The Latest
ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کل ملک بھر سے آئے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے عہدہ دار احتجاج کرینگے
ملک میں بڑھتی ہوئی دہشت گردی اور اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ کے خلاف کل شام چار بج کر تیس منٹ پر ملک بھر سے آئے ہوئے مجلس وحدت کے عہدہ داراحتجاجی ریلی نکالیں گے یہ احتجاجی ریلی پریس کلب اسلام آباد کے سامنے پچھلے ایک ہفتہ سے لگے ہوئے احتجاجی کیمپ پر پہنچ کر دھرنے کی شکل اختیار کرے گی جہاں اہم شخصیات خطاب کرینگی
واضح رہے کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور دہشت گردی کے خلاف گذشتہ ایک ہفتے سے احتجاجی کیمپ لگایا ہوا ہے اس کیمپ کا مقصد شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف احتجاج کرنا اور اپنی مظلومیت کو ریاستی ذمہ داروں اور عوام کے سامنے اجاگر کرنا ہے
مجلس وحدت کے سالانہ جماعتی دوسرے کنونشن کی دوسری نشست
دوسری نشست سے ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ نظارت کے رکن علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ اگر تم مظلوم کی مدد نہیں کرتے تو تمہیں حسینی کہلانے کا کوئی حق حاصل نہیں ، حسین ع اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لیے میدان عمل میں آئے تھے اس لئے ہماری مجالس اور ماتم اصلاح امت کے لیے ہونی چاہیں ، انہوں نے کہا کہ علی ع نمازی بھی تھے ، غریبوں کے ہمدرد بھی تھے ، تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے سوکھی روٹی کھا لی لیکن کسی ظالم کے در سے تر نوالہ نہیں لیا ، علی ع ہر فیلڈ میں مرد میدان تھے ، انہوں نے کہا کہ آپ نے وحدت کا علم بلند کر رکھا ہے جب تم قد بڑھاتے ہو ہو تم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، اور ذمہ داری عائد ہونے کے بعد تم انسان کی انسانیت سازی میں مدد کرو ، انہوں نے مزید کہا کہ مومن کی علامت عہدو پیمان پر کھڑا ہونا ہے ، جب یہ جماعت نہیں بنائی گئی تھی تو تم پر کسی کا کوئی حق نہیں تھا ، لیکن اب پوری بشریت کا تم پر حق ہے کہ انسانوں کو اخلاق حسنہ سے مزین کرو ، انہیں فکری بیدار ی دو اور انہیں دشمن اور دوست کی پہچان کراؤ،۔
کنونشن کی دوسری نشست میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ، ڈپٹی سیکرٹڑی جنرل علامہ محمد امین شہیدی ، سیکرٹری امور خارجہ علامہ شفقت شیرازی، سیکرٹری نظیم سازی علامہ شبیر بخاری ، سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی، سیکرٹری سیاسیات سید علی اوسط رضوی بھی موجود تھے، نظامت کے فرائض مولانا صادق تقوی آف کراچی نے سرانجام دیئے ، اس موقع پر ماڈل قرار دیئے جانیوالے اضلاع جھل مگسی، گنداخہ۔ ملیر کراچی،بدین ،جھنگ،بھکر ، چنیوٹ اور اکوڑاہ کے ضلع مسؤلین نے اپنے اپنے اضلاع کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں، کنونشن میں بلوچستان کے نو اضلاع کے 72،آزاد کشمیر کے تین اضلاع کے دس،خیبر پختون خواہ کے پانچ اضلاع کے34، سندھ کے بائیس اضلاع کے 217، اور پنجاب کے پچیس اضلاع کے 134افراد شریک ہی
پریس ریلیز
اسلام آباد ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سالانہ دو روزہ تنظیمی و تربیتی کنونشن جامع الصادق اسلام آباد میں شروع ہو گیا ، کنونشن کی صدارت مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کی کنونشن کے پہلے روز مرکزی و صوبائی کابینہ اراکین ضلعی مسئولین سمیت پاکستان کے54اضلاع کے سات سو سے زائد نمائندگان شریک تھے ، افتتاحی نسشت سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کہا کہ ہمارے ازلی دشمن امریکہ کی سازش ہے کہ ہمیں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ کے ذریعے ہمارے مخالفین کے ساتھ الجھا دے تاکہ اسے اپنے مذموم مقاصد کی تکمیل کے لیے میدان خالی ملے ، ان حالات میں ہماری ذمہ داریں پہلے سے کہیں زیادہ بڑھ گئی ہیں ہم پر لازم ہے کہ اپنی طاقت کو تسلیم کرائیں ، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اپنی موثر حکمت عملی کے ذریعے اپنی طاقت تسلیم کرا رہی ہے لیکن جو ں جوں ایم ڈبلیو ایم کی تحریک کو تقویت مل رہی ہے دشمن اور زیادہ بیدار اور متحرک ہو رہا ہے ، ہمیں ایسی حمؤکمت عملی اپنانے کی ضرورت ہے کہ دشمن ہنم سے پیچھے رہے ، آج کراچی کوئٹہ ، بلوچستان، پارا چنار ، گلگت ، بلتستان سمیت ہر علاقہ میں ہمیں کمزور کرنے کی سازشیں ہو رہی ہیں ہم نے کسی فرد کا نہیں قوم مکے سرپرست کا کردار ادا کرنا ہے اس ضمن میں ہمیں ایم ڈبلیو ایم کو مرکز سے لے کر یونٹ کی سطح تک تنظیمی ڈھانچے کو مضبوط بنانا ہو گا ، اس لیے ہمیں شعبہ تنظیم سازی کو فعال بنانے کی ضرورت ہے، یونٹس کی تشکیل کے بعد کارکنوں اور ذمہ داران کی تربیت پر توجہ دینی ہو گی ، انہوں نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم کے شعبوں بالخصوص شعبہ جوان اور شعبہ میڈیا کو انتہائی موثر اور فعال بنانے پر توجہ دینا ہو گی، سالانہ تنظیمی کنونشن کی دوسری نسشت میں خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ نظارت کے رکن علامہ حیدر علی جوادی نے کہا کہ اگر تم مظلوم کی مدد نہیں کرتے تو تمہیں حسینی کہلانے کا کوئی حق حاصل نہیں ، حسین اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لیے میدان عمل میں آئے تھے اس لیے ہماری مجالس اور ماتم اصلاح امت کے لیے ہونی چاہیں ، انہوں نے کہا کہ علی نمازی بھی تھے ، غریبوں کے ہمدرد بھی تھے ، تاریخ گواہ ہے کہ انہوں نے سوکھی روٹی کھا لی لیکن کسی ظالم کے در سے تر نوالہ نہیں لیا ، علی ہر فیلڈ میں مرد میدان تھے ، انہوں نے کہا کہ آپ نے وحدت کا علم بلند کر رکھا ہے جب تم قد بڑھاتے ہو ہو تم پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے ، اور ذمہ داری عائد ہونے کے بعد تم انسان کی انسانیت سازی میں مدد کرو ، انہوں نے مزید کہا کہ مومن کی علامت عہدو پیمان پر کھڑا ہونا ہے ، جب یہ تنظیم نہیں بنائی گئی تھی تو تم پر کسی کا کوئی حق نہیں تھا ، لیکن اب پوری بشریت کا تم پر حق ہے کہ انسانوں کو اخلاق حسنہ سے مزین کرو ، انہیں فکری بیدار ی دو اور انہیں دشمن اور دوست کی پہچان کرائو، کنونشن کی پہلی دو نسشتوں میں نظامت کے فرائض ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اسگر عسکری اور اوکاڑہ کے ضلعی مسئولین نے اپنے اپنے اضلاع کی کارکردگی رپورٹس پیش کیں،
ایم ڈبلیو ایم کا کل جماعتی دو روزہ کنونشن دارالحکومت میں اس وقت جاری ہے جو کل شام گئے تک جاری رہے گا کنونشن میں ملک بھر سے نمایندے موجود ہیں
کنونشن کی پہلی نشست صبح دس بجے تلاوت کلام پاک اور نعت و قصیدے کے ساتھ شروع ہوئی جس کے بعد شرکاء کو اجلاس کے قواعد و ضوابط سے آگاہ کیا گیا
ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ امین شہیدی شرکاء اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے ملک بھر سے آئے ہوئے نمایندوں کو خوش آمدید کہا اور ملکی وبین الاقوامی مسائل نیز امت مسلمہ کے حالات پر گفتگو کرتے ہوئے کہا ہمارا ازلی دشمن ہمیں دہشت گردی اور ٹارگٹ کلنگ میں الجھاکر اپنے لئے میدان خالی کرانا چاہتا ہے
اس وقت ہمارا پہلا کام اپنی جماعت کے سٹریکچر کو مضبوط کرنا ہے
شعبہ تنظیم سازی کو فعال تر بنانا اس وقت اہم ضرورت ہے ،شعبہ جاتی مسؤلین کی بہتر کارکردگی کے لئے تربیتی پروگرامز تشکیل دینے کی ضرورت ہے انہوں نے کہا کہ میڈیا اور شعبہ جوان ہمارے لئے انتہائی اہمیت کے حامل ہیں لہذا ن دو شعبوں پر بھی خاص توجہ کی ضرور ت ہے
انہوں نے کہا دستور کا مکمل مطالعہ رکھنا تمام افراد کے لئے انتہائی ضروری ہے کیونکہ ہماری تمام تر کارکردگی اور درست سمت میں سفر دستور پر پابندی اور اس کے نفاذ سے ہی ممکن ہے
ڈپٹی سیکرٹری جنرل کے خطاب کے بعد اس وقت ماڈل اضلاع اپنی کارکردہ گی رپورٹ پیش کر رہے ہیں
ایم ڈبلیوایم کی جانب سے دو روزہ کل جماعتی کنونشن ہال شرکاء سے کچھاکچھ بھرا ہوا ہے ہلال کی شکل میں کرسیاں لگائی گئیں ہیں جس کے باکل فرنٹ پر سٹیج بنایا ہوا ہے
کنونشن ہال کی جانب جب آپ روانہ ہونا چاہیں تو آپ کو سیکوریٹی بیریر سے گذرنے کے فورا بعد استقبالیہ کیمپ کا سامنا کرنا پڑے گا جہاں ایم ڈبلیوایم کے جوان آپ کے استقبال کے لئے تیار نظر آینگے استقبالیہ کیمپ کے ساتھ ہیں آپ کو مختلف صوبوں اور اضلاع کے ایسے بینرز بھی ملے گے جس میں مختلف اہم پیغامات کے ساتھ ساتھ اہم فعالیات بھی تحریر ہیں مرکزی دروازے سے داخل ہوتے ہیں آپ کو پھر شعبہ جوان کے بااخلاق جوان ہاتھوں ہاتھ لینگے جو کنونشن ہال میں آپ کی نشست تک آپ کی رہنمائی کرینگے
کنونشن ہال کے بیگ سائیڈ پر ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل کی ٹیم کنونشن کی کوریج ڈسک لگی ہوئی ہے جبکہ شعبہ جوان کے افراد بھی کوریج کرتے نظر آینگے
کنونشن کے انتظامی امور کے لئے مرکزی آفس کی ایک ٹیم آپ کو ہر جگہ پیش پیش نظر آئے گی کنونشن ہال میں اس وقت نعروں کی گونج سنائی دی جب مرکزی سیکرٹری جنرل تشریف لائے شرکاء اجلاس نے مرکزی سیکرٹری جنرل کا پرتپاک استقبال کیا جبکہ مختلف اضلاع کی میڈیا ٹیم کے رضاکار اورشرکا اجلاس کی ایک بڑی تعداد تصویر اور فوٹیج کے لئے سٹیج کی جانب بڑھے ۔
کنونشن کا پہلا سیشن اختتام پذیر ہوا ،پہلے سیشن میں شرکاء کی دلچسپی اس قدر زیادہ تھی کہ یوں لگ رہا تھا کہ گویا وہ دنیا و مافیھا سے کٹ چکے ہیں اور ان کی توجہ صرف کنونشن ہال میں مرکوز ہے
اجلاس کا دوسرا سیشن نماز ظہرین کے بعد ٹھیک دو بجے شروع ہوگا اس سیشن میں بھی ماڈل اضلاع اور صوبائی رپورٹس پیش کی جاینگی جبکہ نشست کے آخر میں اخلاقی لیکچر ہوگا
اجلاس دو دن جاری رہے گا جس میں ملک بھر مجلس وحدت مسلمین کی جماعتی کارکردگی سمیت متعدد اہم موضوعات پر گفتگو شنید اور تنقید ی جائزہ لیا جائے گا نیز اس اجلاس میں مختلف قسم کے دیگر پروگرام بھی ہونگے
ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ محمد امین شہیدی نے اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی جانب سے دہشت گردی اور شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف نکالی جانے والی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم جب احتجاج کرتے ہیں تو ہمیں دھمکیاں دی جاتیں ہیں تمہیں ماردیا جائے گا اہل تشیع کی مظلومیت کا یہ عالم ہے کہ اب تک کے ہزاروں شہیدوں میں سے کسی ایک کے بھی قاتل نہیں کو سزا نہیں ملی جو پکڑاجاتا ہے اسے عدلیہ چھڑالیتی ہے ، یا پھر اسے کوئی ریاستی ادارہ چھوڑوالیتا ہے
ہم جب اپنے مقتول افراد کے قاتلوں کی تلاش کرتے ہیں تو ہمیں خون کے چھینٹے ریاستی اداروں میں نظر آتے ہیں ،ہمارا جرم یہ ہے کہ ہم محب وطن ہیں ،ہماراجرم یہ ہے کہ ہم امت مسلمہ کے درمیان وحدت چاہتے ہیں ،ہم پرامن لوگ ہیں ،ہم نے لشکر کشیاں نہیں کیں ،ہم نے لشکر نہیں بنائے ،ہم کہتے ہیں امریکہ مردہ باد ،ہم اسرائیل کے وجود کو نہیں مانتے ،ہم بیرونی دشمنوں کے آلہ کار نہیں بنتے ۔۔۔بس ہمارا جرم یہی ہے ،اس لئے ہمارا قتل عام کیا جارہا ہے
احتجاجی کیمپ کے سامنے خواتین کی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ہم ظلم پر خاموش نہیں رہے گے اور نہ ہی کسی سازش کا شکار ہونگے دہشت گرد چاہتے ہیں کہ ہمیں دیوار سے لگا کر قائد اعظم کے پاکستان پر اپنا راج رچالیں تو یہ ان کی بھول ہے ،انہوں نے کہا یہاں کوئی فرقہ واریت نہیں ہے یہ قاتل شیعہ اور سنی دونوں کاقتل کر رہے ہیں
انہوں نے کہا کہ اگر ریاستی ادارے ہماری دادرسی نہ کریں اور ہماری مظلومیت پر اسی طرح خاموش رہیں تو پھر ہمیں مجبورا عالمی اداروں کے پاس بھی جانا پڑے گا ہم مجبورا اقوام متحدہ سے بھی رجوع کرینگے
(علامہ امین شہیدی صاحب کے خطاب کا متن اور ووڈیو عنقریب لود کی جائے گی)
ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی جانب سے اسلام آباد کوئٹہ اور کراچی میںشیعہ ٹارگٹ کلنگ اور بے گناہ افراد کی گرفتاریوں کے خلاف احتجاج کیا اسلام آباد میں ہونے والے احتجاج میں علامہ امین شہیدی،علامہ اصغر عسکری،علامہ اعجاز بہشتی،علامہ فخر علوی سمیت سندھ سے آئے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے عہدہ دار بھی شریک تھے
ایم ڈبلیو ایم اسلام آباد / راولپنڈی (شعبہ خواتین)کی سیکرٹری جنرل سیدہ رباب زیدی نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک دشمن قوتیں بد امنی اور انتشار کے ذریعے عوام کو مایوسی کی دلدل میں دھکیل کر پاکستان کی بنیادیں کمزور کرنا چاہتی ہیں، انہوں نے کہا کہ حالات ایسا رخ اختیار کر گئے ہیں کہ خواتین اور بچوں کو بھی گھروں سے باہر نکلنا پڑا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں میدان میں حاضر رہ کر صبر واستقلال کی طاقت سے ان سازشوں کو ناکام بنا نا ہو گا، صبر وا ستقلال ایسی طاقت ہے جس سے تمام اقسام کے بحرانوں کا رخ موڑا جاسکتا ہے ۔ انہوں نے کہا کہ کستان کی سرزمین پر ہم اہل بیت علیہم السلام کے ماننے والے ہیں، ہم بھی امتحانات سے گزر رہے ہیں۔ اگر ہم نے ان امتحانات پر غلبہ پا لیا تو ہم کامیاب ہو جائیں گے۔ جب بھی انسان کسی مشکل پر غلبہ پاتا ہے تو وہ طاقتور ہو جاتا ہے۔ مجلس وحدت مسلمین راولپنڈی / اسلام آباد (شعبہ خواتین) شکریال یونٹ کی سیکرٹری جنرل ثمینہ بتول نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مظلوم ہونا جرم نہیں مظلوم بن کر رہنا جرم ہے، اس وقت پورا پاکستان لہو لہو ہے ، کوئٹہ ، کراچی اور گلگت بلتستان سمیت کوئی علاقہ نہیں جہا ں شیعیان علی کو تحفظ حاصل ہو ، ہر روز لاشوں پر لاشیں گر رہی ہیں ، حکومت اور حکومتی ادارے خاموش ہیں اور ظالموں کے ہاتھ روکنے والا کوئی نہیں۔ امامیہ آرگنائزیشن کی مرکزی رہنماء تاثیر فاطمہ نے کہا ہمیں اپنے معاشرے کے اندر بیداری پیدا کرنی ہے تاکہ عوام ظلم کے خلاف اٹھیں اور معاشرے کے تمام طبقات کو اس میدان میں لے آئیں اور انہیں شعور دیں۔ ریلی کے شرکاء سے شعبہ خواتین کی دیگر عہدیداران نے بھی خطاب کیا۔ ریلی نیشنل پریس کلب کے سامنے اختتام پذیر ہوئی۔ ریلی میں خواتین اور بچوں کی ایک بڑی تعداد نے شرکت کی۔ جنہوں نے ہاتھوں میں بینرز، پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے۔ جن پر دہشت گردی مردہ باد، امریکہ مردہ باد، نااہل حکومت مردہ باد کے نعرے درج تھے۔
ایم ڈبلیو ایم کراچی۔
شہر کراچی میں خواتین کی احتجاجی ریلی کا آغاز نمائش چورنگی سے ہو کر کراچی پریس کلب پر اختتام ہوا احتجاجی ریلی کے شرکاء نے تکفیری دہشت گردوں کے خلاف بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور ملک بھر میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور بے گناہ شیعہ نوجوانوں کی گرفتاری کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کر رہے تھے۔
واضح رہے کہ کراچی میں نکالی جانے والی احتجاجی ریلی میں ٹارگٹ کلنگ میں شہید ہونے والے شیعہ عمائیدن کے اہل خانہ نے بھی شرکت کی ،جبکہ گذشتہ دنوں کوئٹہ میں شہید ہونے والے سیشن جج شہید ذوالفقار نقوی کی والدہ بھی ریلی میں شریک تھیں اور انہوں نے امریکہ مردہ باد اور اسرائیل نا منظور سمیت دہشت گردوں کے خلاف شدید غم و غصہ کا اظہار کیا۔
کراچی میں منعقدہ احتجاجی ریلی میں شریک ایک کمسن بچے نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھا تھا جس پر درج تھا کہ صدر پاکستان،چیف جسٹس اور چیف آف آرمی اسٹاف آخر کب آپ دہشت گردوں کو جنہوں نے ہمارے والد کو قتل کیا ہے ،گرفتار کریں گے؟
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی کی سیکرٹری جنرل خانم زہرا نجفی نے کہا کہ صدر پاکستان آصف علی زرداری،چیف جسٹس آف پاکستان افتخار چوہدری اور چیف آف آرمی اسٹاف اشفاق پرویز کیانی دہشت گردوں کی سرکوبی کے لئے موثر کردار ادا کریں اور ملک میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ایکشن لیں۔
ان کاکہنا تھا کہ ریاستی اداروں کو اب پاکستان یا دہشت گردوں میں سے کسی ایک کا انتخاب کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ ایک طرف دہشت گرد شیعہ عمائدین کا قتل عام کر رہے ہیں اور دوسری طرف پولیس اور رینجرز انتظامیہ شیعہ نوجوانوں کو جھوٹے مقدمات میں ملوث کرنے کی سازشوں میں مصروف عمل ہے۔
خانم نجفی کاکہنا تھا کہ دہشت گرد گروہ ملت جعفریہ کا قتل عام کر کے اپنے غیر ملکی آقائوں امریکہ اور اسرائیل کی خوشنودی میں مصروف عمل ہیں جبکہ پولیس اور رینجرز جیسے اداروں میں بھی ایسی کالی بھیڑیں موجود ہیں جن کے تانے بانے دہشت گردوں اور ملک دشمن عناصر سے ملتے ہیں انہوں شدید غصے سے کہا کہ شیعہ نوجوانوں کو من گھڑت کیسوں میں ملوث کرنا شہدائے ملت جعفریہ کی توہین ہے جسے کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔
احتجاجی ریلی کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے شہید جج ذوالفقار نقوی کی والدہ کاکہنا تھا کہ ان کے بیٹے کی شہادت پر چیف جسٹس آف پاکستان اور چیف جسٹس آف بلوچستان سمیت کسی سرکاری افسر نے تعزیت نہیں کی اور نہ حکومت نے شہید کی میت کو کوئٹہ سے کراچی لانے میں کسی قسم کا تعاون کیا۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان خواتین ونگ نے چیف جسٹس آف پاکستان سے مطالبہ کیا کہ وہ شیعہ نسل کشی پر از خود نوٹس لیتے ہوئے شیعہ ٹارگٹ کلنگ میں ملوث دہشت گردوں کو سخت سے سخت سزا دیں ۔
کوئٹہ:
مجلس وحدت مسلمین بلوچستان شعبہ خواتین کے زیر اہتمام کوئٹہ گلگت اور ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاجی جلوس نکالا گیا۔ نچاری امام بارگاہ سے بہشت زینب (ع) ہزارہ قبرستان تک سینکڑوں خواتین نے دہشت گردی اور شیعہ نسل کشی کے خلاف فلک شگاف نعرے لگاۓ۔ اس موقعہ پر مزار شہداء پر منعقدہ مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کی صوبائی آفس سیکریٹری خواہر نرجس بتول نے کہا کہ ہم پیروان زینب (ع) کربلائے عصر میں شہداء کا پیغام عام کرتے ہوئے ظالم یزیدیوں کو رسوا کریں گی۔ احتجاجی اجتماع سے ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کی سیکریٹری محترمہ کوثر جعفری اور سیکریٹری امور جوانان سیدہ وجیہہ نے خطاب کیا۔
شیعہ ہلاکتوں پر پورا ملک حیران اور پریشان ہے لیکن مجھے اس سے زیادہ حیرانگی ہمارے سیاستدانوں کی خاموشی پر ہے۔
چھوٹے چھوٹے مسائل پر تفصیلی گفتگو کے لیے جہاں سارے حکمراں تیار رہتے ہیں وہیں اس گمبھیر مسئلے پر سب خاموش ہیں۔
اگرچہ، ایم کیو ایم کے قائد الطاف حسین نے ان ہلاکتوں کے خلاف آواز آٹھائی لیکن باقی سیاست دان خاموش تماشائی بنے رہے۔
بالاخر پاکستان تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان نے بھی اس سلسلے پر اپنی آواز اٹھا لی ہےاور چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری سے از خود نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔
یہ الگ بات ہے کہ عمران خان بڑے خواب دکھاتے رہتے ہیں اور ان کی پالیسی کی کوئی درست سمت نہیں دکھائی دیتی۔
بہرحال اس بات کا تو انہیں داد دینی چاہیے کہ انہوں نے معاملے کی سنگینی کو سمجھا اور اس پرکارروائی کی اپیل کی۔
ان کی اس اپیل کے کیا اثرات ہوں گے یہ بعد میں دیکھا جائے گا لیکن فی الحال یہ ایک قابل تحسین شروعات ہے کہ کسی سیاستدان نے بھی شیعہ ہلاکتوں پر آواز اٹھائی۔
یہ حملے کسی مشہور شخصیت یا حکمران کے خلاف نہیں بلکہ ان میں عام آدمی نشانہ بن رہے ہیں – شیعہ عام آدمی، جس کے نصیب میں تحفظ نہیں ہے اور نہ ہی جس کی جان پی پی پی کی حکومت کو قیمتی لگتی ہے۔ ہماری حکومت کے لیے تو ووٹ لے کر پیسے بنانے کا دھندہ ہی اصل کام ہے۔
اسکردو میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے عمران نے ان ہلاکتوں کو بدترین سانحہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ حکومت کی خاموشی انتہائی افسوس ناک ہے اور اگر وہ عوام کو تحفظ دینے میں ناکام ہو گئی ہے تو اسے گھر چلے جانا چاہیے۔
لیکن اب تک ہمیں یہ احساس تو ہو گیا ہے کہ یہ حکومت بڑی ڈھیٹ ہے۔
شیعہ لوگوں کے ساتھ ہمدردی دکھانا خان کی طرف سے ایک بہت اہم قدم تھا لیکن اس کے ساتھ ساتھ خان کو یہ احساس بھی ہونا چاہیے کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کو ‘امریکہ کی جنگ’ قرار دینے سے کچھ حاصل نہیں ہونے والا۔
یہ قتل و غارت بلوچستان اور خیبر پختونخواہ میں ہو رہی ہے جہاں ہمارے سیکورٹی اداروں کا مکمل کنٹرول ہے۔
اس جنگ کو امریکہ کی جنگ کہنے کے بجائے اب فوری کارروائی ہی جانیں بچا سکتی ہے۔
انصاف کے لیے اس آواز میں مزید شدت اسی وقت آ سکتی ہے اگر باقی حکمران عمران خان کا ساتھ دیں اور اہل تشیع کے خلاف ظلم کو روکنے کیلیے آواز اٹھائیں۔
تو کیا ہوا اگر دوسرے معاملات پر یہ سیاسی جماعتیں اتفاق نہیں کرتیں، عام آدمی کی حفاظت پر اتفاق کرنا تو ان کا فرض ہے۔
عدلیہ کا اب یہ کام ہے کہ وہ ان ہلاکتوں پر فوری توجہ دے اور چیف جسٹس اس ظلم کے خلاف اپنا پسندیدہ قسم کا نوٹس لیں۔
جہاں حکمران ناکام رہے، وہیں عدلیہ کے پاس اب بھی موقع ہے کہ وہ اس ملک میں سب کو ان کا حق دلوائے۔
شائمہ سجاد ڈان شکریہ ڈان نیوز
مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام صوبائی دفتر میں یوم دفاع پر منعقدہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے صوبائی رہنما سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان کو آج جن مشکلات کا سامنا ہے ان کے تدارک کے لئے حکمرانوں اور ریاستی اداروں نے کبھی سنجیدگی سے کام نہیں لیا۔ انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر 1965ء کو جس بہادری سے اس قوم نے دشمن کے دانت کھٹے کئے تھے کیا آج ہمارے ادارے چند مٹھی بھر دہشت گردوں کو کنٹرول نہیں کر سکتے۔
انہوں نے کہا کہ افسوس کا مقام یہ ہے کہ آئے دن کوئٹہ اور گوادر کے ساحل سے لے کر سیاچن کے برف پوش پہاڑوں تک محب وطن طبقات کا قتل عام کیا جا رہا ہے، یہ پاکستان کے فطری دفاع پر ہونیوالی دہشت گردی پر حکمرانوں اور ریاستی اداروں کی خاموشی وطن دشمنی نہیں تو اور کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ شیعہ قتل عام پر ریاستی اداروں کی خاموشی سے یوں محسوس ہو رہا ہے کہ ہمارے سکیورٹی ادارے اور حکومتیں بھی ان دہشت گردوں کی سرپرستی کر رہی ہیں۔
سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ ملک کے طول و عرض میں شیعان حیدر کرار کو نشانہ بنانا اس بات کی دلیل ہے کہ پاکستان کے مضبوط اثاثہ یہی قوم ہے۔ انہوں نے کہا کہ دشمن ہمیشہ ملکی اثاثوں اور وطن دوستوں کو نشانہ بناتے ہیں، ہم آج کے دن کی مناسبت سے یہ عہد کرتے ہیں کہ دشمن کے مذموم عزائم کو خاک میں ملا کر دفاع وطن کے لئے اپنی جانیں تک قربان کر دیں گے اور اس مملکت خداداد پاکستان کو دنیا میں ناقابل تسخیر بنا کر دم لیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ قیام پاکستان سے استحکام پاکستان تک ملت تشیع نے ہی قربانی دی ہے، آئندہ بھی پاکستان کی بقا کے لئے ہم ہر قربانی دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ جن عناصر نے قیام پاکستان کے وقت اس کی ملک کی مخالفت کی تھی آج وہی گروہ اسلام اور پاکستان دشمن قوتوں کے آلہ کار کے طور پر پاکستان میں بدامنی پھیلا کر پاکستان کی سالمیت کے ساتھ کھیل رہا ہے۔ سید اسد نقوی نے کہا کہ پاکستان کو اگر بنا سکتے ہیں تو اس کو بچانے کا ہنر بھی ہمیں آتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے پوری قوم کو ایک پلیٹ فارم پر متحد کر دیا ہے اور یہ ہماری بہت بڑی کامیابی ہے، ہم نے دہشت گردی کا مقابلہ اپنے خون سے کیا ہے اور خون کبھی شکست نہیں کھاتا آج پوری دنیا میں ہماری مظلومیت اور دشمنان پاکستان و اسلام کے ظلم پر آوازیں اٹھ رہی ہیں۔ انہوں نے یوم دفاع پاکستان کے موقع پر کہا کہ حکومت پاکستان میں ملت تشیع کو تحفظ فراہم کرئے، عدلیہ دہشت گردوں کو رہا کرنے کی بجائے کیفر کردار تک پہنچائے تاکہ باقی دہشت گرد عبرت پکڑیں۔
انہوں نے کہا کہ لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحق کو جیل میں پروٹوکول دینے کی بجائے اس کے کیس کا انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں ٹرائل کیا جائے اور اسے فوری طور پر ہزاروں شیعان پاکستان کے قتل کے جرم میں پھانسی کے پھندے پر لٹکایا جائے۔ تقریب میں علامہ محمد اقبال کامرانی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور ، رائے ناصر، رانا ماجد رضا، عمران شیخ، سید حسین زیدی، آغا علی نقی، آصف حسین گوہر عباس اور دیگر کارکنان نے شرکت کی۔
انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی بین الاقوامی تنظیم ہیومن رائٹس واچ نے پاکستان بڑھتی ہوئی شیعہ کشی پرتشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ رواں سال میں شیعہ فرقے سے تعلق رکھنے والے تین سو بیس افراد کو ہلاک کیا گیا۔
تنظیم کے مطابق صرف بلوچستان میں ہزارہ آبادی کے ایک سو افراد کو قتل کیا گیا۔
تنظیم کے ایشیا کے ڈائریکٹر بریڈ ایڈمس نے نیویارک سے جاری ایک بیان میں کہا ہے کہ پاکستانی حکومت کی جانب سے اہل تشیع کے قتل میں ملوث عناصر کو گرفتار کرنے میں ناکامی دراصل اس کا اس مسئلے پر کوئی خاص توجہ نہ دینا ہے۔
بیان کے مطابق گزشتہ سال کے دوران بلوچستان، کراچی، گلگت بلتستان اور ملک کے قبائلی علاقوں میں شیعہ آبادی کو نشانہ بنا کر کئی حملے کیے گئے۔
تنظیم کے مطابق اس سال تشدد کے کم از کم چار ایسے بڑے واقعات ہوئے جن میں شیعہ ہزارہ فرقے سے تعلق رکھنے والے اکتیس افراد کو نشانہ بنایا گیا۔ فرقہ وارانہ تشدد کے یہ واقعات کوئٹہ اور بابو سر میں پیش آئے۔ بابو سر واقعے کی ذمہ داری پاکستانی تحریک طالبان نے قبول کی تھی۔
بیان میں عسکریت پسند گروپوں کے کردار پر تشویش کا اظہار کیا گیا ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق کالعدم تنظیم لشکر جھنگوی ملک میں بغیر کسی روک ٹوک کے آپریٹ کر رہی ہے اور قانون نافذ کرنے والے اداروں نے شیعہ فرقے کے خلاف ہونے والے تشدد کی طرف سے جیسے آنکھیں بند کر رکھیں ہیں۔
تنظیم کا یہ بھی کہنا ہے کہ کچھ انتہا پسند تنظیموں کے پاکستان کی فوج، خفیہ اداروں اور فرنٹئیر کور سے تعلقات کوئی پوشیدہ بات نہیں ہے۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق اگست میں لشکر جھنگوی کے سربراہ ملک اسحاق کی گرفتاری اس ضمن میں اہم پیش رفت ہے۔
ملک اسحاق کے خلاف فرقہ وارانہ تشدد کے چوالیس مقدمات قا ئم ہیں جن میں ستر افراد کا قتل شامل ہے۔ڈائریکٹر بریڈ ایڈمس کا کہنا ہے کہ ملک اسحاق کی گرفتاری پاکستان کے قانونی نظام کے لیے ایک اہم امتحان کی حثیت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا ’فرقہ وارانہ تشدد کا خاتمہ ان جرائم کے ذمہ داروں کے قانون کے دائرہ کار میں لاکر سزا دیے بغیر ممکن نہیں ہے۔ ‘
بریڈ ایڈمس کا یہ بھی کہنا ہے کہ حکومت پاکستان شیعہ فرقے کے قتل عام پر خاموش تماشائی کا کردار ادا نہیں کر سکتی۔
تنظیم نے پاکستان کی وفاقی و صوبائی حکومتوں پر شیعہ فرقے کے خلاف حملوں اور دوسرے جرائم میں ملوث افراد کو قانون کے دائرہ کار میں لانے کی ضرورت پر زور دیا۔
تنظیم نے اس بات پر بھی زور دیا کہ حکومت شیعہ آبادی والے علاقوں خاص طور پر کوئٹہ میں ہزارہ آبادی کے علاقوں میں سکیورٹی کو بڑھائے۔ اس کے علاوہ حکومت عسکریت پسند تنظیموں کے فوجی، نیم فوجی اور خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ روابط کے الزامات کی بھی تحقیقات کرائے۔
بریڈ ایڈمس کے مطابق پاکستان کے سیاسی رہنما، قانون نافذ کرنے والے ادارے، عدلیہ اور فوج کو اس مسئلے کو اتنا ہی سنجیدگی سے لینا ہوگا جیسے وہ ریاست کو لاحق دوسرے سیکیورٹی خطرات کو لیتی ہے۔
ہیومن رئٹس واچ کی رپورٹ کو آپ مندرجہ ذیل لینک میں دیکھ سکتے ہیںhttp://www.hrw.org/news/2012/09/05/pakistan-shia-killings-escalate