The Latest
وحدت نیوز(لاہور ) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید ناصرعباس شیرازی ایڈوکیٹ نے اپنے بیا ن میں کہا کہ سابق چیف جسٹس افتخار محمد چوہدری کے دور میں محض عدلیہ کی آزادی کا نعرہ ہی لگا لیکن عملی طور پر عوام کو کوئی ریلیف نہیں مل سکا۔عدلیہ نے پرویز مشرف کے خلاف اقدامات اور مقدمات کو تو دنوں میں نمٹایا لیکن پاکستان میں دہشت گردی کا شکار ہزاروں خاندان اب بھی عدلیہ سے انصاف کے طالب گا ر ہیں۔دہشت گردوں کو تو بازیاب کرنے کے لیے آخری حد تک گئے لیکن ان کے ظالمانہ عمل کا نشانہ بننے والے اب انصاف کے حصول میں در در کے دھکے کھارہے ہیں ۔بلوچستان کے محروم طبقات شیعہ ہزارہ برادری کے ہزاروں شھداء کے لواحقین آج یہ سوال پوچھ رہے ہیں کیا افتخار چوہدری صاحب کو اْن کے حالت زار پر رحم نہیں آیا۔؟کیا اس وقت عدلیہ کا کام صرف دہشت گردوں کو بازیاب کرنا تھا؟ ان یتیموں بیواؤں کے پیاروں کے لہو کی کوئی قیمت نہیں جو مادر وطن سے محبت اور امن پسندی کی وجہ سے لقمہ اجل بنے؟ان کا کہنا تھا کہ ہم نئے چیف جسٹس تصدق حسین جیلانی سے یہ اْمید رکھتے ہیں کہ وہ معاشرے میں اصل مسائل کی جڑ دہشت گردی کے جرائم میں ملوث دہشت گردوں کو کیفر کردار تک پہنچانے میں فوری اقدامات کر کے پاکستان میں امن کی بحالی میں اپنا کردار ادا کریں۔تا کہ عوام کو یہ محسوس ہو کہ اُن کے حقوق کو پامال کرنے والے انصاف کی گرفت سے باہر نہیں معاشرے میں جب عدل و انصاف کی عملداری ہو تو ہر قسم کے جرائم پر قابو پانا ممکن ہوتا ہے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) قرآن مجید کے اوراق کی بے حرمتی کے جھوٹے پروپگنڈے کی پر زور مذمت کرتے ہیں ، جس میں بعض گروہوں کی جانب سے مقامی اخبارات میں چھپنے والے بیانات جن کے مطابق ہزار گنجی میں انار کے کنٹینر سے قرآن مجید کی آیات پر مشتمل اوراق کا برآمد ہونا، شہر سے قلندر مکان پر واقع معاویہ اسٹریٹ سے کالعدم تنظیم کے تین دہشتگردوں کی گرفتاری، معاویہ اسٹریٹ کی بجائے اخبارات میں انتہائی پرامن علاقے مری آباد کا نام چھپنا اور بھاری مقدار میں اسلحہ و بارود کی برآمدگی۔ لیکن کوئٹہ شہر میں آج دوپہر ایک مذہبی شرپسند تنظیم کی جانب سے کوئٹہ کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی سازش کے حوالے سے ہے۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن کے سیکریٹری جنرل سید عباس موسوی نے صوبائی وحدت ہائوس کو ئٹہ میں پریس کانفرنس کر تے ہو ئے کیا اس موقع پر رکن صوبائی اسمبلی آغا سید محمد رضااور نومنتخب کونسلر رجب علی بھی موجود تھے ۔
ان کا کہنا تھا کہ عینی شاہدین کے مطابق آج دوپہر ساڑھے بارہ بجے تکفیری گروہ کا جلوس شہر میں مختلف مقامات سے اشتعال انگیز نعرے لگاتا ہوا لیاقت بازار میں موجود جیولرز اور دیگر دکانوں پر حملہ آور ہوا۔ وہاں موجود سکیورٹی گارڈز کو زد و کوب کیا اور جیولرز کی دکان میں لوٹ مار کی نیت سے گھسنے کی کوشش کی۔ اس دوران جیولرز اور دیگر دکانوں کے ملازمین کو خوف کے باعث دکانوں کے اندر محبوس ہونا پڑا۔ جلوس لیاقت بازار سے گزرتا ہوا سٹی تھانے کے سامنے سے ہوتا ہوا جب میزان چوک پر پہنچا، تو وہاں موجود سیاسی جماعتوں کے جھنڈوں کو اتار کر جلایا گیا اور اُن کی بے حرمتی کی گئی۔ نیز وہاں موجود دہشت گردی کے واقعات میں شہید ہونے والوں کی تصاویر کو بھی اتار کر پاؤں تلے روندا گیا۔ مشتعل مظاہرین کو ڈیڑھ سے دو گھنٹوں کے دوران شہر میں کوئی روکنے والا نہ تھا۔ لیاقت بازار، عبدالستار، قندھاری بازار، میزان چوک اور علمدار روڈ پر واقع دکانداروں کی جانوں کو اِن مشتعل مظاہرین سے جان کے خطرات لاحق تھے۔ پولیس اور ایف سی کی طرف سے اِن شرپسند عناصر کو کھلی چھوٹ دی گئی تھی، جسکی وجہ سے یہ لوگ شہر میں ہر جگہ دندناتے پھر رہے تھے۔
انہوں نے کہا کہ شرپسند عناصر کی طرف سے نکالے جانے والا آج کا یہ جلوس کہاں سے برآمد ہوا؟ کس کی اجازت سے اس جلوس کو شہر میں داخل ہونے اور شہر کے امن کو تہہ و بالا کرنے کی اجازت دی گئی؟ کس کی اجازت سے انہیں اس بات کی اجازت دی گئی کہ جلوس کے شرکاء شہر میں موجود تاجروں کو ہراساں کریں اور دکانوں پر لوٹ مار کی نیت سے حملہ آور ہوں؟ ڈیڑھ سے دو گھنٹوں کے دوران اِن شرپسند عناصر کے خلاف کیوں کوئی بروقت کارروائی کرکے کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گئی؟ کیسے ان مشتعل شرپسندوں کو اس بات کی اجازت دی گئی کہ یہ لوگ علمدار روڈ کا رُخ کریں اور وہاں پہنچ کر اشتعال انگیز نعرہ بازی کریں؟ کیسے ممکن ہے کہ پولیس اور ایف سی کی موجودگی میں شرپسند عناصر شہر میں داخل ہوتے ہیں، ہوائی فائرنگ کرکے شہر میں خوف و ہراس پھیلاتے ہیں، دکانوں کو بند کرواتے ہیں اور شہر میں آباد دیگر اقوام کے عقائد کے خلاف شرانگیز نعرہ بازی کرتے ہیں۔
گذشتہ چند دہائیوں سے پاکستان خصوصاً کوئٹہ شہر میں ایک تکفیری گروہ مختلف حیلوں اور بہانوں سے شہر میں موجود امن و امان اور اتحاد بین المسلمین کی فضا کو پارہ پارہ کرنے کی سازش میں مصروف ہے۔ پہلے شیعہ اور سنی کو دائرہ اسلام سے خارج قرار دے کر ان کے خلاف دہشت گردانہ کارروائی کی گئی۔ پھر شیعہ قوم کے خلاف صحابہ کرام رضی اللہ تعالٰی عنہم کے پاک نام کو استعمال کرکے کراچی اور راولپنڈی میں فرقہ وارانہ آگ لگانے کی کوشش کی گئی۔ لیکن اللہ کے فضل و کرم سے اور سنی شیعہ عوام کے دانشمندانہ اقدامات کی وجہ سے اس تکفیری گروہ کو تاحال ناکامی کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ مسلسل ناکامی کے بعد اب وہی تکفیری گروہ خاص مذہب کا نام استعمال کرکے کوئٹہ شہر میں فرقہ وارانہ فسادات کرانے کی سازشوں میں مصروف ہے اور آج کا واقعہ ان سازشوں کی ایک کڑی ہے۔ اس واقعہ کے نتیجے میں ہمارے درجنوں افراد لاپتہ ہیں اور درجنوں موٹر سائیکلوں اور دکانوں کو آگ لگا دی گئی۔ تاہم دکانوں کی آگ پر وہاں موجود شیعہ سنی تاجر برادری کی کوششوں سے بروقت قابو پالیا گیا۔
مذکورہ تکفیری گروہ حالیہ قرآنی اوراق کے واقعہ کا سہارا لیتے ہوئے ایک بار پھر مسلمانوں کے جذبات کو ابھارنے کی سازش میں مصروف ہے اور پورے ملک میں فرقہ وارانہ فسادات پھیلانے کی مذموم کوشش کر رہا ہے۔ وطن عزیز پاکستان کے لئے خصوصاً کوئٹہ میں اس تکفیری گروہ کی سازشیں تباہ کُن ہیں اور پاکستان کے استحکام کے لئے روز بروز خطرے اور بدنامی کا باعث بن رہی ہیں۔ گذشتہ روز قلندر مکان کی معاویہ اسٹریٹ سے تین دہشت گردوں کو بھاری اسلحہ و بارود سمیت گرفتار کیا گیا جبکہ اس گرفتاری کی جگہ اخبارات میں مری آباد کا نام دے کر پرامن ہزارہ شیعہ قوم کو بدنام کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔ جس کی ہم پر زور مذمت کرتے ہیں۔ ہم گذشتہ روز کنٹینر سے برآمد ہونے والے اخباری اوراق جن پر قرآنی آیات اگر درج تھیں، تو ہم ایسے واقعات کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
آخر میں ہم حکومت سے درج ذیل مطالبات کرتے ہیں:
1۔ کالعدم تنظیموں کے اخباری بیانات اور جلسے جلوسوں پر پابندی عائد کی جائے۔
2۔ آج کے جلوس کے ذمہ داران کے خلاف کریک ڈاؤن کرکے انہیں فوری گرفتار کرکے قرار واقعی سزا دی جائے۔
3۔ ذمہ داری سے غفلت برتنے پر پولیس اور ایف سی کے اہلکاروں کے خلاف کارروائی کی جائے۔
4۔ کوئٹہ شہر میں تاجر براداری نیز تعلیمی اداروں اور دفاتر میں کام کرنے والے ملازمین کی حفاظت کو یقینی بنایا جائے۔
وحدت نیوز(مظفرآباد) ریاست آزاد جموں و کشمیر میں ہماری کوششیں یہاں کے باشندوں کو ایک ایسا پلیٹ فارم مہیا کرنا ہے کہ جہاں ہم اتحاد و رواداری کی بات کر سکیں ، ہمارا مقصد امت کو منقسم کرنا نہیں بلکہ انہیں ایک قوم بنانا ہے، الحمدللہ آزاد کشمیر پر امن ریاست ہے، یہاں شیعہ سنی ایک ہیں ، میلاد و محرم مشترکہ مناتے ہیں ، یہ اس لیئے نہیں کہ ہم نمود و نمائش یا ایک دوسرے کے قریب آنے کے لیئے کرتے ہیں ، بلکہ میلاد اور محرم مذہبی عقیدت و احترام سے منانا ہم اپنا مذہبی فریضہ گردانتے ہیں، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر کے سیکرٹری اطلاعات مولانا سید حمید حسین نقوی نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں صحافیوں سے گفتگو میں کیا، انہوں نے کہا کہ مملکت پاکستان میں جس منظم انداز سے محرم و میلاد کے جلوسوں کو روکنے کے لیئے سازشیں کی جارہی ہیں، وہ اسلامی ریاست میں شرمناک امر ہیں،اسلامی ریاست جہاں غیرمسلموں کو اپنی عبادات کی ادائیگی میں آزادی دیتی ہے وہاں مسلمانوں کو بھی اپنے مذہبی فرائض کی ادائیگی کے لیئے کسی لائسنس یا اجازت کی ضرورت نہیں۔
انہوں نے کہا انشاء اللہ مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر چہلم سیدالشہداء و عیدمیلاد النبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے موقع پر حکومت آزاد کشمیر سے فول پروف سکیورٹی کا مطالبہ کرتی ہے، چہلم امام حسین ؑ کے مومع پر نکلنے والے جلوسوں میں تمام اضلاع کی طرح ضلع نیلم میں بھی سکیورٹی انتظامات کو یقینی بنایا جائے، آمدہ ماہ ربیع الاول بھی بھرپور عقیدت و احترام سے منائیں گے، اور شیعہ سنی متحد ہو کردشمن کو دکھا دیں گے کہ جلوسوں کو روکنے کی تمہاری ہر سازش کا جواب ہمارا اتحاد ہے ، ہم تقسیم نہیں ایک ہیں، ہم یک جاں دو قالب کی مثال پیش کریں گے، دشمن یہ چاہتا ہے کہ وہ عالمی استعماری ایجینڈے پر کام کر کے ہمیں تقسیم کر دے، لیکن ہم نہ تو تقسیم تھے نہ ہیں اور نہ ہوں گے، دشمن جتنے حربے مرضی استعمال کر لے ، ہم عشق نبی صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم سے سرشار عقیدت حسنین کریمین ؑ اپنے دل میں لیئے ہوئے دشمن کے ہر حربے کو ناکام بنا دیں گے ، مولانا سید حمید نقوی نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں و کشمیر سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور جوادی کی قیادت میں اتحاد بین المسلمین کے لیئے کوشاں و سرگرم عمل ہے، ہم ہر ظالم کے خلاف و ہر مظلو م کے حامی ہیں، ظلم اگر کسی غیر مسلم کے ساتھ بھی ہو ہم اس کی حمایت میں ظالم کے خلاف علم بغاوت بلند کریں گے، انہوں نے کہا کہ آزاد کشمیر کی پرامن فضا کو پرامن رکھنے کے لیئے علمائے کرام کے ساتھ ساتھ ریاست کو بھی اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، شرپسند عناصر کی سرکوبی ریاست کے بنیادی فرائض میں شامل ہے، شرپسند جہاں جس صف میں ہوں حکومت انہیں نکال کر کیفر کردار تک پہنچائے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) رپورٹ کے مطابق سانحہ راجہ بازار کے بعد مرکزی کابینہ کا ہنگامی اجلاس بلایا گیا، میڈیا پر قومی موقف کو اجاگر کیا گیا، ٹاک شوز میں سانحہ راولپنڈی کے اصل حقائق قوم کے سامنے لائے گئے، وکلاء پینل تشکیل دیا گیا، جوڈیشل کمیشن کو متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ کرایا گیا، عزاداری کیخلاف ہونیوالی سازشوں سے نمٹنے کیلئے آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلائی گئی، بیگناہوں کی رہائی کیلئے قانونی چارہ جوئی کی گئی، پولیس گردی کیخلاف احتجاجی مظاہرہ جبکہ عزاداری سیدالشہداء کیخلاف ہونیوالی سازشوں کیخلاف ملک گیر احتجاجی مظاہرے اور یوم عشق نواسہ رسول (ص) منایا گیا۔
رپورٹ: این اے بلوچ
مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے اٹھائے جانیوالے اقدامات کی رپورٹ جاری کر دی، مرکزی آفس ایم ڈبلیو ایم کی طرف سے جاری کردہ رپورٹ کےمطابق، سترہ نومبر کو سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی کابینہ کا ہنگامی اجلاس اسلام آباد مرکزی آفس میں طلب کیا گیا، جس میں مرکزی کابینہ کے تمام اراکین نے شرکت کی۔ اجلاس میں سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے خصوصی اقدامات اٹھانے، میڈیا پر ملت تشیع کیخلاف یکطرفہ ٹریفک کو روکنے اور تمام ٹی وی چینلز پر قومی موقف اور حقائق کو سامنے لانے سمیت متاثرہ امام بارگاہوں کا ہنگامی دورہ کرنیکا فیصلہ کیا گیا۔
متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ:
علامہ ناصر عباس جعفری نے کرفیو کے نفاذ کے باوجود کابینہ کے ہمراہ تمام متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور متولیان، اہل محلہ اور عینی شاہدین سے ملاقاتیں کیں اور رات گئے تک حقائق معلوم کئے۔ کابینہ میں علامہ سید شفقت حسین شیرازی، علامہ احمد اقبال رضوی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ سید اسرار حسین گیلانی، سید ناصر عباس شیرازی، سید سعید رضوی اور سید فضل عباس نقوی شامل تھے۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے متاثرہ امام بارگاہوں کے متولیان اور مومنین کو ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی۔
سانحہ راولپنڈی پر اہم پریس کانفرنس:
سانحہ راولپنڈی کے بعد میڈیا پر بالکل ہی یکطرفہ ٹریفک چل رہی تھی، مکتب دیوبند کی تمام مذہبی و سیاسی جماعتیں تکفیری گروہ کے ساتھ کھڑی ہوگئیں اور اس واقعہ کو ایک خاص رنگ دینے کی کوشش کی گئی اور اس سانحہ کی آڑ میں عزاداری سیدالشہداء کو ٹارگٹ کیا جانے لگا، اس پر مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے فوری طور پر ایک ہنگامی پریس کانفرنس کی، جس میں سانحہ کے اصل اسباب اور حقائق بیان کئے۔
لائسنسداران، ماتمی دستوں اور مقامی تنظیموں کا اجلاس:
مرکزی آفس میں راولپنڈی اسلام آباد کی تمام ماتمی سنگتوں، تنظیموں اور لائسنسداران کا مشترکہ اجلاس منعقد ہوا، جس میں اہم شخصیات اور عہدیدران نے شرکت کی۔ اجلاس کی صدارت مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اور مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ محمد امین شہیدی نے کی۔ اجلاس میں راولپنڈی اور اسلام آباد کی تنظیموں اور افراد کی مدد سے متاثرین کی بھرپور مدد کے لیے رابطہ کمیٹیاں تشکیل دی گئیں۔ جس میں لیگل کمیٹی کا سربراہ علامہ امین شہیدی کو بنایا گیا۔ اجلاس میں میڈیا کے حوالے سے بھرپور کردار ادا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
ٹاک شوز میں ملت تشیع کا بھرپور دفاع:
سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے مختلف ٹاک شوز میں قومی موقف کو بھرپور انداز میں پیش کیا گیا۔ اس حوالے سے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ محمد امین شہیدی، علامہ سید شفقت حسین شیرازی، سید ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی، علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ سید صادق تقوی اور علامہ سید جواد ہادی نے مختلف ٹی وی ٹاک شوز میں شرکت کی اور جرات کے ساتھ اپنے قومی موقف کو پیش کیا۔ جس کو عوامی پذیرائی حاصل ہوئی اور پاکستان میں سانحہ راولپنڈی کے حوالے سے شکوک و شبہات دور ہوئے۔
لیگل کمیٹی کا قیام اور اسیران کے گھروں کا دورہ:
مجلس وحدت مسلمین نے سانحہ راولپنڈی پر موقف پیش کرنے اور بےگناہوں کی گرفتاریوں اور ان کا کیس لڑنے کیلئے تین وکلاء سید سیدین زیدی، سید اجمل زیدی اور اصغر مبارک ایڈووکیٹ پر مشتمل ایک پینل تشکیل دیا، جو اس وقت بلاجواز گرفتاریوں اور بےگناہوں کا کیس لڑنے سمیت دیگر قانونی معاملات کو دیکھ رہا ہے۔ وکلا کے پینل کی مدد سے 90 اسیروں میں سے کئی بیگناہ اسیر رہا ہوچکے ہیں۔ اس کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی کے خواتین ونگ نے بھی اسیروں کے گھروں اور امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور ہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔ خواتین ونگ کے وفد میں خانم رباب، خواہر صندلین رضوی، خواہر نارنین اور کابینہ کی دیگر خواہران شامل تھیں۔
جوڈیشل کمیشن کا مساجد و امام بارگاہوں کا دورہ:
ایم ڈبلیو ایم کے وکلاء پینل نے جسٹس مامون الرشید پر مشتمل کمیشن میں ایک پٹیشن دائر کی، جس میں موقف اختیار کیا گیا کہ کمیشن نے راجہ بازار اور ایک مسجد کا دورہ تو کیا ہے لیکن تکفیریوں کی جانب سے جلائی گئی چھ مساجد و امام بارگاہوں کا دورہ نہیں کیا، لہٰذا کمیشن اپنی غیر جانبدار ی ثابت کرتے ہوئے فوری طور متاثرہ مساجد و امام بارگاہوں کا دورہ کرے، تاکہ اصل حقائق تک پہنچنے میں مدد مل سکے، رٹ پٹیشن فائل ہونے کے فوری بعد ہی کمیشن نے متاثرہ امام بارگاہوں کا دورہ کیا اور وہاں متولیان اور اہل محلہ سے حقائق جانے۔ اس کے علاوہ وکلاء پینل نے قانونی جنگ لڑتے ہوئے تکفیری گروپ کے 32 افراد کی ضمانتیں بھی منسوخ کروائی ہیں اور ان پر دائر کیے گئے مقدمات میں دہشگردی کی دفعہ بھی شامل کرائی گئی۔ اس کے علاوہ کمیشن میں 70 افراد نے اپنے بیان حلفی جمع کروائے۔
شکایات سیل:
مومنین کی سانحہ عاشورہ کے حوالے سے مشکلات کے فوری حل کے لیے سیٹلائیٹ ٹاؤن امام بارگاہ اور معصومین سنٹر میں ایک شکائت سیل تشکیل دیا گیا ہے، جس میں روزانہ کی بنیاد پر رات گئے تک ذمہ داران اور عہدیداران عوامی مشکلات کا ازالہ کرنے کے اقدامات کرتے ہیں۔
احتجاجی مظاہرہ:
سانحہ راولپنڈی کی آڑ میں بلاجواز گرفتاریوں کیخلاف 2 دسمبر کو نیشنل پریس کلب اسلام آباد کے سامنے متاثرہ افراد کے اہل خانہ اور بچوں پر مشتمل ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں پولیس گردی کی مذمت کی گئی اور بیگناہوں کی رہائی اور بلاجواز گرفتاریوں کا سلسلہ فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔ مظاہرے کی قیادت ایم ڈبلیو ایم کے رہنما مولانا ضیغم عباس اور مولانا علی شیر انصاری نے کی۔
ماتمی سنگتوں کی پریس کانفرنس:
ایم ڈبلیو ایم کے زیراہتمام اسلام آباد اور راولپنڈی کی ماتمی سنگتوں اور بانیان کے ذمہ داران نے اسلام آباد پریس کلب میں نیوز کانفرنس کی۔ جس میں میڈیا کے سوالات کے جوابات دیئے گئے اور اصل حقائق کو بیان کیا گیا۔ پریس کانفرنس میں راجہ ظہور حسین، علی زیدی، غلام عباس کاظمی، رفعت بھٹی، نجم جعفری نے شرکت کی۔
شیعہ سنی رہنماؤں کی پریس کانفرنسز:
مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام اتحاد بین المسلمین کے حوالے سے شیعہ سنی مقامی اور قومی قائدین کی مشرکہ پریس کانفرنس اسلام آباد پریس کلب میں منعقد کی گئی۔ جس میں علامہ محمد امین شہیدی اور سنی اکابرین نے شرکت کی۔ اس کے علاوہ فیصل آباد میں سیکرٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی نے سنی اتحاد کونسل کے سربراہ صاحبزادہ حامد رضا اور تحریک منہاج القرآن کے رہنماؤں کے ہمراہ ایک مشترکہ پریس کانفرنس کی اور شیعہ سنی وحدت کا پیغام دیا گیا۔ اسی طرح لاہور میں بھی ایک پریس کانفرنس کا اہتمام کیا گیا، جس میں شیعہ سنی علماء کرام نے شرکت کی اور میڈیا کو بتایا گیا کہ ملک میں کوئی شیعہ سنی مسئلہ نہیں ہے، ایک تکفیری گروہ ہے جو ملت پاکستان کو تقسیم کرنا چاہتا ہے۔ اس پریس کانفرنس میں تقریباً 20 سے زائد علماء اہل سنت نے شرکت کی۔ اسی طرح کراچی میں بھی ملی یکجہتی کونسل سندھ کی سطح پر ایک بھرپور پریس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، جس میں شیعہ سنی علماء نے واضح کیا کہ سانحہ راولپنڈی ایک گھناؤنی سازش کا نتیجہ ہے، جس کا مقصد قوم کو تقسیم کرنا ہے۔
یوم عشق نواسہ رسول (ص):
ملت تشیع کیخلاف ہونے والی سازشوں اور سانحہ راجہ بازار کی آڑ میں عزداری سیدالشہداء کی بندش کے مطالبہ کیخلاف علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر یوم عشق نواسہ رسول (ص) منایا گیا اور سانحہ کیخلاف ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں احتجاجی مظاہرے کیے گئے۔ ان مظاہروں میں مرکزی، صوبائی اور ضلعی قیادت نے شرکت کی اور دشمن کی چالوں سے قوم کو آگاہ کیا۔ اسلام آباد میں جی سکس ٹو امام بارگاہ کے باہر ایک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، جس میں علامہ ناصر عباس جعفری، علامہ امین شہیدی، علامہ شفقت شیرازی، علامہ اختر عباس اور دیگر رہنماؤں نے شرکت کی۔
ہنگامی اجلاس:
ایم ڈبلیو ایم ضلع راولپنڈی کے دو ہنگامی اجلاس منعقد ہوئے۔ پہلے اجلاس کی صدارت مولانا اسرار حسین گیلانی نے کی جبکہ دوسرا اجلاس ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے سکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی کی زیرصدارت ہوا۔ اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ ضلع راولپنڈی و اسلام آباد کے زیراہتمام 16 صفر بمطابق 20 دسمبر 2013ء بروز جمعہ بوقت 2:00 بجے دن امام بارگاہ قدیمی راولپنڈی کے باہر عوامی احتجاجی اجتماع کیا جائے گا۔ جس میں ملت کے علمائے کرام، اکابرین، ماتمی سنگتیں، نوحہ خوان اور مرد و خواتین کی بڑی تعداد شرکت کریگی۔
وحدت اسکاؤٹس:
وحدت اسکاؤٹس اوپن گروپ کے عہدیدران نے بھی راولپنڈی کی امام بارگاہوں کا دورہ کیا، اس کے علاوہ وحدت اسکاوٹس کی طرف سے مختلف جلوسوں اور مجالس عزاء میں سکیورٹی کے انتظامات میں بھرپور شرکت کی گئی اور سکیورٹی کو یقینی بنایا گیا۔
عزاداری کمیٹی:
امام بارگاہ گوالمنڈی میں علامہ ناصر عباس جعفری اور علامہ محمد امین شہیدی کی سربراہی میں مرکزی ماتمی دستہ راولپنڈی اور دیگر ماتمی تنظیموں کا اجلاس منعقد ہوا۔ جس میں عزاداری کمیٹی تشکیل دی گئی۔ کمیٹی میں میجر ریاض حسین، سردار تاج خان، ڈاکٹر اشتیاق شاہ، ملک سجاد، ملک فیاض اعوان اور راجہ عاشق حسین شامل ہیں، جنہوں نے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ راولپنڈی میں مختلف مجالس اور جلوسوں میں شرکت کی۔ اس کے علاوہ آر پی او راولپنڈی سے بھی ملاقات کی گئی اور بلاجواز گرفتاریوں کا معاملہ اٹھایا گیا۔
ایم ڈبلیو ایم خواتین ونگ کے دورہ جات:
ایم ڈبلیو ایم راولپنڈی خواتین ونگ نے قدیمی امام بارگاہ، امام بارگاہ حفاظت علی، چٹی ہٹیاں، ٹائروں والا بازار، امام بارگاہ عاشق علی، ڈھوک حسو، امین ٹاؤن، ڈھوک سیداں، قصر ابوطالب، ڈھوک رتہ، بنگش کالونی، ٹینچ بھاٹہ، چوہر ہڑپال، گلاس فیکٹری چوک اور اندرون شہر میں دورہ کیا اور متاثرہ خاندانوں کی خواتین سے ملاقاتیں کیں اور ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے اور مومنین بھائیوں کے ساتھ شانہ بشانہ کام کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا۔
شیعہ آل پارٹیز کانفرنس:
مجلس وحدت مسلمین کے زیراہتمام لاہور میں سانحہ راولپنڈی اور اس کی آڑ میں ملت تشیع کیخلاف ہونے والی سازشوں کیخلاف آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلائی گئی، جس میں 37 قومی و مقامی شیعہ تنظیموں کے رہنماوں نے شرکت کی۔ کانفرنس کی قیادت علامہ ناصر عباس جعفری نے کی۔ کانفرنس میں ہر سازش کا ڈٹ کر مقابلہ کرنے کے عزم کا اظہار کیا گیا اور چہلم امام حسین علیہ السلام کو بھرپور انداز میں منانا کا اعلان کیا گیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے چھ رکنی وفد نے پاکستان کے دورے پر آئے ہوئے عراقی پارلیمان کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ امور کے چیئرمین ڈاکٹر شیخ ھمام حمودی سے ملاقات کی اور دو طرفہ امور پر تبادلہ خیال کیا۔ وفد کی قیادت ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے ترجمان علامہ اصغر عسکری نے کی جبکہ وفد کے دیگر افراد میں مولانا اسرار گیلانی، مولانا ضیغم عباس، زاہد حسین اور اللہ بخش شامل تھے۔ مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے ڈاکٹر ھمام حمودی کی پاکستان آمد کا خیر مقدم کیا اور توقع ظاہر کی کہ ان کے دورے سے دونوں ممالک کے مابین تعلقات میں وسعت آئیگی اور تجارت سمیت دو طرفہ امور میں بہتری آئے گی۔ اس موقع پر علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ عراقی عوام کی صدام آمریت کے خاتمے اور جمہوری حکومت کے قیام کیلئے بےپناہ خدمات ہیں، جن کی پاکستانی عوام قدر دانی کرتے ہیں، صدام جیسے آمر سے ٹکرانا اور امریکہ کیخلاف سینہ سپر ہونا بلاشبہ ایک بہت بڑا کارنامہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور عراق کے درمیان کافی مماثلتیں پائی جاتی ہیں۔ یہاں کے عوام نے بھی کئی آمروں کیخلاف جہدوجہد کی اور قربانیاں پیش کیں ہیں، اسی طرح دونوں ممالک کے عوام تکفیریت اور دہشتگردی کیخلاف جنگ میں مصروف ہیں اور قربانیاں دے رہے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم کے وفد نے ڈاکٹر شیخ حمام حمودی سے پاکستانی زائرین کو ویزہ کے حصول میں پیش آنے والی مشکلات کا بھی ذکر کیا، اس پر ڈاکٹر حمودی نے یقین دہانی کرائی کہ وہ پہلی فرصت میں عراقی وزارت خارجہ سے اس ایشو پر بات کرینگے۔
وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین خیبر پختونخوا کے آرگنائزر علامہ سید سبطین حسینی نے کہا ہے کہ کشمیر، فلسطین اور افغانستان کی آزادی کیلئے سیرت امام حسین (ع) پر عمل پیرا ہونا ہوگا۔ امام حسین (ع) کسی ایک مکتب یا مذہب کے لئے نہیں بلکہ عالم بشریت کیلئے نجات دہندہ ہیں۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے یونیورسٹی آف پشاور میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پشاور ڈویژن کے زیراہتمام منعقدہ ''یوم حسین (ع)'' کی تقریب سے بحیثیت مہمان خصوصی خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ امام حسین (ع) انسانیت کے عظیم رہبر و رہنماء ہیں، جب تک ہم امام حسین (ع) کی سیرت پر حقیقی معنوں میں عمل پیرا نہیں ہوتے اس وقت تک فلسطین و بیت المقدس اسرائیل کے پنجوں میں جکڑے رہیں گے، کشمیر پر ہندوں کا تسلط قائم رہے گا اور افغانستان پر بھی امریکہ اور دیگر خونخوار طاقتوں کا قبضہ غالب رہے گا۔ انہوں نے کہا کہ افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ امام حسین (ع) جیسی ہستی کے نام سے منسوب پروگرام منعقد کرنے کے لیے یونیورسٹی انتظامیہ کی جانب سے اجازت نہیں دی جاتی، مہذب تعلیمی اداروں کی انتظامیہ کا ایسا رویہ قابل مذمت ہے۔
وحدت نیوز(لاہور) ایم ڈبلیوایم پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات کا کہنا ہے کہ پاکستانی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ عوام کے حقیقی ترجمان بنیں اور عوامی امنگوں کے مطابق امر یکی اور مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات سید فضل عباس نقوی نے امریکی وزیر دفاع چیک ہیگل کی پاکستان کو دھمکی آمیز مطالبے کی بھر پور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ ایک طرف امریکی ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان کی خودمختاری کو چیلنج کر رہے ہیں تو دوسری طرف دھمکی آمیز مطالبات کر کے ہمارے قومی و ملی مفاد پر وار کرنا اس بات کی دلیل ہے کہ امریکی اپنے مفاد کیلئے پاکستان کے ساتھ کچھ بھی کرنے کو تیار ہے، پاکستان کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار امر یکہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستانی حکمرانوں کو چاہیے کہ وہ عوام کے حقیقی ترجمان بنیں اور عوامی امنگوں کے مطابق امر یکی اور استعماری طاقتوں کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دو ٹوک موقف اختیار کریں، پاکستانی عوام کو اس وقت جن مسائل کا سامنا ہے جن میں دہشت گردی، فرقہ واریت ان سب محرکات کے پیچھے امریکہ، انڈیا اور اسرائیل کا ہاتھ ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکن کھلے عام مختلف مراکز کا دورہ کر رہے ہیں، پاکستان میں امریکن سفارتی عملے کی نقل و حمل کو جب تک محدود نہیں کیا جاتا دہشت گردی کی لعنت سے جان چھڑانا ممکن نہیں، ہمارا یہ مکمل ایمان ہے کہ دنیا میں مسلمانوں کی تمام تر مشکلات کا ذمہ دار صرف اور صرف امریکہ ہے۔
گلگت، انتظامیہ کیجانب سے کسی بھی شیعہ طالبعلم کیخلاف کاروائی ہوئی تو خاموش نہیں رہینگے، سعید الحسنین
وحدت نیوز(گلگت) مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ترجمان سعید الحسنین نے اپنے ایک بیان میں جامعہ قراقرم میں پرامن اور عظیم الشان یوم حسین (ع) کے پروگرام کے انعقاد پر شیعہ طلباء کو خراج تحسین پیش کیا ہے۔ انکا کہنا ہے کہ اطلاعات موصول ہو رہی ہیں کہ پروگرام کے پرامن اور کامیاب انعقاد کے بعد بعض شرپسند عناصر کے دباو میں آ کر یونیورسٹی انتظامیہ بعض شیعہ طلباء کیخلاف انتقامی کارروائی کرنے کا ارادہ رکھتی ہے، اگر کسی بھی شیعہ طالب علم کیخلاف کوئی بھی ناانصافی ہوئی تو ملت جعفریہ خاموش نہیں رہیگی اور جامعہ قراقرم کی متعصب انتظامیہ اور وائس چانسلر کیخلاف بھرپور احتجاج کیا جائیگا۔ انہوں نے یوم حسین (ع) کیخلاف گلگت شہر میں ایک کالعدم دہشت گرد جماعت کی کال پر پرتشدد احتجاج کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے انتظامیہ سے ایسے عناصر کیخلاف کارروائی کا بھی مطالبہ کیا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) ایم ڈبلیوایم میڈیاسیل کوئٹہ سے جاری کردہ بیان میں رکن بلوچستان اسمبلی آغا سید محمد رضا رضوی نے کہا ہے کہ مجلس وحدت مسلمین ایک ملک گیرسیاسی جماعت ہے۔ جو قوم، برادری اور ذات کے امتیازات سے بالاترہوکرپاکستان کے ہرمظلوم کے حقوق کے حصول کی بات کرتاہے۔ایم ڈبلیوایم قوم کوزبان کے نام پرایک حلقے تک محدود کرکے اُنہیں تنہاکرنے اورلسانی تعصب کی بنیادوں پرسیاست پریقین نہیں رکھتی۔بلکہ قوم کوپاکستان میں بسنے والے دیگراقوام کے ساتھ ایک صف میں کھڑاکرکے ملکی و بین الاقوامی سطح پرایک شناخت دینے پریقین رکھتی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ علاقے میں بسنے والے دیگربرادراقوام کے ساتھ قیام امن وآشتی کی برقراری ہو، مسالک کے ساتھ مل کرملک میں دہشت گردی کے واقعات کے خلاف موثراقدامات ہوں، سنی شیعہ اتحادکافروغ ہو یاغیرمسلم بھائیوں کے ساتھ اظہاریکجہتی ہو؛ایم ڈبلیوایم نے اپنے عمل سے ہرمیدان میں ثابت کیاہے کہ وہ پاکستان میں بسنے والے ہرانسان کی حرمت اور احترام کاقائل ہے۔ہم بلوچستان اور پاکستان بھرمیں پاکستان کی سلامتی ، قیام امن اور برادر اقوام کے ساتھ برابری کی بنیادوں پراپناکرداراداکرتے رہیں گے اورقوم کوکسی صورت تنہانہیں چھوڑیں گے۔ایم ڈبلیوایم کی پالیسیوں پریقین ہی تھا کہ عوام نے ہماری مخلصانہ جدوجہدسے متاثرہوکر11 مئی اورحالیہ انتخابات میں ہم پر بھرپور اعتمادکرکے ہمارے نامزداورحمایت یافتہ امیدواروں کوکامیاب بنایا۔صرف ایک سال کی قلیل مدت میں ایم ڈبلیوایم کی عوام میں سیاسی مقبولیت کودیکھتے ہوئے گزشتہ بیس سالوں سے لسانی سیاست کی بات کرنے والی تنظیم بوکھلاہٹ کاشکارہوچکی ہے اورآئے دن عوام کوگمراہ کرنے کی کوششوں میں مصروف ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک عرصہ سے اس بات کا مشاہدہ کیا گیا ہے کہ لسانی تعصب کی بنیادپروجودمیں آنے والی ایک سیاسی تنظیم کی طرف سے ایم ڈبلیو ایم جیسی ملک گیرسیاسی جماعت پرتعصب اورانتہاپسندی سے متعلق بے بنیاد اورمن گھڑت باتوں کوجوڑنے کی ناکام کوشش کی جارہی ہے۔قوم اورملت کی خدمت ہرفرد اورہرتنظیم کاحق ہے۔عوامی خدمت کسی فردواحدیاتنظیم کی میراث نہیں۔مغربی ثقافت سے متاثرمخصوص مفادپرست ٹولہ الفاظ کے توڑمروڑسے نفرتوں کوہوادے کراپنے مذموم مفادات حاصل کرنا چاہتا ہے۔ بلدیاتی الیکشن میں اپنی حکمت عملی سے کامیابی حاصل کرنے کے بعدبعض مفادپرستوں سے ایم ڈبلیوایم کی کامیابی دیکھی نہ گئی۔اوروہ ہماری کامیابی کونام نہادتعصب کارنگ دے کرعرصے سے قائم برادرانہ ماحول کوسبوتاژ کرناچاہتے ہیں جو انتہائی شرمناک ہے۔ پہاڑکی چوٹی پربیٹھ کرحلقہ 12 کی سیاسی و سماجی حالات پرتبصرہ کرنے والے غیرمتعلقہ عناصر کو حلقے کے عوام میں محبت اوربھائی چارے کی کیا خبر؟
انہوں نے کہا ہے کہ حلقہ 12 میں سینکڑوں سالوں سے رہائش پذیرپشتون، بلوچ، ہزارہ، قندھاری و دیگربرادران آپس میں بھائیوں کی طرح زندگی بسرکر رہے ہیں اورایک غیرذمہ دارسیاسی پارٹی کے زہرافشاں بیان حلقہ کے عوام میں محبت اوربھائی چارے کی فضاء کوختم کرنے کی سازش کامیاب نہیں ہوسکتی۔ ایم ڈبلیوایم اس پیاراورمحبت کے رویئے اورماحول کومزیدتقویت دینے کے لئے موثرکرداراداکرے گی۔ہمیں اس بات پرفخرہے کہ حلقہ 12 میں ایم ڈبلیوایم کے نامزدامیدوارکی وہاں بسنے والے ہرقوم کے افرادنے اپنے ووٹ سے حمایت کی۔ اور ہم ان کاتہہ دل سے شکریہ اداکرتے ہیں۔اورعلاقے کی ترقی کی لئے حلقے کی تمام اقوام کے ساتھ مل کراپنامثبت اداکرتے رہیں گے۔الیکشن میں ہارجیت سیاسی اورجمہوری عمل کاحصہ ہے۔اپنے پارٹی کے نام کے ساتھ جمہوریت کا لفظ استعمال کرنے والی تنظیم حقیقت میں جمہوری تقاضوں سے آشناہی ہی نہیں۔ کسی حلقے میں کامیابی پرخوشی کااظہارکرناایک فطری عمل ہے۔ حلقہ کے عوام کے خوشی ومسرت کے جذبات کوتعصب کا نام دینا اصل میں خودتنگ نظری اورانتہاپسندی ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصرعباس جعفری نے پانچ رکنی وفد کے ہمراہ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان سے ملاقات کی اور سانحہ راولپنڈی پر ملت تشیع کے تحفظات سے آگاہ کیا۔ وفد میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی بھی شامل تھے۔ ذرائع کے مطابق ملاقات میں ایم ڈبلیو ایم کی قیادت نے وزیر داخلہ سے سانحہ راولپنڈی پر پنجاب حکومت کے کردار، پولیس کی طرف سے بیگناہ افراد کے خلاف یکطرفہ کارروائی، گرفتاریاں اور جوڈیشل کمیشن پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر وزیر داخلہ چوہدری نثار نے پنجاب پولیس کی جانب سے ہونے والی زیادتیوں کے ازالے کی یقین دہانی کرائی اور اس حوالے سے اپنی نگرانی میں پانچ رکنی کمیٹی بنائی، جو ان شکایات کا جائزہ لے گی اور پولیس کی جانب ہونے والی زیادتیوں کا ازالہ کریگی۔ وزیر داخلہ نے اس بات کو تسلیم کیا اور کہا کہ انہیں معلوم ہے کہ مکتب تشیع پاکستان میں کوئی دہشتگرد گروہ نہیں ہے اور نہ ہی کوئی ایسا شدت پسند گروہ موجود ہے جو ریاست مخالف کارروائیاں کرے۔ چوہدری نثار علی خان کا کہنا تھا کہ جلوس عزا اہل تشیع کا آئینی و قانونی حق ہے جسے کوئی نہیں چھین سکتا۔ انہوں نے کہا کہ سانحہ راولپنڈی پر تمام تحقیقات آزادانہ ہونگی اور کسی فریق کے ساتھ زیادتی نہیں ہوگی۔