The Latest

ameen

کراچی مجلس و حدت مسلمین کراچی ڈویژن کی جانب سے کاغان کے علاقے بابوسرمیں گلگت جانے والی مسافر بس پر حملے 25 سے زائد شیعہ مسافروں کی المناک شہادتوں کے خلاف محفل

شاہ خراسان سے احتجاجی ریلی نکالی گئی اس ریلی سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنما مولانا امین شہیدی مولانا مرزایوسف حسین علامہ آغا آفتاب جعفری، مولانا محمد کریمی،محمد مہدی ،علی اوسط کہنا تھا کے وفا قی و صوبائی حکومت کی جانب سے ملت جعفریہ کو عید الفطر کا تحفہ 25خون آلود لاشوں کی صورت میں موصول ہوگیا ہے۔حکومت اور قانون نافذ کرنے والے ادارے ملت جعفریہ کے تحفظ میں ناکامی پر مستعفی ہو جائیں ۔استعماری تنخواہ دار مزدور پاکستان میں امریکی ٹھیکے پر ملت جعفریہ کی نسل کشی میں مصروف ہیں گذشتہ 6 ماہ میں مذہبی دہشت گردی کا یہ مسلسل تیسر ا بڑا دردناک سانحہ رونما ہو گیا اور ہمارے ملک کے اعلی ٰ اختیاراتی ادارے عدلیہ ، حکومت اورفوج خاموش تماشائی بنی بیٹھی ہے اگر ماہ اپریل میں چلاس کے مقام پر اور اس سے پہلے کوہستان میں40 بیگناہ شیعہ مسافروں کی جن میں خواتین ، بچے، بزرگ اور جوان بھی شامل تھے کی بسوں سے اتار کر گولیوں سے بھونے جانے کا سختی سے نوٹس لے لیا جاتا اور دہشت گردوں کو کیفرکردار تک پہنچایا جاتا تو آج یہ اور مزید 20 جنازے نہ اٹھانے پڑتے حکومت وقت کو متنبہ کرتے ہیں کے جلد از جلد کوہستان ، چلاس ، بابوسر اور دیگر علاقوں میں پہلے ہوئے دہشت گردوں کے اس نیٹ ورک کے خلاف آپریشن کلین اَپ کرے ورنہ ملت جعفریہ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتی ہے۔اس موقع پر مظاہرین کی بہت بڑی تعداد موجود تھی جو دہشتگردوں ، حکومت اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے خلاف نعرے لگا رہے تھ

fida

مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے ترجمان فدا حسین نے اپنے ایک بیان چلاس میں بابوسر کے مقام پر ہونے والے المناک سانحے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ سانحہ بابوسر کو گلگت بلتستان حکومت کی طرف سے عوام کو یوم آزادی کے موقع پر تحفہ سمجھیں یا عید کے موقع پر عیدی۔؟ انہوں نے کہا اس جیسے حادثے کا امکان اس وقت سے متوقع تھا، جب سے حکومت کی ملی بھگت سے چلاس اور استور سے انتہائی خطرناک نوعیت کے دہشت گردوں کو چھڑایا گیا تھا۔ ماہ رمضان مبارک میں امریکہ کے ایجنٹوں کی یہ سیاہ کاری ہے، جنہیں جی بی حکومت نے کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔

فدا حسین نے مزید کہا کہ ہم گلگت بلتستان میں امریکی مداخلت اور پر اسرار سرگرمیوں کے بارے میں بالخصوص یو ایس ایڈ کے حوالے سے حکومت کو واضح کرتے رہے ہیں لیکن حکومت چند کھوٹے سکوں کی خاطر بھیگی بلی بنی رہی اور اپنا حصہ وصول کرتی رہی ہے۔ اگر اب بھی حکومت بالخصوص پاک فوج گلگت بلتستان میں امریکہ اور اس کے ایجنٹوں کی سرگرمیوں کو نہیں روکتی ہے تو وہ دن دور نہیں جب امریکہ اور اس کے ایجنٹ گلگت بلتستان کو بھی افغانستان بنا کر دم لیں گے۔

qarihanifپچیس سے زائد افراد کی المناک شہادت پر گلگت میں خومر سڑک کو احتجاجا مظاہرین نے بلاک کردی ہے جبکہ بلتستان میں مجلس وحدت مسلمین بلتستان کی جانب سے یادگار چوک پر احتجاج جاری ہے احتجاج کی قیادت مقامی ایم ڈبلیو ایم رہنماوں کے علاوہ مرکزی سیکریٹری امور جوان علامہ اعجاز بہشتی بھی کر رہے ہیں جبکہ معروف اور ہر دلعزیز عالم دین آغا علی موسوی بھی تشریف فرما ہیں
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ قاتلوں کو فوری طور پر گرفتار کیا جائے اور واقعے پر ذمہ دار اپنی ناہلی کو تسلیم کرتے ہوئے مستعفی ہو جائیں
مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ قاری حنیف کے جنازے کو مانسرہ سے سکردو لایا جائے

Allama-Raja-Nasir1-300x199

سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ  ناصر عباس جعفری کا سانحہ بابوسر ٹاپ گلگت اور کامرہ پر تعزیتی پیغام

انا للہ و انا الیہ راجعون
ایک بار پھر ماہ رمضان میں دین اور وطن دشمن قوتوں نے وطن عزیز کے باوفا سپوتوں کو اپنی بربریت کا نشانہ بنایا ہے۔ آج جبکہ رمضان المبارک کےآخری عشرے میں امت مسلمہ عبادت میں مصروف ہے توسفاک دہشت گردوں نے کامرہ ایئربیس پر حملہ کر کے ایک جوان کو شہید کر دیا جبکہ دوسری طرف گلگت جانے والی مسافر بسوں پر حملہ کر کے 20 سے زائد بے گناہ مسافروں کو شہید کر دیا۔
ہم ان وحشت ناک اور المناک سانحوں سے گھبرائیں گے نہیں اور نہ ہی ان سانحوں کا مقابلہ سر جھکا کر کریں گے بلکہ ہم آل محمد ؐ کی محبت میں بڑی سے بڑی قربانی دینے کے لیے ہمیشہ تیار ہیں اور تیار رہیں گے۔
ہمیں اب یقین ہو چکا ہے کہ ہمارے قاتل ریاستی سرپرستی میں ہمارا قتل عام کر رہے ہیں۔ اتنے بڑے سانحوں کے بعد بھی دہشت گردوں کے خلاف آپریشن نہ کرنا اور ان کے خلاف ایکشن نہ لینا اس بات کی دلیل ہے کہ سفاک دہشت گرد ریاستی سرپرستی میں ملت تشیع کا قتل عام کر رہے ہیں۔
اے عظیم ملت تشیع پاکستان! ان سانحات سے مایوس نہ ہونا بلکہ اپنی باہمی وحدت و اتحاد کو اور زیادہ مضبوط کرنا۔ ہم چودہ سو سال سے یزیدیت کے تعاقب میں ہیں، دہشت گردی اور بربریت ،راہ حق سے ہمیں ہر گز ہٹا نہیں سکتی۔ دہشت گردوں کے دن گنے جا چکے ہیں اور انشاء اللہ فتح و کامرانی مظلوموں کی ہو گی۔
ہم جانتے ہیں کہ اصلی دشمن کون ہے۔ آج شام سے لے کر سانحہ بابوسرٹاپ گلگت تک دین داروںکے قتل عام کے پیچھے عالمی سامراج خاص کر امریکہ اور اسرائیل اور اس کے گماشتوں کا کام ہے۔
گلگت بلتستان کے راستوں مسلسل ایک ہی انداز میں محبان وطن کا قتل عام سکیورٹی کے اداروں کے لیے ایک ایسا بنیادی سوال ہے جو اب ہر خاص و عام کے ذہن میں پیدا ہو چکا ہے۔
میں آخر میں ملت کے تمام ذمہ داروں سے دست بستہ اپیل کرتا ہوں کہ ان نازک حالات میں اپنے تمام تر اختلافات کو بھلا کر اکٹھے ہو جائیں اور مل کر راہ حل کو تلاش کریں۔ میں اس المناک سانحے پر امام زمانہ ؑ ، رہبر مسلمین آیت اللہ خامنہ ای اور شہداء کے گھرانوں اور پاکستان کی عوام کو تعزیت پیش کرتا ہوں۔
والسلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاۃ
ناصر عباس جعفری
مرکزی سیکرٹری جنرل
مجلس وحدت مسلمین پاکستان

breaking-news
سانحہ بابوسر ٹاپ میں اب تک کی اطلاعات کے مطابق پچیس سے تیس افراد کی شہادت کنفرم ہوچکی ہے جبکہ اطلاعات آرہی ہیں کہ اس سانحے میں پانچ سے چھ علمائے کرام بھی شہید کئے گئے ہیں جن میں 
میں سے ایک عالم دین کی شناخت ہوگئی 
مولانا شیخ قاری حنیف کا تعلق استور سے تھا لیکن وہ پچھلے کئی سالوں سے کراچی میں آباد تھے جبکہ سکردو میں بھی ان کی رہائش تھی 
اس کے علاوہ شہداء میں غلام نبی ،مشرف،یعقوب ،ڈاکٹر نثا،ردولت علی ،اشتیاق،ساجد،مظاہر،جلال الدین،غلام مصطفی شامل ہیں جبکہ باقی شہداء کی شناخت جاری ہے

breaking-newsراولپنڈی سے گلگت جانے والی بسوں سے مسافروں کو اتار کر25افراد کو گولیوں کا نشانہ بنایاگیا

اطلاعات کے مطابق راولپنڈی سے گلگت جانے والی4بسیں جب ناران کے علاقے میں پہنچیں تو تقریباً 40دہشت گردوں نے جو فوجی وردیوں میں ملبوس تھے ،ان بسوں کو محاصرے میں لے کر تمام مسافروں کو شناختی کارڈ دیکھ دیکھ کر شیعانِ حیدرِکرار ؑ کو قطار میں کھڑا کرکے گولیوں سے چھلنی کرکے شہید کردیا۔شہید ہونےوالوں کی تعداد 25سے زائدبتائی جاتی ہے۔  شہیدہونے والے افراد میں معروف عالم دین قاری حنیف صاحب بھی شامل ہیں ۔
اس دلخراش سانحے پر مجلس وحدت مسلمین کے قائدین نے دس روزہ سوگ اور عید الفطر کو یوم سوگ کے طور پہ منانے کا اعلان کیاہے۔ مرکزی سیکرٹری روابط ملک اقرار حسین، پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری اور دیگر قائدین نے اس سانحے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اگر اس سے پہلے سانحہ چلاس اور سانحہ کوہستان کے مجرموں کو تختہ دار پر لٹکایا جاتا تو آج سینکڑوں خاندان سوگوار نہ ہوتے ۔انہوں نے کہا کہ عید سے دو روز قبل کامرہ میں طالبان کا حملہ اور بسوں پر نہتے مسافروں پر فائرنگ ایک ہی سلسلے کی کڑی ہے اور ایسی سنگین واردات سیکوریٹی اداروں کی نہ بے بسی کو ظاہرکرتی ہے بلکہ اب ان کی وفاداری پر سوالیہ نشان بھی اٹھارہی ہے ۔تسلسل کے ساتھ ایسے بڑے سانحات وزیر اعلی گلگت بلتستان کی نہ صرف ناہلی کو بیان کرتےہیں بلکہ صوبائی اور مرکزی حکومت کی مجرمانہ غفلت پر بھی دلالت کرتے ہیں۔

breaking-news

سکردو سے ایم ڈبلیوایم میڈیا سیل کے نمائندے کے مطابق سانحہ بابوسر ٹاپ کے اکثر شہدا کا تعلق استور سے ہے جبکہ کچھ کا  تعلق گلگت سے بتایا جاتا ہےاور اس بات کا بھی امکان ظاہر کیا جارہا ہے کہ بسوں میں کچھ اہم علمائے کرام بھی تھے  
حملہ آوروں نے فوجی وردی پہن رکھی تھی جنہوں نے بابوسر ٹاپ کے قریب ٹھنڈا پانی نامی جگہ پر مسافر گاڑیوں کو روکا اور شناخت کرنے کے بعد اہل تشیع مسافروں پر فائرنگ کی دہشت گردوں نے اس سے پہلے گاڑیوں کے ساتھ سیکوریٹی کے نام پر بٹھائے گئے ایک ایک پولیس اہل کار کو بھی گولی ماری 
واضح رہے کہ سانحہ چلاس اور کوہستان کے بعد بعض مسافربسوں نے ناران کاغان راستے کو بھی استعمال کرنا شروع کردیا تھا کہ جس کے بارے میں یہ خیال کیا جاتا تھا کہ نسبتا محفوظ راستہ ہے 
دو بڑے سانحوں کے بعد بھی گلگت بلتستان کی حکومت اور مقامی انتظامیہ نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کرنے میں پس پیش سے کام لیا اور آج حکومت کے اسی پس وپیش کے نتیجے میں تیسرا برا سانحہ رونما ہوا 

breaking-news1

تازہ ترین اطلاعات کے مطابق راولپنڈی سے گلگت سکردو اور استورجانے والی مسافر بسوں سے مسافروں کو اتار کر شناخت  کے بعد گولیوں سے بھون دیا گیااطلاعات آرہی ہیں کہ مسافروں میں سے اکثر کا تعلق دیامر استور سے ہے  
اور اب تک کی اطلاعات کے مطابق کم ازکم تیس کے قریب مسافر شہید ہوچکے ہیں جبکہ متعدد زخمی ہیں جبکہ شہادتوں میں  اضافے کا خدشہ بھی ہے 
ادھر بسوں کے ساتھ سیکوریٹی کے انتظامات کے نام پر گلگت بلتستان حکومت نے ایک ایک پولیس سپاہی کو بیٹھایا ہواتھا جو سب سے پہلے دہشت گردوں کا نشانہ بنا دہشت گرد کمانڈوز کی وردی میں آئے تھے 
یہ تیسری بار اس راستے پر اس قسم کا وقعہ رونما ہوا ہے اور ہر بار جی بی حکومت سیکوریٹی بہتر بنانے کا جھوٹا دعوا کرتی ہے سیکوریٹی کے بجائے حکومت عوام کا پیشہ اپنی عیاشیوں پر خرچ کررہی ہے

numayenda

ہمارا مقصد تنظیم یا شخصیت پرستی نہیں بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے، قرآن ایسی کتاب ہے جو معاشرے کے مسائل سے آگاہ کرتی ہے، فاسد ماحول کے مقابلے میں اچھے اور سالم ماحول کی پرورش کریں۔ ان خیالات کا اظہار نمائندہ ولی فقیہہ آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے فائیو اسٹار لان جعفر طیار سوسائٹی میں منعقد کی جانے والی تربیتی و فکری نشست سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ تربیتی و فکری نشست کا انعقاد امامینز کراچی کی جانب سے شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی (رہ) کے فرمان پر 22 تا 27 رمضان المبارک کو منائے جانے والے ہفتہ قرآن کے موقع پر کیا گیا۔ تربیتی و فکری نشست میں ایم ڈبلیو ایم کی شوریٰ عالی کے چیئرمین حجتہ السلام و المسلمین مولانا شیخ محمد حسن صلاح الدین اور حجتہ السلام و المسلمین حامد مشہدی اور دیگر علمائے کرام سمیت آئی ایس او کے سابقین کی بڑی تعداد موجود تھی

آیت اللہ سید ابوالفضل بہاؤالدینی نے کہا کہ ماہ رمضان وہ مہینہ ہے کہ جس میں عبادت کا زمینہ فراہم ہوتا ہے، اس مہینے میں شیطان زنجیروں میں جکڑ دیا جاتا ہے، یہ جو آپ روزہ رکھتے ہیں اور اپنی خواہشات کو کنٹرول کرتے ہیں تو دراصل آپ کا اپنی خواہشات کو کنڑول کرنا یہ شیطان کے پاؤں میں پڑی ہوئی بیڑیاں ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حقیقت میں اگر دیکھا جائے تو انسان وہ ہے کہ جو زمانے کو بنا سکتا ہے، استکبار نے پوری کوشش کی ہے اور ایک ایسا زمانہ بنایا ہے کہ جہاں انسانوں کے ذہنوں میں یہ بٹھا دیا گیا ہے کہ انسان اکیلا اس زمانے کو تبدیل نہیں کرسکتا، اسی لئے وہ اس زمانے کے فاسد موحول کے خلاف قیام نہیں کرتا، لیکن امام خمینی (رہ) نے بھی ایک زمانہ بنایا ہے کہ جہاں کے جوان شہادت کی تمنا لئے ایک دوسرے سے مقابلہ کرتے ہیں، اسی لئے ہمیں چاہیئے اس استکباری نعرہ کو کہ اکیلا انسان کچھ نہیں کرسکتا، فراموش کر دیں۔

نمائندہ ولی فقیہہ نے کہا کہ اسلام ہم سے چاہتا ہے کہ ہم صاحب فکر بنیں، اہل ذکر بنیں، خدا کو یاد کریں، کوشش میں رہیں کہ ہماری آرزو فقط خدا کی رضا ہو، خدا کی خاطر سنیں اور خدا کی خاطر بولیں، ہر اس کام کو انجام دیں کہ جس میں خدا کی رضا ہو۔ انہوں نے مزید کہا کہ اگر کاموں کا معیار تنظیمیں یا ادارے ہو جائیں تو یہ بدبختی ہے، شخصیت پرست نہ بنیں، ماحول کے تابع نہ بنیں، تنظیمیں ضروری ہیں، لیکن ان کے اسیر نہ بنیں، بلکہ صرف اور صرف خدا کے اسیر بنیں۔ انہوں نے کہا کہ ہمارا مقصد تنظیم پرستی یا شخصیت پرستی نہیں، بلکہ خدا پرستی ہونا چاہیئے۔ اسی لئے اگر جھکنا ہے تو فقط خدا کے آگے جھکیں اور اسی کی خوشنودی کے لئے کام کریں

mwmlogo

مجلس وحدت مسلمین پاکستان شعبہ اُمور نوجوان کے تربیتی انچارج نے ملتان کا دورہ کیا ، اس دورے کے دوران اُنہوں نے مجلس وحدت مسلمین ملتان کے سیکرٹری جنرل مولانا اقتدار حسین نقوی سے بھی ملاقات کی ، دونوں رہنمائوں نے ملاقات کے دوران شعبہ اُمور نوجوان کو مزید بہتر بنانے کے حوالے سے تفصیلی گفتگو کی۔
مولانا اسد عباس آہیر نے اسلام ٹائمز سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ شعبہ نوجوان ملتان کے زیراہتمام 28رمضان المبارک کو11بجے دن گلگشت کالونی سے امام بارگاہ شاہ گردیز تک موٹر سائیکل ریلی نکالے گی، جہاں پر جمعتہ الوداع کی نماز ادا کی جائے گی جس کے بعد مجلس وحدت مسلمین اور امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن ملتان کے زیر اہتمام یوم القدس ریلی نکالی جائے گی۔
مولانااسد عباس آہیر نے مزید کہا کہ ایم ڈبلیو ایم شعبہ اُمور نوجوان کو جنوبی پنجاب میں بہت کامیابیاں ملی ہیں اور خاص طور پر اس میں ملتان کا کلیدی کردار رہا ہے ، جس کا واضح ثبو ت ملتان میں ہونے والی قرآن و اہلبیت کانفرنس کا انعقاد ہے۔
مولانا اسد عباس آہیر،انچارج شعبہ اُمور تربیت،مجلس وحدت مسلمین جوان،دورہ ملتان،علامہ اقتدار حسین نقوی،

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree