وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی نے علامہ شیخ اعجازحسین بہشتی کی بحیثیت مرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ پاکستان اور علامہ ڈاکٹر محمد یونس حیدری کی مرکزی سیکریٹری امور تربیت نامزدگی کی توثیق کردی ہے، تفصیلات کے مطابق مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے علامہ شیخ اعجازحسین بہشتی کو بحیثیت مرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ پاکستان اور علامہ ڈاکٹر محمد یونس حیدری کو مرکزی سیکریٹری امور تربیت ایم ڈبلیوایم کی مرکزی کابینہ میں شمولیت کیلئے ان کے نام شوریٰ عالی کے اجلاس میں سربراہ شوریٰ عالی حجتہ الاسلام علامہ شیخ حسن صلاح الدین کو پیش کیئے جنہیں مشاورت کے بعد منظور کرلیا گیااور علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کی جانب سے مذکورہ مرکزی رہنماوں کی نئی ذمہ داریوں کی توثیق کردی ہے ، جس کا اعلان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے کردیا ہے۔
علامہ راجہ ناصرعباس جعفری سمیت مرکزی کابینہ ، صوبائی سیکریٹری جنرل صاحبان اور ضلعی عہدیداران نے علامہ اعجاز بہشتی اور ڈاکٹر یونس حیدری کو نئی ذمہ داریاں سنبھالنے پر مبارک باد پیش کی ہے اور امید ظاہر کی ہے کہ دونوں رہنماپہلے سے زیادہ لگن اور توجہ کے ساتھ اپنے اپنے شعبہ جات میں فعالیت انجام دیں گے ، واضح رہے کہ اس سے قبل علامہ اعجاز بہشتی ایم ڈبلیوایم کی مرکزی کابینہ میں بحیثیت سیکریٹری امور تربیت اور علامہ ڈاکٹر محمد یونس حیدری مرکزی سیکریٹری وحدت یوتھ پاکستان اپنی ذمہ داریاں انجام دے رہے تھے ۔
وحدت نیوز(ڈیرہ اسماعیل خان) تکفیری دہشت گردوں کی فائرنگ سے شہید ہونے والے اٹھارہ سالہ جوان شہید سید حسن علی شاہ کی نماز جنازہ ادا کردی گئی، نماز جنازہ علامہ رمضان توقیر کی زیر اقتداءادا کی گئی جس میں علاقہ مکینوں ، شہید کے پسماندگان سمیت مجلس وحدت مسلمین کے ضلعی سیکریٹری جنرل علامہ سید غضنفرعباس نقوی اور دیگر رہنماوں نے شرکت کی ، نماز جنازہ کے دوران احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ سید غضنفر عبا س نقوی نے کہا کہ ڈیرہ اسماعیل خان اہل تشیع کی مقتل گاہ بنا ہوا ہے، افسوس قانون نافذکرنے والے ادارے، وفاقی وصوبائی حکومت قاتلوں کو گرفتار کرنے کے بجائے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں، ستم بالائے ستم کے ہم روزانہ اپنے جوانوں کے لاشے بھی اٹھا رہے ہیں اور اپنے ہی بیگناہ جوانوں کی گرفتاریوں اور اغواءکا بھی سامنا کررہے ہیں، یعنی ٰ مقتول بھی ہیں اور اسیر بھی ہم ہی ہیں، انہوں نے آرمی چیف جنرل قمر باجوہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ نسل کشی کا فوری نوٹس لیں اور بے گناہ شیعہ جوانوں کو بازیاب کروانے میں اپنا کردار ادا کریں ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کراچی ڈویژن کے زیراہتمام حالات حاضرہ اور موجودہ ملکی سیاسی صورت حال پر فکری نشست کا انعقاد کیاگیاجس سے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے خصوصی خطاب کیاجبکہ دیگر مقررین میں مرکزی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین محترمہ زہرانقوی اور محترمہ ندیم زہرا بھی شامل تھیں،علامہ راجہ ناصرعباس جعفری کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان نے ہمیشہ مظلوم کی حمایت اور ظالم کی مخالفت کی ہے۔یہ ہماری جماعت کا، بنیادی منشور ہے ہم نے پہلے دن سے چاہے وہ ماڈل ٹاؤن کا واقعہ ہو یا سانحہ آرمی پبلک اسکول یا ٹارگٹ کلنگ کا مسئلہ ہم نے بلا تفریق مظلوموں کی حمایت کی ہے،مظلوم کی حمایت اور وقت کے طاغوت کے خلاف عملی اقدام کادرس ہمیں کربلا سے ملا ہے، لہذا ہم مظلوموں کی حمایت کرتے ہیں اور کرتے رہے گے قصور میں جو معصوم بچوں کے ساتھ ظلم ڈھایا گیا اور حکومت کی جانب سے جسطرح بے حسی کا مظاہرہ کیا گیا جس کی وجہ سے قوم میں اس مردہ بے حس ظالم حکومت سے نفرت میں شدید اضافہ ہوا ۔
انہوں نے کہاکہ ان ظالموں کی وجہ سے عوام کو آج انصاف کی فراہمی ناممکن ہوچکی ہے یہ حکومت صرف اپنے مفادات اور اپنے سیاسی مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانےکے لیے قومی اداروں کا استعمال کرتی ہے،اختیارات کے اس ناجائر استعمال پر پنجا ب حکومت کو جوابدہ ہونا ہو گا اور اب وہ وقت آپہنچا ہے، ملک کی بڑی سیاسی و مذہبی جماعتیں شہباز شریف اور رانا ثنا اللہ کا استعفی چاہتی ہیں۔ کالعدم مذہبی جماعتوں سے رابطوں کے انکشافات کے بعد پنجاب کابینہ کے بیشتر وزراء کی حقیقت کھل کر سامنے آ گئی ہے،نواز شریف بھارت کے لیے درد دل رکھتے ہیں جب کہ شہباز شریف اور ان کی کابینہ کے وزرا ملک کے امن و سلامتی کے خلاف مصروف کالعدم جماعتوں سے فکری و جذباتی لگاؤ رکھتے ہیں جو ملک دشمنی کی دلیل ہے۔
انہوں نے کہا کہ قوم ایسے ظالم حکمرانوں کا احتساب چاہتی ہے ۔جو قوم کو پرتعیش سفری سہولیات کے جھانسے میں رکھ کر پورے ملک کو لوٹنے میں مصروف ہیں۔موجودہ حکومت نے سوائے لوٹ مار اور مخالفین کو انتقام کا نشانہ بنانے کے اور کوئی کام نہیں کیا۔ ملک میں صحت، تعلیم اور بے روزگاری جیسے بنیادی مسائل حکومت کی عدم توجہی کے باعث سنگین صورتحال اختیار کرتے جا رہے ہیں،انہوں نے کہا کہ اب حکمرانوں کے دن گنے جا چکے ہیں۔نااہل حکمرانوں کے خلاف جس احتجاج کا آغاز ہونے جا رہا ہے وہ انہیں ایوان اقتدار سے نکالے بغیر ختم نہیں ہو گا۔
نشست سے محترمہ ندیم زہراء عابدی نے "مومن اور اسلامی معاشرہ" کے عنوان پرخطاب کرتے ہوئے کہا کہ ایک صالح اسلامی معاشرہ کے ذریعہ ہی معاشرہ کی ساری ضرورتیں پوری ہوسکتی ہیں، جس کے لیے معاشرہ کے ہر فرد میں مدینہ منورۃ کے انصار کے نیک اور سچے جذبات پیدا کرنا از حد ضروری ہے۔ انصار نے مہاجربھائیوں کو اپنا بھائی بناکر ان کی ضرورتوں کا پورا خیال رکھا، مہاجربھائیوں کی اجنبیت کو دور کردیا، آپس میں شیروشکر ہوگئے، ان کا معاشرہ ایک اسلامی اور مثالی معاشرہ بن گیا، جس کی تصویر کشی سورۃ الحجرات میں کی گئی ہے۔ الغرض اخوت ایمانی صحیح معنی میں پیدا ہوجائے تو امت کے بہت سارے مسائل خود بخود حل ہوتے چلے جائیں گے، لہذااگر معاشرے میں بسنے والے اپنی سوچ و فکر قرآن اور سنت نبوی (ص)کے طابق ڈھال لیں تو بس وہی مومن کا اسلامی معاشرہ کہلائے گا لہذا ضرورت اس بات کی ہےاگر ہم واقعاً اپنے معاشرے کو اسلامی معاشرہ بنانا، چاہتے ہیں تو خود اپنے اندر مومن کی صفاعات شامل کر یں جب ہی ممکن ہے ایک اسلامی معاشرے قائم ہوسکے،نشست کے آخر میں خواتین کی جانب سے سوالات کیے گئے جس کےعلامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے تفصیلی جوابات دیئے،نشست میں دعائے مشلول کی اجتماعی تلاوت بھی کی گئی،جسمیں ملک و ملت کی سالمیت کے لیے خصوصی دعائیں کی گئی ،نشست کا آختتام دعائے فرج سے کیاگیا۔
وحدت نیوز ( جیکب آباد) مہدی آباد جیکب آباد میں اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹری جنرل علامہ مقصودعلی ڈومکی نے کہا ہے کہ آرمی چیف کی جانب سے دھشت گردوں کی سزائے موت کی توثیق خوش آیند ہے مگر ملت جعفریہ کے ہزاروں شہدائے وطن کے ورثاء آج بھی اپنے پیاروں کے خون سے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں۔ کوئٹہ سے پاراچنار تک جن دھشت گردوں نے مساجد اور امام بارگوں مظلوموں کا خون بہایا انہیں کب پھانسی پہ لٹکایا جائے گا۔شہدائے شکارپور کی تیسری برسی کے موقع پر ہم ایک دفعہ پھر ان مظلوم شہداء کے لئے انصاف کا مطالبہ کرتے ہیں جنہیں بے جرم و خطا حالت نماز میں شہید کیا گیا اور قاتل آج بھی آزاد ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پارلیمنٹ کا تقدس اس وقت ہے جب پارلیمنٹ مجرموں کی محافظ بننے کی بجائے پاکستان کے بیس کروڑ عوام اورمظلوموں کی پناہ گاہ ہو۔ جو پارلیمنٹ وطن کے عزت وقار کی محافظ بنے ، ظالموں اور لٹیروں کو بے نقاب کرے۔ چوروں اور ڈاکووں کی محافظ پارلیمنٹ اپنا تقدس پامال کر چکی ہے۔ اراکین پارلیمنٹ ذاتی مفادات سے نکل کر ملک کے غریب عوام کا سوچیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم یوم یکجہتی کشمیر پر مظلوم کشمیری بھائیوں کی جدوجہد آزادی کی حمایت میں بھرپور آواز بلند کریں گے۔ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ نے ہمیشہ مظلوم کشمیری اور فلسطینی مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ان شاء کشمیر اور فلسطین جلد آزاد ہوگا اور ظلم کی سیاہ رات کا جلد خاتمہ ہوگا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) میرے ابو کتنے اچھے ہیں، ابو نے کہا تھا کہ واپسی پر وہ میرے لیے بہت سارے کھلونے لائیں گے، ابو ہمیشہ مجھے کہتے تھے کہ میں ان کی اچھی بیٹی ہوں اور ضد بھی نہیں کرتی ۔۔۔۔ امی نے بھی کہا تھا کہ وہ بھی میرے لیے اچھے اچھے کپڑے اور بہت ساری کھانے کی چیزیں لائیں گی۔۔۔۔۔
اور ابھی وہ دونوں اللہ کے گھر گئے ہیں تاکہ اللہ میاں سے بولیں کہ میں ہمیشہ ان کی اچھی بیٹی بن کر رہوں ۔۔۔۔ لیکن امی ابو کے بغیربلکل بھی میرا دل نہیں لگتا ۔۔۔ جب وہ آئیں گے تو میں کہوں گی کہ اب کبھی بھی مجھے اکیلا چھوڑ کر مت جائیں ۔۔۔۔ مجھے یہاں ڈر لگتا ہے اور یہاں اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔۔۔۔۔
ابھی تک اس معصوم بچی کی اس طرح کی ہزاروں باتیں و خواہشیں فضا میں موجود ہیں کہ جو بار بار ایک ہی سوال کی شکل میں میرےکانوں سے ٹکراتیں ہیں ۔۔۔ یہ کہ ۔۔۔۔ کیا ابھی بھی ہم زندہ ہیں ؟؟ اور کیا زینب مر گی ؟؟ ۔۔۔۔۔ نہیں ۔۔۔۔۔
ہم بھی مر چکے ہیں اور مجھے اپنے مردہ ہونے کا یقین اس وقت ہوا کہ جب میں نے اس دل خراش واقعہ کی آڑ میں لکھی گی چند روشن خیال تحریروں کو پڑھا ۔ جن میں بجا ئےاس کے کہ ان جیسے انسان سوز واقعات کی بنیادوں کو ذکر کیا جائے ۔۔ لگے اپنی وفاداری کا ثبوت دینے ۔ کسی نے لکھا کہ یہ اس لیے ہوا کیونکہ ہماری سوسائٹی میں سیکس ایجوکیشن نہیں دی جاتی۔ تو کوئی بولا کہ آخر زنا کی حد کے لیے چار گواہ کیوں ضروری ہیں۔ تو کسی نے تو سیدھا یہ کہہ دیا کہ یہ سب مولویوں کی تنگ نظری کا نتیجہ ہے ۔
تاریخ ایسے واقعات سے بھری پڑی ہے کہ جب تک اندر کے لوگ ساتھ نہ دیں کسی بھی مضبوط سلطنت کی بنیادوں کو ہلایا تک نہیں جاسکتا ۔ تعجب تو اس بات پر ہوتا ہے کہ آخر کون لوگ آج آزادی نسواں و روشن خیالی کی باتیں کر رہے ہیں ۔۔ وہی کہ کل تک جن میں یہ رائج تھا کہ ؛ عورت ،مرد کے ساتھ ایک جگہ نہیں سو سکتی کیونکہ اس کی نحوست کی وجہ سے مرد کی زندگی کم ہو جاتی ہے[1] اور مرد کو اختیار ہے کہ وہ عورت کو فروخت کر سکتاہے یا بھر وہ کہ جو کل تک خواتین کی شادیاں زبردستی حیوانات سے کرتے رہے [2] اس روشن خیالی کا ماضی یہی ہے کہ جس میں عورت کو اجازت نہ تھی کہ وہ کسی بھی جگہ مرد کے ساتھ نظر آئے چاہے وہ اس کی ماں یا بہن ہی کیوں نہ ہو ، عورتوں کا بازار ، گلیوں ، سڑکوں حتی تمام پبلک پلیسسز پر آنا ممنوع تھا[3]۔ بعض جگہ تو مرد کے مرنے کے ساتھ عورت کو زندہ دفن کر دیا جاتا اور جب کبھی گھر پر مہمان آتا تو اپنی ناموس کو اسے پیش کیا جاتا[4] حتی افریقا کے کچھ قبائل میں تو ایک گائے کے بدلے بیٹی کو فروخت کیا جاتا۔ اگر کسی کو جنگجو یا کسی بھی خوبی والا بیٹا چاہیے ہوتا تو اپنی ناموس کو اسی قسم کے مرد کے پاس بیھجا جاتا[5] ۔ کبھی خواتین کو اجتماعی زیادتی کا نشانہ بنایا جاتا [6] ۔تو کہیں پر اپنی ناموس کا تبادلہ کیا جاتا[7] ۔ کہیں پہ یہ ہوتا کہ اگر مرد و عورت دونوں راضی ہیں تو آزادی سے معاشرے میں کچھ بھی کرتے پھریں [8] تو کہیں پیسوں کے عوض اپنی ناموس کو سرعام فروخت کر دیا جاتا[9]۔
مگر جیسے ہی اسلام جیسے مقدس دین نے طلوع کیا تو ان خرافات و واہیات کی جگہ انسانی اقدار اور تو انسانیت کے تقاضوں نے لے لی ، دینِ اسلام نے معاشرے میں عورت کو زمین کی پستیوں سے نکال کر آسمانی بلندیاں عطا کیں اور بلند صدا دے کر کہا کہ عزت و تکریم کا معیار فقط تقوی ہے نہ کہ نسب و جنسیت ۔
وہی عورت کہ جسے معاشرے میں حقارت کی نگاہ سے دیکھا جاتا جنت جیسی عظیم نعمت کو اس کے قدموں میں قرار دیا گیا۔ وہ بیٹی کہ جسے زندہ درگور کردیا جاتا تھا جنت کو اس کی پرورش کا صلہ قرار دیا گیا ۔ آج قوانین اسلام سے ہٹ کر آزادی کا علمبردار ہونا ایسا ہی ہے کہ جیسے گھپ اندھیروں میں سیاہ ورق تلاش کرنا ۔ اور رہی بات سیکس ایجوکیشن کی تو میں اپنے ناداں دوستوں سے یہ عرض کروں گا کہ اس روشن خیالی کو پھیلانے سے پہلے اُن علل و اسباب کا ضرور مطالعہ کریں کہ جن کی بنا پر غرب معاشرے کو اس ایجوکیشن کی ضرورت پڑی ۔
اگر ہم ذرا بھی اسلام اوراسلامی تہذیب سے آشنا ہوتے تو ہمیں بخوبی اندازہ ہوتا کہ ہمیں قطعا ایسی مشکلات کا سامنا نہیں جن مشکلات سے مغربی سوسائٹی گزر رہی ہے ۔ مغرب میں بسنے والے پاکستانیوں سے ہی پوچھ لیجئے جہاں آج بھی ایک عورت کے دو ، دو اور تین تین شوہر ملتے ہیں اور بعض اوقات محرموں کے ساتھ بھی شادی کا پراسیس انجام دینا پڑتا ہے۔
اور ساتھ ہی یہ یاد رہے کہ بچے کا ذہن ایک سفید ورق کی مانند ہے جیسی بنیاد رکھو گے ویسی ہی عمارت بنتی نظر آئے گی ۔ جہاں تک چار گواہوں کا مسئلہ ہے تو بیان کرتا چلو کہ چار گواہوں کا ایک فلسفہ یہ بھی ہے کہ خداوند متعال اصلاً نہیں چاہتا کہ ہر کوئی ہماری ناموس پہ انگلیاں اٹھاتا پھر ے جبتک کہ ٹھوس ثبوت نہ ہوں۔
حتی اسلام نے مسئلہ ناموس کو اسقدر محترم رکھا کہ بعض علما کے نزدیک سورہ یوسف تک کی تعلیم کو بچیوں کے لیے مکروہ قرار دیا ہے۔ مقام فکر ہے کہ بقول اقبال ؒ آج ہم بدعملی سے بدظنی کی طرف گامزن ہیں[10]مگر دوسری طرف آج پھر خاتون کو آزادی کے نام پر اندھیروں کی اس دلدل میں دھکیلاجا رہا ہے کہ جس کے تصور سے ہی انسانیت کانپ اٹھتی ہے ۔
مگر فرق صرف اتنا ہے کہ کل عورت بازار میں ایک جنس کے طور پر فروخت ہوتی تھی جبکہ آج مختلف اجناس کو فروخت کرنے کےلیے اسے بازاروں میں لایا جاتاہے۔
[1] ۔ تاریخ تمدن جلد ۱ ص ۴۴
[2] ۔ سیر تمدن ص ۲۹۵
[3] ۔ تاریخ تمدن جلد ۱ ص ۳۸
[4] ۔ ایضا ص ۶۰
[5] ۔ زمانہ جاہلیت میں (نکاح الاستیظاع)
[6] ۔ نکاح رھط
[7] ۔ نکاح البدل
[8] ۔ نکاح معشوقہ
[9] ۔ نکاح الاشغار
[10] ۔ بے عمل تھے ہی جواں دین سے بدظن بھی ہوئے (از جواب شکوہ)
تحریر۔ ساجد علی گوندل
Sajidaligondal88gmail.com
وحدت نیوز (حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین ضلع حیدرآبادکے زیر اہتمام مرکزی سیکریٹری جنرل شعبہ خواتین محترمہ زہرا نقوی کی ہدایت پر قصورمیں ننھی زینب کی عصمت دری اور بہیمانہ قتل کے خلاف سادات کالونی میں دفتر جانثاران حسین علیہ السلام کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا اور زینب کی یاد میں شمع روشن کی گئیں ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما مولانا گل حسن مرتضوی اور سیکریٹری جنرل ایم ڈبلیوایم شعبہ خواتین ضلع حیدر آباد محترمہ عظمیٰ تقوی نےشرکاء سے خطاب کیا ، مقررین نے کہا کہ ملک میں بڑھتی ہوتی بچوں کے اغواء، زیادتی اور قتل کی وارداتیں عالمی سطح پر وطن عزیز کی بدنامی کا باعث ہیں ، افسوس کا مقام ہے کہ دو ہفتے گذرجانے کے باجود اب تک زینب اور اس سے قبل قتل کی گئی بچیوں کے قاتلوں کو اب تک سزانہیں دی گئی، اس موقع پر خواتین اورمرد کارکنان سمیت بچوں کی بڑی تعداد شریک تھی۔