The Latest
وحدت نیوز(مانیٹرنگ ڈیسک) ذہن میں سانحہ مستونگ کا خیال آتے ہی بے ساختہ آنکھوں سے آنسوں چھلک پڑتے ہیں، قلم لکھنے سے جواب دے دیتا ہے اور کئی کئی منٹوں تک انسان ان خیالوں میں گم ہو جاتا ہے کہ ہم کس ملک میں رہ رہے ہیں، جہاں انسانوں کی کوئی قدر نہیں، نہ انسانی خون کی کوئی ویلیو ہے۔ آرمی اپنے آپ کو محفوظ کرنے پر لگی ہے تو حکمرانوں بلٹ پروف گاڑیوں اور بلند و بالا محالات میں بیٹھ کو خود کو محفوظ سمجھ رہے ہیں۔ جس ملک کا چیف جسٹس دہشتگردوں کو رہائی دیتا ہو اور ریٹارمنٹ کے ساتھ ہی بلٹ پروف گاڑی کا مطالبہ کر دے وہاں امن کا ناپید ہونا فطری امر ہے، ظلم تو یہ ہے کہ عدلیہ بھی اس چیف جسٹس کو فوراً سکیورٹی فراہم کرنیکا حکم سنا دیتی ہے۔ ایسے ملک میں عام عوام کیسے محفوظ رہ سکتے ہیں، سانحہ مستونگ اس کی ایک مثال ہے، جہاں دو درجن انسان بارود کا نشانہ بن جاتے ہیں اور حکومت ٹس سے مس نہیں ہوتی۔ شہداء کے ورثاء کے مطابق ان کے کسی بھی عزیز کی لاش سلامت نہیں۔ بقول آغا محمد رضا رضوی کہ تابوتوں میں جسموں کے حصہ اکٹھے کرکے ڈالے گئے ہیں۔ ایسا ظلم تاریخ انسانیت میں ڈھونڈو بھی تو شائد نہ ملے، جہاں قاتل قتل و غارت گری کا بازار گرم کرے اور ریاست خاموش تماشائی بنی رہے۔
سانحہ کے اگلے ہی روز شہداء کے ورثاء نے میتیں شہداء چوک کوئٹہ رکھ کر احتجاجی دھرنے کا اعلان کیا تو مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان نے ان کی حمایت میں ملک گیر دھرنوں کا اعلان کر دیا۔ یوں ملک کے تمام چھوٹے بڑے شہروں میں ایک بار پھر ملت جعفریہ سڑکوں پر آگئی اور حکومتی بے حسی پر سراپا احتجاج بن گئی۔ اس بار شیعہ علماء کونسل کی جانب سے ان دھرنے میں شرکت یا الگ سے کوئی فوری احتجاج کی کال نہیں دی گئی، تاہم احتجاج کے دوسرے روز دن ساڑھے تین بجے شیعہ علماء کونسل کے سیکرٹری جنرل علامہ عارف حسین واحدی نے ایک طویل مشاورتی اجلاس کے بعد پریس کانفرنس کی، جس میں انہوں نے حکومت کو مطالبات کی منظوری کیلئے چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیا اور کہا کہ اگر مطالبات تسلیم نہ ہوئے تو وہ جمعہ کو احتجاج کریں گے اور اگر پھر مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو وہ احتجاجی مظاہروں کو دھرنوں میں تبدیل کر دیں گے، انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں شہداء کے ورثاء شیعہ علماء کونسل کی اپیل پر میتیں رکھ کر احتجاج کر رہے ہیں اور یہ احتجاج مطالبات کی منظوری تک جاری رہے گا۔ البتہ یہ معمہ حل طلب ہے کہ کوئٹہ کا دھرنا شیعہ علماء کونسل کی اپیل پر دیا گیا یا شہداء کے ورثاء نے خود دھرنے کی کال دی تھی۔
احتجاجی دھرنوں کے باعث ملک کے کئی شہروں میں بدترین ٹریفک جام رہی، کئی کئی میلوں تک گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگی رہیں، شائد اسی درد نے صوبائی وزیر قانون رانا ثناء کو علامہ امین شہیدی سے ٹیلی فون پر بات کرنے مجبور کیا اور صوبے میں فوری طور پر تمام دھرنے ختم کرنے کی اپیل کی۔ اس پر علامہ امین شہیدی نے جواب دیا کہ جن شہداء کے ورثاء آج سڑکوں پر موجود ہیں، انہیں کسی اور نے نہیں بلکہ لشکر جھنگوی نے مارا ہے اور آپ لشکر جھنگوی سمیت شدت پسندوں کے دوست ہیں، لشکر جھنگوی کا گڑھ جھنگ ہے۔ آپ کیسے کہہ سکتے ہیں کہ ہم احتجاج ختم کر دیں۔ اس پر رانا ثناء اللہ اپنی صفائیاں پیش کرتے رہے۔
دھرنے کے دوسرے روز اسلام آباد میں وزیراعظم نواز شریف کی زیرصدارت اعلٰی سطح کا اجلاس ہوا، جس میں وزیراعظم نے وزیر داخلہ چوہدری نثار کو وزیر اطلاعات پرویز رشید کے ہمراہ فوری طور پر کوئٹہ پہنچنے کا حکم دیا، دونوں حکومتی رہنما علمدار روڈ پر پہنچے، جہاں انہوں نے وہاں پر موجود شیعہ رہنماوں سے ملاقات کی اور واقعہ پر اظہار افسوس کیا۔ وزیر داخلہ چوہدری نثار نے کہا کہ وہ خود نہیں بلکہ وزیراعظم کی طرف سے ان کے نمائندہ بن کر آئیں ہیں۔ اس موقع پر علامہ ناصر عباس جعفری سمیت دیگر احباب نے وزیر داخلہ کو شیعہ قوم کے تحفظات سے آگاہ کیا اور کہا کہ ہمارے ہاں یہ رائے قائم ہوتی جا رہی ہے کہ مسلم لیگ نون دہشتگردوں کی حامی جماعت ہے۔ کوئٹہ سمیت پنجاب میں بے گناہ شیعہ افراد کا قتل عام کیا جارہا ہے لیکن حکومت ٹس سے مس تک نہیں ہو رہی۔ انہوں نے کہا کہ شہداء کا مطالبہ ہے کہ مستونگ سمیت پورے پاکستان میں دہشتگردوں کیخلاف آپریشن کیا جائے۔ اس پر چوہدری نثار نے جواب دیا کہ انہیں ان مطالبات پر کوئی اعتراض نہیں، یہ مطالبات قانونی ہیں، جنہیں ہم تسلیم کرتے ہیں۔ میں یقین دلاتا ہوں کہ ہم دہشتگروں کا آخری حد تک پیچھا کریں گے۔ اب آپ لوگوں کو کارروائی ہوتی نظر آئیگی۔ چوہدری نثار نے شرکاء کو وزیرستان میں فوجی کارروائی اور وزیراعظم کی زیرصدارت ہونے والے اعلٰی سطح کے اجلاس میں ہونے والے فیصلے سے متعلق بھی بتایا۔ انہوں نے کہا کہ ہم اقدامات اٹھا رہے ہیں، آپ ہمارا ساتھ دیں۔
مذاکرات کے بعد جب وزیر داخلہ باہر دھرنے کی جگہ پر آئے تو ایچ ڈی پی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ نے دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا، اس پر مجمع مشتعل ہوگیا اور مذاکرات نہ منظور کے نعرے بلند ہونا شروع ہوگئے، عبدالخالق ہزارہ دعویٰ کرتے رہے کہ انہیں شہداء کے لواحقین نے مذاکرات کا مینڈیٹ دیا تھا۔ علامہ ناصر عباس جعفری نے فوری پریس کانفرنس کی اور اعلان کیا کہ ملک بھر میں ہمارے احتجاجی دھرنے شہداء کے ورثاء کے حکم پر ہی ختم ہوں گے، ہم انہیں تنہاء نہیں چھوڑیں گے۔ بعد میں شہداء کے ورثاء نے سید محمد رضا کو کہا وہ مطئمن ہیں، لہٰذا دھرنے ختم کرنیکا اعلان کریں۔ اس کے ساتھ ہی علامہ ناصر عباس جعفری نے حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ہم دھرنے ختم کرنے کا اعلان کرتے ہیں، تاہم اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو اب مظاہروں کا رخ اسلام آباد کی طرف کریں گے اور پارلیمان سے حکمرانوں کو نکال باہر کریں گے۔
احتجاجی دھرنوں میں شیعہ سنی اتحاد کا عظیم مظاہرہ دیکھنے کو ملا، اسلام آباد میں سنی اتحاد کونسل کے سرابرہ صاحبزادہ حامد رضا نے راولپنڈی فیض آباد پر مجلس وحدت مسلمین کی طرف سے لگائے دھرنے میں شرکت کی اور متاثرین سے اظہار یکجہتی کیا۔ اسی طرح پیپلز پارٹی سندھ اسمبلی کی ڈپٹی اسپیکر شہلہ رضا، تحریک انصاف، تحریک منہاج القرآن اور دیگر جماعتوں کے رہنماؤں نے ملک کے مختلف حصوں میں دھرنوں میں شرکت کی۔ ملتان میں تحریک انصاف کے سینئیر رہنما مخدوم جاوید ہاشمی نے شرکت کی، لاہور میں پی ٹی آئی کے صوبائی صدر چوہدری اعجاز اور پیپلزپارٹی کے منظور وٹو نے شرکت کی اور شیعہ قوم کے موقف کی تائید کی۔
بشکریہ اسلام ٹائمز
تحریر : این ایچ بلوچ
وحدت نیوز(میرپوربٹھورو) سانحہ مستونگ کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار یکجھتی اور سالاروحدت علامہ راجا ناصر عباس جعفری کے حکم پر مجلس وحدت مسلمین ضلع ٹھٹھہ کے سیکریٹری جنرل مختیار دایو کی قیادت میں میرپوربٹھورو مین شاہراھ پر دہرنا، سیکریٹری جنرل مختیار دایو نے سانحہ مستونگ کوئٹہ شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ ملک دشمن دہشت گرد وں کی بزدلانہ کاروائیاں ہمارے عزم کو کمزور نہیں کر سکتیں، ان کاکہنا تھا کہ زائرین کی بس پر ملک دشمن دہشت گردوں کی جانب سے کیا جانے والا حملہ طالبان دہشت گردوں کا اسلام دشمن ہونے کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ دہرنے مرکزی قیادت کے حکم تک جاری رہینگے اور حکومت سندھ ھوش کے ناخن لے کراچی میں پر امن دھرنوں پر ظلم کرنا بند کرے۔
انہوں نے مزید کہاکہ زائرین پر خودکش حملے کیئے جارہے ہیں دہشتگرد مان بھی رہے ہیں لیکن حکومت خاموش تماشائی بن کر بیٹھ گئی ہے ان دہشتگردوں کے خلاف کاروائی نہیں کر رہی شہداء زائرین مستونگ کے ورثا کے ساتھ دکھ میں برابر کے شریک ہیں انہوں نے مزید کہا کہ زندہ قومیں محسنوں کو فراموش نہیں کرتی ان کے مقدس خون کی تاسیر سے ملت تشیع بیداراور منظم ہے دوست اور دشمن کی شناخت رکھتے ہیں اور مشکلات کے گرداب سے نکلنا جانتے ہیں لیکن ظلم کے آگے سر نہیں جھکایا ہم دہشتگردوں سے مزاکرات کرنے کی مذمت کرتے ہیں اور زائرین پر حملے کرنے والے دہشتگردوں کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کر تے ہیں۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے سانحہ مستونگ شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے شہر قائد میں دیئے جانے والے پرامن احتجاجی دھرنوں میں شرکت کرنے اور ان پرامن دھرنوں میں اپنے تعاون پر شہر قائد کی عوام شیعہ تنظیموں جعفریہ الائنس، مرکزی تنظیم عزاء، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، اصغریہ آرگنائزیشن، ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان اور اہلسنت بھائیوں سنی اتحاد کونسل، تحریک منہاج القرآن، تحریک محبان اولیاء، پیر عظمت علی شاہ، مولانا اصغر درس، پی پی پی کے رہنماء سید اویس مظفر، وقار مہدی، راشد ربانی، متحدہ قومی موومنٹ رابطہ کمیٹی کے اراکین، پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی، فردوس شمیم، عوامی نیشنل پارٹی پاکستان، سول سوسائٹی، کراچی ٹرانسپوٹرز اتحاد، تاجر برادری سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے مظلوموں کی آواز کو پوری دنیا تک پہنچایا اور ظلم کے خلاف اپنے قلم کو حق کی آواز بنایا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اگر سانحہ مستونگ میں شہداء کے لواحقین سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا اور دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کو تیز نہ کیا گیا تو ہمارا آئندہ دھرنا اسلام آباد میں ہوگا۔ وفاقی حکومت بلوچستان اور سندھ میں شیعہ نسل کشی کا نوٹس لے اور اگر شیعہ قتل عام کو نہیں روکا گیا تو پھر اس ملک کی بقاء اور سالمیت کی ہم کسی صورت ضمانت نہیں دے سکتے۔ جمعہ کو میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ کراچی سمیت ملک بھر کے احتجاجی دھرنوں میں شرکت کرنے والی ملک کی محب وطن جماعتوں نے مٹھی بھر کالعدم تکفیری دہشت گردوں کو یکسر مسترد کیا ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ اب وزیراعظم میاں نواز شریف کو چاہیئے کہ وہ بھی ملک بھر میں کالعدم دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں اور اپنی صفوں میں سے کالعدم جماعتوں کی کالی بھیڑوں کو علیحدہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے اور وہ اس ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ چاہتی ہے لیکن افسوس کہ ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتیں امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ مستونگ کے شہداء کے خون کو کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیں گے اور وفاقی حکومت نے اگر کوئٹہ مذاکرات میں کئے گئے وعدوں پر من و عن عمل نہ کیا تو اس کی ذمہ داری بھی انہیں پر عائد ہوگی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے سانحہ مستونگ کے خلاف نمائش چورنگی پر احتجاجی دھرنا جاری ہے۔ دھرنے میں خواتین و بچوں سمیت شرکاء کی بڑی تعداد بھی شریک ہے۔ شرکائے دھرنا کا مطالبہ ہے کہ فی الفور خانوادہ شہداء کے مطالبات کو پورا کیا جائے اور مستونگ سمیت دیگر علاقوں میں طالبان دہشت گردوں کیخلاف فوجی آپریشن کیا جائے۔ احتجاجی دھرنے میں شرکاء لبیک یا حسین ع کے شعار بلند کررہے ہیں۔ اس موقع پر شرکاء سے مختلف مواقعوں پر علامہ سید حسن ظفر نقوی، علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ اصغر حسین شہیدی، علامہ عقیل موسیٰ، علامہ موسیٰ کریمی، علامہ علی انور جعفری، حسن ہاشمی، آل علی، علامہ مبشر حسن سمیت دیگر رہنماوں نے خطاب کیا۔
رہنماوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ نواز شریف کی حکومت نے طالبان کی کٹھ پتلی ہونے کا ثبوت دیدیا ہے، ملک میں حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے، اگر حکومت وطن کی وفادار ہے تو فی الفور ملک بھر میں طالبان دہشت گردوں کیخلاف آپریشن کا اعلان کرے۔ رہنماوں نے مزید کہا کہ وزیراعلیٰ بلوچستان نے اس معاملے پر اپنی بے بسی کا ثبوت دیتے ہوئے یہ اشارہ دیا ہے کہ بلوچستان میں صاحب اختیار قوتیں نہیں چاہتیں کہ صوبے سے طالبان دہشت گردوں کا خاتمہ ہو لیکن پاکستان بھر کے مظلوم اب یہ بالکل بھی برداشت نہیں کریں گے اور دہشت گردوں کے آگے ضرور بند باندھیں گے۔ رہنماوں کا کہنا تھا کہ ہمارے ملک کی ایجنسیوں نے افغان جہاد کے موقع پر جن لوگوں کی پرورش کی تھی، آج وہ ہمارے ملک کی سلامتی کے لئے خطرہ بن چکے ہیں لہٰذا وطن کے تحفظ کیلئے ان خوارج کے خلاف کریک ڈاون کیا جائے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) سانحہ مستونگ میں شہید ہونے والے 27 افراد کی نماز جنازہ ہزارہ ٹاؤن کے قبرستان کے میدان میں ادا کر دی گئی، نمازہ جنازہ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری ، علامہ ہاشم موسوی اور علامہ جمعہ اسدی کی اقتدا میں ادا کی گئی۔ نماز جنازہ میں مجلس وحدت مسلمین، کوئٹہ یکجہتی کونسل، بلوچستان شیعہ کانفرنس اور دیگر مذہبی تنظیموں کے رہنماؤں سمیت ہزارہ برادری کے لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ نماز جنازہ کی ادائیگی کے بعد تمام میتوں کو ہزارہ قبرستان میں سپرد خاک کر دیا گیا۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر بھی دیکھنے کو ملے، ہر طرف لبیک یاحسین (ع) کی صدائیں بلند ہو رہی تھیں اور ہر آنکھ اشکبار تھی۔ تدفین کے موقع پر قبرستان کے اطراف میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے۔ پولیس کے ساتھ ایف سی اہلکار بھی قبرستان سے ملحقہ پہاڑوں پر تعینات کیے گئے تھے۔ دوسری جانب سانحہ مستونگ کے بعد فورسز کی طرف سے ٹارگٹڈ آپریشن جاری ہے۔ جس کی نگرانی آئی جی ایف سی میجر جنرل اعجاز شاہد کر رہے ہیں۔ مستونگ کے علاقے کانک اور درینگڑھ میں کارروائی کے دوران 20 مشتبہ افراد کو گرفتار بھی کیا گیا ہے۔
دیگر ذرائع کے مطابق سانحہ مستونگ میں جاں بحق افراد کی نماز جنازہ میں لوگوں کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اس موقع پر رقت آمیز مناظر دیکھنے میں آئے، مشتعل افراد نے نعرے بازی بھی کی۔ نماز جنازہ کے موقع پر سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ علاقے کی ہیلی کاپٹروں کے ذریعے فضائی نگرانی کی گئی۔ چار افراد کی تدفین ہزارہ ٹاؤن قبرستان جبکہ دیگر کی تدفین بہشت زینب قبرستان میں کی گئی۔ منگل کے روز دہشتگردوں نے ایران سے آنے والے زائرین کی بس پر خودکش حملہ کیا تھا، جس میں انتیس افراد جاں بحق ہوئے۔ واقعہ کیخلاف شہداء کے ورثاء نے سخت سردی کے باوجود میتیں رکھ کر دو دن تک دھرنا دیئے رکھا۔ وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار اور پرویز رشید کی یقین دہانی کے بعد لواحقین نے گذشتہ شب دھرنا ختم کیا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین نے شہداء کے ورثاء کے اطمنان کے بعد ملک بھر میں جاری دھرنے ختم کرنیکا اعلان کر دیا ہے۔ کوئٹہ میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے حکومت پر واضح کیا ہے کہ وہ اپنے وعدے پر قائم رہتے ہوئے تحفظ فراہم کرے اور لوگوں کو جان و مال کی سکیورٹی دے بصورت دیگر ملک بھر میں احتجاج کیا جائے گا اور اسلام آباد میں بھی دھرنا دیا جائے گا اور پارلیمنٹ کا گھیراؤ کیا جائے گا۔ اس کے بعد حکمرانوں کو ایوانوں سے نکال باہر کیا جائیگا۔پریس کانفرنس کے دوران خانوادہ شہداء ، ہزارہ برادری کے عمائدین ، ایم ڈبلیو ایم کے رکن صوبائی اسمبلی سید محمد رضا اور ایم ڈبلیوایم بلوچستان کے سیکریٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی بھی ہمراہ تھے۔
اس سے پہلے وزیر داخلہ چوہدری نثار علی خان نے ہزارہ برادری سے مذاکرات کئے، جس کے بعد ہزارہ ڈیموکریٹک پارٹی کے سربراہ عبدالخالق ہزارہ نے شہداء کے ورثاء کو مذاکرات پر اعتماد میں لئے بغیر اسٹیج پر پہنچ کر دھرنا ختم کرنے کا اعلان کیا۔ جس پر دھرنے کے شرکاء اور خانوادہ شہداء نے ان کے اس اعلان کو رد کر دیا۔ اس پر مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ نے اعلان کیا کہ جب تک شہداء کے ورثاء یہاں موجود ہیں، پورے پاکستان میں دھرنے جاری رہیں گے۔ ہم شہداء کے ورثاء کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔ تاہم کچھ دیر بعد ورثاء نے مذاکرات پر اپنے اطمنان کا اظہار کر دیا، جس پر مجلس وحدت مسلمین نے ملک بھر میں دھرنے ختم کرنے کا اعلان کر دیا۔
وحدت نیوز(ملتان) سانحہ مستونگ میں بے گناہ زائرین کی شہادتوں کے خلاف علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر نواں چوک ملتان پر بھی احتجاجی دھرنا دیا گیا ، دھرنے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید اقتدار حسین نقوی، علامہ قاضی نادر حسین علوی، علامہ محمد حسین مہدوی، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی جنرل سیکرٹری تہور حیدری، محمد عباس صدیقی اور دیگر کر رہے ہیں۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری سیاسیات ناصر عباس شیرازی ایڈووکیٹ نے خصوصی خطاب بھی کیا
دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ضلع ملتان کےسیکریٹری جنرل علامہ اقتدار نقوی کا کہنا تھا کہ نواز لیگ مظلوم اکثریت پر ظالم اقلیت کو مسلط کر نے سے باز رہے، جب تک شہداء کے ورثاء کے مطالبات تسلیم نہیں کیے جاتے ہمارا دھرنا جاری رہے گا۔ اُنہوں نے مزید کہا کہ جب تک کوئٹہ کے شہداء کی تدفین نہیں ہوجاتی ہمارا دھرنا اور احتجاج جاری رہے گا۔ اس موقع پر مرد، خواتین، بچے بوڑھے اور جوانوں کی بڑی تعداد موجود ہے۔ دھرنے کے شرکاء کے لیے لنگر، نیاز، چائے اور سوپ کا اہتمام کیا گیا ہے۔ دیگر مقررین کا کہنا تھا کہ وفاقی حکومت کی جانب سے ابھی تک رابطہ نہ کرنے سے معلوم ہوتا ہے دہشت گردوں کی حکومت ہے انسانوں کی نہیں۔ دھرنے کے شرکاء کا کہنا ہے ہمیں یہاں پر ایک مہینہ بھی بیٹھنا پڑے تو بیٹھیں گے لیکن شہداء کوئٹہ کے ورثاء کے ساتھ اظہار یکجہتی کرتے رہیں گے۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے زیراہتمام لاہور کی معروف شاہراہ مال روڈ پر گورنر ہاؤس کے باہر کل شام چھ بجے سے شروع ہونے والا احتجاجی دھرنا مسلسل جاری ہے۔ سانحہ مستونگ کے متاثرین سے اظہار یک جہتی کیلئے زندہ دلان لاہور کے کثیر تعداد گورنر ہاؤس کے باہر لبیک یاحسین (ع)، لبیک یاحسین (ع) کی صدائیں بلند کرتی رہی ۔ مظاہرین نے مجلس وحدت اور آئی ایس او کے پرچم، حضرت غازی عباس (ع) کے علم مبارک اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے۔ مظاہرین میں عورتوں اور بچوں کی بھی کثیر تعداد شہدائے کوئٹہ سے اظہار یکجہتی کیلئے اپنی نیندیں اور گرم بستر قربان کر کے سخت سردی میں مال روڈ پر دھرنے میں شریک ہوئے۔ دھرنے کے شرکا خواتین و حضرات شدید سردی اور بارش میں بھی موجود رہے اور مظاہرین کی تعداد کم ہونے کی بجائے مزید بڑھتی رہی ۔
دھرنے کے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ احمد اقبال رضوی، آغا حیدر علی موسوی، آغا مبارک علی موسوی، انجمن عزاداران لاہور کے صدر سید وسیم عباس گردیزی سمیت دیگر رہنماوں کا کہنا تھا کہ ہمارا یہ احتجاج اس وقت تک جاری رہے گا جب کہ کوئٹہ میں احتجاجی دھرنا جاری ہے اور ہمارے بھی مطالبات وہی ہیں جو کوئٹہ کے مظاہرین کے ہیں۔ مقررین نے کہا کہ ہمارا مطالبہ ہے کہ طالبان کے ساتھ مذاکرات کا ڈرامہ بند کر کے ان کے خلاف سخت کارروائی کی جائے، کوئٹہ کے نواح میں جن تین جگہوں کی نشاندہی کی گئی ہے وہاں آپریشن کر کے دہشت گردوں کو گرفتار کر کے ان کے ٹھکانے ختم کئے جائیں اور مستونگ میں زائرین کے بس کو نشانہ بنانے والے دہشت گردوں کو گرفتار کیا جائے۔
رہنماؤں کا کہنا تھا کہ حکومت ہر بار ہمیں دلاسے سے کر خاموش کرا دیتی ہے لیکن اب ہم کسی جھانسے یا دلاسے میں نہیں آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ ایک تسلسل کے ساتھ پاکستان میں ملت تشیع کو ٹارگٹ کیا جا رہا ہے اور حکومت مسلسل سستی کا مظاہرہ کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سرپرست جو حکومتی صفوں میں موجود ہیں انہیں بھی نکال باہر کیا جائے، کیوں کہ انہی سرپرستوں کی وجہ سے ہی حکومت ان کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کرتی۔ مقررین نے کہا کہ ہم مذاکراتی عمل سے مولانا سمیع الحق کی علیحدگی کا خیر مقدم کرتے ہیں اور اب حکومت کو بھی یہی کہتے ہیں کہ وہ بھی مذاکراتی عمل سے الگ ہو جائے اور طالبان کے خلاف آپریشن کیا جائے۔ مقررین نے کہا کہ سول آبادی کے ساتھ ساتھ سکیورٹی اہلکاروں، پاک فوج کے جوانوں اور سکیورٹی تنصیبات پر حملے حکومت کی کھلی ناکامی کا ثبوت ہیں۔
گورنر ہاؤس کے باہر دھرنا مسلسل جاری ہے اور اس میں شرکا کی تعداد میں وقت گزرنے کے ساتھ اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔وحدت نیوزکے خصوصی ذرائع کے مطابق حکومت نے اگر مطالبات تسلیم نہ کئے دھرنوں میں شدت آ جائے گی اور ان کا دائرہ کار دیگر علاقوں تک بھی پھیلا دیا جائے گا۔ اس حوالے سے فیروز پور روڈ، امامیہ کالونی جی ٹی روڈ، کوٹ عبدالمالک شیخوپورہ روڈ اور ٹھوکر نیاز بیگ سے ملتان روڈ کو بلاک کر کے پورے لاہور کے تمام داخلی راستے بلاک کر دیئے جائیں گے اور کسی بھی گاڑی کو شہر سے باہر جانے دیا جائے گا نہ شہر میں داخل ہونے دیا جائے گا۔ اس کے علاوہ پورے پنجاب میں بھی دھرنوں کی کال دے دی جائے گی جس سے پورے ملک کو جام کرنے کا منصوبہ شامل ہے۔
لاہور میں گورنر ہاوس کے باہر جاری دھرنے میں جہاں آئی ایس او کے جوان اور مجلس وحدت مسلمین کے کارکن موجود ہیں، وہاں خواتین کی بھی کثیر تعداد دھرنے میں شریک ہے، خواتین نے اپنے چھوٹے چھوٹے بچوں کو بھی ساتھ رکھا ہوا ہے اور کوئٹہ کے شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کر رہی ہیں۔ اس موقع پر خواتین نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف ہم بھی کردار زینبی کی ادائیگی کے لئے میدان عمل میں ہیں اور انشاء اللہ ہم اپنے بھائیوں کے شانہ بشانہ رہیں گے۔ خواتین کا عزم دیدنی تھا، جب ان سے پوچھا گیا کہ آپ سخت سردی میں معصوم بچوں کے ساتھ یہاں بیٹھی ہیں تو کیا حکومت آپ کے مطالبات پورے کر دے گی تو خواتین کا کہنا تھا کہ جب تک حکومت ہمارے مطالبات پورے نہیں کرتی اور کوئٹہ کے مومنین شہداء کی تدفین نہیں کرتے، ہم یہاں بیٹھی رہیں گی۔
ان کا کہنا تھا کہ حکومت نے ہر بار ہمارے ساتھ دھوکہ کیا ہے، ہر بار ہمیں دلاسے دے کر ٹائم پاس کر لیا جاتا ہے، لیکن اس بار ایسا نہیں ہوگا، اگر حکومت نے ہمارے مطالبات تسلیم نہ کئے تو ہم حکومت کا تختہ الٹنے کا مطالبہ بھی کرسکتی ہیں اور فوج سے مطالبہ کریں گے کہ وہ آکر اقتدار سنبھالے کیونکہ دہشت گردانہ جمہوریت سے آمریت بہتر ہے۔ ایک ننھی بچی فاطمہ نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ہم شہدائے کوئٹہ کے لواحقین سے اظہار یکجہتی اور دہشتگردوں سے اظہار براءت کیلئے یہاں جمع ہیں اور جب تک حکومت دہشتگردوں کو گرفتار نہیں کرتی، ہم احتجاجی مظاہرے میں شریک رہیں گی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان پنجاب کے ترجمان علامہ اصغر عسکری نے کہا ہے کہ ایک مرتبہ پھر دشمنان دین نے ہمارے کلیجے کو چھلنی کر دیا ہے، بے درد حیوانوں نے وہشیانہ انداز میں ٥٢ بے گناہ مسلمانوں کو موت کی نیند سلا دیا،اس بربریت کے خلاف پورے پاکستان سمیت دنیا بھر میں با ضمیر انسانوں سے کہتے ہیں کہ اپنے گھروں سے باہر نکلیں، اب ہم حکومت کو چین سے نہیں بیٹھنے دیں گے، جب تک حکمران ان دہشت گردوں کے خلاف کوئی ٹھوس کاروائی عمل میں نہیں لاتے شہیدوں کے ورثا سے وعدہ کرتے ہیں کہ جب تک آپ کے مطالبات پورے نہیں ہوتے ہم بھی گھر نہیں جائینگے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے فیض آباد انٹر چینج پر مجلس وحدت مسلمین ضلع راولپنڈی اسلام آباد کی طرف سے دئیے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ شیعیان پاکستان کی جاری مسلسل نسل کشی کے بعد اب پانی سر سے اوپر ہو چکا ہے، کوئٹہ میں جاری احتجاجی دھرنے کی اتباع میں ملک بھر میں دھرنے دیئے جائیں، جب تک خانوادہ شہداء کا حکم نہ ہو کوئی گھر کو نہیں جائیگا، حکمرانوں نے ہمارے خون کو انتہائی سستا سمجھا ہو ا ہے، اب ہم پوری دنیا کو بتائیں گے کہ ہمارا خون کتنی قیمت رکھتا ہے، مدارس کے نام پر بنائے گئے دہشت گرد مراکز وطن عزیز کے کے لئے ناسور بن چکے ہیں، صوبائی اور وفاقی حکومت ان دہشت گردوں سے ڈرتی ہے، ہم خوف کھانے والی قو م نہیں، اگر ہم خوفزدہ لوگ ہوتے تو میدان میں نہ ڈٹے ہوتے بلکے کسی غار میں چھپے ہوتے۔ تحریک طالبان ہو یا لشکر جھنگوی ایک ہی سکے کے دو رخ ہیں، اب ملک گیر آپریشن باگزیر ہو چکا ہے، فوج آگے آئے اور دہشت گردوں کا قلع قمع کرنے کے لئے قدم آگے بڑھائے، قوم فوج سے ایک قدم آگے کھڑی ہو گی۔
وحدت نیوز(بلتستان) مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ خواتین بلتستان ڈویژن کے زیراہتمام سانحہ مستونگ کے خلاف الزہراء ہال اسکردو میں دھرنے کا آغاز ہو گیا ہے۔ جس میں خواتین جوق در جوق شریک ہو رہی ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم بلتستان شعبہ خواتین کی رہنما سیدہ عصمت نےوحدت نیوزکے ذرائع کو بتایا ہے کہ جب کوئٹہ کی شدید سردی میں خواتین مائیں، بہنیں اپنے جگر گوشوں کی لاشوں کے ہمراہ سڑکوں پر صدائے احتجاج بلند کر رہی ہوں تو ہم کیسے گھروں میں چین سے بیٹھیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا دل کوئٹہ کی مظلوم خواتین کے ساتھ دھڑکتا ہے، کوئٹہ کی مائیں، بہنیں اور بیٹیاں اپنے آپ کو ہرگز تنہا نہ سمجھیں۔ ان کے مطالبات کی منظوری کے لیے ہم بھی صدائے احتجاج بلند کرتی رہیں گی۔