The Latest
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین لاہور، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور امامیہ آرگنائزیشن کے زیر اہتمام سلمان فارسی آڈیٹوریم حالی روڈ گلبرگ لاہور میں شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی رہ کی برسی اور شہید مقاومت فلسطین شہید ہنیہ کی مجلس ترحیم کی مناسبت سے ایک عظیم الشان سیمینار منعقد ہوا،عوام کی کثیر تعداد نے سیمینار میں شرکت کی ۔
مرکزی جنرل سیکرٹری مجلس وحدت مسلمین پاکستان جناب سید ناصر عباس شیرازی ،صوبائی صدر مجلس وحدت مسلمین پنجاب حجت الاسلام و المسلمین علامہ سید علی اکبر کاظمی صاحب اور حجت الاسلام و المسلمین علامہ ظہیر کربلائی کے علاؤہ آئی او پاکستان نسیم عباس کاظمی ،سنیئر تنظیمی برادر افسر رضا خان ،سید حسنین جعفر زیدی ، علامہ فیضان حیدر زیدی ،علامہ ضیا ء الحسن نقوی ،علامہ مصطفی مھدی ،ائی ایس او کے ڈی پی لاہور ذریت شاہ نے خطاب کیا ۔ مقررین نے شہید قائد اور شہید ہنیہ کو خراج عقیدت پیش کیا ۔سیمینار میں خواتین اور بچوں کی کافی تعداد موجود تھی ۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام قائد شہید علامہ سید عارف حسین الحسینیؒ کی 36ویں برسی کے سلسلہ میں مجلس عزاء کا انعقاد، عوام کی بڑی تعداد میں شرکت۔سربراہ ایم ڈبلیو ایم سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ شہید قائد اسلام اور انقلاب کا ایک وفادار حامی، محروموں اور مستضعفین جہان کا مستحکم مدافع تھا، وہ خط ولایت فقیہہ کا اٹل پیروکار تھا، یہی فکر ہے کہ جس طرح آج ایران غزہ کے مظلومین کی تمام تر محاصرے کے باوجود مدد کر رہا ہے، خدا کی ذات انتقام لے گی یہ تمام خائن ممالک شکست خوردہ ہونگے انشاء اللہ، سامنے مقابلہ نہ کرنے والا اسرائیل اپنے آباؤاجداد کی طرح پیٹھ پیچھے وار کر رہا ہے، اسماعیل ہانیہ کی مظلومانہ شہادت اسرائیل کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی، اسرائیل اب اپنی سرحدوں کے اندر خود مقید ہو گیا ہے، امریکہ و برطانیہ پوری طاقت کے ساتھ اس کے محافظ بنے ہوئے ہیں لیکن تباہی اس کا مقدر بن چکی ہے، ایران و عراق سے لیکر لبنان و یمن کے حسینی غزہ کے حسینیوں کے ساتھ کھڑے ہیں، آپ اپنے مقدس لہو میں غلطاں تو ہو گئے لیکن اسلام کی دعوت وتبلیغ سے پیچھے نہیں ہٹے، 5 اگست 1988ء ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن تھا جب آپ کو نماز فجر وقت مسجد میں شہید کر دیا گیا، پاکستانی عوام کو چاہیے کہ وہ اسلامی اقدار وروایات کی پاسداری کو یقینی بنائے، ہمیں شہید کے افکار کو زندہ رکھنا چاہئے اور شیطانی گماشتوں اور چیلوں کو خالص محمدی ص اسلام کا راستہ روکنے کا موقع نہیں دینا چاہئے، استحصال زدہ معاشرے میں بلا تفریق مزہب و مسلک عوام کے حقوق کے لیے آواز بلند کی، بیرونی سازشوں کو لمحہ بہ لمحہ بھانپ کر عوام کو آگاہ کرتے رہے۔
شرکاء مجلس سے علامہ سید نصرت عباس بخاری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ امام خمینی کے متعین کردہ خط ولایت کے سچے اور اٹل پیروکار تھے، مظلوموں اور محروموں کی حمایت میں دو ٹوک موقف اختیار کرتے تھے، اتحاد و یگانگت کے لئے گرانقدر خدمات سرانجام دیں، قائد شہید اپنی تمام زندگی عالمی استعماری طاقتوں کی سازشوں کے مقابلے میں سینہ سپر رہے، وطن عزیز میں جاری طاغوتی سازشوں کا بروقت ادراک کرتے ہوئے انکا قلع قمع کیا، آپ پاکستانی عوام کو درپیش اندرونی سازشوں کو بے نقاب کرنے اور انکے حل کے لیے بھر پور جدوجھد کرتے رہے، تحرک آپ کی زندگی کا خاصہ تھا، آپ نے عوام میں اجتماعی و سیاسی شعور بیدار کیا اور تمام مکتب فکر کے عوام کو اتحاد کا درس دے کر وحدت کی لڑی میں پرونے کی بھرپور کاوش کی۔علامہ سخاوت حسین قمی نے کہا کہ شہید قائد کے دل میں اپنی ملت کے لیے درد تھا، مزہبی ہم آہنگی کے لیے عملی جدوجہد کا درس دیتے رہے، میدان میں موجود رہنے والے میرے شہید قائد علامہ سید عارف حسین الحسینی کے پیروکاروں کو چاہیے کہ وہ آپ کی شخصیت کا مطالعہ کرتے ہوئے ان کے علمی و عملی اقدامات پر گامزن ہو کر انہیں آگے بڑھائیں۔مجلس عزاء کے اختتام پر ماتم داری بھی کی جس میں معروف نوحہ خواں احمد رضا ناصری نے نوحہ و سوز خوانی کی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سٹی کے جنرل سیکرٹری حاجی غلام حسین اخلاقی اور دیگر ساتھیوں کی جانب سے علمدار روڈ کوئٹہ پر ایام اربعین کے زائرین کی خدمت کے لئے سبیل باب الحوائج شہزادہ علی اصغر علیہ السلام کا اہتمام کیا گیا یہاں زائرین کی خدمت کے لئے نوجوان رضاکار ایام اربعین میں خدمات انجام دے رہے ہیں۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی اور صوبائی جنرل سیکریٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی نے سبیل شہزادہ علی اصغر علیہ السلام پہنچ کر زائرین کی خدمت میں مصروف دوستوں کی حوصلہ آفزائی کی اور ان کی خدمات کو سراہا۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ زائرین کی خدمت ہمارے لئے اعزاز ہے اور کوئٹہ کے مومنین کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ وہ کربلا معلیٰ اور مشہد مقدس کے راستے میں ہونے کے سبب زائرین کرام کے خادم ہیں۔ کوئٹہ باب الرضا علیہ السلام ہونے کے سبب تمام عاشقان اھل بیت علیھم السلام اور سفر عشق کے مسافروں کی منزل گاہ ہے۔انہوں نے کہا کہ کوئٹہ کے مومنین کرام ایک دفعہ پھر زائرین کربلا معلیٰ کی خدمت کی تیاریاں کر رہے ہیں اور اس عظیم نعمت پر ہم بارگاہ خداوندی میں شکر گزار ہیں۔
اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے علامہ سہیل اکبر شیرازی نے کہا کہ ہم مجلس وحدت مسلمین کے تمام کارکن زائرین کی خدمت کو اپنے لئے بہت بڑا اعزاز اور عبادت سمجھتے ہیں۔ حاجی غلام حسین اخلاقی برادر غلام فرید اور تمام دوستوں کی پر خلوص خدمت لائق صد تحسین ہے۔ کوشش ہے کہ ایام اربعین پر زائرین کے لئے فری میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا جائے۔اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ کے جنرل سیکرٹری حاجی غلام حسین اخلاقی نے ایام اربعین میں کوئٹہ میں آنے والے زائرین کے مسائل اور خادمین زوار کی خدمات پر روشنی ڈالی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) اہلیان پاراچنار کے زیر اہتمام نیشنل پریس کلب کے سامنے علامتی دھرنا دیا گیا، جس میں شرکاء نے اپنے شہداء اور زخمیوں کی تصاویر اور علامتی تابوت بھی اٹھائے ہوئے تھے۔اس موقع پر پاراچنار کے رہنما پروفیسر شبیر بنگش نے کہا کہ پاراچنار کا مسئلہ اتنا گھمبیر نہیں کہ وہاں امن نہ آ سکیں بلکہ انتظامیہ سنجیدگی سے کوشش نہیں کرتی، اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی جنرل سیکرٹری سلیم صدیقی نے کہا ہے پاراچنار ملت جعفریہ کا مضبوط قلعہ ہے ہم کبھی پاراچنار کو تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔انہوں کہا اس وقت وفاقی اور صوبائی حکومت کی نااہلی اور سستی کسی طرح چھپ نہیں سکتی کہ پاراچنار لڑائی رکوانے میں سنجیدہ کردار ادا نہیں کیا گیا، جو کہ سوالیہ نشان ہے، دھرنا کے شرکاء سے سول سوسائٹی کے رہنما فاطمہ ہزارہ نے کہا ہم نے بھی کوئٹہ میں بہت سے جنازے اٹھائے ہیں خصوصی طور پر جوانوں کے تصاویر سے واضح ہے کہ یہ جوان قتل کے قابل نہیں ،انکے جنازے انکے ماں باپ نے کسے دیکھے ہونگے۔ذاکر طوری نے شہداء کو خراج تحسین پیش کی۔ آخر میں ضلع کرم اور فلسطین کے شہداء خصوصاً شہید باوقار اسماعیل ہنیہ کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے شمعیں روشن کی گئیں جس سے ماحول انتہائی آبدیدہ اور غمزدہ ہو گیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)شہید اسماعیل ھنیئہ کا مختصر تعارف
اس عظیم فلسطینی قائد کے والدین نے اسرائیل مظالم کی وجہ سے عسقلان سے ھجرت کی اور فلسطینی پناہ گزینوں کے الشاطی نامی کیمپ میں سکونت اختیار کی۔ 23 مئی 1963 کو اسی کیمپ میں شہید اسماعیل ہنیہ کی پیدائش ہوئی۔
اسماعیل ہنیہ نے ابتدائی اور ثانوی تعلیمی مراحل مکمل کرنے کے بعد 1887 میں غزہ کی اسلامیہ یونیورسٹی میں عربی لٹریچر میں داخلہ لیا۔ آپ تعلیم کے حصول کے ساتھ ساتھ ایک طالب علم راہنما کے طور پر ابھر کر سامنے آنے لگے اور ایک دفعہ اسلامیہ یونیورسٹی کے طلبہ اتحاد کے صدر بھی منتخب ہوئے۔ شہید زمانہ طالب علمی میں فٹبال کے بھی ممتاز کھلاڑی تھے۔
1987 ، 1988 اور 1989 میں متعدد بار تحریک اسلامی حماس سے تعلق کی وجہ سے اسرائیلی غاصب حکومت نے شہید اسماعیل ہنیہ کو گرفتار کیا۔ پہلی مرتبہ ایک ماہ جیل میں رہے، دوسری مرتبہ ایک سال اور اسی طرح تیسری مرتبہ بھی ایک سال جیل میں گزارا۔ 1992 میں صہیونی غاصب حکومت اسرائیل نے تحریک حماس سے تعلق کی وجہ سے 400 افراد کو لبنان کی طرف ملک بدر کیا جن میں ایک شہید اسماعیل ھنیئہ بھی تھے۔ 1993 میں ملک بدری گزار کر واپس غزہ آ گئے اور اپنی تعلیم مکمل کرکے بیچلر کی ڈگری حاصل کی۔
1997 میں شہید اسماعیل ہنیہ کو تحریک حماس کے بانی و قائد شیخ احمد یاسین کے دفتر کی مسئولیت سونپی گئی۔ اپنی عوامی مقبولیت کی وجہ سے آپ فروری 2006 کے انتخابات میں فلسطین حکومت کے وزیراعظم منتخب ہوئے۔ 2 جون 2014 کو فلسطینی لیڈرشپ کے باہمی اتفاق سے قومی حکومت کی تشکیل پائی تو اس قومی حکومت کے سربراہ بھی دوبارہ آپ ہی منتخب ہوئے۔
6 مئی 2017 کو آپ تحریک حماس کے سیاسی ونگ کے سربراہ منتخب ہوئے۔ 30 جون 2024 کو اسماعیل ہنیہ نے ایران کے نو منتخب صدر مسعود پزشکیان سے ملاقات کی۔ شہید اسماعیل ہنیہ دوحہ سے تہران حلف برداری کی تقریب میں شرکت کرنے آئے تھے۔ رات تقریبا دو بجے تہران کے شمال میں واقع ایک گیسٹ ہاوس میں آرام فرما رہے تھے کہ صہیونی غاصب حکومت کے میزائل حملے میں درجہ شہادت پر فائز ہو گئے۔
شہید اسماعیل ہنیہ کی شھادت ایک بہت بڑا عالمی سانحہ ہے۔ تحریک حماس عالمی استکباری قوتوں کے خلاف فرنٹ لائن پر جنگ لڑ رہی ہے اور گذشتہ دس ماہ سے زیادہ عرصہ گزر چکا ہے کہ فلسطینی غزہ اور دیگر شہروں میں روزانہ کی بنیاد پر قربانیاں دے رہے ہیں۔ فلسطینی امریکہ و غرب کی پشت پناہی میں بننے والی غاصب صہیونی ریاست اسرائیل سے نجات اور بیت المقدس سمیت پورے فلسطین اور خطے کی آزادی واستقلال کے لئے مردانہ وار جنگ کر رہے ہیں۔ اب تک 40000 سے زیادہ فلسطینی شہید ہو چکے ہیں جن میں ایک بڑی تعداد خواتین اور بچوں کی ہے اور ایک لاکھ سے زیادہ زخمی ہیں۔ اہل غزہ کے تقریبا 90 فیصد گھر اسرائیلی بمباری سے تباہ ہوچکے ہیں۔ نہ تعلیمی ادارے بچے ہیں نہ ہسپتال اور نہ ہی کوئی پناہ گاہ صہیونی درندوں کے وحشیانہ جرائم و مظالم سے محفوظ ہے۔ مسلسل 17 سال غزہ کا مکمل محاصرہ ہے جس کے نتیجے میں بنیادی ضروریات زندگی تک کی وہاں شدید قلت ہے۔
دوسری طرف امت مسلمہ بالکل بے بس اور خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔ 57 اسلامی ممالک امریکہ واسرائیل کے ان جرائم کو روکنے سے باکل قاصر ہیں۔ انکی حقیقت کھل چکی ہے کہ یہ سب حکمران اور اکثر اقوام امریکہ و اسرائیل کے غلام ہیں۔ عالمی انسانی حقوق کے دعویداروں و خواتین کے حقوق کے تحفظ کے عالمی علمبرداروں اور بچوں کے حقوق کی پاسبانی کا شور مچانے والوں کی حقیقت کو بھی اھل غزہ نے عیاں کر دیا ہے۔ یہ سب حقوق اور جمہوریت کے دعوے فقط استعماری طاقتوں کے تسلط کے اوزار تھے۔ اھل غزہ نے شفاف آئینے کی طرح خود کو سولائیزیشن کا بہترین نمونہ پیش کرنے والے جو درحقیقت خونخوار اور وحشی درندوں سے بھی بدتر تھے کو بے نقاب کر دیا ہے۔
ایران کے خلاف بے بنیاد پروپیگنڈے کا جواب
جب یہ عظیم مرد مجاہد شہید ہوئے تو چاھئیے تو یہ تھا کہ پوری امت مسلمہ بالخصوص عرب اقوام سراپا احتجاج ہوتیں اور امریکہ واسرائیل کے اس وحشیانہ جرم اور بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی کی مذمت کرتیں۔ مگر افسوس کے ساتھ عربوں اور مسلم ممالک کے بعض غلام ذھنیت کے ضمیر فروش قلم کاروں اور تجزیہ نگاروں اور سوشل میڈیا ایکٹیویسٹوں نے اس عظیم قائد کے قاتل امریکہ و اسرائیل کے خلاف ماحول سازی کرنے کی بجائے دنیا میں مظلوموں کے تنہا حامی ملک ایران کے خلاف غلیظ پروپیگنڈہ شروع کر دیا۔ گویا دنیا میں یہ پہلا فلسطینی قائد تھا جو کسی دوسرے ملک میں اسرائیل نے قتل کیا۔ اسرائیل کی تاریخ اس طرح کے جرائم سے بھری پڑی ہے اور دسیوں فلسطینیوں کو دوسرے ممالک میں اسرائیل ٹارکٹ کر چکا ہے۔ کسی قائد کو امارات میں قتل کیا تو کسی کو لندن میں اور کسی کو فرانس میں تو کسی کو بلغاریہ و تیونس واردن و مالٹا ودیگر ممالک میں قتل کیا۔ لیکن کبھی ان مذکورہ ممالک کو کسی نے یہ نہیں کہا کہ آپکی کوتاہی سے فلاں قائد اسرائیلی موساد کا نشانہ بنا۔ یہ پہلا موقع ہے کہ جب تک شہید زندہ تھے اس وقت تک انہیں اور انکے ساتھیوں کو کوئی ملک پناہ دینے کے لئے راضی نہیں تھا۔ اکثر نے تو اسرائیل و امریکہ کی ناراضگی سے بچنے کے لئے ان پر اپنے دروازے ہی بند کر دئیے تھے۔ بلکہ سب اسرائیل کے ساتھ تعلقات بنانے کی صف میں کھڑے تھے۔
اسرائیلی انکے مقدسات اور عزت وشرف سے کھیل رہے تھے اور یہ اس کے سامنے خوشامد کرتے نہیں تھکتے تھے۔ اب جب ایران میں اس عظیم قائد کو شہید کیا گیا تو سب ہمدرد اور وارث بننے کا ڈرامہ کر رہے ہیں اور امریکہ واسرائیل کو خوش کرنے کے لئے فلسطینیوں اور دنیا کے سب مظلوموں کی پناہ گاہ ایران کے خلاف زبان درازی کر رہے ہیں۔ حقائق کو مسخ کر کے بیان کیا جا رہا ہے۔ آئیں آخر میں فقط بطور مثال قارئین کی یاد دہانی کے لئے مختلف ممالک میں فلسطینی قائدین کے خلاف اسرائیلی حملوں کا تذکرہ کرتے ہیں کہ کتنے فلسطینی راہنما بیرون ملک شہید کئے گئے لیکن کبھی بھی میزبان ملک کو کسی نے اس کے قتل کا ذمہ دار نہیں ٹھہرایا۔
1- 8 دسمبر 1972 کو پی ایل او کے راھنما محمود ھمشری کو فرانس میں ایک بم دھماکے کے ذریعے اسرائیل نے شہید کیا۔
2- 10 فروری 1973 کو الفتح تنظیم کے نمائندے حسین البشیر کو اسرائیل نے قبرص میں بم دھماکے سے شہید کیا۔ انکے ہوٹل کے کمرے میں موساد نے بم نصب کیا تھا۔
3- 22 جولائی 1987 کو فلسطینی راہنما ناجی العلی کو اسرائیلی موساد نے برطانیہ کے دارالحکومت لندن میں شہید کیا۔
4 - 16 اپریل 1988 کو اسرائیل نے الفتح کے راہنما خلیل الوزیر کو تیونس میں انکی رہائشگاہ پر شہید کیا۔
5- 8 جون 1992 کو پی ایل او کے مرکزی راہنما عاطف بسیسو کو اسرائیلی انٹیلیجنس موساد نے فرانس کے دارالحکومت پیرس میں شہید کیا۔
6- 26 اکتوبر 1995 کو تحریک جہاد اسلامی کے بانی سربراہ و قائد ڈاکٹر فتحی شقاقی کو اٹلی کے جنوب میں واقع جزیرہ مالٹا کے ایک مقام پر اسرائیلی انٹیلی جنس موساد نے فائرنگ کر کے شہید کیا۔
7- 19 جنوری 2010 کو حماس کے عسکری ونگ کے ایک قائد محمود المبحوح کو موساد نے عرب امارات کے شہر دبئی کے ہوٹل میں شہید کیا۔
8- 26 فروری 2016 کو فلسطینی راھنما عمر النایف کو اسرائیلی موساد نے بلغاریہ میں فلسطینی سفارتخانے کے اندر شہید کیا۔
9- 15 دسمبر 2016 کو حماس کے عسکری ونگ کے ایک قائد محمد الزواری کو موساد نے تیونس میں شہید کیا۔
10- 21 اپریل 2018 کو حماس کے لیڈر انجینئر فادی البطش کو اسرائیل کی انٹیلیجنس موساد نے ملیشیا کے دارالحکومت کوالالمپور میں شہید کیا۔
اس کے علاوہ فلسطینی قائد احمد جبرئیل کے بیٹے جہاد جبرئیل و دیگر فلسطینی لیڈران حسن علی سلام و غسان کنفانی وصالح عاروری کو اسرائیل نے بیروت میں شہید کیا۔ اور عزالدین شیخ خلیل کو دمشق میں شہید کیا گیا۔
باقی جو کہتے ہیں کہ ایران کیا کر سکتا ہے۔ اس کا جواب فقط وہ لوگ ہی درک کر سکتے ہیں کہ جن کے ذہنوں پر امریکہ وبرطانیہ واسرائیل کا رعب وخوف و غلامی مسلط نہ ہو۔ جنکی نگاہ مادی ہے وہ نماز پڑھتے ہیں لیکن انکے دل میں اللہ اکبر کامفہوم جاتا ہی نہیں؛ وہ تعصب و غلامی وپستی و لالچ کی وجہ سے اس زمانے کے لات و منات وعزی کا ورد کرتے ہیں۔ وہ بار بار در حقیقت امریکہ اکبر۔ برطانیہ اکبر اور اسرائیل اکبر کا ورد کر رہے ہوتے ہیں۔
وہ لوگ نعوذ باللہ یہ سمجھتے ہیں کہ عزت و ذلت اللہ کی بجائے عالمی سامراجی طاقتوں کے ہاتھ میں ہے۔ وہ سمجھتے ہیں کہ استکباری قوتیں جسے چاہیں عزت دیتی ہیں اور جسے چاہیں ذلیل کرتی ہے۔ ان لوگوں کو سب خوبیاں استکباری قوتوں کے ہاتھ میں نظر آتی ہیں۔ ان کے نزدیک بے شک امریکہ وبرطانیہ واسرائیل
ہی ہر چیز پر قادر ہیں۔
اگر ماضی قریب کی تاریخ پر تعصب ولالچ وغیرہ کی عینک اتار کر غور کریں تو یاد آئے گا کہ انہیں استکباری قوتوں نے اپنے خطے کے عرب اتحادیوں کے ساتھ ملکر صدام کو اکسایا اور 8 سال ایران کے خلاف جنگ لڑی لیکن انقلاب اسلامی اور ملت ایران کو فتح نصیب ہوئی کیونکہ انکا ایمان تھا کہ خداوند تبارک وتعالی ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔ یہی اسرائیل 2000 میں حزب اللہ اور اسلامی مزاحمت کے حملوں کی تاب نہ لاتے ہوئے دم دبا کر رات کی تاریکیوں میں بھاگا۔ پھر دوبارہ اسرائیل نے 2006 میں امریکہ و برطانیہ و غرب و عرب کے اتحادیوں کی ہر قسم کی مدد سے 33 روزہ جنگ لبنان پر مسلط کی لیکن پھر پوری دنیا کے سامنے اپنی شکست وذلت کا اعتراف کرنا پڑا اور فتح حزب اللہ کو نصیب ہوئی۔ شام کے صدر کو ہٹانے کے لئے ساری دنیا کی استکباری قوتوں نے سر جوڑے امریکہ وبرطانیہ و اسرائیل اور غرب وعرب وعجم کی سب شیطانی قوتیں ذلیل ورسوا ہوئیں۔ 13 سال ایڑی چوٹی کا زور لگایا ملک کی تباہی کی عوام کا بے دریغ قتل کیا تمام تر سفاکی و درندگی سے وہ شام کے صدر کو اقتدار سے نہیں ہٹا سکے۔ فتح شام کو نصیب ہوئی۔
غزہ میں حماس اور دیگر مزاحمتی گروہوں نے طوفان اقصی کی کاروائی سے ان استکباری قوتوں کی ناک رگڑ دی۔ سوائے درندگی وتباہی وبربادی پھیلانے کے استکبار قوتیں آج بھی غزہ میں پوری دنیا کے سامنے ذلیل رسوا ہو رہی ہیں۔ انکے اپنے ممالک کی عوام اسرائیلی سفاکیت کے خلاف مظاہرے کر رہی ہے۔ یہاں بھی فتح غزہ کی ہے؛ اسرائیل وامریکا اور انکے اتحادیوں کے مقدر میں نہیں۔ اس عظیم قائد شہید اسماعیل ہنیہ نے اپنے بے گناہ خون اور مظلومانہ شہادت سے اسرائیل کے خاتمے اور ناجائز قبضہ کے زوال کی مہر ثبت کر دی ہے۔ اس وقت اسرائیل دن رات جاگ کر گزار رہا ہے۔ بےتاب وپریشان ہیں اور ہمارے بعض لفافہ صحافیوں اور تجزیہ نگاروں کو یقین آئے یا نہ آئے دشمن کو یقین ہے کہ انتقام سخت ہو گا۔
تحریر: ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی
وحدت نیوز(کراچی) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر آج ملک بھر میں شہید اسماعیل ہنیہ کی مظلومانہ شہادت، مظلومین فلسطین سے اظہار یکجہتی ،مریکہ اسرائیل کی جارحیت اور پاراچنار پر تکفیری دہشت گردوں کے حملوں کے نتیجے میں درجنوں بے گناہ شہریوں کے بہیمانہ قتل عام کے خلاف احتجاجی مظاہرےمنعقد کیئے گئے اور ریلیاں نکالی گئیں۔
شہر قائد میں جامع مسجد حیدری اورنگی ٹاؤن سیکٹر 10 کراچی ضلع غربی ، مسجدوامام بارگاہ باب نجف بفرزون کراچی ضلع وسطی ،جامع مسجد و امام بارگاہ عزا خانہ صغرا کورنگی ایم ایریا ضلع کورنگی ، جامع مسجد خوجہ کھارا در کراچی ضلع جنوبی ،جامع مسجد و امام بارگاہ دربار حسینی ملیر ضلع ملیر ،جامع مسجد ابو الفضل العباس لانڈھی ، جامع مسجد عزا خانہ صغریٰ ایم ایریا،جامع مسجد بی بی زینب مہران ٹاون ،جامع مسجد امام موسی کاظم ع کورنگی کراسنگ کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں مظاہرین نے شرکت کی جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل مخالف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مولانا باقرعباس زیدی،علامہ مختار امامی،مولانا صادق جعفری،علامہ مبشر حسن،مولانا حیات عباس ،مولاناملک غلام عباس،سید احسن عباس رضوی و دیگر نے تہران میں اسرائیلی دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہانیہ نے اپنے مقدس لہو سے فلسطینی تحریک کو جلا بخشی ہے، اسرائیل بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر جارحیت پر اتر آیا ہے اور تمام تر عالمی قوانین کو روند رہا ہے اور اپنی نابودی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، اسرائیل نے دنیا اسلام کے مظلوم لیڈر اسماعیل ہانیہ کو جس طرح شہید کیا ہے اس نے اپنا مکروہ چہرہ دنیا عالم پر عیاں کیا ہے، اس بزدلانہ کارروائی سے اسرائیل اپنی غزہ میں شکست و ناکامی پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔
صوبائی صدر مولانا باقر زیدی نے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، اسماعیل ہانیہ کی شہادت جس مقام پر وقوع پذیر ہوئی ہے اصل نقطہ ہی یہی ہے جسے سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اسی مکروہ فعل سے اسرائیل اور اس کے سرپرست مسلمانوں میں اختلافات کو بھڑکانا چاہتے ہیں، لیکن فلسطینی مظلومین کی بصیرت نے دشمن کے تمام مکروہ عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں، اس بہیمانہ کاروائی سے فلسطینیوں کی حمایت میں مزید اضافہ ہو گا اور تحریک مزاحمت زیادہ توانا ہو گی۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاراچنار پاکستان کے دفاع کی فرنٹ لائن ہے، پاراچنار کمزورہونا یعنیٰ پاکستان کو کمزو رہونا ہے، مٹھی بھر تکفیری دہشت گرد علاقے کا امن وامان خراب کرنے کے کوشش میں مصروف رہتے ہیں، ریاست کو اپنی ذمہ داری کا مظاہرہ کرنا ہوگا، پاراچنار کے عوام محب وطن اور جانثار ہیں،اس خطے میں شیعہ سنی کا کوئی مسئلہ سب باہم متحد ہیں، 50 سے زائد بے گناہ شہریوں کا بہیمانہ قتل حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مکمل نااہلی کا واضح ثبوت ہے ۔
صدر ایم ڈبلیو ایم کراچی مولانا صادق جعفر ی نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی سفاکیت اپنے آخری دور میں داخل ہو چکی ہے، اسرائیل عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈ لائن کراس کر چکا جو کہ اس کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی اور مظلومین جہان کے لیے تقویت کا موجب ہو گی۔انشاءاللہ
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے حماس رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت پر بعداز نماز جمعہ اسلام پورہ لاہور میں مسجد صاحب الزمان کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت علامہ احمد اقبال رضوی سمیت دیگر رہنماوں نے کی۔ اس موقع پر شہریوں نے ایم ڈبلیو ایم، فلسطین اور پاکستان کے پرچم اور بینرز اٹھا رکھے تھے۔ مظاہرین نے اسرائیل کیخلاف شدید نعرے بازی کی اور فلسطین کے مظلوم بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے علامہ احمد اقبال رضوی کا کہنا تھا کہ اسرائیل نے ایران کے اندر حملہ کرکے دو بڑے جرم کئے ہیں، ایک جرم یہ کہ اس نے ایران کی خودمختاری پر حملہ کیا ہے اور دوسرا بڑا جرم اسماعیل ہانیہ کی شہید کیا ہے جو وہاں بطور مہمان ٹھہرے ہوئے تھے۔
انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے ریڈ لائن عبور کی ہے، جس کی اسے بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل نے اسماعیل ہانیہ کو شہید کرکے اپنے موت کے پروانے پر دستخط کر دیئے ہیں۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ عرب کے حکمرانوں کیلئے یہ پیغام تھا کہ اسرائیل کسی کو بھی نشانہ بنا سکتا ہے، لیکن اسرائیل یہ بھول گیا ہے کہ حزب اللہ کا ہدہد ڈرون اسرائیل کے اندر تک اس کی اہم تنصیبات پر پہنچ گیا تھا، اور وہ وقت دور نہیں جب اسرائیل بارود کی بارش میں رکھ ہو جائے گا۔ مقررین کا کہنا تھا کہ اسرائیل کی سلامتی اب چند روز کی مہمان ہے، اسرائیل بہت جلد دنیا کے نقشے سے نابود ہو جائے گا۔
وحدت نیوز(ملتان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی کال پر ملک بھر میں نماز جمعہ کے بعد حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت کے خلاف احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی کی قیادت مجلس علما مکتب اہلبیت کے صوبائی صدر علامہ قاضی نادر حسین علوی، مولانا غلام جعفر انصاری، صوبائی رہنما انجینئر سخاوت علی سیال، وسیم عباس زیدی، حسنین انصاری، ضلعی صدر فخر نسیم نے کی۔ ریلی امام بارگاہ ابو الفضل العباس سے چوک کمہاراں والا تک نکالی گئی، ریلی کے شرکا نے امریکہ و اسرائیل کے خلاف نعرے بازی کی۔
احتجاجی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے علامہ قاضی نادر حسین علوی نے کہا کہ حماس کے رہنما اسماعیل ہانیہ کی شہادت اسرائیل کی نابودی کا سبب بنے گی، پاکستانی قوم حماس اور فلسطینی مسلمانوں کے دکھ میں برابر کی شریک ہے، عالم اسلام کو امریکہ و اسرائیل کے خلاف متحد ہونے کی ضرورت ہے، دشمن سمجھتا ہے اسماعیل ہانیہ کو شہید کر کے فلسطینی مسئلے کو کمزور کر دے گا یہ اس کی بھول ہے، اسماعیل ہانیہ کے بعد سینکڑوں مجاہد پیدا ہوں گے، اسرائیل نابود ہو کے رہے گا۔ ریلی سے ضلعی صدر فخر نسیم نے بھی خطاب کیا۔ اس موقع پر مہر مظہر عباس کات، مولانا غدیر شیرازی، مولانا علی سبطین، مولانا علی رضا حسینی اور دیگر موجود تھے۔
وحدت نیوز(بولان)مجلس وحدت مسلمین ضلع بولان اور مجلس علماء مکتب اھلبیت بلوچستان کی طرف قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کےحکم پر حماس کے سربراہ شہید اسماعیل ہنیہ اور شہدائے پارہ چنار کی حمایت میں ڈھاڈر میں احتجاجی مظاہرہ کیاگیا ۔اس موقعہ پر مجلس علماء مکتب اھلبیت بلوچستان کے صوبائی جنرل سیکریٹری علامہ ذوالفقارعلی سعیدی نے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ آئمہ اہلبیت نے ہمیں مظلوموں کی حمایت اور ظالموں کی مخالفت کاحکم دیا ہے اس لئے ہمیں مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کرنی چاہئے۔انہوں نے مزید کہاکہ اسماعیل ہنیہ کی شہادت پر دنیا کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ ہم شہید اسماعیل ہنیہ اور شہدائے پارہ چنار کی مظلومانہ شہادت کی پرزور مزمت کرتے ہیں۔اس موقعہ پر MWMضلع بولان کے صدر سید انورعلی شاہ دوپاسی اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد)سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر آج ملک بھر میں شہید اسماعیل ہنیہ کی مظلومانہ شہادت، مظلومین فلسطین سے اظہار یکجہتی اور امریکہ اسرائیل کی جارحیت کے خلاف احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی گئیں، وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں بھی ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آباد کے زیر اہتمام جمعہ کے اجتماع کے بعد مسجد وامام بارگاہ اثنا عشری جی سکس ٹو کے باہر احتجاجی مظاہرہ کیا گیا جس میں کثیر تعداد میں مظاہرین نے شرکت کی جنہوں نے اپنے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر اسرائیل مخالف نعرے درج تھے۔
مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی جنرل سیکرٹری سید ناصر عباس شیرازی نے تہران میں اسرائیلی دہشتگردی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسماعیل ہانیہ نے اپنے مقدس لہو سے فلسطینی تحریک کو جلا بخشی ہے، اسرائیل بوکھلاہٹ کا شکار ہو کر جارحیت پر اتر آیا ہے اور تمام تر عالمی قوانین کو روند رہا ہے اور اپنی نابودی کی طرف تیزی سے بڑھ رہا ہے، اسرائیل نے دنیا اسلام کے مظلوم لیڈر اسماعیل ہانیہ کو جس طرح شہید کیا ہے اس نے اپنا مکروہ چہرہ دنیا عالم پر عیاں کیا ہے، اس بزدلانہ کارروائی سے اسرائیل اپنی غزہ میں شکست و ناکامی پر پردہ نہیں ڈال سکتا۔
مرکزی صدر عزاداری ونگ ملک اقرار حسین علوی نے کہا کہ فلسطینیوں کی حمایت جاری رکھیں گے، اسماعیل ہانیہ کی شہادت جس مقام پر وقوع پذیر ہوئی ہے اصل نقطہ ہی یہی ہے جسے سمجھنے کی اشد ضرورت ہے کیونکہ اسی مکروہ فعل سے اسرائیل اور اس کے سرپرست مسلمانوں میں اختلافات کو بھڑکانا چاہتے ہیں، لیکن فلسطینی مظلومین کی بصیرت نے دشمن کے تمام مکروہ عزائم خاک میں ملا دیئے ہیں، اس بہیمانہ کاروائی سے فلسطینیوں کی حمایت میں مزید اضافہ ہو گا اور تحریک مزاحمت زیادہ توانا ہو گی۔
صدر ایم ڈبلیو ایم ضلع اسلام آباد اسد اللہ چیمہ نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی سفاکیت اپنے آخری دور میں داخل ہو چکی ہے، اسرائیل عالمی قوانین کی کھلم کھلا خلاف ورزی کرتے ہوئے ریڈ لائن کراس کر چکا جو کہ اس کی تباہی کا پیش خیمہ ثابت ہو گی اور مظلومین جہان کے لیے تقویت کا موجب ہو گی۔انشاءاللہ