The Latest

وحدت نیوز(کراچی) شہدائے کربلا اور امام حسین علیہ السلام کی عظیم قربانیوں کی یاد میں نکالے گئے مرکزی جلوس عاشورہ میں شرکائے جلوس نے علامہ حسن ظفر نقوی نے زیراقتداء نماز ظہرین ادا کی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کراچی ڈویژن کے زیر اہتمام تبت سینٹر کے مقام پر نماز با جماعت کا اہتمام کیا گیا جس میں ہزاروں کی تعداد میں عزاداران امام حسین علیہ السلام نے شرکت کی جب کے علمائے کرام اور ذاکرین عظام کی بھی بڑی تعداد نماز جماعت میں شریک تھی، نماز جماعت کی امامت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل وترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے کی۔

وحدت نیوز( بلتستان)سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن علامہ آغا علی رضوی نے اسکردو میں شب عاشور کی مجلس عزاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ عاشورا جان کو ہتھیلی پہ رکھ کر، سر پہ کفن باندھے یزیدی طاقتوں سے مقابلہ کرنے اور موت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر مسکراتے ہوئے خون کے دھاروں سے بساط ظلم کو لپیٹنے کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ عزاداری سید الشہداءعزاداری سید الشہداء پر پابندی لگانے اور محدود کرنے کی باتیں یزیدیوں کی بھول ہیں۔ دنیا کی کوئی طاقت ہمیں عزاداری امام حسین (ع) سے نہیں روک سکتی۔ انہوں نے کہا کہ عزاداران امام حسین کل عاشورا کے جلوسوں میں سر پہ کفن باندھ کے شریک ہو جائیں۔ انتظامیہ کی طرف سے گلگت بلتستان میں دہشت گردوں کے داخلے کی خبر خوف و ہراس پیدا کرنے کے لیے ہے۔ دنیا شاید نہیں جانتی کہ ہمارا تعلق اس قبیلہ سے ہے، جس کے لیے موت شہد سے زیادہ میٹھی شے ہے۔ شہادت ہماری کمزوری نہیں بلکہ ہماری قوت اور طاقت کا مظہر ہے۔

یومِ عاشور، تمیزِ حق و باطل کا دن

وحدت نیوز: جہاں اسلام کے نام پر معصوم انسانوں کو بموں سے اڑایا جا رہا ہو اور جہاں لوگ اپنی نسلی روایات کو ہی اسلام سمجھنے لگ جائیں، وہاں عدل پسندوں اور با ضمیر انسانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے کہ وہ کربلا کو ایک درس گاہ کے طور پر لیتے ہوئے حسین ؑ کے فلسفہ شہادت اور قربانی کے مقصد کو سمجھیں اور حق کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں۔

 

تحریر: طاہر یاسین طاہر

 

 امام عالی مقامؑ کی شہادت کا پیغام بڑا واضح اور آشکار ہے۔ چودہ صدیاں گزرنے کو ہیں، مگر یہ غم، یہ پیغام پوری آب و تاب کے ساتھ جاری ہے۔ حسینؑ کے بے مثال قیام کا مقصد نہ تو حصولِ اقتدار تھا اور نہ ہی اس سے آپ کوئی ذاتی نمود کا کام لینا چاہ رہے تھے۔ واقعہء کربلا کو کسی ایسے زاویے سے دیکھنے والے ،کہ حسینؑ کے قیام کا مقصد اقتدار کا حصول تھا، وہ بالکل اسی طرح گمراہ ہیں جس طرح یزید تھا۔ انسانی تاریخ کے اس عظیم معرکہء حق و باطل کو اس کے سیاق و سباق کے ساتھ دیکھنے کی ضرورت ہے۔ اس پیغام کو سمجھنے کی ضرورت ہے جو حسین ؑ اور آپ کے ساتھیوں کی عظیم شہادت میں پنہاں ہے۔ حسینؑ اور یزید، دو افراد ہی نہیں، خیر و شر کے دو ایسے کردار بھی ہیں جو صبحِ قیامت تک ایک دوسرے کے آمنے سامنے رہیں گے۔ خیر کے پیمبر کا نام حسینؑ ہے، تو شر کی پیشانی پر یزید لکھا ہوا ہے۔ امام عالی ؑ مقام حضرت حسین ؑ کا معروف فرمان ہے کہ ’’مجھ جیسا کبھی یزید جیسے کی بیعت نہیں کرے گا‘‘ یعنی امام ؑ نے کربلا کے ریگزار میں بتلا دیا کہ ہر وہ کردار جو حق و صداقت کی گواہی بنے، وہ یزید جیسے کسی فاسق و فاجر کی بیعت پر آمادہ نہیں ہوگا۔

 

بلاشبہ یومِ عاشورہ کو نواسہء رسولﷺ پر بے انتہا ظلم کیا گیا، کربلا میں جو کچھ ہوا، اور جس طرح ہوا دنیا بھر کے عدل پسند انسان نہ صرف اس پر حیران ہیں بلکہ نازاں بھی ہیں، کہ انھیں حسین ؑ کی شکل میں ایک ایسا رہبر مل گیا جو انسانی حریت اور وقار کو زندہ رکھنے کا قرینہ سکھا رہا ہے۔ کربلا زندگی ہے، صرف نسلِ انسانی کے لیے ہی نہیں بلکہ دینِ مبین کے لیے بھی حیاتِ نو کربلا ہی ہے۔ دین پر کڑا وقت آیا تو پھر کیا ہوا؟ کوئی جا کرحضرت معین الدین چشتی اجمیری سے پوچھے جنھوں نے کہا تھا کہ

،
شاہ است حسینؑ، پادشاہ است حسینؑ
دین است حسینؑ، دین پناہ است حسینؑ
سر داد، نہ داد دست در دستِ یزید
حقا کہ بنائے لا الہٰ است حسینؑ
آج کے انسان کو ماضی کے انسان سے کہیں زیادہ اس بات کی ضرورت ہے کہ وہ فلسفہ شہادتِ حسین ؑ کو سمجھے۔ شہادتِ حسین ؑ کا ایک مقصد انسان کو انسانوں کی غلامی سے نجات دلانا بھی ہے۔

 

استاد شہید مطہری فرماتے ہیں کہ ’’حسین ابنِ علی ؑ کا قیام امر بالمعروف و نہی عن المنکر کے لئے تھا، عدل اسلامی کے لیے تھا۔ امر بالمعروف و نہی عن المنکر اپنے مقام پر ایک اسلامی اصول ہے۔ عدل ایک اسلامی اصول ہے، اور امامت جو اصولِ اسلامی کی محافظ و نگہبان ہے، خود ایک جداگانہ اسلامی اصول ہے۔ عدالت، امر بالمعروف اور نہی عن المنکر، کے اصولوں کا احیا ایک ایسے امام کے ہاتھوں ہوا، جس کی اطاعت فرض کی گئی ہے۔ اگر ہم نے اس سلسلے اور اس تحریک کو ہمیشہ زندہ رکھا، تو گویا ہم نے امامت کے عظیم ترین شعار کی حفاظت کی، ہم نے امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے عظیم ترین شعار کی حفاظت کی، ہم نے عدل کی حمایت اور ظلم کے خلاف جنگ کے شعار کی حفاظت کی ہے۔ جب ہم میدانِ عاشورہ اور روزِ عاشورہ پر نگاہ ڈالتے ہیں، تو وہاں کیا دیکھتے ہیں؟ وہاں ہم اسلام اور اسلامی روحانیت کی تجلی دیکھتے ہیں

‘‘

کربلا میں نظر آنے والی اس روحانی و اخلاقی تجلی سے ہر عہد کے عدل پسند انسان جرات و حمیت کشید کرتے رہے، مگر ہم سمجھتے ہیں کہ آج کے انسان کو یہ ضرورت پہلے سے زیادہ آن پڑی ہے کہ وہ امر بالمعروف کا پرچم ہاتھ میں تھام کر عدل کی حمایت میں اٹھ کھڑا ہو، بالخصوص ایک ایسے وقت میں جب واقعی شعائرِ اسلام کا مذاق اڑایا جا رہا ہو، اور سماج کو ایسی بحثوں کی طرف لے جایا جا رہا ہو جہاں اسلام کے حقیقی تشخص کو مجروح کیا جا رہا ہو، جہاں اسلام کے نام پر معصوم انسانوں کو بموں سے اڑایا جا رہا ہو اور جہاں لوگ اپنی نسلی روایات کو ہی اسلام سمجھنے لگ جائیں، وہاں عدل پسندوں اور با ضمیر انسانوں پر یہ ذمہ داری عائد ہو جاتی ہے کہ وہ کربلا کو ایک درس گاہ کے طور پر لیتے ہوئے حسین ؑ کے فلسفہ شہادت اور قربانی کے مقصد کو سمجھیں اور حق کی حمایت میں اٹھ کھڑے ہوں۔ آج کا دن، حق و باطل کے درمیان ایک لکیر ہے، اور یہ لکیر صبحِ قیامت تک وقت کے ہر یزید کا من چڑاتی رہے گی۔ حسینیتؑ صبحِ قیامت تک دنیا بھر کے مظلوموں کے لیے امید کا استعارہ ہے۔ یزیدیت، ظلم،جبر، استحصال اور جفا و زبردستی کا ایک قابلِ نفرت نشان۔ جوں جوں انسانیت بیدار ہوتی چلی جا رہی ہے، توں توں کربلا سے اس کا رشتہ گہرا ہوتا چلا جا رہا ہے۔ جوش ملیح آبادی نے بالکل درست فرمایا تھا کہ


انسان کو بیدار تو ہو لینے دو
ہر قوم پکارے گی ہمارے ہیں حسینؑ

وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل مولانا شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ملت جعفریہ پاکستان عزاداری سید الشہداء پر کوئی سمجھوتہ کرنے کیلئے تیار نہیں اور سکیورٹی وجوہات کا بہانہ بنا کر ملک کے مختلف علاقوں بالخصوص پنجاب میں عزاداری کے اجتماعات کو محدود کرنے کی شازشوں کو ناکام بنا دیا جائیگا۔ حسینیت کا پلیٹ فارم انسانیت کیلئے درسگاہ ہے اور حکمران طبقہ درحقیقت اس پلیٹ فارم سے خوفزدہ ہے، کیونکہ یہ انسانوں میں حریت فکر اور بیداری کو فروغ دیتا ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ عزاداری سید الشہداء کے اجتماعات میں کسی بھی قسم کی کوئی رکاوٹ برداشت نہیں کی جائیگی اور یہ ہمارا شہری و آئینی حق بھی ہے۔

وحدت نیوز(بلتستان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے اسکردو میں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ عزادری کل کے مردہ یزید سے اظہار نفرت نہیں بلکہ وقت کے یزید کے خلاف قیام کرنا ہے اور کربلائے عصر میں پیروئے حسین ابن علی(ع) بن کر دور حاضر کے یزیدوں کا گھیرا تنگ کر کے ان کے مذموم مقاصد کو خاک میں ملانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں اسوقت یزید کا کردار امریکہ نبھا رہا ہے اور امریکی تنظیمیں لشکر یزید کا کردار نبھانے میں مصروف ہیں۔ انہوں نے کہا کہ راکب دوش رسول(ص) کو میدان کربلا میں شہید کرانے اور خانوادہ وحی و نبوت کو اسیر کرانے کے لیے یزید نے اس وقت خزانوں کے دروازے کھول رکھے تھے اور آج بھی اسلام کا اصل چہرہ مٹانے، پیغام کربلا کو روکنے، جوانوں سے روح حسینی(ع) چھیننے کے لیے یزید وقت امریکہ نے خزانے کھول دیے ہیں۔ فلاح کے نام پر لوگوں سے دین چھین رہے ہیں، فحاشی و عریانی اور بے دینی کو عام کر رہے ہیں۔ لہٰذا کربلا اور عاشورا کا تقاضا ہے کہ قناعت کو سرمایہ بنا کر خودی اور معنوی طاقت سے وقت کے تمام یزیدی اور شیطانی طاقتوں سے نبرد آزما ہوں، یہی اصل عزادری اور پیغام کر بلا ہے۔

وحدت نیوز (فیصل آباد) مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام سیمیناراتحاد بین المسلمین سے خطاب کرتے ہوئے ضلعی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ڈاکٹر سید افتخار حسین نقوی نے کہا کہ شیعہ ‘سنی ‘ دیوبندی‘ اہلحدیث جیسے الفاظ استعمال کرنے کی بجائے اپنا تعارف بحیثیت مسلمان کروایا جائے تاکہ ملک دشمن‘ بے دین اور دہشتگردوں کے مذموم مقاصد خاک میں مل جائیں۔ انتظامیہ ہمارے روایتی و لائسنسی پروگرام میں کسی قسم کا رخنہ ڈالنے کی کوشش نہ کرے پروگرام کی منظوری کیلئے بانیان کو بار بار چکر لگوا کر ذلیل کیا جارہا ہے۔ گاؤں کی مساجد میں دہشتگردوں کے اعلان کر کے عزاداری کرنے والوں کو خوف و ہراس پیدا کیا جارہا ہے۔ عزادار حسینت کے ماننے والے ہیں اور موت سے نہیں ڈرتے۔ انتظامیہ سے تعاون کرنے کے باوجود ہمارے ساتھ نا انصافی اور زیادتی کی جارہی ہے پر امن لوگوں سے مچلکے لئے جاتے ہیں جبکہ شر پسندوں کے وارنٹ جاری ہونے کے باوجود گرفتار نہیں کیا جاتا اگر انتظامیہ نے یہی سلوک روا رکھا تو عدالت کا دروازہ کھٹکھٹائیں گئے۔سابق ڈی سی او نسیم صادق کی باضابطہ تحریری اجازت کے باوجود سینٹرل جیل فیصل آباد میں عزاداری روک دی گئی۔ مناسب اقدامات نہ کئے گئے تو تمام تر حالات کی ذمہ دار انتظامیہ ہو گی ۔ موجودہ ڈی سی او وقت دینے کے باوجود ملاقات کرنے سے انکاری ہیں۔ ہم پر امن لوگ ہیں اور پر امن طریقے سے اپنے جائز معاملات حل کرنے کے خواہشمند ہیں۔

 

 صوبائی صدر علماء کونسل پنجاب حافظ امجد نے کہا کہ اگر 11ماہ 20دن تمام مکتبہ فکر سے تعلق رکھنے والے لوگ پر امن رہ سکتے ہیں تو محرم کے دس دنوں میں بھی پر امن ہیں۔ملک دشمن عناصر ملک میں فرقہ واریت کی فضاء پیدا کر کے امن کو تباہ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں۔ چیئر مین بین المذاہب امن کمیٹی و انسانی حقوق حافظ حبیب حمید نے کہا کہ محرم الحرام میں امن و امان کیلئے علماء اکرام کا کردار قابل تحسین ہے اور انشاء اﷲ محرم الحرام کے اختتام تک امن و امان کیلئے کام کرتے رہیں گے۔ پیر محمد افضل قادری نے کہا کہ سنی شیعہ آپس میں بھائی بھائی ہیں اور مثالی بھائی چارے سے ملک دشمن قوتوں کے گھناؤنے عزائم خاک میں ملا دینگے۔ سیمینار سے مولانا محمد ریاض کھرل ‘ حافظ محمد اعظم فاروق ‘ امانت علی‘ محمد سجاد ‘ محمد احمد قاسم ‘ محی الدین کاظمی ایڈووکیٹ‘ سید صفدر رضا رضوی‘ رضوان حیدر‘ جواد رضا اعوان ایڈووکیٹ‘ ملک ادریس‘ قاری محمد اختر عثمانی‘ ضیاء الرحمن نوری‘ قاری محمد نوا زنقشبندی‘ پیر ڈاکٹر محمد عدنان فاروق‘ قاری محمد عارف سیالوی‘ قاری محمد اکرم چشتی ودیگر مقررین نے بھی اسلام اور پاکستان کی سر بلندی کیلئے مل جل کر کام کرنے کا عزم کیا۔

کراچی (وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی اور سندھ کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ صادق رضا تقوی کا کہنا ہے کہ پہاڑ گنج دھماکے پیغام کربلا کو سبوتاژ کرنے کے لئے ہیں، حکیم اللہ کی ہلاکت کے بعد عزاداری کے اجتماعات پر حملے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔ ان خیالات کا انہوں نے پہاڑ گنج میں دو بم دھماکوں کے بعد نجی ٹی وی چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ پوری دنیا کے مسلمان مشترکہ طور پر عزاداری منعقد کرتے ہیں، عزاداری امام حسین (ع) سے پیدا ہونے والی اس وحدت سے مسلمانوں کے مشترکہ دشمن پریشان ہیں اور اپنے ایجنٹوں کے ذریعے اس عمل کو خراب کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گرد دھماکوں کے ذریعے محرم الحرام کے تقدس کو پامال کرتے ہیں، حکیم اللہ محسود کے مارے جانے کے بعد عزاداری کے اجتماعات پر حملے کی دھمکیاں موصول ہو رہی ہیں۔

 

رہنماؤں کا مزید کہنا تھا کہ پیغام کربلا سے خوفزدہ دہشت گردوں کو ملک کے شیعہ و سنی مسلمان اپنے اتحاد سے ناکام کریں گے اور انشاءاللہ امت کی وحدت کا پیغام اجاگر ہوگا، دہشت گردوں کے مقابلے میں پوری قوم یکجا ہے، ہم ان کے خلاف ایک ہیں اور امام حسین (ع) کے پیغام کی روشنی میں دین کو بچائیں گے۔ رہنماؤں کا کہنا تھا کہ یہ دھماکے پیغام کربلا کو سبوتاژ کرنے کے لئے ہیں، یزیدی آج بھی پیغام حسینی (ع) سے خوفزدہ ہیں، حکومت کو مزید سنجیدہ ہونے کی ضرورت ہے، دہشت گرد پاکستان کے دشمن ہیں اور انسانیت کے دشمن ہیں ان سے آہنی ہاتھوں سے نمٹنے کی ضرورت ہے۔

مانیٹرنگ ڈیسک (وحدت نیوز)  دنیا کی کوئی طاقت ہمیں عزاداری امام حسین (ع) سے نہیں روک سکتی، شہادت کا جذبہ یہ عشق یہ عزاداری سب کچھ اسی طرح جاری رہے گی۔ ان خیالات کا اظہار حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل سید حسن نصر اللہ نے شب عاشور کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ سید حسن نصر اللہ نے مجلس سے اپنے خطاب کا آغاز زیارت امام حسین (ع) کے چند جملوں اور السلام علیک یا اباعبداللہ الحسین سے کیا۔ اس موقع پر ہزاروں کی تعداد میں عزادار قائد مقاومت کا خطاب سننے کیلئے موجود تھی۔ اپنے خطاب میں سید حسن نصراللہ کا کہنا تھا کہ ہمارا عاشورہ کا دن گذشتہ تمام عاشورہ کے دنوں سے مختلف ہوگا، میں واضح کردوں کہ شدید خطرات موجود ہیں لیکن ہمیں کوئی بھی کسی بھی قسم کے خطرات، کسی بھی قسم کے دھماکے، کوئی بارود سے بھری گاڑی بھی ہم میں اور ہمارے مولا حسین (ع) کے درمیان روکاوٹ نہیں ڈال سکتی۔ قائد مقاومت کا کہنا تھا کہ میں یہ کہہ دوں اے میرے مولاحسین (ع) وہ زندگی زندگی ہی نہیں جو تیرے لئے نہ ہو، دنیا کی کوئی طاقت ہمیں تیری عزداری سے نہیں روک سکتی، ہم آپ پر ہزار بار فدا ہوں قربان ہوں اے میرے مولا و آقا حسین (ع)۔

 

حزب اللہ کے سیکریٹری جنرل کا کہنا تھا کہ عراق میں مسلسل جلوس پر حملے ہورہے ہیں لیکن کیا یہ حملے ان جلوسوں کو روک سکے ہیں؟ پاکستان سے لے کر افغانستان تک اور پوری دنیا میں حسینیوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے لیکن دنیا جان لے کہ کوئی چیز ہم میں اور عشق حسین (ع) میں روکاوٹ نہیں بن سکتی، یہ شہادت کا جذبہ یہ عشق یہ عزاداری سب کچھ اسی طرح جاری رہے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ میں ان تمام لوگوں کو جو اس وقت اس انتظار میں ہیں کہ شام میں شدت پسند جیت جائیں گے تو پھر ہم یہ کرینگے وہ کرینگے بتانا چاہتا ہوں کہ یاد رکھو شام میں شدت پسند کبھی بھی نہیں جیت سکتے۔

پشاور (وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے آفس مسئول ارشاد حسین بنگش نے کہا ہے کہ منور حسن شہداء وطن کیخلاف جاری بیان واپس لیتے ہوئے قوم سے معافی مانگیں، ان خیالات کا اظہار انہوں نے وحدت ہاوس پشاور  میںمحرم الحرام کی مناسبت سے منعقدہ ایک اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر وحدت اسکاوٹس کی جانب سے محرم الحرام کے آغاز سے اب تک کئے جانے والے سیکورٹی انتظامات کے حوالے سے اجلاس کے شرکاء کو بریفنگ دی گئی۔ صوبائی رہنماء ارشاد حسین بنگش کا کہنا تھا کہ ہم پاک فوج اور ہزاروں محب وطن شہداء کے سفاک قاتلوں کو شہید قرار دینے کے منور حسن کے بیان کی پرزور مذمت کرتے ہیں، جو لوگ قیام پاکستان سے ہی ریاست کے مخالف اور بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح (رح)پر کفر کے فتوے لگاتے تھے، آج وہی لوگ ہمارے بہادر اور شجاع افواج اور پاکستانی عوام کے قاتل دہشت گردوں کی حمایت اور ریاست کی مخالفت کر کے ثابت کر رہے ہیں کہ ان کا پاکستان کے وجود کے ساتھ کوئی تعلق نہیں، پاکستان کے شہدا ہمارے قومی ہیرو ہیں۔
 


انہوں نے کہا کہ ہمارے عظیم شہدا کو ان کٹھ پتلی ملاوں کے سرٹیفیکیٹ کی ضرورت نہیں اور ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ جماعت اسلامی کی قیادت پاک فوج اور ہزاروں شہدا کے خانوادگان سے اس شرمناک بیان پر غیر مشروط معافی مانگے۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ گوجرانوالہ کی پرزور انداز میں مذمت کرتے ہیں اور پنجاب حکومت کی جانب سے ملت تشیع کیساتھ روا رکھا جانیوالا امتیازی سلوک بھی افسوسناک ہے۔ انہوں نے ڈیرہ اسماعیل خان کی سیکورٹی پاک فوج کے حوالے کرنے کے اقدام کو احسن قرار دیتے ہوئے کہا کہ پشاور، کوہاٹ ، ہنگو اور ٹانک میں 9 اور 10 محرم الحرام کو سیکورٹی کے سخت ترین انتظامات کرنے کی ضرورت ہے۔ تاہم شیعہ، سنی عزاداروں کو اس حوالے سے کوئی مشکل درپیش نہیں آنی چاہئے۔

قم المقدسہ (وحدت نیوز) مجلس وحدت مسلمین قم کی جانب سے عزاداری امام حسین علیہ السلام کو احسن انداز میں منانے کی غرض سے مجالس عزا عشرہ اول ماہ محرم الحرام کا انعقاد کیا جا رہا ہے۔ ان مجالس سے حجت الاسلام والمسلمین مولانا وسیم رضا سبحانی خطاب کر رہے ہیں۔ حجت الاسلام والمسلمین سبحانی توحید کے موضوع پر عزاداران امام حسین علیہ السلام کو فضائل و مصائب محمد و آل محمد (ع) سے مستفید کر رہے ہیں۔ مجالس عزا کا اہتمام قم المقدسہ کی معروف دینی درسگاہ  مدرسہ امام خمینی (رہ) میں کیا گیا ہے۔ فضائل ومصائب کے بعد نوحہ خوانی اور ماتم داری کا انعقاد ہوتا ہے۔ مجلس میں عزاداران امام حسین (ع) کی بڑی تعداد شریک ہوتی ہے اور اسی طرح خواتین اور بچوں کی کثیر تعداد بھی عزا خانہ میں حاضر ہوتی ہے۔ عزاداران امام حسین (ع) کیلئے نذر و نیاز کا بھی اہتمام کیا گیا ہے۔ ہر سال کی طرح امسال بھی جلوس عزا علم حضرت ابالفضل العباس (ع) اسی مقام سے برآمد ہو کر حرم حضرت معصومہ (سلام اللہ علیھا) میں اختتام پذیر ہوگا۔ شام غریبان حسینی کے حوالے سے بھی  شام غریباں کی مجلس کا خصوصی انتظام کیا گیا ہے۔ مجالس عزا ایران کے وقت کے مطابق ٹھیک 6:30 بجے شام تلاوت قرآن مجید اور زیارت عاشورا کے ساتھ شروع ہو جاتی ہیں۔ شہید سبط جعفر کے شاگرد جناب ایمن رضا خصوصی طور پر مجلس کے آغاز میں سوز و سلام پیش کرتے ہیں۔ مجلس کے اختتام پر وطن عزیز پاکستان میں دہشت گردوں کی نابودی اور ملک کی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree