The Latest
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کا اہم اجلاس علامہ مقصود علی ڈومکی کی زیر صدارت مدرسہ امام خمینیؒ میں منعقد ہوا۔اجلاس میں صوبائی سیکریٹری نشرو اشاعت مولانا ذوالفقارعلی سعیدی، صوبائی سیکریٹری فلاح مولانا سہیل اکبر شیرازی ،صوبائی سیکریٹری تنظیم سازی مولانا برکت علی مطہری و دیگر شریک ہوئے ۔
اس موقع پر اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا ہے کہ بلوچستان سے حاصل ہونے والی معدنیات ملکی تعمیر و ترقی کی ضمانت ہے،مگر بلوچستان کے عوام آج بھی کسمپرسی ، غربت اور افلاس کی زندگی گذارنے پر مجبور ہیں۔جن علاقوں سے اربوں روپے کی معدنیات حاصل ہو رہی ہیں ان علاقوں کی عوام کے حالات زندگی میں کوئی تبدیلی نظر نہیں آرہی ہے۔
انہوں نے پاک فوج کی طرف سے دھشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران شمالی وزیرستان میں ۹۲ دھشت گردوں کی ہلاکت کا خیر مقدم کرتے ہوئے امید ظاہر کی کہ دھشت گردی کے مکمل خاتمے تک آپریشن جاری رکھا جائے گا،دہشت گردوں کے واصل جہنم ہونے پر پاک فوج کو تبریک پیش کرتے ہیں، انہوں نے کہا کہ اب تک بلوچستان میں ملت جعفریہ کے ڈیڑہ ہزار معصوم افراد دھشت گردی کا نشانہ بنے ہیں، جبکہ قاتل آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں،لہذا ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ بلوچستان میں دھشت گردوں کے ٹریننگ کیمپس اور تربیتی مراکز کے خلاف بھر پور آپریشن کا آغاز کیا جائے۔
انہوں نے بلوچستان میں نو منتخب بلدیاتی نمائندوں خصوصا کوئٹہ کے میئر ڈاکٹر کلیم اللہ کاکڑ اور ڈپٹی میئر یونس بلوچ کو منتخب ہونے پر مبارکباد دیتے ہوئے توقع ظاہر کی کہ منتخب بلدیاتی نمائندے عوام کی خدمت کو اپنا شعار بنائیں گے۔
اس موقع پر مولانا ذوالفقار علی سعیدی نے کراچی میں جاری دھشت گردی پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن کے باوجود کراچی میں معصوم انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔دھشت گرد چاہے کسی مدرسے میں ہوں یا کسی سیاسی جماعت میں انہیں بے نقاب کیا جائے۔اجلاس میں مختلف تنظیمی امور پر بھی تبادلہ خیال کیا گیا۔
وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی نے شکارپور میں معصوم انسانوں کی شہادت کو المناک سانحہ قرار دیتے ہوئے دھشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سانحہ شکارپور کے خلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم انسانوں کے قاتل دہشت گرد آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ اب دھشت گردوں نے اولیاء کی سر زمین سندہ کا رخ کیا ہے۔ ملک بھر میں اب بھی دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اورمحفوظ ٹھکانے موجود ہیں،جن کے خلاف آپریشن ازحد ضروری ہے ۔ سینکڑوں معصوم شھداء کے وارث ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔انہوں نے شکارپور میں ہونے والے دھشت گردی کے سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن کے باوجود معصوم انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔دھشت گرد چاہے کسی مدرسے میں ہوں یا کسی سیاسی ، مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔
در یں اثناء جمعیت علمائے پاکستان کے صوبائی صدر مولانا عبدالقدوس ساسولی، سندہ ترقی پسند پارٹی کے سینئر وائس چئیرمین جان عبدالفتاح سمیجو، جئے سندہ محاذ کے چئیرمین ریاض چانڈیو اور جسقم رہنماء ڈاکٹر نیاز کالانی نے فون پرعلامہ مقصود علی ڈومکی سے سانحہ شکارپور پر تعزیت کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم ملک بھر کی تمام امن پسند قوتوں کو دعوت دیتے ہیں کہ وہ دہشت گردی کے خلاف ایک نکاتی ایجنڈا پر متحد ہوجائیں۔ اور اپنے اتحاد سے دھشت گردوں کو تنہا کردیں۔
وحدت نیوز (حیدرآباد) شکارپور جیسے حادثات و واقعات کا اچانک ہونا اور انسانیت کے تحفظ کیلئے اقدامات نہ کرنا یہ حکومت کی نااہلی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ شکارپورامام بارگاہ کربلامیں اس بم دھماکے میں انسانوں کا نہیں،انسانیت کاخون بہایاہے۔ہم اس واقعے کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ اور ہر طرح کی طرح حکومت سے تو ہم مطالبہ ہی کرسکتے ہیں کیونکہ ہمیں پتہ ہے کہ قاتلوں کی پشت پناہی کرنیوالے نہ تو گرفتار ہونگے اور نہ ہی قاتل گرفتار ہونگے۔یہ بم دھماکہ ہمیں لگتا ہے کہ حکومت کی پلاننگ سے کیا گیا ہے۔ حیرت ہے ، تعجب ہے افسوس ہے اور غصہ بھی ہے کہ آخر مساجد،امام بارگاہوں اور جلوس عزاء، جلوس عید میلادالنبی کو ہی کیوں دہشت گردی کانشانہ بنایاجاتا ہے۔اس ظلم سے اسلامی تبلیغ رک جائیگی ؟ نہیں؟ ہرگز نہیں۔ ان خیالات کا اظہار سیکریٹری جنرل، مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآبادمولانا امداد علی نسیمی،مولانا گل حسن مرتضوی ،مولانا ملازم حسین اور مولانا انور علی گلگتی نے سانحہ شکارپورکے خلاف حیدرآباد پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ دشمنان اسلام نے یہ طریقہ اختیار کیا ہے کہ ایسے حالات پیدا کئے جائیں کہ لوگ جان کے خوف سے پس پردہ ہوجائیں اور طاغوتی طاقتیں اپنی کاروائیاں جاری رکھنے میں کامیاب ہوجائیں۔ ظالموں کیےساتھیوں کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، انہیں تو وہ کام کرنا ہوتا ہے جو انہیں سونپا جاتا ہے۔ ایسے افراد کی سرپرستی کرنے والے جہنمی ہیں۔ چاہے وہ کسی بھی مذہب یا فرقے سے تعلق رکھتے ہوں۔ گزشتہ 37سال سے یہ ظالمانہ اور کافرانہ کاروائیاں پاکستان میں ہورہی ہیں اور انہی کاروائیوں میں جناب قبلہ شہید عارف حسین الحسینی نے جان جان آفریں کو سپرد کی۔ قبلہ عارف الحسینی ملت اسلامیہ کے وہ رہبر تھے جن سے طاغوتی طاقتیں لرزہ براندم تھیں۔ اگر ایک عارف حسینی شہید ہوگئے تو اسلام کے شیدائیوں کے ہرگھر سے عار ف حسینی رونماہو کر طاغوت طاقتوں کو تہس نس کردے گا۔
رہنماؤں نے مزید کہا کہ مسلمانوں! جاگو ۔ اٹھو۔ شیعہ اور سنی کا فر ق مٹا دو۔ظالموں کے سامنے سیسہ پلائی دیوار بن جاؤ۔ اگر پاکستان کو قائم رکھنا ہے تو ان ظالموں کو مٹا دو۔ یہاں پر ایک اور بات آپ کو واضح کرتاچلوں کہ حیدرآباد میں کیبل نیٹ ورک والے ایک چینل چلا رہے ہیں جس پرکھلے عام آل رسول کی شان میں گستاخی کی جارہی ہے ہم اس چینل کوبندکرنے کا مطالبہ کرتے ہیں اور اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔
وحدت نیوز(شکارپور)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل وترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی جامع مسجد کربلائے معلیٰ میں شہید ہونے والے نمازیوں کے اہل خانہ سے تعزیت کیلئے شکارپورپہنچ گئے ہیں ، جہاں انہوں نے خانوادہ شہداء سے ان کے گھروں میں جاکر اظہارتعزیت کیا اور فاتحہ خوانی کی، بعد ازاں علامہ حسن ظفر نقوی نے صوبائی سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری اور کراچی ڈویژن کے سیکریٹری امور سیاسیات علی حسین نقوی کے ہمراہ بم دھماکے سے متاثرہ جامع مسجد کربلائے معلیٰ کا دورہ کیااور تباہی کا جائزہ لیا، علامہ حسن ظفر نقوی شہدائے شکار پور کی قبور پر بھی گئے اور علیحدہ علیحدہ فاتحہ خوانی ، چوک گھنٹہ گھر پر آئی ایس او شعبہ طالبات کے زیر اہتمام نکالی گئی احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ سیرت امیر المومنین ؑ اور سید الشہداء ؑ پر عمل کرتے ہوئے ہمارے عظیم شہداء نے حالت نماز میں جان قربان کی ، انشاء اللہ یہ شہداء روز محشر ہمارے شفیع قرار پائیں گے۔
وحدت نیوز (بیروت) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سیکریٹری جنرل حجتہ السلام علامہ ناصرعباس جعفری ان دونوں دورہ لبنان پرہیں ، جہاں انہوں نے شہدائے قنیطرہ کی یاد میں منعقدہ تعزیتی اجتماع میں شرکت کی جس سے قائد مقاومت حزب اللہ لبنان کے سیکریٹری جنرل حجتہ السلام سید حسن نصر اللہ نے خصوصی خطاب کیا، جب کہ اعلیٰ حکومتی وسیاسی شخصیات سمیت مختلف مکاتب فکر کے علمائے کرام نے شرکت کی، بعد ازاں علامہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امور خارجہ علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی کے ہمراہ بہشت شہداء میں شہدائے حزب اللہ بالخصوص شہید جہاد عماد مغنیہ کی قبر مبارک پر حاضری دی اور فاتحہ خوانی کی ۔
وحدت نیوز (مظفرآباد) شکارپور لکھی در مسجد و امام بارگاہ میں دھماکہ، 60سے زائد نمازی شہید، 50کے قریب زخمی، جعفریہ سپریم کونسل آزاد کشمیر اور مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کا 3روزہ سوگ کا اعلان ،مجلس وحدت مسلمین آزادکشمیر،جعفریہ سپریم کونسل آزادکشمیر،امامیہ آرگنائزیشن آزدکشمیر آئی ایس اوآزادکشمیر،مرکزی انجمن جعفریہ مظفرآبادوانجمن ہائے جعفریہ ،نور ٹرسٹ،حسینی فاونڈیشن،اوردیگرتنظیمات کی اپیل مرکزی امامبارگا پیر علم شاہ بخاری ؒ سے گیلانی چوک تک ریلی ، ریلی کی قیادت علامہ مفتی سید کفایت حسین نقوی، چئیرمین جعفریہ سپریم کونسل سید شبیر بخاری، سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی ، ع، میجر بشیر کاظمی، علامہ فرید عباس نقوی چئیرمین نور ٹرسٹ،علامہ احمد علی سعیدی چئیرمین حسینی فاونڈیشن،زوار حسین نقوی نمائندہ امامیہ آرگنائزیشن،سید ذوالفقار جعفری صدر امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن،سیدیاسر نقوی رہنما مسلم کانفرنس،نوید حسین شاہ جنرل سیکرٹری انجمن تاجران خطاب کر رہے ہیں۔سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے عزیز چوک پر احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہاہے کہ دہشت گردوں کو فوری نکیل ڈالے بغیر نظام درست نہیں ہو سکتا،سندھ سرکار خواب خرگوش کے مزے لے رہی ہے، اسے وزیراعلیٰ ہاؤس کی جانب جا نے والے مظاہرین کے لیئے تو کینٹینر لگانا یاد رہا مگر نہتے شہریوں کی حفاظت کون کرے گا؟ یہ ایسا سوال ہے کہ جس کے جواب میں سندھ سرکار کومستعفی ہو جانا چاہیے، انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت شہریوں کے تحفظ میں ناکام ہو چکی، دہشت گردوں نے پورے ملک بالخصوص سندھ کو یرغمال بنا رکھا ہے، آپریشن ضرب عضب کا دائرہ کار بڑھائے بغیر زبانی دعوؤں سے کچھ حاصل ہونے والا نہیں انہوں نے کہا کہ قومی ایکشن پلان فائل ورک کی حد تک تو بنا دیا گیا مگر عمل در آمد کب ہو گا کوئی نہیں جانتا، عوام کی جان و مال کا تحفظ کب ہو گا کوئی نہیں جانتا، قومی ایکشن پلان پر عمل درآمد دلیر و شجاع حکمرانوں کے بغیر ممکن نہیں ، اب بہت ہو گیا ، مملکت خداداد پاکستان کے شہریوں کا تحفظ یقینی بنایا جائے، زبانی کلامی دعوے بہت ہو چکے، نہتے شہریوں پر مذید ظلم برداشت نہیں کیا جائے گا، حکمران اگر اپنے فرائض ہائے منصبی سے انصاف نہیں کر سکتے تو کیا جواز ہے کہ وہ حکمرانی کریں ؟مطالبہ کرتے ہیں کہ سانحہ شکار پور پر فوری ایکشن لیتے ہوئے قاتلوں ، دہشت گردوں ، ناسوروں ، اور دشمنان اسلام و پاکستان کو نیست و نابود کیا جائے۔
وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی نے جامعہ شہید عارف حسین الحسینی پشاور میں پریس کانفرنس سے خطاب میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کو کڑی تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ حکومتی جماعت اس وقت دہشت گردوں اور کالعدم جماعتوں کی پشت پناہ بن چکی ہے۔ پورے پاکستان میں دہشت گردوں کے خلاف آواز اٹھانے والے ایم ڈبلیو ایم کے قائدین سے سکیورٹی واپس لینا اس بات کی غمازی کرتا ہے کہ یہ جماعت دہشت گردوں کا ساتھ دینا چاہتی ہے۔ انہوں نے ریاست سے مطالبہ کیا کہ ضرب عضب کے ساتھ ساتھ جنوبی پنجاب میں موجود دہشت گردوں کی پناہ گاہوں کے خلاف بھی آپریشن کیا جائے۔
صحافیوں سے بات چیت کرتے ہوئے ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ دہشت گردوں کے خلاف زیرو ٹالرینس کا مظاہرہ کرتے ہوئے فیصلہ کن آپریشن کیا جائے۔ پارلیمان میں بیٹھے دہشت گردوں کے حمایتی اور پشت پناہ بڑے دہشت گرد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان مسلم لیگ (ن) اور کالعدم جماعتوں کے دہشت گردوں کے درمیان تعلق اب ڈھکی چھپی بات نہیں رہی، حکومتی جماعت نے دہشت گردی کے خلاف جاری جنگ کا رخ موڑنے اور دہشت گردوں کو بچانے کے لئے بیلنسنگ کی پالیسی اپنا رکھی ہے، جس کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ جس کے تحت ظالم اور مظلوم کے ساتھ ایک جیسا رویہ اپناتے ہوئے پرامن شیعہ افراد کو اٹھا کر جیلوں میں ڈالا جارہا ہے۔
پارا چنار میں سرچ آپریشن کے نام پر چادر اور چار دیواری کو بری طرح پامال کیا گیا، کور کمانڈر کرم واقعہ کا فوری نوٹس لیں۔ ایم ڈبلیو ایم رہنما نے کہا کہ اگر یہی روش جاری رکھی گئی تو جلد شیعہ قوم ایک دفعہ پھر سڑکوں پر ہوگی اور حکومت کا بچنا محال ہو کر رہ جائے گا۔ پریس کانفرنس سے خطاب میں ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ گلگت بلتستان الیکشن کے سلسلے میں پری پول ریگنگ کا آغاز ہوچکا ہے۔ پینتیس پنکچر جیسا فراڈ ایک مرتبہ پھر گلگت بلتستان الیکشن میں دہرانے کی پوری تیاری کی جا چکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بارہ وزراء پر مشتمل گلگت بلتستان حکومت کی نگران کابینہ آئین اور قانون کی خلاف ورزی ہے۔ چیف الیکشن کمشنر کی تقرری کو بھی سپریم کورٹ میں چیلنج کیا گیا ہے۔ اس امر پر ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات نے افسوس کا اظہار کیا کہ فرد واحد کے قتل پر جوڈیشل کمیشن بنایا جاتا ہے لیکن 55 سے زائد نمازیوں کی شہادت پر حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم خیبر پختونخوا کے صوبائی عہدیداران علامہ ارشاد علی، علامہ وحید عباس، عدیل عباس، ارشاد بنگش اور دیگر ان کے ہمراہ تھے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تبلیغات علامہ اعجاز بہشتی نے ایک نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شکار پور کی اس افسوسناک سانحہ کی زمہ دار ی وفاقی اور خصوصاََ صوبائی حکومتوں پر عائد ہوتی ہے، کیونکہ پشاور کے المناک سانحے کے بعد بھی مرکزی اور صوبائی حکومتوں نے پاکستان کی معصوم شہریوں کی حفاظت کے لئے کوئی خاص اقدام نہیں کیا، اور شہر قائد میں روزانہ کی بنیاد پر مکتب تشیع سے تعلق رکھنے والے ڈاکٹرز، ٹیچرز اسٹوٹنس اور محب وطن پاکستانیوں کا قتل عام کیا جارہا ہے اور مکتب تشیع کے افراد کا جرم صرف یہ ہوتا ہے کہ وہ کبھی کسی ملک و ملت دشمن سرگرمیوں میں ملوث نہیں رہا اور ہمیشہ پاکستان کی سلامتی کے لئے پاک فوج کے شانہ بہ شانہ وطن عزیز کے لئے قربانیاں دیتے رہے۔
علامہ اعجاز بہشتی کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں مکتب تشیع کے قتل عام میں ملوث ہے کیونکہ سیاسی جماعتیں حکومت میں آنے سے پہلے کالعدم دہشت گرد جماعتوں اور مدارس کی مدد حاصل کرتے ہیں اور پھر حکومت میں آنے کے بعد ان جماعتوں کی سرپرستی کرتے ہیں، کبھی دہشت گردوں سے مذاکرات کے نام پر ان کو ڈیل دی جاتی ہے اور کبھی گوڈ اور بیڈ طالبان کے نام سے ان کو کھلی چھوٹ دی جاتی ہے،اور اسلام کے نظر سے بھی جو کوئی بھی ظلم دیکھتے ہوئے مظلوم کی حمایت نہ کرے وہ اُس ظالم کے برابر کے شریک ہے۔
علامہ اعجاز بہشتی نے ایک سوال کے جواب دیتے ہوئے کہا کہ مکتب تشیع کے علماء اور خصوصاََ مجلس و حدت مسلمین نے ملک میں شیعہ سنی بھائی چارے کی فضاء کوفروغ دیا ہے اور ہمیشہ مشکل وقت میں اپنے سُنی بھائیوں کے شانہ بہ شانہ کھڑا رہا ہے، ہمیں سنی بھائیوں سے کوئی شکایت نہیں ہے ملک عزیز میں فتنہ و فساد پھیلانے والے صرف چند تکفیری گروہ ہے جو نہ سنی ہے اور نہ ہی شیعہ بلکہ وہ استعماری اجنڈ ہے جو اسلام اور پاکستان کو بدنام کرنا چاہتے ہیں۔ ہم پاک فوج کے ساتھ ہے اور جنرل راحیل شریف سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ آپریشن ضرب عزب کی طرح ہر صوبے میں دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کریں۔
وحدت نیوز (شکارپور) سانحہ شکارپور میں شہید ہونے والے 42 افراد کی اجتماعی نماز جنازہ ادا کر دی گئی ہے۔ تفصیلات کے مطابق شکارپور کے علاقے لکھی در میں واقع جامع مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلیٰ میں خودکش حملے کے نتیجے میں شہید ہونے والے 42 افراد کی ميتيں شکارپور کے مرکزی مقام گھنٹہ گھر چوک لائی گئيں، جہاں خیرپور سے تعلق رکھنے والے بزرگ عالم دین مولانا سید ارشاد نقوی کی امامت میں اجتماعی نماز جنازہ ادا کی گئی، نماز جنازہ میں ہزاروں افراد نے شرکت کی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، لواحقین غم سے نڈھال اپنے پیاروں کی یاد میں روتے رہے اور سینہ کوبی بھی کرتے رہے۔ جس کے بعد شہداء کے لواحقین کاندھوں پر زندگی بھر کے غم کا بوجھ اٹھائے جنازہ گاہ پہنچے۔ اجتماعی نماز جنازہ کے موقع پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کئے گئے تھے۔اجتماعی نمازِ جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی، چیئرمین وحدت یوتھ فضل عباس نقوی ، سیکریٹری امور تنظیم سازی یعقوب حسینی ،سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی،سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری ، شیعہ علماء کونسل سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ ناظر عباس تقوی سمیت مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماء اور علماء کرام بھی شریک ہوئے، اس موقع پر رہنماؤں نے اپنے خطاب میں دہشتگردوں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔ سانحہ شکارپور میں شہید ہونیوالے ایک ہی خاندان کے دو افراد ڈاکٹر جاوید شاہ اور علی رضا شاہ کی نماز جنازہ اسٹیشن روڈ پر ادا کر دی گئی، نمازِ جنازہ میں رشتہ داروں سمیت اہل علاقہ کی بڑی تعداد شریک تھی۔ نمازہ جنازہ کی ادائیگی کے بعد مشتعل افراد نے احتجاج کیا، احتجاجی مظاہرین نے سندھ حکومت کے خلاف نعرے بازی کی اور قاتلوں کی فی الفور گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ واضح رہے کہ گزشتہ روز شکارپور کے علاقے لکھی در میں جامع مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلیٰ میں نماز جمعہ کے دوران دھماکے سے باسٹھ افراد شہید جبکہ متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
ہمیں پیسے نہیں اپنے عزیزوں کے قاتل اور ان کر سرپرست پھانسی کے پھندے پر چاہیئے ہیں ، علامہ امین شہیدی
وحدت نیوز (شکارپور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل اور رکن اسلامی نظریاتی کونسل علامہ امین شہیدی نے شکار پو رمیں شہداء کی نماز جنازہ کے موقع پر شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ سانحہ شکار پور سندھ کی تاریخ کااندہوناک ترین سانحہ ہے، سندھ حکومت دہشت گردوں کو پروٹول فراہم کرتی ہے، سندھ بھر میں کالعدم جماعتیں آزادانہ طور پر اپنی فعالیت جاری رکھے ہوئے ہیں ، ہمیں پیسے نہیں اپنے عزیزوں کے قاتل اور ان کر سرپرست پھانسی کے پھندے پر چاہیئے ہیں ، نواز شریف نے اپنی پریس کانفرنس میں شہدائے شکار پور کو فراموش کرکے دہشت گردوں کو خوش کیا، جس کی ہم شدید مذمت کرتے ہیں، دہشت گردی کے سب سے زیادہ شکار ملت جعفریہ کو ہی گرفتار کرکے دہشت گردوں کے خلاف آواز اُٹھانے کی سزا دی جا رہی ہے، کالعدم جماعتوں کو تو وزیراعلٰی ہاوُس بلا کر ان کے خلاف کارروائی نہ کرنے کی یقین دہانی کروا رہے ہیں جبکہ ہمارے رہنماوُں سے سکیورٹی واپس لی جا رہی ہے، تاکہ باآسانی دہشت گردوں کا تر نوالہ بن سکیں، حکومت دہشت گردی کے روک تھام میں مکمل ناکام ہوچکی ہے۔کالعدم فرقہ پرست تنظیمیں ڈھٹائی کیساتھ ذمہ داریاں قبول کرتی ہیں، انہیں کوئی روکنے والا نہیں،آپریشن ضرب عضب کا دائرہ پورے ملک تک پھیلایا جائے، سندھ حکومت نے بھی انتہائی بزدلی، نااہلیت اور عوام دشمنی کا ثبوت دیا ہے،اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی ، بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی اور سندھ کے سیکریٹری امور سیاسیات عبد اللہ مطہری نے بھی خطاب کیا۔ علاوہ ازیں علامہ امین شہیدی نے شکارپور کی دہشتگردی سے متاثرہ مسجد و امام بارگاہ کربلائے معلٰی کا دورہ کیا، اور شہداء کے لواحقین سے بھی ملاقات کی۔ بعدازاں انہوں نے سانحہ کے شہداء کی اجتماعی نماز جنازہ میں شرکت اور خطاب کیا۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت نے دہشت گردوں کی پھانسیاں کیوں روک دی ہیں؟علامہ امین شہیدی نے کہا کہ سیاسی جماعتیں خصوصاً پی پی پی کھل کر بتائے کہ وہ دہشت گردوں کے ساتھ ہیں یا محب وطن عوام کے ساتھ، ہم شکار پور کے اس دل خراش واقعے کا ذمہ دار سندھ حکومت کو ٹھہراتے ہیں، سندھ میں آئے دن ملت جعفریہ کا قتل عام ہو رہا ہے لیکن پیپلز پارٹی کی حکومت ہمارے قتل عام پر تماشہ دیکھ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سب کو شدت پسندی اور دہشتگردی کے خلاف مل کر ایک آواز بننا ہوگا، حکومت سندھ اور مرکزی حکومت دہشت گردوں اور عوام کو ایک ہی ڈنڈے سے ہانکنا چاہتی ہے۔ علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت قاتل اور مقتول کے ساتھ ایک ہی جیسا سلوک کر رہی ہے، یہ سراسر ظلم اور ناانصافی ہے اور اس ظلم اور ناانصافی کے خلاف ہم احتجاج کریں گے، ہم اس مٹی اور ملک سے محبت کرتے ہیں اور اسی ملک میں رہیں گے اور یہاں دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کو بے نقاب کرتے رہیں گے۔
علامہ امین شہیدی نے کہا کہ حکومت ان مدارس کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے جو دہشت گردی کو فروغ دے رہے ہیں، وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان عوام کو بے وقوف نہ بنائیں اور ان دس فیصد مدارس کو منظر عام پر لائیں جن کی نشان دہی انہوں نے پریس کانفرنس میں کی تھی۔ علامہ امین شہیدی نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردوں اور ان کے سہولت کاروں کیخلاف ملک بھر میں بے رحمانہ آپریشن کیا جائے، دہشت گردی کے خلاف جنگ کو سیاسی مصلحتوں کے نظر نہ ہونے دیا جائے، افواج پاکستان اور رینجرز مل کر سندھ میں دہشت گردوں کے خلاف اپنا فرض ادا کریں، سندھ پولیس دہشت گردوں کی مخبر بن چکی ہے، ہم حکمرانوں سے ناامید ہوچکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت تشیع کو ہی پاکستان میں دہشت گردی کا نشانہ بنایا جاتا ہے جبکہ حکمرانون نے دوہرا معیار اپنا رکھا ہے، ایک طرف فوج کے ساتھ ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں تو دوسری جانب دہشت گردوں کی بھی پشت پناہی کر رہے ہیں۔ حکومت اگر ملک سے مخلص ہے تو دہشت گردوں کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، اور ملک دوست قوتوں کو تحفظ فراہم کیا جائے۔
علامہ مختار امامی نے کہا کہ پیپلز پارٹی کی حکومت قیام امن اور عوام کو تحفظ دینے میں مکمل ناکام ہو چکی ہے، بہتر ہوگا کہ غیرت کا مظاہرہ کرتے ہوئے سندھ حکومت مستعفی ہوجائے، ایسی جمہوریت سے گورنر راج بہتر ہے، انہوں نے کہا کہ سندھ جیسی پر امن دھرتی کو سفاک تکفیری دہشت گرد آگ و خون میں غلطاں کر رہے ہیں اور ہمارے حکمران خواب غفلت میں مبتلا ہیں ، ساٹھ سے زائد قیمتی انسانی جانوں کے باوجود کسی اعلیٰ حکومتی شخصیت کا شکار پور نہ آناان حکمرانوں کا تعصب ظاہر کرتا ہے۔
علامہ مقصود علی ڈومکی نے شکارپور میں معصوم انسانوں کی شہادت کو المناک سانحہ قرار دیتے ہوئے دہشت گردوں کے خلاف ملک گیر آپریشن کا مطالبہ کیا۔ انہوں نے سانحے کے خلاف منعقدہ احتجاجی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ معصوم انسانوں کے قاتل دہشت گرد آج بھی دندناتے پھر رہے ہیں۔ اب دہشت گردوں نے اولیاء کی سر زمین سندھ کا رخ کیا ہے۔ ملک بھر میں اب بھی دہشتگردوں کے تربیتی مراکز اور محفوظ ٹھکانے موجود ہیں، جن کے خلاف آپریشن ازحد ضروری ہے۔ سینکڑوں معصوم شہداء کے وارث ابھی تک انصاف کے منتظر ہیں۔ انہوں نے شکارپور میں ہونے والے دہشت گردی کے سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ آپریشن کے باوجود معصوم انسانوں کا بہتا لہو ریاستی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ دہشت گرد چاہے کسی مدرسے میں ہوں یا کسی سیاسی، مذہبی جماعت میں ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔
عبد اللہ مطہری نے سانحہ شکار کے بعد اظہار ہمدردی اورر ایم ڈبلیوایم کی ہڑتال اور یوم سوگ کی حمایت کرنے پر سندھ بھر کی قوم پرست ، مذہبی اور سیاسی جماعتوں کا شکریہ ادا کیا انہوں نے کہا کہ سانحہ شکار پور کسی ایک خاص مسلک پر حملہ نہیں بلکہ پوری قوم پر حملہ ہے، جس طرح سانحہ پشارو کو کسی خاص مسلک سے منسلک نہیں کیا جاسکتا اسی طرح سانحہ شکارپور کو بھی کسی خاص مسلک سے وابسطہ کیا جانا نا انصافی ہوگا، پاکستان کو دہشت گردی سے نجات دلاوانے کیلئے تمام طبقات کو منظم جدوجہد کا آغاز کرنا ہوگا۔