The Latest
وحدت نیوز(قم المقدسہ) مجلس وحدت مسلمین قم شعبہ خواتین کی مرکزی کمیٹی کا اہم اجلاس ایم ڈبلیو ایم قم کے دفتر میں منعقد ہوا۔ اس اجلاس میں سیکرٹری جنرل قم کی زیر صدارت شعبہ خواتین کی تاسیس نو کی گئی۔ مرکزی کمیٹی کی سفارش پر ایم ڈبلیو ایم قم کے سیکرٹری جنرل نے خواہر عاصمہ جعفری کا شعبہ خواتین کی نئی مسئول کے طور پر اعلان کیا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم قم کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید میثم ہمدانی اور مولانا حسن باقریمولانا حسن باقری
بھی موجود تھے۔ مجلس وحدت مسلمین قم کے سیکرٹری جنرل حجت الاسلام و المسلمین غلام محمد فخرالدین نے اپنے افتتاحی خطاب میں آیات و روایات کی روشنی میں خواتین کی اہمیت کے بارے میں گفتگو کی۔ ان کا کہنا تھا کہ کسی بھی تحریک کی کامیابی صرف اسی صورت ممکن ہوسکتی ہے جب معاشرے کے تمام طبقات اور تمام افراد اس تحریک کیلئے فعالیت کریں۔ ایم ڈبلیو ایم اس وقت ملت کی آواز ہے اور اس نے ملت کے تمام مسائل کیلئے آواز اٹھائی ہے، ہم سب پر لازم ہے کہ اس حق کی آواز کا ساتھ دیں اور اس کام میں عورت اور مرد میں کوئی فرق نہیں ہے، کیونکہ خدا کے حضور مرد و زن کا اختلاف نہیں ہے بلکہ سب خدا کے بندے ہیں اور سب پر ضروری ہے کہ خدا کی خاطر اس کی عبودیت میں اپنی فعالیت انجام دیں اور خدا سب کو اس کی جزا دے گا۔
سرپرست شعبہ خواتین و ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید میثم ہمدانی نے شعبہ خواتین کی مرکزی کمیٹی کا ایم ڈبلیو ایم قم کے دفتر میں تشریف لانے پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ عصر حاضر میں خواتین کے کردار سے انکار ممکن نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ خواتین کی سب سے پہلی ذمہ داری نسل نو کی اسلامی بنیادوں اور اصولوں کے مطابق تربیت ہے، تاکہ خدا پرست ملت کا قیام وجود میں آسکے۔ شعبہ خواتین کے قیام کی ضرورت کو بیان کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ قم المقدسہ میں موجود خواہران پر بہت بڑی ذمہ داری عائد ہوتی ہے، ضرورت اس بات کی ہے کہ یہ شعبہ خواتین کی جدید تقاضوں کے مطابق تربیت کی خطیر ذمہ داری کو انجام دے۔ سید میثم ہمدانی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے ہیں کہ خواہران کو مختلف عقیدتی اور روزمرہ ضرورت کے موضوعات پر مبنی کورسز کروائے جائیں۔ خواہران کیلئے مختص ایک وب سائٹ کا اجرا ہو، جسکو مکمل طور پر خود شعبہ خواہران ہی سنبھالے اور اسی طرح پاکستان میں تبلیغ کے میدان میں بھی خواہران کی بھرپور شرکت ہونی چاہیئے۔ ایم ڈبلیو ایم قم اس سلسلے میں شعبہ خواتین کے ساتھ مکمل تعاون کرے گا اور اپنی مدد فراہم کریگا۔ اجلاس کا اختتام مولانا حسن باقری نے دعائیہ کلمات کے ساتھ کیا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے جاری کردہ بیان کے مطابق ڈویژنل سیکریٹری جنرل سید محمد عباس موسوی نے کہاہے اگرپاکستان دنیامیں امن دوست ملک کی حیثیت سے اپنی شناخت کراناچاہتاہے تواس کے لئے پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک میں عدم مداخلت کے واضح اورعملی اقدامات کرے۔ اوریہ کام ملک کی داخلی اورخارجہ پالیسیوں کوغیرجمہوری اداروں کے شکنجے سے مکمل آزادکرائے بغیرممکن نہیں ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان کی غیرجمہوری اداروں کی طرف سے ہمسایہ ممالک میں شدت پسندمذہبی اورانتہاپسندتنظیموں کے ذریعہ مداخلت کی وجہ سے آج حکومت اِن دہشت گرد تنظیموں کے ہاتھوں بلیک میل ہورہی ہے۔ اورپاکستان بھرمیں موجوداِن کے ٹریننگ کیمپس اورمضبوط ٹھکانوں کے خلاف کوئی آپریشن عمل میں نہیں لاسکتی۔ یہی دہشت گردتنظیمیں ہیں جنہیں غیرجمہوری قوتیں اپنے حقوق کے لئے آوازبلندکرنے والی علاقائی متعدل سیاسی و مذہبی جماعتوں کے خلاف بھی استعمال کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان جب سے قائم ہواہے طاقت اوراختیارکااصل مرکزغیرجمہوری ادارے ہی رہے ہیں۔ جب تک ملک کی داخلہ اورخارجہ پالیسی اِن غیرجمہوریہ اداروں کے چنگل سے آزادنہیں ہوجاتیں تب تک پاکستان اقوام عالم کے ساتھ برابری کی بنیادپردوستانہ تعلقات قائم نہیں کرسکتا۔اِن شدت پسندتنظیموں کی ذریعہ سے جب تک ہمسایہ ممالک میں مداخلت کاسلسلہ جاری رہے گاعالمی برادری اورہمسایہ ممالک پاکستان کی امن کی جانب بڑھانے والے ہرقدم کوشک کی نگاہ سے دیکھے گی۔اورایک وقت ایساآئے گاجب پاکستان عالمی دنیامیں تنہاہوکررہ جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ملک میں جاری طالبان کاطالبان کے ساتھ نام نہادامن مذاکرات دراصل عالمی برادری کودیاجانے والاایک اوردھوکہ ہے۔ جس کے ذریعہ دہشت گردتنظیموں کو ملک کے کونے کونے میں اپنی جڑیں مزیدمضبوط کرنے کے لئے موقع فراہم کرناہے۔ ہم ستر ہزارمعصوم انسانوں کے قاتلوں کے ساتھ امن کے نام پرغیرآئینی مذاکرات کی پرزورمذمت کرتے ہیں اورطالبان کا طالبان کے ساتھ مذاکرات کوستر ہزارمعصوم انسانوں کے خون کے ساتھ خیانت تصورکرتے ہیں۔
وحدت نیوز(اسلام آباد ) ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری و مسئول امور خارجہ علامہ سید شفقت حسین شیرازی نے کہا ہے کہ حکومتی رٹ کو چیلنج کرنے اور آئین پاکستان کا تمسخر اڑانے والے وطن دشمنوں کے خلاف فوجی طاقت کا استعمال ضروری ہے، کوئی بھی محب وطن شہری مذاکرات کا حامی نہیں ، عوام کے ووٹوں سے اقتدار حاصل کرنیوالے حکمران طالبان کی بجائے عوام کی ترجمانی کریں ، پاک فوج کے افسران کو شہید کرنے اور ان کے سروں کے ساتھ فٹ بال کھیلنے والے سفاک درندے کسی ہمدردی اور رعایت کے مستحق نہیں، حکمرانوں کو جلد یا بدیرانکے خلاف فوجی آپریشن کا آپشن استعمال کرنا پڑے گا ۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونیوالے ایک بیان میں انہوں نے کہا کہ شدت پسندوں نے وطن عزیز میں قتل و غارت اور خونریزی کا بازار گرم کر رکھا ہے ، ان کو بھر پور قوت کے ساتھ جواب نہ دینا اور میدان خالی چھور دینا قومی غیرت و حمیت کا سودا کرنے کے مترادف ہے ، سرزمین پاکستان پر دہشت گردوں کا نشانہ بننے والے پچاس ہزار شہداء کی مائیں بہنیں اور بچے انصاف کے منتظر ہیں ، جمہوریت کے دعویدار حکمرانوں کو عوامی جذبات و احساسات کو مد نظر رکھ کر فیصلے کرنا ہوں گے ، علامہ شفقت شیرازی نے کہا دہشت گرد اسلامی جمہوریہ پاکستان پر طالبانی خلافت کا نظام مسلط کرنا چاہتے ہیں ، حکمران ہوش کے ناخن لیں ، اگر ان کے خلاف طاقت کا استعمال نہ کیا گیا تو وہ حکومت کے لئے بھی خطرہ بن سکتے ہیں ۔
انہوں نے مزید کہا کہ اس وقت وطن عزیزکو بیرونی دشمنوں سے نہیں ان وطن فروش غداروں سے خطرہ ہے طالبان دہشت گردوں کی کاروائیاں جی ایچ کیو تک پہنچ چکی ہیں اور یہ ک خطرہ کبوتر کی طرح آنکھیں بند کرنے سے ختم نہیں ہو گا، سرزمین پاکستان کے باوفا فرزندوں کو ناموس وطن کے تحفظ کے لئے ان درندوں خلاف اٹھنا ہو گا ، انہوں نے اس بات پر افسوس کا اظہار کا اظہار کیا کہ حکمران ایک جانب تو مسلح افواج ، پولیس ، اور سیکور ٹی ٰ فورسز کی مہارت کے گن گا تے ہیں اور دوسری جانب ، وطن عزیز میں جاری قتل و غارت گری اور خونریزی کو روکنے کے لئے ان کی صلاحیتوں سے رکھتے تو طالبان کے ترجمان شاہد اللہ شاہد کو وزیر دفاع اور ملاں فضل اللہ کو آرمی چیف کا عہدہ دے دیں تاکہ ان کے اقتدار کو منور حسن، عمران خان اور مولانا فضل الرحمان سے کوئی خطرہ نہ رہے اور سعودی حکمرانوں کی بھی خوشنودی حاصل رہے۔
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ پشاور اور طالبان سے مذاکرات کیخلاف ملک گیر یوم احتجاج کے سلسلے میں بعد از نماز جمعہ مرکزی امامیہ جامع مسجد گلگت سے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں بڑی تعداد میں ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان اور عوام نے شرکت کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر طالبان سے مذاکرات کیخلاف اور خیبر پختونخوا و وفاقی حکومت سمیت دہشت گردی کیخلاف نعرے درج تھے۔ خزانہ روڈ پر مظاہرین کے اجتماع سے ایم ڈبلیو ایم کے راہنماوں پروفیسر یاسف الدین اور عارف قبنری نے اپنے خطاب میں حکومت کو طالبان سے مذاکرات کے متنازعہ فیصلے پر کڑی تنقید کا نشانہ بنایا جبکہ سانحہ پشاور کی بھی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی۔
وحدت نیوز(پشاور) پاک ہوٹل دھماکے، تحریک نفاذ فقہ جعفریہ کے صوبائی صدرکے اصغر علی قتل اور طالبان سے مذاکرات کے خلاف شیعہ تنظیموں کے جانب سے جامعہ مسجد کوچہ رسالدار سے قصہ خوانی تک ریلی نکالی گئی جس میں بڑی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔ ریلی مجلس وحدت مسلمین ، ٹی این ایف جے ، امامیہ رابطہ کونسل ، امامیہ جرگہ کے زیر اہتمام بعد از نماز جمعہ شروع ہوئی جو جامعہ مسجد کوچہ رسالدار سے نکل کر پاک ہوٹل دھماکے کی جگہ سے ہوتے ہوئے قصہ خوانی بازار پہنچی ، جہاں حکومت کے خلاف سخت نعرے بازی کی گئی ۔ مظاہرین نے پلے کارڈ اور بینر اٹھائے تھے جس پر دہشت گردی کے خلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ ارشاد خلیلی نے کہا۔ کہ ملک میں انارکی صورتحال ہے ہر طرف لاشیں ہی لاشیں گر رہی ہیں ۔ مگر صوبائی گورنمٹ کے طرف سے ایسے محسوس ہورہا ہے کہ صوبہ میں بہت امن ہے۔مذاکرات کے حمایت کرنے والے بتائے کہ ہمارے بے گناہ خون گرانے کا حساب کون دے گا۔ تحریک انصاف کے حکومت کو شرم کی مقام ہے کہ ایک ہی دن میں اصغر علی جیو کو شہید کیا جاتا ہے جیسے ہی اس کی نمازے جنازہ ہوتی ہے اس دوران ولی اللہ پر قاتلانہ حملہ ہوتا ہے۔ جب اس کو ہسپتال شفٹ کیا جاتا ہے وہ ایمرجنسی میں ہی تھا کہ اس دوران پاک ہوٹل میں دھماکہ ہوتا ہے ۔ ہم ان واقعات کی شدید مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اس کا سد باب نکالاجائے ورنہ صوبے میں تحریک انصاف کی حکومت نہیں رہی گی۔ ریلی سے خطاب مظفر علی اخونذادہ اور حیدر بھائی نے بھی جنہوں نے پاک ہوٹل دھماکے کی اور اصغر علی جیو کی ٹارگٹ کلنگ کی شدید مذمت کی۔ ریلی کی سیکورٹی وحدت اسکاوٹس اور حسینی اسکاوٹس نے سر انجام دئے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور 50 ہزار شہداء کے قاتلوں سے مذاکرات کیخلاف ملک بھر میں نماز جمعہ کے بعد احتجاجی مظاہرے کئے گئے۔ پنجاب میں لاہور، ننکانہ، قصور، ساہیوال، اوکاڑہ، ملتان، فیصل آباد، سرگودھا، چینیوٹ، جھنگ، لیہ، میانوالی، جہلم، اٹک اور دیگر شہروں میں احتجاجی مظاہرے ہوئے۔ لاہور میں پریس کلب کے سامنے مظاہرہ ہوا۔ جس کی قیادت علامہ امتیاز کاظمی، علامہ سید جعفر موسوی، علامہ حسن ہمدانی، علامہ ابوذر مہدوی، سید ناصر عباس شیرازی نے کی۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید جعفر موسوی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے نام پر معصوم بے گناہ پاکستانیوں کا خون بہایا جا رہا ہے، پاکستان میں منظم انداز میں شیعہ نسل کشی جاری ہے۔ انہوں نے کہا کہ قصہ خوانی بازارمیں دھماکے کی ذمہ داری طالبان کے قبول کرنے کے بعد مذاکراتی چمپیئن بتائیں کہ ان بے گناہوں کے خون کا حساب کون دے گا۔ علامہ سید جعفر موسوی کا کہنا تھا کہ ہم اب میدان میں نکل چکے ہیں، پاکستان کو دہشتگردوں کے رحم و کرم پر نہیں چھوڑا جا سکتا، ہم ملک کے کونے کونے میں ان دہشتگردوں کیخلاف آواز بلند کریں گے۔
علامہ ابوذر مہدوی نے مظاہرین سے خطاب میں کہا کہ قصہ خوانی بازار میں طالبان دہشتگردوں نے جہاں معصوم پاکستانیوں کا قتل عام کیا اس کی مثال نہیں ملتی، زخمیوں کے لواحقین ہسپتالوں میں اپنے پیاروں کو لئے بے یارومددگار ہیں لیکن خیبر پختونخواہ حکومت خاموش تماشائی کا کردار ادا کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم حالات کا بغور جائزہ لے رہے ہیں، اگر زخمیوں کی حالت زار ایسے رہی تو ہم مجبور ہوں گے کہ تحریک انصاف کیخلاف بھی ملک گیر احتجاج کریں۔ احتجاجی مظاہرے میں خواتین، بچے بھی شامل تھے جو دہشتگردی کے خلاف پلے کارڈ اور بینرز اٹھائے احتجاج کر رہے تھے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے زیر اہتما م نماز جمعہ کے بعد ایک احتجاجی ریلی نکالی گئی جس میں بی بی سکینہ ؑ کے روضے کی بے حرمتی ،پشاورمیں ا مام بارگاہ پر بلاسٹ اور حکومت کی جانب سے دہشتگردوں کے ساتھ ناکام مذاکرات کی پر زور مذمت کی گئی ۔ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما، امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا کہ بی بی سکینہ ؑ کی روضے کی بے حرمتی در حقیقت اسلام قرآن اور آل رسول ؐ کی بے حرمتی ہیں۔ اور بے حرمتی کرنے والے افراد مسلمان نہیں ہو سکتے۔ان دہشتگردو ں کی پشت پناہی کرنے والے ممالک کا اسلام سے تعلق نہیں ہو سکتااور انہوں نے ایسی حرکت کر کے در حقیقت اپنے ناپاک چہرے سے اسلام کا لبیل کو ہٹا دیا اور بے دینی اور استعماری ایجنٹ کو آشکار کیا ۔انہوں نے پشاور امام بارگاہ پر حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے حکومت کی مذاکرات کی پالیسی پر شدید نکتہ چینی کی۔ انہوں نے کہا کہ ایک طرف مذاکرات کا ڈنڈھورا پیٹا جا رہا ہے اور دوسری طرف دہشتگردوں کی کاروائیاں پشاور سمیت پورے پاکستان میں جاری ہے اسی سے اس مذاکرات کی حیثیت بھی واضح ہو جاتی ہے کہ یہ مذاکرات صر ف ٹوپی ڈرامہ ہے ۔در حقیقت اس مذاکرات کے پیچھے دہشتگردوں کو مزید اور بھر پور خون ریزی کرنے کیلئے فرصت فراہم کی جارہی ہے۔ چونکہ دہشتگردوں کے اصل سرغنہ امریکہ، اسرائیل اور انکے بعض ایجنٹ اسلامی ممالک ہیں لہذا اصل اختیار دہشتگردوں کے ہاتھوں نہیں اور نہ ہی انکے جانب سے مقرر شدہ نمائندوں کے ہاتھوں میں ہے ۔لہذا اس مذاکرات کو ناکامی ہو گی چونکہ مذاکرات اصل اختیار رکھنے والے افراد کے ساتھ نہیں ہو رہی ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ حکومت پاکستان کو بحیثیت ایک ملک اپنے ریڑھ کو نافذ کرنے کہ ضرورت ہے لیکن افسوس سے کہنا پڑ رہا ہے کہ ملک میں ساٹھ ستر ہزار شہریوں کے قاتل میں سے آج تک کسی کو سزا نہیں ملی اگر بعض افراد کو کچھ دنو ں کیلئے گرفتار بھی کیءں جاتے ہے تو انہیں بعد میں حیلو بہانو ں کے ذریعے آزاد کر دیے جاتے ہیں۔اور خصوصاً کوئٹہ میں اے ٹی ایف جیل سے گزشتہ ادوار میں دہشتگردوں کی فرار کا ڈرامہ سمجھ سے بالاتر ہے کہ کینٹ ایریاجہا ں پر ،پرندہ بھی حکام اعلیٰ کے اجازت کے بغیر پر بھی نہیں مار سکتا اور جیل کے کسی تالے کے ٹوٹنے اور دیوار کے سوراخ ہونے کے بغیر دہشتگردوں کے فرار خارج از امکان ہیں لیکن حکومت عوام کے آنکھوں میں دھول جھونکتے ہوئے مذکورہ دہشتگردوں کے فرار کا ڈنڈھورا پیٹا جو سب کیلئے واضح ہے ۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کے رکن صوبائی اسمبلی سید محمد رضا رضوی نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ تکفیریوں کی جانب سے شیعہ سنی کے مابین دوریاں پیداکرنے کی ہرسازش باہمی اتحادواتفاق سے ناکام بنادیں گے۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے آئین اورسبزہلالی پرچم پریقین رکھنے والے پاکستان کے تمام مظلوموں کوامن و استحکام ، اقوام و مذاہب ومسالک کے مابین ہم آہنگی اوررواداری کے لئے متحدکرے گی۔ملت جعفریہ کو پاکستان کے دیگرمسلمانوں سے علیٰحدہ کرنے کاخواب دیکھنے والے تکفیری آج پاکستان میں خودتنہاہوکررہ گئے ہیں۔بیان میں کہا گیا کہ ملت جعفریہ کے عوام امن وآشتی اورمحبت ودوستی کے راستے کے راہی ہیں۔جوپاکستان میں اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کرنے کے باوجودملک بھرمیں پیارومحبت، اخوت و برادری، قومی ، سیاسی و مذہبی رواداری کے فروغ اورپاکستان میں امن کے خواہاں ہیں۔کوئٹہ میں مظلوم ،پُرامن اورشیعہ ہزارہ قوم کے دھرنوں نے پاکستان کے شیعوں اور مظلوموں کوبیداری کاایک نیاسمت اورسوچ دیاہے۔شیعہ ہزارہ قوم کا جینامرنابلوچستانی عوام کے ساتھ ہے۔بیان میں کہا گیا کہ بلوچستان کی ترقی میں ہمارے بزرگوں کا خون پسینہ شامل ہے۔ہم کسی قیمت پربلوچستان چھوڑنے کے لئے تیارنہیں ہوں گے۔وہ کیاوجوہات ہیں جن کی وجہ سے بھاری مینڈیت سے منتخب ہونے والاوزیراعظم ؛پاک فوج اورمظلوم عوام کے قاتلوں کے خلاف کاروائی کرنے سے پس و پیش سے کام لے رہی ہے؟گزشتہ کئی ادوار سے کوئٹہ میں آبادشیعہ ہزارہ قوم کوشناختی کارڈ اورپاسپورٹ کے حصول کے لئے دانستہ طورپرتنگ کیاجارہاہے ۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ پاسپورٹ آفس میں کمیشن خوروں کا راج ہے۔ پاکستانی ہونے کاثبوت دینے کے لئے ہمیں مزیدکتنی قربانیاں دینی پڑیں گی۔کوئٹہ میں ہمارے لئے سانس لینامحال بنادیاگیاہے۔ ہمیں مجبورنہ کیاجائے کہ ہم کوئٹہ میں اپنے ساتھ ہونے والے امتیازی سلوک کے بارے میں اقوام متحدہ سے رجوع کریں۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) علامہ اقبال مرحوم کا یہ شعر جب بھی پڑھتا ہوں تو سوچ میں غرق ہوجاتا ہوں کہ یہ کیونکر ممکن ہے کہ جوان، پیروں کے استاد ہوجائیں، لیکن جلد ہی آنکھوں کے سامنے ایسے مناظر گھومنے لگتے ہیں جس سے اندازہ ہو کہ ہاں جوان بھی پیروں کے استاد ہوسکتے ہیں اور وہ ایسے ایسے کام کر دکھاتے ہیں جو پیروں کے بس میں نہیں ہوتے۔ عالم اسلام کی حالیہ بیداری کی لہر، جس میں جوانوں نے مصر سے بحرین تک حکومتی ایوان کے در و دیوار ہلا دیئے اور ان جوانوں کی قربانیوں، عزم و حوصلے کے سامنے چار عشروں سے قائم آمریتیں ریت کے گھروندوں کی مانند زمین بوس ہوتی رہیں، جوانوں کی استادی کی اس سے بڑی مثال شاید کوئی نہیں۔ وطن عزیز میں بھی جوان ہر شعبہ زندگی میں بزرگوں سے بڑھ کر کارنامے سرانجام دیتے نظر آتے ہیں۔ اگر جوانوں کی یہ پیش رفت بزرگوں کے احترام کے ساتھ جاری رہے تو اس جیسی کوئی دوسری شے نہیں۔
ابھی چند سال پہلے کی بات ہے کہ قم سے پلٹے ہوئے چند جوان علماء نے، ملک میں موجود چند جوانوں کے ساتھ مل کر ایک سیاسی تنظیم کی بنیاد رکھی، یہ تنظیم جب وجود میں آئی تو کوئی بھی توقع نہ کرسکتا تھا کہ یہ تنظیم اتنی جلدی ترقی کی منازل طے کرتے ہوئے ملک میں تشیع کی رہبری و قیادت کا فریضہ سرانجام دے گی۔ جوانوں کے اس قافلے کو ابتدائے سفر میں بہت سی مشکلات کا سامنا ہوا۔ جس میں سب سے بڑی مشکل خود ان کی جوانی اور نوعمری تھی۔ بزرگ کسی طرح بھی ان جوانوں کے تحت یا ساتھ کام کرنے پر آمادہ نہ تھے۔ بزرگوں کی عدم سرپرستی اور حمایت کے باوجود ان جوانوں نے اپنے عمل سے ثابت کیا کہ ہم بزرگوں کے خلاف نہیں بلکہ ملت کے حقوق کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرنا چاہتے ہیں۔
مجلس وحدت مسلمین کے نوجوان علماء اور کارکنوں نے قوم کو مایوسیوں کے اندھیروں سے نکالا۔ خاموشی جو ہمارے بہت سے مسائل کا بنیادی سبب تھی ٹوٹی اور قوم ایک مرتبہ پھر میدان عمل میں وارد ہوئی۔ دنیا کو معلوم ہوا کہ شیعہ فقط مرنا ہی نہیں بلکہ اپنی شہادتوں کا تحفظ کرنا بھی جانتے ہیں۔ کوئٹہ کے دھرنے جو بنیادی طور پر شہداء کے ورثاء کی آواز تھی، پر ان جوان علماء اور ان کے رفقاء نے لبیک کہا۔ یہ لبیک ہر شیعہ شہری کے دل کی آواز تھی۔ وطن عزیز میں یہ طبقہ گذشتہ تین دہائیوں سے انجانے جرم کے سبب قتل و غارت کا شکار ہے۔ اس پر طرفہ تماشہ یہ کہ کوئی بھی ان کی آواز سننے والا اور ان سے ہمدردی کرنے والا نہیں تھا۔ واقعہ کے روز چند تک بیانات سامنے آتے اور پھر اگلے واقعہ کا انتظار شروع ہو جاتا۔ کسی نے کیا خوب کہا کہ شیعہ کا امن ایک قتل سے دوسرے قتل کے مابین کا وقت ہے۔ صورتحال اس نہج تک کیوں پہنچی، میں اس بحث میں نہیں جانا چاہتا کیونکہ میری نظر میں جب معاملات درست سمت چل پڑیں تو گڑھے مردے اکھاڑنے سے کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔
بہرحال مجلس وحدت مسلمین نے چند ہی سالوں میں قوم کے اندر وہ رسوخ حاصل کیا جو کسی بھی تنظیم یا گروہ کے لیے درکار ہوتا ہے۔ ایسا بھی نہیں کہ میں مجلس کے ہر فیصلے کو درست سمجھتا ہوں ممکن ہے اور بھی بہت سے حضرات مجلس کے بہت سے فیصلوں سے اختلاف رکھتے ہوں، تاہم جو چیز مجھے مجلس کے حوالے سے سب سے زیادہ متاثر کرتی ہے، ان کا بروقت اقدام کرنا اور موثر قدم اٹھانا ہے۔ سانحہ عاشورہ، راولپنڈی کو ہی لے لیجئے، ملت عجیب سی سراسیمگی کا شکار تھی۔ عاشور کی رات بہت سے امام بارگاہوں پر حملے ہوئے، لیکن اس کے باوجود شیعہ قوم میڈیا کے واویلا کے سبب عجیب سی گھبراہٹ اور تجسس سے دوچار تھی۔ ایسے میں مجلس وحدت مسلمین کی قیادت ایک مرتبہ پھر میدان میں آئی اور اس نے میڈیا پر آکر اصل صورتحال سے پردہ اٹھایا، جس کے سبب دودھ کا دودھ اور پانی کا پانی ہوگیا۔ عام پاکستانی کو اصل حقائق کا علم ہوا اور مسلکی نفرت کی آگ ٹھنڈی ہوئی۔
مجلس وحدت کا تازہ اقدام دہشت گردی کا شکار ہونے والی پاکستان کی مختلف اقلیتوں کو ایک پلیٹ فارم پر جمع کرنا اور شدت پسند گروہ کے خلاف ایک اتحاد کو تشکیل دینا ہے۔ یہ ایک نہایت کٹھن اور پرپیچ راہ ہے، جس پر اب تک مجلس وحدت مسلمین کی قیادت عزم و استقلال سے رواں دواں ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کا ایک اور اہم عمل سنی اتحاد کونسل کے ساتھ مشترکہ جدوجہد کا آغاز ہے، جس نے ثابت کیا کہ مجلس وحدت امت پر یقین رکھتی ہے، ساتھ ہی ساتھ اس اقدام نے ملک کے تکفیری ٹولے کو جو ہمیشہ سے ملت تشیع کو تنہا کرنے کی کوشش میں ہے، تنہا کر دیا گیا۔
مجلس نے جہاں بین المسالک ہم آہنگی کے لیے اقدام کیا وہیں اس تنطیم کی قیادت نے ملت کے اندر پائے جانے والے مختلف گرہوں کو مشترکہ مفادات کے تحفط کی بنیاد پر مجتمع کیا، یہی وجہ ہے کہ آج مجلس کے اجتماعات میں جہاں ہمیں علماء نظر آتے ہیں وہیں ذاکر، ماتمی دستوں کے سالار بھی دیکھے جاسکتے ہیں۔ تاہم یہ سب کچھ ابتدائے سفر ہے، ضرورت اس امر کی ہے کہ مجلس کی قیادت ایک قدم آگے بڑھاتے ہوئے ملت کے تمام گروہوں کو چاہے یہ گروہ ان کے مخالف ہی کیوں نہ ہوں، ایک پرچم تلے جمع کرنے کی سبیل کرے۔ اسے چاہیے کہ وہ سیاسی میدان کے ساتھ ساتھ تربیتی میدان پر بھی اپنی بھرپور توجہ مبذول رکھے، کیونکہ یہی تربیت شدہ افراد کسی بھی تنظیم کا اثاثہ ہوتے ہیں۔ علامہ سید عارف حسین الحسینی کے روحانی فرزندوں کا یہ کاروان تبھی اپنی درست سمت پر رواں دواں سمجھا جاسکتا ہے کہ جب یہ اپنے محبوب قائد کی فکر اور تعلیمات سے نہ صرف پیوستہ رہے بلکہ عملی طور پر بھی ثابت کرے کہ یہ ایک نظریاتی گروہ ہے، جو حق کی سربلندی کے لیے سرگرم عمل ہے۔
تحریر: سید محمد سبطین شیرازی
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے صوبائی سیکرٹری جنرل مولانا شیخ نیئرعباس مصطفوی نے اپنے ایک بیان میں طالبان سے مذاکرات کے حکومتی فیصلے کو شدید تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے موقف اختیار کیا ہے کہ ملکی آئین کو تسلیم نہ کرنے اور ہزاروں بیگناہ و معصوم پاکستانی عوام کے خون سے ہولی کھیلنے والے دہشت گردوں سے مذاکرات درحقیقت شہداء کے خون سے غداری اور ملک میں طالبان کی فکر کو پروان چڑھانے کے مترادف ہے۔ انکا مزید کہنا ہے کہ مذاکرات کے نام پر دہشت گردوں اور انکے سرپرستوں کی حوصلہ افزائی اور محب وطن پاکستان شیعہ و سنی عوام کی حوصلہ شکنی کی جا رہی ہے جو استحکام پاکستان کیخلاف سوچی سمجھی سازش ہے۔