وحدت نیوز(مظفرآباد) شہید شوکت نقوی ملت کا ایک قیمتی اثاثہ تھے آپ آزاد کشمیر حکومت کے ڈپٹی سپیکر تھے اس سے پہلے آپ آئی ایس او کے ڈویژنل صدر اور امامیہ آرگنائزیشن آزاد کشمیر کے بانی ناظم تھے آج چمن میں جو رنگ بہار ہے وہ شوکت نقوی جیسے شہداء کے مقدس خون کی بدولت ہے شہید شوکت نقوی عجزو انکساری کا پیکر ملن ثار اور وفا شعار شخصیت کے حامل تھے آپ کی زندگی روشن چراغ کی مانند تھی آپ 15شعبان بروز جمعہ کو حالت روزہ میںاور حالت نماز میں مسجد زینبیہ سیالکوٹ میں ہونے والے بم دھماکے میں شہید ہو گئے ان خیالات کا اظہار سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین آزاد کشمیر علامہ سید تصور حسین نقوی الجوادی نے وحدت سیکرٹریٹ مظفرآبادمیں شہید شوکت نقوی کی15ویں برسی کے حوالے سے منعقدہ مجلس سے خطاب کرتے ہوئے کیا ۔
علامہ تصور جوادی نے کہا کہ شہید شوکت نقوی یکم اکتوبر 2004ء کو حالت روزہ اور حالت نمازمیں جمعہ پڑھتے ہوئے مسجد میں شہید ہوئے آپ کے جد امجد امیر المومنین علی ابن ابی طالب علیہ السلام حالت روزہ اور حالت نماز میں مسجد میں شہید ہوئے تھے ہم شہید کی روح سے اس عہد کی تجدید کرتے ہیں کہ اے شہیدہم آپ کو بھولے نہیں ہیں شہید کی موت قوم کی حیات ہوتی ہے اور شہداء کا خون قوموں اور ملتوں کی بیداری کا سبب ہوتا ہے اس موقع پر ڈپٹی سیکرٹری جنرل مولانا سید طالب حسین ہمدانی ،سیکرٹری ویلفئیر مولانا زاھد حسین کاظمی،سیکرٹری روابط سید عامر علی نقوی،سیکرٹری نشرواشاعت سید وقارت کاظمی ،سیکرٹری شعبہ امور کشمیر سید پیر حسین نقوی اور دیگر نے بھی خطاب کیا مجلس کے اختتام پر شہید شوکت نقوی اور ان کے ساتھ مسجد زینبیہ میں شہید ہونے والے دیگر شہداء کے علاوہ شہید ممتاز مغل ،شہید توقیر عباس سبزواری ،شہدائے شب عاشور ،ملت کے دیگر شہداء اور شہدائے کشمیر کے لیئے فاتحہ خوانی بھی کی گئی۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مقصود علی ڈومکی نے کوئٹہ میں زائرین کربلا کی پر خلوص خدمت میں مصروف مومنین سے گفتگو کرتے ہوئے کہا ہے کہ زائرین کی خدمت عظیم عبادت ہے اور جو مومنین زائرین کربلا کی خدمت میں مصروف ہیں ان کی عبادت قابل رشک اور قابل صد تحسین ہے۔ انہوں نے کہا کہ اربعین کا عالمی اجتماع تاریخ بشریت کا بے مثال اجتماع ہے جو عالم انسانیت کے تابناک مستقبل کی نوید ہے۔ کوئٹہ کے مومنین کو زائرین کی خدمت کا جو موقعہ ملا ہے اس پر انہیں بارگاہ رب العزت ج میں شاکر رہنا چاہیے۔ انہوں نےکہا کہ پرنٹ اور الیکٹرانک میڈیا کو اس عظیم اجتماع کو بھرپور کوریج دینی چاہیے مقام افسوس ہے کہ میڈیا اس تاریخی اجتماع کی کوریج سے متعلق مجرمانہ کوتاہی کی مرتکب ہورہی ہے۔
انہوں نےکہا کہ عاشقان امام حسین علیہ السلام کا طویل لانگ مارچ منجی عالم بشریت کے ظہور کا زمینہ ساز ہے کربلا میں ہر رنگ نسل اور مذہب کے کروڑوں انسانوں کا اجتماع اس بات کی نوید ہے کہ ظلم کی اندھیری رات اب ختم ہونے کو ہے۔ کربلا اور امام حسین علیہ السلام آج بھی وقت کے فرعون و یزید صفت حکمرانوں کے لئے خوف کی علامت ہے اور عالم انسانیت کے حریت پسند اہل حق کے لئے منارہ نور اور مشعل ھدایت ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان کو چاہئے کہ وہ زائرین کی خدمت اور ان کے مسائل کے حل کو اپنی ترجیحات میں قرار دے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کے سیکرٹری جنرل آغا علی رضوی نے اپنے وفد کے ہمراہ وفاقی وزیرامور کشمیر و گلگت بلتستان علی امین گنڈا پور سے گورنر ہاؤس سکردو میں ملاقات کی۔ ملاقات میں مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل شیخ احمد علی نوری، شیخ ذوالفقار عزیزی،سید مبارک، وزیر کلیم، محمد علی و دیگر شامل تھے جبکہ گورنر گلگت بلتستان راجہ جلال مقپون کے علاوہ پی ٹی آئی کے صوبائی صدرسید جعفر شاہ، تقی اخونزادہ اور دیگر قائدین موجود تھے۔ملاقات میں گلگت بلتستان کے مسائل پرسیر حاصل گفتگو ہوئی۔
ملاقات میں وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان نے پاکستان بھر اور گلگت بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین کی سیاسی سرگرمیوں اور فعالیت کو سراہا۔ اس موقع پر آغا علی رضوی نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام وزیراعظم پاکستان عمران خان کو خوش آمدید کہتے ہیں اورتمام تر سیاسی اختلافات کو بالائے طاق رکھ کر عوام کی بھرپور شرکت ہوگی۔ ہم وزیر اعظم عمران خان سے توقع رکھتے ہیں کہ جہاں انہوں نے عالمی فورم پر کشمیر کے قضیے کو اچھے انداز میں پیش کیا اور بھارتی مظالم میں پسے ہوئے مظلوم کشمیریوں کی جنگ اچھے انداز میں لڑی امید ہے کہ یہاں آنے کے بعد وہ گلگت بلتستان کے عوام کو محرومیوں سے نکالنے، بنیادی حقوق دینے اور جی بی پاکستان کو دیگر صوبوں کے برابر لانے میں اپنا کردار ادا کریں گے۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو عمران خان کی حکومت سے توقعات وابستہ ہیں ستر سالوں میں وفاقی حکومتوں نے گلگت بلتستان کو محرومیوں اور دلاسوں کے سوا کچھ بھی نہیں دیا۔ وزیراعظم پاکستان گلگت بلتستان میں تعلیم، صحت اور نفراسٹریکچر کی ناگفتہ بہہ صورتحال کو بہتر بنانے کے لیے عملی اقدامات اٹھا کر سابقہ حکمرانوں اور جماعتوں سے اپنے آپ کو مختلف ثابت کریں گے گلگت بلتستان کے حوالے سے انکے اقدامات سے واضح ہوجائیں گا کہ وہ گلگت بلتستان کے عوام سے کتنا مخلص ہیں اور ہمدردی رکھتے ہیں۔اس سلسلے میں مجلس وحدت مسلمین وزیراعظم پاکستان کو اپنی چارٹر آف ڈیمانڈ پیش کرے گی۔
اس موقع پر وفاقی وزیر امور کشمیر و گلگت بلتستان نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام ستر سالوں سے محرومیوں کا شکار ہے اور یہاں کی تعمیر و ترقی کے لیے کسی حکومت نے بھی سنجیدہ اقدام نہیں اٹھایا۔ ہماری حکومت گلگت بلتستان کے تمام عوامی مسائل کو حل کرنے کے لیے سنجیدہ ہے۔ ہماری حکومت ترجیحی بنیادوں پر گلگت بلتستان کے مسائل حل کرے گی۔
وحدت نیوز(ہنگو) مجلس وحدت مسلمین کے صوبہ خیبر پختونخواہ کے سیکرٹری جنرل علامہ سیدوحید عباس کاظمی نےوفد کے ہمراہ جامع عسکریہ ہنگو کا دورہ کیا اس موقع پر جامعہ عسکریہ کے مدیر اعلیٰ علامہ خورشید انور جوادی سے ملاقات کی۔ ملاقات میں پولیس انتظامیہ کی متعصبانہ رویئے ہنگو کے دیگر مسائل پر گفت شنید ہوئی۔ صوبائی سیکرٹری جنرل نے علامہ خورشید انور جوادی کوہر قسم کے تعاون کی یقین دہانی کروائی۔
یاد رہے یوم عاشورہ کے جلوس اور اسٹیج لگانے پرایف ائی آر درج کی گئی۔ جس میں علامہ خورشید جوادی سمیت دیگر قومی مشران اور جوانوں کو نامزد کیا گیا ہے۔ جس کے خلاف نماز جمعہ اور دیگرمواقع پر اہلیان ہنگو نے شدید احتجاج کیا کیونکہ ڈی پی او نے جانبدارانہ اقدام کرتے ہوئے امن وامان کی صورت حال کو نقصان پہنچانے کی مذموم کوشش کی ہے۔
اس دوران ہنگو کے قومی مشران حاجی ظہیر حسین، ایڈوکیٹ عرفان اللہ،حاجی رحمت علی، سید بنیاد علی ایڈوکیٹ اور دیگر سے بھی ملاقاتیں کی گئی جس میں عزادری کے جلوسوں اور مجالس پرایف آئی آر اور ہنگو کے دیگر صورتحال پر بات چیت کی گئی۔ اس دوران صوبائی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ ارشاد علی، ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا شیر افضل، صوبائی سیکرٹری عزاداری نیرعباس بھی موجود تھے۔ اس موقع پر فیصلہ ہوا کہ ہم اعلیٰ حکام سے ملاقاتیں کرکے علاقہ بنگش کے مسائل کو اجاگر کرینگے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) زندہ رہنے کیلئے بہت کچھ کرنا پڑتا ہے، مچھلی خشکی پر نہیں جی سکتی، مچھلی کو جینے کیلئے پانی کی ضرورت ہے، انسان پانی میں نہیں زندہ رہ سکتا، انسان کو زندہ رہنے کیلئے خشکی چاہیے، اب آپ سمجھ ہی چکے ہونگے کہ ہمارے ہاں غریب کے بچے ہی جبری طور پر لاپتہ کیوں ہو جاتے ہیں!؟ بات بہت آسان اور واضح ہے، فرعونوں،امیروں ، رئیسوں اور نوابوں کے معاشرے میں ایک غریب آدمی زندگی نہیں گزار سکتا، ایک سفید پوش آدمی چاہے جتنی مرضی ہےمحنت کر لے، پہلے تو اس معاشرتی سسٹم میں اس کے بچے اسی کی طرح محنت کش اور فاقہ کش ہی رہیں گے اور اگر کہیں استاد، صحافی،ڈاکٹر،وکیل یا مولوی وغیرہ بن بھی گئے تو انہیں نامعلوم ٹارگٹ کلر ماردیں گے اور یاپھر غداری کے جرم میں انہیں اٹھا لیا جائے گا۔
گزشتہ روز بھی لاہور اور راولپنڈی میں مسنگ پرسنز کیلئے احتجاج کیا گیا، آپ ان مسنگ پرسنز کے خاندانوں کا سروے کر لیں، آپ کو پتہ چل جائے گا کہ ان کا اصلی جرم یہ ہے کہ یہ سفید پوش خاندانوں سے تعلق رکھتے ہیں، یہ سیلف میڈ لوگ ہیں ، یہ محنت اور زحمت کے ساتھ امرا کے معاشرے میں جینے والے ہیں۔ان میں سے کئی تو ایسے بھی ہیں جو اپنے خاندان کے واحد کفیل ہیں اور کچھ تو دو دو اور تین تین خاندانوں کے سرپرست ہیں۔ان کا قصور یہ ہے کہ ان کے خاندانی پسِ منظر میں نامی گرامی سمگلر، بلیک میلر اور ارب پتی افراد نہیں ہیں۔ورنہ جائیے اور دیکھئے ہمارے ہاں ارب پتی بلوچ، لکھ پتی پٹھان ،کروڑ پتی پنجابی، دولت مندسندھی یا مالدارشیعہ ہونا کوئی جرم نہیں ہے بلکہ اگر بلوچ ہے اور غریب ہے، پٹھان ہے اور نادار ہے، پنجابی ہے اور مفلس ہے، سندھی ہے اور تہی دست ہے، شیعہ ہے اور مسکین ہے تو پھر وہ غدار بھی ہے اور ملک و قوم کیلئے خطرہ بھی۔ لمحہ فکریہ ہے کہ جس سے اپنا پیٹ نہیں پلتا وہ اس ایٹمی ملک کیلئے خطرہ ہے اور جو دوسروں کا پیٹ کاٹ کر کھاتا ہے اس سے کسی کو خطرہ نہیں۔
جو بلوچ ہے اور ارب پتی ٹرانسپورٹر ہے وہ چاہے تو مسافر گاڑیوں کو مال بردار گاڑیوں کے طور پر استعمال کرے، لوگوں سے بڑھا چڑھا کر کرایہ وصول کرے، غیرقانونی لوگوں کوملکی سرحد عبور کروائے، اس سے کسی کو کوئی خطرہ نہیں، اس کے بارے میں کوئی ادارہ حساس نہیں اور ریاست کو اس کی کوئی پرواہ نہیں ۔ لیکن اگر کسی غریب بلوچ کے بچے نے اونچی آواز میں بات کر دی یا کوئی نعرہ لگا دیا تو پھر اس کی خیر نہیں۔
پٹھان اس وقت تک محفوظ ہے جب تک اس کے پاس دھونس اور پیسہ ہے، وہ چاہے سرحدی گاندھی کہلائے یا پاکستان کو گالیاں ہی دے لیکن اگر وہ غریب ہے تو پھر ملک کیلئے خطرہ ہے اور پھر وہ غدار بھی ہے۔پنجابی کی پشت پر بھی اگر پیسہ اور تھپکی ہے تو وہ جو چاہے کرے، اس سے کسی کو کیا خطرہ ہے، لیکن اگر اس کی پشت خالی ہے تو پھر اس کی ملک دشمنی کی بدبو دور دور تک سونگھی جائے گی۔ یہی حال سندھی کا بھی ہے، اگر وہ پیسے، زمینوں اور جائیداد کے اعتبار سے واقعی بھٹو ہے تو پھرمر کر بھی زندہ رہے گا اور اگر پیسے ، زمینیں اور جائیداد نہیں ہے تو پھر وہ ملک و قوم کیلئے شدید خطرہ ہے۔اسی طرح وہ شیعہ جو سرِ عام دوسروں کے مقدسات کی توہین کرتا ہے، گالیاں دیتا ہے اور ہر وقت مرنے و مارنے پر تُلا رہتا ہے ، اس سے ہمارے ہاں ملک و قوم کو کوئی خطرہ نہیں چونکہ اس کی جیب میں ڈالر ہیں لیکن ایسا شیعہ جس کی جیب ڈالروں سے خالی ہے اس کا خطرہ فوراً محسوس کیا جاتا ہے۔
یہ ایک حقیقت ہے کہ غربت فرعونوں کیلئے خطرہ ہے، اس خطرے سے نمٹنے کا آسان نسخہ یہی ہے کہ غریبوں کا خاتمہ کردیاجائے، غریبوں کے خاتمے کیلئے ہمارے ہاں جہاں جگہ جگہ جعلی ادویات، جعلی ڈاکٹرز، بجلی کے شارٹ کھمبے، خستہ حال پبلک ٹرانسپورٹ، ٹوٹی ہوئی سڑکیں، خود کش حملہ آوروں اور ٹارگٹ کلرز کی سہولت موجود ہے، وہیں جبری اغوا کرنے والے لوگوں کی خدمات بھی کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ہیں۔
جبری گمشدگیوں کے حوالے سےہمارا مشورہ یہ ہے کہ اب عوام کواچھی طرح سےیہ سمجھ لینا چاہیے کہ جس طرح مچھلی خشکی پر نہیں جی سکتی، اسی طرح طاقتوروں، دولت مندوں، بلیک میلروں ، سمگلروں، اورامرا کے اس معاشرے میں کمزور اور غریب لوگ نہیں جی سکتے۔ کمزور اورغریب لوگ واقعتاًخطرہ ہیں اس فرعونی معاشرے کیلئے، لہذا ہمارے معاشرتی فرعونوں نے یہ طے کر رکھا ہے کہ یہاں ہر قیمت پر غریب اور کمزور کو دبا کر رکھا جائے گا۔
اگر ہم غریب اور کمزور ہیں اور ہمیں یہ گھمنڈ ہے کہ ہم اس ملک کے شریف شہری ہیں تو پھر ہمیں کسی تھانے میں کسی ظالم وڈیرے، کسی سمگلر ٹرانسپورٹر، کسی کرپٹ ایم این اے یا کسی ستمگر جنرل کے خلاف ایف آئی آر درج کروا نے کا تجربہ کر کے دیکھنا چاہیے ، جہاں کمزور اور غریب کو تھانے، کچہری، عدالتوں، اسمبلیوں اور قانون سے انصاف نہیں ملتا ، جہاں غریبوں کے پینے کیلئے صاف پانی اور سانس لینے کیلئے صاف ہوا تک میسر نہیں، وہاں کسی غریب کے بچوں کو جینے کا کیاحق ہے!؟اورجنہیں جینے کاکوئی حق نہ ہو انہیں جعلی دوائیاں کھلاکر مار دیا جائے یا جبری طور پر لاپتہ کردیا جائے اس سے کیا فرق پڑتا ہے۔
تحریر:نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز(کراچی) شہر قائد میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی وارداتوں نے شہریوں کی زندگی اجیرن کردی ہے۔جرائم پیشہ عناصر کی کاروائیوں میں بیگناہ شہریوں کے قتل عام پر صوبائی حکومت اور قانون نافذکرنے والے اداروں کی مجرمانہ خاموشی قابل مذمت ہے۔
وحدت ہاؤس سولجر بازارسے جاری اپنے بیان میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ سندھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر عباس زیدی نے شہر قائد میں جرائم پیشہ عناصر کی کاروائیوں میں اضافے اور اس نتیجے میں معصوم شہریوں کے جان و مال کے نقصانات پر غم و غصے کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ شہر میں اسٹریٹ کرائمز کی وارداتوں میں اضافہ اور اس نتیجے میں معصوم شہریوں کی جان و مال کا ضیاع سندھ حکومت اور پولیس کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔
علامہ باقر عباس زیدی نے آج گلشن اقبال کے علاقے موچی موڑ پر اسٹریٹ کرمنلز کی کاروائی میں میڈیکل یونیورسٹی کی طالبہ کی ہلاکت پر اپنا ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ایک جانب کراچی کے عوام شہر کی گندگی اور اس سے پھیلنے والی بیماریوں سے نبرد آزما ہیں تو دوسری جانب اسٹریٹ کرمنلز کے ہاتھوں یرغمال بنے ہوئے ہیں۔
انھوں نے کہا کہ شہر کراچی کے عوام فریاد کریں بھی تو کس سے؟ پاکستان کی شہہ رگ کہلایا جانے والے شہر جرائم پیشہ عناصر کے رحم و کرم پر چھوڑ کر کیا ثابت کیا جا رہا ہے؟میرا شہر ہمارا شہر کا راگ الاپنے والے جرائم پیشہ عناصر کے ہاتھوں شہر کے معصوم بچے بچیوں کے بے رحمانہ قتل عام پر خاموش کیوں ہیں۔
علامہ باقر عباس زیدی نے وزیراعلیٰ،آئی جی اور ڈی جی رینجرز سندھ سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ شہر کراچی میں اسٹریٹ کرائمز کی بڑھتی وارداتوں اور اس نتیجے میں معصوم شہریوں کی جان و مال عزت و آبرو کے ناقابل تلافی نقصانات کا فوری نوٹس لیتے ہوئے کراچی کے عوام کو ان خونخوار عناصر سے محفوظ کرنے کے حوالے سے اقدامات کریں۔