وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی نے ڈیفنس فیز 2, سنگھ پورہ،واشنگ لائن،اقبال پارک اور گلشن علی میں مجالس عزا سے خطاب کیا۔ان مجالس عزا میں ایام شہادت امام زین العابدین علیہ سلام کی مناسبت سے سیرت و کردار ، عبادت و جھاد اور دعا و مناجات کے ذریعے معاشرہ و امت کی اصلاح و تربیت اور احکام الہی کے نفوذ کے لیے امام سجاد ع کے فرائض امامت و دینی خدمات  بیان کیں۔ دوران عبادت امام سجاد علیہ السلام کی اپنے معبود کی بارگاہ میں کیفیت بیان کرتے ہوئے محترمہ حنا تقوی کا کہنا تھا کہ جب امام زین العابدین علیہ السلام وضو سے فارغ ہوتے اور نماز کا ارادہ کرتے تو آپ کے بدن میں کپکپی اور اعضاء و جوارح میں لرزا طاری ہو جاتا جب آپ سے اس کے متعلق سوال کیا جاتا تو فرماتے وائے ہو تم پر کیا تمہیں معلوم نہیں کہ میں کس پروردگار کی بارگاہ میں کھڑا ہو رہا ہوں اور کس ذات سے مناجات کرنے لگا ہوں۔ان مجالس عزا میں مومنات کی کثیر تعداد نے شرکت کی۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) یوں تو پاکستان کی تاریخ امریکہ کے ساتھ اپنے تعلقات کو کسی بھی سطح پر قائم کرنے کی خواہاں نظرا ٓتی ہے۔ان تعلقات میں کبھی بھی برابری کا عنصر نہیں پایا گیا۔یہی وجہ ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کو غیر اہم سمجھا اور وقت آنے پر اپنے مفادات کے لئے ذاتی مفادات کا تحفظ کرنے والے حکمرانوں کے ذریعہ اپنا ایجنڈا مکمل کیا۔امریکہ اور پاکستان کے مابین اس نوعیت کے تعلقات اسلئے بھی زور پکڑتے چلے گئے کیونکہ امریکی حکومت نے براہ راست پاکستان کے مختلف اداروں کے ساتھ بڑی بڑی ڈیلز کرنا شروع کر دیں اور بعد ازاں افراد کو امریکی مفادات کی خاطر مال ومتاع اور مراعات کے عوض استعمال کیا جاتا رہاہے۔یہ سلسلہ تاحال جاری ہے اور ایسے حالات میں ملک کی پالیسیوں کو کسی سمت چلانا اور کوئی ایسی حکمت عملی وضع کرنا کہ جس کا امریکی مفادات سے ٹکراؤ ہو انتہائی مشکل ہے۔

بہر حال، ماضی کے بعد اب کچھ بات حال کی کرتے ہیں کہ وزیر اعظم پاکستان جناب عمران خان صاحب نے کچھ عرصہ قبل امریکہ کا دورہ کیا اور اس دورہ کو بہت گرمجوش دورہ قرار دیا جا رہا تھا اور پھر حکومتی رویہ میں بھی اس قدر تیزی دیکھنے کو آئی کہ جیسے اندھے کو دو آنکھیں مل جاتی ہیں۔یعنی وزیر اعظم سمیت ملک کے تمام ادارے اور اعلیٰ عہدیداروں نے امریکہ سے ایک مرتبہ پھر لولگا لی تھی کہ چلو اچھے دنوں کا آغاز ہو گا۔حکومت شاید اس بات پر بھی زیادہ خوش دکھائی دیتی تھی کہ امریکی صدر نے مسئلہ کشمیر پر ثالثی کی بات کی ہے چلو اب تو مظلوم کشمیریوں کا مسئلہ حل ہو ہی جائے گا۔مجموعی طور پر پاکستان کا سوفیصد جھکاؤ امریکہ کی طرف چلا گیا جیسا کہ امریکہ ہی کا ئنات کا خدا ہے اور سب کو روٹی دینے والا ہے۔دنیا کے متعدد ممالککی حکومتیں شاید امریکہ کو خدا ہی کا درجہ دیتی ہیں۔لیکن پاکستان جیسے بڑے ملک کو اپنے وقار اور عزت کا خود پاس رکھنا چاہئیے یا کم سے کم بولیویا جیسے چھوٹے ملک سے ہی سبق حاصل کرنا چاہئیے کہ جس نے امریکہ کو خدا نہیں مانا ہے۔

مسئلہ کشمیر پر امریکی حکومت کی ثالثی کے بیان کے بعد حکومت پاکستان نے اپنی تمام تر توجہ کامرکز امریکی صدر کو بنالیا۔لیکن یہاں حکومت میں موجود سیاست مداروں سے کوئی یہ سوال تو کرلیتا کہ کیا امریکہ صدور نے آج تک مسئلہ فلسطین کا حل نکال لیا؟ کیا یہ بات درست ہے کہ دنیا کی باعزت اقوام کی تقدیر کے فیصلے امریکی صدور کریں؟ کیا امریکہ واقعی انسانی حقوق کا پاسدار ہے اگر ہے تو پھر امریکہ کی تاریخ میں ہیرو شیما، ناگا ساکی سمیت ویت نام،افغانستان اور عراق کے بد نما داغ کیوں ہیں؟ کیا امریکی حکومت بھارت اور اسرائیل کو ایک جیسی مسلح ٹیکنالوجی فراہم کرنے والی حکومت نہیں ہے؟اس طرح کے متعدد سوالات ہیں جو پاکستان کے تعلی ادارو ں میں تعلیمی نشو نما حاصل کرنے والے نوجوانوں کے اذہان میں ابھررہے ہیں؟ آج مسئلہ کشمیر پر حکومت کی ناکام پالیسیوں پر پورے ملک کی سیاسی جماعتیں آواز اٹھا رہی ہیں۔ان کی اس آواز کو صرف یہ کہہ کر دبا دیا جاتا ہے کہ اپوزیشن سیاست کررہی ہے لیکن میں یہ سمجھتاہوں کہ ان کی باتوں میں ستر فیصد صداقت اور شاید تیس فیصد سیاسی عزائم ہیں۔

تاہم حکومت کا یہ کام ہے کہ وہ امریکہ کے جھوٹے وعدوں پر بھروسہ کرنے کی بجائے پاکستان کے عوام کو بالخصوص کشمیری سوالیہ نگاہوں سے ہمیں دیکھ رہے ہیں، کشمیریوں کو جواب دے اور بتائے کہ پاکستان نے مسئلہ کشیر پر کیا اقدامات انجام دئیے ہیں اور پاکستان کی عالمی سطح پر سفارتکاری کی ناکامی کی وجوہات کیا ہیں؟ اس عنوان سے ذمہ دار افراد کا تعین کیا جائے اور ان کے خلاف سخت کاروائی کی جائے۔محترم وزیر اعظم صاحب! آپ کے پڑوس میں ایک ملک ایران بھی موجود ہے جو امریکہ کے ساتھ کسی بھی قسم کے تعلقات کے بغیر ترقی کے کئی میدانوں میں کئی ایک ممالک سے آگے نکل چکا ہے،مشکلات اور مصائب کے باوجود عزت ووقار پر کوئی سودے بازی قبول نہیں کر رہا۔میں آپ کی خد مت میں اسی پڑوسی ملک کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای کی ایک تقریر کا جملہ یہاں پیش کئے دیتا ہوں،”امریکہ پر کسی صورت اعتماد نہیں کیا جا سکتا،امریکہ جھوٹ او مکاری میں اپنا کوئی ثانی نہیں رکھتا“۔اس جملہ میں بہت بڑا سبق موجود ہے۔

پس ضرورت اس امرکی ہے کہ مسئلہ کشمیر سے متعلق امریکی وعدوں پر یقین اور تکیہ کرنے سے مسئلہ کشمیر کبھی حل ہونے والا نہیں ہے اور ابھی اقوام متحدہ کے اجلاس کے لئے بھارتی وزیر اعظم کے نیو یارک پہنچنے پر امریکی صدر کی جانب سے انکے ساتھ روا رکھے گئے سلوک اور امریکی تاریخ میں کسی بھی غیر ملکی سربراہ کے لئے منعقدہ جلسہ جوکہ سب سے بڑا جلسہ قرار دیا جا رہاہے یہ سب باتیں آپ کو متنبہ کرنے کے لئے ہیں کہ اب بھی وقت ہے امریکی غلامی کا طوق گردنوں سے نکال پھینکیں۔ٓآج پاکستان سے کمزور معیشت رکھنے والے اور چھوٹے ممالک امریکہ کے ساتھ بغیر تعلقات کے ترقی کر رہے ہیں لیکن افسوس اس بات کا ہے کہ حکومت پاکستان سعودی عرب کے نا تجربہ کار شہزادہ محمد بن سلمان کی باتوں میں آ کر بذریعہ سعودی عرب امریکی غلامی کا طوق اپنی گردنوں کی زینت بنانے کو ترجیح دے رہی ہے۔

آج امریکہ سے اربوں اور کھربوں ڈالرز کا اسلحہ خریدنے والا سعودی عرب اپنا دفاع خود نہیں کر سکتا ہے اور پاکستان جیسا ایک بڑا اسلامی ملک حیرت کی بات ہے کہ آل سعود حکمرانوں کے ذریعہ امریکہ تک پہنچنے کو اپنی عزت وحمیت سمجھتاہے؟خلاصہ یہ ہے کہ لومڑی کی صحبت میں رہنے سے شیر بھی لومڑی بن جاتاہے اور اگر لومڑی شیر کی صحبت اختیار کرے تو لومڑی بھی شیر بن جاتی ہے۔اب یہ فیصلہ وزیر اعظم صاحب کو ہی کرنا ہے کہ وہ کس صحبت کو اختیار کریں گے؟ آج دنیا کی سیاست کا محور تبدیل ہو چکا ہے،امریکہ سپر پاور ہو اکرتا تھا اب نہیں ہے۔

اگر پاکستان خطے میں مضبوط کردار ادا کرنا چاہتا ہے تو پھر ہمسایہ ممالک کے ساتھ بہترین تعلقات قائم کرنا ناگزیرہیں،آج جنوبی ایشیاء کے سیاسی افق پر ایران، روس، چین واضح طور پر نظر آ رہے ہیں اور انکا نقش عالمی سیاسی افق پر بھی دیکھا جا رہاہے۔آج یہی امریکی صدرکہ جس سے ہمارے حکمران ملنے کے لئے ترس رہے ہوتے ہیں، یہ امریکی صدر ٹرمپ آج ایران کے صدر روحانی نے ملنے کو تڑپ رہا ہے۔اپنا فون نمبر تک ان کو دے رہاہے کہ ایک فون ہی کر لو، جاپان کے وزیر اعظم کے ذریعہ خط بھیج رہا ہے لیکن جواب میں اس خط کو کھولا ہی نہیں جاتا اور کوئی جواب دینا گوارا نہیں کیا جاتا۔کاش میرے وطن کے حکمرانوں کو بھی یہ بات سمجھ آ جائے کہ امریکہ قابل اعتبار نہیں ہے۔

 

تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی

وحدت نیوز(پشاور) ملی یکہجتی کونسل کی صوبائی مجلس عاملہ کا اہم اجلاس جماعت اسلامی کےمرکز پشاور میں منعقد ہوا۔ اجلاس کی صدارت جماعت اسلامی جنرل سیکرٹری جناب لیاقت بلوچ نے کی۔ اجلاس میں دیگر جماعتوں کے نمائندہ ارکین کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے مرکزی رہنما علامہ محمد اقبال بہشتی نے اپنی جماعت کی نمائندگی کرتے ہوئے شرکت فرمائی ۔ انہوں نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بے گناہ کشمیریوں کے قتل عام پرامت مسلمہ کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے۔ 50 روز سے زائد ہونے کو ہے کشمیر میں کرفیو نافذ ہے مگر بڑے اسلامی ممالک مذمت کرنے کو بھی تیار نہیں۔

 انہوں نے جبری گمشدگی کے ایشو پر گفتگو کرتے ہوئےکہا کہ یہ کہاں کاانصاف ہے کسی پاکستانی کو بغیر کسی وارنٹ(پیشگی اطلاع) کے اٹھائے اور غائب کردیں اگر قانوں نافذ کرنے والے ادارے خود ماورائے آئین کسی کو لاپتہ کرتے رہیں تو اس ملک کا کیا بنے گا ۔علامہ محمد اقبال بہشتی نے اپنا دورہ پشاور کے موقع پر سید معروف شخصیت قائم علی شاہ الموسوی مشہدی اور نثار حسین متولی امام بارگاہ جعفریہ سٹریٹ کے انتقال پر انکے لواحقین سے تعزیت بھی کی۔

وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاہور کی سیکرٹری جنرل محترمہ حنا تقوی نے ڈیفنس لاھور میں دس روزہ مجالسِ عزا سے خطاب کیا۔اختتامی مجلس عزا میں قیام امام حسین علیہ السلام سے متعلق گفتگو کرتے ہوئے محترمہ حنا تقوی کا کہنا تھا کہ امام عالی مقام نے ارتقائے انسانیت میں اپنا کردار ایک ایسے دور میں ادا کیا جب کہ حاکم اور حکومت دونوں انسانوں کے استحصال کے جرم میں برابر کے شریک تھے اور انسانیت کے مروجہ ومسلم اصولوں کی دھجیاں اڑائی جا رہی تھیں،ایسے میں امام حسین علیہ السلام نے حیوانیت کے اس سیلاب کو اپنے خون سے روک دیا اور تاریخ نے یزید کی ظاہری فتح کے باوجود حسین علیہ السلام کو فاتح اعظم اور انسانیت کا نجات دہندہ قرار دیا۔مجلس کے اختتام پر شبیہ ذوالجناح برآمد ہوئی۔

وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نے آزاد کشمیر سمیت ملک بھر کے دیگر علاقوں میں آنیوالے زلزلے سے ہونیوالی تباہی پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔ لاہور میں صوبائی کابینہ کے اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے علامہ عبدالخالق اسدی کا کہنا تھا کہ حکومت زلزلہ متاثرین کی ہر ممکن امداد کرے۔

انہوں نے پاک فوج، انتظامیہ اور ریسکیو اہلکاروں کی جانب سے متاثرین کی فوری امداد کو بھی سراہا۔ علامہ اسدی کا کہنا تھا کہ جانی و مالی نقصان پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار ہمدردی کرتے ہیں، زلزلہ سے قیمتی جانوں کے نقصان پر متاثرہ خاندانوں سے اظہار تعزیت کرتے ہیں اور مرحومین کی بلندی درجات کیلئے دعاگو ہیں۔

 علامہ اسدی نے کہا کہ ہر پاکستانی کا فرض ہے کہ اپنے متاثرہ بھائیوں کیلئے جوکچھ کر سکتے ہیں کریں، زلزلہ ایک قدرتی آفت ہے اور اس حوالے سے متاثرین کو تنہا نہیں چھوڑنا چاہیے۔ انہوں نے بتایا کہ ایم ڈبلیو ایم کے کارکنان بھی متاثرہ علاقوں میں پہنچ چکے ہیں جہاں وہ امدادی کارروائیوں میں مصروف ہیں۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے آزاد جموں کشمیر میں زلزلے کے نتیجے میں قیمتی انسانی جانوں کے نقصان پر دلی رنج وغم اور افسوس کا اظہار کیا ہے ۔ مرکزی سیکریٹریٹ سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہاکہ قدرتی آفت کے نتیجے میں قیمتی جانوں کا ضیاع قابل افسوس ہے ،مشیعت الہیٰ کے آگے ساری انسانیت سرتسلیم خم ہے ، خدا وند متعال تمام مرحوم کی مغفرت فرمائے اور جاں بحق افراد کے اہل خانہ کو صبر جمیل عنایت فرمائے ۔

علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نےکہاکہ 2005 کے بعد یہ انتہائی تباہ کن اور خطرناک قدرتی آفت ہے ، جس نشانہ ایک بار پھر وادی کشمیر بنی ہے ، خدا اہلیان کشمیر کی مدد ونصرت فرمائے اور ان کی مشکلات دور فرمائے، انہوںنے حکومت پاکستان اور آزادکشمیر حکومت سے فوری امدادی سرگرمیوں اور زخمیوں کے لئے بہترین طبی سہولیات کا مطالبہ کیاہے ۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree