وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس کے اعلان کے مطابق گٹی داس بابو سرٹاپ بس حادثے کے زخمیوں میں فی کس 50 ہزاروپے تقسیم کر دیئے گئے۔ اس موقع پر علامہ اقبال بہشتی رکن شوری عالی ، مرکزی سیکرٹری تعلیم ایم ڈبلیو ایم نثارفیضی اورمرکزی ڈپٹی میڈیا سیکریٹری مظاہر حسین شگری نے زخمیوں میں رقوم تقسیم کیں ۔
گزشتہ دنوں گٹی داس بابو سرٹاپ بس حادثے میں شدید زخمی ہونے والوں کو سی ایم ایچ راولپنڈی لایا گیا تھا جن کی عیادت کے موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید علی رضوی کی جانب سے زخمیوں کے لئے فی کس 50 ہزار روپے امداد کا اعلان کیا تھا ۔
وحدت نیوز(کراچی) اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم عمران خان کا بیانیہ افواج پاکستان اور پوری قوم کے جذبات کی عکاسی کرتا ہے۔ مظلوم کشمیری عوام کے حقوق دلوانے کی جدوجہد میں ملت جعفریہ حکومت اور پاک افوج کے شانہ بشانہ کھڑی ہے۔اطلاعات کے مطابق اقوام متحدہ میں مسئلہ کشمیر پر وزیراعظم عمران خان کے طاغوت شکن خطاب کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر زیدی کا کہنا تھا کہ وزیراعظم نے اپنے خطاب میں اقوام عالم خصوصاً بھارتی حکومت اور مسئلہ کشمیر پر امت مسلمہ باالخصوص پاکستانی قوم سے خیانت کرنے والے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر کشمیر کے حوالے سے پاک افواج اور پوری پاکستانی قوم کے جذبات کو واضع کر دیا ہے۔
علامہ باقر عباس زیدی کا کہنا تھا کہ کشمیر کے لئے پاکستانی قوم کے جذبات کیا ہیں یہ ثابت کرنا جہاں ہمارے لئے باعث شرف و افتخار ہوگا، وہیں بھارتی حکومت اور کشمیر میں ظلم و ستم کی بدترین مثالیں قائم کرنے والے گیدڑوں کے لئے انتہائی دردناک اور خوفناک حقیقت ثابت ہوگا ۔انھوں نے مزید کہا کہ بھارتی ادارے خصوصاً بھارتی خفیہ ایجنسی را جتنا چاہے بلوچستان سمیت پاکستان بھر میں اپنے پالتو اور زرخرید افراد کے زریعے پاکستانی قوم کو تقسیم کرنے کی سازش کر لے،لیکن جس دن حکومت پاکستان اور پاک فوج نے اشارہ کیا اس دن یہ قوم متحد ہو کر پاکستان میں موجود بھارتی گماشتوں اور بھارتی حکومت کے روشن دنوں کو تاریک اور خوفناک رات میں بدل دے گی۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے74ویں اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے وزیراعظم عمران خان نے اقوام عالم پر واضح کیا ہے کہ اگر عالمی برادری نے مسئلہ کشمیر کے حل کے لیے کچھ نہ کیا تو دو ایٹمی ممالک آمنے سامنے ہوں گے یہ وقت اقوام متحدہ کی آزمائش کا ہے کہ وہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دلائے۔
مسئلہ کشمیر:
وزیراعظم نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے لیے خصوصی طور پر آیا ہوں، نریندر مودی کی جارحیت کی وجہ سے کشمیر میں تاحال کرفیو نے لوگوں کو محصور کررکھا ہے اور وہ لوگ دنیا کی سب سے بڑی جیل میں ہیں، گزشتہ 30 سال میں ایک لاکھ کشمیریوں کو مار دیا گیا جب کہ دس ہزار خواتین کو زیادتی کا نشانہ بنایا گیا۔
عمران خان نے کہا کہ اقوام متحدہ کی 11 قرار دادوں کے باوجود بھارت نے 5 اگست کو مقبوضہ کشمیر کی متنازع حیثیت ختم کی اور کرفیو نافذ کردیا، مزید ہزاروں فوجی بھیجے اب تک وہاں کرفیو نافذ ہے، بھارت کی حکومت آر ایس ایس کے نظریے پر چل رہی ہے اور مودی اس کے نمائندے ہیں یہ نظریہ مسلمانوں اور عیسائیوں سے نفرت انگیز برتاؤ کرتا ہے، مودی کی الیکشن مہم میں کہا گیا کہ یہ تو محض ٹریلر ہے پوری فلم ابھی باقی ہے مودی آر ایس ایس کے رکن ہیں جو کہ ہٹلر اور مسولینی کے نظریے پر چلتی ہے۔
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا سوچے کہ کشمیر میں خونریزی کا کشمیری باشندوں پر کیا اثر ہوگا؟ یہ سوچا کہ جب وہاں سے کرفیو ختم ہوگا تو وہاں کیا صورتحال ہوگی؟ کیا بھارت میں موجود کروڑوں مسلمان کیا یہ سب کچھ نہیں دیکھ رہے؟ کشمیر سے کرفیو کیوں نہیں اٹھایا جارہا؟ ایسا کیا ہے جو وہاں فوجیں بڑھائی جارہی ہیں؟ نظر آنے والوں پر پیلیٹ گن سے فائرنگ کی جارہی ہے، 80 لاکھ مسلمان 5 اگست سے اب تک وہاں کیسے جی رہے ہیں؟ دنیا اس معاملے پر کیوں خاموش ہے؟ اگر 80 لاکھ یہودی اس طرح اتنے دنوں سے محصور ہوتے تو کیا ہوگا؟ بھارتی فوجی گھروں میں گھس کر خواتین کو زیادتیوں کا نشانہ بنارہے ہیں۔
وزیر اعظم نے کہا یہ انتہائی نازک وقت چل رہا ہے کہ جب دو ایٹمی قوتیں آمنے سامنے ہیں ہم جنگ کے حامی نہیں لیکن جنگ چھڑی تو ہم لاالہ الا اللہ پر یقین رکھتے ہیں کہ آخری وقت تک لڑیں گے، جنگ ہوئی تو ہمارے پاس لڑنے کے سوا کوئی آپشن نہیں ہوگا جس کا اثر پوری دنیا پر پڑےگا، اگر خونریزی ہوئی تو اسلام پسندی کی وجہ سے نہیں ہوگی بلکہ انصاف نہ ملنے کی وجہ سے ہوگی۔
عمران خان نے اقوام عالمی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ یہ وقت عملی اقدم اٹھانے اور اقوام متحدہ کی آزمائش کا وقت ہے سب سے پہلے بھارت فوری طور پر کشمیر میں گزشتہ 55 روز سے نافذ کرفیو ختم کرے، 13 ہزار کشمیریوں کو رہا کرے، اقوام متحدہ اور عالمی برادری کشمیریوں کو ان کا حق خود ارادیت دلائے۔
منی لانڈرنگ کا سدباب:
وزیراعظم نے منی لانڈرنگ کے سدباب پر زور دیتے ہوئے کہا کہ امیر افراد اربوں ڈالر غیر قانونی طریقے سے یورپ کے بینکوں میں منتقل کردیتے ہیں اس کے نتیجے میں ٹیکس کی آدھی رقم قرضوں کی ادائیگی میں چلی جاتی ہے اسی وجہ سے ہمارے ملک کا قرضہ 10برسوں میں چار گنا بڑھ گیا، ہم نےمغربی دارالحکومتوں میں کرپشن سے لی گئی جائیدادوں کا پتا چلایا لیکن ہمیں مغربی ملکوں میں بھیجی گئی رقم واپس لینے میں مشکلات کاسامنا رہا،امیر ممالک کو چاہیےکہ وہ غیر قانونی ذرائع سےآنیوالی رقم کے ذرائع روکیں کیونکہ غریب ملکوں سے لوٹی گئی رقم غریبوں کی زندگیاں بدلنے پر خرچ ہوسکتی ہے۔
موسمیاتی تبدیلیاں:
وزیراعظم نے کہا کہ دنیا کو کلائمٹ چینج کا سامنا ہے متعدد رہنماؤں نے اس بارے میں بات چیت کی مگر دنیا کے لیڈرز اس ہنگامی صورتحال کا ادراک نہیں کررہے، پاکستان ان 10 ممالک میں شامل ہے جسے کلائمنٹ چینج سے سب سے زیادہ نقصان کا سامنا ہے، 80 فیصد پانی گلیشئر پگھلنے سے آتا ہے جو کہ ہمالیہ، ہندوکش اور قراقرم میں واقع ہے، کلائمنٹ چینج سے نمنٹے کے لیے لیے پاکستان دس ارب درخت لگارہا ہے، وہ ممالک جو گرین ہاؤس گیسز میں اضافے کاسبب بن رہے ہیں وہ کلائمٹ چینج کے ذمہ دار ہیں۔وزیراعظم عمران خان نےکہا ہے کہ ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے پر عالمی رہنما سنجیدہ نہیں، ایک ملک ماحولیاتی تبدیلی کے مسئلے سے اکیلا نہیں نمٹ سکتا۔
اسلامو فوبیا:
وزیراعظم نے کہا کہ میرا تیسرا ایشو اسلام فوبیا سے متعلق ہے، 1.3 ارب مسلمان اس دنیا میں رہتے ہیں جو کہ یورپ اور امریکا میں اقلیت ہیں، نائن الیون کے بعد اسلامو فوبیا پھیلا، بعض ممالک میں مسلمان خواتین کا حجاب پہننا معیوب ہوگیا یہ سب کیا ہے؟ یہ سب اسلامو فوبیا ہے، اسلام صرف ایک ہی ہے جو کہ حضرت محمدﷺنے دیا، کچھ مغربی لیڈروں نے اسلام کو دہشت گردی سے جوڑ دیا جس کی وجہ سے اسلامو فوبیا پھیلا اور اس میں اضافہ مسلمانوں کے لیے خطرناک ہے، افسوس کی بات ہے کہ بعض مغربی ممالک کے سربراہان اسلام پرستی اور بنیاد پرستی کے الفاظ استعمال کررہے ہیں حالاں کہ دہشت گردی کا کسی بھی مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔
گستاخانہ مواد:
وزیر اعظم نے کہا کہ نائن الیون سے قبل تامل ٹائیگرز خودکش حملے کرتے تھے یہ تامل ٹائیگرز ہندو تھے لیکن کسی نے انہیں دہشت گردی سے نہیں جوڑا جب کہ نائن الیون کے حملوں کو اسلام سے جوڑ دیا گیا، نبی کریمﷺ نے ریاست مدینہ قائم کی جس میں اقلیتوں اور خواتین کو حقوق دیے گئے یہ پہلی فلاحی ریاست تھی جس میں غلامی کا خاتمہ ہوا اور سب لوگوں کو ان کے حقوق دیے گئے، ریاست مدینہ میں حاصل شدہ ٹیکس کی رقم غریبوں پر خرچ کی جاتی تھی، جب اسلام کی توہین پر مسلمانوں کا ردعمل سامنے آتا ہے تو انہیں انتہا پسند کہہ دیا جاتا ہے، مغرب کو سمجھنا چاہیے کہ نبی کریم ﷺکی توہین کی کوشش مسلمانوں کے لیے بہت بڑا معاملہ ہے جس طرح ہولوکاسٹ کے بارے میں کہا جاتا ہے تو یہودیوں کو برا لگتا ہے یہ آزادی اظہار رائے نہیں دل آزاری ہے۔
پاک بھارت تعلقات:
وزیراعظم نے کہا کہ ہم اپنے پڑوسیوں سے سفارتی و تجارتی سطح پر اچھے تعلقات چاہتے ہیں لیکن بھارت بلوچستان میں دہشت گردی میں ملوث نکلا ہے ہم نے بلوچستان میں بھارتی جاسوس کلبھوشن یادیو کو پکڑا، میں نے مودی سے کہا ہمیں بھارت کی دہشت گردی کا سامنا ہے، پاکستان نے تمام دہشت گردی کے گروپس ختم کردیے ہیں اقوام متحدہ سے درخواست ہے کہ اپنا مشن بھیج کر چیک کرالیں، اقتدار میں آنے کے بعد بھارت کو مذاکرات کی پیشکش کی لیکن بھارت نے ٹھکرادی، ہمیں پتا چلا کہ بھارت پاکستان کوایف اے ٹی ایف کی بلیک لسٹ میں شامل کرنیکی سازش کررہا ہے۔
دہشتگردی کیخلاف جنگ:
پاکستان نے 1989ء میں سویت وار اور نائن الیون کے بعد امریکا کے ساتھ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں شمولیت اختیار کی حالانکہ نائن الیون میں کوئی پاکستانی شامل نہیں تھا، ہمارے 70 ہزار فوجی اور شہری اس جنگ میں شہید ہوئے، میں نے نائن الیون کے بعد دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستان کی شمولیت کی مخالفت کی تھی۔
وحدت نیوز(راولپنڈی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا سی ایم ایچ راولپنڈی کا دورہ ، گٹی داس بابوسر ٹاپ بس حادثے میں زخمی مسافروں کی عیادت۔
تفصیلات کے مطابق ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سی ایم ایچ میں سانحہ بابوسر بس حادثے کےعیادت کی اور تمام زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لئے دعا کی۔
اس موقع پر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل علامہ سید علی رضوی کی جانب سے زخمیوں کے لئے فی کس 50 ہزار روپے امداد کا اعلان بھی کیا،اس موقع پر میڈیا کوآرڈینٹر برادر مظاہر شگری بھی انکے ہمراہ موجود تھے۔
وحدت نیوز (پشاور) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان پشاور ڈویژن کے زیر اہتمام سالانہ یوم حسین ع بعنوان #حسین_سب_کا* کا انعقاد کیا گیا جس علماء کرام، پروفیسر صاحبان، سینکڑوںاہل سنت اور اہل تشیع طلباء و طالبات کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے مختلف طلباء تنظیموں نے بھی شرکت کی۔
آغا خان آڈیٹوریم یونیورسٹی آف پشاور میں منعقدہ سالانہ یوم حسین ع سےمجلس وحدت مسلمین شعبہ جوانان کے مرکزی سیکرٹری علامہ اعجاز بہشتی،پرنسپل جامعہ نعیمہ اسلام آبادمفتی گلزار نعیمی ،چیئرمین اسلامیات ڈپارٹمنٹ یونیورسٹی آف پشاورڈاکٹر معراج اور آئی ایس او پاکستان پشاور ڈویژن کے صدر برادر حسین جعفری ودیگر نے خطاب کیا۔
علامہ اعجاز حسین بہشتی کا کہنا تھا کہ امام حسین (ع) کی قربانی کا مقصد امت کو بیدار کرنا تھا اور وقت کے یزید کیخلاف علم جہاد بلند کرنا تھا۔ مدینہ سے امام حسین ؑ اس لئے نکلے تاکہ اپنے نانا (ص) کے دین کو بچائیں۔ آپ (ع) کی قربانی کو رہتی دنیا تک یاد رکھا جائیگا۔ امام حسین (ع) کی قربانی کا مقصد امت محمدی (ص) کو بیدار اور وقت کے یزید کیخلاف علم جہاد بلند کرنا تھا۔یونیورسٹی میں یوم امام حسین (ع) کا انعقاد دانش گاہوں کا حسن ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ اتحاد بین المسلمین کے لیے ایسے پرگراموں کا انعقاد انتہائی اہم ہے کربلا ایک محض تذکرہ رسم شہادت نہیں بلکہ آئین زندگی اور عظیم درسگاہ ہے جہان سے صاحبان فکر و دانش معرفت حاصل کر کے کمال کی منازل طے کرسکتے ہیں یونیورسٹیز میں یوم حسین ع کا منعقد ہونا نہ صرف باعث ثواب ہے بلکہ فکری رشد و ارتقا کا سبب بھی ہے انہوں نے مزید کہا کہ دنیا کے اندر اٹھنے والی بیداری کی تحریکیں کربلا جیسی درسگاہ کی وجہ سے ہیں جس نے ظالم اور جابر حکومتوں کے خلاف کھڑے ہونے لئے عزم و حوصلہ دیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) اقوام عالم کی مقبوضہ کشمیرکی موجودہ صورت حال پر بے حسی قابل مذمت ہےکشمیر پر اپنی پالیسی کو ازسرنوترتیب دینا ناگزیر ہو چکا ہے دنیا مسئلہ کشمیر پر متوجہ ہوئی ہے لیکن کوئی سنجیدہ عملی کوششیں نظر نہیں آرہی ہیں ۔ ان خیالا ت کا اظہار مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیو ایم علامہ سید احمد اقبال رضوی نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پر دنیا کی حکومتوں کے مفادات طاقت ور اور مالی طور پر مضبوط ملک کےساتھ ہیں ۔ پاکستان عالم اسلام سمیت اقوام عالم کے سلگتے مسائل اور امن عامہ کے لئے ہر ممکن کردار ادا کرتا رہا ہے لیکن ماسوائے چند ممالک کے کسی بھی ملک نے کھل کر کشمیر پر اپنا موقف واضع نہیں کیا ۔ا
نہوں نے مذید کہا کہ ہمیں اپنی کمزوریوں سے سیکھنا ہو گااور اپنی طاقت کو پہچاننا ہوگا۔ ہم بیس کروڑ کا اٹیمی ملک ہیں جو کہ دنیا کے بڑے بڑے معدنی ذخائر سمیت وسیع رقبہ اور ہر قسم کا موسم رکھتے ہیںاور علاقائی محل وقوع منفرد اور خصوصی اہمیت حاصل ہے ۔ ملکی سیاسی و معاشی استحکام کے لئے مستقل پالیسوں کی تشکیل دینے کی ضرورت ہے ۔اپنے وسائل کو درست انداز میں استعمال کرنا اور ملک سے کرپشن کا خاتمہ ناگزیر ہو چکا ہے ۔