The Latest
لاہور :لبیک یا رسول اللہ کانفرنس اہلسنت علماء ، جماعتِ اسلامی کے امیرالعظیم ، ملی یکجہتی کونسل کے پیر عثمان نوری ، امامیہ آرگنائزیشن کے سابق مرکزی چیئر مین پرادر افسر خان ،صوبائی سیکرٹری تبلیغات مولانا احمد اقبال اور مرکزی سیکرٹری سیاسیات برادر ناصر شیرازی اور مرکزی سیکتڑی تبلیغات مولانا ابوزر مہدوی
پیر عثمان نورئ نے کہا کہ بات یہاں تک اس لئے پہنچی کہ ہم متحد نہیں ہیں ، دشمن اس لئے کامیاب ہے ، ہمیں ایک ہونا چاہیے، اگر خاکے بنانے پر ہی اس ملعون کو سزا دے دی جاتی تو بات یہاں تک نہ پہنچتی۔
امامیہ آرگنائزیشن کے سابق چئرمین افسر خان نے کہا کہ امام خمینی نے خبردار کیا تھا کہ امریکہ اسلام اور مسلمانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے ۔ مگر امریکہ نواز مسلم حکمرانوں نے اس بات پر توجہ نہیں دی ،اور امریکہ کے دست نگر رہے، مگر امت کی بیداری ضرور ثمر آور ہو گی اور امریکہ نابود ہو گا
مولانا احمد اقبال نے اپنے خطاب میں کہا کہ شہید رضا تقوی کے خون نے اس تحریک کو مذید بیدار کیا ہے وہ سچا عاشقَ رسول تھا ، آج بیداری کی لہر ہر طرف پہنچ چکی ہے ، امریکہ اسلام کا سب سے بڑا دشمن ہے ، اپنے مفاد کے لیے ہمیشہ ڈکٹیٹرز کو سپورٹ کرتا ہے ،خدا امریکہ کی ہر سازش اس کی طرف پلٹ دے گا ،
امیرالعظیم نے کہا کہ ملت کی بیداری سے دشمن خائف ہے ، شہید رضا تقوی نے بتا دیا کہ استعمار کے خلاف جنگ اب اس جیسے پاکباز لوگ کریں گے ، بے ہوش خادم ِ حرمین شریفین کیا کر رہے ہیں ؟؟؟؟ امریکی مفادات کی جنگ لڑنے والے حکمران اب مایوس ہوں گے ، مسلمانوں کی وحدت سے خائف امریکہ کا ہر حربہ ناکام ہو گا۔
الحاج حیدر علی مرزا نے کہا کہ ہم امریکہ ، اس کے ہر ایجنٹ ، سپاہ صحابہ اور لشکرجھنگوی کو برار سمجھتے ہیں ، ڈی سی لاہور کل اس پروگرام کو روکنا چاہتا تھا ، ہم نے اس سے کہا کہ اگر الحمراء میں اجازت نہ ملی تو ہم باہر جلسہ کریں گے ، ہم پر امن لبیک یا رسول اللہ کانفرنس میں مطالبہ کرتے ہیں کہ شیعانِ علی کے قاتلوں کو گرفتار کرو ، رانا ثناءللہ ہمارا ہی نہیں پاکستان کا دشمن ہے، میاں صاحب اس کی نوکری بدل دیں ، شیعہ قوم الیکشن میں ہرانے یا جتانے کی طاقت رکھتی ہے ،
مرکزی سیکرٹری تبلیغات مولانا ابوزر مہدوی نے کہا کہ مسلمان ملک ہونے کے ناطے پہلی زمے داری حکومت پر یہ تھی کہ وہ ان ممالک کے سفیروں کو ملک بدر کرتی جو ممالک اس جرم میں شامل ہیں ، اس کے برعکس حکومتِ وقت نے ظالم کا ساتھ دیا اور ان کی حفاظت کو بڑھا دیا۔ہمارے جوان ہر طرح سے تیار ہیں اور ہم جانتے ہیں کہ ہمارا اصلی دشمن امریکہ و اسرائیل ہے۔
مرکزی سیکرٹری جنرل مجلسِ وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے خطاب میں کہا کہ ملت نے اپنی بیداری کا ثبوت دیا اور ہم نے حرمتِ رسول کے خلاف اس بہیمانہ حرکت پر شیطان بزرگ امریکہ کے خلاف اعلان ِ احتجاج کیا ، اور اس تحریک کے ماتھے کا جھومر شہید رضا تقوی بنا ، دشمن ہمارا خدا کی طرف سفر روکنا چاہتا ہے ، مذاہب و مسالک کے اندر جنگ پیدا کر کے لوگوں میں مذہب کے خلاف نفرت پیدا کرنے کی سازش کی گئی ، تکفیری گروہ ایجنٹ ہیں۔ ایک ناسور ہیں، خدا و رسول کی طرف لوگوں کا سفر نہیں رکے گا ، یہ ہماری شعوری کوشش ہے کہ ہم اپنے اندر وحدت پر کام کر رہے ہیں ، ہم ، ادیب ، شاعر ، دانشور ،ماتمی ، ملنگ ، ہر طبقہ کو ایک پرچم کے نیچے لانے کو کوشش کر رہے ہیں، ہمیں ثابت کرنا ہے کہ ہم شہداء کے وارث ہیں ، شہید پرور ہیں ، ہم وارثِ کربلا ہیں ہماری یہ تحریک ایک شعوری تحریک ہے ، ہم اس سازش کا منصوبے سے مقابلہ کریں گے ، اور خدا کی نصرت شامل رہے گی
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے تحت شہید ناموس رسالت (ص) سید علی رضا تقوی (رہ) کے چہلم کی مناسبت سے امروہہ گراؤنڈ میں لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ پروگرام سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، فرزند شہید علی رضا تقوی(رہ)، جمعیت علمائے پاکستان سندھ کے جنرل سیکرٹری علامہ عقیل انجم قادری، تحریک فیضان اولیاء کے رہنما سید تاسیس شاہ فخری، مولانا صادق رضا تقوی، علامہ آفتاب حیدر جعفری اور علامہ مختار احمد امامی نے خطاب کیا جبکہ اس موقع پر مولانا شیخ محمد حسین صلاح الدین، علامہ فرقان حیدر عابدی، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنماؤں علامہ قاضی احمد نورانی اور مولانا شوکت مغل، آل پاکستان شیعہ ایکشن کمیٹی کے مرکزی محرک مولانا مرزا یوسف حسین، سابق خطیب و امام مسجد نورانی علامہ ظفر قادری، مولانا محمد علی الحسینی، مجلس ذاکرین امامیہ پاکستان کے صدر علامہ نثار احمد قلندری، علامہ اقبال حسین اورایم ڈبلیو ایم حیدرآباد کے سیکرٹری جنرل علامہ امداد نسیمی اور جعفریہ لیگل ایڈ کمیٹی کے سرپرست تصور حسین رضوی ایڈوکیٹ، نامور نوحہ خواں علی صفدر رضوی سمیت دیگر بھی موجود تھے۔ لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کی نظامت کے فرائض سلمان حسینی نے انجام دیئے جبکہ اس موقع پر پروفیسر سبط جعفر، علی نقوی، عاطر حیدر، مجتبین نقوی و دیگر نے شہید علی رضا تقوی (رہ) کی یاد میں اپنا کلام پیش کیا۔
لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس کا آغاز اعلان کردہ وقت کے مطابق 8:30بجے شب کیا گیا، پروگرام میں جعفرطیار سوسائٹی، انچولی سوسائٹی، کورنگی،عوامی کالونی، ملیر کھوکھراپار، اسٹیل ٹاؤن، شاہ فیصل کالونی، چشتی نگر، نیو رضویہ سوسائٹی، عباس ٹاؤن، سچل ایوب گوٹھ، صفورہ گوٹھ، ہزارہ گوٹھ، پہاڑ گنج، نصرت بھٹو کالونی، نارتھ کراچی، محمود آباد، لائنز ایریا، بلدیہ سوسائٹی، کنواری کالونی و دیگر علاقوں سے مومنین کی پروگرام میں شرکت کے لئے ٹرانسپورٹ کا اہتمام کیا گیا تھا۔ کانفرنس میں لوگوں کی آمد کا سلسلہ وقفہ وقفہ سے جاری رہا، امامیہ آرگنائزیشن شعبہ خواتین کی جانب سے بھی اس پروگرام کے لئے دو خواتین کی بسیں چلائی گئیں، جبکہ پروگرام کی سیکیورٹی کے فرائض امامیہ اسکاؤٹس اور حسینی اسکاؤٹس کے رضاکاروں نے انجام دیئے۔ امروہہ گراؤنڈ میں نجی شیعہ ویب سائٹ shiitenews.com کی جانب سے شہیدوں کی یادگاری تصاویر پر مشتمل اسٹال لگایا گیا، امامیہ بلڈ ٹرانسفیوژن اینڈ میڈیکل سروسز کی جانب سے بلڈ کیمپ لگایا گیا جہاں مومنین نے خون کے عطیات دیئے۔ اس موقع پر ملت جعفریہ کے شہداء کی کفالت کے ذمہ دار ادارے شہید فاؤنڈیشن پاکستان کا بھی نمائشی کیمپ موجود تھا۔
پنڈال کو ایم ڈبلیو ایم اور لبیک یا رسول اللہ (ص) کے پرچموں سے سجایا گیا تھا جبکہ شہداء، سید حسن نصراللہ، رہبر معظم آیت اللہ سید علی خامنہ ای اور امام خمینی (رہ) کی تصاویر بھی پروگرام میں آویزاں تھیں۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان ڈسٹرکٹ سینٹرل انچولی اور گلبرگ یونٹ کی جانب سے پانی اور چائے کی سبیل اور ممبر سازی کیمپ بھی لگایا گیا، جہاں شہر کراچی کے مختلف علاقوں کے افراد نے مجلس وحدت مسلمین میں شمولیت کے لئے اپنا نام درج کروایا۔ پروگرام میں مرد رضا کاروں کے علاوہ خواتین رضا کاروں کی بھی بڑی تعداد موجود تھی۔ پروگرام میں خواتین کی شرکت کافی بڑی تعداد میں تھی،علامہ عقیل انجم اور علامہ آفتا ب حیدر جعفری کی جوشیلی تقریروں نے مجمع کو اپنے جذبات کا اظہار کرنے کے لئے نعرے لگانے پر مجبور کردیا جبکہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی تقریر کے دوران مجمع بالکل انہماک سے تقریر سن رہا تھا اور پورے امروہہ گراؤنڈ میں Pin Drop Silence کا ماحول تھا۔ کانفرنس میں خاص طور اس وقت ایک عجیب سماں تھا کہ جب شہید علی رضا تقوی (رہ) کے فرزند نے اپنی تقریر کے دوران اپنے بابا کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے خود اپنی شہادت کی خواہش کا اظہار کیا۔
لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ مذہب کو مذہب اور دین کو دین سے لڑانا امریکی سازش ہے، کفر کے فتویٰ لگانے والوں کا سلسلہ انہی امریکیوں سے ملتا ہے، جس طرح اسرائیل اس دنیا میں ناسور ہے اس ہی طرح یہ تکفیری بھی ناسور ہیں۔ انہوں نے کہا کہ علی رضا تقوی نے امریکی قونصلیٹ کے باہر شہادت کا رتبہ پاکر اپنی شعوری شہادت کے ذریعے فرقہ واریت کے خاتمے کا آغاز کیا ہے، شہید علی رضا تقوی (رہ) شیعہ و سنی کے درمیان وحدت کی علامت ہے، شہید علی رضا تقوی (رہ) کی شہادت نے شیعہ و سنی کو اکھٹا کردیا ہے اور بتا دیا ہے کہ ہمارے درمیاں مرکز وحدت رسول اکرم (ع) کی ذات ہے، شہید علی رضا تقوی (رہ) استعارہ وحدت ہے، ہمیں چاہیئے کہ شہید علی رضا تقوی (رہ) کے خون سے استفادہ کریں اور وحدت کی اس فضاء کو مزید آگے بڑھائیں۔
انہوں نے کہا کہ دشمن کی کوشش ہے کہ ہمارے درمیان تفرقہ ڈالے، اس ملک کو تقسیم در تقسیم سے نکالنے کے لئے وحدت کی ضرورت ہے، اس ملک کی سالمیت کے لئے وحدت کی ضرورت ہے، ان کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کے بکے ہوئے جنرل ملک توڑنا چاہتے ہیں انہوں نے پہلے بھی یہی کیا ہے اور آج بھی کررہے ہیں، یہ امریکہ کے نوکر ہیں، ہمیں ان سے توقع نہیں رکھنا چاہیئے کہ یہ اس پاکستان کا دفاع کرتے ہوئے اس کو بچائیں گے، پاکستان کے بانی شیعہ اور سنی ہیں اور ہم نے مل کر ہی اس ملک کو دہشت گردوں سے بچانا ہے، ہم نے 1500 سال میں خوف کو ہر محاذ پر شکست دی ہے، خوف سے ہمیں نہیں ڈرایا جاسکتا، ہم شہادت کو اپنی میراث سمجھتے ہیں، ہم ڈرنے والے نہیں بلکہ ہم میدان میں حاضر ہیں اور دشمن کو ہر محاذ پر شکست دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کوئی مسلمان سیکولر، کمیونسٹ، لبرل اور قوم پرست نہیں ہوسکتا، کیا نعوذ با اللہ رسول اللہ (ص) سیکولر تھے، یقیناً نہیں تو ان کے پیروکاروں کو بھی ان کی سیرت پر عمل کرنا چاہیئے۔ شکریہ اسلام ٹائمز
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت کراچی ڈویژن کے تحت شہید ناموس رسالت (ص) سید علی رضا تقوی (رہ) کے چہلم کی مناسبت سے امروہہ گراؤنڈ میں منعقدہ لبیک یا رسول اللہ (ص) کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
شہید علی رضا تقوی (رہ) ہماری بصیرت، شجاعت اور غیرت کا نام ہے، شہید علی رضا تقوی (رہ) شیعہ و سنی کے درمیان وحدت کی علامت ہے، مذہب کو مذہب اور دین کو دین سے لڑانا امریکی سازش ہے، کفر کے فتویٰ لگانے والوں کا سلسلہ انہی امریکیوں سے ملتا ہے، اس ملک کو تقسیم در تقسیم سے نکالنے کے لئے وحدت کی ضرورت ہے،کسی بھی معاشرے میں کام کرنے کے لئے دشمن اور دوست کی شناخت ضروری ہے۔
قوم متحد ہوجائے ، قطروں کی اہمیت اس وقت بڑھ جاتی ہے جب و آپس میں ملک کر سمندر بن جاتے ہیں شہید ناموس رسالت کے فرزند کی قوم سے اپیل
اے شہید ناموس رسالت کے چہلم میں جمع ہونے والوں آپس میں متحد ہو جاو,مجھے یقین ہے کہ میرے بابا زندہ ہیں اور ہمیں دیکھ رہے ہیں وہ رسول اللہ کے حضور بیٹھے ہیں
انہوں نے اپنے شہید بابا سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ اے بابا دیکھئے آج پوری ملت اسلامیہ عاشق رسول بن چکی ہے ،پوری ملت اسلامیہ آپ کو سلام کرتی ہے ہم حالات سے لڑنے والے ہیں موت سے خوف نہیں کھاتے ۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویڑن کی جانب سے لبیک یارسول اللہ (ص) ریلی میں شریک امریکی قونصلیٹ پر امریکی دہشت گردوں کی گولیوں کا نشانہ بننے والے شہید ناموس رسالت سید علی رضا تقوی (رہ) کے چہلم کی مناسبت سے لبیک یارسول اللہ (ص) کانفرنس امروہہ گراؤنڈ میں منعقد کی گئی۔ لبیک یارسول اللہ (ص) کانفرنس سے خطاب علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، فرزند شہید علی رضا تقوی، علامہ عقیل انجم قادری، علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری و دیگر نے کیا جبکہ اس موقع پر علمائے کرام و ذاکرین عظام کے علاوہ عاشقان رسالت (ص) کی بہت بڑی تعداد بھی موجود تھی۔
خطباء نے گستاخانہ فلم کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے اسے عالم اسلام کے خلاف عالمی سامراج کی ایک سازش قرار دیا اور کہا کہ امریکہ کہ اسلام و مسلمان دشمنی کسی سے پوشیدہ نہیں ہے ،بنیادی طور پر ہونا تو یہ چاہیے تھا کہ عالم اسلام کے حکمران اس خبیث قسم کی گستاخی کے بعد امریکہ کا مکمل بائیکاٹ کرتے لیکن کیونکہ عالم اسلام میں اکثر حکمران طبقے امریکہ نواز ہے جس کے سبب اس مسئلے میں حکمرانوں اور عوام کے موقف میں واضح فرق نظر آیا۔
علامہ آفتاب حیدر جعفری نے اپنے خطاب میں کہا
شہید نے اپنی شہادت سے اہل تشیع پر لگائے جانے والے بے بنیاد الزامات کو خون سے دھو ڈالا
ناموس رسالت کو وہی سمجھ سکتا ہے جس کی نگاہ در رسول اللہ اور در اہلبیت رسول اللہ پر ہو گی ناموس رسالت کے پہلے محافظ حضرت ابوطالب تھے
شہید ناموس رسالت شہید رضا تقوی کے چہلم کی مناسبت سے منعقدہ لبیک یا رسول اللہ کانفرنس کراچی سے ناصر ملت کا اہم خطاب سے کچھ اقتباسات موضوعاتی شکل میں
گستاخانہ فلم :
ہمارے پشت پناہ اللہ رسول اللہ اہلبیت انبیاء اور اولیاء ہیں ،ہم جانتے ہیں کہ پاکستان میں اور اس شہرکراچی میں امریکہ کو بڑی تکلیف تھی کیونکہ گستاخانہ فلم کے خلاف نکالی جانے والی تمام ریلیوں کا رخ شیطانوں کے مرکز امریکی سفارت اور قونصل خانوں کی جانب تھا ۔
{source}
<iframe width="620" height="380" src="http://www.ustream.tv/embed/9842343?ub=85a901&lc=85a901&oc=ffffff&uc=ffffff&v=3&wmode=direct" scrolling="no" frameborder="0" style="border: 0px none transparent;"> </iframe>
{/source}
بہشت زینب ھزارہ قبرستان میں دہشتگردوں اوراُنکے سرپرستوں وحامیوں کی نابودی کیلئے ایک بد دُعاعیہ (نفرین)کی محفل منعقد ہوئی۔جس میں ہزاروں مومنین خواتین و حضرات کے علاوہ کثیر تعداد شُہداء کے لواحقین اور بچوں نے شرکت کی۔تقریب کا با قاعدہ آغاز کے بعد علامہ سید ھاشم موسوی نے خطاب کرتے ہوے فرمایا دہشتگردوں کی نابودی کیلئے ہم معصوم بچوں کے ہمراہ قرآن سر پراُٹھا کر اُنکوں،اُنکے سرپرستوں اورحامیوں کی نا بودی کیلئے اُنھیں بد دعادینگے،اُنہوں نے دہشتگردی کو ایک امتحان الٰھی قرار دے کر فرمایا
دہشت گردوں کے پیچھے غیر ملکی شیطانی طاقتیں امریکہ،ہندوستان اور اسرایئل کے ناپاک عزائم شامل ہیں انہوں نے ملک اور عوام کی سلامتی دہشت گردوں اور ان کے سرپرستوں کی بربادی نیز شہدا کی بلندی درجات کے لئے دعا کی
ایڈوکیٹ سید شاکر رضوی کی نماز جنازہ علامہ سید اقبال رضوی سیکرٹری تبلیغات مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی امامت میں ادا کی گئی نماز جنازہ میں کثیر تعداد میں لاہور کے شہریوں نے شرکت کی جن میں علمائے کرام ،وکلاء اور عام شہریوں کی ایک بڑی تعداد شامل تھی ۔
نماز جنازہ کے بعد علامہ سید اقبال رضوی نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے سخت الفاظ میں اس قتل کی مذمت کی اور کہا کہ دن دیہاڑے اس طرح دہشت گردوں کا مکمل اعتماد کے ساتھ ایک مایہ ناز وکیل کا قتل کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ دہشت گردوں کو حکومتی آشرباد حاصل ہے ،ہم کئی سالوں سے مسلسل یہ بات کہتے آرہے کہ دہشت گردوں کو پنجاب کے وزیروں کی مکمل سرپرستی حاصل ہے جس کے کئی مثالیں ماضی قریب میں بھی سامنے آئیں ہیں اور ملکی میڈیا نے کئی پروگرام اس سلسلے میں نشر کئے ہیں
انہوں نے کہا کہ ہم پنجاب حکومت کو چند دن کی مہلت دیتے ہیں کہ وہ قاتلوں کی گرفتاری عمل میں لائے اور قاتل پنجاب حکومت کے پاس ہی ہیں اور ان کے وزیر قاتلوں کو پہچانتے ہیں