وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل و مرکزی ترجمان علامہ حسن ظفر نقوی نے سانحہ مستونگ شہداء کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کیلئے شہر قائد میں دیئے جانے والے پرامن احتجاجی دھرنوں میں شرکت کرنے اور ان پرامن دھرنوں میں اپنے تعاون پر شہر قائد کی عوام شیعہ تنظیموں جعفریہ الائنس، مرکزی تنظیم عزاء، امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن، اصغریہ آرگنائزیشن، ہیئت آئمہ مساجد و علماء امامیہ پاکستان اور اہلسنت بھائیوں سنی اتحاد کونسل، تحریک منہاج القرآن، تحریک محبان اولیاء، پیر عظمت علی شاہ، مولانا اصغر درس، پی پی پی کے رہنماء سید اویس مظفر، وقار مہدی، راشد ربانی، متحدہ قومی موومنٹ رابطہ کمیٹی کے اراکین، پی ٹی آئی کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی، فردوس شمیم، عوامی نیشنل پارٹی پاکستان، سول سوسائٹی، کراچی ٹرانسپوٹرز اتحاد، تاجر برادری سمیت قانون نافذ کرنے والے اداروں بالخصوص الیکٹرونک و پرنٹ میڈیا کے شکر گزار ہیں کہ انہوں نے مظلوموں کی آواز کو پوری دنیا تک پہنچایا اور ظلم کے خلاف اپنے قلم کو حق کی آواز بنایا۔
انہوں نے کہا کہ وفاقی حکومت نے اگر سانحہ مستونگ میں شہداء کے لواحقین سے کئے گئے وعدوں کو پورا نہیں کیا اور دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف آپریشن کو تیز نہ کیا گیا تو ہمارا آئندہ دھرنا اسلام آباد میں ہوگا۔ وفاقی حکومت بلوچستان اور سندھ میں شیعہ نسل کشی کا نوٹس لے اور اگر شیعہ قتل عام کو نہیں روکا گیا تو پھر اس ملک کی بقاء اور سالمیت کی ہم کسی صورت ضمانت نہیں دے سکتے۔ جمعہ کو میڈیا سیل سے جاری ایک بیان میں علامہ حسن ظفر نقوی نے کہا کہ کراچی سمیت ملک بھر کے احتجاجی دھرنوں میں شرکت کرنے والی ملک کی محب وطن جماعتوں نے مٹھی بھر کالعدم تکفیری دہشت گردوں کو یکسر مسترد کیا ہے۔
علامہ حسن ظفر نقوی کا کہنا تھا کہ اب وزیراعظم میاں نواز شریف کو چاہیئے کہ وہ بھی ملک بھر میں کالعدم دہشت گردوں کے خلاف بھرپور کارروائی کریں اور اپنی صفوں میں سے کالعدم جماعتوں کی کالی بھیڑوں کو علیحدہ کریں۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری قوم ایک پلیٹ فارم پر متحد ہے اور وہ اس ملک سے دہشتگردی کا خاتمہ چاہتی ہے لیکن افسوس کہ ہماری وفاقی اور صوبائی حکومتیں امریکی اور اسرائیلی ایجنڈے پر عمل پیرا ہوکر دہشتگردوں اور کالعدم تنظیموں کے خلاف کارروائی سے گریز کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم سانحہ مستونگ کے شہداء کے خون کو کسی صورت ضائع نہیں ہونے دیں گے اور وفاقی حکومت نے اگر کوئٹہ مذاکرات میں کئے گئے وعدوں پر من و عن عمل نہ کیا تو اس کی ذمہ داری بھی انہیں پر عائد ہوگی۔