The Latest

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا ہے کہ ہم پشاور میں مسجد و امام بارگاہ میں ہونیوالے خودکش حملے میں جاں بحق ہونیوالے دس پاکستانیوں کی شہادت اور اس بہیمانہ و دہشتگردانہ کارروائی کی شدید مذمت کرتے ہیں اور آج وارثان شہداء یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہیں کہ ملک اور اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کرنیوالے پاکستان کی عوام کو بتائیں کہ آخر کتنے پاکستانیوں کا مزید خون درکار ہے اور آخر کتنے پاکستانیوں کے مزید قتل عام کے بعد امن قائم ہوگا؟ حکومت پاکستان نے مذاکرات کے نام پر طالبان دہشت گردوں کو پاکستانی شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر پشاور ملت جعفریہ کے عمائدین کے خون سے مقتل گاہ بنا ہوا ہے۔ وہ لاہور میں پریس کانفرنس کر رہے تھے۔ اس موقع پر سید ناصر عباس شیرازی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ حیدر علی موسوی اور سید فضل عباس بھی موجود تھے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ پشاور میں علی اصغر قزلباش کی شہادت کے بعد ولی اللہ پر حملہ کیا گیا اور پھر یکے بعد دیگرے تیسرے حملے میں ملت جعفریہ کے عمائدین کو خودکش دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا خیبر پختونخوا حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے ان تمام سیاسی و مذہبی قائدین سے سوال کرتے ہیں کہ وہ بتائیں کہ آخر مملکت خداداد پاکستان میں کب تک خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی اور ملک و اسلام دشمن طالبان دہشتگردوں کیساتھ مذاکرات کے نام پر پاکستانیوں کو موت کی نیند سلایا جاتا رہے گا، حکمرانوں کی اپنی اولادیں ملک سے باہر عیش و عشرت کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹوں کو طالبان دہشتگردوں کے رحم و کرم پر چھوڑ دیا گیا، ہم نے پہلے واضح کر دیا تھا کہ اگر کوئی دہشتگردی کا واقعہ رونما ہوا تو اس کے ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی میں شامل افراد ہونگے، لہذا ہم اس تمام دہشت گردانہ واقعات کا ذمہ دار حکومت اور مذاکراتی کمیٹی کے اراکین کو سمجھتے ہیں۔

 

مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ کا کہنا تھا کہ ہم خیبر پختونخوا اور وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہیں کہ طالبان کی نمائندگی کی بجائے عوام کی جان و مال کے تحفظ پر کام کریں اور ان شہداء کے قاتلوں کی فی الفور گرفتاری عمل میں لائی جائے، ورنہ وہ وقت اب دور نہیں کہ پاکستان کی عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک جا پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ کیا طالبان سے مذاکرات کیلئے کوئی گارنٹی موجود ہے؟ ہیں تو وہ کون ہیں؟ کیا تحریری گارنٹی موجود ہیں؟ ہزاروں محافظین وطن کے اعلانیہ قاتلوں سے مذاکرات کرنے ہیں تو ملک بھر میں چھوٹے چھوٹے قتل کے مقدموں میں سزا یافتہ افراد کو قید کرنے کا کیا جواز ہے؟ قاتلوں کو عام معافی دیکر ملک کو بنانا ریپبلک بنانے کا اعلان کر دیا جائے، تاکہ جس کے پاس طاقت ہو وہ مذاکرات کے نام پر اپنے مطالبات منوائے اور قانون، عدلیہ اور آئین کا تصور ختم ہو کر رہ جائے، بتایا جائے ان مذاکرات کی آئینی حیثیت کیا ہے؟ کیونکہ آئین پاکستان ریاستی قانون کو نہ ماننے والی کالعدم جماعتوں سے مذاکرات کو رد کرتا ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ کیا طالبان سے مذاکرات کے نام پر دہشتگردی کو دی جانے والی رعایتیں اور مربوط معاملات ان کیمرہ نہیں ہونے چاہیے، کیا ان کی تمام تر تفصیلات میڈیا اور عام لوگوں کیلئے واضح نہیں ہونی چاہیں۔؟ خفیہ مذاکرات چہ معنی دارد؟ دہشتگردوں سے مذاکرات کا دم بھرنیوالے مظلومین اور شہداء کی تشفی کیلئے کیوں نہیں جاتے؟ وارثان شہداء سے رائے کیوں نہیں لی جاتی؟ صرف دہشتگردوں اور ان کے سرپرستوں کی رائے کیوں اہم ہے؟ امریکی پٹھو، عرب ممالک کے مسلسل دورہ جات اور طالبان کیلئے حکومتی نرم گوشہ کن مفادات کے پیش نظر ہے؟ کیا نام نہاد مذاکراتی عمل کا یہ دورانیہ متعین شدہ ہے؟ ہے تو کیا؟ نہیں ہے تو کیوں؟ وطن عزیز میں دہشتگردی کے سب سے بڑے شکار مکاتب فکر اور جماعتوں کو اعتماد میں کیوں نہیں لیا جاتا؟ مذکراتی ٹیم کا ماضی شیعہ دشمنی اور تعصب سے بھرا ہے، میجر عامر، شہید عارف حسین الحسینی کے قتل میں ملوث پایا گیا ہے، رستم مہمند 1988ء سانحہ ڈیرہ اسماعیل خان جس میں دسیوں افراد شہید ہوئے تھے، کا مرکزی ملزم ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بات کا واضح ثبوت موجود ہے کہ شیعہ اور اہلسنت کے قاتلوں کو رہا کیا جا رہا ہے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ مذہبی آزادی پر قدغن لگانا طالبان کا اعلانیہ مطالبہ رہا ہے، مذاکرات کے پردے میں مذہب کے نام پر ملک میں تباہ کن تبدیلیاں مقصود ہیں، جن کا ہدف طالبان کو حکومت میں شریک کرنا اور طالبان کے نظام کو قانونی شکل میں رائج کرنا ہے، مجلس وحدت مسلمین اس تمام عمل کو پاکستان توڑنے کی عالمی سازش کا حصہ قرار دیتی ہے اور بھرپور عوامی حمایت کیساتھ فی الفور منظم اور بھرپور فوجی کارروائی کا مطالبہ کرتی ہے، دہشتگردوں سے مذاکرات کو مسترد کرتے ہوئے قانون، آئین اور عدلیہ کی بلادستی کو یقینی بنانے کا عہد کرتی ہے، اس سلسلے میں 2 فروری کو کوئٹہ میں عظیم الشان پیام شہداء و اتحاد امت کانفرنس پاکستان میں عوامی لائحہ عمل کا اعلان کیا جاچکا ہے۔ اس کانفرنس میں سنی اتحاد کونسل، تحریک منہاج القرآن، اقلیتی نمائندے اور کئی دیگر پارٹیاں بھی شریک تھیں، عوامی قوت سے دہشتگردوں کو شکست دیں گے، جس کا عملی مظاہرہ ایک مرتبہ پھر ہنگو کی سرزمین پر شہید اعتزاز حسن نے کیا ہے۔

 

علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حسینی عزم سے یزیدیت کو شکست فاش دیں گے اور سیاسی طالبان اور قلمی دہشتگردوں کے ہتھکنڈوں کو کامیاب نہیں ہونے دینگے، چاہے ہمیں ہزاروں شہداء کے مقدس لہو کی قربانی بھی کیوں نہ دینی پڑے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اور سنی اتحاد کونسل نے محب وطن کونسل کا اجلاس فروری کے پہلے ہفتہ میں طلب کر لیا ہے، جس کے نتیجہ میں ملک بھر میں طالبانائزیشن کے مقابلے میں عوامی تحریک کا آغاز متوقع ہے، ایک درجن سے زائد جماعتیں محب کونسل میں شامل ہونے کیلئے رسمی طور پر آمادگی کا اظہار کرچکی ہیں، محب وطن قوتیں مل کر دہشتگردوں کو شکست دینے کی صلاحیت رکھتی ہیں اور آئندہ چند دنوں میں اس کا عملی اظہار ملک کے طول و عرض میں نظر آئے گا۔

 

انہوں نے کہا کہ صحافی دوستوں سے گزارش ہے کہ حقیقی عوامی موقف کو پھیلانے میں ہمارا ساتھ دیں اور طالبان کی دھمکیوں کی پرواہ نہ کریں، ہم ملک میں جاری شیعہ نسل کشی اور نام نہاد مذاکرات کیخلاف بروز جمعہ ملک بھر میں مظاہرے کریں گے۔ طالبان دہشتگردوں کیخلاف بھرپور کارروائی کے حق اور مذاکرات کے عمل کیخلاف عوامی ریفرنڈم کا آغاز ہوچکا ہے۔ اس سلسلہ میں 2 فروری کو بلوچستان میں ریفرنڈم ہوچکا ہے۔ ہزاروں شہداء کے لواحقین نے مذاکرات کو ملک دشمنی قرار دیتے ہوئے رد کر دیا ہے۔ آئندہ ملک بھر میں عوامی تحریک کا اعلان کیا جاچکا ہے، جس کے مطابق 9 مارچ کو ڈیرہ اللہ یار بلوچستان، 16 مارچ کو اندرون سندھ، خیرپور میرس، آخر مارچ فیصل آباد اور اپریل میں سکردو میں عظیم الشان عوامی اجتماع ہونگے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ ڈویژن سے جاری کردہ بیان کے مطابق حلقہ پی بی 2 کوئٹہ 2 کے عوامی نمائندے اوررُکن صوبائی اسمبلی آغا محمد رضا نے کہاہے کہ حکومت نام نہاد مذاکراتی عمل کاڈھونگ رچاکرعوام کے جان و مال سے مکمل طورپرغافل ہوچکی ہے۔کراچی، ڈیرہ اسماعیل خان اورپشاور میں ملت جعفریہ اوردیگرمعصوم انسانوں کی ٹارگٹ کلنگ اورپھرپشاورمیں حالیہ بم دھماکہ ملک و قوم کے خلاف سازش اوربے حس حکمرانوں کی ناکامی کاثبوت ہے۔



آغارضانے مزیدکہاکہ ملک میں جگہ جگہ معصوم پاکستانیوں کی ٹارگٹ کلنگ ارباب اقتدارکے لئے سوالیہ نشان ہے۔انہوں نے اس ملک میں جاری دہشت گردی کے واقعات پرگہری تشویش کااظہارکرتے ہوئے کہاکہ مٹھی بھردہشت گردوں نے پورے ملک کودہشت گردی کے ذریعہ یرغمال بنا رکھا ہے۔ہم کب تک اپنے پیاروں کے لاشیں اٹھاتے رہیں گے؟انہوں نے کہاکہ ہمیں صرف حب الوطنی کی سزادی جارہی ہے۔



آغارضاکاکہناتھا کہ اگرہم سب بھی مارے جائیں لیکن ہم دین اوروطن عزیزپاکستان کو قتل ہونے نہیں دیں گے۔سنی شیعہ نے مل کرپاکستان بنایاہے اوروہی مل کرپاکستان بچائیں گے۔ امن کے لئے ہم سے مادر وطن جتنی مزیدقربانیاں چاہے ہم دینے کوتیارہیں۔انہوں نے مزیدکہاکہ ملک میں امن دہشت گردوں کے سامنے دامن پھیلانے سے نہیں بلکہ تنگ نظراورمتعصب دہشت گردوں اوران کے سرپرستوں کاسرکچلنے سے ہی قائم ہوگا۔

وحدت نیوز(کراچی) نبی کریم ﷺ کی شخصیت تمام عالم کے لئے نمونہ عمل ہے ، صاحب وحی پیغمبر اکرم ﷺکی ذات مبارکہ کا خاصہ یہی تھا کہ وہ جو کلام کر تے وہ کلام خدا ہو تا تھا ، سیرت رسول خدا ﷺ کا ماخد تذکیہ نفس ، تعلیم قرآن ، علم و حکمت ، توحید پرستی اور اللہ کی رسی کو مظبوطی سے تھامنا ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور تبلیغات علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی نے جامعہ کراچی میں امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن جامعہ کراچی یونٹ اور دفتر مشیر امور طلبہ کے باہمی اشتراک سے منعقدہ سالانہ یوم مصطفیٰ کے اجتماع سے خطاب کر تے ہو ئے کیا ۔ اس موقع پر وائس چانسلرجامعہ کراچی ڈاکٹر محمد قیصر ، ایڈمیشن ڈاکٹر خالد عراقی اور پروفیسر ڈاکٹر زاہد علی زاہدی بھی موجود تھے۔

 

ان کا کہنا تھا کہ دنیا کی ہر شخصیت پر گفتگو کرنے کے لئے ضروری ہےکہ اس شخصیت کے مقام کے مطابق مقدمہ تراحم کرے اگر وہ دنیاوی شخصیت ہے تو دنیاوی امور غور کر نے سے اس کی شخصیت سامنے آئے گی ، اگر وہ ادبی شخصیت ہے تو ادبی گفتگو کی ضرورت ہے، اگر فلسیوف ہے تو فلسفی امور پر تحقیق کر نے سے اس کی شخصیت کا ادراق ہو گا، اسی طرح ریاضی دان ، تاریخ دان وغیرہ لیکن اگر شخصیت اگر نور ی ہو ، خاتم الانبیاء پھر دنیاوی تمام امور کو بالائے طاق رکھ کر خالق اکبر اور قرآن سے پوچھنا پڑے گا کہ اس ہستی کی کیا خصوصیت ہے۔

 

قرآن مجید پیامبر اکرم ﷺ کی شخصیت کو اس انداز میں بیان کر تا ہےکہ تمام انبیاء رسالت ، نفاوت ، ہدایت اور ابلاغ رسالت میں شریک ہو نے کے ساتھ ساتھ اپنے اپنے وقت کیلئے ہمارے اوپر رحمت ہے ، لیکن خاتم الانبیاء ﷺکی ذات اقدس ہر اس عالم کے رحمت ہے جس عالم کا اللہ رب ہے۔خدا نے آپ ﷺ کو تمام عالم میں تمام عالمین کے لئے باعث رحمت و برکت بنا کر بھیجا ہے۔

وحدت نیوز(حیدرآباد) ظلم کا بازار کئی سالوں سے کشمیر میں گرم ہے اس کی پرزورالفاظ میں مذمت کرتے ہیں اور مطالبہ کرتے ہیں کہ اقوام متحدہ کشمیری عوام کو ان کی امنگوں کے مطابق حقِ خوارادیت ادا کرے، مجلس وحدت مسلمین مظلوم کشمیری عوام پر بھارتی مظالم کے خلاف یو م یکجہتی کشمیر پر بھر پور صدائے احتجاج بلند کر تی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان ضلع حیدر آباد کے سیکریٹری جنرل مولانا امداد علی نسیمی نے یوم یکجہتی کشمیر پر وحدت ہاؤس حیدر آباد سے جاری اپنے بیان میں کیا ۔


کشمیر میں چھیاسٹھ برس سے جاری بھارتی قابض افواج کے نہتے شہریوں پر مظالم کی داستانیں انتہائی کرب ناک ہیں ، تقسیم ہند کے بعد سے آج تک کشمیر میں ماؤں، بہنوں، بچوں اور جوانوں کے ساتھ ں انسانیت سوز مظالم جاری ہیں ، کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے جس سے دستبردار ہو نا پاکستانی عوام کیلئے کسی صورت قبل برداشت نہیں ۔


مولانامدا د علی نسیمی نے مزید کہا کہ کل جو پشاور ،کراچی کوئٹہ اور پورے ملک میں مظلوم عوام، پولیس رینجرز ، صحافی اور علماء کرام کا خصوصاً شیعہ سنی حضرات کا بے گناہ خون بہایا جارہا ہیں اس کی شدید مذمت کرتے ہیں اور حکومت کی مذاکرات والی پالیسی کے کی بھی پر زورر مذمت کرتے ہیں ۔پاکستانی حکمران مذاکرات کی لولی پاپ بار بار تقسیم کررہے ہیں اور وہاں سے دہشتگرد ہمیں پاکستان کے عظیم فوجی آفیسر اور پولیس رینجرز کے نوجوانوں کے لاشے تحفے میں دے رہے ہیں ۔ یہ بات سمجھ سے بالا ترہے کہ ہماری حکومت نے نہ اہلی کا ثبوت دیتے ہوئے ملک کو دہشت گردوں کے رحموں کرم پر چھوڑا ہوا ہے ۔خدار ا ملک پاکستان کے جڑوں کو کھوکھلا کرنے والے دشمنوں کو پہچانے اور ہوش کے ناخن لیں اور عوام کے تحفظ کے لیے دہشتگر دوں کے سامنے ہاتھ نہ جوڑیں ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاور میں مسجد و امام بارگاہ میں ہونے والے خود کش حملے میں قتل ہونے والے آٹھ سے زائد پاکستانیوں کی شہادت پر گہرے غم اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے دہشت گردانہ کاروائی کی شدید مذمت کی ہے اور کہا ہے کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن طالبان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کرنے والے پاکستان کے عوام کو بتائیں کہ آخر کتنے پاکستانیوں کا مزید خون درکار ہے اور آخر کتنے پاکستانیوں کے مزید قتل عام کے بعد امن قائم ہو گا؟ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ حکومت پاکستان نے مذاکرات کے نام پر طالبان دہشت گردو ں کو پاکستانی شہریوں کے قتل عام کا لائسنس جاری کر دیا ہے اور ایک مرتبہ پھر پشاور ملت جعفریہ کے عمائدین کے خون سے مقتل گاہ بنا ہوا ہے، ان کاکہنا تھا کہ پشاور میں علی اصغر قزلباش کی شہادت کے بعد ولی اللہ پر حملہ کیا گیا اور پھر یکے بعد دیگرے تیسرے حملے میں ملت جعفریہ کے عمائدین کو خود کش دہشت گردانہ حملے کا نشانہ بنایا جانا خیبر پختونخواہ حکومت کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے ۔


علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے پشاو ر میں شب خون مارے جانے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے پاکستان کے ان تمام سیاسی و مذہبی بے غیرت قائدین سے سوال کیا ہے کہ وہ بتائیں کہ آخر مملکت خداداد پاکستان میں کب تک خون کی ہولی کھیلی جاتی رہے گی اور ملک دشمن و اسلام دشمن طالبان دہشت گردوں کے ساتھ مذاکرات کے نام پر پاکستانیوں کو موت کی نیند سلایا جاتا رہے گا ا نہوں نے مزید کہا کہ حکمرانوں کی اپنی اولادیں ملک سے باہر عیش و عشرت کی زندگیاں بسر کر رہی ہیں جبکہ پاکستان کے بیٹوں کو طالبان دہشت گردوں کے رحم وکرم پر چھوڑ دیا گیا۔


علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے خیبر پختونخواہ اور وفاقی حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ ملک دشمن اور اسلام دشمن طالبان دہشت گردو ں کے ساتھ مذاکرات کے بجائے فی الفور فوجی کاروائی عمل میں لائی جائے ورنہ وہ وقت اب دور نہیں کہ پاکستا ن کے عوام کے ہاتھ حکمرانوں کے گریبانوں تک جا پہنچیں گے۔

وحدت نیوز(پشاور) مجلس وحدت مسلمین صوبہ خیبر پختونخوا کے صوبائی رہنماء علامہ جہانزیب حسین جعفری نے سرداراصغر علی جیوکی قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی حکومت امن قائم کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہوچکی ہیں پرویزخٹک کو مستعفی ہونا چایئے۔ دن دھاڑے معصوم لوگوں کی قتل کیا جاتا ہے قاتل بااسانی فرار ہوکر اس کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی ہیں ۔ پولیس کے افسران کے لئے یہ لمحہ فکریہ ہے کہ پولیس اہکار کے سامنے قوم کے بڑے شحصیت کو قتل کیا جاتا ہے وہ اس کے خلاف کوئی اقدام نہیں کرتا ہم پولیس کی بزدلی کی  مذمت کرتے ہیں۔ اور مطالبہ کرتے ہیں کہ ایک کمیٹی بناکر اصغرعلی قتل کے تحقیقات کرائے جائے۔انہوں نے کہاکہ پشاور کے مشران کے اورپولیس افسران کے ساتھ سیکورٹی پلان بنانے کے باجود اس پر کوئی عمل نہیں کیا گیا۔انہوں مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ شہید اصغرعلی جیو کے قاتلون کو جلد سے جلد گرفتار کرکے اس کو کرار واقعی سزادی جائے ۔انہوں نے شہید کے بلند ی درجات کے لئے دعا کی کہ اللہ شہید کو جنت فردوس میں جگہ عنایت فرمااور اس  لواحقین کو صبر جمیل عطاء فرمائے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) کشمیری عوام پر توڑے جانے والے بھارتی مظالم انسانی تاریخ کا سیاہ باب ہیں ،برصغیر پاک و ہندکی تقسیم سے آج تک کشمیری عوام کو ان کے جائز حقوق سے محروم رکھا گیا ہے ، پینسٹھ سالہ تاریخِ کشمیر انسانی حقوق کی پامالی سے بھری پڑی ہے، مظلوم کشمیری عوام کی حمایت پاکستانی عوام و حکمرانوں کی آئینی ، اخلاقی اور شرعی ذمہ داری ہے ، حکومتِ پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر دوگردانی سے باز رہے، کشمیری بھائیوں، بہنوں ، بزرگوں اور جوانوں پر ہونے والے بھارتی مظالم کے خلاف بھر پور آواز بلند کر نا اسی طرح واجب ہے جیسے مظلوم فلسطینی بھائیوں پر اسرائیلی مظالم کے خلاف ،افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ انسانی حقوق کے علمبرداروں نے بھی کشمیری عوام کے جائزحقوق کی فراہمی میں کوئی خاطر خواہ کردار ادا نہیں کیا، مجلس وحدت مسلمین پاکستان مظلوم کشمیری عوام کی حمایت جاری رکھے گی، شہدائے کشمیر سے تجدیدعہد کے لئے ملک بھر میں خصوصی دعائیہ تقاریب، فاتحہ خوانی و قرآن خوانی کے اجتماعات منعقد کیئے جائیں گے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم یکجہتی کشمیر کے موقع پر مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے بیان میں کیا ۔



ان کا کہنا تھا کہ کشمیری مظلوم عوام کے ساتھ یکجہتی کا ظہارکر نا تمام ملت پاکستان کا اخلاقی فریضہ ہے، کشمیر پاکستان کی شہ رگ حیات ہے، پاکستانی غیور عوام اپنی شہ رگ پر بھارتی حملے برداشت نہیں کر سکتی ،اقوام متحدہ کی قرار دادوں کی روشنی میں اگر کشمیری عوام کو ان کے جائز حقوق دے دیئے جاتے تو انسانی حقوق کی پامالی کے دل خراش واقعات رونما نہ ہو تے ،کشمیری خواتین کے ساتھ بھارتی افواج نے وہ درندگی کی دردناک مثالیں قائم کی ہیں جنہیں سن کر دل دہل جا تا ہے، بچوں کو بے دردی سے قتل کیا جا تا رہا ، جوانوں کو اغوا کر کے تشدد کا نشانہ بنانا اور انہیں ازیتیں دے کر شہید کر دینا تو بھارتی افواج کے نذدیک کوئی معنی نہیں رکھتا، کشمیر میں بھارتی افواج کے مظالم اور فلسطین میں اسرائیلی افواج کے مظالم میں یکسانیت پائی جاتی ہے۔



انہوں نے کشمیر کاز پر پاکستانی حکومت کی عدم دلچسپی پر تشویش کا اظہار کر تے ہو ئے کہا کہ حکومتِ پاکستان مسئلہ کشمیر پر اپنے اصولی موقف پر دوگردانی سے باز رہے ، کشمیر کاز پر سابقہ حکومتیں نے واضح اور دوٹوک موقف اپنائے رکھالیکن نواز لیگ نے کشمیر کاز پر خارجہ پالیسی میں تبدیلی کی ، نواز حکومت نے بھارتی حکام سے مسلسل ملاقاتوں میں مسئلہ کشمیر پر کوئی ٹھوس موقف اختیار نہیں کیا، اس حکومتی بے حسی پر پاکستان کے غیور عوام کے دل مجروح ہو ئے ۔

وحدت نیوز(مظفرآباد) بھارت ہٹ دھرمی چھوڑے، کشمیری عوام کو ان کا حق خود ارادیت دیتے ہوئے اپنی فوج مقبوضہ کشمیر سے نکالے، کشمیر عوام ظلم کی چکی میں پس رہے ہیں، دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کے دعویدار بھارت نے ظلم کی المناک داستانیں رقم کی ہیں، لیکن انسانی حقوق کی علمبردار عالمی تنظیمیں اور اقوام متحدہ کی خاموشی حیران کن ہے، عالمی برادری مسئلہ کشمیر کے حل میں اپنا کردار ادا کرے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر کے سیکرٹری جنرل علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآباد میں مختلف وفود سے بات چیت میں کیا ۔



انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین آزاد جموں وکشمیر مظلوم کشمیر عوام کے حق کے لیئے جدوجہد میں ان کے شانہ بشانہ ہے، اور کشمیری عوام کی آواز میں آواز ملا کر ان کی آواز کو ہر فورم پر اٹھاتی رہے گی، کشمیر میں شہداء نے لازوال قربانیاں دیں اور وہ وقت دور نہیں کہ جب کشمیر عوام کو ان کی منزل ملے، شہداء کا خون رائیگاں نہیں جائے گا، تاریخ گواہ ہے کہ جن قوموں کی آواز کو طاقت کے زور پر دبانے کی کوشش کی گئی، ان کی آواز پہلے سے بڑھ کر بلند ہوئی، علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے کہا کہ بھارت جتنا ظلم مرضی کر لے، جتنی طاقت مرضی استعمال کر لے، مگر وہ وقت دور نہیں کہ جب اس کی طاقت اور زبردستی ایک طرف رہے گی اور کشمیر کشمیریوں کا ہو جائے گا، بھارت جتنے ہتھکنڈے استعمال کرے گا ، مظلوم و محکوم کشمیر عوام کی آواز اتنی ہی زیادہ بلند ہوگی، انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین یہ مطالبہ کرتی ہے کہ نواز حکومت مسئلہ کشمیر پر دوٹوک مؤقف اپناتے ہوئے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اُجاگر کرنے میں اپنا کردار اد کرے ، حکومت مسئلہ کشمیر کے حل کو اپنی ترجیحات میں رکھے، افسوس کا مقام ہے کہ الیکشن سے پہلے سب کا بعرہ کشمیر ہمارا ہے ہوتا ہے، مگر جب ایوان اقتدار پر قابض ہوتے ہیں تو یہ نعرے ماضی بن جاتے ہیں اورکوئی عملی قدم دکھائی نہیں دیتا، حکمرانوں کو کشمیر کی محکوم ماؤں ، بہنوں اور بیٹیوں کی آہوں اور سسکیوں کا کوئی خیال نہیں ہوتا، جب اپنوں کو احساس نہ ہو تو باہر ہم کیوں کر دنیا سے یہ امید رکھیں کہ وہ ہمارے مسئلے پر خاموش کیوں ہیں؟ انہوں نے کہا کہ 5فروری یوم یکجہتی کشمیر اس عہد کی تجدید کا دن ہے کہ جماعت و تنظیم سے بالا ہو کر وحدت کی لڑی میں خود کو پرو کر مسئلہ کشمیر کی جدوجہد میں اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، خود کو ظالم کے مقابلے میں میدان میں لانا ہو گا، ہر ظالم چاہے وہ کسی گروہ یا ملک کی شکل میں ہی کیوں نہ ہو اس کے خلاف آواز کو اس وقت تک بلند رکھنا چاہیے کہ جب تک ظالم اپنے انجام کو نہ پہنچ جائے۔ مذاکرات میں کشمیریوں کو بھی شامل کیا جائے، مسئلہ کشمیر کا حل سہ فریقی مذاکرات سے ہی ممکن ہے، مذاکرات کو اگر نتیجہ خیز ، بامقصد و بامعنی بنانا ہے تو کشمیر کو مذاکراتی عمل میں شامل کیا جائے۔

وحدت نیوز(قاضی احمد) دہشت گردی ، لاقانونیت ، ٹارگٹ کلنگ ، شیعہ نسل کشی اور طالبان سے مذاکرات کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے زیر اہتمام عظیم الشان عوامی اجتماع۱۶ مارچ بروز اتوار  کو خیر پور میں منعقد ہو گا، اس بات کا فیصلہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کی صوبائی شوریٰ کے دوسرےدو روزہ اجلاس میں کیا گیا ، ایم ڈبلیو ایم کی صوبائی شوریٰ کا اجلاس بعنوان روح انقلاب اسلامی ضلع نواب شاہ کی تحصیل قاضی احمد کی مرکزی امام بارگاہ شاہ نجف میں منعقد ہوا، اجلاس کی صدارت صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کی جبکہ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری اطلاعات سید مہدی شاہ محمان خصوصی تھے ، اجلاس کے پہلے سیشن میں علامہ حیدرعلی جوادی نے خطا ب کیااور دوسرے سیشن میں مولانا نقی ہاشمی نےروح انقلاب اسلامی کے عنوان پر خطاب کیا،اجلاس میں سندھ کے ۳۲اضلاع کے نمائندگان نے شرکت کی ، اجلاس کے اختتامی سیشن میں تمام اضلاع اور صوبائی کابینہ نے اپنی اپنی تنظیمی کارکردگی رپورٹ پیش کی ، اراکین صوبائی شوریٰ نے متفقہ طور پر فیصلہ کیا کہ اگلااجلاس ماہ اگست ۲۰۱۴میں ایم ڈبلیو ایم  ضلع سکھر کی میزبانی میں منعقد کیا جائے گا۔

وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) کوئٹہ کے علاقے علمدار روڈ شُہداء چوک پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے "پیامِ شُہداء و اتحاد ملت کانفرنس" کا انعقاد ہوا۔ جلسہ سے مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری، چئیرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا، چئیرمین وائس آف شہداء پاکستان سینیٹر فیصل رضا عابدی، منہاج القرآن کے رہنماء فرحت شاہ، ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری سیاسیات ناصر شیرازی، بلوچستان شیعہ کانفرنس سے نائب صدر محمد علی شان، امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، مجلس وحدت مسلمین کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا، ایم ڈبلیو ایم کے صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی، وزیر داخلہ بلوچستان میر سرفراز بگٹی اور مسیحی برادری کے رہنماء ولیم برکت سمیت دیگر مقامی و مرکزی معززین نے خطاب کیا۔ اس موقع پر اسٹیج سیکرٹری کے فرائض علامہ سید احمد اقبال رضوی نے نبھائے۔ شُہداء چوک پر ہزاروں کی تعداد میں کرسیاں لگائی گئی تھی۔ کانفرنس کے دوران لبیک یا رسول اللہ (ص) اور لبیک یا حسین (ع) کے فلک شگاف نعرے بلند کئے گئے۔ شدید بارش و سردی کے باوجود عوام کانفرنس میں بیٹھے رہے۔

 

کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مسیحی برادری کے رہنماء و رکن بلوچستان اسمبلی جناب ولیم برکت نے شہدائے کوئٹہ کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں آباد تمام مظلوم عوام دہشتگردوں کیخلاف متحد ہے۔ کوئی بھی شریعت اس بات کی قطعاً اجازت نہیں دیتی ہے کہ اپنی مخصوص سوچ کو دوسروں پر بندوق سے مسلط کریں۔ مذہب انسان کا اپنا ذاتی فعل ہے۔ ہم پاکستان میں بسنے والے ہر مکتبہ فکر پر ہونے والے دہشتگردانہ واقعات کی پرزور مذمت کرتے ہیں۔ بلوچستان شیعہ کانفرنس کے سنئیر نائب صدر محمد علی شان کا تقریب سے خطاب میں‌ کہنا تھا کہ آج پورا پاکستان شیعہ سنی عوام متحد ہیں۔ یہ کانفرنس ملک بھر کے ان دہشتگرد قوتوں کو یہ واضح پیغام دے رہی ہے، کہ ہم ظلم کیخلاف ہمیشہ متحد تھے، ہیں اور رہینگے۔ منہاج القرآن کے رہنماء فرحت شاہ کا کہنا تھا کہ میں مجلس وحدت مسلمین کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔ جن کی کاوشوں سے آج ملک بھر میں وحدت کی فضا قائم ہوئی ہیں۔ کوئٹہ کی سرزمین شُہداء کی سرزمین ہے۔ یہاں پر ہر گھر رنجیدہ ہیں اور ہم بھی ان تمام لواحقین کے غم میں برابر کے شریک ہیں۔ ازل سے یہ تاریخ چلی آ رہی ہیں کہ محمد (ص) کے نام کو ختم کرنے کیلئے ہر دور میں‌ سازشیں کی گئی۔ لیکن محمد و آل محمد (ص) کے چاہنے والوں کو نہ کبھی کوئی ختم کر پایا اور نہ کبھی ختم کرسکے گا۔ کوئٹہ کی شیعہ ہزارہ قوم اپنے آپ کو کبھی بھی تنہا محسوس نہ کرے۔ منہاج القرآن سمیت پاکستان کے تمام مظلوم عوام آپکے دکھ درد میں برابر کے شریک ہیں۔ ہم ہر وقت ظالموں، منافقوں اور بے ایمانوں‌ کو للکارتے رہینگے۔ جب تک ان کو چوراہوں‌ پر اکٹھا کرکے انکے جسم کی چمڑی کو اتار نہیں‌ دیا جاتا۔

 

انکا کہنا تھا کہ حکومت یہ واضح کرے کہ وہ طالبان کا اسلام چاہتی ہے یا محمد (ص) کا اسلام چاہتی ہے۔ جن جانوروں نے اس ملک میں انسانیت کا قتل عام کیا، ان کیساتھ مذاکرات کی باتیں کی جا رہی ہیں۔ منہاج القرآن کے سربراہ طاہر القادری ملکی و بین الاقوامی سطح پر ان دہشتگردوں کا اصل چہرہ دنیا کے سامنے لانے میں کامیاب رہے۔ ہم اپنے خون کے آخری قطرے تک اس ملک میں حسینیت کا پرچم بلند کرتے رہینگے۔ مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری سیاسیات ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ لاشوں پر سیاست وہ کرتے ہیں جو لاشوں کو چھوڑ کر انکے مقصد کو دفن کرنے کی بات کرتے ہیں۔ ہم شُہداء کے جسد خاکی کیساتھ خود بھی کھڑے ہوتے ہیں اور شُہداء کے مقصد کو اسطرح زندہ رکھتے ہیں کہ دنیا اسے بھول نہیں‌ پاتی۔ آپکی سیاست میں شُہداء کے جنازوں کو چھوڑ کر علیحدہ کیمپ لگانے کا درس ملتا ہو گا، نہ کہ ہماری آئیڈیالوجی میں۔ ہم دہشتگردوں کو واضح پیغام دینا چاہتے ہیں کہ ملک بھر میں عزاداری و میلاد کے جلوس نکالے جائیں گے اور اس خطے سے ان ظالموں کا صفایا کرکے ہی دم لینگے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن بلوچستان اسمبلی سید محمد رضا رضوی نے کہا ہے کہ آج چند قوتوں کو یہ گمان تھا کہ کوئٹہ میں منعقد ہونے والی کانفرنس شدید بارش کی وجہ سے ملتوی ہو جائے گی اور اس ضمن میں مجھے کافی فون کالز بھی موصول ہوئیں لیکن میں نے سبھی سے یہی کہا کہ حسینیت ایک ایسا جذبہ ہے جس کی تپش بارش تو کیا طوفان میں بھی قیام کا حوصلہ فراہم کرتی ہے۔ میں نے آپ سے کہا تھا کہ کوئٹہ میں کسی بھی صورت میں‌ ہم پاکستان دوست قوتوں کا اجتماع منعقد کرکے دکھائیں گے۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ چند روز قبل جب وزیراعظم میاں محمد نواز شریف صاحب کوئٹہ تشریف لائے تو گورنر ہاؤس میں تمام اراکین اسمبلی کو اپنا چہرہ دکھایا۔ اس اجلاس میں تمام اراکین وزیراعظم سے گیس، بجلی، پانی سمیت دیگر وسائل مانگنے لگے۔ انہیں ایک بھکاری سے بھیک مانگتے ہوئے ذرا بھی شرم نہیں آئی۔ جو وزیراعظم خود سعودی عرب کے پیسوں پر پلتا ہو، بھلا وہ کیا دوسروں کو کچھ دے سکے گا۔ میں نے وہاں وزیراعظم میاں نواز شریف کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہاں پر لوگ آپ سے زندگی کے بنیادی وسائل کیلئے سوال کر رہے ہیں، لیکن میں آپ سے کس چیز کا تقاضا کروں جب آپ ہمیں جینے کا حق تک نہیں دے سکتے۔ آغا رضا نے مزید کہا کہ میں نے وزیراعظم سے کہا کہ آپ دہشتگردوں کی بجائے مظلوم عوام کا ساتھ دیں۔ یہ مُٹھی بھر دہشتگرد عناصر ہمارا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔ میں نے ان سے سوال کیا کہ جب ایک سابق آمر پر کورٹ میں مقدمہ چلایا جا سکتا ہے، تو پھر ملک دشمن دہشتگردوں کیخلاف مقدمہ کیوں چلایا نہیں جاتا۔ ستم بالائے ستم تو یہ ہے کہ اب انہی طالبان سے مذاکرات کیلئے طالبان کو بھیجا جا رہا ہے، لیکن ہم آج ان تمام قوتوں کیلئے واضح کر دینا چاہتے ہیں کہ پاکستان کو بچانے کیلئے ان دہشتگردوں کیخلاف ہمیں کسی بھی حد تک جانا پڑے، تو ہم اس سے گریز نہیں کرینگے۔

 

صاحبزادہ حامد رضا نے کہا ہے منور حسن نے اسامہ بن لادن کو سیدالشہداء کہہ کر دین کے وقار کو مجروح کیا ہے۔ پاکستانی عوام کیلئے صرف اسلام پر قربانیاں دینے والے، نبی (ص) کے دین کیلئے اپنا سب کچھ لٹا دینے والے، پیغمبر اسلام (ص) کے نواسہ حضرت امام حسین (ع) کی ذات ہی سیدالشہداء ہے۔ نہ کہ ملک اور انسانیت دشمن اسامہ بن لادن۔ اب ہم کسی کو بھی اسلام کے نام پر مزید ٹھیکہ داری کی اجازت نہیں دے سکتے۔ دہشتگرد قوتوں اور ہم میں یہ فرق ہے کہ وہ اسامہ اور حکیم اللہ محسود کو روتے ہیں لیکن ہم کربلا کے مظلوموں کی یاد میں روتے ہیں۔ میں ان حکمرانوں سے یہ پوچھنا چاہتا ہوں کہ جو قوتیں پاکستان اور قائداعظم کو نہیں مانتیں، آپ انکے پاس تو ہاتھ جوڑ کر جاتے ہیں، لیکن کوئٹہ میں بیٹھے مظلوم عوام کی دل جوئی کرنے کیلئے آپ کے پاس وقت نہیں ہوتا۔ ہم طالبان، ظالمان، لشکر جھنگوی، سپاہ صحابہ اور کسی بھی دہشتگرد قوت کو نہیں مانتے۔ انہوں نے کہا کہ وہ وقت دور نہیں جب پاکستان کی مظلوم عوام اسلام آباد کا رخ کریگی اور ان سعودی نواز حکمرانوں کو بھاگنے کا راستہ بھی نہیں ملے گا۔ اگر حکومت نے دہشتگردوں کیساتھ اب بھی مذاکرات کئے تو اس بار ہم اپنے گھروں کو واپس نہیں جائیں گے اور اس ملک سے دہشتگردوں سمیت انکے سیاسی و مذہبی سپورٹروں کو بھی ملک بدر کردینگے۔ صاحبزادہ حامد رضا کا مزید کہنا تھا کہ آج کا یہ جلسہ یہ مطالبہ کرتا ہے کہ ملا فضل اللہ کی باقاعدہ حوالگی کا حکومت افغانستان سے مطالبہ کیا جائے اور اسی چوک پر اُس مُلا فضل اللہ کو ہمارے شُہداء کے قتل کے جرم میں پھانسی دی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہم بہت جلد اسلام آباد کا رخ کرینگے، چوہدری صاحب آپ فرار کا راستہ تلاش کریں۔

 

آپ کے بزرگوں اور بڑوں کا بھی یہی شیوہ تھا اور آپکے ساتھیوں کا آج بھی یہی شیوہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ گذشتہ دس دنوں سے کچھ لوگ طالبان کی مخالفت کے ٹھیکیدار بن گئے ہیں اور ٹویٹ سیاست شروع کر دی ہے۔ طالبان نے مذاکراتی کمیٹی کا اعلان بھی کر دیا اور ابھی تک آپکا مذمتی بیان جاری نہیں ہوا۔ مجھے یقین ہے کہ اُس کمیٹی میں پانچویں کے بعد چھٹا نام آپ کا ہی ہے۔ جو مولوی ٹی وی پر کہہ رہے ہیں کہ رسول خدا (ص) نے بهی کافروں سے معاہدے کیے تهے تو انہیں بتا دو کہ ان طالبان کو کافر مانو تو ہم بھی مذاکرات کی مخالفت نہیں کرینگے۔ چیئرمین وائس آف شہداء سینیٹر سید فیصل رضا عابدی نے کہا ہے کہ میں سلام پیش کرتا ہوں‌ شُہداء کو جن کے قتل سے انسانیت کی تذلیل ہوئی۔ جن کے غم کو دنیا اس وقت جان پائی جب سخت سردی میں ماؤں بہنوں‌ نے اپنے پیاروں‌ کے جنازوں کیساتھ دھرنا دیا۔ صبر ہم سے بار بار امتحان لیتا رہا اور ہم بار بار استقامت سے یہ امتحان بخوبی نبھاتے رہے۔ چودہ سو سال کی جاری اس جنگ کو ہم اس دور میں بڑھانے والے کردار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ طالبان مائنڈ سیٹ کی شناخت درود سے ممکن ہے۔ میں کوئی عالم دین تو نہیں‌ ہوں، لیکن میرا کردار جتنا بھی ہے وہ ان دہشتگردوں کیلئے کافی ہے۔ میری دلی خواہش تھی کہ کوئٹہ میں آکر شُہداء کے لواحقین سے تبادلہ خیال کروں۔ جب آپ نے پہلی مرتبہ دھرنا دیا تو مجھ پر بہت دباؤ تھا کہ میں کوئٹہ میں آکر دھرنے کو ختم کرا دوں۔

 

جو یہ کہتے ہے کہ ہم لاشوں پر سیاست کرنے آئے ہیں، تو آج ان کے لئے واضح کردوں کہ آپ کے پہلے دھرنے میں ہی ہم نے آپکی سیاست کو اپنے جوتے کی نوک پر رکھ دیا اور جب الیکشن میں بھیجا جانے لگا تو اس وقت بھی جوتے کی نوک پر رکھ کر سیاست کو ہی خیرباد کہہ دیا۔ اسکی وجہ یہ ہے کہ سیاست ہمارے بس کی چیز نہیں‌۔ شُہداء کی یہ لاشیں چودہ سو سال سے ہر دور کے لواحقین اُٹھاتے رہے ہیں۔ وہ جنازے درحقیقیت ہمیں اور ہمارے ارادوں کو مضبوط کرتے رہے۔ ہم اس دور کے فلسفہ حسینی کے علمبردار ہے۔ نام نہاد مذہبی و سیاسی جماعتیں کہتی ہیں کہ وہ امریکہ سے نفرت کرتے ہیں، جبکہ میں پچھلے چند مہینوں‌ سے یہ بات مسلسل کہہ رہا ہوں کہ اسلام آباد میں یہی امریکی مضبوط قلعے بنا رہے ہیں، جس میں سات ہزار امریکی قیام پذیر ہونگے۔ پاکستان میں جنوبی ایشیا کا پینٹاگون بنایا جا رہا ہے، لیکن اسکے خلاف تمہارے منہ سے آواز نہیں نکلی۔ سینیٹر فیصل رضا عابدی کا مزید کہنا تھا کہ اس قوم کو پہچانئے، یہ قوم پچھلے بارہ سالوں سے پرامن طور پر شہید اعتزاز حسن کی طرح سینوں پہ تمہارے دھماکوں اور گولیوں کو روک رہی ہے اور آج بھی غیر مسلح صرف احتجاج کر رہی ہے۔ کافی پینے والے ٹاک شوز میں بیٹھے طالبان کے حامی، صحافی نہیں بلکہ برداشی ہیں۔ لہذا ان برداشیوں‌ سے آج میں مناظرے کے طور پر دو سوال کرنا چاہتا ہوں۔ آپ کہتے ہیں کہ ہر جنگ میں مذاکرات ہوتے ہیں اور آپ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پیغمبر (ص)‌ نے بھی جنگوں میں مذاکرات کئے، لیکن مسئلہ آپکی نسل سے ہے، کیونکہ یہ نسل ایک کان سے بہری اور ایک آنکھ سے اندھی ہے۔ ہر دور میں اس نسل نے اپنی پہچان کروائی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ ایک دجال کا کارندہ پاکستان میں فوجی وردی کی شکل میں آیا، جبکہ دوسرے دجال نے عدالت کی کرسی کا استعمال کیا اور ایک دجال سرزمین حجاز میں بیٹھ کر وہاں سے فتوے جاری کرتا رہا۔ تو صحافی حضرات مجھے یہ بتائیں کہ مذاکراتی عمل کے وقت دونوں فریقین کی جانب سے مکمل سیزفائر کی جاتی ہے، جبکہ یہاں پر صورتحال بالکل مختلف ہے۔ جس بہادر شہید آفیسر اسلم چوہدری کے قتل میں ملا فضل اللہ کیخلاف ایف آئی آر کاٹی گئی ہے، انہی دہشتگردوں کو مذاکرات کیلئے فریق بنایا گیا ہے۔ پاکستان کے آئین کی دھجیاں اُڑائی جا رہی ہیں۔ میں نے اس سے قبل بھی ان حکمرانوں‌ کو تنبیہ کی تھی کہ اپنے رویوں پر نظر ثانی کریں، لیکن انہوں‌ نے ایسا نہیں کیا۔ میں ان تمام قوتوں کیلئے واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اگر انہوں نے اس مکروہ عمل کو جاری رکھا تو اس بار احتجاج برائے مذاکرات نہیں، بلکہ اس ملک سے جمہوریت کا خاتمہ ہونے تک احتجاج کرینگے۔ چیئرمین وائس آف شہداء نے مزید کہا کہ مولوی نواز شریف جو شریعت لانا چاہتے ہیں، اس میں اور یزید کی بیعت میں فرق کیا ہے۔ ہم یہ جنگ تین حصوں میں لڑ رہے ہیں۔ جو یہ یزیدی قیامت تک یاد رکھیں گے۔ پہلی جنگ اتحاد بین المسلمین سے وحدت کا بہترین مظاہرہ، دوسری جنگ اٹھارہ کروڑ عوام کو افواج پاکستان کے ساتھ کھڑا کرکے قانونی انداز میں ان کیخلاف آپریشن کا تقاضا اور تیسری جنگ اپنی ماؤں اور علماء کرام سے اجازت لیکر لڑیں گے، جس میں فیصلہ ہوگا کہ یا تم نہیں یا ہم نہیں۔ لہذا اگر تم نے غیر آئینی کام کرنے کی کوشش کرکے آئین کی شقوں کو پامال کیا تو پھر جمہوریت خواب ہوگی۔ فیصل رضا عابدی نے کہا کہ جب تک افواج پاکستان موجود ہیں ہم نے اسلحہ نہیں اُٹھانا اور جس دن آئین و قانون ہمیں اجازت دیگا، تو پھر ایسا لڑینگے جیسے شام کی عوام اپنی فوج کیساتھ ملکر لڑی۔ مجھ سے چند سیاسی جماعتوں نے گلہ کیا کہ تم مذہبی بن گئے ہو۔ تب میں نے ان سے کہا کہ جب ہم اپنے شہیدوں پر ڈھائے جانے والے مظالم پر آواز بلند کرتے ہیں تو تم ہمیں مذہبی قرار دیتے ہو اور جب تمہارے اپنے مفادات سامنے آئیں تو تم ہمیں جماعتی قرار دیتے ہوں، اتنی منافقت کیوں۔ لہذا میں ایک بار پھر واضح کر دینا چاہتا ہوں کہ اس تکفیریت کو جس خطے میں فیصلہ کن شکست ہوگی، اُس خطے کا نام پاکستان ہے۔

 

آخر میں‌ مجلس وحدت مسلمین کے علامہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ کوئٹہ اُن مظلوموں کی سرزمین ہے جنہوں نے ظلم و ظالم کے مقابلے میں خوفزدہ ہونے کی بجائے صبر و استقامت کا پیغام بھیجا اور ان ظالموں کو رسواء کیا۔ کانفرنس میں شریک مائیں اور بہنیں صبر و استقامت کی تجلی ہیں۔ کوئٹہ کی سرزمین کو یہ امتیاز حاصل ہے کہ پورے ملک میں مظلومیت کو طاقت میں تبدیل کرنے کا ہنر یہاں کے لوگوں نے سکھایا جسکی وجہ سے آج پورے پاکستان میں‌ مظلوم اکھٹے ہونا شروع ہو گئے۔ کوئٹہ والے حقیقی طور پر نشان حیدر کے وارث ہیں۔ ہمیں فخر ہے کہ ہماری جنگ کا سلسلہ انبیاء و کربلا سے جا کر ملتا ہے۔ ایک جانب رسول و انبیاء کے سچے عاشق تو دوسری جانب فرعون و یزید و ابوجہل جیسی قوتیں ہیں۔ یہ ٹکراؤ کا وہی تسلسل ہے جو آج پاکستان کی کربلا میں جاری ہے۔ اگر شُہداء کے وارث صبر و استقامت و بصیرت رکھتے ہوں تو وہ انقلاب لا سکتے ہیں۔ اسکی زندہ مثال اسلامی جمہوریہ ایران ہے، جہاں‌ شہیدوں‌ کے وارث امام خمینی (رہ) انقلاب لانے میں کامیاب ہوئے۔ انہوں نے شہیدوں کے خون کی طاقت سے تلوار کی دھار کو کاٹ ڈالا اور ڈھائی ہزار سالہ تختِ شہنشاہی کو خلیج فارس کے نیل میں غرق کرکے رکھ دیا۔ لبنان کی سرزمین پر شہیدوں کا وارث سید حسن نصراللہ ہے۔ شہیدوں کے ان وارثوں نے ناقابلِ شکست اسرائیل کو شکستِ فاش دے ڈالی اور ثابت کیا کہ یہ صہیونزم و امریکی و اسرائیل کاغذی شیر ہیں، ان میں کوئی جان و طاقت نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کی سرزمین پر ہم شہیدوں‌ کے پاکیزہ لہو کے وارث ہیں۔ ہم یہ ثابت کرینگے کہ ہم تھکنے والے اور ہمت و حوصلہ ہارنے والے نہیں ہیں اور شہیدوں‌ کے خون کی اصل وارث ثانی زہرا (س) و علی کی شیر دل بیٹی ہے۔ جس نے کربلا کے 72 کے خون کے ذریعے اس عصر کی یزیدیت کو قیامت تک کیلئے رسواء کردیا۔ ہمیں ہاتھوں میں ہاتھ دیکر اس طویل سفر کو طے کرنا ہو گا۔ ایم ڈبلیو ایم کے سربراہ نے کہا کہ آپ کے احتجاجات و مظلومیت کی طاقت نے معاشرے میں طالبان، لشکر جھنگوی اور انکے سرپرستوں‌ کو عوامی رائے عامہ کے سامنے کمزور کردیا۔ اسکے نتیجے میں‌ وہ میڈیا میں آ کر طالبان و لشکر جھنگوی کی وکالت کرنے کی بجائے رسوا ہوتے تھے۔

 

انہوں نے کہا کہ آج پھر ضیاء کے زمانے کی اسٹیبلشمنٹ نے جو سازشیں کی تھی، دوبارہ اسی طرف جانے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ اس زمانے میں بھی یہی دہشتگرد مائنڈ سیٹ اکھٹے ہوئے تھے تاکہ امریکہ و سعودی عرب کی مالی مدد کے ذریعے اس وطن کو تباہ و برباد کر سکے۔ کوئی داڑھی والا طالبان ہے تو کوئی کلین شیو طالبان ہے۔ کیا پاکستان کا آئین اجازت دیتا ہے کہ ایسا اقدام کیا جائے جس سے وطن کو نقصان ہو، اور آیا ایسے اقدامات کی اجازت دیتا ہے، جسکی قانون و آئین میں کوئی گنجائش نہ ہو۔ آج وہی نواز شریف اور اسکے ساتھی سب جمع ہو رہے ہیں۔ مجھے افسوس کیساتھ کہنا پڑتا ہے کہ بلاول بھٹو زرداری طالبان کیخلاف بیان دیتے ہیں اور انکی پارٹی کے خورشید شاہ صاحب طالبان سے مذاکرات کی حمایت کرتے ہیں۔ زردای صاحب کہتے ہیں کہ ہم اور نواز شریف اکھٹے ہیں۔ یہ نفاق و منافقت بھی آپکی وجہ سے سامنے آ رہی ہیں۔ لیکن کل جب ضیاءالحق نے یہ نظام بنایا تھا اس وقت اس طرح شیعہ و سنی بیدار نہیں تھے۔ لیکن آج یہ دونوں مظلوم طبقات بیدار ہیں۔ انشاءاللہ ہم ان تمام مظلوموں کی طاقت سے طالبان دہشتگردوں کو رسوا کرکے رہینگے۔ قاتلوں سے مذاکرات کی بات کرکے انہیں سپورٹ فراہم کی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ان دہشتگردوں کیخلاف آپریشن ہوا تو اس سے سعودی عرب و امریکہ کو تکلیف ہوگی۔ پھر پاکستان بھر میں انکے ٹھکانوں کو ختم کرنا پڑے گا، جو انہیں‌ قابلِ قبول نہیں۔ یہ انتہائی عجیب بات ہے کہ طالبان سے طالبان مذاکرات کر رہے ہیں۔ ان مذاکرات سے پاکستان کو کوئی فائدہ نہیں پہنچے گا۔ ہمیں اب ایک بڑی تحریک شروع کرنے کیلئے آمادہ ہونا پڑے گا۔

 

جسکا رخ اسلام آباد کی جانب ہو گا۔ پاکستان کی تمام محب وطن مظلوم عوام اور فورسز کو اکھٹا کرنا ہو گا۔ میں اعلان خطر کر رہا ہوں، کہ پاکستان کو حکمرانوں‌ سے، قاتلوں‌ سے اور انکے سرپرستوں سے خطرہ ہے۔ اس مادرِ وطن کو بچانے کیلئے ہمیں گھروں‌ سے نکلنا ہو گا۔ ہم نے ایک طولانی جدوجہد کیلئے تیاری کرنی ہے۔ اسکے لئے حوصلے، بصیرت و تیاری کی ضرورت ہے۔ جس دنیا میں ہم رہ رہے ہیں اس وقت تکفیریت پوری دنیا میں ناسور کی طرح سامنے آ چکی ہے۔ شام میں ان کو بہت بڑی شکست ہو چکی ہے جبکہ عراق میں ہونے والی ہے۔ لبنان میں شکست کھا چکے ہے جبکہ یمن میں‌ شکست کھا رہے ہیں۔ یہ زمانہ مظلوموں کی فتح کا زمانہ ہیں۔ اس وقت تکفیریت عالمی سطح پر رسوا ہو چکی ہے۔ انکے لئے کوئی ٹھکانہ نہیں ہے۔ لہذا جس طرح شام کے عوام ان کیخلاف متحد ہیں، ہمیں بھی متحد ہونا پڑے گا۔ اگر ہمیں پاکستان میں‌ امن نہیں دیا گیا تو ہم امن کو چھین کر لے آئینگے۔ ہمیں پاکستان میں نفرت کی بجائے محبت چاہیئے۔ مجلس وحدت مسلمین کے رہنما نے مزید کہا کہ چند روز قبل وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار صاحب مذاکرات کرنے یہاں پہنچے۔ انہوں نے کہا کہ میں‌ آرمی چیف و وزیراعظم کی طرف سے آیا ہوں‌۔ میں‌ پہلے والوں کی طرح نہیں‌ ہوں، میری زبان پر اعتبار کریں۔ ہم آپکے قاتلوں کو نہیں‌ بخشیں گے۔ آج وہ وزیر داخلہ بےاختیار ہو گئے ہیں جبکہ انکی جگہ عرفان صدیقی آ کر بیٹھ گئے ہیں، لیکن تمام تر وعدوں کے برعکس ہمارے زائرین کیلئے راستے بند کر دیئے گئے۔

 

انہوں نے کہا کہ وہی کام جو متوکل عباسی نے کیا تھا، وہی چوہدری نثار و نواز شریف نے کیا ہے۔ میں حکمرانوں سے کہتا ہوں کہ اگر جلد از جلد زائرین کیلئے راستوں کو نہ کھولا گیا تو ہم اپنی طاقت سے کھولیں گے۔ حفاظت فراہم کرنے کا وعدہ کرکے چوہدری نثار نے ہمیں مزید محصور کر دیا۔ جو مستونگ کے تیس کلو میٹر کے راستے کو محفوظ نہیں بنا سکتے وہ پورے ملک کی کیا خاک حفاظت کرینگے۔ میں نے اس سے قبل بھی کہا تھا کہ اب کی بار ہم یہاں‌ پر دھرنے نہیں دینگے۔ بلکہ اسلام آباد جائینگے۔ ہم اس زندگی پر لعنت بھیجتے ہیں، جو شُہداء کے خون سے سودا بازی کرکے گزاری جائے۔ جب وزیراعظم میاں نواز شریف کوئٹہ آئے تو انہیں غلط بریفنگ دی گئی۔ ہم زائرین کے سفر پر پابندی کو قبول نہیں کرینگے، کیونکہ یہ دہشتگردوں کی فتح ہے۔ تم نے انکے خلاف آپریشن کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ پورے پنجاب میں‌ نواز شریف اور شہباز شریف کی حکومت ہماری لئے بنی عباس و بنی اُمیہ جیسی بنی ہوئی ہیں۔ ہم نے اگر مزید ان یزیدی حکمرانوں‌ کو مہلت دی تو یہ وطن کا سودا کرینگے، لہذا ان حکمرانوں کو ایوانوں سے باہر پھینکنا ہوگا۔ جلسے میں موجود تمام جماعتوں کے رہنماؤں نے ہاتھوں میں‌ ہاتھیں ڈال کر وحدت کا عملی مظاہرہ کرتے ہوئے دہشتگردوں کیخلاف متفقہ جدوجہد کرنے کا اعادہ کیا۔


رپورٹ: این ایچ حیدری

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree