کوئٹہ، شیعہ نسل کشی کیخلاف تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنے جاری،آرمی چیف کو بلانے کا مطالبہ زور پکڑ گیا
وحدت نیوز(مانترنگ ڈیسک) کوئٹہ میں شیعہ ہزارہ نسل کشی کیخلاف صوبائی دارلحکومت کے متعدد مقامات پر تیسرےروزبھی احتجاجی دھرنے جاری رہے۔ چار روز قبل جمالدین افغانی روڈ پر فائرنگ سے دو شیعہ ہزارہ مسلمانوں کی شہادت کے بعد کوئٹہ کے متعدد مقامات پر احتجاجی دھرنے دیئے جا رہے ہیں۔ مرکزی احتجاجی دھرنا مغربی بائی پاس، کوئٹہ پریس کلب، بلوچستان اسمبلی اور آئی جی آفس کے سامنے چار مقامات پر تیسرے روز بھی احتجاجی دھرنے جاری رہیں۔ احتجاجی دھرنے کے شرکاء کا مطالبہ ہے کہ پاک افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کوئٹہ آکر شیعہ ہزارہ نسل کشی کے مکمل خاتمے کی یقین دہانی کرائیں۔ احتجاجی دھرنوں میں ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء و صوبائی وزیر قانون سید محمد رضا، امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، بلوچستان شیعہ کانفرنس کے صدر سید محمد داؤد آغا، سابق ایم این اے سید ناصر علی شاہ، ہزارہ سیاسی کارکن کے رہنماء طاہر خان ہزارہ اور پرنسپل جامعہ امام صادق علامہ محمد جمعہ اسدی سمیت دیگر رہنماء شریک ہے۔ کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جلیلہ حیدر ہزارہ ایڈوکیٹ کے زیرقیادت ساتھیوں سمیت پاک افواج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ کے کوئٹہ آنے تک تا دم مرگ بھوک ہڑتال کا اعلان کیا گیا ہے۔ مذکورہ دھرنوں سے کوئٹہ شہر میں ٹریفک کا نظام مکمل طور پر مفلوج ہوچکا ہے، جس کی بناء پر وزیراعلٰی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو اور صوبائی وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی نے ایم ڈبلیو ایم کے رہنماء سید محمد رضا سمیت دیگر ہزارہ رہنماؤں سے ملاقات کرتے ہوئے دھرنوں کو ختم کرنے کی درخواست کی۔ ہزارہ قوم کے اکابرین نے آرمی چیف کے کوئٹہ آنے تک احتجاجی دھرنوں کو ختم کرنے سے انکار کر دیا۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) شیعہ ہزارہ نسل کے خلاف مجلس وحدت مسلمین کے رکن وصوبائی وزیر قانون آغا سید محمد رضا کی زیر قیادت بلوچستان اسمبلی کے باہر احتجاجی دھرناجاری ہے، کچھ دیر قبل وزیر بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے وزیر داخلہ میر سرفراز بگٹی اور دیگر صوبائی وزراءکے ہمراہ احتجاجی دھرنے میں شرکت کی ،اس موقع پر انہوں نے مظاہرین سے اظہار یکجہتی کیا اور ایم ڈبلیوایم کے رہنما اور صوبائی وزیر قانون وپارلیمانی امور آغاسید محمد رضا سے ملاقات کی، اس موقع پر ، وزیر اعلیٰ بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو نے آغا رضا سے دھرنے ختم کرنے کی اپیل کی، آغا رضا نے مسائل کے حل اور مطالبات کی منظوری تک دھرنے
ختم نا کرنے کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) طعنے کلیجہ کھا جاتے ہیں،جملے انسانوں کو مار دیتے ہیں اور الفاظ کردار کو نگل جاتے ہیں ، یہی وجہ ہے کہ انسانیت کے دشمن اپنے دفاع کے لئے ایسے جملے استعمال کرتے ہیں جن سے لوگ مایوس اور اولاِ آدم ناامید ہو جاتی ہے، کبھی کہاجاتا ہے کہ اب تو زمانہ ہی برا ہے، کبھی کہاجاتا ہے کہ سب ایک جیسے ہیں کبھی کہاجاتا ہے کہ یہاں کون پاک صاف رہ گیا ہے۔۔۔ یہ جملے نہیں بلکہ شیطان کےترکش کے تیر ہیں، جب تک اس دنیا میں ظلم ہوتا رہے گا ، اس وقت تک مظلوم قیام کرتا رہے گا، یہ دنیا کی کسی سب سے بڑی جمہوریت کہلانے والے ملک کے مندر میں آ صفہ کے ساتھ ریپ ہو یا دنیا کی کسی اسلامی جمہوریہ کے کسی تہہ خانے میں کسی زینب کے ساتھ درندگی ہو، یمن میں ننھے بچوں کا دانہ پانی بند کیا جائے ، شام میں نوجوان نسل پر زبردستی دہشت گردوں کی حکومت قائم کرنے کی کوشش کی جائے اور یا پھر کابل میں ایک ووٹر رجسٹریشن سنٹر کے باہر خود کش حملہ کر کے ستاون افراد کو ہلاک کر دیا جائے ، یہ سب انسانیت کے خلاف جرائم ہیں ، فرق صرف اتنا ہے کہ کچھ مجرموں کو باقاعدہ کچھ ممالک نے اپنی ضرورت کے لئے ٹریننگ دی ہے اور کچھ مجرم وقتی طور پر کسی منفی جذبے کے تحت جرائم کا ارتکاب کرتے ہیں۔
آج ضرورت اس امر کی ہے کہ مجرموں کو مجرم مانا جائے اور یہ تسلیم کیا جائے کہ جس طرح ہندوستان کے کسی مندر میں کسی بچی کے ساتھ ریپ کرنا جرم ہے اسی طرح یمن کے بچوں پر جارحیت بھی جرم ہے، جس طرح پاکستان کے کسی تہہ خانے میں زینب نامی بچے کے ساتھ درندگی کرنے والا وحشی درندہ ہے اسی طرح افغانستان، عراق اور شام میں بھی داعش اور طالبان کا عزّت دار اور پر امن خاندانوں پر شب خون مارنا اور ناموس کی دھجیاں بکھیرنا بھی قابلِ مزمت ہے۔ ہمیں چند لمحوں کے لئے مشرق و مغرب کی تقسیم اور فرقوں کی حدود سے اوپر آکر یہ سوچنا ہوگا کہ سعودی عرب نے امریکہ و اسرائیل کے ساتھ مل کر اب تک پاکستان و افغانستان و عراق و شام و یمن میں مسلمانوں کے لاشیں زیادہ گرائی ہیں یا کسی عالمی جنگ میں کسی کافر ملک نے اس قدر مسلمانوں کا قتل عام کروایا ہے!؟ اسی طرح طالبان، القاعدہ، داعش، لشکر جھنگوی اور سپاہ صحابہ جیسے دہشت گردوں کی سعودی عرب نے سرپرستی کی ہے یا کسی کافر ریاست نے!؟
تفصیلات کے مطابق کابل میں ہونے والے حالیہ خوفناک خود کش دھماکے میں ستاون سے زائد لوگ ہلاک ہوچکے ہیں اور زخمیوں کی تعداد 119 سے عبور کر چکی ہے ، جن میں سے بعض کی حالت تشویشناک بتائی جا رہی ہے-اس واقعے کی ذمہ داری داعش نے قبول کر لی ہے۔ فرض کریں کہ اگر اس حملے میں ہلاک ہونے والے سب لوگ کافر بھی ہوں تو کیا داعش بنانے والوں کو اس قتلِ عام کا ثواب پہنچ رہا ہے!؟ یہ حقیقت اب کسی سے ڈھکی چھپی نہیں کہ اب نئی حکمت عملی کے تحت اس وقت داعش ، القاعدہ اور طالبان بنانے وا لے لبرل لوگوں کے لشکر تیار کرنے نکلے ہوئے ہیں۔ چنانچہ ہم دیکھتے ہیں کہ جو کام داعش اور القاعدہ کا ہے ویسا ہی یونیورسٹیوں کے طالب علموں سے بھی لیا جانے لگا ہے ۔ ملکی سلامتی، علاقائی امن اور خطے کے استحکام کے لئے ضروری ہے کہ پاکستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ دہشت گرد گروہوں کے خاتمے کے لئے قریبی تعلقات قائم کرے اور اس منطقے کے سارے ممالک ایک مشترکہ حکمت عملی کے ساتھ دہشت گردی اور انسانیت سوز جرائم کا توڑ کریں۔
پاکستان و افغانستان کو اپنے ہمسایہ ممالک سے مل کر عربی اور غربی دہشت گردی کا توڑ کرنا ہوگا۔ مغربی اور عربی ممالک نے افغانستان و پاکستان میں مکمل منصوبہ بندی کے ساتھ دہشت گردی کا بیج بویا ہے، اب اس دہشت گردی کے مقابلے کے لئے پاکستان و افغانستان کو مقامی سطح پر ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر ایک بلاک تشکیل دینا چاہیے جو اس دہشت گردی کا مقابلہ کرے۔ یہ سوچنا کہ اب تو زمانہ ہی برا ہے، یا سب ایک جیسے ہیں یا یہ کہنا کہ یہاں کون پاک صاف رہ گیا ہے۔۔۔اس طرح کی باتیں لوگوں کی ہمت اور حوصلے کو کم کرنے کے حربے ہیں۔پاکستان و افغانستان اپنے ہمسایہ ممالک کے ساتھ مل کر آج بھی اپنے درمیان حائل خلیج کو عبور کر سکتے ہیں اور عربی و غربی طاغوت کو دندان شکن شکست دے سکتے ہیں۔ بے شک انسانوں کو ناامید کرنا اور شیاطین کے چنگل سے نکلنے کے لئے جدوجہد سے منحرف کرنا یہ شیطانوں کا ہی کام ہے۔
دنیا میں جب تک سورج طلوع ہوتا رہے گا، خیر و شر ، حق و باطل اور انسانیت و شیطانیت کے درمیان معرکہ جاری رہے گا۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ ہم کس گروہ میں شامل ہیں، لوگوں پر ظلم کرنے اور انہیں ناامیدکرنے والے گروہ میں یا مظلوموں کی ہمت بڑھانے اور انہیں حوصلہ دلانے والے گروہ میں۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کے وفدنے صوبائی پولیٹیکل سیکریٹری سید علی حسین نقوی کی سربراہی میں پاک سرزمین پارٹی کے مرکزی سیکریٹریٹ میں چیئرمین مصطفیٰ کمال، ، وائس چیئرمین وسیم آفتاب، نیشنل کونسل ممبر محمد رضا، سیف یار خان، ممبر صوبائی اسمبلی ارتضیٰ فاروقی، حاجی انور اور علماء کمیٹی کے ممبران سے ملاقات کی، اس موقع پردونوں جماعتوں کے رہنمائوں کےدرمیان شہرقائد میں بجلی وپانی کے مسائل سمیت دوطرفہ دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیاگیا ،ایم ڈبلیوایم کےوفدنے پاک سرزمین پارٹی کو 13 مئی کو ملک گیر یوم مردہ باد امریکاکے موقع پر مرکزی مردہ باد امریکا ریلی میں شرکت کی دعوت دی، پی ایس پی کے رہنمائوں نے اپنی جماعت کی جانب سے مکمل تعاون اور شرکت کی یقین دہانی کروائی،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے رہنما میر تقی ظفر، عارف رضا زیدی اور مولانا ملک عبا س بھی موجود تھے ۔
وحدت نیوز (گلگت) امریکہ اور اس کے اتحادیوں کا شام پر حملہ عالمی قوانین کی خلاف ورزی اور کھلی جارحیت ہے، امریکہ اور اس کے اتحادی خطے کے سب سے بڑے ناسور اسرائیل کو بچانے کیلئے شام پر کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے جھوٹے پروپیگنڈے کا سہارا لیکر چڑھائی کررہے ہیں۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں کو شام اور عراق میں مقاومتی بلاک کے ہاتھوں بدترین شکست ہوچکی ہے۔قطر اور ترکی نے اتحادیوں کے حملے کی حمایت کرکے اپنی اصلیت آشکار کی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما شیخ نیئرعباس نے تنظیمی عہدیداروں کے ایک اجلاس میں شام پر امریکہ اور اتحادیوں کے میزائل حملے کی سخت مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ اسلام دشمن طاقتیں بیت المقدس کو اسرائیل کا دارالخلافہ بنانے کیلئے حالات ہموار کرنے پر لگا ہوا ہے ۔خطے میں صرف شام ہی وہ واحد ملک ہے جو اسرائیل کو آنکھیں دکھارہا ہے ۔مسلم ممالک کا شام پر ہو نے والے حملے پر خاموشی معنی خیزہے،جبکہ قطر ، سعودی عرب اور ترکی کا رویہ قا بل مذمت ہے۔
انہوں کہا کہ 39 ممالک کا اتحاد امریکی جارحیت پر خاموش تماشائی کا کردار ادا کررہا ہے اور یہ اتحاد درپردہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی سپورٹ کیلئے بنایا گیا ہے۔اس وقت یمن اور شام میں بیگناہ عوام کو تختہ مشق بنایا جارہا ہے اور معصوم بچوں،عورتوں اور جوان اور بوڑھوں کا قتل عام کیا جارہا ہے اور اسلامی ممالک کا یہ اتحادنہ صرف تماشائی ہے بلکہ یمن میں براہ راست خونریزی میں ملوث ہے۔
انہوں نے کہا کہ نام نہاداسلامی ممالک کایہ اتحاد آخر کس مرض کی دوا ہے جبکہ کشمیر، افغانستان، فلسطین ،یمن اورشام میں مسلمانوں کے خون سے ہولی کھیلی جارہی ہے اور ان کے منہ سے مظلوموں کی حمایت میں ایک لفظ نہیں نکل رہا ہے۔انہوں نے کہا کہ اہل عالم کو تفرقہ اور تعصب کے خول سے نکل کر حقیقت اور سچائی تلاش کرلینی چاہئے تاکہ عالم اسلام کو سامراجی سازشوں سے نجات دلواکر طاغوتی نظام کے خاتمے کیلئے امت مسلمہ کو تیار کرسکیں۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) اس وقت مشرق وسطی کے حالات تیزی سے بدل رہے ہیں، اسلامی ممالک کے حکمرانوں نے ہزاروں ٹھوکریں کھانے کے باوجود ابھی تک کوئی سبق حاصل نہیں کیے ہیں۔کیمیائی ہتھیاروں کے استعمال کے حوالے سے شام میں امریکی نئے پروپگینڈے اپنے عروج پر ہیں جو اس سے پہلے بھی کئی بار آزما چکے ہیں۔جب سے مغربی پشت پناہی میں شامی حکومت کے ساتھ لڑنے والی دہشت گردوں کو شکست ہوئی ہے امریکہ و اسرائیل سخت پریشان ہیں اور شامی حکومت پر بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں۔ اوپر سے اسرائیل بھی امریکہ کے اشارے پر شام اور فلسطین میں اپنی جارحیت جاری رکھی ہوئی ہیں اور حال ہی میں ایک شامی ائربیس پر بھی میزائل داغے گئے ہیں۔مشرق وسطی میں جاری سیاسی کشمکش ایک طرف،لیکن مجھے تعجب اُن مسلمان حکمرانوں پر ہے جنہوں نے ظاہری طور پر اسلام کا بیڑا اپنے کندھوں پر اٹھایا ہوئے ہیں جن میں سعودی عرب سر فہرست ہیں۔ در حال کی جزیر ۃالعرب مسلمانوں کا مقدس ترین سرزمین ہے جہاں سے اسلام کی ابتداء ہوئی، کعبہ ، مسجد نبوی، مسجد الحرام غرض ہمارے سارے مقدس مقامات اسی سرزمین میں ہی موجود ہیں جس کی وجہ سے تمام مسلمان اس سرزمین سے خاص لگاو رکھتے ہیں ۔لیکن افسوس کے ساتھ کہنا پڑھتا ہے کہ سعودی بادشاہت جو اپنے آپ کو خادم الحرمین شریفین کہتے ہیں ان کے ذاتی اور سیاسی اقدامات کی وجہ سے مسلمانوں کو ناقابل تلافی نقصانات اٹھانے پڑرہے ہیں۔مغربی طاقتیں خصوصا امریکہ و برطانیہ نے مسلمانوں کو جو نقصانات پہنچائے ہیں وہ کسی سے ڈھکی چھپی نہیں ، امریکہ کی تاریخ بے گناہ انسانوں کے خون سے رنگین اور سیاہ ہے امریکہ نے دنیا کے مختلف ممالک میں جو مستقیم اور غیر مستقیم طریقے سے مداخلت یا حملے کئے ہیں ان میں اب تک ایک اندازہ کے مطابق چودہ ملین افراد موت کے منہ جا چکے ہیں لیکن نہ کوئی ان کے خلاف بولتا ہے اور نہ کوئی ان کو دہشت گرد کہتا ہے کیونکہ ہمارے ذہنوں میں مغربی حوالے سے ایک افسانوی خاکہ غالب آچکا ہے کہ امریکہ سپر پاور ہے اور وہ جو کچھ کہتا ہے کرسکتا ہے، اور وہ جو کرتا ہے صحیح کرتا ہے، پھر کچھ اندرونی طور پر ڈالروں کی چمک دھمک اور مفادات بھی خاطر نظر ہوتی ہے۔ بعض مسلمان سعودی عرب کے خلاف مقدس مقامات کی وجہ سے کچھ سننے کو تیار نہیں ، لیکن مسلمانوں کے اس اعتقاد کا احترام اپنی جگہ لیکن دوسری جانب ہم زمینی حقائق سے چشم پوشی بھی نہیں کرسکتے ہیں۔
مسلمانوں نے جس طرح آل سعود حکمرانوں کو قابل اعتماد سمجھے ہوئے تھے جس کا جواب انہوں نے حالیہ کچھ دنوں میں کچھ اس طرح دیا ہے کہ جس نے تمام دنیا میں موجود مسلمانوں کو ہلا کر رکھ دیا ہے۔ جن میں سے تین اہم واقعہ یہ ہیں، پہلا غاصب اسرائیل کو تسلیم کرنا ہے۔ اسرائیل کو تسلیم کرنا گویاعالم اسلام کے قلب میں خنجر مارنے کی مانند ہے، دوسرا بھارتی مسافر بردار جہاز نے پہلی بار اسرائیل جانے کے لئے سعودی فضائی حدود کا استعمال کیا اور یوں آل سعود نے اسرائیل کو تسلیم کرنے کے ساتھ ساتھ روابط کا سلسلہ بھی شروع کردیا ، پہلے تو سعودی اسرائیلی تعلقات کی کہانی پشت پردہ ہوا کرتی تھی لیکن اب محمد بن سلمان نے کھل کر اسرائیل سے تعلقات کو آشکار کیا ہے جس نے عالم اسلام میں مخصوصا فلسطین کے مسلمانوں میں غم و غصہ کی نئی لہر ایجاد کی ہے۔تیسرا:سعودی عرب کا امریکہ ،برطانیہ اور فرانس سے اسلحہ کی خریداری۔آج دنیا کے مسلمانوں کایہ ہے کہ سعودی عرب میں ہونے والی اندورونی تبدیلیاں ، آل سعود کا روشن ہوتااصل چہرہ اور امریکہ، برطانیہ ، فرانس سے بلینز ڈالرز کی اسلحہ کی خریداری!آخر یہ سب کیوں اور کس لئے؟، کیونکہ مسلمان جانتے ہیں کہ اسلام کا اصل دشمن امریکہ، اسرائیل اور برطانیہ ہے دوسری طرف خادم الحرمین اسلام کے دشمنوں سے دوستی اور ان سے جنگی وسائل خرید رہے ہیں اوریہ امر باعث تعجب ہے کہ آخر سعودی عرب نے ان اسلحوں کو کہاں استعمال کرنا ہے؟ آیا یمن کے نہتے غریب عوام پر استعمال کرنا ہے یا شام ، عراق، لیبیا، افغانستان میں موجود تکفیریوں کو سپلائی کرنا ہے؟ یا کسی اور اسلامی ملک کے خلاف؟ ہرصورت میں نقصان مسلمان ممالک اور دین اسلام کاہے اور فائدہ صرف اور صرف اسلام دشمن عالمی استعماری طاقتوں کو ہیں۔اسلام کے مقابلے میں اسلام دشمن عناصر سے جو دوستی کرتے ہیں جیسے آل سعود انہی کے بارے میں قرآن کریم میں خداوند متعال ارشاد فرماتا ہیں: "آپ ان میں سے بیشتر لوگوں کو دیکھتے ہیں کہ وہ (مسلمانوں کے مقابلے میں) کافروں سے دوستی کرتے ہیں۔ انہوں نے جو کچھ اپنے لئے آگے بھیجا ہے وہ نہایت برا ہے جس سے اللہ ناراض ہوا اور وہ ہمیشہ عذاب میں رہیں گے"۔ سورہ مائدہ آیت 80
بعض لوگ اس کو سیاست کا بھی نام دیتے ہیں لیکن سیاست ٹھیک ہے ہمیں ہر وقت اپنی دشمنوں سے جنگ نہیں کرنی چاہئے کبھی سیاسی اور دوسرے طریقوں سے بھی مسائل کا حل نکالنا چاہئے لیکن اس سیاسی ڈیلنگ کا مطلب یہ نہیں ہونا چاہئے کہ ہم ان کے سامنے گھٹنے ٹیک دیں، کیونکہ ہم جو بھی کام انجام دیں یہ کبھی بھی ہم سے خوش نہیں ہونگے جب تک کہ ہم اپنے دین اور ایمان سے ہاتھ نہ اٹھالیں، سورہ بقرہ میں خداوند متعال فرماتا ہیں: "اور آپ سے یہود و نصاری اس وقت تک خوش نہیں ہوسکتے جب تک آپ ان کے مذہب کے پیرو نہ بن جائیں۔ کہہ دیجٗے یقیناًاللہ کی ہدایت ہی اصل ہدایت ہے اور اگر اس علم کے بعد جو آپ کے پاس آچکا ہے آپ نے ان کی خواہشات کی پیروی کی تو آپ کے لٗے اللہ کی طرف سے نہ کوئی کار ساز ہوگا اور نہ مددگار"۔ بقرہ: ۱۲۰کبھی ہم یہ بھی سوچتے ہیں کہ شاید عالمی طاقتوں سے دوستی میں ہی ہماری بقاء ہے اور اس دوستی میں ہم اپنی حدین پار کر دیتے ہیں اور سوچتے ہیں کہ اب دوستی نبھانے کی باری اُن کی ہے تو "ڈو مور" کا مطالبہ سنے میں آتا ہے۔ اب پچھتائے کیا جب چڑیا چک گئی کھیت،خود امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا ہے کہ سعودی عرب دودھ دینے والی گائے ہیں جب تک دودھ ہے اس کوکامل دھولو یعنی جب دودھ ختم ہوجائے تو صدام ، قذافی کی طرح ان کا کام تمام کردو ۔ ابھی اگر امریکہ و مغربی طاقتیں آل سعود کی پذیرائی کر رہے ہیں تو یہ ان کی شخصیت کی وجہ سے نہیں بلکہ صرف اور صرف ان کے مال و ثروت اور قدرتی وسائل کی وجہ سے ہیں اسی طرح گر کسی دوسرے اسلامی ملک کو ااہمیت دے رہا ہے تو وہ بھی صرف اپنی مفادات کی خاطر ہیں،لیکن افسوس کہ ہم ابھی تک خواب غفلت سے بیدار نہیں ہوئے ہیں۔اسلام کے دشمن کبھی بھی مسلمانوں کے ساتھ مخلص نہیں ہو سکتا یہ لوگ فقط ہمیں اپنی مفادات کے لئے استعمال کرتے ہیں، جس طرح روس اور امریکہ کی سرد جنگ میں مسلمانوں کو استعمال کیاگیا اور اس سے پاکستان سمیت عالم اسلام کو جو نقصان پہنچا اس سے ہم سب باخبر ہیں ۔
مگر ہم نے بھی قسم کھائی ہوئی ہے کہ کبھی تجربہ اور تاریخ سے سبق حاصل نہیں کرنا ہے۔آج شام میں عالمی طاقتیں مسلمانوں کے ساتھ وہ کھیل کھیل رہی ہیں کہ اگر اب بھی مسلمان بیدار نہ ہوئے اوراس ناپاک عزائم کو نہ سمجھیں تو اس کا خمیازہ ہماری اگلی نسلوں کو اٹھانا پڑے گا۔ اس کو سمجھنے کے لئے زیادہ دقت کی بھی ضرورت نہیں بس صرف امریکہ ، اسرائیل اور برطانیہ کی تاریخ کو سامنے رکھ کر حالات حاضرہ پر رنگ و نسل، جذبات اور مفادات کی عینک اتار کر انسانیت اور مسلمانیت کی عینک سے دیکھیں تو حقیقت کو جانے میں مشکل نہیں ہوگی ۔ شام کے حالات سے عالم اسلام اور عالمی حالات پر گہرا اثر پڑے گا یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم بصیرت کے ساتھ یہ فیصلہ کریں کی ہمیں اس وقت کیا کرنا چاہئے اور کس کے ساتھ دینا چاہئے۔ قرآن کریم سورہ النساء میں خداوند متعال ارشار فرماتا ہیں:"جو ایمان والوں کو چھوڑ کر کافروں کو اپنا دوست بناتے ہیں کیا یہ لوگ ان سے عزت کی توقع رکھتے ہیں؟ بے شک ساری عزت تو خدا کی ہے"۔ النساء: 139
تحریر: ناصر رینگچن