The Latest
مجلس وحدت مسلمین نے ڈھوک سیداں راولپنڈی، ڈی آئی خان، کراچی اور ملک کے دیگر حصوں میں محرم الحرام کے دوران بم دھماکوں سے شہید ہونے والے شہداء کا چہلم منانے کیلئے 13 جنوری 2013ء کو راولپنڈی کے تاریخی لیاقت باغ میں عظیم الشان اجتماع کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔ ذرائع کے مطابق، یہ فیصلہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا۔ اسلام آباد میں مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی صدارت میں ہونے والے مرکزی کابینہ کے اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ محرم الحرام میں عزاداری سید الشہداء کے دفاع میں شہید ہونے والے افراد کے چہلم کا عظیم الشان اجتماع منعقد کیا جائیگا اور دنیا کو پیغام دیا جائیگا کہ ہم عزاداری سید الشہداء پر کسی صورت کوئی کمپرومائز نہیں کریں گے۔
سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان جوکہ ان دنوں بلتستان گئے ہوئے ہیں نے خپلو کے علاقے ژنو جاکر علامہ حافظ حسین نوری مرحوم کے والد اور بیٹوں سے اظہار تعزیت کی ،جبکہ دوسری جانب علامہ راجہ ناصر عباس جعفری اور وفد نے مقامی سیاسی سماجی اور دینی شخصیات سے بھی ملاقات کی ادھر علامہ ناصر عباس جعفری کی سکردو آمد کی خبر پھیلنے کے بعد مقامی شخصیات و عمائدین اور عوام علامہ راجہ ناصر عباس جعفری سے ملاقات کی غرض سے ان کی قیام گاہ تشریف لارہے ہیں،علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے ہمراہ ایک اعلی سطحی وفد جس میں علامہ سید حسنین گردیزی،علامہ اقبال بہشتی اور علامہ اعجاز بہشتی بھی شامل ہیں
واضح رہے کہ علامہ حافظ حسین نوری جوکہ مجلس وحدت مسلمین کے شوری عالی کے رکن اور بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ تھے عشرہ محرم میں مجلس عزاسے واپسی پر ایک کار حادثے میں جاں بحق ہوئے تھے ۔
علامہ حافظ حسین نوری اپنے منفرد رویشی صفتی اور قومیات میں انتہائی متحرک ہونے کے سبب ہردل عزیز تھے علامہ حافظ حسین نوری دھیما مزاج ضرور رکھتے تھے لیکن اصولی اور خاص کر قومیات کے معاملے میں انتہائی ڈٹ جاتے تھے جس کی بہت سی مثالیں بلتستان اور خاص کر مجلس وحدت مسلمین کی تشکیل کے وقت سامنے آئیں
حافظ حسین نوری نے بہت سے علامہ کے برعکس خود کو درس و تدریس یا پھر پیش امامی تک محدود نہیں رکھا بلکہ وہ قریہ قریہ دیہات دیہات جاتے اور تبلیغ دین کرتے تھے سیاسی اور سماجی مسائل میں کھلے لفظوں اپنی رائے پیش کرتے تھے بہت سے سیاسی معاملات میں اہم تجزیے پیش کرتے اور دوستوں کی رہنمائی کیا کرتے تھے
وہ کہا کرتے تھے کہ امت مسلمہ کے درمیان وحدت صرف ایک پالیسی یا اسٹراٹیجی نہیں بلکہ ہمارے فقہاکے بقول یہ ایک شرعی فریضہ ہے ،ایک قرآنی اصول ہے ۔
علامہ حافظ نوری بلتستان میں ہونے والے عوامی جلسوں اورخاص کر مذہبی سیاسی مسائل کے لئے ہونے والے احتجاجات کی قیادت کیا کرتے تھے ۔
علامہ حافظ نوری کا شمار ان شخصیات میں ہوتا ہے جن سے علمائے کرام بھی استخارہ کرایاکرتے تھے جس کی بڑی وجہ ان کی شخصیت کا علمی و اخلاقی اور الھی پہلو تھا ان کے قریب ترین افراد کا کہنا ہے کہ وہ ایک عالم دین ہونے کے ساتھ ساتھ ایک عارف بھی تھے جنہوں نے سیروسلوک کی کئی منزلیں طے کیں تھیں
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصر عباس شیرازی نے کراچی ووٹر لیسٹوں کی تجدید کے حوالے سے سپریم کورٹ کے حالیہ فیصلے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ ایسے عمل کی پورے ملک میں ضرورت ہے۔کراچی میں فوج کے ذریعے ووٹر لیسٹوں کی تیاری کی نہیں بلکہ دہشت گردوں سے کراچی کو پاک کرنیکی ضرورت ہے آئے دن بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیا جاتاہے لیکن اعلیٰ عدلیہ ،سیاسی جماعتیں سمیت سب خاموش ہیں ۔کراچی جو پاکستان کا معاشی حب ہے وہاں اس وقت عملاَدہشت گردوں اورمافیاز کا راج ہے اگر بروقت کاروائی نہ کی گئی تو مستقبل میں پچتاوئے کے سوائے کچھ ہاتھ نہ آئے گا ۔انہوں نے کہاکہ غیر ملکی سفیر کا آخبارات میں بیان آناکہ کراچی میں اتنی تعداد میں اسلحہ اور اتنے تعداد میں میزائل ہیں ۔آخر ان کو یہ باتیں کس نے بتائیں یقیناَ یہ وہی لوگ ہیں جنہوں نے روشنیوں کے شہر کراچی کوبارود کا ڈھیر بنا دیا ہے۔امریکی کونسلیٹ کا براہ راست دہشت گردوں سے رابطہ ہے اور انہی کے ایماں پر بے گناہ لوگوں کا قتل عام کیاجارہا ہے۔حکمرانوں کی بے حسی اور ریاستی اداروں کی نا کامی میں ملکی سا لمیت کو داؤ پر لگادیاہے
مصر میں آئین میں کی جانے والی تبدیلی کے بعد اگرچہ پارلیمنٹ نے اس نئے قانون کو اکثریت رائے سے پاس کیا جس کے تحت عدلیہ صدر مرسی کی جانب سے جاری کردہ کسی بھی فیصلے کو چلینج نہیں کرسکتی
دوسری جانب اپوزیشن کا کہنا ہے کہ صدر نے اپنی طاقت میں اضافہ کرکے درحقیقت سابق ڈکٹیٹر کی یاد تازہ کی ہے تودوسری جانب عدلیہ کا کہنا ہے کہ یہ قانون عدلیہ کی سپرمیسی کو زک پہنچا رہاہے
بائیس نومبر کو جب سے اس قانون کی بات چھیڑی گئی ہے تب سے اپوزیشن نے پورے مصر میں مظاہرے شروع کئے جو اب تک جاری ہیں ،مظاہرین نے مشہور تحریراسکوائر میں ڈھیرے ڈالے ہیں اور وہ وقتافوقتا ملک کے دیگر اہم مقامات پر بھی احتجاج کرتے ہیں
گذشتہ روز صدر مرسی کے صدارتی محل کے باہر ہزاروں مظاہرین نے اس وقت احتجاج اور گھیراو کیا کہ جس وقت صدر اپنے محل میں موجود تھے
دوسری جانب جمعہ کے دن ایک ملین سے زائد افراد نے صدر کی حمایت میں پورے ملک میں احتجاج کیا یہ بات تو واضح ہے کہ صدر مرسی کے حامیوں کی تعداد مخالفین کی نسبت بہت ہی زیادہ ہے لیکن مسلسل کئی ہفتوں سے ہزاروں افراد کی جانب سے دھرنا لگانا صدر مرسی کے لئے مشکلات ضرورپیدا کررہا ہے اور اس پر مزید اضافہ یہ کہ اعلی عدلیہ گذشتہ کئی ہفتوں سے ہڑتال پر ہے
ایس ایس پی سکھر پیر محمدشاہ نے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری سیاسیات عبداللہ مطہری کی رہائش گا ہ پر ان سے ملاقات کی ، اس موقع پر ایم ڈبلیو کی ضلعی کابینہ کے عہدیداران منظور بیدار،سید رکھیال شاہ، مولانا عمران ،احسن شیر ایڈووکیٹ، اور میر انور تالپور بھی موجود تھے ، ایس ایس پی سکھر نے عشرہ محرم الحرام کے دوران علاقہ میں امن و امان برقرار رکھنے کے لیے مجلس وحدت کے کارکنوں و عہدیداروں کے مخلصانہ کردار کی تعریف کی اور اس ضمن میں مجلس وحدت کے قائدین کا شکریہ ادا کیا ، انہوں عشرہ محرم کے دوران مثالی خدمات سرانجام دینے پر مجلس وحدت کے گیارہ کارکنوں کو تعریفی اسناد سے نوازا اور توقع ظاہر کی کہ مجلس وحدت مسلمین آئندہ بھی امن و امان کے حوالے سے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ اپنا تعاون برقرار رکھے گی ، ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکرٹری سیاسیات عبداللہ مطہری نے ایس ایس پی کو بتایا کہ مجلس وحدت نظریاتی جماعت ہے جو ملک کی سلامتی و استحکام کے لیے اپنا بھر پور کردار داد کر رہی ہے اور انشاء اللہ قومی سلامتی کے معاملات میں ہمیشہ صف اول میں نظر آئے گی انہوں نے کہا کہ امسال ایام عزا کے دوران ملک کے مختلف علاقوں میں ہونے والی دہشت گردی اور خود کش حملوں کے باوجود ایم ڈبلیو ایم کے کارکنوں اور عہدیداروں نے انتہائی صبر و تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے اشتعال انگیزی سے گریز کیا اور پاکستان کو غیر مستحکم کرنے والے عناصر کی سازشیں ناکام بنا دیں ، ایس ایس پی کی جانب سے ایم ڈبلیوایم کے جن کارکنوں و عہدیداروں کو تعریفی اسناد سے نوازا گیا ان میں ایم ڈبلیو ایم سکھر کے ضلعی سیکرٹری عزادار ی سید غلام میراں شاہ، معاون سیکرٹری سجاد حسین، معاون سیکرٹری روابط پرویز جتوئی،قریشی گوٹھ یونٹ کے سیکرٹری جنرل نبی بخش، یونت وسہ پور پرانا سکھر کے سیکرٹری جنرل اسد،پرانا سکھرعلی آباد مسجد شاہ یونٹ بیراج کالونی کے محمد رمضان اور پٹ بہادرمنگی یونٹ دوپرانا سکھر مولانا انور چاچڑ صالح شامل ہیں ، یاد رہے کہ عشرہ محرم کے دوران امن امان کی صورت حال یقینی بنانے کے لیے ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے ضلع سکھر میں پولیس کی معاونت کے لیے پانچ سو رضاکار فراہم کیے گئے تھے
کراچی (اسٹاف رپورٹر) مولانا محمد اسماعیل کے قتل کی مذمت کرتے ہیں، مولانا محمد اسماعیل اور دیگر بے گناہ افراد کا قتل کراچی کو عدم استحکام سے دوچار کرنے کی امریکی سازش کا حصہ ہے، شہر کراچی میں روزانہ 15سے 18لوگوں کا قتل عام سیکیورٹی اداروں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان مولانا سید حسن ظفر نقوی، سندھ کے سیکریٹری جنرل مولانا مختار احمد امامی اور کراچی کے سیکریٹری جنرل مولانا صادق رضا تقوی نے مولانا محمد اسماعیل کے قتل پر وحدت ہاؤس سے جاری اپنے مذمتی و تعزیتی بیان میں کیا۔ رہنماؤں نے کہا کہ کراچی میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، دہشت گرد آئے روز عوام کو اپنی گولیوں کا نشانہ بنا رہے ہیں حتیٰ کہ اب دہشت گردوں کی سفاکانہ کارروائیں سے بچے اور خواتین بھی محفوظ نہیں رہیں جبکہ ہماری محافظ سیکیورٹی ایجنسیاں اور سندھ حکومت اقتدار کی بندر بانٹ میں مصروف ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں کوئی فرقہ واریت نہیں ہے بلکہ یہ ایک مخصوص ٹولہ ہے کہ جو امریکہ ڈالروں کی مدد سے پاکستان کے عوام میں افتراق کو فروغ دینا چاہتا ہے، ان نے ہاتھ سے شیعہ، بریلوی، دیوبندی اور اہلحدیث سب ہی متاثر ہیں، جس کی واضح مثال مولانا حسن جان، مولانا سرفراز نعیمی اور مولانا حسن ترابی کی شہادت کا واقعات ہیں۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ کراچی میں بڑھتی ہوئی ٹارگٹ کلنگ میں ملوث عناصر کے خلاف بھرپور آپریشن کرنے کے لئے کراچی کو پاک فوج کے حوالے کیا جائے تاکہ شہر قائد میں امن و امان کی بحالی کو ممکن بنایا جاسکے۔ رہنماؤں نے مولانا محمد اسماعیل کے خانوادہ سے تعزیت کا اظہار کیا اور کہا کہ دہشت گردوں کے خلاف اس ملک کی عوام کو ایک منظم اور مضبوط حکمت عملی کے تحت میدان میں وارد ہونا پڑے گا اور اپنے اتحاد سے یہ پیغام دینا ہوگا کہ پاکستان کے دشمن اس ملک کو ناامنی کا شکار کرنے کی چاہے کتنی ہی سازشیں کرلیں، ہم اپنے اتحاد سے ملک دشمن عناصر کی سازشوں کو ناکام بنائیں گے
چہلم تک ڈی آئی خان دھماکوں میں ملوث عناصیرکی عدم گرفتاری کی صورت میں ڈیرہ کی جلوس ہائے عزا کو احتجاج میں تبدیل کیا جائیگا,سرزمین پاکستان پر شیعان علی ؑ کی بے گناہ قتل عام پر مزیدحاموشی احتیار نہیں کر سکتے
چہلم تک ڈی آئی خان دھماکوں میں ملوث عناصیرکی عدم گرفتاری کی صورت میں ڈیرہ کی جلوس ہائے عزا کو احتجاج میں تبدیل کیا جائیگا۔سرزمین پاکستان پر شیعان علی ؑ کی بے گناہ قتل عام پر مزیدحاموشی احتیار نہیں کر سکتے۔ ان حیالات کا اظہارمجلس وحدت مسلمین خیبرپختونخواہ کے سیکرٹری جنرل علامہ سبیل حسن مظاہری اور آ ئی ایس اُو ڈی آئی خان کے ڈویژنل صدر برادر شاکر رضانے مشترکہ پریس کانفرنس سے حطاب کرتے ہوئے کیاجو کہ امام بارگاہ ڈیوالہ میں منعقد ہوا۔ ۔ علامہ سبیل حسن نے کہانویں اور دسویں محرم کے بم دھماکوں میں ڈیرہ انتظامیہ نے انتہائی بے حسی اور نااہلی کا منہ بولتاثبوت دیاہے۔ نو محرم کے واقعہ کے حلاف ایکشن لیا جاتاتودس محرم کویہ دل خراش واقع رونما ء نہ ہوتا۔
ہم حیران ہے ایسا لگ رہا ہے جیسے اس واقع میں انتظامیہ حود ملوث ہو۔ کیونکہ دکاندار کا کہنا ہے کہ چار دن پہلے مجھ سے دکان کی چابی لئے لی گئی تھی۔ بم دسپوزل اسکواڈبھی یہ کہہ چکے ہیں کہ دس محرم کی رات ہم نے اس ایریا کو کلئر کر کے چابی ڈی ایس پی کے حوالے کئے تھے ۔ اگر علاقہ کلیئر تھاپھر بم دھماکہ کیسے ہوا۔ ہمیں شک ہے کہ انتطامیہ حود اس دھماکے میں ملوث ہیں ۔ اگر اس واقع کی ٹھیک طرح تحقیقات نہ کی گئی۔ اور ملوث اہلکاروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا۔تو چہلم کے جلوسوں کو احتجاجی جلوسوں میں تبدیل کیا جائے گامطالبات منظور ہونے تک دھرنا دیا جائیگا لہٰذڈیرہ کے انتظامیہ کو چاہئے کہ وہ مطالبات منظور کر کے ہم انتہائی قدم پر مجبور نہ کیاجائے۔ضلعی انتظامیہ بلی چوہے کا کھیل کھیلی رہی ہیں ڈی آئی خان کے امن کیلئے ملت تشیع نے سب سے ذیادہ قربانیاں دی ہیں ہم نے امن اور صبر کادامن ہاتھ سے کھبی نہیں چھوڑا۔ مگر اس کے باوجود ہمارے نوجوانوں کو بے گناہ گرفتار کیا جاتا ہے۔شہید بھی ہم ہوتے ہیں اور مقدمات بھی ہم پراور ہمارے ہی نوجوان ہراساں کئے جاتے ہیں۔
مطالبات۔
۱۔9اور 10 محرم کے دلخراش سانحات کی آزادانہ اور شفاف عدالتی تحقیقات کیلئے کمیشن قائم کیا جائے۔
۲۔واقعات میں ملوث ذمہ داراہلکاروں کو فوری طور پر گرفتار کرکے برطرف کیا جائے۔
۳۔شیعہ لا پتہ افراد کو جلد بازیاب کرایا جائے۔
۴۔بم دھماکوں کے متاثرین کی فوری مالی معاونت کی جائے۔
۵۔محرم الحرام میں بیرونی مقررین پر پا بندی ختم کی جائے۔
شرکاء پریس کانفرنس
علامہ سبیل حسن مظاہری (صوبائی سیکرٹری جنرل) مجلس و حدت مسلمین
علامہ سید مجتبیٰ حسن حسینی (صوبائی سیکرٹری شعبہ جوان)مجلس و حدت مسلمین
علامہ ارشادعلی (سیکرٹری جنرل ضلع ہنگو)مجلس و حدت مسلمین
برادرشاکررضا ISOڈویژیل صدر ڈی آئی خان
بردار ارشادحسین بنگش صوبائی میڈیا کوآرڈینیٹرمجلس و حدت مسلمین
مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے کہا ہے کہ ملک بھر میں ایک سازش کے تحت یہ پالیسی بن رہی ہے کہ شیعہ قوم کو دبایا جائے اور انہیں فعالیت سے روکا جائے۔ مجلس وحدت کی سیاسی قوت سے خائف برسراقتدار قوتیں مختلف ہتھکنڈوں سے بیداری کے عمل کو دبا نہیں سکتیں، جھنگ، سرگودھا، اور گلگت بلتستان میں گرفتاریوں کے نتیجے میں آنے والے ردعمل نے ثابت کردیا ہے کہ شیعہ عوام موجود سیاسی پارٹیوں کے یرغمالی نہیں بنیں گے، تشیع کے مفاد کے خلاف کام کرنے والے گروہوں، شخصیات اور پارٹیوں کو ووٹ کی طاقت سے شکست دیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ عوام کا اعتماد مجلس وحدت اور اس کی قیادت پر بڑھا ہے جس کے نتیجے میں ان تمام علاقوں میں انتظامیہ کو عوام کی طاقت کے آگے جھکنا پڑا ہے۔
پیپلز پارٹی اور سنی اتحاد کونسل میں گرینڈ الائنس پر اتفاق رائے ہو گیا ہے، جبکہ مزید جماعتوں کو اس اتحاد میں شامل کرنے کے لئے اور سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے فارمولے کے لئے ایک مشترکہ کمیٹی بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
وفاقی وزیر اطلاعات قمر زمان کائرہ اور صدر پیپلز پارٹی پنجاب منظور احمد وٹو نے سنی اتحاد کونسل کے چیئرمین صاحبزادہ فضل کریم سے ملاقات کی۔ جس میں فیصلہ کیا گیا کہ گرینڈ الائنس دہشت گردی کی مخالف اور طالبنائزیشن کی مزاحمت کرنے والی جماعتوں پر مشتمل ہو گا۔ پیپلز پارٹی اپنی ہی اتحادی جماعت مسلم لیگ ق سے چند دن پہلے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرنے والی سنی اتحاد کونسل سے بھِی سیٹ ایڈجسٹمنٹ کرے گی۔ ملاقات میں ایڈجسٹمنٹ کے فارمولے کے لیے ملاقات جاری رکھنے پر اتفاق اور اس عزم کا اظہار کیا گیا کہ دونوں جماعتیں سندھ میں قوم پرست جماعتوں کا مل کر مقابلہ کریں گی۔
ملاقات کے بعد ایک اعلامیہ بھی جاری کیا گیا جس میں کراچی اور بلوچستان میں بدامنی کی صورت حال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردی، انتہا پسندی، فرقہ وارنہ کشیدگی کو روکنے کے عزم کا بھی اظہار کیا گیا۔ اعلامیے میں قرار دیا گیا کہ ملک کو بحرانوں سے نکالنے کے لیے نظام مصطفی کا نفاذ اور قومی سلامتی کے لیے مشترکہ سیاسی جدوجہد ضروری ہے۔ ملاقات کے بعد صاحبزادہ فضل کریم نے میڈیا کے سامنے اعلامیہ پڑھ کر سنایا جس کی قمر زمان کائرہ اور منظور وٹو نے پیپلز پارٹی کی طرف سے تائید کی۔
میڈیا کے سوالات کا جواب دیتے ہوئے صاحبزادہ فضل کریم نے کہا کہ سیکولر جماعت سے مراد لادین جماعت ہوتا ہے جبکہ پیپلز پارٹی لادین جماعت نہیں ہے، اس کے اراکین اور قیادت نماز، روزے اور اسلامی احکامات کے قائل اور اسلام پر مکمل یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردی صرف لال مسجد میں ہی نہیں، ملک کے دوسرے علاقوں میں بھی ہوئی۔ ان کا کہنا تھا کہ سنی اتحاد کونسل کی شوریٰ نے انہیں جماعتوں سے اتحاد کا اختیار دیا ہے۔
اس موقع پر قمر زمان کائرہ نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے مسلم لیگ ن اور مسلم لیگ ق سے ماضی کی تلخیاں بھلا کر اتحاد کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ دونوں جماعتوں کی قیادت کے اعتماد سے سیٹ ایڈجسٹمنٹ کے لیے جوائنٹ ورکنگ کمیٹی تشکیل دی جائے گی۔
منظور احمد نے کہا کہ پیپلز پارٹی اپنے اتحادیوں کو عزت دینے کی صلاحیت رکھتی ہے سب کو ساتھ کر چلیں گے۔
ایم ڈبلیو ایم ضلع کوئٹہ کے مختلف یونٹس کے عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں علامہ سید ہاشم موسوی نے نئے عہدیداروں سے حلف لیا۔
مجلس وحدت مسلمین ضلع کوئٹہ کے مختلف یونٹس کے عہدیداروں کی حلف برداری کی تقریب منعقد ہوئی، جس میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی رہنماء علامہ سید ہاشم موسوی نے نئے عہدیداروں سے حلف لیا۔ اس موقع پر مجلس عزاء کا بھی انعقاد کیا گیا۔واضح رہے کہ بلوچستان میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان دن بہ دن عوام میں مقبول ہوتی ہوئی جماعت ہے جس کا اہم سبب اس جماعت کی اتحاد بین المسلمین اور مختلف قومی و ملی ایشوز پر صاف اور شفاف پالیسیز ہیں