پیغامِ کربلا

وحدت نیوز (آرٹیکل) چودہ سو سال سے وقت کھڑا ہے، ایک سا سماں ہے، ایک ہی ساعت ہے، کوئی تھرتھراہٹ نہیں، کوئی آہٹ نہیں، کوفے میں چہ مہ گوئیاں ہو رہی ہیں، لوگ ایک دوسرے سے خوفزدہ ہیں،دروازوں پر تبدیلی دستک دے رہی ہے مگر ضمیروں کے کواڑ بند ہیں۔

جب بانی اسلامﷺ کی جان کو خطرہ تھا تو حضرت ابوطالب سائبان بن کر بھتیجے کے سر پر کھڑے ہو گئے، یہ چچا اور بھتیجے کی محبت نہیں تھی بلکہ عقیدے کی جنگ تھی ورنہ چچا تو ابولہب بھی تھا۔جب دشمنوں کی سازشیں عروج پر پہنچیں تو آمنہؓ کے لخت جگرﷺ  نے شعب ابی طالب میں جا کر پناہ لی، جب حضرت ابوطالب ؑ  اورام المومنین  حضرت خدیجہؑ  کا وصال ہوگیا تو اس سال کو عام الحزن قرار دیا گیا،اس میں کوئی خاص بات تھی ورنہ رسولﷺ کے چچے اور بھی تھے اور امہات المومنین بھی دیگر تھیں  کسی کی وفات کے سال  کو عام الحزن قرار نہیں دیا گیا۔

مسلمانوں نے حبشہ کی طرف ہجرت کی تو کفار کا ایک وفد مسلمانوں کے تعاقب میں بادشاہِ حبشہ کے دربار میں پہنچا۔ بادشاہَ حبشہ ،یعنی  نجاشی  کے دربار میں مسلمانوں کی ترجمانی کرنے  کے لئے پھر کوئی اور نہیں حضرت ابوطالب کا بیٹا جعفر ابن ابیطالبؑ اٹھا ۔

اسلام کے ساتھ حضرت ابو طالبؑ کا عجیب رشتہ ہے۔ ہر غزوے میں اسلام کا علمدار حضرت ابوطالب ؑ کا بیٹا “ علیؑ ”رہا۔ یہانتک کہ غزوہ خیبر میں ختم نبوت کا تاجدار پکار اٹھا:۔

قالَ: لاءُعطِيَنَّ الرّايَةَ غَدا رَجُلا يُحِبُّ اللّهَ وَ رَسُولَهُ و يُحِبُّهُ اللّهُ وَ رَسُولُهُ كَرّارٌ غَيْْرُ فَرّارٍ، لا يَرْجِعُ حَتّى يَفْتَحُ اللّهُ عَلَى يَدَيْهِ

کل میں علم اس کو دوںگا کہ جو خدا اور رسول کودوست رکھتا ہوگا اور خداو رسول اس کو دوست رکھتے ہونگے ،مردہوگا کرار ہوگا ، فرار نہ ہوگا یعنی جم کر لڑنے والا ہوگا بھاگنے والا نہ ہوگا اور اس کے ہاتھوں کامیابی و فتح حاصل ہوگی ۔

پھر چشمِ فلک نے دیکھا کہ یہ علم حضرت ابوطالب کے بیٹے کو عطا کیا گیا، جب علی ابن ابیطالب ؑ کو شہید کردیا گیا تو پھر ابوطالب کے پوتے میدان میں اتر آئے اور اکسٹھ ہجری میں ابوطالب کا پوتا حسینؑ ابن علی ؑ یہ کہہ کر میدان میں اترا:

إِنّى لَمْ أَخْرُجْ أَشِرًا وَلا بَطَرًا وَلا مُفْسِدًا وَلا ظالِمًا وَإِنَّما خَرَجْتُ لِطَلَبِ الاِْصْلاحِ فى أُمَّةِ جَدّى، أُريدُ أَنْ آمُرَ بِالْمَعْرُوفِ وَأَنْهى عَنِ الْمُنْكَرِ وَأَسيرَ بِسيرَةِجَدّى وَأَبى عَلِىِّ بْنِ أَبيطالِب

میں خود خواہی یا سیر و تفریح کے لئے مدینہ سے نہیں نکل رہا اور نہ ہی میرے سفر کا مقصد فساد اور ظلم ہے بلکہ میرے اس سفر کا مقصد امر بالمعروف اور نہی عن المنکر ہے۔ اور میں صرف اور صرف اپنے جد کی امت کی اصلاح کے لئے نکلا ہوں۔ میں چاہتا ہوں کہ امر بالمعروف کروں اور نہی عن المنکر کروں اور میری یہ سیرت میرے جد رسول اللہ ﷺ کی اور میرے بابا علی ؑکی بھی سیرت ہے۔

یعنی جو راستہ حضرت ابوطالبؑ کا تھا وہی حضرت ابوطالب کے بیٹے اور پوتے کا بھی تھا، اکسٹھ ہجری میں ابوسفیان کے پوتے نے سوچا کہ میں آل بیطالب ؑ کو لق و دق صحرا میں دفنا کر مٹا دوں گا اور یوں پیغامِ مصطفیﷺ مٹ جائیگا لیکن عین اسی لمحے ابوطالب کی پوتی زینب کبریٰ ، عقیلہ بنی ہا شم سامنے آگئی اور یوں اسلام ابوطالب ؑ کی اولاد کی قربانیوں کے صدقے میں پروان چڑھتا رہا ، حتی کہ چودہ سو سال گزر گئے اور لوگ ظالم اور اوباش بادشاہوں کو ظل الٰہی کہنے لگے ۔ لوگ بادشاہوں کو اسلام کا مالک سمجھنے لگے ایسے میں اسلام کے دفاع کے لئے ، بادشاہت کے خلاف اگر کسی نے قیام کیا تو اور کسی نے بھی نہیں کیا بلکہ  اس نے قیام کیا جس کی رگوں میں حضرت ابوطالب کا خون تھا اور دنیا جسے امام خمینیؒ کے نام سے جانتی ہے۔

چودہ سو سال کے بعد ابوطالب کے بیٹے خمینیؒ نے بادشاہت کا تختہ الٹ کر اقوام عالم کو یہ پیغام دیا کہ حقیقی اسلام وہ نہیں ہے جو بادشاہوں کے قدموں میں سانس لیتا ہے  بلکہ حقیقی اسلام وہ ہے  جو آج بھی بادشاہوں کے تختے الٹ دیتا ہے۔

جب  بادشاہوں کے تخت تھرانے لگے تو اسرائیل کو  مرحب کے طور پر سامنے لایا گیا، عرب بادشاہوں نے اس کی طاقت کا کلمہ پڑھ لیا، دنیا بھر میں اسرائیل کی طاقت  کے چرچے ہونے لگے ایسے میں ابوطالب کے ایک بیٹے سید حسن نصرااللہ نے  اسرائیل سے تینتیس روزہ جنگ مول لے کر اسرائیل کے غرور کو خاک میں ملا دیا۔

آج بھی مغرب اور مشرق کی شیطانی حکومتیں اور بادشاہتیں اگر کسی کے نام سے تھراتی ہیں تو وہ کسی اور کا نام نہیں بلکہ ابوطالب کے ایک بیٹے سید علی خامنہ ای کا نام ہے۔

شام سے لے کر عراق تک ، اور اسرائیل سے لے کر افغانستان تک  پے درپے شکستیں  کھانے کے بعد اب  عالم کفر کو  یہ احساس ہو چکا ہے کہ اسلام لاوارث نہیں ہے، دنیا میں جب تک  اسلام پر حملے ہوتے رہیں گے ابو طالبؑ کی اولاد اسلام کے دفاع کے لئے قیام کرتی رہے گی،یہ تاریخِ اسلام کا بھی سنہری درس ہے اور کربلا کا بھی زرّیں پیغام ہے کہ  جب تک آل ابوطالب دنیا میں موجود ہے اسلام سربلند و سرفراز رہے گا۔


تحریر۔۔۔نذر حافی

This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کراچی ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ صادق جعفری نے کہا ہے کہ محرم الحرام ہمیں حسینیت کا درس دیتا ہے۔ حسینت باطل قوتوں کے سامنے دلیری سے ڈٹ جانے کا نام ہے۔چودہ سو سال بعد آج بھی یزیدیت تکفیریت کی شکل میں سر اٹھا رہی ہے۔شیعہ سنی وحدت کے ہتھیار سے دور عصر کے یزیدی ارادوں کو پسپا کیا جا سکتا ہے۔یزید محض ایک شخص کا نام نہیں بلکہ ایک فکر کا نام ہے۔اس باطل فکر کی راہ میں وہ افراد رکاوٹ ہیں جو حق شناس ہیں۔ان خیالات کا ااظہار انہوں نے ڈویژنل سیکریٹریٹ میں مختلف وفود سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ اس موقع پر ان کے ہمراہ علامہ مبشر حسن ،سبط اصغر ،احسن عباس و دیگر موجو د تھے۔

 ان کا کہنا تھا کہ اسلام دشمن طاقتوں کی پیروی سے انکار ہی حقیقی حسینیت ہے۔انہوں نے کہا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ والہ وسلم سے محبت رکھنے والا ہر شخص نواسہ رسول ﷺ کے ایام عزا میں سوگوار ہے۔عزاداری سید الشہدا ءؑامام عالی مقام سے تجدید عہد اور مودت کے اظہار کی عملی شکل ہے۔اسلامی تعلیمات کی حقیقی معنوں میں پیروی اور رضا ربی پر بلا چوں چراں لبیک کہنے کا نام حسینیت ہے۔دنیاوی منفعت کو اسلامی قدروں سے مقدم رکھنا یزیدیت ہے۔ حسینی کردار دین حق کی سربلندی کے لیے ہمیشہ میدان عمل میں موجود نظر آئیں گے۔باطل قوتوں کے لیے میدان کو کبھی خالی نہیں چھوڑا جانا چاہیے۔ کربلا محض ایک درد ناک سانحہ نہیں بلکہ باوقار زندگی کے لیے ایک بہترین درس ہے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے محرم الحرام 1440 ہجری کی مناسبت سے اپنے خصوصی پیغام میں کہا ہے کہ ایام محرم 61 ہجری میں کربلا کی سرزمین پر رونما ہونیوالے عظیم واقعے کی یاد دلاتے ہیں، جس میں امام حسین (ع) نے کربلا کے ریگزار میں عظیم قربانی دیکر اسلام کو تا قیامت کیلئے حیات بخش دی اور اسلام کو نئی زندگی دی، واقعہ کربلا ہمیں اس بات کی طرف دعوت دیتا ہے کہ ہم اسلام پر ہر چیز کو قربان کرسکتے ہیں، لیکن اسلام کو کسی چیز پر قربان نہیں کرسکتے، اس راستے میں اگر جان بھی دینا پڑ جائے تو دریغ نہ کریں، امام حسین علیہ السلام نے زمین کربلا پر تمام دینی تعلیمات کو نئی زندگی اور نئی روح دی، امام حسین علیہ السلام نے ہمیں کربلا کے میدان میں سبق دیا کہ انسانیت اور مظلوموں کی خاطر قیام کریں۔

اپنے پیغام میں علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے کہا کہ ایثار اور وفا کے اعلیٰ ترین نمونے ہمیں کربلا میں ملتے ہیں، کربلا اور امام عالی مقام حضرت امام حسین علیہ السلام کی ذات گرامی رہتی دنیا تک کے حریت پسندوں اور غیور مسلم امہ کے لئے مشعل راہ ہیں، امام عالی مقام نے ظلم و استبداد کے سامنے اپنے بہتر جانثاروں کیساتھ قیام کرکے دنیائے انسانیت کو یہ درس دیا کہ ظالم چاہے کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو، اس کے سامنے کلمہ حق کے لئے ڈٹ جانے کا نام ہی حسینیت ہے، کربلا حریت پسندوں کی درس گاہ ہے، آج دنیا بھر میں جتنی بھی حریت کی تحریکیں چل رہی ہیں، ان کا مرکز محور امام عالی مقام کی ذات اقدس ہے۔ انہوں نے کہا کہ یزید کسی شخص کا نام نہیں بلکہ ایک فاسق فاجر اور ظلم و بربریت کا کردار ہے، استعماری طاقتیں آج کی یزیدی فکر کی پیروکار ہیں، ان کیخلاف آواز اٹھانا اور میدان عمل میں رہنے کا نام ہی حسینیت ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ کشمیر، فلسطین، شام، یمن میں مسلمانوں کی نسل کشی کے پیچھے چھپے کردار یزید کے پیروکار ہیں، جو نہتے مسلمانوں کی نسل کشی میں مصروف ہیں، وطن عزیز میں دہشت گردی اور فرقہ واریت کو ہوا دینے والے بھی دراصل اسی فکر کے پیروکار ہیں، جنہوں نے کربلا میں نواسہ رسول اور خاندان رسالت کے گلے کاٹے۔ انہوں نے کہا کہ امام عالی مقام (ع) نے میدان کربلا میں رہتی دنیا تک کی یزیدی قوتوں کو للکارتے ہوئے یہ پیغام دیا کہ جو دنیا بھر کے حریت پسندوں کے لئے قیامت تک مشعل راہ ہے کہ ذلت ہم سے دور ہے اور مجھ (حسین) جیسا، یزید جیسے کی بیعت نہیں کرسکتا، آج ہمیں فکر حسینی پر عمل کرتے ہوئے آپس میں اتحاد و یکجہتی کو فروغ دے کر دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانا ہوگا، خدا ہمیں ہر دور کے ظالموں کیخلاف میدان عمل میں حسینی کردار ادا کرنے کی توفیق دے۔

وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین کے صوبائی سیکرٹری جنرل پنجاب علامہ سید مبارک علی موسوی کا بیگم کلثوم نواز کی وفات پر اظہار تعزیت کرتے ہوئے کہنا تھا کہ بیگم کلثوم نوازکےانتقال کی خبرسن کردکھ ہوا، اللہ تعالیٰ کلثوم نوازکی مغفرت کرے،اہلخانہ کو صبرعطا کرے۔انہوں نے کہا کہ بیگم کلثوم نوازایک نڈرخاتون تھیں، انھوں نے جمہوریت کے لئے آمر کے خلاف بھرپورجنگ لڑی.ان کا کہنا تھا کہ ہماری ہمدردیاں شریف خاندان کے ساتھ ہیں، بیگم کلثوم نےسیاسی زندگی بھی بھرپوراندازمیں گزاری۔

علامہ مبارک علی موسوی نے مزید کہا کہ کلثوم نواز کا انتقال نواز خاندان کا بہت بڑا نقصان ہے۔ یہ سیاسی اختلافات کا موقع ہرگز نہیں نواز شریف کو پے رول پر اپنی اہلیہ اور مریم نواز کو اپنی والدہ کی آخری رسومات میں شرکت کے لیے تمام سہولتیں ملنی چاہیں، جبکہ تمام قوم بیگم کلثوم کے درجات کی بلندی کی دعاکررہی ہے۔

وحدت نیوز (کوئٹہ) امن پسند اتحاد و اتفاق کے داعی علماء تشیع پر بلا جواز پابندی افسوس ناک ہے ، مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما و امام جمعہ کوئٹہ علامہ سید ہاشم موسوی، ایم ڈبلیو ایم سندھ سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی، پرنسپل جامعہ امام صادق و امام جمعہ کوئٹہ علامہ جمعہ اسدی عرصہ دراز سے نہ صرف محرم کا عشرہ پڑھتے آرہے ہیں بلکہ دیگر آئمہ طاہرین علیہ السلام کے شہادت اور ولادت کی مناسبت سے منعقد کی گئی مجالس سے بھی خطاب کرتے رہے ہیں بلکہ ہر ہفتے نماز جمعہ کے دو خطبے اور عیدین کے نمازوں کے دو دو خطبے دیتے رہے ہیں اور آج تک کوئی ایک قابل اعتراز جملہ یا نا شائستہ گفتگو تو دور کی بات کوئی ایک ایسا کلمہ ادا نہیں کیا جس سے کسی کی بھی دل آزاری ہوتی ہو تو اس بچگانہ پابندی کی کیا تھوک بنتی ہے۔ جبکہ دوسری طرف غیر ذمہ دار تکفیری ٹولہ سرعام اسلام کے مکاتب فکر کی تکفیریت میں شب و روز مشغول ہیں لیکن پھر بھی انکے خلاف کوئی تادیبی کاروائی عمل میں نہیں لائی گئی اس دوہرے معیار سے بہت سارے سوالات جنم لیتے ہیں۔ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رکن شوری عالی و سابقہ وزیر قانون آغا رضا نے اپنے جاری کردہ بیان میں کیا۔

 انہوں نے کہا کہ گذشتہ روز ڈی سی آفس کے چھت پر برادران اہل سنت کے علماء کیساتھ چاند دیکھنے کے بعد شیعہ سنی علماء کرام کا ایک ساتھ باجماعت نماز ادا کرنا اتحاد بین المسلمین کے بہترین مثال ہے ہم نے ہمیشہ اتحاد و اتفاق کے فروغ کیلئے عملی اقدامات کیئے ہیں۔ اتحاد بین المسلمین وقت کی اہم ضرورتوں میں سے ایک ہے۔انہوں نے کہا کہ حکومت بلوچستان محکمہ داخلہ کی طرف سے محرم الحرام کے مہینے میں انتہا پسند تکفیری گروہ شر پسند عناصر اور امن کے داعی اہل تشیع کے علماء کو ایک نظر سے جانچنا غیر منطقی طرز عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ ایسے غیر منصفانہ اقدامات سے یک بام و دو ہوا کی اور ماضی کی ''بیلنس پالیسی'' صاف نظر آتی ہے۔اگر ارباب اقتدار چاہتے ہے کہ محرم الحرام اور صفر کا مہینہ امن اور بھائی چارے کی فضا میں گزرے تو مذکورہ شیعہ علماء کرام پر سے پابندی کو فلفور اٹھالیا جائے ورنہ ہم پورے پاکستان میں اس بلاجواز پابندی کے خلاف پر امن عوامی احتجاج کرینگے۔

وحدت نیوز (اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی اہلیہ بیگم کلثوم نواز کے انتقال پر افسوس کا اظہار کیاہے، مرکزی میڈیا سیل سے جاری اپنے تعزیتی پیغام میں انہوں نے کہاہے کہ بیگم کلثوم نوازکی وفات پر شریف خاندان کوتعزیت پیش کرتے ہیں ، اللہ تعالیٰ دکھ کی اس گھڑی میں شریف خاندان کو صبرجمیل عطا فرمائے اورمرحومہ کی مغفرت فرمائے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree