تھا کہ دہشت گردوں کو ان کے مقاصد میں ناکام بنانے کیلئے ضروری ہیں کہ تمام مسالک علماء دہشت گرد تنظیموں میں طالبان ، لشکر جھنگوی اور القاعدہ وغیرہ سے اعلان برائت کرکے انہیں اسلام اور پاکستا ن کے دشمن قرار دیں ۔کسی بھی اسلامی مسلک کی تکفیر کو حرام قرار دیا جائے اور حکومت اسے جرم قرار دے کراس کے ارتکاب پر سخت قانون سازی عمل میں لائیں۔ اخباری بیانات تقاریرجس میں دیگر مسالک کو نشانہ بنا کر نفرت و تعصب کی آگ پھیلائی جاتی ہے کی روک تھام کو یقینی بنایا جائے۔ملک میں قائم کیئے گئے تمام مدارس کو بلاامتیاز سرکاری سطح مانیڑنگ کی جائے اور ان کے نصاب میں میٹرک تک تعلیم لازمی قرار دی جائے دہشتگردوں کو فلفور سزا دلوانے کے لئے صحیح اور آسان قوانین وضع کیا جائے اور گرفتار دہشتگردوں کو عبرتباک سزا دی جائے اور جہاں تک ہمارے حوصلہ کی بات ہے تو کل کے سانحہ میں زخمی ہونے والے نونہال طالب علموں نے دشمن کو منہ توڈ جواب دے دیا کہ ہمیں بھی اس پاک وطن کا مجاہد سمجھا جائے ۔اے مادر وطن ہم تجھ سے عہد کرتے ہیں کہ تیرے دشمنوں کے ناپاک عزائم خاک میں ملا دیں گے اور خون کے آخری قطرے تک تیری دفاع کرتے رہنگے ۔آخر میں ہم کل کے سانحے کی شدید الفاظ میں مذمت کے ساتھ ساتھ تمام زخمیوں اور شہیدوں کے لواحقین کے بلند حوصلوں کو سلام پیش کرتے ہوئے یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ آپ اس مصیبت عظمیٰ میں تنہا نہیں بلکہ پورے پاکستان آپ کے غم میں برابر کے شریک ہیں ۔

وحدت نیوز(کراچی) اٹھارہ کروڑ عوامِ پاکستان  کا اگر خدا کے بعد کسی پر بھروسہ اور تحفظ کی امید ہے تو وہ فقط پاک فوج ہے، پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ در اصل پاکستان کے دفاع پر حملہ ہے،شہید ہونےوالےبچے پاکستان کا مستقبل اور معمار تھے۔ دشمنان اسلام امت مسلمہ میں جہالت کےقائل ہیں، اس سانحے میں شہیدہونے والے اساتذہ کا جرم معاشرے سے جہالت کا خاتمہ اور علم کے نور کا پھیلاو تھا۔ان خیالات کا اظہار  مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل سید احسن عباس رضوی نے  پشاور میں  آرمی پبلک اسکول پرتکفیری  طالبان دہشت گردوں کے حملے اور 140سے زائد طلباءاور اساتذہ کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر ، آئی ایس او،  پیام ولایت فائونڈیشن اور آل اسکولز آف ملیرکے زیر اہتمام مرکزی امام بارگاہ جعفرطیار تا نادعلی ؑ اسکوائر تک احتجاجی ریلی کے شرکاءسے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ریلی میں ملیر کے مختلف سرکاری اور نیم سرکاری اسکولوں کے طلباءو طالبات سمیت اساتذہ اور والدین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، شرکاء نے ہاتھوں میں بینر اور پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر دہشت گردی مردہ باد، طالبان مردہ باد، حسینیت ؑ زندہ باد،یذیدیت مردہ باد، یہ کس کا لہو یہ کون مردہ بدماش حکومت بول زرا، یہ دیکھورسم کہاں سے چلی وہاں تیر چلا یہاں گولی چلی جیسے نعرے درج تھے، احتجاجی ریلی سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل سید احسن عباس رضوی سمیت ایم ڈبلیوایم کے رہنما پروفیسر آصف نقوی ، آئی ایس او کے رہنما محمد حسین اور رضا کاران جعفر طیار کے رہنما مختار حسین نے خطاب کیا۔

 

 سید احسن عباس رضوی نےخطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ پشاور ملکی تاریخ کا سیاہ ترین باب ہے،پشاور میں ہونے والے ظلم و بربریت پر انسانیت بھی شرماگئی ہے، اس سنگین سانحے نے عالمی سطح پر اسلام ، پاکستان اورمسلمان کا چہرہ داغ دار کیا، پشاور اسکول پر حملے میں وہی سوچ ،نظریہ اور کردار ملوث ہے جو چودہ سوسا ل قبل کربلا میں موجود تھا، معصوم ، نہتے اور بے قصور بچوں پر حملوں کی ابتدا میدان کربلا سے ہوئی، سانحہ پشارو میں شہید ہونے والوں کا بچوں کا نہ تو کوئی سیاسی و مذہبی شناخت نہیں تھی، ان کی شناخت حسینی اور ان کے قاتلو ں کی شناخت یزیدی ہے، انہوں نے مذید کہا کہ حکومت پر سے عوام کا اعتبار مکمل طور پر ختم ہوچکا ہے، اٹھارہ کروڑ عوامِ پاکستان  کا اگر خدا کے بعد کسی پر بھروسہ اور تحفظ کی امید ہے تو وہ فقط پاک فوج ہے، پشاور میں آرمی پبلک اسکول پر حملہ در اصل پاکستان کے دفاع پر حملہ ہے،شہید ہونےوالےبچے پاکستان کا مستقبل اور معمار تھے۔ دشمنان اسلام امت مسلمہ میں جہالت کےقائل ہیں، اس سانحے میں شہیدہونے والے اساتذہ کا جرم معاشرے سے جہالت کا خاتمہ اور علم کے نور کا پھیلاو تھا۔ آخر میں انہوں نے حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وطن عزیزاور اس کے غیرت مند بیٹوں کے خون سے آلود چہروں کا بے نقاب کیا جائے اور جلد از جلد سر عام ان سفاک دہشت گردوں کو اسی انداز میں واصل جہنم کیا جائےجیسے انہوں نے معصوم بچوں اور بیگناہ شہریوں کو درندگی کا نشانہ بنایا۔

وحدت نیوز (گلگت) معصوم طالبعلموں کا قتل عام دہشت گردوں کی بزدلانہ کاروائی ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔اسلام کے نام پر اپنے من پسند شریعت کے نفاذ کی خاطر معصوم زندگیوں کو نشانہ بناکر پوری دنیا میں اسلام اور پاکستان کو بدنام کیا جارہا ہے۔ یہ تکفیری گروہ پورے ملک میں کاالعدم جماعتوں کے چھتری تلے گھناؤنے جرائم کے مرتکب ہورہے ہیں اور حکومت اپنے اقتدار کو طول دینے کیلئے دہشت گردوں کے آگے بے بس دکھائی دے رہی ہے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ نیئرعباس مصطفوی نے ا پنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملک عزیز میں تکفیری گروہوں اور ان کی سرپرستی کرنے والی کالعدم جماعتوں کو نواز حکومت کی حمایت حاصل ہے ،حکومت اپنے مفادات کے تحفظ کیلئے ان کے خلاف بھرپور کاروائی سے گریزاں نظر آتی ہے جس کی وجہ سے پورے ملک میں دہشت گرد دندناتے پھر رہے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ملک سے دہشت گردوں کے مکمل خاتمے کیلئے واضح پالیسی اور سیاسی مفادات کو بالائے طاق رکھ کر دہشت گردوں اور ان کے سرغنوں کے بھرپور کاروائی سے ہی پاکستان کو دنیا کے سامنے رسوا ہونے سے بچایا جاسکتا ہے۔انہوں نے کہا کہ جب تک دہشت گردوں کے سرغنوں پر ہاتھ نہیں ڈالا جائیگا تب تک دہشت گرد انہ کاروائیاں ہوتی رہینگی اور معصوم زندگیوں کا چراغ گل ہوتا جائیگا۔انہوں نے پاک فوج کے سربراہ سے اپیل کی کہ وہ آپریشن ضرب عضب کا دائرہ کار وسیع کرکے پورے ملک میں فوجی آپریشن کیا جائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree