وحدت نیوز (بھلوال) سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین صوبہ پنجاب علامہ مبارک موسوی نے وفدکے ہمراہ ضلع سرگودھا کا دورہ کیا، اس موقع پر مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی اور ترجمان ایم ڈبلیوایم پنجاب راجہ امجد علی بھی ان کے ہمراہ موجود تھے، رہنماوں نے ضلع سرگودھا کے اراکین سے بھلوال میں اہم ملاقات کی ، ضلعی کابینہ کی کارکردگی کا جائزہ لیااور توسیع تنظیم مہم کے تحت تنظیم سازی کے عمل کو تیز کرنے کی ہدایت کی جبکہ آنے والے الیکشن میں ضلع سرگودھا کو سیاسی حکمت عملی بنا کر صوبائی سیکرٹریٹ کوجلد مطلع کرنے کے احکامات جاری کیئے،مرکزی سیکرٹری سیاسیات و صوبائی سیکرٹری جنرل کا ضلعی کابینہ کی کارکردگی پر اطمنان کا اظہار کیا گیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع ڈیرہ اسماعیل خان کی ضلعی کابینہ کے اراکین نے ضلعی سیکریٹری جنرل مولانا غضنفرعباس نقوی کی سربراہی میں مرکزی سیکریٹریٹ میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی سیکریٹری امورسیاسیات اسدعباس نقوی سے ملاقات کی اس موقع صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ اقبال بہشتی، تہور عباس شاہ ، تنویر عباس مہدی، اسدزیدی سمیت دیگر بھی موجود تھے، رہنماو ں کے درمیان ڈیرہ اسماعیل خان میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ، شیعہ جوانوں کے اغواء، کوٹلی امام حسین ؑ کی وقف اراضی کی بازیابی اور آئندہ قومی انتخابات میں پارٹی حکمت عملی کا جائزہ لیا گیا۔
وحدت نیوز(کراچی) امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے نو منتخب سیکرٹری جنرل علامہ صادق جعفری اور دیگر اراکین کابینہ کے اعزاز میں عشائیہ کا اہتمام ڈویژنل آفس میں کیا گیا۔ اس موقع آئی ایس او کے ڈویژنل صدر برادر یاسین نے علامہ صادق جعفری پھولوں کا گلدستہ اور سابق صدر برادر علی اویس نے بسیجی رومال تحفے میں پیش کیا،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ مبشر حسن،میر تقی ظفر ،زیشان حیدر اور کاظم عباس سمیت آئی ایس او کے رہنمامحمد عباس اور محمد علی بھی موجود تِھے،دونوں تنظیموں کے رہنماؤں کے درمیان باہمی اتحاد و یکجہتی کو مزید مظبوط و مؤثر بنانے کے ساتھ ساتھ ملت تشیع کے مسائل کو مؤثر انداز میں حل کرنے پر اتفاق کیا گیا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی سانحہ قصور میں ملوث شخص کی مبینہ گرفتاری پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم بچی کے ساتھ درندگی کا ارتکاب کرنے والے شخص کو سرعام سولی پر لٹکایا جائے۔معاشرے میں بسنے والے انسان نما درندے عبرت ناک سزاؤں کے مستحق ہیں۔ایسے افراد کے ساتھ کسی بھی قسم کی معمولی سی لچک پوری قوم کی تذلیل تصور ہو گی۔اس طرح کے مجرموں کو عوام کے سامنے سولی پر لٹکا کر دوسروں کے لیے نشان عبرت بنایا جانا چاہیے ۔
انہوں نے کہا کہ معاشرے میں بڑھتی ہوئی بے راہ روی کا بنیادی سبب عدل و انصاف کی بجائے طاقت اور اختیارات کی حکمرانی ہے۔اگر قانون و انصاف کی بالادستی کو یقینی بناتے ہوئے مجرموں کو ان کے جرم کی فوری سزاملے تو پھر معاشرے میں جرائم کی شرح بتدریج کم ہو جاتی ہے لیکن بدقسمتی سے ہمارے ہاں مختلف نوعیت کے سنگین جرائم بھی معمول کا حصہ بنے ہوئے ہے۔اگر حکمران بدعنوان نہ ہوتے تو ریاستی ادارے بھی اپنی ذمہ داریاں دیانت داری سے سرانجام دیتے ۔پاکستان میں بالخصوص اور پنجاب میں بالعموم ریاستی اداروں کو حکمرانوں نے گھر کی لونڈی سمجھا ہوا ہے جنہیں انتقامی مقاصد کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سانحہ قصور کے اصلی ملزم کی گرفتاری کا دعوی اگر درست ہے تو یہ ایک بڑی پیش رفت ہے۔قصور میں اس سے قبل بھی اسی نوعیت کے متعدد واقعات رونما ہو چکے ہیں ۔حکومت کی یہ ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ مکمل چھان بین کر کے یہ سراغ لگائے کہ زینب کیس انفرادی فعل ہے یا پھر اس کے پس پردہ کوئی مافیا کام کر رہا ہے اور دیگر واقعات میں ملوث افراد کی بھی گرفتار کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ ایسے دردناک واقعات کا تدارک تب ہی ممکن ہے جب مجرم کو سزا ملنے میں تاخیر نہ ہو۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) مبارک ہو!پیغامِ پاکستان فتویٰ صادر ہوگیا۔ اب اس فتوے کی قانونی حیثیت کیا ہے اس کی کسی کو خبرنہیں لیکن تعریفوں کے ڈونگے برسائے جا رہے ہیں دوسری طرف یہ بھی مبارک ہو کہ کالعدم تنظیم تحریک نفاذ شریعت محمدی کے سربراہ صوفی محمد بھی ان دنوں پاکستان کے آئین پر ایمان لے آئے ہیں اور اُن کے ایمان کی قانونی حیثیت کا بھی ابھی تک کسی کو کچھ معلوم نہیں۔
اب جن کی قانونی حیثیت سب پر عیاں ہے ان کی کارکردگی بھی کچھ تسلی بخش نہیں، اس طرف سے بھی بعض چونکا دینے والی خبریں گردش کر رہی ہیں جیسے کہ گزشتہ ایک ہفتے میں کراچی میں دوجعلی پولیس مقابلے ہوئے، بغیر کسی کریمنل ریکارڈ کے پولیس نے جعلی مقابلوں میں دو نوجوان ٹھکانے لگا دیے۔انیس سالہ انتظار احمد کو ڈیفنس میں صرف گاڑی نہ روکنے پر اہلکاروں نے فائرنگ کرکے قتل کردیا اور نقیب اللہ محسود کو سچل گوٹھ کے قریب پولیس نے پار کر دیا۔
دونوں کے کیس میں لواحقین اور عوام نے پولیس پر عدم اعتماد ظاہر کیاہے اور اسے کھلی پولیس گردی سے تعبیر کیا ہے۔مبینہ طور پر صرف ایس ایس پی ملیر راؤ انوار نے اب تک پولیس مقابلوں میں ڈھائی سو سے زائد افراد کو موت کے گھاٹ اتارا ہے. میڈیا کے مطابق نقیب اللہ کے اہل خانہ کا کہنا ہے کہ اسے گھر سے حراست میں لینے کے بعد ماورائے عدالت جعلی پولیس مقابلے میں قتل کردیا گیا۔
واضح رہے کہ راؤ انوار پر اس سے پہلے بھی جعلی پولیس مقابلوں میں بے گناہ نوجوانوں کو ہلاک کرنے اور زمینوں پر قبضے کے الزامات عائد ہوتے رہے ہیں۔ انہیں 2016ء میں بھی معطل کیا گیا تھا تاہم بعدازاں اعلیٰ سطح سے آنے والے دباؤ کے بعد کچھ ہی عرصے میں بحال کردیا گیا۔ 2016 میں ایک انٹرویو میں راؤ انوار نے بتایا تھا کہ وہ اب تک ڈیڑھ سو سے زیادہ پولیس مقابلے اور ان میں درجنوں مبینہ ملزمان کو ہلاک کرچکے ہیں۔
جہاں تک پولیس کے لگے ناکوں کو دیکھ کر لوگوں کے فرار ہونے کا تعلق ہے تو اس میں ایک عنصر یہ بھی ہے کہ بعض متاثرین کے مطابق پولیس والے ناکے لگا کر ڈاکووں سے بھی بدتر سلوک کرتے ہیں اور جو کچھ لوگوں کی جیب میں ہو وہ ابھی انیٹھ لیتے ہیں اور اس کے علاوہ گھڑیاں اور موبائل تک ہتھیا لیے جاتے ہیں۔
یہ سارے الزامات اپنی جگہ قابلِ تحقیق ہیں البتہ ایک فوری کام یہ بھی ہے کہ پولیس والوں کی اخلاقی تربیت کرنے نیز حرام خوری اور رشوت خوری کے خلاف بھی ایک مشترکہ فتویٰ اور قومی بیانیہ منظرِ عام پر آنا چاہیے ۔ اسی طرح امر بالمعروف اور نہی عن المنکر کے نام سے ایک ایسا ادارہ ہونا چاہیے کہ جو پولیس کی مسلسل نگرانی کرے اور موصولہ شکایات پر نوٹس لے۔
عوام میں ظلم، استحصال، حرام خوری اور رشوت کے خلاف آگاہی اور شعور کی مہم چلانا بھی علمائے دین کا اوّلین فریضہ ہے، اگر ٹرمپ کے ڈالر رکنے پر پیغامِ پاکستان صادر ہو سکتا ہے تو ملک میں حرام خوری اور رشوت خوری کے خلاف نیز مختلف اداروں کے جبر و استحصال کے خلاف کوئی مشترکہ فتویٰ یا بیانیہ کیوں صادر نہیں ہو سکتا۔
بہرحال آئین پاکستان سے صوفی محمد جیسے لوگ کھیلیں یا پولیس وردی میں ملبوس حضرات یہ ارباب حلو عقد کی ذمہ داری بنتی ہے کہ وہ اصلاحِ احوال پر توجہ دیں۔ اگر ٹرمپ کے دباو پر سارے مسالک کے علام حضرات کو ایک میز پر بٹھایا جاسکتا ہے تو عوامی شعور اور یکجہتی کے ساتھ پولیس کو بھی راہِ راست پر لایا جا سکتا ہے۔
ضرورت اس امر کی ہے کہ ہمارے سیاسی و عوامی اکابرین لعن طعن اور گالی گلوچ کی سیاست سے ہٹ کر عوامی سطح پر آکر مسائل کو درک کریں اور مسائل کے حل کے لئے عملی کوشش کریں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سکرٹریٹ اسلام آباد میں، مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ سیداحمد اقبال رضوی کی زیر صدارت شعبہ تربیت کا مشاورتی اجلاس ہوا، جس میں شعبہ تربیت کےنئے مرکزی سیکرٹری ڈاکٹر محمد یونس نے خصوصی طور پر شرکت کی اس موقعہ پر شعبہ تربیت کے نئے مرکزی سیکرٹری کو ذمہ دا ری سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی گئی اور شعبہ تربیت کی اب تک کی فعالیت اور مستقبل میں شعبہ تربیت کے پروگرامات کی تشکیل کے حوالے سے خصوصی اقدامات اور فیصلے کئے گئے۔ اس اجلاس میں تاکید کی گئی کہ سالانہ پروگرام کی روشنی میں تمام تنظیمی امورکی انجام دہی کے لئے تربیتی مراحل سے گزرنا ضروری ہے تربیت شدہ افراد تنظیمی امور کو زیادہ بہتر انداز میں انجام دے سکتے ہیں۔
بعد ازاں علامہ اصغر عسکری معاون مرکزی شعبہ تنظیم سازی کی زیر صدارت شوریٰ عالی کے فیصلے کی روشنی ایک نکاتی ایجنڈےپر تنظیمی،تربیتی درسی نصاب کے حوالے اہم اجلاس منعقد ہوا ۔ جس کا مقصدمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تمام ممبران ،عہدہ داران کی درجہ بندی اور ذہنی سطح کے مطابق تنظیمی ،تربیتی تدریسی نصاب کا مرتب کرنا ہے ۔ اجلاس میں کئی امور پر زیر بحث آئے۔شعبہ تنظیم سازی اور شعبہ تربیت کے باہمی اشتراک اور ممبران کے لئےورکشاپس کے انعقاد پر بھی بات چیت کی گئی ۔اس اجلاس میں علامہ اصغر عسکری معاون مرکزی سیکریٹری تنظیم سازی ،مولانا علی شیر انصاری کے علاوہ جناب برادرسید احسن رضا جو کہ لاہور سے تشریف لائے تھے اور جناب ظہیر کربلائی بھی موجود تھے۔