The Latest

وحدت نیوز (اسلام آباد) موثر قانون سازی کے بغیر دہشت گردی پر قابو پانا ممکن نہیں کمزورعدالتی نظام دہشت گردوں کی حوصلہ افزائی کا باعث بن رہا ہے صوبائی ہائیکورٹس کی جانب سے سفاک قاتلوں کی سزائیں معطل ہونے سے شہداء کے ورثا کا غم پھر سے تازہ ہو گیا۔ چیف جسٹس آف پاکستان ملکی صورت حال اور قومی سلامتی کو مد نظر رکھتے ہوئے نوٹس لیں اور قاتلوں کو اپنے انجام تک پہنچانے کے لئے ٹھوس حکمت عملی مرتب کریں، ملک میں دہشت گردوں کے سیاسی سپورٹرز کو بھی دہشت گرد قرار دیا جائے انتہا پسندوں کا تعلق کسی بھی مکتب فکر سے ہو بلا امتیاز سختی سے کچلنا ہو گا۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری اطلاعات سید مہدی عابدی نے سانحہ پشاور کے حوالے سے منعقدہ تعزیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ آج سیاسی جماعتیں اور حکمران دہشت گرد طالبان کا نام لینے سے گریزاں ہیں پاکستان کے دارالخلافہ میں طالبان کے حق میں ریلیاں نکالی جارہی ہیں آج ہمیں دہشت گردوں کے خلاف کھل کر بولنا ہو گا انشااللہ پاکستانی عوام بیدار ہے وہ طالبان اور ان کے حواریوں کو مملکت خداداد پاکستان کی سلامتی کیساتھ گھناوُنا کھیل نہیں کھیلنے دینگے، انہوں نے شہداء کے درجات کی بلندی اور زخمیوں کی شفایابی کے لئے دعا بھی کی ۔تقریب میں کارکنا ن کی کثیر تعداد نے شرکت کی اور ملکی سلامتی اور آپریشن ضرب عضب کی کامیابی کے لئے خصوصی دعا ئیں کیں۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کہا ہے کہ نواز شریف پارلیمانی جماعتوں کے اجلاسوں کے نام پر طالبان دہشت گردوں کے خلاف کاروائی میں خلل پیدا کررہے ہیں، تکفیری دہشت گردوں کے خلاف ملک فوجی کاروائی قوم کا فیصلہ ہے جس پر فوری عملدرآمد کیا جائے، لال مسجد سے امت کو تقسیم کرنے اور دہشت گردوں کی سپورٹ کا پیغام عام کیا جارہا ہے حکومت مولانا عبدالعزیز کو گرفتار کرے اور لال مسجد میں کسی معتدل پیش امام کو رکھا جائے اگر اس سے بھی بات نہ بنے تو لال مسجد کو گرا دیا جائے، عدلیہ دہشت گردوں کی پھانسی کو روک کر دہشت گردوں کو حوصلہ فراہم کررہی ہے،تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے، ان کی پھانسی پر فوری عملدرآمد کرکے ان کے وجود سے پاکستان کی سرزمین کو پاک کیا جائے، پارلیمانی جماعتوں اپنی صفوں سے تکفیریوں کی حمایت کرنے والے عناصر نکال باہر کریں، ایسی سیاسی و مذہبی جماعتیں جو طالبان کی کھلم کھلا حمایت کررہی ہیں ان کیخلاف بھی آپریشن کیا جائے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے پاک محرم ہال میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علی احمر زیدی،علامہ مبشر حسن، علامہ عقیل موسیٰ، علی حسین نقوی، علامہ علی انور جعفری اور علامہ احسان دانش بھی موجود تھے۔

 

علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ معصوم بچوں اور خواتین اساتذہ کا قتل عام کرنے والے سفاک تکفیری درندوں کے حامی اب بھی پاکستان میں آزاد ہیں۔ سزا یافتہ تکفیری دہشت گردوں کی سزائے موت کو معطل کرنے کے لئے نام نہاد عدلیہ بھی میدان میں اتری ہے،جو عدلیہ عدل سے کام نہ لے اسے عدلیہ کہلانے کا حق نہیں ہے، انصاف میں تاخیر کرکے انصاف کا انکار کرنا عدل نہیں بلکہ ناقابل معافی ظلم ہے، یہ پاکستان کے ہزاروں بے گناہ انسانوں کے زخموں پر نمک پاشی کے مترادف ہے، تکفیری دہشت گردوں کی پھانسی رکوانے کا مطلب ان خونخوار قاتلوں کا ساتھ دینا ہے،یہ نام نہاد عدلیہ عدل و انصاف کو سبوتاژ کررہی ہے۔ آپ نے دیکھا کہ سزائے موت پر عملدرآمد روکنے کے عدالتی فیصلوں کے بعد صرف شہر کراچی میں شیعہ مسلمانوں پر 3مقامات پر حملے ہوئے۔ 2 شیعہ شہید ہوچکے ہیں اور 4زخمی شیعہ زندگی کی جنگ لڑنے میں مصروف ہیں۔ملک بھر میں شیعہ نسل کشی کا سلسلہ اس لئے جاری ہے کہ دہشت گردوں کو اس نام نہاد عدلیہ کی سرپرستی پر مکمل ایمان ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم پاکستان کے غیرت مند انسانوں اور خاص طور پر شہداء کے ورثاء سے اپیل کرتے ہیں کہ جس طرح لال مسجد کا گھیراؤ کیا گیا اسی طرح ان نام نہاد ججوں کا بھی عوامی احتساب کیا جائے،ان کا بھی گھیراؤ کیا جائے۔پاکستان کی مقننہ ایسے ججوں کا احتساب کرے اور مستقبل میں ایسے عدالتی ظلم کو روکنے کے لئے فوری قانون سازی کرے۔دہشت گردوں کے حامی قانون کی حکمرانی قائم نہیں کرسکتے۔ چیف جسٹس آف پاکستان اور سپریم جوڈیشل کمیشن بھی ان نام نہاد ججوں کی عدالتی دہشت گردی کا از خود نوٹس لیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ ہم عوام و خواص ، ذرائع ابلاغ اوردہشت گردوں کے مخالف سیاستدانوں سے بھی اپیل کرتے ہیں کہ ان درندہ صفت دہشت گردوں سے مذاکرات کے حامیوں کے بارے میں نرم رویہ ترک کردیں،ان پر مکمل پابندی عائد کردیں، ان کا مکمل بائیکاٹ کردیں، میڈیا بھی بائیکاٹ کرے۔،ان کا سوشل بائیکاٹ کریں،ان کو اور تکفیری دہشت گردوں کو کسی صورت میں ذرائع ابلاغ تک رسائی نہیں ہونی چاہئے ،اگرذرائع ابلاغ چاہیں تو ان تکفیریوں کی انسانیت دشمنی کے بھیانک رخوں کو بے نقاب کرکے رائے عامہ کو گمراہ ہونے سے بچاسکتے ہیں۔

 

ان کا کہنا تھا کہ ہم یہ عرض کرنا چاہتے ہیں کہ ان تکفیری قاتل دہشت گردوں کی سرپرستی کا مرکز مدارس ہیں، ہمیں ماننا ہوگا کہ پاکستان میں ایسی کئی مساجد و مدارس ہیں جو مسجد ضرار کا کردار ادا کررہے ہیں،ان سب کو بند ہونا چاہئے ، حکومت یہ ڈرامہ بند کرے کہ دس فیصد مدارس ہیں ، نام لے کر بتائے کون کون سی مساجد اور مدارس نے آج تک تکفیریت کو پھیلایا اور تکفیری دہشت گردوں کی سرپرستی کی۔نام لے کر بتایا جائے کہ کون کون سے دہشت گرد ہیں جنہوں نے ملاؤں کا روپ دھار رکھا ہے اور نام لے کر بتائیں کہ کون کون سے تکفیری دہشت گرد گروہوں نے ہمارے بچوں کو ، ہماری خواتین کو ہماری فوج ، پولیس اور رینجرز کو قتل کیا اور یہ کہہ کر قتل کیا کہ وہ کافر ہیں۔یہ زبانی مذمت کافی نہیں۔ کوئی عملی قدم اٹھایا جائے، ہم پوری پاکستانی ملت کو مودبانہ تاکید کرتے ہیں کہ سانحہ پشاور کو ہرگز فراموش نہ کریں۔یہ ایسا زخم ہے جو مدتوں بھرا نہیں جاسکے گا۔یہ عہد کرلیں کہ اس سانحہ سمیت ہر سانحہ کے ذمے دار تکفیری دہشت گرد قاتلوں کے کیفر کردار تک پہنچنے تک قومی سطح پر اجتماعی طور پر ہمارا سوگ جاری رہے گا۔ ہم شہدائے آرمی پبلک اسکول پشاور کے سوگوار رہیں گے۔یہ عہد کرلیں۔

 

ان کا مزید کہنا تھا کہ ہم معتدل علماء ، سیاستدانوں اور دانشوروں سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ تکفیریت کے خلاف متحد ہوں۔وہ فتنہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے میدان عمل میں آئیں۔فوجی آپریشن اپنی جگہ اہمیت کا حامل ہے لیکن اس گمراہ فتنہ انگیز نظریے کو ہمیشہ کے لئے دفن کرنا ضروری ہے اور اس کے لئے معتدل علماء اسلام کے روشن و انسانیت دوست نظریات کو برملا بیان کریں۔انسانیت کے قاتلوں ، مسلمانوں کے قاتلوں کے انتہاپسند تکفیری نظریات کو ختم کرنے کے لئے ذرائع ابلاغ ان معتدل علماء کو عوام کے سامنے پیش کریں۔پاکستان کی پارلیمنٹ پر لازم ہے کہ تکفیریت کے خاتمے کے لئے اس فتنہ انگیز آئیڈیالوجی کو قابل تعزیر جرم قرار دے۔اس نظریہ کے پیروکاروں کو سزائیں دی جائیں۔تکفیریت انسانوں کے قتل عام پر اکسانے والا انتہا پسند نظریہ ہے جس کا اسلام سے کوئی ربط و تعلق نہیں کیونکہ اسلام اعتدال کی ہدایت کرنے والا انسانیت دوست دین ہے۔یہ قانون سازی بھی جلد ہونی چاہئے۔

 

حکمران اور سیاستدان کمیٹیوں کے ذریعے تاخیری حربوں سے گریز کریں۔عملی اقدامات اور فوری ایکشن پر توجہ مرکوز کریں۔ یہ حکومت شروع سے انسداد دہشت گردی کے لئے فوجی آپریشن سے گریز کرتی رہی اور ان کی تکفیریت دوست پالیسیوں سے دہشت گردوں کے حوصلے بڑھے اور سانحہ پشاور رونما ہوا۔اگر انہوں نے بروقت عملی اقدامات سے ماضی کی طرح گریز کیا تو مزید سانحات پیش آسکتے ہیں۔اس لئے آپریشن ضرب عضب کو پورے ملک میں پھیلائیں تاکہ پورے ملک میں بیک وقت تکفیریوں کا صفایا کیا جاسکے۔شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گرد گروہوں کے خلاف تاحال کوئی عملی قدم نہیں اٹھایا گیا ہے۔آج پاکستان کا عام شیعہ یہ سوال کرتا ہے کہ کیا شیعہ مسلمانوں کے قاتل دہشت گردوں کو ریاستی سرپرستی حاصل ہے؟ ہم اس تعصب کی بھی مذمت کرتے ہیں۔شیعہ شہداء بھی اسلامی جمہوریہ پاکستان کے اپنے شہداء ہیں اور ان کا غم بھی پاکستان کا غم ہے۔ہمارا مطالبہ ہے کہ شیعہ نسل کشی میں ملوث دہشت گردوں اور تکفیری نظریے کا پرچار کرنے والے ان کے سرپرستوں کو بھی سرعام پھانسی دی جائے۔ہم شیعہ شہداء کے خانوادوں کی خدمت میں بھی تعزیت پیش کرتے ہیں اور یقین دلاتے ہیں کہ ان شہداء کا مقدس خون رائیگاں نہیں جائے گا۔

وحدت نیوز(نیلم) مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر ربیع الاول بھی شایان شان طریقے سے منائے گی ، ابھی سے اقدامات شروع کر دیئے گئے، حضور صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم وجہ تخلیق کائنات ہیں ، انکی آمد سے اندھیروں کے بادل چھٹ گئے ، جہالت دور ہوئی، نور ہی نور چھا گیا ، محافل میلاد میں بھرپور شرکت کے ساتھ ساتھ تمام اضلاع بھی محافل ، کانفرنسز ،ریلیز،سیمینارز اور جلوسوں کا انعقاد کریں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے مجلس وحدت مسلمین ضلع نیلم کی کابینہ کے اجلاس میں خصوصی شرکت وخطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ حسب روایت امسال بھی مجلس وحدت مسلمین ربیع الاول کو شایان شان طریقے سے منائے گی ، میرپور سے لیکر نیلم تک شیعہ سنی وحدت کا مثالی نمونہ پیش کریں گے، ہاتھوں میں ہاتھ ڈالے دشمن کی ہر سازش ناکام بنا دیں گے، حضور سرور کائناتؐ کی آمد کی خوشی میں جتنااہتمام بھی کیا جائے کم ہے، وہ رسول مکرم ؐ نہ ہوتے تو یہ کائنات نہ ہوتی، رسول ؐ کا جھنڈا امن کا جھنڈا ، اٹھا کر پیغام امن عام کریں گے، اسلام جو کہ امن و سلامتی کا مذہب ہے ، لانے والے باعث سلامتی و برکت ، آنے سے جہالت کی پردے ہٹ گئے، انسانی اقدار ارتقاء کی منازل طے کرنے لگیں ، انسان انسان سمجھا جانے لگا ، نور تھے کائنات کو نورانی بنا دیا، تو پروردگار کی اس نعمت اعلیٰ پر کیوں نہ شکر بجا لایا جائے، علامہ تصور جوادی نے کہا کہ آج اسلام کو جسطرح اسلام کے نام نہاد نام لیوا دنیا کے سامنے پیش کر رہے ہیں ، بچوں کو ذبح کر کے شریعت کو نافذ کرنے کی باتیں کیں جا رہی ہیں ، ماؤں کی گودیں اجاڑیں جا رہی ہیں ، بہنوں سے بھائی چھینے جارہے ہیں ، کیا ہمارے رسول ؐ ایسی شریعت لائے تھے؟ کیا امن و سلامتی کا دین یہ کہتا ہے ؟ نہیں اگر اسلام میں جبر ہوتا تو رسول ؐ پر کچرا پھینکنے والی سب سے پہلے ذبح ہوتی، حالت جنگ میں رسولؐ تو کافروں کے بچوں ، عورتوں اور بوڑھوں یہاں تک کہ ہرے و پھلدار درخت کی طرف ہاتھ اٹھانے سے منع کرتے ہیں ، تو پھر کیا جواز رہتا ہے کہ وحشی درندوں کا تعلق اسلام سے جوڑا جائے؟ انہوں نے کہا کہ ضرورت اس بات کی ہے کہ رسول ؐ کے لائے ہوئے دین پر عمل کیا جائے نہ کہ اپنے طریقے کو دین بنا لیاجائے، تفصیلات کے مطابق علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے ہمراہ سیکرٹری روابط مولانا سید حمید حسین نقوی ، سیکرٹری مالیات سید سجاد حسین ضلع نیلم کا دورہ کیا،جہاں انہوں نے مجالس عزا سے خطاب کے علاوہ ضلع نیلم کے کابینہ اجلاس میں خصوصی شرکت کی ، اجلاس کی صدارت سیکرٹری جنرل ضلع نیلم پیر سید ظاہر حسین نقوی نے کی ، اجلاس میں ربیع الاول کے حوالے سے پروگرامات کے انتظامات کا جائزہ لیا گیا۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی خصوصی ہدایت پر مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات سید ناصر شیرازی گلگت بلتستان پہنچ گئے ہیں ، ناصر شیرازی کا دورہ قانون ساز اسمبلی کے انتخابات کے تناظر میں انتہائی اہمیت کا حامل ہے، جہا ں وہ آئندہ انتخابات میں ایم ڈبلیوایم کی شمولیت ، اہدافات ، امیدواروں کا تعین اور انتخابی اتحاد کے حوالے سے اہم ملاقاتیں کریں گے،جبکہ انتخابات میں مجلس وحدت مسلمین کی شرکت بابت اہم مشاورت کیلئے صوبائی پولیٹیکل کونسل کے اجلاس کی صدارت بھی کریں گے، گلگت پہنچنے پر صوبائی رہنما شیخ نیئر عباس، غلام عباس، سعید الحسنین ، الیاس صدیقی ، عارف قنبری سمیت دیگر رہنماوں نے ان کا استقبال کیا۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ ولایت حسین جعفری نے وحدت ہاؤس کوئٹہ سے جاری اپنے بیان میں کہا ہے کہ دہشت گردی کا خاتمہ دہشتگردوں کے اپنے انجام کو پہنچنے سے ہی ممکن ہے پشاور جیسے المناک سانحہ کے بعد فوری طور دہشت گردوں کا تختہ دار پر نہ لٹکانا سمجھ سے بالاترہے ، اس دلخراش سانحے کے بعد کمزوری کا مظاہرہ کرنا پاکستان عوام کیلئے ناقابل برداشت ہے ،اس سانحے سے ہر پاکستانی کی آنکھ اشکبار اور دل غمزدہ ہیں جس سے ثابت ہوتاہے کہ دہشت گرد اسلام کے لبادے میں اسلام اور مسلمانوں کے خلاف برسرپیکار ہے اور آئے دن مختلف اسلامی ممالک میں بے گناہ مسلمان بچوں ، عورتوں ، بوڑھے اور جوانوں کو خون میں نہلارہا ہے۔ حیرت انگیز طور پر مسلمانوں کے ناموس ان ناپاک دہشت گردوں کے شر سے محفوظ نہیں جواسلام کے سراسر منافی ہے بلکہ اسلام کو بدنام کرنے کی ناپاک سازش ہے، یہ کہاں کا دستورہے کہ کفر کے نام پر اپنے ہی مسلمان بھائیوں ،بہنوں، بچوں کے خون سے ہولی کھیلی جائے جبکہ کفری طاقتیں مسلمانوں سمیت دیگر غریب طبقوں کا استحصال کرکے اپنے عیش و آرام کی زندگی گزار رہے ہیں ، بعض نہ فہم نام نہاد مولوی اس المناک سانحہ میں دہشت گردوں کی مذمت کے بجائے پاکستانی معصوم معماروں اور پاکستانی عوام کے گناہوں کا نتیجہ قرار دیتے ہیں جو کہ قابل مذمت اور قابل افسوس ہے کیونکہ انہی لوگوں اور حکومت وقت نے امریکہ ومغربی طاقتوں کے اشاروں پر ناچتے ہوئے اس ناسور طالبائزیشن کوجنم دئیے ، انہی طالبان کے کرتوتوں سے گزشتہ تین دہائیوں میں اسلام اور پاکستان و پاکستانی عوام نے جو نقصان اٹھایا و ہسب کے سامنے ہیں جو عکاس ہے ان طالبان دہشت گردوں کی درپردہ پشت پناہی کرنے والے شیطان پرست اسلام دشمن ، پاکستان دشمن امریکی ، اسرائیلی، مغربی طاقتوں او ر ان کے حلیف ممالک کے سازشوں کا۔

 

ان کا مذید کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن اس المنا ک سانحے کے بعد حکومتی اقدامات سے مطمأن نہیں، چاہیے تو یہ کہ فوری طور پرجتنے بھی دہشت گرد گرفتار ہے ان کو سرعام پھانسی پر لٹکادیتے لیکن حکومت حسب روایت کمیٹی بناڈالی جس سے عوام میں بے یقینی کی کیفیت پائی جاتی ہے ،جوقابل افسوس ہے ماضی میں کمیٹیوں کے اقدامات سب کے سامنے جو قابل افسوس ہے ،مجلس وحدت مسلمین پاکستا نی حکومت اور پاک فوج سے پرزور مطالبہ کرتاہے کہ فی الفو ر دہشت گردوں کے خاتمے کیلئے تمام ضروری اقدامات کرتے ہوئے دہشت گردوں اور ان کے حمایت کرنے والوں کو تختۂ دار تک پہنچائیں تاکہ پاکستانی عوام سکھ ، چین کی زندگی گزار سکے۔

وحدت نیوز (مظفرآباد) مجلس وحدت مسلمین پشاور سانحے کے متاثرین کے غم میں برابر کی شریک ہے،مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ مظلوموں کی حمایت کی ہے ، مظلوم چاہے جس مسلک کا بھی ہو ہم اس کی حمایت میں آواز بلند کرتے رہیں گے، ان خیالات کا اظہار سیکرٹری روابط مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر مولاناسید حمید حسین نقوی نے گڑھی دوپٹہ میں طالبان مردہ باد ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کیا ، انہوں نے کہا کہ ہم گزشتہ کئی عرصے سے مسلسل کہتے چلے آرہے تھے ، ضرب عضب طرز کا آپریشن پورے ملک میں لانچ کیا جائے، دہشت گردوں اور ان کے ایجنٹوں کو سرعام سزائیں دیں جائیں ، ملک کے کونے کونے سے ڈھونڈ کر انہیں عبرت ناک سزائیں د ی جائیں ، اگر ایسا کیا جاتا تو شاید اس طرح کے سانحات دیکھنے کو نہ ملتے مگر اب بھی وقت ہے کہ پوری قوم ایک ہو کر ان ظالموں کے مقابلے میں سیسہ پلائی دیوار بن جائے،افواج پاکستان کا ساتھ دے تا کہ ظالمان جیسے ناپاک درندوں کا پاک سرزمیں سے خاتمہ کیا جاسکے۔ ظالمان کا دین اسلام سے کوئی تعلق نہیں ،اسلام امن و سلامتی کا مذہب ہے، غیر مسلموں کو بھی ان کے حقوق دیتا ہے، ایک انسانیت کے قتل کو پوری انسانیت کے قتل کا بنیادی فلسفہ دین اسلام کا ہی ہے ، طالبان کے حامی ان کی وکالت میں کیا ثابت کرنا چاہتے ہیں ، احمقوں کی جنت میں رہنے والے حمایتیوں کو بھی تختہ دار پر لٹکا دیا جائے تو معاشرے میں حقیقی امن ممکن ہو گا،ظالمان کے ہمدرد دراصل ان کے اسپانسرز ہیں، ظالمان کو کسی بھی قسم کی سپورٹ فراہم کرنے والوں کو بھی اسی نظر سے دیکھنا چاہیے جس نظر سے ظالمان کو دیکھا جاتا ہے، اچھے اور برے طالبان کا فرق ختم کرتے ہوئے ان کا خاتمہ کیا جائے،تکفیری اپنے مقاصد کے لیئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کر رہے ہیں ، بیرون ممالک کی آشیر باد سے ان کے مقاصد کی جنگ لڑ رہے ہیں ، ڈالر و ریال ان کے خون میں شامل ، پھر کیوں کر یہ مملکت خداداد پاکستان کے ہمدرد ہو سکتے ہیں ، ضروری امر ہے کہ پاک سرزمین کو نجاستوں سے پاک کر حقیقی معنوں میں قائد و اقبال کا پاکستان بنایا جائے۔

وحدت نیوز (گلگت) مجلس وحدت مسلمین ملک عزیز پاکستان میں آخری دہشت گرد کو ٹھکانے لگانے تک چین سے نہیں بیٹھے گی اور موجودہ حالات میں پاک فوج کی جانب سے دہشت گردوں کے خلاف کاروائی کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔بزدل دہشت گردوں کی بھول ہے کہ ہم اپنے معصوم کے بہیمانہ قتل سے خوف زدہ ہوکر ان کی خود ساختہ شریعت کے آگے سرتسلیم خم کریں گے۔ ان دہشت گردوں اور ان کی حمایت کرنے والے مولوی شاید یہ بھول گئے ہیں کہ یہ ملک محبان اہل بیت اور خاندان رسالت کے پروانوں کا ہے جو خوارج اور یزیدیوں کی دہشت گردی کے آگے کبھی سرنہیں جھکائیں گے۔

 

ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ شیخ محمد بلال ثمائری نے اپنے ایک بیان میں کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین دہشت گردوں اور اس کے پشت پناہوں کی سرکوبی اور ملک عزیز سے دہشت گردی کے مکمل خاتمے تک جدوجہد جاری رکھے گی۔دہشت گردوں سے زیادہ دہشت گردوں کو سہولیات اور سپورٹ فراہم کرنے والوں کا جرم زیادہ سنگین ہے لہٰذا حکومت ایسی تمام جماعتوں اور تنظیموں کی سرکوبی کیلئے حکمت عملی ترتیب دے جو بیگناہ انسانوں کے سفاک قاتلوں سے ہمدردی رکھتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی نا اہلی سے فائدہ اٹھاکر گلگت بلتستان میں کئی خطرناک دہشت گردوں نے پناہ لی ہوئی ہے جن کی گرفتاری کیلئے کوئی ٹھوس اقدامات نہیں کئے گئے ۔وزیرستان آپریشن شروع ہونے سے بیشتر طالبان دہشت گردوں نے گلگت بلتستان میں اپنے سہولت کاروں کے پاس پناہ لی ہوئی ہے جنہیں ڈھونڈ نکالنا حکومت کی ذمہ داری ہے۔انہوں نے کہا کہ گلگت شہر میں داعش کی حمایت وال چاکنگ کرنے والے مجرموں کے خلاف تاحال کوئی کاروائی نہ کرنا دہشت گردوں کی حمایت کے مترادف ہے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان لاہور ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی نے کینال ویو لاہور میں کارکنوں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ کل تک اہل تشیع کے دشمن اہل تشیع کو تنہا کرنے اور نفرت کا نمونہ بنانے کے درپے تھے آج وہ خود نفرت کا نمونہ بن چکے ہیں اور تنہائی کا شکار ہو گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ آج طالبان کے حامی ہر طرف منہ چھپاتے پھر رہے ہیں اور اہل بیت کے حامی اور پیروکار سرخرو اور سر بلند ہیں۔ انہوں نے سانحہ پشاور کے مظلوم شہداء کی عظمت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ اس واقعہ نے ایک بار پھر یزیدیت کی تصویر پیش کر دی ہے، آج ہر محب وطن اور اسلام کا حقیقی پیروان دہشت گردوں طالبان، داعش ،لشکر جھنگوی سے نفرت کرتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پوری قوم پاک فوج کے ساتھ ہے لہذا پاک فوج ملک بھر سے دہشت گردوں کا صفایا کر دے تاکہ ملک میں امن و امان قائم ہو سکے اور ملک دوبارہ خوشحالی کے راستے پر گامزن ہو سکے۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا ہے کہ مذہبی شخصیات منبر و محراب سے معاشرے میں موجود ناامنیت کا خامتہ کرسکتی ہیں، ملی یکجہتی کونسل جیسے پلیٹ فارم سے قوم کو بہت فوائد پہنچائے جاسکتے تھے، تاہم اب تک ایسا نہیں ہوسکا، ان خیالات کا اظہار انہوں نے سانحہ پشاور کے تناظر میں ملی یکجہتی کونسل کے زیر اہتمام پشاور میں منعقدہ تعزیتی ریفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، ان کا کہنا تھا کہ ملی یکجہتی کونسل صرف ایسے واقعات رونماء ہونے کے انتظار میں ہوتی ہے کہ پشاور جیسے سانحات رونماء ہوجائیں، اس کے بعد اجلاس بلایا جائے اور چائے کا کپ سامنے ہو اور دعا کرکے واپس چلے جائیں، کیا ہم ایسے اقدامات نہیں کرسکتے کہ ایسی سفاکانہ کارروائیوں کو روکا جا سکے۔؟ انہوں نے کہا کہ ملی یکجہتی کونسل مذہبی اور مذہبی سیاسی جماعتوں کا پلیٹ فارم ہے، یہاں سے ہم بہت کچھ کرسکتے ہیں، مگر اس کو ہماری سستی کہا جائے یا کچھ اور۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملی یکجہتی کونسل سے قوم کو بہت سے فائدے پہنچا سکتے ہیں، مگر افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہم ایسا نہیں کر رہے ہیں، اب ہمیں تقسیم کار کرنی چاہئے، کام کو تقسیم کرکے اس کی رپورٹ بھی طلب کرنی چاہیے کہ ہم نے کیا کیا اور احتساب ہو۔

 

انہوں نے جے یو آئی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا اب فضل الرحمٰن صاحب سے بات ہونی چایئے کہ آیئے آپ فعال کردار ادا کریں، جو مذہبی جماعتیں ملی یکجہتی کونسل میں شامل نہیں ان کو اس اتحادمیں  شامل کرنا چایئے اور جو شامل ہیں اور فعال نہیں ان کو بھی فعال کرنا چاہیے۔ علامہ امین شہیدی نے مزید کہا کہ ملی یکجہتی کونسل کوئی حکومت نہیں جس کے پاس فوج ہو، مگر یہاں موجود مذیبی شخصیات جن کے پاس دین ہے، مساجد ہیں، منبر اور محراب ہے، وہ ایسے پیغامات دے سکتے ہیں جن سے معاشرے میں ناامنیت کو ختم کیا جاسکے، ملی یکجہتی کونسل کو صوبائی اور ضلعی سطح تک مضبوط کرنے کی ضرورت ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ بڑے اجلاسوں سے پہلے مرکزی اجلاس منعقد ہو، اسلام آباد میں آفس تو ہے مگر پتہ نہیں کہ وہاں کیا ہو رہاہے، علامہ امین شہیدی نے جب خطاب ختم کیا تو اس موقع پر لیاقت بلوچ کے ساتھ دلچسپ جملوں کا تبادلہ بھی ہوا، لیاقت بلوچ نے کہا پہلے آپ دھرنوں میں تھے آپ میسر نہیں تھے، اب دھرنے ختم ہوئے تو زحمت کریں، اس پر علامہ امین شہیدی نے کہا اگر آپ بلاتے تو ہم دھرنے چھوڑ کر آپ کے پاس آجاتے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) سانحہ پشارو کے خلاف احتجاجی ریلی  سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ وزیرداخلہ ان دس فیصد مدارس کی نشاندہی کریں جہاں دھشت گردی کی تربیت دی جاتی ہے۔ یا جو دہشت گردی کے لئے نرسری کا کام کرتے ہیں۔ محض کمیٹیوں کی تشکیل سے کام نہیں چلے گا۔ صاف گوئی اور حق گوئی کے بغیر معاملات کو سنبھالا دینا مشکل ہے۔ اب وقت آچکا ہے کہ لیت ولعل سے کام لینے کی بجائے مجرموں کو بے نقاب کیا جائے۔ طالبان اور داعش اسلام اور عوام کے دشمن ہیں۔جن کے خلاف فوج کو ملک بھرمیں آپریشن کرنے کی ضرورت ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ جو دھشت گردوں کے حامی ہیں انہیں شامل تفتیش کیا جائے،اور بے گناہ انسانوں کے قتل کا فتویٰ جاری کرنے والوں کو بھی تختہ دار پر لٹکایا جائے۔انہوں نے کہا کہ اب وقت آچکا ہے کہ پاکستان کی عوام اور ان کی نمائندہ سیاسی جماعتیں دھشت گردوں کے خلاف اٹھ کھڑی ہوں۔انہوں نے مطالبہ کیا کہ دھشت گردوں کو سرعام پھانسی دی جائے۔

 

اس موقع پر احتجاجی ریلی سے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے رہنما مخدوم سید ظفرعباس شمسی، مولانا عبدالوہاب لغاری، غلام حسین و دیگر نے بھی خطاب کیا۔ اجلاس میں دو تا چار جنوری کو منعقد ہونے والی صوبائی تعلیمی ورکشاپ کے انتظامات کا بھی جائزہ لیا گیا۔ جس میں صوبہ بھر سے تنظیمی کارکن شرکت کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree