بسم الله الرحمن الرحیم
الحمدلله رب العالمین و صلّی الله علی سیدنا محمد و آله الطیبین و صحبه المنتجبین و من تبِعَهم بِاِحسانٍ الی یوم الدین.
دنیا بھر کے مسلمان بھائیو اور بہنو!
مسلمانوں کے لئے موسم حج، لوگوں کی نظر میں شکوہ و افتخار اور خالق حقیقی کی بارگاہ میں دل کو منور کرنے اور خشوع و مناجات کا موسم ہے۔ حج ایک ملکوتی، دنیاوی، خدائی اور عوامی فریضہ ہے۔ ایک طرف تو یہ فرامین؛ «فَاذْكُرُوا اللَّهَ كَذِكْرِكُمْ آبائکمْ أَوْ أَشَدَّ ذِكْرًا» اور «وَاذْكُرُوا اللَّهَ فِی أَیَّامٍ مَّعْدُودَاتٍ» اور دوسری جانب یہ خطاب: «الَّذِی جَعَلْنَاهُ لِلنَّاسِ سَوَاءً الْعَاكِفُ فِیهِ وَالْبَادِ» حج کے لا متناہی اور گوناگوں پہلوؤں کو روشن کرتے ہیں۔
اس عدیم المثال فریضے میں، زمان و مکان کا تحفظ آشکار نشانیوں اور درخشاں ستاروں کی مانند انسانوں کے دلوں کو طمانیت عطا کرتا ہے اور عازمین حج کو عدم تحفظ کے عوامل کے حصار سے جو توسیع پسند ظالموں کی جانب سے ہمیشہ عام انسانوں کے لئے سوہان روح بنے رہے ہیں، باہر نکال لیتا ہے اور ایک معین دورانئے میں انھیں احساس تحفظ کی لذت سے آشنا کراتا ہے۔
حج ابراہیمی جو اسلام نے مسلمانوں کو ایک تحفے کے طور پر پیش کیا ہے، عزت، روحانیت، اتحاد اور شوکت کا مظہر ہے؛ یہ بدخواہوں اور دشمنوں کے سامنے امت اسلامیہ کی عظمت اور اللہ کی لازوال قدرت پر ان کے اعتماد کی نشانی ہے اور بدعنوانی، حقارت اور مستضعف بنائے رکھنے کی دلدل سے جسے دنیا کی تسلط پسند اور اوباش طاقتیں انسانی معاشروں پر مسلط کر دیتی ہیں، مسلمانوں کے طویل فاصلے کو نمایاں کرتا ہے۔
اسلامی اور توحیدی حج، «أَشِدّاءُ عَلَى الْكُفّارِ رُحَمَاءُ بَیْنَهُمْ» کا مظہر ہے۔ مشرکین سے اظہار بیزاری اور مومنین کے ساتھ یکجہتی اور انس کا مقام ہے۔ جن لوگوں نے حج کی اہمیت کو گھٹا کر اسے محض ایک زیارتی و سیاحتی سفر سمجھ لیا ہے اور جو ایران کی مومن و انقلابی قوم سے اپنی دشمنی اور کینے کو 'حج کو سیاسی رنگ دینے' جیسی باتوں کے پردے میں چھپا رہے ہیں، وہ ایسے حقیر اور معمولی شیطان ہیں جو بڑے شیطان امریکا کے اغراض و مقاصد کو خطرے میں پڑتے ہوئے دیکھ کر کانپنے لگتے ہیں۔
سعودی حکام جو اس سال سبیل اللہ اور مسجد الحرام کے راستے میں رکاوٹ بنے ہیں اور جنھوں نے خانہ محبوب کی سمت مومن و غیور ایرانی حاجیوں کا راستہ بند کر دیا ہے، وہ ایسے رو سیاہ گمراہ افراد ہیں جو ظالمانہ اقتدار کے تخت پر اپنی بقا کو عالمی مستکبرین کے دفاع، صیہونزم اور امریکا کی ہمنوائی اور ان کے مطالبات پورے کرنے کی کوششوں پر موقوف سمجھتے ہیں اور اس راہ میں کسی بھی طرح کی خیانت کرنے میں پس و پیش نہیں کرتے۔
اس وقت منٰی کے ہولناک سانحے کو تقریبا ایک سال کا عرصہ ہو رہا ہے جس میں کئی ہزار افراد عید کے دن، احرام کے لباس میں، شدید دھوپ میں، تشنہ لب اور مظلومیت کے عالم میں اپنی جان سے ہاتھ دھو بیٹھے۔ اس سے کچھ ہی دن قبل مسجد الحرام میں بھی کچھ لوگ عبادت، طواف اور نماز کے عالم میں خاک و خوں میں غلطاں ہو گئے۔ سعودی حکام دونوں سانحوں میں قصوروار ہیں۔ فنی ماہرین، مبصرین اور تمام حاضرین کا اس پر اتفاق رائے ہے۔ بعض اہل نظر افراد کی جانب سے سانحے کے عمدی ہونے کا خیال بھی ظاہر کیا گیا ہے۔ نیم جاں ہو چکے زخمیوں کو، جن کے مشتاق قلوب اور فریفتہ وجود عید قربان کے دن ذکر اللہ اور آیات الہیہ کے ترنم میں ڈوبے ہوئے تھے، بچانے میں کوتاہی اور تساہلی بھی طے شدہ اور مسلمہ حقیقت ہے۔ قسی القلب اور مجرم سعودی افراد نے انھیں جاں بحق ہو چکے لوگوں کے ساتھ بند کنٹینروں میں محبوس کر دیا اور انھیں علاج، مدد یہاں تک کہ ان کے سوکھے ہونٹوں تک پانی کے چند قطرے پہنچانے کے بجائے انھیں موت کے منہ میں پہنچا دیا۔ کئی ملکوں کے کئی ہزار خاندان اپنے عزیزوں سے محروم ہو گئے اور ان ملکوں کی قومیں سوگوار ہو گئیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران سے تقریبا پانچ سو افراد شہدا میں شامل تھے۔ اہل خانہ کے دل ہنوز مجروح اور سوگوار ہیں اور قوم بدستور غمگین و خشمگین ہے۔
سعودی حکام معافی مانگنے، اظہار ندامت اور اس ہولناک سانحے کے براہ راست قصورواروں کے خلاف عدالتی کارروائی کرنے کے بجائے، حد درجہ بے شرمی اور بے حیائی سے حتی ایک اسلامی بین الاقوامی تحقیقاتی ٹیم کی تشکیل سے بھی انکاری ہو گئے۔ ملزم کی پوزیشن میں کھڑے ہونے کے بجائے مدعی بن گئے اور اسلامی جمہوریہ سے نیز کفر و استکبار کے خلاف بلند ہونے والے ہر پرچم اسلام سے اپنی دیرینہ دشمنی کو اور بھی خباثت اور ہلکے پن کے ساتھ بے نقاب کیا۔
ان کی پروپیگنڈہ مشینری؛ ان کے سیاستدانوں سے لیکر جن کا امریکا اور صیہونیوں کے سامنے رویہ عالم اسلام کے لئے بدنما داغ ہے، ان کے نا پرہیزگار اور حرام خور مفتیوں تک جو قرآن و سنت کے خلاف آشکارا طور پر فتوے دیتے ہیں، اسی طرح ان کے پٹھو ابلاغیاتی اداروں تک جن کا پیشہ ورانہ احساس ذمہ داری بھی ان کے جھوٹ اور دروغ گوئی میں رکاوٹ نہیں بنتا، اس سال ایرانی حجاج کرام کو حج سے محروم کرنے کے سلسلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کو مورد الزام ٹھہرانے کی عبث کوشش کر رہے ہیں۔
فتنہ انگیز حکام جنھوں نے شیطان صفت تکفیری گروہوں کی تشکیل اور انھیں وسائل سے لیس کرکے دنیائے اسلام کو خانہ جنگی میں مبتلا اور بے گناہوں کو قتل اور زخمی کیا ہے اور یمن، عراق، شام اور لیبیا اور بعض دیگر ملکوں کو خون سے نہلا دیا ہے، اللہ سے بیگانہ سیاست باز جنھوں نے غاصب صیہونی حکومت کی جانب دوستی کا ہاتھ پھیلایا ہے اور فلسطینیوں کے جانکاہ رنج و مصیبت پر اپنی آنکھیں بند کر لی ہیں اور اپنے مظالم و خیانت کا دائرہ بحرین کے گاؤوں اور شہروں تک پھیلا دیا ہے، وہ بے ضمیر اور بے دین حکام جنھوں نے منٰی کا وہ عظیم سانحہ رقم کیا اور حرمین کے خادم ہونے کے نام پر محفوظ حرم خداوندی کے حریم کو توڑا اور عید کے دن خدائے رحمان کے مہمانوں کو منٰی میں اور اس سے پہلے مسجد الحرام میں بھینٹ چڑھایا، اب حج کو سیاسی رنگ نہ دینے کی بات کر رہے ہیں اور دوسروں پر ایسے بڑے گناہوں کا الزام لگا رہے ہیں جن کا ارتکاب خود انھوں نے کیا ہے یا اس کا سبب بنے ہیں۔
وہ قرآن کے اس بصیرت افروز بیان؛ «وَإِذا تَوَلّىٰ سَعىٰ فِی الْأَرْضِ لِیُفْسِدَ فِیها وَیُهْلِكَ الْحَرْثَ وَالنَّسْلَ وَاللّهُ لا یُحِبُّ الْفَسادَ» «وَإِذا قِیلَ لَهُ اتَّقِ اللّهَ أَخَذَتْهُ الْعِزَّةُ بِالْإِثْمِ فَحَسْبُهُ جَهَنَّمُ وَلَبِئْسَ الْمِهادُ». کے مکمل مصداق ہیں۔ رپورٹوں کے مطابق اس سال بھی انھوں نے ایرانی حجاج اور بعض دیگر اقوام پر راستہ بند کرنے کے ساتھ ہی دیگر ملکوں کے حجاج کو امریکا اور صیہونی حکومت کی خفیہ ایجنسیوں کی مدد سے غیر معمولی کنٹرولنگ سسٹم کے دائرے میں رکھا ہے اور محفوظ خانہ خداوندی کو سب کے لئے غیر محفوظ بنا دیا ہے۔
عالم اسلام بشمول مسلمان حکومتوں اور اقوام کے، سعودی حکام کو پہچانے اور ان کی گستاخ، بے دین، مادہ پرست اور (استکبار کے تئیں ان کی) فرمانبردار ماہیت کا بخوبی ادراک کرے اور عالم اسلام کی سطح پر انھوں نے جو جرائم انجام دئے ہیں ان کے سلسلے میں ان حکام کا گریبان پکڑے اور ہرگز نہ چھوڑے۔ اللہ کے مہمانوں کے ساتھ ان کے ظالمانہ روئے کے باعث حرمین شریفین اور امور حج کے انتظام و انصرام کے لئے کوئی بنیادی راہ حل تلاش کرے۔ اس فریضے کے سلسلے میں کوتاہی امت مسلمہ کے مستقبل کو زیادہ بڑی مشکلات سے دوچار کر دے گی۔
مسلمان بھائیو اور بہنو! اس سال مراسم حج میں مشتاق و بااخلاص ایرانی حاجیوں کی کمی ہے، مگر ان کے دل ساری دنیا کے حاجیوں کے ساتھ موجود اور ان کی بابت فکرمند ہیں اور دعا کر رہے ہیں کہ طاغوتوں کا شجرہ ملعونہ انھیں کوئی گزند نہ پہنچائے۔ اپنے ایرانی بھائیوں اور بہنوں کو دعاؤں، عبادتوں اور مناجاتوں کے وقت ضرور یاد رکھئے اور اسلامی معاشروں کی مشکلات کے ازالے اور امت اسلامیہ کے استکباری طاقتوں، صیہونیوں اور ان کے آلہ کاروں کی دست برد سے دور ہو جانے کی دعا کریں۔
میں سال گزشتہ منٰی اور مسجد الحرام کے شہیدوں اور سنہ 1987 کے شہیدوں کو خراج عقیدت پیش کرتا ہوں اور اللہ تعالی سے ان کے لئے مغفرت، رحمت اور بلندی درجات کی دعا کرتا ہوں اور حضرت امام زمانہ ارواحنا فداہ پر درود و سلام بھیجتے ہوئے امت مسلمہ کے ارتقا اور دشمنوں کے فتنہ و شر سے مسلمانوں کی نجات کا طلبگار ہوں۔
و بالله التوفیق و علیه التکل
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکریٹری جنرل آغا علی رضوی نے کواردو میں سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا اور متاثرین سے اظہار ہمدردی کرتے ہوئے کہا کہ غم کی اس گھڑی میں عوام متاثرین کے ساتھ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ قدرتی آفات کی ز د میں آکر کواردو کے اہلیان کو شدید مالی نقصان پہنچا ہے ۔ خدا کا شکر ہے کہ اس آفت میں عوام محفوظ رہیں۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ مقامی انتظامیہ اور صوبائی حکومت فوری طور پر متاثرین کی بحالی کے لیے اقدامات کرے، صرف دورہ جات اور فوٹو سیشن سے متاثرین کی بحالی نہیں ہوگی۔انہوں نے کہا کہ گزشتہ سال بھی کواردو کے عوام سیلات کی زد میں آئے تھے اور اس وقت بھی مقامی انتظامیہ نے کافی پھرتیاں دکھائی تھیںلیکن عملی طور انکی بحالی کے لیے کچھ بھی نہیں کیا گیا۔ اس سال بھی مقامی انتظامیہ کے سربراہان اپنی کارکردگی بیانات تک محدود رہنے نہ رہیں بلکہ عملی اقدامات کر کے متاثرین کی بحالی میں اپنا کردار ادا کرے۔ آغا علی رضوی نے کہا کہ کواردو کے متاثرہ علاقوں میں مالی نقصانات غیرمعمولی ہوئے ہیں اور انکا ازالہ ممکن نہیں تاہم پوری کوشش کی جائے کی کہ متاثرین کے مالی نقصانات بلخصوص گھر منہدم ہونے، کھیت دبنے ، درختوں کو نقصان پہنچنے والوں کو فوری طور پر ریلیف فراہم کی جائے۔ متاثرین کی بحالی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کی جائے گی ۔
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے صوبائی سیکرٹریٹ شادمان لاہور میں اجلاس سے خطاب میں کہا کہ شہدائے پاکستان کے پاک لہو کو کبھی فراموش نہیں ہونے دینگے، ملکی سلامتی و استحکام اور دہشتگردی کے ناسور سے نجات کیلئے قوم متحد ہو کر میداں عمل میں نکلے، بھارت، امریکہ اور اسرائیل ہمارے ازلی دشمن ہیں، ان کے ناپاک عزائم کو ہم ارض پاک میں کامیاب نہیں ہونے دینگے۔ انہوں نے کہا کہ 6 ستمبر کے شہداء اور غازیوں نے جس جرات و بہادری سے مادر وطن کا دفاع کیا، آج پھر سے ہمیں اسی قربانی اور جذبے کی ضرورت ہے، جو ملک دشمنوں کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملا دے۔ اجلاس میں شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کرنے کیلئے صوبائی سیکرٹریٹ میں تقریب کا بھی اعلان کیا گیا، جس میں شہدائے پاکستان کو خراج عقیدت پیش کیا جائیگا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے بہادر سپوتوں نے 65ء کی جنگ میں بھارت کو جس ہزیمت سے دوچار کیا وہ تاریخ کا روشن باب ہے، آج بھی ملک کی مسلح افواج وطن کے دفاع کیلئے ہمہ وقت تیار ہیں اور آرمی چیف کا مودی کا نام لے کر اسے للکارنا جنرل راحیل کی بہادری کی دلیل ہے جبکہ مودی کے بلوچستان میں مداخلت کے بیان پر وزیراعظم کی خاموشی واضح کرتی ہے کہ حکومت کی ترجیحات کچھ اور ہیں۔
وحدت نیوز(لاہور) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کے مرکزی کنونشن کی خصوصی نشست سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ انقلاب اسلامی ایران سے قبل 2 طاقتوں کے غلبہ کو دنیا میں غالب رہنے کا حق سمجھا جاتا تھا، لیکن امام خمینی نے لاشرقیہ لا غربیہ کا نعرہ بلند کرکے یہ عملی طور پر ثابت کیا کہ سپر پاور صرف اور صرف خدا ہے، یعنی اقوام عالم کو یہ باور کروایا کہ مڈل ایسٹ ہی سب سے بڑی طاقت ہے۔ انہوں نے کہا کہ امام راحل نے نظام رہبریت کو دنیا میں متعارف کروایا اور یہ ثابت کیا کہ نظام رہبریت ہی دنیا کو مشکلات سے نجات دلا سکتی ہے۔
ناصر عباس شیرازی کا کہنا تھا کہ قوموں کو زندہ اور بیدار کرنے میں اہم ترین کردار امام راحل اور رہبر معظم نے انجام دیا، گریٹر اسرائیل کو عالم اسلام کے قلب میں خنجر کی مانند پیوست کیا گیا، لیکن حزب اللہ نے اسرائیل کو شکست دی تو امریکی اخبارات نے بھی اسرائیل کی شکست کو بھاگتے جانور سے تشبیہ دی، پاکستان میں اسلامی بیداری سے وابستگی کی ذمہ داری ہم سب کا فرض ہے، ہم پاکستان کو سعودی کالونی ہرگز نہیں بننے دیں گے۔ ناصر شیرازی کا کہنا تھا کہ ہمیں عالمی نہضت کا حصہ بننا ہوگا، کیونکہ پاکستان دنیا کے اہم ترین ممالک میں سے ہے، پاکستان کا فطری دفاع ملت تشیع پاکستان ہیں۔ انہوں نے کہا کہ یمن کی جنگ پاکستان کی جنگ نہیں، سعودی جنگ میں حصہ لینا گویا عالمی جنگ میں حصہ لینا ہے، مکتب اہلبیت نے یہاں اپنا کردار ادا کیا اور حکومت یمن میں سعودی عرب کی مدد سے ایک حد تک باز رہی اور ملت تشیع نے پاکستان کے فطری مدافع ہونے کا عملی ثبوت دیا۔
وحدت نیوز(گلگت) تین روزہ سی پیک کانفرنس محض گلگت بلتستان کے عوام کو گمراہ کرنے کیلئے تھا۔اس کانفرنس کا مقصد گلگت بلتستان کے عوام سے ان پٹ لینا تھا لیکن تمام جماعتوں کے نمائندوں اور اشرافیہ کو مدعو کرکے اپنا ایجنڈا مسلط کرنے کی کوشش کی گئی ،سی پیک کے حوالے سے نہ تو حکومتی نمائندوں سے کوئی تجویز لی گئی اور نہ ہی اپوزیشن ممبران کو اپنا موقف واضح کرنے کا موقع دیا گیا۔
مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی ر ہنما و رکن اسمبلی بی بی سلیمہ نے کہا کہ سی پیک کے حوالے سے تین روزہ سیمینار میں اس میگا پراجیکٹ میں گلگت بلتستان کی حصہ داری کے حوالے سے کوئی بات نہیں ہوئی اور نہ ہی اس بڑے فورم میں کسی نے گلگت بلتستان کی آئینی حیثیت کے بارے میں بات کی۔گلگت بلتستان کے عوام سی پیک کے فوائد سے زیادہ اپنی شناخت چاہتے ہیں ۔ستر سالوں سے اس خطے کے عوام کی شناخت ہی مٹادی گئی ہے ،وفاقی وزراء کے متضاد بیانات سے گلگت بلتستان کے عوام کو بہت مایوسی ہوئی ہے،جس محبت سے اس خطے کے عوام نے بائی چوائس پاکستان کا انتخاب کیا تھا ستر سالوں سے اس محبت اور خلوص پر پانی پھیردیا جارہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں مدعو سامعین کو صرف سوال کرنے کی اجازت تھی مگر جب سوالات پوچھے گئے تو تسلی بخش جوابات نہیں دیئے گئے۔سوال گندم کا اور جواب چنے کے مصداق وفاقی وزراء اپنی تقریر سنانے کے بعد کسی سوال کا جواب دئیے بغیر چل دیے۔گلگت بلتستان کے عوام کے دل موہ لینے کیلئے کچھ مقرروں نے یہاں کے عوام کی خوب تعریفیں کیں حالانکہ اس خطے کے عوام کسی کے تعریف کے محتاج نہیں،یہاں کے عوام اپنے حقوق مانگتے ہیں تو بدہے میں تعریفیں سننے کو ملتی ہیں۔
انہوں نے کہا کہ سی پیک کانفرنس میں پی ایس ڈی پی میں جو منصوبے رکھے گئے ہیں انہی کا ہی ذکر ہوتا رہا جبکہ ان منصوبوں کا سی پیک سے کوئی تعلق نہیں۔انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام سی پیک میں حصہ داری مانگتے ہیں منصوبے نہیں،ہمیں سی پیک میں حصہ دار بنائیں منصوبے ہم خود بنائیں گے ۔انہوں نے مزید کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی کے مطالبات جائز اور برحق ہیں اور عوامی رہنمائوں پر بغاوت اور غداری کے مقدمات درج کرنا انتہائی زیادتی ہے اور حکومت ایسے اقدامات سے گلگت بلتستان کے عوام میں محبت کی بجائے نفرت کا بیج بو رہی ہے ۔حکومت عوامی ایکشن کمیٹی کے گرفتار رہنمائوں کو فوری طور پر رہا کردے یہی ان کے حق میں بہتر ہے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے مردان کی ضلع کچہری میں خود کش حملے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشت گرد عناصر امن وامان کے ذمہ دار اداروں کے لیے چیلنج بنتے جا رہے ہیں۔سیکورٹی کی مخدوش صورتحال عوام کے لیے اضطراب اور عدم تحفظکا باعث ہے۔حکومت کی طرف سے دہشت گردی کے خلاف جب تک موثر حکمت عملی نہیں اپنائی جاتی تب تک وطن عزیز میں اس طرح کے واقعات پر مکمل قابوپانا ممکن نہیں۔انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کے سہولت کاروں کو اگر انصاف کے کٹہرے میں لایاجاتا تو آج ان مذموم عناصر کے حوصلے اس طرح بلند نہ ہوتے۔اس واقعہ میں وکلا سمیت دیگر بے گناہ افراد کی قیمتی جانوں کا ضیاع ایک ناقابل تلافی نقصان اور درد ناک سانحہ ہے۔اس طرح کے واقعات سے متعلقہ اداروں کو قبل از وقت آگاہ نہ کیا جانے ملک کے تحقیقاتی اور سیکورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔عوام کی جان و مال کا تحفظ ریاست کی اولین ذمہ داری ہے۔ دہشت گردی کے عفریت سے چھٹکارے کا واحد حل نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہے۔نیشنل ایکشن پلان کو موثر انداز میں آگے بڑھایا جانا ناگزیر ہے تاکہ دہشت گرد عناصر کا قلعہ قمع ہو۔نیشنل ایکشن پلان پر عمل درآمد میں پوری قوم حکومت کے ساتھ کھڑی ہو گی۔علامہ ناصر عباس جعفری نے واقعہ میں شہید ہونے والے افراد کی بلندی درجات اور پسماندگان کے لیے صبر جمیل کی دعا کی ہے۔