The Latest
عراق میں چہلم امام حسین علیہ السلام کے موقع پر شروع ہونے والی دہشت گردی کی لہر میں مختلف بم دھماکوں ، حملوں میں60 شیعہ زائرین امام حسین علیہ السلام شہید ہو گئے ہیں ۔اطلاعات کے مطابق عراق کے جنوبی شہر ناصریہ میں ہونے والے ایک بم حملے میں30 جبکہ ایک اور بم حملہ جو کہ مغربی ناصریہ میں ہوا 30 شیعہ زائرین شہید ہوئے ہیں۔ان حملوں کے نتیجہ میںجبکہ27سے زائد شیعہ زائرین امام حسین علیہ السلام شدید زخمی ہو گئے ہیں ۔واضح رہے کہیہ دونوں حملے ایک ہی روز ہوئے۔یہ حملے اس وقت ہوئے جب زائرین
چینی وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہاہے کہ عالمی اقتصادی پابندیاں ایران کے مسئلے کا حل نہیں ہیں، بیجنگ میں صحافیوں سے بات چیت میکرتے ہوئے وزارت خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ چین مقامی قانون کو بین الاقوامی قانون پر فوقیت دینے اور ایران سمیت دیگر ملکوں پر یک طرفہ پابندیوں کی بھر پور مخالفت کرتا ہے ،ایسی پابندیاں لگانے سے مسائل حل ہونے کی بجائے مزید الجھ جاتے ہیں ، چین کی وزارت خارجہ کی جانب سے یہ بیان امریکی صدر باراک اوباما کے اس قانون پر دستخط کے بعد سامنے آیا ہے جس میں نئے
بحرین میں جمہوریت کے حق میں مظاہرہ کرنے والی ایک خاتون بحرینی سیکورٹی فورس کی جانب سے چھوڑی جانے والی زہریلی گیس کی وجہ سے شہید ہوگئی ہے-ایک اور اطلاع کے مطابق بحرین کی شاہی حکومت کے فوجیوں نے جزیرہ المحرق کے نواحی علاقے میں جمہوریت کے حق میں دھرنا دینے والوں پر وحشیانہ حملہ کردیا جس کے نتیجے میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے ہیں-دھرنا دینے والے، ایک شخص کی رہائی کا مطالبہ کر رہے تھے جس کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ شاہی حکومت نے دھمکی دی تھی کہ اگر
رہبرانقلاب اسلامی آیت اللہ العظمی سید علی خامنہ ای نے کہا ہے کہ اسلامی جمہوریہ ایران کے حکام اور قوم کی ایمان کے ہمراہ جدوجہد کے نتیجے میں ابتدائے انقلاب کی لاچاری اور تہی دستی اس وقت سربلندی اورعزت میں تبدیل ہوچکی ہے ، ملت ایران کانعرہ آج ان ملکوں میں سناجارہاہے جن کے حکام تیس سال سے اس قوم کے ساتھ دشمنی کررہے ہیں۔ ایران کی وزارت خارجہ کے حکام سفارتی میدان میں فرنٹ لائن پرسرگرم عمل ہیں۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار وزارت خارجہ کے حکام اور سفیروں سے ،لاقات کے دوران کیا ۔
افغانستان کے دارالحکومت کابل میں شیعہ عزاداروں پرحملے نے ساری توجہ افغانستان کی شیعہ آبادی پر مرکوز کردی ہے، اپنے پاکستانی بھائیوں کے برعکس افغانستان کے شیعہ مسلمان طالبان حکومت کے خاتمے کے بعد فرقہ وارنہ تشدد سے محفوظ تھے۔افغانستان میں اس سے قبل بھی فرقہ وارنہ تشدد کے اکا دکا واقعات ہوئے ہیں جس کی ایک مثال ہرات کی ہے جہاں 2006 میں فرقہ وارانہ تشددکے دوران چھ شیعہ مسلمانوں کو شہید کر دیا گیا تھا۔طالبان کے دور کے خاتمے کے بعد افغانستان کے شیعہ مسلمانوں کوعزاداری کی
بحرین کی جیلوں میں بند پانچ قیدیوں کو تشدد کر کے شہید کر دیا گیا ، یہ انکشاف بحرین کے آزاد تحقیقاتی کمیشن کی ایک تازہ رپورٹ میں کیا گیا ہے ،رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ قیدیوں کی پولیس تشدد کے سبب شہادت کی مکمل تحقیقات کرانا ضروری ہے ، جیل میں پولیس تشدد کا مشانہ بننے والے ان قیدیوں کو حکومت مخالف مظاہروں میں شریک ہونے کی بنا پر گرفتار گیا تھا ، یاد رہے کہ اس سے پہلے آزادتحقیقاتی کمیشن کی ایک رپورٹ میں نشاندہی کی گئی تھی کہ بحرینی حکومت انقلابی مظاہرین کو کچلنے کے لیے وحشیانہ تشدد سے کا م لے
اسلامی جمہوریہ ایران کی انٹیلی جنس نے امریکی خفیہ ایجنسی سی آئی اے کاامیر میرزائی حکمتی نامی ایک اہم جاسوس گرفتار کرلیا ہے۔ایرانی وزارت انٹیلی جنس کے مطابق امیر میرزائی حکمتی ایرانی نژاد امریکی ہے اور وہ امریکی فوج کے شعبہ انٹیلی جنس سے تعلق رکھتا ہے۔ گرفتاری سے قبل وہ افغانستان اور عراق کی امریکی چھاونیوں میں رہا اور اسے مختلف شعبوں میں معلومات کے حصول اور ان کی منتقلی میں مہارت حاصل ہے ، وہ ایک ماہر جاسوس ہونے کے ساتھ ساتھ تجزیہ نگار بھی ہے
امریکی فوج کا ایک سو بکتر بند گاڑیوں اور ایک سو فوجیوں پر مشتمل آخری قافلہ عراق چھوڑنے کے بعد رات بھر صحرا کا سفر کرتے ہوئے سرحد عبور کر کے کویت پہنچ گیا جس کے بعد عراق میں امریکی فوج کا تسلط مکمل طور پر ختم ہو گیا ۔ مریکی صدر اوباما اس ہفتے کے آغاز پر عراقی وزیراعظم نوری المالکی سے ملاقات کے دوران عراق میں جنگ کے خاتمہ کا با ضابطہ اعلان کیا تھا ۔عراق میں امریکہ نے یہ جنگ مارچ 2003 میںشروع
بحرین سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والی کارکن زینب الخواجہ کو ایک احتجاجی مظاہرے کے دوران گرفتار کر لیا گیا ہے۔یہ مظاہرہ دارالحکومت منامہ کو جانے والی مرکزی سڑک پر کیا جا رہا تھا۔عینی شاہدین کا کہنا ہے کہ سکیورٹی اہلکاروں نے حکومت مخالف مظاہرے میں سینکڑوں مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس اور اعصاب شکن دستی بموں کا استعمال کیا۔یہ واقعہ اس
ایرانی کی جانب سے جدید ترین امریکی جاسوسی ڈرون طیارے آر کیو 170کا کنٹرول سنبھالنے اور اسے اپنی سرزمین پر اتارنے کے بعد امریکی وزارت دفاع نے طویل خاموشی کا روزہ توڑ دیا اور اعلان کیا ہے کہ ایران کی جانب سے طیارے کو سائیبر اٹیک کر کے اتارنے کا دعویٰ غلط ہے ،امریکی وزارت دفاع کا موقف ہے کہ اس جدید ترین ڈرون طیارے کو سائیبر اٹیک کے ذریعے زبردستی لینڈ کرانا ممکن ہی نہیں ۔ ادھر بی بی سی