وحدت نیوز (انٹرویو) اپنے خصوصی انٹرویو میں بلوچستان کے وزیر قانون کا کہنا تھا کہ آپ چار ماہ کی بات چھوڑیں، صرف چار دن دیکھ لیں، آپکو پتہ لگ جائیگا کہ ان چار دنوں میں وہ کام ہوئے ہیں، جو چار سال میں نہیں ہوسکے۔ وزیر صبح سے لیکر رات گئے تک اپنے آفسز میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر چھاپے پڑ رہے ہیں، میرے اپنے ڈیپارٹمنٹ جہاں بےضابطگیاں ہوئی ہیں، انکے خلاف ایکشن لیا ہے، چار ماہ میں وہ کام کرکے دکھائیں گے، جو یاد رکھا جائیگا۔
بلوچستان کے وزیر قانون آغا محمد رضا کا تعلق کوئٹہ شہر سے ہے وہ مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما اور شوریٰ عالی کے رکن بھی ہیں، آغا رضا نے 2013ء کے عام انتخابات میں ایم ڈبلیو ایم کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا اور رکن صوبائی اسمبلی منتخب ہوئے، حال ہی میں وزیراعلٰی ثناء اللہ زہری کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لانے میں فرنٹ لائن پر تھے، انکو پیچھے ہٹنے کیلئے کروڑوں روپے کی آفر بھی کرائی گئی، لیکن آغا رضا اپنے اسٹینڈ سے ایک انچ بھی پیچھے نہ ہٹے اور یوں وزیراعلٰی کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک کامیابی سے ہمکنار ہوئی، ایک بین الاقوامی خبر رساں ادارے نےمجلس وحدت مسلمین سے تعلق رکھنے والے صوبائی وزیر قانون سے تمام تر سیاسی صورتحال پر ایک تفصیلی انٹرویو کیا ہے، جو پیش خدمت ہے۔ادارہ
سوال: آپ پر ایک الزام عائد کیا جا رہا ہے کہ آپ نے غیرجمہوری قوتوں کیساتھ ملکر ثناء اللہ زہری کی حکومت کیخلاف عدم اعتماد کی تحریک لائے، کیا کہتے ہیں۔؟
آغا محمد رضا: اگر کوئی جمہوریت پسند شخص یہ الزام لگاتا تو تب یہ سوچا جا سکتا تھا، مزے کی بات یہ ہے کہ ایک ایسا شخص (نواز شریف) جو خود ضیاء الحق جیسے ملعون ترین ڈکٹیٹر کے کندھوں پر بیٹھ کر اس منصب پر پہنچا، وہ دوسروں پر الزام تراشی کر رہا ہے، میں ان الزامات کو بےسروپا باتوں سے تشبیہ دوں گا، کیونکہ ہم یہ تبدیلی آئین کے دائرے میں رہتے ہوئے لائے ہیں، ہم نے ایک آئین کی شق کا استعمال کیا ہے اور نیا وزیراعلٰی لائے ہیں، میں نہیں سمجھتا کہ یہ کوئی غیر قانونی و غیر آئینی اقدام ہے، آپ کسی بھی سیاسی ورکر یا آئینی ماہر سے پوچھ لیں، وہ بتا دیں گے، اگر اسی آئین کے تحت الیکشن کرائے جا سکتے ہیں، حلف اٹھایا جا سکتا ہے تو وزیراعلٰی بھی تبدیل کیا جاسکتا ہے۔ اس میں غیر قانونی یا اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم قرار دینا کوئی معنی نہیں رکھتا۔ اگر تو آئین کی کسی شق کا استعمال کسی کو اسٹیبلشمنٹ کی بی ٹیم بنانا ہے تو پھر میں الیکشن میں حصہ لینے کو بھی اسٹیبلمشنٹ کی بی ٹیم سمجھتا ہوں۔ یہ غیر منتطقی باتیں ہیں، جس میں کوئی صداقت نہیں۔ سب کو معلوم ہے کہ اسٹیبلمشنٹ کے کندھوں پر بیٹھ کر کون وزارت عظمٰی کے منصب تک پہنچا ہے۔
سوال: پھر اہم سوال یہ بنتا ہے کہ وہ کیا وجہ تھی جس نے آپ لوگوں کو مجبور کیا کہ نیا قائد ایوان لائیں۔؟
آغا محمد رضا: جی اصل وجہ یہ تھی کہ حکومت چند ہاتھوں میں یرغمال بنی ہوئی تھی، ترقیاتی کام نہیں ہو پا رہے تھے، کرپشن اپنے عروج پر پہنچی ہوئی تھی، ظاہر ہے کہ ہم نے بھی عوام میں جانا ہے، ہم نے اپنی یونین کونسل میں جانا ہے، لوگ آکر ہمارا گریبان پکڑتے ہیں، پوچھتے ہیں کہ آپ نے ان پانچ برسوں میں کیا کیا ہے، ہمارے پاس کوئی جواب نہیں ہوتا، کیونکہ انہوں نے ترقیاتی فنڈز روک رکھے ہیں، اتنی آسامیاں خالی پڑی ہیں، ان کو پر نہیں کیا گیا، لوگوں کی نگاہ میں ہمیں 25 کروڑ روپے سالانہ ملتے ہیں، لیکن گراونڈ پر صورتحال تو کچھ اور ہے۔ صرف یہ میری پریشانی نہیں بلکہ سب کی پریشانی تھی، اسی لئے 41 ارکان نے تحریک عدم اعتماد کا ساتھ دیا، اسی وجہ سے ہمیں کامیابی ملی ہے۔ اکتالیس ارکان کا مطلب یہ ہے کہ واضح اکثریت ہمارے ساتھ ہے اور سب کا غم ایک ہے۔ یہ تحریک حکومت کی غلط پالیسیوں کے خلاف تھی، جو کامیاب ہوئی۔ سادہ الفاظ میں یہی کہوں گا کہ حکومت مخالف تحریک دراصل فنڈز کی غیر منصفانہ تقسیم، بڑھتی ہوئی بیروزگاری اور لاقانونیت کے خلاف تھی۔ الحمداللہ ہم نے اس مسئلے کو اٹھایا اور ہم نے دیگر ارکان کو بھی راستہ دکھایا، جو تبدیلی کا راستہ تھا اور ہم کامیاب ہوئے ہیں، ہم نے ظلم اور ناانصافی کیخلاف اپنی آواز اٹھانے کا سلسلہ جاری رکھا ہوا ہے، ہر محاذ پر مظلوموں کی جنگ جاری رکھیں گے۔
سوال: کہا جا رہا ہے کہ بلوچستان میں وزیراعلٰی کی تبدیلی کا مقصد سینیٹ الیکشن پر اثرانداز ہونا تھا، آپ کیا کہتے ہیں۔؟
آغا محمد رضا: میں اس تاثر کو رد کرتا ہوں، پتہ نہیں لوگ کہاں سے رائے گھڑ لیتے ہیں، یہ تاثر دینے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ ہم سینیٹ الیکشن پر اثرانداز ہوں گے اور نئی حکومت توڑ دیں گے۔ میں ایک سوال کرتا ہوں کہ یہ جو حکومت تبدیل کرنے کی ایک خواری کاٹی گئی ہے، کیا فقط دس پندرہ دن کیلئے تھی؟، باکل بھی نہیں۔ یہ ساری باتیں ہیں، ان میں کوئی صداقت نہیں۔ الیکشن وقت پر ہونگے اور یہ حکومت اپنی مدت پوری کرے گی۔ سینیٹ پر بھی کوئی اثرانداز نہیں ہوگا۔
سوال: یہ کیا ہوا جیسے ہی آپ لوگوں نے حلف اٹھایا ساتھ ہی کچھ دیر بعد دہشتگردی کا بڑا واقعہ ہوگیا، کیا یہ کوئی پیغام تو نہیں تھا۔؟
آغا محمد رضا: جی باکل یہ ایک مسیج تھا کہ جو جرات آپ لوگوں نے دکھائی ہے اور یہ کام کیا ہے، اس کا انجام بہت بھیانک نکلے گا، میں سمجھتا ہوں کہ اصل میں یہ پارلیمنٹ کے اوپر حملہ تھا، میں خراج تحسین پیش کرتا ہوں فورسز کے جوانوں کو جہنوں نے بروقت کارروائی کرکے دہشتگردوں کو روکا، ورنہ آپ اس جگہ کو جا کر دیکھیں، یہ تو چند میٹر پر دہشتگردی کا واقعہ ہوا۔ یہ مین گیٹ سے جہاں سے ہم نکلتے ہیں، اسی راستے پر ہوا ہے۔ اسمبلی سے واپس آتے ہوئے ہم نے دوسرا راستہ اختیار کیا تھا، ورنہ ہمیں بھی مار دیا جاتا۔
سوال: یہ کس کیطرف سے مسیج تھا۔؟
آغا محمد رضا: (ہنستے ہوئے)، ظاہر ہے اسکا جواب تو اتنا مشکل نہیں ہے، آپ خود پہنچ سکتے ہیں، کون تھے جنہوں نے اسمبلی کے ارکان کو دھمکانے کی کوشش کی۔
سوال: کیا اسکا اندازہ تھا کہ اگر تحریک عدم لائے تو آپ لوگوں پر اسطرح کے واقعات بھی ہوسکتے ہیں۔؟
آغا محمد رضا: خطرہ نہیں بلکہ سب کو یقین ہو چلا تھا، مطلب جب تحریک عدم اعتماد کی بات ہوئی، اسی دن سے صاف نظر آرہا تھا، پچھلے چار سال کی کارکردگی آپ کے سامنے تھی اور سب کو پتہ تھا کہ کیا ہونے جا رہا ہے۔
سوال: اہم سوال یہ ہے کہ ان چار ماہ میں کیا ہوسکتا ہے، کوئی الہ دین کا چراغ تو ہے نہیں کہ فوری طور پر بڑی تبدیلی لے لائیں۔؟
آغا محمد رضا: آپ چار ماہ کی بات چھوڑیں، صرف چار دن دیکھ لیں، آپ کو پتہ لگ جائیگا کہ ان چار دنوں میں وہ کام ہوئے ہیں، جو چار سال میں نہیں ہوسکے۔ وزیر صبح سے لیکر رات گئے تک اپنے آفسز میں بیٹھ کر کام کرتے ہیں، روزانہ کی بنیاد پر چھاپے پڑ رہے ہیں، میرے اپنے ڈیپارٹمنٹ میں جہاں بےضابطگیاں ہوئی ہیں، ان کے خلاف ایکشن لیا ہے، چار ماہ میں وہ کام کرکے دکھائیں گے، جو یاد رکھا جائیگا۔
سوال: آپ نے کیا ذہن بنایا ہوا ہے کہ اہم ایشوز کون سے ہیں، جنہیں فوری حل کرنا ضروری ہے۔؟
آغا محمد رضا: سب سے پہلے بے روزگاری کا خاتمہ ہے، جو فنڈز روکے گئے ہیں، ان کی بحالی ہے، اسی طرح کرپشن کا خاتمہ ہے، نئی بھرتیوں کو میرٹ پر پُر کرنا ہے۔ تقرریاں اور تبادلے میرے پاس ہیں، انہیں آن میرٹ کروں گا۔
سوال: ایک پریس کانفرنس میں آپ نے 35000 پوسٹوں پر بھرتیاں کرنیکا اعلان کیا ہے، کیا یہ ممکن ہے۔؟
آغا محمد رضا: دیکھیں میں نے یہ کہا ہے کہ پینتیس ہزار پوسٹوں کا اعلان کیا گیا تھا، لیکن تاحال ان پر فقط پانچ ہزار بھرتیاں ہوئی ہیں، باقی تیس ہزار خالی پڑی ہیں، اس حوالے سے جلد انٹرویوز اور ٹیسٹ ہوں گے، یہ پوسٹیں فقط کوئٹہ نہیں بلکہ پورے بلوچستان کیلئے ہیں۔ ہم یہ آسامیاں میرٹ پر پُر کریں گے۔
سوال: دہشتگردی جو وہاں کا سب سے بڑا مسئلہ ہے، اسکے سدباب کیلئے کیا اقدامات اٹھائیں گے۔ نئی حکومت کے پاس اس حوالے سے کوئی حکمت عملی ہے۔؟
آغا محمد رضا: اصل میں جو نئی ٹیم بنی ہے، یہ سب ایک پیج پر ہیں، دہشتگردی، کرپشن اور بےروزگاری سمیت تمام ایشوز پر نئی ٹیم ایک پیج پر ہے، ایک بات واضح ہے کہ مسائل کا انبار لگا ہوا ہے، اس کے حل کیلئے اپنی تمام تر کوششوں کو بروکار لائیں گے، باقی دہشتگردی ایک عالمی مسئلہ ہے، جس میں کئی ممالک ملوث ہیں، اس کا خاتمہ فوری طور پر ممکن نہیں ہے، البتہ بہترین حکمت عملی سے دہشتگردوں سے نمٹا جاسکتا ہے اور واقعات کو کم سے کم کیا جاسکتا ہے۔
سوال: مخالفین کا کہنا ہے کہ آپ نے جتنے بھی منصوبے شروع کئے تھے، وہ آج بھی مکمل نہیں ہوسکے، اسکی کیا وجہ ہے۔؟
آغا محمد رضا: آپ کو ایک وجہ تو بتا دی ہے کہ وزیراعلٰی کی تبدیلی لائی ہی اس لئے گئی ہے، کئی سالوں سے ہمارے ترقیاتی فنڈز رکے ہوئے تھے، البتہ میں اللہ پر توکل کرتا ہوں اور پرامید ہوں کہ جتنے بھی منصوبے شروع کئے تھے، وہ مکمل ہوں گے، وہ عوام کو نظر آئیں گے۔ اگر ثناء اللہ زہری کی حکومت ہمارے فنڈز نہ روکتی تو آج ہمارے یہ منصوبے مکل ہوچکے ہوتے اور ہمیں یہ اقدام کرنے کی بھی ضرورت پیش نہ آتی، یہ اقدام کیا ہی اسی لئے ہے کہ ہمیں اگنور کیا جا رہا تھا۔ ہم نے یہ قدم اٹھایا ہی اسی لئے ہے کہ اربوں روپے کے پروجیکٹس ادھورے پڑے ہیں۔
سوال: تو کیا یہ منصوبے ان ان چار ماہ میں مکمل ہو جائیں گے۔؟
آغا محمد رضا: اگر ان چار ماہ میں مکمل نہیں ہو پاتے تو کم از کم ایسے اقدامات کئے جاسکتے ہیں کہ یہ ادھورے منصوبے مزید آگے تکمیل کی طرف بڑھیں۔ نامکمل کام بھی مکمل ہوتے ہیں، یہ کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہے۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے وفدکی ڈویژنل سیکریٹری جنرل علامہ محمد صادق جعفری کی زیر قیادت مقامی اسپتال میں زیر علاج قائد حزب اختلاف گلگت بلتستان اسمبلی اور رہنما اسلامی تحریک پاکستان کیپٹن (ر) محمد شفیع خان کی عیادت ، ایم ڈبلیوایم کے وفدمیں ڈویژنل پولیٹیکل سیکریٹری میر تقی ظفراور ضلع شرقی کے آرگنائزعلامہ احسان دانش بھی شامل تھے، ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں نے کیپٹن(ر) شفیع کی احوال پرسی کی اور ان کی جلد مکمل صحت یابی کی دعا کی، کیپٹن (ر) نے شفیع نے ایم ڈبلیوایم کے رہنماوں کو اپنی طبیعت سے آگاہ کیااور ان کی آمدپر شکریہ اداکیا، ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے ملت جعفریہ سے اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی کیپٹن(ر) محمد شفیع کی شفاءیابی کیلئے خصوصی دعاکی اپیل بھی کی ہے ۔
وحدت نیوز (کراچی) ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ترجمان علامہ مختارامامی کا دورہ اسٹیل ٹاون ، مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے فلاحی شعبے خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ کی جانب سے گلشن حدید میں زیر تعمیر سرد وغسل خانہ برائے میت کے منصوبے پر جاری تعمیراتی کام کا جائزہ لیا، تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ترجمان علامہ مختاراحمد امامی نے ضلع ملیر کے تنظیمی دورے کے موقع پر گلشن حدید میں مرکزی جامع مسجد جعفریہ اسٹیل ٹاون کمپلیکس میں خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ڈیولپمنٹ ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی جانب سے زیر تعمیر سرد وغسل خانہ برائے میت کے منصوبے پر جاری تعمیراتی کام معائنہ کیا، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے رہنما ثمر عباس زیدی، یونٹ کے ذمہ داران سمیت ٹرسٹ کے عہدیداران بھی بڑی تعداد میں موجود تھے ، علامہ مختارامامی نے منصوبے کی جلد تکمیل کیلئے خصوصی دعا بھی کی۔
وحدت نیوز (لاہور) وحدت یوتھ پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ شیخ اعجاز حسین بہشتی کاکہنا تھا کہ جوان کسی بھی معاشرے کی ترقی میں بنیادی کردار ادا کرتے ہیں اور پاکستان کی ترقی اور بیرون ملک امیج بلڈنگ میں جوانوں کا بہت بڑا کردار ہے ۔،زینب قتل کیس پر بات کرتے ہوئے علامہ اعجازبہشتی کا کہنا تھا کہ جوانوں کو ایسے واقعات سے سبق سیکھنا چاہیے اور مستقبل میں اپنے آس پاس کے ماحول سے با خبر رہیں تا کہ ایسے مزید واقعات پیش نہ آ سکیں ۔
انہوں نے کہا جوانوں کو زمانے کی تازہ ترین صورتحال سے آگاہ رہناچاہیے۔جامعہ پنجاب میں گزشتہ دنوں ہونے والے واقعات سے متعلق بات کرتے ہوئے علامہ اعجازبہشتی نے کہا کہ جامعات میں مثبت سیاسی سرگرمیوں کی جگہ شر پسندی نے لے لی ہے اور چند شر پسند عناصر جامعات کے ماحول کو خراب کر رہے ہیں جن کے خلاف قانونی کاروائی کر کے پنجاب یونیورسٹی سمیت تمام تعلیمی اداروں میں سے اس شر پسند مافیا کا خاتمہ کیا جائے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ رہبر انقلاب کے فرمان کے مطابق یونیورسٹیز میں زیرتعلیم تمام طلاب پر لازم اور فرض ہے کہ دنیا میں رونما ہونے والے واقعات سے باخبر رہیں اور اپنے آپ کو زمانے کے مطابق تیار کریں۔علامہ اعجاز بہشتی نے کہاکہ جوان طالب علموں کو چاہیے کہ اسلامی تنظیموں اور انجمنوں کے ساتھ تعلقات قائم کریں اور نوجوان جو بھی کام کریں وہ اللہ تعالی کی رضا کے لئے اپنا وظیفہ سجمھ کر کریں۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے گذشتہ دنوں کراچی کی معروف سماجی شخصیت انجینئر ممتاز حسین رضوی کی جبری گمشدگی پر سخت تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ کراچی سمیت ملک کے مختلف شہروں سے شیعہ علماء، دانشوروں ، جوانوں اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی ماورائے عدالت گرفتاریاں اور جبری گمشدگیوں میں اضافہ قابل مذمت ہے، آرمی چیف اور چیف جسٹس انجینئر ممتازرضوی سمیت تمام لاپتہ شیعہ علماء وجوانوں کی جبری گمشدگی کا فوری نوٹس لیں او ر گمشدگان کی بازیابی کیلئے اپنا کردار ادا کریں ، ان خیالات کا اظہار انہوں نے کراچی سے تعلق رکھنے والے معروف سماجی شخصیت انجینئر سید ممتازحسین رضوی کے اہل خانہ سے اپنی رہائش گاہ پر ملاقات کے موقع پر گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ انجینئر ممتاز حسین رضوی انتہائی ذمہ دارشہری ہونے کے ساتھ سماجی اور فلاحی امورمیں دن رات کوشاں رہنے والے انسان ہیں، دور دراز علاقوں میں پسماندہ افراد کی بحالی کیلئے شب وروز مصروف عمل رہتے ہیں، انجینئر ممتازحسین رضوی زمانہ طالب علمی میں ملت جعفریہ پاکستان کی واحد نمائندہ طلبہ تنظیم امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن سے وابستہ رہے اور بانی آئی ایس او شہید ڈاکٹر محمد علی نقوی ؒ کے خصوصی رفقاء میں ان کا شمار ہوتا ہے، جبکہ شہدائے ملت جعفریہ کے پسماندگان کی بحالی کیلئے قائم شہید فاونڈیشن پاکستان کے بانی رہنماوں میں شامل ہیں، علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ ملک بھر سے ستر سے زائد شیعہ علماء، جوان، دانشور، اساتذہ اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی شخصیات مختلف عرصے سے لاپتہ ہیں، جن کی بازیابی کیلئے مختلف فورمز پر آواز بلند کی گئی، پر امن احتجاج ، جیل بھرو تحریک دیگر اقدامات کی صورت میں مقتدر شخصیات کی توجہ اس حساس نویت کے مسئلے کی جانب مبذول کروانے کی کوشش کی گئی جس کے نتیجے میں چند ایک جوان بازیاب ہو گئے لیکن اس سے زیادہ تعداد میں پھر لاپتہ کردیئے گئے، انہوں نے کہا کہ ہم پہلے بھی کہہ چکے ہیں اور پھر واضح کررہے ہیں کہ ہمارے جوانوں اور بزرگوں کو عدالتوں میں پیش کیا جائے اگر ان پر کوئی جرم ثابت ہوجائے تو انہیں آئین پاکستان کے مطابق سزا دی جائے ورنہ انہیں فوری پر رہا کیا جائے ۔
اس پر موقع پر انجینئر ممتاز حسین رضوی کے اہل خانہ کا کہنا تھا کہ انجینئر ممتاز حسین 23 جنوری سے لاپتہ ہیں ، ہم نے ان کی گمشدگی کی درخواست مقامی پولیس اسٹیشن میں جمع کروادی ہے، انجینئر ممتاز 23 جنوری کو کام کے سلسلے میں گھر سے گئے تھے جسکے بعد سے تاحال انکا کچھ پتہ نہیں چلا ، ممتاز حسین کئی سالوں سے کمپیوٹر کے کاروبار سے منسلک ہیں،جبکہ انجینئر ممتاز حسین مقامی یونیورسٹی میں پی ایچ ڈی کہ طالب علم بھی ہیں ، انکا زمانہ طالب علمی میں تعلق آئی ایس او سے رہا ہے جبکہ مختلف رفاعی و فلاحی کاموں، یتیموں کی کفالت و تعلیمی سرپرستی میں مصروف رہتے تھے ، انجینئر ممتازرضوی کے اہلخانہ نے آرمی چیف ، چیف جسٹس آف پاکستان سے ممتاز حسین کی بازیابی کی اپیل بھی کی ہے ۔
وحدت نیوز (ڈی آئی خان) خیبر پختونخوا کے شہر ڈیرہ اسماعیل خان میں حالیہ ٹارگٹ کلنگ اور بالخصوص 18 سالہ نوجوان شہید سید حسن علی کے قتل کے خلاف احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ احتجاجی مظاہرے کی قیادت مجلس وحدت مسلمین کے رہنما علامہ غضنفر عباس نقوی، شیعہ علماءکونسل کے رہنما علامہ رمضان توقیر ، سرائیکی ا سٹوڈنٹس موومنٹ، سرائیکی یوتھ پارلیمنٹ و دیگر سیاسی و سماجی تنظیموں نے کی۔ اس موقع پر مظاہرین نے ضلعی انتظامیہ کے خلاف نعرے بازی کی اور کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان ایک پر امن شہر ہوا کرتا تھا، لیکن اب دہشت گرد دندناتے پھرتے ہیں، جب اور جسے چاہیں موت کے گھاٹ اتار دیتے ہیں ان کو روکنے والا کوئی نہیں۔ مظاہرین نے کہا کہ پولیس دہشت گردوں کو قابو کرنے میں مکمل طور پر ناکام ہے، ہم آرمی چیف اور بالخصوص آئی جی خیبر پختونخوا صلاح الدین محسود سے مطالبہ کرتے ہیں کہ ڈی آئی خان میں مکمل آپریشن کیا جائے اور شہید سید حسن علی کے قاتلوں کو جلد سے جلد گرفتار کیا جائے۔ احتجاجی مظاہرے کے بعد مظاہرین نے توپانوالہ چوک پر شہید کی یاد میں شمعیں روشن کیں جس میں کافی تعداد میں لوگ شریک ہوئے۔