The Latest

وحدت نیوز(کراچی) اسرائیلی اور اس کے حواریوں کو مشرق وسطیٰ میں شدید ناکامی کا سامنا ہے، آپریشن طوفان الاقصٰی میں مقاومتی تنظیموں کو بڑی کامیابیاں حاصل ہوئی، شہدائے رائے مقاومت کا خون رنگ لائے گا، انشاءاللہ بہت جلد غاصب اسرائیل کا وجود اس خطہ سے ختم ہوجائے گا۔ ان خیالات کا اظہار رہنما مجلس وحدت مسلمین علامہ حیات عباس نجفی، ناصر الحسینی نے دعا کمیٹی کے تحت محفل شاہ خراسان روڈ پر ہفتہ واردعائیہ اجتماع سے اپنے مشترکہ خطاب میں کیا۔ تقریب میں حزب اللہ لبنان، انصار اللہ یمن، حماس، شہید حسن نصر اللہ و رفقاء اور شہدائے فلسطین، لبنان کے شہدائے کے بلندی درجات کیلئے خصوصی دعائیں کی گئیں۔

تقریب میں نوحہ خوانی شیراز شاہ زیدی، اکبر علی نے کی۔ اس موقع شہداء سے اظہار یکجہتی کیلئے تصویری نمائش کی اور شمع روشن کئے اور مدافان حرم بی بی زینب سلام اللہ علیہا کے زندگی پر ڈاکومنٹری فلم دکھائی گئی اور عاشقان مقاومت نے پھولوں کے گلدستے شہیدوں کی تصویروں کے سامنے رکھ کے ان کو خراج تحسین پیش کیا گیا۔ دعائیہ تقریب میں اراکین انجمن شہدائے عباس، علم کمیٹی، انجمن اہلیان حسینیہ، انجمن در بتولؑ، جانثاران حسینؑ و دیگر شخصیات، شاہ نواز، مولانا مختار علی، عظیم جاوا، علی رضا، محمد رضا، حمزہ طارق، شباب زیدی نے شرکت کی۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کی جانب سے غزہ و لبنان میں جاری اسرائیلی مظالم کے خلاف بعد نماز جمعہ جامع مسجد خوجہ اثنا عشری کھارادر کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا، اس موقع پر نمازیوں نے بڑی تعداد میں شرکت کی۔ احتجاجی مظاہرے سے صوبائی صدر علامہ باقر عباس زیدی، علامہ مبشر حسن و دیگر رہنماؤں نے خطاب کیا۔ اس موقع پر مظاہرین نے حماس اور حزب اللہ کے قائدین کی شہادت پر اسرائیل کے خلاف شدید نعرے لگائے۔

 احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ یحییٰ سنوار اور سید ہاشم صفی الدین نے راہ مقاومت میں عظیم قربانیاں دیں، خطہ سے غاصب اسرائیل کا وجود بہت جلد مٹنے والا ہے، فلسطین، لبنان، یمن، شام، ایراق کے مجاہدین نے گریٹر اسرائیل کو تابوت میں پہچا دیا ہے، قبلہ اول بیت المقدس کی آزادی نزدیک ہے۔

رہنماؤں نے کہا کہ امریکا و اسرائیل عالمی سامراج ہیں، شہدائے فلسطین و لبنان کا خط مزاحمت واضح ہے، حماس و حزب اللہ قائدین کی شہادت ظالمین کے خلاف نئی جہد دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سید حسن نصراللہ، اسماعیل ہانیہ، یحییٰ سنوار، سید ہاشم صفی الدین عالم اسلام کے ہیرو ہیں، مسئلہ فلسطین پر دو ریاستی حل کی باتیں کرنے والے فلسطین کاز سے مخلص نہیں، ہزاروں شہید اور بے گھر فلسطینی و لبنانی عوام کے حوصلے آج بھی بلند ہیں، امن کے عالمی اداے خطہ میں اسرائیلی جارحیت دہشتگردی خاموش ہیں۔ رہنماؤں نے اعلان کیا کہ شہدائے غزہ فلسطین اور لبنان سے اظہار یکجہتی کیلئے 9 نومبر کو نشتر پارک کراچی میں عظیم الشان جلسہ ہوگا۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن ضلع وسطی کی جانب سے حزب اللہ کے ممکنہ سربراہ سید ہاشم صفی الدین اور حماس کے سربراہ یحییٰ سنوار کی اسرائیلی دردندوں کے حملے میں شہادت پراحتجاجی ماتمی ریلی جمعرات 24اکتوبر 2024 بعد نماز مغربین ، امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی سوسائٹی بلاک 20 تا شاہراہ پاکستان نکالی گئی جس میں عاشقان اہل بیت ع و القدس نے کثیر تعداد میں شرکت کی۔

ماتمی ریلی سے خطاب مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے نائب صدر علامہ مختار امامی، ڈویژنل صدر کراچی علامہ صادق جعفری، سیکرٹری تبلیغات علامہ حیات عباس نجفی، سیکرٹری سیاسیات کراچی علامہ مبشر حسن اور ضلعی صدر علامہ ملک غلام عباس نے کیا۔

مقررین نےکہا کہ اسماعیل ہنیہ، سید حسن نصر اللہ ، یحییٰ سنوار ، ھاشم صفی الدین جیسے عظیم قائدین کی شہادت اسلام کی روح و تروتازہ اور اسرائیل اور عالمی استکبار کی جڑوں ہلارہی ہے ۔ بیت المقدس قبلہ اول کی آزادی کی راہ میں دی جانے والی ان لازوال قربانیوں کے نتیجے میں انشاءاللہ قابض اسرائیل کا وجود جلد صفحہ ہستی سے محو ہونے والا ہے۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے صوبائی رہنما حاجی مشتاق حسین ورک مختصر علالت کے بعد خالق حقیقی سے جا ملے۔

مرحوم کے انتقال پر ایم ڈبلیوایم کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری، وائس چیئرمین علامہ سید احمد اقبال رضوی ، مرکزی جنرل سیکریٹری سید ناصر عباس شیرازی، صوبائی صدر علامہ سید علی اکبر کاظمی و دیگر قائدین نے دلی افسوس اور رنج وغم کا اظہار کیا ہے ۔

مرکزی دفتر سےلواحقین کے نام جاری تعزیتی پیغام میں قائدین نےکہا کہ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے کابینہ کے رکن حاجی مشتاق ورک کے انتقال  پر تعزیت و تسلیت پیش کرتے ہیں۔

حاجی مشتاق حسین ورک مرحوم نے پیرانا سالی میں بھی مکتب اہل بیتؑ کی خدمت کا سفر جاری رکھا ، دعا گو ہوں کہ خداوندمتعال بحق محمدﷺ وآل محمد ؑمرحوم کی مغفرت فرمائے اور انہیں جوار آئمہ میں جگہ عنایت فرمائے۔ پسماندگان کو صبر جمیل عنایت فرمائے ۔

وحدت نیوز(اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے چیئرمین سینیٹر علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اپنے ایکس x اکاؤنٹ سے جاری بیان میں کہا ہے کہ حزب اللہ کے نڈر رہنما سید ھاشم صفی الدین  کی پرسوز شہادت پر امام زمانہ عجل اللّٰہ تعالیٰ فرجہ شریف،رہبر معظم آیت اللّہ العظمیٰ خامنہ ائ حفظہ اللّٰہ،مظلومین جہان،حزب اللہ کے مجاہدین اور شہدا کے لواحقین  کی خدمت میں تسلیت و تعزیت پیش کرتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ شہداء کے قیمتی خون سے ان شاءاللہ فلسطين کی آزادی کے چراغ روشن ہوں گے۔ شہادت ایک بہترین انتخاب ہے جو چنے ہوئے لوگوں کو نصیب ہوتا ہے۔سید ھاشم صفی الدین کی شہادت فلسطینی مسلمانوں کے عزم و حوصلے میں مزید تقویت کا باعث بنے گی۔ ان شاءاللہ

وحدت نیوز(لاہور) ملی یکجہتی کونسل پاکستان کے سربراہ صاحبزادہ ابوالخیر زبیر اگلے تین سال کے ملی یکجہتی کونسل کے چوتھی بار صدر منتخب ہوگئے ۔ لاہور منصورہ میں جماعت اسلامی کے امیر جناب حافظ نعیم کی میزبانی اور ملی یکجہتی کے سربراہ جناب صاحبزادہ ڈاکٹر ابوالخیر زبیر کی زیر صدارت سپریم کونسل کا اہم اجلاس منعقد ہوا ۔ جس میں ملک کی اہم دینی ،مذہبی سیاسی جماعتوں کے قائدین نے شرکت ۔

 مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی نمائندگی مرکزی سیکریٹری امور سیاسیات جناب سید اسد عباس نقوی اور مولانا ظہیر کربلائی نے کی ۔ اجلاس میں جناب لیاقت بلوچ نے گزشتہ تین سالہ کارکردگی رپورٹ پیش کی اور اجلاس کے ایجنڈے کے مطابق ملی یکجہتی کے نئے سراہ کے چناؤ بارے اجلاس کے شرکاء کو آگاہ کیا ۔ اجلاس میں شریک تمام جماعتوں کے سربراہوں ،نمائندوں اور عہدیداروں نے بلا مقابلہ جناب ڈاکٹر صاحبزادہ پر اعتماد کا اظہار کیا اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سمیت سمیت تمام شرکاء اجلاس اتفاق رائے اگلے تین سال کے ڈاکٹر ابوالخیر زبیر کو ملی یکجہتی کا صدر منتخب کیا ۔

 حافظ نعیم امیر جماعت اسلامی نےخطبہ استقبالیہ دیا ۔ تمام معزز مہمانوں کا شکریہ ادا کیا ۔ ملی یکجہتی کونسل کے جنرل سیکرٹری جناب لیاقت بلوچ صاحب نے فردا ًفردا ًتمام جماعتوں کے معزز نمائندوں کا شکریہ ادا کیا ۔ اور ان جماعتوں کے مثبت کردار پر روشنی ڈالی ان کے بعد مرکزی اور آخری خطاب جناب ڈاکٹر محمد ابوالخیر زبیر نے تمام کے سربراہان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہاکہ آپ ساتھیوں کے تعاون سے ملی یکجہتی کونسل کی شناخت باقی ہے ۔

 جناب ڈاکٹر محمد ابوالخیر زبیر سربراہ ملی یکجہتی کونسل نے جماعت اسلامی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے کردار کی تعریف کی اور سراہا ۔ مرکزی سیکرٹری سیاسیات جناب سید اسد عباس نقوی صاحب اپنے وفد کے ہمراہ اس اہم اجلاس میں شریک ہوئے اور خطاب بھی کیا ۔ مولانا ظہیر کربلائی بھی ان کے ہمراہ تھے۔

وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے صوبائی نائب صدر و امام جمعہ علامہ علی حسنین حسینی نے کہا ہے کہ اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین پر دباؤ ڈالنے سے آئینی ترمیم تو ہو جائے گی، مگر اس سے ملک بلخصوص عوام کو فائدہ نہیں پہنچے گا۔ فارم 47 کی جعلی حکومت نے آئینی ترمیم کے لئے اوچھے ہتھکنڈے اپنائے۔ اپنے جاری کردہ بیان میں علامہ علی حسنین حسینی نے کہا کہ حکومت کی جانب سے 26 ویں آئینی ترمیم سے متعلق دعوے غلط ثابت ہوئے۔ وفاقی وزیر قانون نے اسمبلی میں دعویٰ کیا تھا کہ عدالت سے متعلق ترمیم پر کسی بار کونسل کو کوئی اعتراض نہیں ہوگا۔ تاہم ملک بھر کے بار ایسوسی ایشن اور وکلاء برادری نے فوری طور پر آئینی ترمیم کو مسترد کرکے بیداری کا ثبوت دیا۔ حکومت عدلیہ کی ساکھ کو نقصان پہنچانے کی کوشش کر رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ آئین پاکستان ایک ایسا دستور ہے جس پر پورے ملک کو متفق ہونا چاہئے، تاہم ملک کی اکثریتی جماعت اور ان کے اتحادیوں کو پس پشت ڈال کر یہ ترمیم پاس کی گئی۔ فارم 47 کی جعلی حکومت نے اپنے ان عزائم کے لئے قومی اسمبلی اور سینیٹ کے اراکین پر بھی ہر قسم کا دباؤ ڈالا۔ بعض اراکین کو اغواء کیا گیا، جبکہ بعض کے خاندان کے اراکین کو اغواء کرکے قانون ساز پر دباؤ ڈالا گیا۔ اگر آئینی ترمیم ملک و قوم کے حق میں تھی، تو حکومت نے ان جماعتوں سے بات کرنے کے بجائے دباؤ ڈالنے کو کیوں ترجیح دی۔ علامہ علی حسنین نے کہا کہ وفاقی حکومت کے بیشتر اراکین خود غیر آئینی طور پر فارم 47 کی بدولت اسمبلی تک پہنچے ہیں۔ ایسے میں آئین کی بحالی کی بجائے آئینی ترمیم کے ذریعے عدلیہ پر اثرانداز ہونے کی کوشش کی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ مسلم لیگ ن اور پیپلز پارٹی نے ترمیمی بل کو پاس کرنے میں جلد بازی کا مظاہرہ کیا۔ جس سے عوام الناس مزید شورش میں مبتلا ہو گئے ہیں۔ ملک و قوم کی بہتری کے لئے آئینی ترامیم پر بحث ہونا ضروری تھا۔ تاہم جعلی نمائندوں کے زور پر ترمیمی بل پاس کروا لیا گیا۔

وحدت نیوز( چھلگری) شہدائے سانحہ چھلگری کی 9 نویں برسی کی مناسبت سے گنج شہداء امام بارگاہ چھلگری میں سالانہ مجلس عزاء منعقد ہوئی۔ مجلس عزا سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی صوبائی صدر علامہ سید ظفر عباس شمسی، شیعہ علماء کونسل کے صوبائی نائب صدر علامہ مشتاق حسین عمرانی ،مجلس علماء مکتب اھل بیت کے ضلعی رہنما علامہ حاجی سیف علی ڈومکی ،مولانا عبدالستار سومرو اور مولانا برکت علی چھلگری نے خطاب کیا۔

 اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہا کہ شہدائے راہ حق نے دین خدا کی خاطر اپنی قیمتی جان کا نذرانہ پیش کیا۔ آج فلسطین اور لبنان کے مجاہدین حسینی اور زینبی کردار ادا کرتے ہوئے وقت کے فرعون اور یزید سے برسر بیکار ہیں۔ شہید اسماعیل ہانیہ شہید سید حسن نصر اللہ شہید یحیی سنوار نے جس جرات اور بہادری کے ساتھ وقت کے ظالموں اور فرعونوں کا مقابلہ کیا وہ لائق صد تحسین ہے۔ بدترین ظلم اور بربریت کے باوجود اسرائیل اپنے ناپاک عزائم میں ناکام ہو چکا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم سانحے کے روز اول سے لے کر اب تک چھلگری کے وارثان شہداء کے ساتھ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستانی قوم کو اس وقت مصیبت میں گھرے اپنے فلسطینی اور لبنانی بھائیوں کی مدد کرنی چاہیے۔  اس موقع پر مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ سید ظفر عباس شمسی نے کہا کہ فلسطین اور قبلہ اول کی تحریک ازادی کی حمایت کرنا ہر غیرت مسلمان پر فرض ہے۔ مجلس وحدت مسلمین مظلومین فلسطین اور لبنان کی بھرپور حمایت کرتی ہے۔اس موقع پر علامہ مقصود علی ڈومکی نے سانحے سے متاثرہ امام بارگاہ اور جامع مسجد کی ناقص سیکورٹی کے سلسلے میں ایس ایس پی کچھی دوست محمد بگٹی سے گفتگو کرتے ہوئے مسجد و امام بارگاہ کو مکمل سیکورٹی فراہم کرنے کا مطالبہ کیا۔

وحدت نیوز(آرٹیکل) حزب اللہ لبنان کے قائد شہید سید حسن نصراللہ ؒ نے فروری 1992 میں علامہ سید عباس موسویؒ کی شہادت کے بعد  جب حزب اللہ کی قیادت  سنبھالی تو ان کی عمر محض 32 سال تھی۔ یعنی عین جوانی کے ایام میں خدواندمتعال نے انہیں اس الہی ذمہ داری کیلئے منتخب کیا۔ یہ وہ دور تھا جب اندرونی طور پر لبنان کے اندر داخلی تنازعات باقاعدہ خانہ جنگی کی شکل اختیار کر چکے تھے اور بیرونی طور پر غاصب اسرائیل جنوبی لبنان پر مکمل طور پر قابض تھا۔

ایسے حالات میں شہید علامہ سید حسن نصراللہؒ کی سربراہی میں حزب اللہ نے نہ صرف داخلی تنازعات کو ختم کرنے کے لیے عملی اقدامات کیے بلکہ اسرائیل کے خلاف مسلسل مزاحمت  کر کے غاصب رجیم کو لبنان کا قبضہ چھوڑنے پر مجبور کر دیا اور صہیونی رجیم 25 مئی 2000  کو راتوں رات اپنا اسلحہ اور ساز و سامان چھوڑ کر لبنان سے بھاگ کھڑی  ہوئی۔ اسرائیل کی مشرق وسطی میں یہ پہلی ذلت آمیز شکست تھی  کہ جس میں غاصب رجیم نے بغیر کسی جنگی معاہدے کے فرار کا راستہ اختیار کیا۔

سید حسن نصراللہ ؒ کی قیادت میں حزب اللہ کی یہ پہلی بڑی کامیابی تھی جس کے بعد دنیا میں سید مزاحمت سید حسن نصراللہؒ کی شخصیت ابھر کر سامنے آئی۔ پورے عالم اسلام میں حریت پسند سید حسن نصراللہ ؒ سے والہانہ محبت کا اظہار کرنے لگے اور تمام مزاحمتی سوچ رکھنے والے افراد چاہے وہ جس ملک یا جس دین و مسلک سے تعلق رکتھے تھے انہوں نے سید حسن نصراللہؒ سے اپنے عشق کا بھرپور اظہار کیا۔

سید حسن نصراللہؒ نے اپنی 32 سالہ قیادت میں بہت سے محاذوں پر دشمن کا مقابلہ کیا اور پوری دنیا میں انتہائی منفرد شخصیت کے طور مانے گئے۔  شہید سید حسن نصراللہ نے مزاحمت کا جو عہد تشکیل دیا اور اپنے خون سے جس کو امر کر دیا

ہے وہ رہتی دنیا تک کے حریت پسندوں کے لیے نمونہ عمل ہے۔اس مضمون میں سید مقاومت شہید سید حسن نصراللہؒ  کی چند امتیازی خصوصیات بیان کرتے  ہیں جو انکی شخصیت کو باقی تمام مسلم امہ کی قیادت سے ممتاز کرتی ہیں۔

بے نظیر شخصیت
سید حسن نصراللہؒ کی شہادت کے موقع پر امام سید علی خامنہ ای حفظہ اللہ تعالی نے سید حسن نصراللہؒ کے لیے بے نظیر شخصیت کا لفظ استعمال کیا ہے۔ اور یقینا ایسا ہی ہے کہ سید شہید حسن نصراللہؒ کا رتبہ بہت بلند ہے کیونکہ سید حسن نصراللہ جن خصوصیات کے حامل تھے وہ امام خامنہ ایؒ کے بعد بہت کم شخصیات میں ملتی ہیں اور خاص طور پر عرب دنیا کے اندر سید حسن نصراللہ ؒکے پایہ کی کوئی شخصیت نہیں ہے۔ سید حسن نصراللہؒ اسلامی اقدار کا ایک مکمل نمونہ تھے جس کے دشمن بھی معترف تھے۔

انتہائی متواضع شخصیت
سید حسن نصراللہؒ کو اللہ تعالی نے خاص سرفرازی سے نوازا تھا اور پوری دنیا میں ان کا مقام و احترام تھا ؛ اس سب کے باوجود ان کی شخصیت کے اندر انتہائی عاجزی و انکساری تھی۔ ہر وہ شخص جو ایک دفعہ بھی سید حسن نصراللہؒ سے ملاقات کرتا وہ ان کی شخصیت کا گرویدہ ہوجاتا۔ کئی دفعہ وہ اپنے حفاظتی پروٹوکولز کی پرواہ کیے بغیر عوام کے درمیان آجاتے تھے اور ان کے ساتھ انتہائی شفیق رویہ اختیار کرتے۔

با بصیرت شخصیت
اللہ تعالی نے سید حسن نصراللہؒ کو کمال بصیرت عطا فرمائی ہوئی تھی ۔ وہ اپنے دشمن کے ارادوں کو بھانپ لیتے اور آنے والے حالات کی پہلے سے پیش گوئی کر دیتے تھے۔ وہ بیک وقت پوری دنیا کے حالات سے باخبر رہتے تھے۔ مستقبل کی پیش گوئی کے ساتھ ساتھ مستقبل کا لائحہ عمل ترتیب دے کر رکھتے تھے ۔ اپنی حزب اور باقی متعلقہ افراد کو تمام تر حالات سے پیشگی آگاہ کر دیتے تھے۔

دشمن شناس
شہید سید حسن نصراللہؒ دشمن کی تمام تر خوبیوں اور خامیوں سے واقف ہوتے تھے وہ باقاعدہ دشمن کی منصوبہ بندی اور ورکنگ کا عمیق مطالعہ کرتے تھے۔ دشمن کی ہر پیش رفت پر گہری نظر رکھتے تھے۔ ان کی ہمیشہ کوشش ہوتی کہ دشمن کے اچانک وار سے غافل ہونے کی بجائے دشمن کی منصوبہ بندی کے مدمقابل اپنی تمام تر تیاریاں مکمل رکھیں۔ حزب اللہ کے قائم مقام سربراہ شیخ نعیم قاسم کے بقول سید حسن نصراللہؒ نے اپنی شہادت سے قبل پوری قیادت کو اپنی شہادت کی صورت میں متبادل منصوبہ دے دیا تھا ۔ شیخ نعیم قاسم نے اپنے حالیہ خطاب میں اس بات کی تصدیق کی ہے کہ ہم سید حسن نصراللہؒ کی دی ہوئی منصوبہ بندی کے مطابق دشمن کے خلاف عمل پیرا ہیں۔

داعی اتحاد و وحدت
شہید سید حسن نصراللہؒ اتحاد بین المومنین و اتحاد بین المسلمین کا عملی نمونہ تھے۔ وہ فرمایا کرتے تھے کہ ہمارا دشمن اب تقسیم اور حکمرانی کے اصول کی بجائے تقسیم در تقسیم یعنی مسلمانوں کا تکہ بوٹی کرنا چاہتا ہے اسی لیے تو آئے دن چھوٹے سے چھوٹے اختلاف کو بھی ہوا دے کر پورا بحران کھڑا کیا جاتا ہے تاکہ مسلم دنیا کو مزید تقسیم در تقسیم کیا جائے۔ سید حسن نصراللہؒ دشمن کی اس روش کے مقابلے میں اتحاد و وحدت کی روش پر عمل پیرا تھے۔ جس کا منہ بولتا ثبوت لبنان ہے کہ جس کے اندر سید حسن نصراللہؒ کی قیادت کے بعد ان کی ذاتی کاوشوں سے تحریک امل کے ساتھ ان کے تعلقات مثالی ہوگئے تھے۔ بلکہ دیگر سیاسی گروہوں کے ساتھ بھی ان کے تعلقات بہت اچھے تھے۔ یہ سید حسن نصراللہؒ کی پالیسی ہی کا نتیجہ تھا کہ رفیق الحریری کے قتل کے بعد دشمن شدید کوشش کے باوجود الحریری کی جماعت کو حزب اللہ کے مدمقابل لانے میں ناکام رہا۔ سید حسن نصراللہؒ اپنے سیاسی مخالفین کو بھی عزت دیتے تھے۔ اتحاد کے حوالے سے سید حسن نصراللہؒ فرماتے تھے: حرام ہے کہ حزب اللہ کی ایک گولی بھی اپنے ہم وطنوں پر چلے۔ ان کے مخالفین نے کئی بار حزب اللہ کے خلاف مسلح کاروائیاں بھی کیں لیکن وہ ہمیشہ اتحاد کی پالیسی پر عمل پیرا رہے اور بالآخر وہ اپنے اس عظیم مقصد میں سرخرو ہوئے۔

سیاسی شعور
شہید سید حسن نصراللہؒ کی شخصیت کا ایک خاصہ یہ بھی تھا کہ ان کو اللہ تعالی نے کمال سیاسی شعور عطا کیا تھا۔ وہ پوری دنیا کی سیاست پر گہری نظر رکھتے تھے اور باخبر رہتے تھے۔ اور جہاں ضروری ہوتا تھا وہ دنیائے سیاست میں اپنا موقف بھی دیتے تھے۔ سید حسن نصراللہؒ نے لبنان کے اندر انتہائی زبردست سیاسی اتحاد قائم کیا جس میں شیعہ،سنی،عیسائی اور دروزی سب شامل ہیں۔ اور آج بھی لبنان کی سیاست میں یہ اتحاد سب سے مضبوط اتحاد ہے کہ جس کی وجہ سے لبنان میں موجود امریکی آلہ کار آج تک حزب اللہ کو غیر مسلح کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

اقتدارمحض کی سیاست سے گریز
لبنان سمیت پورے مشرق وسطی میں سید حسن نصراللہؒ کی ان تھک کوششوں کے نتیجے میں اللہ تعالی نے انہیں بہت سی کامیابیوں سے نوازا۔ وہ لبنان کی داخلی سیاست میں سب سے بڑے قد والی شخصیت تھے۔ اور لبنان کے تمام سیاست دان انکی عزت و احترام کے قائل تھے لیکن انہوں نے کبھی حکومت پر قابض ہونے والا رویہ نہیں اپنایا۔ بلکہ لبنانی سیاست میں معاہدے کے تحت شیعہ کو ملنے والا سپیکر کا عہدہ بھی وہ تحریک امل کے ارکان کو دے دیتے تھے۔

امام سید علی خامنہ ای کے سچے عاشق اور پیرو
سید حسن نصراللہؒ حقیقی معنوں میں رہبر انقلاب سید علی خامنہ ای کے عاشق تھے۔ بقول سید حسن نصراللہؒ: انھوں نے ایک دفعہ آیت اللہ العظمی مصباح یزدی رح سے ایک ملاقات میں کہا کہ ہم اطاعت رہبری میں اس چیز کے قائل ہیں کہ مقام معظم رہبری کو حکم صادر فرمانے کا موقع بھی نہیں دیتے۔ بلکہ ہم یہ دیکھتے کہ جو چیز رہبر معظم کو پسند ہے ہم وہ کر گزرتے ہیں اور جو چیز انکو ناپسند ہے ہم اس سے اجتناب کرتے ہیں۔ تو جواب میں مرحوم آیت اللہ یزدی نے فرمایا یہی تو حقیقی ولایت ہے اور اس کا اعلی درجہ ہے ۔ سید حسن نصراللہؒ رہبر شناس تھے جو رہبر معظم کے ارادوں کو بھانپ لیتے تھے۔ سید حسن نصراللہؒ فرماتے تھے : حزب اللہ رہبر معظم کے امر و نہی کی منتظر نہیں رہتی بلکہ رہبر کی منشا کےمطابق پیشگی اقدام کرتی ہے۔ یہی حزب اللہ کی انفرادیت ہے۔

شہادت کے عاشق
سید حسن نصراللہ شہادت کے عاشق تھے ۔ وہ اپنی پوری زندگی شہادت کے منتظر رہے۔ طوفان الاقصی آپریشن میں جب امریکہ نے سید حسن نصراللہؒ کو پیغام بھجوایا کہ آپ حماس کی حمایت سے پیچھے ہٹ جائیں یا آپ کو قتل کر دیا جائے گا تو ان کا جواب تھا کہ یہ شیطان مجھے ذلت کا راستہ اپنانے کا کہتے ہیں جب کہ شہادت ہمارے لیے باعث افتخار ہے۔ بالآخر خداوندمتعال نے سید حسن نصراللہؒ کو شہادت جیسی عظیم نعمت سے سرفراز کیا۔

شجاعت و استقامت
سید حسن نصراللہؒ پوری عرب دنیا کی شجاع ترین شخصیت تھے۔ ان کی اس خصوصیت کے دشمن بھی معترف تھے۔ وہ کبھی خوف زدہ نہیں ہوتے تھے۔ 2006 کی 33 روزہ جنگ میں جب اسرائیلی جہاز بیروت کے مضافتی علاقے ضاحیہ پر اندھا دھند بمباری کر رہے تھے اور پورا انفراسٹرکچر تباہ کر رہے تھے، ایک کے بعد ایک عمارت صہیونی فضائیہ کی بمباری میں مسمار ہوتی جارہی تھی۔ بقول شہید قاسم سلیمانیؒ اس اندھا دھند بمباری میں کہ جب دشمن کے جہاز آسمان پر اڑتے نظر آرہے تھے سید حسن نصراللہؒ اور ہم اسی علاقے میں رہ کر صہیونیوں کے خلاف جنگ کی مدیریت کرتے رہے اور دوست ممالک کی پیشکش کے باوجود سید حسن نصراللہ نے بیروت چھوڑنے سے انکار کر دیا اور جنگ کو اپنے مجاہدوں اور عوام کے ساتھ رہ کر لڑنے کو ترجیح دی۔ اس میں ان کی جان کو شدید خطرات لاحق تھے لیکن ان کا شجاعانہ انتخاب یہ تھا کہ وہ علاقہ نہیں چھوڑیں گے۔ شہید قاسم سلیمانیؒ کے بقول اس جنگ کے دوران بعض اوقات سید حسن نصراللہؒ کو ایک رات میں کئی بار اپنا مقام تبدیل کرنا پڑتا لیکن وہ شجاعت اور دلیری کے ساتھ اسی علاقے میں رہ کردشمن کے خلاف جنگ کی مدیریت کرتے رہے۔

عزت و کرامت
سید حسن نصراللہؒ عزت و کرامت کے قائل تھے۔ وہ اکثر کہا کرتے تھے کہ ہماری اسرائیل سے جنگ اپنی عزت و کرامت کی جنگ ہے کیونکہ اسرائیل نے ہمارے قبلہ اول پر قبضہ کر کے ہماری عزت و کرامت کو داغدار کیا ہے لہذا اسرائیل کو اسکی سزا ملے گی۔ سید حسن نصراللہؒ اپنی عوام کو بھی عزت و کرامت کا درس دیتے تھے۔ 2006 کی جنگ میں فتح کے بعد ان کا مشہور خطاب کہ جس میں انہوں نے لبنانی عوام کو مخاطب کر کے کہا تھا: آپ شرافت دار، عزت دار اور پاکیزہ لوگ ہیں کہ جنہوں نے دشمن کا بھرپور مقابلہ کیا ہے۔ ان کے اس وصف نے انہیں پوری دنیا میں عزت و شرافت کا علمبردار بنا دیا۔

خلاصہ کلام سید حسن نصراللہؒ انسانی اور اسلامی اقدار کا ایک مکمل عملی نمونہ تھے۔ وہ اس صدی کے ان چند عظیم رہنماوں اور شخصیات میں نمایاں ترین ہیں جنہوں نے اپنی قومی ملی دینی اور انسانی غیرت و حمیت کا سودا نہیں کیا اور آزادی اور خود مختاری جیسی عظیم نعمت کے لیے اپنی جان کا نذرانہ پیش کر دیا۔ انہوں نے مستضعف اور محروم لبنانی قوم کو ایک باوقار اور متحرک قوم میں ڈھال دیا ہے۔ انہوں نے مزاحمت کے شجر کو اس وقت ایک تناور درخت بنا کر پیش کیا جب تخت و تاج پر براجمان عرب و عجم کے اکثر مسلمان حکمران اپنی قومی و ملی او ر دینی و انسانی غیرت پر کمپرومائز کر چکے تھے جب قبلہ اول پر قابض صہیونی رجیم کو ایک حقیقت مان کر دنیا تسلیم کرتی جا رہی تھی، جب قبلہ اول پر قبضے کو ایک تاریخی جبر کے طور پر قبول کیا جا رہا تھا ۔ سید حسن نصراللہؒ نے اپنی بتیس سالہ مزاحمتی قیادت میں جس مزاحمتی نظریے اور نظام کو مضبوط کیا ہے آج وہ سید حسن نصراللہؒ کی غیر موجودگی میں بھی صہیونی رجیم کو ناکوں چنے چبوا رہا ہے اور عرب و عجم مسلمان عوام کی امنگوں کی حقیقی ترجمانی کر رہا ہے۔ سید حسن نصراللہؒ نے مزاحمت کا جو عہد تشکیل دیا ہے وہ رہتی دنیا تک حریت پسندوں کے لیے نمونہ عمل ہے۔


تحریر: علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(سکردو) اپوزیشن لیڈر گلگت بلتستان اسمبلی و پارلیمانی لیڈر مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان محمد کاظم میثم نے قراقرم انسٹیٹیوٹ آف کامرس اینڈ ٹیکنیکل ایجوکیشن اور خبیب کالج سکردو کے زیر اہتمام سپورٹس گالا میں شرکت کی۔

 اس موقع پر انہوں نے مختلف ہم نصابی سرگرمیوں میں حصہ لینے والے طلبا میں اعزازات بھی تقسیم کیے۔ اس موقع پر انہوں نے ہم نصابی سرگرمیوں کو بھی تعلیم کا اہم ترین جزو قرار دیا۔ اپوزیشن لیڈر نے نمایاں کارکردگی دکھانے والے طلبا کی حوصلہ افزائی بھی کی۔

Page 11 of 1518

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree