The Latest
وحدت نیوز(لاہور)مجلس وحدت مسلمین پنجاب اور امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان لاہور ڈویژن کے زیراہتمام لاہور پریس کلب کے باہر سانحہ پارا چنار کیخلاف بھرپور احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرے میں شرکاء نے پارٹی پرچم، پلے کارڈ اور بینرز اٹھا رکھے تھے، جن پر دہشت گردی کیخلاف نعرے درج تھے۔ مظاہرے کی قیادت علامہ ڈاکٹر سید دانش نقوی، علامہ سید سلمان نقوی، علامہ امتیاز کاظمی، علامہ حسن رضا ہمدانی سمیت دیگر علمائے کرام اور عمائدین ملت جعفریہ نے شرکت کی۔ مظاہرین نے دہشت گردی کیخلاف شدید نعرے بازی کی۔ مقررین نے سانحہ پارا چنار کی شدید مذمت کرتے ہوئے ذمہ داروں کو کیفر کردار تک پہنچانے کا مطالبہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردوں کو حکومتی سرپرستی حاصل ہے، اداروں کی موجودگی میں اگر حملہ ہوتا ہے تو یہ حملہ پارا چنار کے عوام پر نہیں بلکہ خود سکیورٹی اداروں پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ذمہ داروں کو کیفر کردار تک نہ پہنچایا گیا تو ہم سمجھیں گے کہ اس میں ادارے ملوث ہیں، کیونکہ دہشت گردوں نے حکومتی رٹ کو چیلنج کیا ہے۔ مقررین نے کہا کہ ہم کے پی حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردی میں ملوث عناصر کیخلاف تادیبی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار اور نواحی علاقوں میں آپریشن کیا جائے اور دہشت گردوں کا مستقل بنیادوں پر خاتمہ کیا جائے۔ انہوں ںے کہا کہ ہم نے لاشوں پر بھی امن کی بات کی ہے، ہماری اس امن پسندی کو ہماری کمزوری نہ سمجھا جائے۔
وحدت نیوز(ڈی آئی خان) ڈیرہ اسماعیل خان میں سانحہ کرم کےخلاف بعد از نماز جمعہ کوٹلی امام حسین سے احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی سے مرکزی نائب علامہ محمد رمضان توقیر، سابق ضلعی صدر مولانا کاظم حسین مطہری، سید زاہد حسنین بخاری، مجلس وحدت مسلمین کے رہنماء تنویر عباس مہدی ایڈوکیٹ اور مولانا سید غضنفر عباس نقوی نے خطاب کیا۔ مقررین نے پاراچنار میں ہونے والے دلخراش، انسانیت سوز واقعہ کی بھرپور مذمت کرتے ہوئے کہا کہ سیکورٹی کے حصار میں نہتے مسافروں کو ظلم کا نشانہ بنایا گیا ہے، ہمارے شہداء کی قاتل حکومت وقت ہے نہ کہ دہشت گرد ہیں۔ ہمارے قاتل حکومت وقت اور اداروں کے لوگ ہیں۔ ۔ہم وفاقی و صوبائی حکومت سے نہیں مقتدر اداروں سے مطالبہ کرتے ہیں جو پاکستان کی سیکورٹی کے ذمہ دار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ لاچار اور بے بس حکومتوں سے کیا مطالبہ کرنا ہے؟ ان کو کرسی و اقتدار کی جنگ سے فرصت نہیں۔ وفاقی و صوبائی حکمران قومی خزانہ سے عیاشی کی زندگی گزار رہے ہیں، ان کے پاس کوئی اختیار نہیں ہے۔ پاراچنار کے مسئلہ پر گورنر اور وزیراعلیٰ کو پہلے بھی مل چکے ہیں، مگر ان سے مایوس ہیں۔ صوبائی حکومت سے ہم کیا مطالبہ کریں گے وہ تو اپنے لیڈر کے لیے خود بھیک مانگ رہی ہے۔ حیرت کی بات ہے کہ شوشہ اٹھاتے ہیں زمینوں کا جھگڑا ہے، آپ کو شرم نہیں آتی یہ بات کرتے ہوئے، کیا چھ ماہ کا شیرخوار زمین کے لئے شہید ہو رہا ہے۔؟ ان کا کہنا تھا کہ میں سلام پیش کرتا ہوں پاکستان کے غزہ پاراچنار کے مومنین کو، پے در پے دہشت گردی کا شکار ہونے کے باوجود آج بھی میدان عمل میں موجود ہیں، آخر میں علامہ محمد رمضان توقیر نے کہا کہ قیادت، بزرگوں کے لائحہ عمل اور پاراچنار کے غیور مومنین کی آواز پر ہر وقت آمادہ و تیار ہیں۔
احتجاجی ریلی میں شیعہ علماء کونسل کے صوبائی اور ضلعی عہدیداروں اور مجلس وحدت مسلمین، جعفریہ سٹوڈنٹس، امامیہ سٹوڈنٹس آرگنائزیشن، سول سوسائٹی اور دیگر تنظیموں کے نمائندوں اور عوام نے کثیر تعداد میں شرکت کی اور پاراچنار کے شہداء کے ساتھ یکجہتی کا اظہار کیا۔ مظاہرین نے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے، جن پر نعرے درج تھے، مظاہرین نے ڈیرہ اسماعیل خان، پشاور روڈ کو عارضی طور پر بند کر دیا تھا۔ اور دہشتگردی اور حکمرانوں کی بے حسی کیخلاف بھرپور نعرہ بازی کی۔
حکومت اور ادارے مسلسل انتباہ کے باوجود ضلع کرم میں امن قائم کرنے میں ناکام ہیں، علامہ علی اکبر کاظمی
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی نے اپنے مذمتی بیان میں کہا ہے کہ ضلع کرم میں دہشتگردوں کی فائرنگ سے 38 افراد کی شہادت اور زخمی ہونے کا واقعہ انتہائی افسوسناک ہے۔ حکومت اور ادارے مسلسل انتباہ کے باوجود امن قائم کرنے میں ناکام ہیں۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت کی میٹنگز اور جرگے بھی اس ظلم کو روکنے میں ناکام ثابت ہوئے ہیں۔ کشیدگی بڑھانے والے عناصر کو بے نقاب کرکے فوری کارروائی کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ فوج کی نگرانی میں آنیوالے کانوائے پر حملہ دراصل فوج پر حملہ ہے، اس کیلئے آرمی چیف کو موثر حکمت عملی اپناتے ہوئے دہشت گردوں کیخلاف اقدامات کرنا ہوں گے۔
علامہ علی اکبر کاظمی نے کہا کہ اب ضروری ہوگیا ہے کہ ضلع کرم اور نواحی اضلاع میں فوجی آپریشن کیا جائے تاکہ ان علاقوں کو دہشت گردوں سے پاک کرکے پرامن بنایا جائے۔ انہوں ںے کہا کہ پاراچنار ایک عرصے سے بربریت کا نشانہ بنا ہوا ہے، حکومت اس کی سکیورٹی میں بری طرح ناکام ہو چکی ہے۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) مجلس وحدت مسلمین، آئی ایس او اور وحدت یوتھ جیکب آباد کے زیر اہتمام سانحہ پارا چنار کے متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے مرکزی امام بارگاہ سے پریس کلب تک احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنماء علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ہم پارا چنار کے مظلوم عوام کے ساتھ ہیں۔ جان بوجھ کر پارا چنار کے عوام کو لاشوں کے تحفے دیئے جا رہے ہیں۔ پاکستان کے عاشقان اہل بیت کے دل پارا چنار کے ساتھ دھڑکتے ہیں۔ قائد شہید حضرت علامہ سید عارف حسین الحسینی کی سرزمین ہونے کے باعث پارا چنار ہماری محبتوں کا مرکز ہے۔ پارا چنار کے شہریوں کا قتل عام ناقابل برداشت ہے۔ وفاقی حکومت اور صوبائی حکومت کے ساتھ ساتھ ایف سی اور سیکیورٹی فورسز پارا چنار کے عوام کے قتل عام کی ذمہ دار ہیں۔ سیکیورٹی فورسز کی نگرانی میں کانوائے پر حملہ کیا گیا۔ لہٰذا سیکیورٹی فورسز پر مکمل ذمہ داری عائد ہوتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر پارا چنار کے وارثان شہداء نے دھرنا دیا تو پورے ملک کے عوام ان کے حق میں نکلیں گے۔ اس موقع پر احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے وحدت یوتھ لاڑکانہ ڈویژن کے صدر سید کامران علی شاہ نے کہا کہ پارا چنار سانحے میں معصوم شہریوں کو نشانہ بنایا گیا۔ یہ شیعہ سنی جنگ نہیں ہے بلکہ دہشت گرد یزیدی ٹولہ ملک دشمن ایجنسیوں کی ایماں پر اہل تشیع اور اہل تسنن کے بے گناہ انسانوں کو قتل کر رہے ہیں۔ شیعہ سنی نفرت پھیلانے والے اپنے مذموم عزائم میں ناکام ہوں گے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے ضلع صدر نظیر حسین جعفری نے کہا کہ قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر آج پورے ملک میں یوم احتجاج منایا جا رہا ہے۔ اگر ہمیں قائد وحدت نے حکم دیا تو دھرنا دیں گے۔ احتجاجی مظاہرے سے آئی ایس او کے ضلعی صدر برادر عدیل شجاع اور نثار احمد ابڑو نے بھی خطاب کیا۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے اعلان پر سانحہ پاراچنار پر ملک بھر میں تین روزہ سوگ اور بروز جمعہ یوم احتجاج منایا گیا۔ اس موقع پر کراچی، اسلام آباد، راولپنڈی، لاہور، حیدرآباد، سکھر، ملتان، پشاور، کوئٹہ، گلگت بلتستان سمیت ملک کے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے و ریلیاں نکالی گئیں، جن میں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی و صوبائی قائدین کے علاوہ سینکڑوں کی تعداد میں عمائدین نے شرکت کی۔ مقررین نے پشاور سے پارا چنار جانے والی مسافر بسوں پر گھات لگا کر فائرنگ و دہشتگردی کے نتیجے میں قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے واقعہ کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور اسے قومی سانحہ قرار دیا اور زخمیوں کی جلد صحتیابی اور لاپتہ افراد کی بازیابی کا مطالبہ کیا۔
کراچی میں بعد نماز جمعہ شہر کی مختلف جامع مساجد کے باہر احتجاجی مظاہرے و ریلیاں نکالی گئیں، جس سے علامہ سید احمد اقبال رضوی، علامہ باقر عباس زیدی، علامہ صادق جعفری، علامہ مبشر حسن، علامہ حیات عباس نجفی، مولانا علی انور،سید احسن عباس و دیگر علمائے کرام و رہنماؤں نے خطاب کیا۔ علامہ احمد اقبال رضوی نے اپنے خطاب میں کہا کہ سیکورٹی اداروں کی موجودگی میں مسافر بسوں پر دہشتگردانہ حملے سوچی سمجھی سازش ہے، پاراچنار میں یہ دہشتگردی کا پہلا واقعہ نہیں، کرم ایجنسی میں گزشتہ کئی عرصے سے منظم شیعہ نسل کشی جاری ہے، کبھی اسکول، بازاروں، آبادیوں پر بم دھماکے، تو کبھی لشکر کشی کی جاتی ہے، گزشتہ روز مسافر بسوں پر دہشتگردانہ کاروائی میں اب تک درجنوں شہداء اور سینکڑوں لوگ زخمی و لاپتہ ہیں، شہداء میں شیر خوار بچوں، خواتین کی بڑی تعداد شامل ہیں، ملک میں اتنے بڑے سانحہ کے بعد حکمران، عدلیہ، سیکورٹی ادارے، میڈیا بے حسی کا کردار ادا کر رہے ہیں۔
علامہ احمد اقبال رضوی نے کہا کہ لاکھوں کی آبادی رکھنے والی کرم ایجنسی اور اس کا شہر پاراچنار مسلسل کبھی داعش، طالبان، اندرونی خوارج دہشتگردوں کے نشانے پر رہتا ہے، پشاور سے پاراچنار جانے والی 250 کلومیٹر کی سڑک پورے ملک کے سیکورٹی نظام پر تمانچہ بن گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاراچنار کے مقامی عوام نے ہمیشہ سبز ہلالی پرچم کی عظمت کے گن گائے ہیں، وہ وطن عزیز کا مضبوط جغرافیائی و نظریاتی دفاع ہیں، ریاست ان کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کر رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کانوائے کی موجودگی میں دہشتگردی کے واقعات کا رونما ہونا قومی سلامتی کے اداروں کی نااہلی ہے، لمحہ بھر کی غفلت ملکی بقاء و سالمیت کو سنگین خطرات سے دوچار کرکے رکھ دے گی۔ علامہ باقر عباس زیدی نے کہا کہ وفاقی حکومت پشاور سے پاراچنار روڈ پر دہشتگردانہ حملوں کے نتیجے میں بے گناہ شہریوں کی شہادت کو قومی سانحہ قرار دیکر ملکی سطح پر یوم سوگ کا اعلان کرے، واقعہ میں لاپتہ ہونے والے مسافروں کو جلد از جلد بازیاب کرایا جائے۔
علامہ باقر زیدی نے وفاقی حکومت، صدر و وزیراعظم، چیف جسٹس پاکستان، آرمی چیف سے مطالبہ کیا کہ پارا چنار مسافر بس پر حملے میں ملوث دہشتگردوں اور ان کے سہولت کاروں کو فی الفور گرفتار کیا جائے، جن علاقوں سے مسافر بسوں پر فائرنگ کی گئی ہے، ان کو انتہائی حساس قرار دیکر فوری آپریشن کیا جائے، سکیورٹی اداروں کی موجودگی میں مسافر بس پر دہشتگردی نااہلی ہے، اس کا فوری نوٹس لیتے ہوئے ہواقع کی اعلیٰ سطح پر تحقیقات کی جائیں، کرم ایجنسی سمیت پورے صوبے میں آپریشن کا آغاز کیا جائے، پاراچنار کا محاصرہ ختم کیا جائے، پاراچنار میں غذائی قلت کو ختم کیا جائے اور شہر میں ادویات کی فراہمی کو یقینی بنایا جائے، پاراچنار جانے والے تمام راستوں پر سخت سیکورٹی انتظامات کئے جائیں۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے سانحہ پارا چنار کے شہداء اور دیگر متاثرین سے اظہار یکجہتی کے لئے بلوچستان کے صوبائی دارالحکومت کوئٹہ میں آج احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ اس موقع پر کوئٹہ کے عوام نے پارا چنار کے مظلومین کو انصاف فراہم کرنے، قاتلوں اور سہولت کاروں کے خلاف سخت اقدامات اٹھانے اور غفلت برتنے والے ذمہ داران کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا۔ احتجاجی مظاہرے میں علماء کرام، مجلس وحدت مسلمین، مجلس علمائے مکتب اہلبیت، بلوچستان شیعہ کانفرنس سمیت دیگر تنظیموں کے نمائندوں اور عوام الناس بڑی تعداد میں موجود تھے۔
مظاہرین نے پارا چنار کے عوام سے بھی اظہار یکجہتی کرتے ہوئے حکومت، انتظامیہ اور دیگر ذمہ داران کے خلاف نعرے بازی کی۔ مقررین نے کہا کہ کوئٹہ کے عوام سانحہ پارا چنار کے متاثرین کے ساتھ کھڑے ہیں۔ پارا چنار کے عوام کی کال کے منتظر ہیں۔ وہ جب بھی اعلان کرے ہم دھرنا دینے کے لئے تیار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پارا چنار میں گزشتہ ایک سال سے زائد عرصے تک حالات کشیدہ رہیں، تاہم ذمہ داران نے اس مسئلے کو حل کرنے اور حالات پر قابو پانے کے لئے سنجیدہ اقدامات نہیں اٹھائے۔ سانحہ پارا چنار پر اعلیٰ عہدیداران کے مذمتی بیانات کافی نہیں ہیں، ہمیں عملی اقدامات چاہئے۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلوچستان کی صوبائی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اہم اجلاس صوبائی نائب صدر علامہ شیخ ولایت حسین جعفری کی رہائش گاہ پر منعقد ہوا۔ اجلاس میں ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے اہداف اور مشترکہ پروگرامز نیز مدر سیٹ اپ اور ونگز کے درمیان ہم آہنگی پر مشاورت کی گئی۔ اجلاس میں مرکزی سیکرٹری تنظیم سازی علامہ مقصود علی ڈومکی، صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، صوبائی نائب صدور علامہ شیخ ولایت حسین جعفری، جنرل سیکرٹری علامہ سہیل اکبر شیرازی، صوبائی ڈپٹی جنرل سیکرٹری، مولانا ذاکر حسین درانی، مجلس علماء مکتب اہل بیت کے صوبائی صدر علامہ موسیٰ حسینی، وحدت یوتھ ونگ کے مرکزی رہنماء مولانا مبشر علی، ڈویژنل صدر حیدر علی ہزارہ، جنرل سیکرٹری عارف حسین و دیگر شریک ہوئے۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ ونگز مدر سیٹ اپ کے بال و پر ہیں۔ مجلس علماء مکتب اہل بیت نے قلیل عرصے میں ملک بھر کے سینکڑوں علماء کرام کو قومی جماعت مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ساتھ ہم آپنگ کیا ہے، جبکہ یوتھ ونگ نے ملک بھر کے ہزاروں جوانوں کو ایک لڑی میں پرو دیا ہے۔ عزاداری ونگ ماتمی انجمنوں کے ساتھ ہم آہنگی کے لئے کردار ادا کیا ہے۔ لہٰذا مجلس وحدت مسلمین کے اہداف کے حصول کیلئے سب کو مل کر اور ہم آہنگ ہو کر آگے بڑھنا ہوگا۔ اجلاس میں مرکز وحدت اسلامی کے قیام کا خیر مقدم کرتے ہوئے اس سلسلے میں مشترکہ کمیٹی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا، جبکہ جمعہ 22 نومبر کو مظلومین غزہ و لبنان کے لئے مشترکہ امدادی کیمپ لگانے کا فیصلہ کیا گیا۔
وحدت نیوز(سکردو) صدر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان آغا علی رضوی نے ایک بیان میں کہا ہے کہ پاراچنار کے المناک سانحے پر گہرے دکھ اور افسوس کے ساتھ ہم یہ مطالبہ کرتے ہیں کہ دہشتگردوں کو فوری گرفتار کیا جائے، حکومت اور متعلقہ ادارے فوری طور پر قاتلوں کو گرفتار کریں اور انہیں قانون کے دائرے میں لائیں۔ انہوں نے کہا ایسے ظالمانہ واقعات کسی صورت برداشت نہیں کیے جا سکتے۔ انصاف کی فراہمی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ انصاف کو یقینی بناتے ہوئے ملوث عناصر کو عبرتناک سزا دی جائے تاکہ مستقبل میں ایسے واقعات کی روک تھام ہو سکے۔
سید علی رضوی نے مزید کہا کہ امن و امان کی بحالی، علاقے میں امن و امان کے قیام کے لیے تمام متعلقہ ادارے اپنی تمام تر توانائیاں بروئے کار لائیں اور متاثرہ خاندانوں کو تحفظ فراہم کریں۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم حکومت اور متعلقہ اداروں سے اپیل کرتے ہیں کہ شہداء کے اہل خانہ کو انصاف فراہم کرنے کے لیے فوری اور مؤثر اقدامات کیے جائیں تاکہ عوام کا اعتماد بحال ہو اور علاقے میں مستقل امن ممکن ہو سکے۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستانی صوبہ خیبر پختونخوا ہ کے ضلع کرم میں پاراچنار سے پشاور جانے والے مسافروں کے قافلے پر دہشت گردوں نے حملہ کیا جس کے نتیجے میں اب تک خبروں کے مطابق 45 افراد شہید ہوگئے ہیں۔ شہید ہونے والوں میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔
دہشت گرد حملے کے بعد عوام اور انسانی حقوق کی تنظیموں کی جانب سے شدید ردعمل سامنے آرہا ہے۔ ضلع کرم سے ممبر قومی اسمبلی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے پارلیمانی لیڈر انجینئر حمید حسین نے غیر ملکی خبررساں کے نمائندے سے گفتگو کرتے ہوئے دہشت گرد واقعے کی شدید مذمت کی اور راستے کی سیکورٹی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔
انہوں نے کہا کہ کچھ عرصہ پہلے بھی ایک واقعہ ہوا تھا جس میں اسی طرح اہل سنت برادری کے قافلے پر اٹیک ہوا تھا۔ واقعے میں دس سے بارہ لوگ شہید ہوگئے تھے جن میں بچے اور عورتیں بھی تھیں۔ اس وقت بھی آگے پیچھے سیکیورٹی تھی۔ اس کے باوجود جو ہونا تھا ہو گیا۔ کل کے واقعے میں بھی قافلے پر سیکورٹی کی موجودگی میں اٹیک ہو جاتا ہے اور سیکیورٹی کے ایک بندے کو بھی خراش نہیں آتا اور 45 بندے شہید کیے جاتے ہیں۔ جو حفاظت کے لیے ان کے ساتھ آئے تھے، ان کو کچھ نہ ہونا سوالیہ نشان ہے۔ یہاں لوگ یہی پوچھ رہے ہیں کہ سیکورٹی میں لوگ آرہے ہیں، سیکیورٹی ساتھ ہے اور لوگ مر رہے ہیں جبکہ سیکورٹی اہلکاروں میں سے کسی کو کچھ نہیں ہوتا۔
انہوں نے کہا کہ سکیورٹی دستوں میں فوج اور ایف سی دونوں کے اہلکار تھے۔ اتنے بڑے قافلے کو مختصر سیکورٹی میں بھیجنے کے حوالے سے انہوں نے کہا کہ میں کافی عرصے سے کہہ رہا ہوں کہ لوگوں اور مسافروں کے بجائے روڈ کو محفوظ بنائیں۔
روڈ کی سیکورٹی کو یقینی بنائیں لیکن ہماری شنوائی نہیں ہوئی اور ہماری تجاویز کو کسی نے قبول نہیں کیا۔ چند سیکورٹی اہلکاروں اور گاڑیوں کے درمیان میں سو مسافر گاڑیوں کو رکھنا لوگوں کو باندھنے کے مترادف ہے۔ وہ بیچارے کچھ نہیں کرسکتے ہیں اور اس طرح کے واقعات تسلسل کے ساتھ پیش آرہے ہیں۔
انجینئر حمید حسین نے مزید کہا کہ یہ واقعات نہ زمینی تنازعات کا شاخسانہ ہیں اور نہ مذہبی فسادات ہیں۔ ضلع کرم واحد علاقہ جہاں کا زمینی ریکارڈ موجود ہے لہذا ان ریکارڈز کی موجودگی میں کوئی تنازع نہیں ہے۔ اگر ہے تو بھی حکومت چاہے تو ایک دو دنوں میں حل کرسکتی ہے۔ یہ واقعہ مذہبی فسادات بھی نہیں ہے کیونکہ اس میں جو 31 افراد بچ گئے تھے انہوں نے اہل سنت برادران کے گھروں میں جاکر اپنی جان بچائی ہے۔ اہل سنت نے ان کو احترام کے ساتھ رکھا اور باعزت اپنے گھروں تک پہنچادیا۔ اگر مذہبی فسادات ہوتے تو یہ افراد کیسے بچ گئے؟ یہ سب کسی خاص مقصد کے تحت کروایا گیا ہے۔
انہوں نے حملہ آوروں کے بارے میں کہا کہ ان کا کچھ پتہ نہیں چلتا ہے۔ وہ جنات کی طرح فورا غائب ہوجاتے ہیں۔ یہی تو ہمارا سوال ہے کہ 45 عام افراد مارے جاتے ہیں لیکن ان کا کوئی بندہ مارا نہیں جاتا ہے۔
پاکستانی رکن قومی اسمبلی نے مطالبہ کیا کہ ضلع میں روڈ کی سیکورٹی کرم ملیشیا کے حوالے کی جائے جس میں شیعہ اور سنی دونوں فرقوں سے تعلق رکھنے والے موجود ہیں۔ ہمیں اپنا کرم ملیشیا واپس کردیں اور ایف سی کو جو بعض اوقات یکطرفہ کارروائی کرتی ہے، علاقے سے واپس لے جائیں۔ اس طرح امن واپس آسکتا ہے۔
رکن قومی اسمبلی نے عوام سے کہا کہ باہمی اختلافات کو چھوڑ دیں۔ اختلافات اور جھگڑوں میں ہمارے مسائل کا حل نہیں ہے۔ جب تک ہم متحد نہیں ہوں گے ہمارے مسائل حل نہیں ہوں گے۔ جب ہم آپس میں بھائی بھائی بن کر زندگی گزاریں گے تو علاقے میں امن آئے گا۔
وحدت نیوز(گلگت) چیئرمین قائمہ کمیٹی گلگت بلتستان کونسل ایوب شاہ،صوبائی رہنما ایم ڈبلیوایم و رکن کونسل شیخ احمد علی نوری،اقبال نصیر،سید شبیہ الحسنین،عبد الرحمٰن اور حشمت اللہ نے کہا ہے کہ سانحہ پاراچنار,وفاقی و صوبائی حکومتوں اور سیکیورٹی اداروں کی غفلت کا نتیجہ ہے،دہشتگردوں کی بیخ کنی کے بغیر امن کی کوئی کوشش کامیاب نہیں ہو سکتی۔
انہوں نے کہا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے اداروں کو ٹھوس اقدامات اٹھانے کی ضرورت ہے۔دہشت گرد انسانیت کے دشمن خونی درندے ہیں جن سے کسی قسم کی رعایت نہیں کی جانی چاہیے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ دہشت گردی کے خاتمے کیلئے مزید اقدامات اٹھائے جائیں اور ان کے سرپرستوں پر ہاتھ ڈال کر اس کا قلع قمع کیا جائے۔
اس موقع پر انہوں نے سانحہ میں شہداء کے لواحقین سے دلی افسوس اور تعزیت کا اظہار کیا جبکہ زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی۔انہوں نے مزید کہا کہ دہشت گردوں کا کسی مذہب سے تعلق نہیں یہ انسانیت کے دشمن ہیں۔ قیمتی جانوں کے ضیاع پر دلی افسوس ہے، غم کی اس گھڑی میں پوری قوم بالخصوص غمزدہ خاندانوں کے ساتھ شریک ہیں۔