The Latest

 

url4بلوچستان میں رواں سال 2012ء میں اب تک فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ میں 224 افراد جاں بحق اور 180 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔ جبکہ 2008ء سے اب تک 365 افراد جاں بحق اور 478 افراد زخمی ہوئے ہیں۔ محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے فراہم کردہ اعداد و شمار کے مطابق یکم جنوری سے 3 اگست 2012ء تک ٹارگٹ کلنگ کے 165 واقعات میں 224 افراد جاں بحق اور 338 زخمی ہوئے ہیں۔ جن میں ایف سی کے 43 اور پولیس کے 28 اہلکار شامل ہیں۔ اس عرصے کے دوران فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے 32 واقعات پیش آئے جس میں 93 افراد جاں بحق اور 172 افراد زخمی ہوئے۔
3 اگست سے یکم ستمبر تک فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے مزید نصف درجن واقعات پیش آئے جس میں سیشن جج سمیت 19 افراد جاں بحق اور 10 سے زائد زخمی ہوئے۔ اس طرح رواں سال میں اب تک فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ کے واقعات میں ہلاک ہونے والوں کی تعداد 224 ہو گئی ہے۔ محکمہ داخلہ کے اعداد و شمار کے مطابق 2011ء میں فرقہ ورانہ ٹارگٹ کلنگ 21 واقعات میں 118 افراد ہدف بنا کر قتل اور 84 افراد کو زخمی کیا گیا۔ مجموعی طور پر 2008ء سے اب تک 365 افراد قتل اور 478 سے زائد زخمی ہوئے ہیں۔

0012

ایم ڈبلیو ایم ملتان کے سیکرٹری جنرل نے ملتان میں شب شہداء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت بلوچستان شہید ذوالفقار نقوی کے قتل کی تحقیقات کرتا تو اس طرح کے واقعات نہ ہوتے۔
اسلام ٹائمز۔ مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسئن نقوی نے کہا کہ ملک میں شیعیان حیدرکرار کا ایک منظم سازش کے تحت قتل عام کیا جارہا ہے، اگر ایک عیسائی لڑکی کے ساتھ زیادتی ہوتی ہے تو میڈیا ، قومی وصوبائی اسمبلیوں کے ممبران واویلا شروع کر دیتے ہیں اور عدلیہ کو نوٹس لینے پر مجبور کر دیتے ہیں لیکن شیعیان حیدرکرار کے قتل عام کے خلاف کوئی سیاست دان کھل کر بات نہیں کرتا سوائے چند افراد کے ، اُنہوں نے کہا کہ عدلیہ کی یہ صورتحال ہے کہ جیسے اُسے سانپ سونگھ گیا ہو۔
علامہ اقتدار نقوی نے کہا کہ اگر بلوچستان حکومت اور نام نہاد آزاد عدلیہ گزشتہ روز شہید ہونے والے سیشن جج ذولافقار نقوی کے قتل کی مکمل تحقیقات کی جاتیں تو اس طرح کے واقعے نہ ہوتے، اُنہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں ہونے والی آل پارٹیز کانفرنس قوم کے لیے اُمید کی کرن ثابت ہوگی۔
علامہ اقتدار حسین نقوی،سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین،ملتان،جنوبی پنجاب،سانحہ ہزار گنجی،بلوچستان حکومت کے خلاف،

mlo6

مجلس وحدت مسلین کراچی کے رہنما مولانا صادق رضا تقوی ،محمد مہدی ،علامہ آفتاب جعفری اور آصف صفوی نے وحدت ہاوس کراچی سے جاری ہونے والے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ وطن عزیز پاکستان بلخصوص کوئٹہ میں شیعان حیدر کرار کی منظم نسل کشی نہ رکی تو عدلیہ اور حکمران نوجوان ملت کے غیض وغضب سے نہیں بچ سکیں گے۔ایڈیشنل سیشن جج بلوچستان ہائی کورٹ شہید سید ذوالفقار حسنین نقوی کی کوئٹہ میں امریکی نواز دہشت گردوں کے ہاتھوں بہیمانہ شہادت کی پرزور مذمت کرتے ہوئے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ذوالفقار نقوی کا قتل دراصل عدل و انصاف کا قتل ہے ایڈیشنل سیشن جج بلوچستان ہائی کورٹ سید ذوالفقار نقوی ایک ایمان دار دین دار اور فرض شناس جج تھے اورانہوں نے عدل و انصاف کے دامن کو کبھی نہ چھوڑا ۔ رہنماوں کا کہنا تھا شہید ذوالفقار نقوی کا قتل آزاد عدلیہ پر ایک سوالیہ نشان ہے؟ چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کہ جو خود کوئٹہ سے تعلق رکھتے ہیں وہ اپنے ہی شہر میں ہی موجود دہشت گرد عناصر کے خلاف کوئی سوموٹو نوٹس کیوں نہیں لیتے ہم حکومت اور عدلیہ کو متنبہ کرتے ہیں کہ اگر دہشت گردی کی روک تھام کے لیے کوئی موثر اقدامات نہیں کیئے گئے توجو نوجوان اب تک علماء کے احترام میں خاموش ہیں آگے چل کر ان نوجوانوں کو قابو میں رکھنا مشکل ہوجائے گا۔اور تمام تر حالات کی ذمہ دار حکومت وقت اور عدلیہ ہوگ

mwmlhr022

مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے لاہور میں پرہجوم پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا کے احباب وطن عزیز پاکستان کی روز بروز بگڑتی صورت حال سے بخوبی آگاہ ہیں، شیعان حیدر کرار پر آئے دن قاتلانہ حملے ٹارگٹ کلنگ روز مرہ کا معمول

بن چکا ہے، گزشتہ دنوں گلگت بلتستان سے لے کر کوئٹہ تک کوئی ایسا دن باقی نہیں کہ جس دن کسی نہ کسی شیعہ مسلمان کا خون اس سرزمین پر نہ بہا ہو، حکومت اور قانون نافذکرنے والے ادارے میڈیا اور اخبارات میں چند مذمتی جملے اور روایتی تسلیاں دے کر اگلے دن کے سانحے کے انتظار میں بیٹھ جاتے ہیں اور عوام کی جان و مال کے تحفظ کی بجائے نہتے پر امن اور محب وطن لوگوں کو دہشت گردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت سے لے کر صوبائی حکومتوں تک نے آج تک کسی ایسے قاتل کو گرفتار نہیں کیا اور نہ ہمارے مطالبات پر کان دھرنے کی کوشش کی گئی، شیعہ قوم کو پاکستان میں منظم منصوبے کے تحت دیوار سے لگانے کی کوشش کی جا رہی ہے، جس کے بھیانک نتائج سامنے آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ سیشن جج کوئٹہ ذوالفقار نقوی کی شہادت عدل و انصاف کا گلہ کاٹنے کے مترادف ہے، جب عدلیہ کے افسران دہشت گردوں کے نشانے پر ہوں تو عام آدمی کے تحفظ کی توقع نہیں کی جا سکتی اور آج کے واقعات جو کوئٹہ میں معصوم شیعہ مسلمانوں کا قتل عام کرنا اور ایک بھی دہشت گرد کا گرفتار نہ ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ ان دہشت گردوں کی سر پرستی ضرور کوئی طاقت کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ قانون نافذ کرنے والے اداروں اور ایجنسیوں کے کردار کو ان واقعات نے مشکوک بنا دیا ہے، بلوچستان کی حکومت مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ وہاں گورنر راج نافذ کر کے ان قاتلوں کے خلاف کریک ڈاؤن کیا جائے نہیں تو تمام تر حالات کی ذمہ داری وفاقی اور صوبائی حکومت کی ہو گی۔ علامہ اسدی نے کہا کہ گلگت بلتستان میں طلباء گزشتہ کئی ہفتوں سے محصور ہیں اور وہاں غذائی قلت اور عوام ریاستی تشدد کا شکار ہیں لیکن ان کے مسائل کے حل کے لئے نہ تو وفاقی حکومت کوئی ایکشن لے رہی ہے نہ ہی وہاں کے نام نہاد صوبائی حکومت ان مسائل کے حل کرنے کی صلاحیت رکھتی ہے، گلگت بلتستان والوں کیساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک نہ کیا جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ ان کے ہاتھ حکومت وقت کے گریبان تک پہنچ جائیں۔

علامہ عبدالخالق اسد ی نے کہا کہ اعلیٰ عدلیہ بات بات پر سوموٹو ایکشن لے رہی ہے لیکن پاکستان میں دو ہزار سے زائد شیعہ مسلمانوں کے قتل عام پر خاموش بیٹھی ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ محترمہ عاصمہ جہانگیر ایڈووکیٹ سپریم کورٹ کے ذریعے شیعہ نسل کشی پر درخواست دائر کر رہے ہیں، اس کے بعد ہمیں اس بات کا بھی یقین ہو جائے گا کہ دنوں میں مقدمات نمٹانے والی عدلیہ شیعہ کلنگ کے دائر مقدمے پر کیا فیصلہ کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ ہم میڈیا کے توسط سے یہ مطالبات حکمرانوں، اعلی ٰ عدلیہ اور قانون نافذ کرنیوالے اداروں تک پہنچانا چاہتے ہیں کہ کوئٹہ سمیت ملک بھر میں شیعہ نسل کشی پر سپریم کورٹ فوری سوموٹو ایکشن لے اور حکومت سمیت سیکورٹی اداروں سے ان واقعات پر فوری جواب طلب کرئے، گلگت بلتستان کے بگڑتے ہوئے حالات پر ہمیں شدید تشویش لاحق ہے وفاقی حکومت وہاں کے مسائل فور ی طور پر حل کرئے اور شاہراہ قراقرم کو افواج پاکستان کے حوالے کر کے لوگوں کے سفر کو محفوظ اور دہشت گردوں کے خلاف فوری فوجی آپریشن کا اعلان کرے ملک اسحاق کی گرفتاری کے بعد کل کالعدم تنظیم کے مظاہرے میں تکفیری نعرہ بازی کا وزیر اعلیٰ فوری نوٹس لیں ورنہ یہ گروہ دیگر صوبوں کی پنجاب کے امن کو بھی متاثر کرنے سے باز نہیں آئیں گے۔

 

quetta012

اسلام آباد ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کوئٹہ میں ایک ہی دن میں تسلسل کے ساتھ ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی تین وارداتوں میں نو افراد کی شہادت پر شدید غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ قتل و غارت اور خونریزی کی ان سنگین وارداتوں کی ذمہ دار حکومت بلوچستان ہے ، جو دہشت گردوں کے ٹھکانوں کا علم رکھنے کے باوجود ان کے خلاف اپریشن نہیں کرتی ، ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ اسلام آباد سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ یوں محسوس ہوتا ہے کہ بلوچستان کی حکومت کو علاقائی امن و امان سے کوئی دلچسپی نہیں اس لیے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے کوئی عملی کردار ادا نہیں کرتی ، اگر سانحہ القدس ریلی اور سانحہ مستونگ جیسے روح فرسا واقعات میں ملوث دہشت گردوں کو گرفتار کر کے کیفر کردار تک پہنچایا جاتاتو کسی بھی شرپسند کو تخریب کاری کی جرات نہ ہوتی ، بد قسمتی سے آج تک کسی قاتل کو بھی پکڑ کر تختہ دار تک نہیں پہنچایا گیا ۔ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکمرانوں کی بے حسی کی انتہا یہ ہے کہ کوئٹہ میں ایک ہی روز ٹارگٹ کلنگ کی تین وارداتیں ہوئیں اور نو معصوم شہریوں کو موت کی نیند سلا دیا گیا لیکں حکمرانوں کے کانوںپر جوں تک نہیں رینگی، ان حالات میں حکومت اور حکومتی اداروں سے عوام کے تحفظ کی توقع رکھنا فضول ہے ،  انہوں نے کہا کہ موجودہ حالات کے تناظرمیں قوم کو وحدت کی لڑی میں پرو کر متحد اور منظم کرنے کی ضرورت ہے ، تاکہ قوم کی اجتماعی طاقت کے ساتھ بیرونی ایجنڈے پر کام کرنے والے دہشت گردوں کے مذموم عزائم کو ناکام بنایا جا سکے ۔

meetingisd01

مرکزی آفس مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں جڑواں شہروں کی بارہ سے زائد طلبہ،ماتمی ،عزادار،اور سیاسی و مذہبی جماعتوں اور تنظیموں کا ایک اہم اجلاس ہوا اس اجلاس کا مقصد اتوار کے دن ملک بھر میں ٹارگٹ کلنگ کے خلاف ہونے والی احتجاجی ریلی اور پھر احتجاجی و تشہیراتی کیمپ لگایا جائے گا اس اہم اجلاس میں تمام شرکاء نے ملک بھر میں ہونے والی شیعہ نسل کشی کی سخت الفاظ میں مذمت کی
اس اجلاس کی صدارت ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ  اصغرعسکری  اور سیکرٹری اسلام آباد علامہ فخر علوی اور سیکرٹری روابط اقرار حسین  کر رہے تھے
اجلاس میں اس بات پر شدید غم و غصے کا اظہار کیا کہ ریاست اور ریاستی ذمہ دار ادارے اس سلسلے میں جان بوجھ کر غفلت برت رہے ہیں
شرکاء اجلاس نے کہا کہ شیعہ ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے سامرجی آلہ کار ملوث ہیں جو اس وقت ملکی اہم اداروں دفاعی لائن اور اہل تشیع کو ٹارگٹ کر رہے ہیں ۔
اجلاس کے شرکاء نے اس بات پر زور دیا کہ ملک میں جان بوجھ کر فرقہ واریت کرانے کی سازش ہو رہی ہے اسی لئے ٹارگٹ کلنگ کو جان بوجھ کر فرقہ و اریت کے نام سے پکارا جاتا ہے ۔
شرکاء اجلاس میں کوئٹہ میں آج بس سے اتار کر شہید کئے جانے والے افراد کیلئے فاتحہ خوانی بھی کی اور اس واقعے کی ذمہ داربلوچستان حکومت کو قراردیا
اجلاس میں امامیہ آرگنائزیشن ماتمی تنظیم خشبو آل عمران پنڈی انجمن بلتستان اسلام آباد انجمن دعاے زھرا ،کرم ویلفیر سوسایٹی ماتمی دستہ کاروان عباس
آئی ایس او راوالپنڈی یوتھ آف پاراچنار اور یوتھ آف پاکستان ودیگر شامل تھے

تہران میں غیر وابستہ تحریک کے اجلاس میں صدر مملکت آصف علی زرداری نے ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای سے ملاقات کی۔ ملاقات میں خطے کی صورتحال اور باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ ملاقات میں رہبر مسلمین کا کہنا تھا کہ دہشتگردی غرب کی طرف سے اس خطے کے ممالک پر مسلط کیا گیا تحفہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ اور مغربی طاقتیں  جہاں بھی قدم رکھتی ہیں، ناامنی اور فساد بھی اپنے ساتھ لے جاتیں ہیں۔ حضرت آیت الله خامنه ‌ای نے دہشتگردی سے مقابلے کیلئے اسلامی ممالک کی ہم آہنگی اور غیر وابستہ ممالک کی توانائیوں سے فائدہ اٹھانے کو ضروری قرار دیتے ہوئے کہا کہ ہمیں بڑی طاقتوں کی زور گوئی اور انکی طرف سے مسلط کئے گئے مسائل و مشکلات سے مقابلے کیلئے اپنی ذمہ داری کا احساس کرتے ہوئے استقامت کا مظاہرہ کرنا چاہیے۔ انقلاب اسلامی ایران کے سربراہ کا کہنا تھا کہ پاکستان کے مومن، صمیمی اور متمدن عوام کے بارے میں ایرانیوں کی رائے اور احساسات بہت مثبت ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ امید ہے کہ انشاءاللہ خداوند تعالٰی کی مدد سے پاکستان پر مسلط کئے گئے مسائل بہت جلد ختم ہو جائیں گے۔

صدر مملکت آصف علی زرداری نے کہا کہ ایران اور پاکستان کے عوام کے تعلقات قریبی اور بہت گہرے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ ہم ایران کے ساتھ اپنے روابط کو وسعت دینا چاہتے ہیں،  وحدت اور استقامت کے بارے میں آپکے حکیمانہ خیالات کی ہم پوری طرح تائید کرتے ہیں۔ انھوں نے غیر وابستہ ممالک کی تحریک کی صدارت سنبھالنے پر ایران کو مبارک باد دی۔

raja-nasir1

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری سے آج سرگودھا کے علمائے کرام کے وفد نے ملاقات کی
وفد سے گفتگو کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ عالمی سامراج کا ہدف ملک میں انارکی پھیلانا ہے تاکہ وہ اپنے مذموم اہداف کو حاصل کر سکے ،اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ بھی اسی سامراجی ایجنڈے کا ہی ایک حصہ ہے ہم تمام تر یقین کے ساتھ جانتے ہیں کہ اس ٹارگٹ کلنگ کے پیچھے کوئی بھی دوسرا مسلمان مذہب نہیں بلکہ وہ افراد ہیں جو سامراج کے آلہ کار ہیں جو نہ صرف اہل تشیع کو بلکہ ملک کے انفراسٹریکچر کو تباہ کرنا چاہتے ہیں ۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دہائیوں میں سامراج کے ان آلہ کاروں کی کوششیں یہ تھیں کہ پاکستان کی ملت جعفریہ کو دیوار سے لگادیا جائے اور تنہائی کا شکار کیا جائے وہ چاہتے تھے کہ ملکی اہم اداروں میں شیعہ دشمن مائنڈ سیٹ بنایا جائے لیکن اس میں انہیں کامیابی نہیں ملی ۔
انہوں نے کہا کہ کیونکہ سامراج جانتا ہے کہ پاکستان کی اہم دفاعی لائن میں سے ایک یہاں کے مسلمانوں کی باہمی وحدت ہے اور اہل تشیع ملک کی حفاظت کے لئے اپنی جان سے بڑھ کر قربانی دینے والے ہیں اس لئے وہ فرقہ واریت کا ناسور پھیلانا چاہتے تھے لیکن ملت جعفریہ کی بصیرت کی وجہ سے وہ ناکام ہوئے ۔
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین نے مزید کہا کہ ممکن ہے کہ ہمارے اندر سلیقے اور طریقے کا اختلاف ہو لیکن یہ اختلاف باعث تفرقہ نہیں ہونا چاہیے ملت جعفریہ میں باہمی محبت اور دوستی کی ترویج انتہائی ضروری ہے اور ہر اس بات سے اجتناب واجب ہے جو ملت کو تقسیم کرے ۔
انہوں نے علمائے کرام کے ایک سوال کے جواب پر مزید کہا کہ ملکی سیاست میں ہمارا کردار انتہائی ضروری ہے اس لئے عوامی شعور کو بیدار کرنے کی ضرورت ہے ،علمائے کرام ،ذاکرین اہلبیت ؑ ،شعرا طلبہ سب کو مل کر ملت کے سیاسی شعور کو اجاگر کرنا ہوگا ،انہوں نے کہا کہ ہم ملک کی تمام سیاسی جماعتوں سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں ممکن ہے کہ سیاسی عمل میں ہمارا کسی سے اختلاف نظرہوگا لیکن ملک کی بہتری کے لئے ہم تمام سیاسی جماعتوں سے بہتر تعلقات کے خواہاں ہیں
علمائے کرام کے وفد نے اپنے علاقے کے حالات بیان کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین کے موقف کو عوام اپنے دلوں کی ترجمانی سمجھتے ہیں اس لئے مجلس وحدت کو اپنا ہی پلیٹ فارم سمجھتے ہیں
وفد نے یکم جولائی کے پروگرام کو ایک بے مثال پروگرام سے تعبیر کرتے ہوئے کہا کہ یہ ملت جعفریہ کا ایک تاریخی اجتماع تھا جہاں ملت کے تمام طبقات موجود تھے
علامہ ناصر عباس جعفری نے یکم جولائی کو شہید قائد کی برسی کی مناسبت سے منعقدہ قرآن و سنت کانفرنس میں شدید گرمی کے باوجود عوام عظیم شرکت کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ درحقیقت مخلص باوفا عاشقان امام حسین ع کا اجتماع تھا جو امام حسین ع کے سچے پیروکار شہید قائد کی برسی میں آئے تھے یہی وجہ ہے کہ موسم کی حدت اور انتظامی کمی کے باوجود ثابت قدم رہے
سرگودھا سے آئے ہوئے اس وفد میں مولانا سید حسین شاہ ،مولاناسیداختر عباس،مولاناذکی خان ،مولانا سرفرازحسینی اور مولانا ملازم حسین شاہ صاحب موجود تھے

skdrizviprotets

گلگت بلتستان کی حکومت سانحہ بابوسر کے بعد عوام کو کچھ ریلیف دینے کے بجائے عرصہ حیات تنگ کر رہی ہے زیل میں مقامی اخبارات کی خبروں کو ملاحضہ کیجیے

گارڈز کو ایس پی نے خود فائرنگ کر کے زخمی کر دیا، سید علی رضوی فائرنگ کے بعد ایس پی گاڑی بھگا کر لے گئے، گن مین کو سڑک پر تڑپتا دیکھ کر مظاہرین نے انہیں ہسپتال پہنچایا
گرفتاریاں پولیس کی بدنیتی تھی، آئندہ کسی کو گرفتار کیا گیا تو بھرپور جواب دیں گے، ذمہ دار پولیس اور انتظامیہ ہو گی
سکردو (کے ٹواخبار) سیاسی سماجی شخصیت سید علی رضوی نے کہا ہے کہ میری اور طلبہ کی گرفتاریاں پولیس کی بدنیتی تھی، آئندہ کوئی گرفتاری نہیں ہو گی، اگر گرفتاریاں کی گئیں تو ہم بھرپور جواب دیں گے، حالات جو بھی رخ اختیار کریں گے ذمہ دار پولیس اور انتظامیہ ہو گی، میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ایس پی حنیف نے خود فائرنگ کر کے اپنے گارڈ گلزار حسین اور ابرار حسین کو شدید زخمی کر دیا، فائرنگ کے بعد حنیف اللہ گاڑی بھگا لے گئے، مظاہرین زخمی گن مینوں کو سڑک پر تڑپتا دیکھ کر ہسپتال لے گئے، انہوں نے کہا کہ سکردو شہر میں ہنگامے حکومت کی بے وقوفی کے باعث پھوٹ پڑے، وہ کمشنر اور ایس پی کے ذریعے سکردو کی پرامن فضا کو خراب کرنا چاہتے ہیں، پہلے بھی فسادات کرائے گئے، آئندہ بھی وہ امن نہیں چاہتے ہیں۔ گلگت میں پھنسے طلباء کا ڈی سی آفس سے وزیراعلیٰ ہائوس تک مارچ، شدید احتجاج طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جن پر سی 130 طیارے چلانے کا مطالبہ درج تھا
وزیرداخلہ نے وعدہ کیا تھا کہ گلگت  بلتستان کے طلباء کے لیے C-130 طیارے چلائے جائیں گے لیکن وعدہ ایفا نہیں ہوا، طلباء
گلگت (فرمان کریم، ڈسٹرکٹ رپورٹر) گلگت میں پھنسے ہوئے طلباء نے دوسرے روز بھی احتجاج کیا، طلباء نے ڈی سی آفس سے احتجاجی ریلی کی شکل میں مارچ کیا جو ہیلی چوک سے ہوتے ہوئے وزیراعلیٰ ہائوس پہنچے وزیراعلیٰ ہائوس کے باہر سینکڑوں طلباء نے احتجاج کیا، اس موقع پر طلباء نے ہاتھوں میں پلے کارڈ اٹھا رکھے تھے جس پر سی ون تھرٹی طیارے چلانے کا مطالبہ درج تھا۔ طلباء طلعت فدا، مدثر، نیئر عباس، فرحان، سہیل اور وسیم نے کے پی این کو بتایا کہ اس وقت پاکستان کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں زیرتعلیم سینکڑوں طلباء گلگت میں پھنسے ہوئے ہیں جن کو اپنے تعلیمی اداروں میں پہنچنے کے لیے حکومت کی طرف سے کسی ٹرانسپورٹ کا انتظام نہیں ہے، شاہراہ قراقرم پر سفر کرنا غیر محفوظ ہے، وزیرداخلہ رحمن ملک نے وعدہ کیا تھا کہ ان پھنسے ہوئے طلباء و طالبات کے لیے سی ون تھرٹی طیارے چلائے جائیں گے لیکن اس پر بھی عملدرآمد نہیں ہو سکا، ٹرانسپورٹ کی سہولت نہ ہونے کے باعث طلباء و طالبات کا تعلیمی سال ضائع ہونے کا خدشہ ہے، یونیورسٹیوں اور کالجوں کو کھلے ایک ماہ سے زیادہ عرصہ ہو چکا ہے، اب تک وہ اپنے تعلیمی اداروں میں نہیں پہنچ سکے ہیں، انہوں نے کہا کہ کل تک سے وزیراعلیٰ کے ساتھ رابطہ کرنے کی کوشش کر رہے ہیں لیکن وزیراعلیٰ ان کے فون اٹھانے کی زحمت ہی نہیں کرتے، انہوں نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ پھنسے ہوئے طلباء و طالبات اپنے تعلیمی اداروں میں پہنچ کر اپنے تدریسی عمل کو شروع کر سکیں، انہوںنے صوبائی حکومت کو انتباہ کرتے ہوئے کہا کہ اگر حکومت نے ان کے مطالبات پر عمل درآمد نہ کیا تو وہ پھر سڑکوں پر نکل کر جلائو گھیرائو شروع کر دیں گے۔ انتظامیہ اور پی آئی اے والے اپنے عزیز اور رشتہ داروں کو فلائٹ پر بھیج دیتے ہیں لیکن طلباء و طالبات کی کوئی شنوائی نہیں ہو رہی ہے۔ امن تباہ کرنے کی سازش کرنے والوں کو معاف نہیں کریں گے، علماء ،بلتستان میں ہنگاموں کی ذمہ دار حکومت ہے، آغا مظاہر اور باقر حسین کا جلسے سے خطاب
سکردو (سپیشل رپورٹر) ممتاز عالم دین آغا سید مظاہر حسین الموسوی اور سید باقر حسین الحسینی نے کہا ہے کہ حکومت جان بوجھ کر  بلتستان میں فسادات کرانا چاہتی ہے، سکردو میں 1947ء سے اب تک کسی عالم دین کو گرفتار نہیں کیا گیا مگر موجودہ حکومت نے تمام سابقہ ریکارڈ توڑ دیئے اور علماء طلبہ کو گرفتار کر کے بدترین مثالیں قائم کر لیں، امامیہ چوک اور یادگار شہداء پر احتجاجی جلوسوں سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم امن کے داعی ہیں، کبھی امن کے خلاف کوئی اقدام نہیں اٹھایا، اس سے بڑی خوش قسمتی کی بات اور کیا ہو سکتی ہے کہ  بلتستان میں تمام مسالک کے لوگ صدیوں سے بھائیوں کی طرح رہ رہے ہیں مگر بعض قوتیں ہمارے درمیان تفرقہ ڈالنے کی ہر ممکن کوششیں کر رہی ہیں، انہوں نے کہا کہ جو لوگ  بلتستان کے امن کو تباہ کرنے کی سازشوں میں مصروف ہیں، انہیں ہر گز معاف نہیں کیا جائے گا، انہوں نے کہا کہ  بلتستان میں گزشتہ دو ماہ سے مسلسل ہنگامے ہو رہے ہیں جس کی ذمہ دار حکومت ہے۔
ہماری پولیس دہشت گردوں کے سامنے بلی اور شہریوں کے لیے شیر ہے، منظور پروانہ
سکردو ایئرپورٹ پر پھنسے طلباء، سیاحوں اور عام مسافروں پر تشدد قابل مذمت ہے
پولیس فورس ظلم ڈھانے میں حکمرانوں کا ساتھ نہ دے، یونائیٹڈ موومنٹ کے سربراہ کا ردعمل
سکردو (پ ر) چیئرمین گلگت  بلتستان یونائیٹڈ موومنٹ منظور پروانہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ سکردو ایئرپورٹ پر پھنسے ہوئے طلباء غیر ملکی سیاح اور عام مسافروں کی طرف سے نکالی گئی پر امن احتجاجی ریلی پر پولیس کی پر تشدد کارروائی قابل مذمت ہے۔ حکومت شاہراہ قراقرم پر مسافروں کی جان و مال کو تحفظ فراہم کرنے اور ہوائی سروس کے ذریعے گلگت  بلتستان میں پھنسے ہوئے ہزاروں افراد کو نکالنے کے بجائے مسافروں کے پرامن احتجاج کو طاقت کے زور پر دبانے کی حکمت عملی میں مصروف ہے۔ ان خیالات کا اظہار یونائیٹڈ موومنٹ کے سربراہ منظور پروانہ نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ کتنی ستم ظریفی ہے کہ ایک طرف پولیس کے سامنے ان کے ساتھی کو دہشت گرد قتل کرتے ہیں تو پولیس دم دبا کر بھاگ جاتی ہے لیکن دوسری طرف پولیس پرامن شہریوں کے سامنے شیر بنی ہوئی ہے، حکومت گلگت  بلتستان میں پولیس فورس کو اپنی مقصد کے لیے استعمال کرنے کا غیر اخلاقی ہتھکنڈا ترک کرے اور پولیس فورس عوام پر ظلم ڈھانے میں حکمران جماعت کا ساتھ نہ دیں تاکہ معاشرے میں پولیس کا وقار برقرار رہے اور لوگوں میں پولیس کے خلاف منفی جذبات نہ ابھریں۔ گزشتہ تین دنوں سے سکردو ایئرپورٹ ایریا میدان جنگ بنا ہوا ہے، جہاں ایک طرف طلباء اپنی کتاب اور قلم لے کر اڑان بھرنے کے لیے تیار ہیں تو دوسری طرف پولیس بندوق اور ڈنڈوں کا آزادانہ استعمال کر رہی ہے۔ ایسے حالات میں امن کی بات بیگانے کا خواب لگتا ہے اور حکومت عوام کی آنکھوں میں دھول جھونک رہی ہے۔

ehtijaj001

ہزار گنجی کوئٹہ میں بے گناہ افراد کے دہشت گردوں کے ہاتھوں قتل عام کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے زیر اہتمام آج ایک احتجاجی دھرنا لیاقت پارک کے سامنے دیا گیا۔ صبح شروع ہونے والا دھرنا شام پانچ بجے تک جاری رہا۔ اس موقع پر دھرنے میں شریک افراد میں اہل تشیع کی ٹارگٹ کلنگ پر شدید غم و غصہ پایا جاتا تھا۔ علامہ سید ہاشم موسوی نے دھرنے کے شرکاء سے ٹیلی فونک خطاب میں کہا کہ اس دہشت گرد حملہ کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے، حکومت نے دہشت گردوں کو بے گناہ ہزارہ مومنین اور ملت جعفریہ کے قتل عام کی کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ جس کی وجہ سے آ ئے دن دہشت گرد ہزارہ مومنین کو قتل کرکے فرار ہو جاتے ہیں اور حکومت دہشت گردوں کے بارے مکمل معلومات ہونے کے باوجود کوئی کارروائی نہیں کرتی۔
 
انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بے گناہ ہزارہ قوم اور کوئٹہ میں آباد ملت تشیع کے افراد کو تحفظ فراہم کرنے کے بجائے ان کو اپنے کاروبار کیلئے آتے جاتے جگہ جگہ بلاوجہ تنگ کرتی ہے، جس کی وجہ سے ملت تشیع یہ محسوس کرنے میں حق بجانب ہے کہ حکومت خود دہشت گردوں کی پشت پناہی میں ملوث ہے۔ دھرنے کے شرکاء نے انتظامیہ، صوبائی حکومت، آئی جی پولیس اور دہشت گردوں کے خلاف شدید نعرہ بازی کی، اور روڈ کو ہر قسم کی ٹریفک کیلئے بند کئے رکھا، دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے چیف آف ہزارہ ٹراییب سردار سعادت علی ہزارہ نے کہا کہ صوبائی حکومت مسلسل دہشت گردوں کے خلاف کارروائی کرنے میں لاپرواہی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ جس کی وجہ ہزارہ قوم کو شدید تشویش لاحق ہے۔
 
ان کا کہنا تھا کہ ہم دہشت گردی کا بلند حوصلہ اور جواں مردی کے ساتھ مقابلہ جاری رکھیں گے۔ ہماری امن پسندی کو کمزوری نہ سمجھا جائے، ہماری قوم میں اتنی ہمت ہے کہ اپنا دفاع خود کرے لیکن ہم قانون کو اپنے ہاتھ میں لینا نہیں چاہتے۔ انہوں نے ہزارہ قوم کے جوانوں سے پرامن رہنے کی اپیل کی۔ دھرنے سے علامہ جمعہ اسدی، علامہ کاظم اور محمد یونس بھی خطاب کیا۔ مقررین نے حکومت کو دہشت گردی کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کہا کہ آئے دن دہشت گرد ہزارہ قوم اور ملت جعفریہ کو نشانہ بناتے ہیں لیکن حکومت ان کے خلاف کارروائی کرنے کیلئے حرکت میں نہیں آتی۔ مقررین نے دہشت گردوں کو اسلام دشمن شیطان پرستوں کا آلہ کار قرار دیتے ہوئے حکومت سے ان کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔

آخر میں شرکاء سردار سعادت علی ہزارہ و دیگر اکابرین کی اپیل پر دھرنا ختم کرتے ہوئے جلوس کی شکل میں علمدار روڈ کی طرف روانہ ہوگئے۔ شرکاء نے جلوس کے دوران صوبائی حکومت، انتظامیہ اور دہشت گردوں کے خلاف شدید نعرہ بازی کرتے ہوئے آئی جی پولیس کے دفتر کے سامنے بھی علامتی دھرنا دیا۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree