The Latest
طلبہ اور آغا علی رضوی کی گرفتاری کے خلاف بلتستان بھر میں مظاہرے ریلیاں جاری ایم ڈبلیو ایم اور آئی ایس او کی قیادت میں یادگار چوک پر دھرنا اور استقبالیہ جلسہ
آغا علی رضوی اور طلبہ رہا کئے گے سکردو کی جانب روانہ
بلتستان کے علاقے خپلو ،کھرمنگ،روندو، کچورہ ، میں بھی احتجاج جاری دسیوں ہزار خواتین کا ایک قافلہ سکردو شہر سے گمبہ سکردو آغا علی کے استقبال کے لئے روانہ
جب عدلیہ کے افسران دہشت گردوں کے نشانے پر ہوں تو عام آدمی کے تحفظ کی توقع ہی نہیں کی جا سکتی
اسلام آباو ( پ ر ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ امین شہیدی نے کوئٹہ میں سیشن جج ذوالفقار نقوی کی شہادت پر شدید رد عمل کا اظہار کرتے ہوئے کہا ہے کہ جب عدلیہ کے افسران دہشت گردوں کے نشانے پر ہوں تو عام آدمی کے تحفظ کی توقع ہی نہیں کی جا سکتی، یوں محسوس ہوتاہے اور حکومتی ادارے مفلوج اور دہشت گردی و ٹارگٹ کلنگ پر قابو پانے کی صلاحیت سے محروم ہیں ،جو حکومت عدلیہ کے افسران کا تحفظ نہیں کر سکتی اسے اقتدار میں رہنے کا کوئی حق حاصل نہیں۔ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹریٹ سے جاری ہونے والے ایک پریس ریلیز میں انہوں نے کہا کہ کوئٹہ میں منیر مینگل روڈ پر دہشت گردوں کی فائرنگ سے سیشن جج ذوالفقار نقوی کی ڈرایئور اورگن مین سمیت شہادت عدل و انصاف گلہ کاٹنے اور پاکستانی عوام کو انصاف سے محروم کرنے کے مترادف ہے ، قتل و غارت اور خونریزی کی اس سنگین واردات کے بعد بلوچستان میں موجود دہشت گردوں کے تربیتی مراکز کے خلاف اپریشن ناگزیر ہو چکا ہے، انہوں نے مطالبہ کیا کہ ذوالفقار نقوی کے قاتلوں کی گرفتاری کے لیے فی الفور قانون کو حرکت میں لایا جائے اور بلوچستان میں موجود دہشت گردی کے اڈوں کا صفایا کیا جائے۔اگر اب بھی حکمرانوں کی بے حسی ختم نہ ہوئی تو ٹارگٹ کلنگ کی یہ آگ ایوان اقتدار تک بھی پہنچ سکتی ہے
رہبر مسلمین آیت اللہ العظمٰی سید علی خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیار رکھنے کی وجہ سے صیہونی حکومت کو مشرق وسطی کے لئے سب سے بڑا خطرہ قرار دیا ہے۔ آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے بدھ کو تہران میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون سے ملاقات میں امریکہ اور بعض دوسری طاقتوں کی جانب سے صیہونی حکومت کو ایٹمی ہتھیاروں سے مسلح کئے جانے کی جانب اشارہ کرتے ہوئے تاکید فرمائی کہ یہ علاقے کے لئے بہت بڑا خطرہ ہے اور اقوام متحدہ سے توقع ہے کہ وہ اس سلسلے میں کوئی اقدام کرے گی۔
رہبر مسلمین نے ایٹمی ترک اسلحہ کے سلسلے میں انسانیت کی مشترکہ تشویش کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران، ایٹمی ہتھیاروں سے پاک مشرق وسطی کےموقف پر زور دیتا ہے اور اقوام متحدہ کو چاہئے کہ وہ ایٹمی ترک اسلحہ کے سلسلے میں موجود تشویش دور کرنے کے لئے سنجیدہ کوشش کرے۔
آپ نے فرمایا کہ اقوام متحدہ کے ڈھانچے میں نقص ہے اور دنیا کی سب سے زیادہ منہ زور طاقتیں جو ایٹمی ہتھیار کی حامل ہيں اور اسے استعمال بھی کرچکی ہیں، سلامتی کونسل پر مسلط ہوگئی ہیں۔ رہبر مسلمین نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ ایران اپنی دینی تعلیمات اور عقیدے کی بنیاد پر، شام کا بحران حل کرنے کے لئے ہر طرح کی کوشش کرنے کے لئے تیار ہے، تاکید کی کہ شام کے بحران کے حل کی ایک فطری شرط ہے اور وہ شام کے اندر غیرذمہ دار گروہوں کے لئے ہتھیار بھیجے جانے کا سلسلہ روکنا ہے۔
رہبر مسلمین نے اس بات کی جانب اشارہ کرتے ہوئے کہ امریکی اچھی طرح جانتے ہيں کہ ایران ایٹمی ہتھیار بنانے کی کوشش نہيں کر رہا ہے اور وہ صرف بہانے کی تلاش میں ہيں، کہا کہ ایٹمی انرجی کی عالمی ایجنسی پر اپنے قوانین کے مطابق یہ ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تکنیکی اور سائنسی لحاظ سے ایران کی مدد کرے، لیکن آئی اے ای اے نے نہ صرف یہ کام نہيں کیا بلکہ مسلسل خلاف ورزی کر رہی ہے۔
رہبر مسلمین حضرت آیت اللہ العظمٰی خامنہ ای نے ایٹمی ہتھیار نہ بنانے اور اسے استعمال نہ کرنے پر مبنی اسلامی جمہوریہ ایران کے موقف پر تاکید کرتے ہوئے کہا کہ یہ موقف امریکہ اور دوسرے ملکوں کی خوشامد کے لئے نہيں بلکہ مذہبی عقیدے کی بنا پر ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون تہران میں ناوابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے تہران پہنچ گئے ہیں۔ العالم کی رپورٹ کے مطابق بان کی مون کے دورہ تہران کی راہ میں امریکہ اور صیہونی حکومت کی جانب سے رکاوٹیں ڈالے جانے کےباوجود بان کی مون نے تہران کا سفر کیا ہے اور وہ ناوابستہ تحریک کے سربراہی اجلاس میں شرکت کریں گے۔ ادھر شمالی کوریا کی پارلیمنٹ کے سربراہ کیم یونگ نام بھی تہران میں ناوابستہ تہران کے سربراہی اجلاس میں شرکت کرنے پہنچے ہیں۔ اطلاعات ہیں کہ ونزوئيلا کے نائب صدر نیکولاس مادورو بھی تہران پہنچ چکے ہیں۔ قابل ذکرہے تہران میں کل سے تیس اور اکتیس اگست کو ناوابستہ تحریک کا سربراہی اجلاس منعقد ہوگا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون نے تہران میں امام خمینی انٹرنیشنل ایر پورٹ پر صحافیوں سے گفتگو میں کہا کہ اسلامی جمہوریہ ایران ایک اہم ملک ہے اور وہ علاقائي اور بین الاقوامی مسائل میں اہم کردار کا حامل ہے۔ بان کی مون نے دورہ تہران پر خوشی کا اظہار کرتےہوئے کہا کہ تہران اجلاس ایک موقع ہے جس سے فائدہ اٹھا کر تہران علاقے اور عالمی سطح پر اپنا کردار ادا کرسکتا ہے۔ قابل ذکر ہے اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل بان کی مون تہران میں دوروزہ قیام کے دوران رہبرانقلاب اسلامی حضرت آيت اللہ العظمی خامنہ ای اور صدر مملکت ڈاکٹر احمدی نژاد سے ملاقات کریں گے۔ انہوں نے ناوابستہ تحریک کے سولھوین سربراہی اجلاس کے انعقاد پر اسلامی جمہوریہ ایران کو مبارک باد پیش کی
دہشتگردوں کی جانب سے بابوسر ٹاپ اور چلاس میں بسوں سے شیعہ مسافروں کو شناخت کرکے بیہمانہ طریقے سے قتل کرنے اور کوئٹہ سمیت ملک بھر میں جاری شیعہ نسل کشی پر مجلس وحدت مسلمین نے سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور اس حوالے سے آئندہ تین روز میں انسانی حقوق کی سابق چیئرپرسن معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر کے توسط سے دراخوست دائر کی جائیگی۔ ایم ڈبلیو ایم کی جانب سے ملک بھر میں شیعہ قتل عام پر دائر کی گئی ایف آئی آرز کی نقول اکٹھی کرنے کا سلسلہ جاری ہے، جن کی بنیاد پر سپریم کورٹ میں درخواست دائر کی جائیگی۔ ایم ڈبلیو ایم کے سیکرٹری اطلاعات ناصر عباس شیرازی عاصمہ جہانگیر کیساتھ قانونی امور میں ساتھ دیں گے اور انہیں تمام ضروری معلومات کی فراہمی کو یقینی بنائیں گے۔
واضح رہے کہ یہ فیصلہ ایم ڈبلیو ایم کی مرکزی کابینہ کے اجلاس میں کیا گیا تھا، اس حوالے سے پندرہ ستمبر کو آل شیعہ پارٹیز کانفرنس بلانے کا بھی اعلان کیا گیا ہے اور علامہ حسنین گردیزی کی سربراہی میں پانچ رکنی کمیٹی بنا دی گئی ہے، جو تمام شیعہ تنظیموں سے رابطے کرے گی۔ ابتک کی بنائی گئی لسٹ کے مطابق شیعہ تنظیموں کی تعداد 47 ہے، جنہیں کانفرنس میں شرکت کی دعوت دی جائیگی۔ جبکہ شیعہ ایم این ایز اور دیگر اہم شخصیات اس کے علاوہ ہیں
کابینہ کی جانب سےایگزکٹیوکمیٹی کے فیصلہ جات پر عمل در آمد کے حوالے سے گذشتہ روز مرکزی آفس اسلام آباد میں ایم ڈبلیوایم روالپنڈی اسلام آباد ،مرکزی آفس اور میڈیاسیل کی ایک اہم میٹنگ ہوئی
اس اہم میٹنگ میں مرکزی سیکرٹری جنرل مجلس وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے بھی شرکت کی اور شرکاء کو اہم ہدایات دیں آپ نے فرمایا کہ پے درپے دلخراش سانحے قوم کو اپنے اصلی اور اصولی مقاصد سے پیچھے نہیں ہٹاسکتے ہم میدان میں تھے اور رہینگے اگر سامراجی آلہ کار سمجھتے ہیں کہ ہم میدان خالی کرینگے تو یہ ان کی خام خیالی ہے
علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے آل شیعہ پارٹیز کانفرنس اور احتجاجی تشہیراتی کیمپ کے حوالے سے اہم ہدایات بھی دیں
درایں اثناء اس سے قبل مرکزی میڈیا سیکرٹری جناب نثار عابدی نے مرکزی آفس کا دورہ کیا اور میڈیا سے مربوط اہم امور اور ذمہ داریوں کے حوالے سے میڈیا سیل کے کارکنوں سے گفتگو کی انہوں نے اپنی گفتگو میں ان تمام ضروری امور کی جانب متوجہ کیا جو اس وقت ملک و قوم کی بیداری کے حوالے سے ضروری ہیں
انہوں نے میڈیا ٹیم کی کارکردگی کو سراہتے ہوئے کہا جو دوست یہاں کام کر رہے ہیں انہیں اپنے امور میں دیانت ،مہارت ،سچائی اورہشیاری کو مزید بروئے کار لانے کی ضرورت ہے انہوں نے عصر حاضر میں میڈیا کی اہمیت پر بھی گفتگو کی
ادھر آج ہمارے نمائندے نے خبر دی ہے کہ مرکزی سیکرٹری روابط و آفس سیکرٹری جناب اقرار حسین نے احتجاجی و تشہیراتی کیمپ کے حوالے سے ممکنہ لوکیشن کے لئے اسلام آباد کا دورہ کیا اور ضروری اقدامات انجام دیے واضح رہے کہ یہ کیمپ اسی ہفتے میں دارالحکومت میں لگ رہا ہے جس کا مقصد شیعہ نسل کشی کے خلاف احتجاج اور اس مسئلے کو متعلقہ ذمہ داروں کے درمیان مزید اجاگر کرنا ہے یہ احتجاجی کیمپ تا اطلاع ثانی لگا رہے گا جس میں مختلف قسم کی امور انجام دیے جاینگے
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کراچی ڈویژن کی جانب سے 8 شوال یوم انہدام جنت البقیع کی مناسبت سے بھوجانی ہال روڈ پر مجلس عزا منعقد کی گئی۔ مجلس عزا سے علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری نے خطاب کیا۔ اس موقع پر عزاداروں کی کثیر تعداد موجود تھی۔ بعد از مجلس جلوس برآمد ہوا جو خراسان روڈ اور ایم اے جناح روڈ سے ہوتا ہوا امام بارگاہ علی رضا (ع) پر اختتام پذیر ہوا۔ ماتمی جلوس میں دستہ امامیہ کے نوحہ خواں احمد ناصری، وسیم الحسن عابدی، طاہر بلتستانی اور دیگر نے نوحہ خوانی کے فرائض انجام دیئے۔ قبل ازیں مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے علامہ آغا آفتاب حیدر جعفری نے کہا کہ سعودی عرب کی شاہی خاندان نے کبھی بھی امت مسلمہ کے حق میں آواز بلند نہیں کی ہے۔انہوں نے کہا کہ سعودی شاہی خاندان فلسطین میں اسرائیلی ریاست کی حمایت کرنے والے بحرین میں مسلمانوں پر مظالم ڈھا رہے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ جنت البقیع کی تاراجی پر امت مسلمہ سوگوار ہے اور آل سعود کو خبردار کرتی ہے کہ فوراً مزارات مقدسہ کی تعمیر کی جائے کہیں ایسا نہ ہو کہ دنیا بھر کے مسلمان از خود ان مزارات کی تعمیر کے لئے سعودی عرب کی جانب کوچ کریں۔
مجلس وحدت مسلمین لاہور کے سیکرٹری جنرل علامہ محمد اقبال کامرانی نے ضلعی دفتر میں منعقدہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی خدمات کو زبردست انداز میں سراہا۔ انہوں نے کہا ملت جعفریہ کے لئے ان کی خدمات ہمیشہ یاد رکھی جائیں گی۔ علامہ محمد اقبال کامرانی نے اپنے خطاب میں کہا کہ علامہ سید محمد دہلوی کے بعد ملت جعفریہ کے معتبر اور عظیم ہستیوں میں مفتی صاحب مرحوم شمار ہوتے تھے، عشر و زکواۃ کے مسائل سے لے کر فقہ جعفریہ کے تمام مذہبی و سیاسی مسائل کے حل میں مفتی صاحب کا کردار قابل ستائش ہے۔
انہوں نے کہا کہ تاریخ میں ان کی ملت کے لئے خدمات ہمیشہ ناقابل فراموش کارناموں میں شمار ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے آمر حکمران کے سامنے ڈٹ جانے والے عظیم قائد نے قوم کو جواں حوصلہ دیا، انہوں نے ایک آمر کو جھکنے پر مجبور کر دیا تھا اور ضیاء الحق جیسے جابر حکمران کی حکومت خطرے میں پڑ گئی تھی۔ اجلاس میں فیصلہ ہوا کہ کل بروز بدھ شام 4:30 بجے علامہ مفتی جعفر حسین مرحوم کی خدمات کو خراج تحسین پیش کرنے کے لئے ان کے آخری آرام گاہ کربلا گامے شاہ پر تعزیتی اجلاس ہو گا جس میں ضلع لاہور کابینہ کے تمام اراکین حاضری دیں گے اور فاتحہ خوانی کا اہتمام کیا جائے گا۔
گذشتہ ہفتے ہونے والے سانحہ بابوسرٹاپ نے نہ صرف اہل وطن کو بلکہ پوری دنیا کو ہلاکر رکھ دیا اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون ،ہیومن راٹئس کمیشن سمیت متعدد اہم اداروں اور شخصیات نے سخت الفاظ میں مذمت کی تو دوسری طرف پاکستان کی ایک بڑی سیاسی جماعت متحدہ قومی مومنٹ کے قائد نے اہل تشیع کے قتل عام کو پاکستان اور بانی پاکستان کے قتل سے تعبیر کرتے ہوئے سخت الفاظ میں مذمت کی جبکہ ملک اور ملک سے باہر شدیداحتجاج ہوا میڈیا نے اس دلخراش سانحے پر خصوصی ٹاک شوز کئے
لیکن سوال یہ ہے کہ آخر دہشت گرد پاکستان کی تیس فیصد آبادی(عالمی اداروں نے اس تعداد کا ذکرکیاہے)سے کیا چاہتے ہیں کوئٹہ ،کراچی سے لیکر انتہائی پرامن علاقہ گلگت بلتستان تک اہل تشیع کے قتل کے کیا مقاصد ہیں ؟
ممکن ہے کہ اس قتل عام کے کئی پہلو ہوں لیکن تجزیہ کار جن پہلوپر زیادہ بحث کرچکے ہیں ان میں سے کچھ یہ ہیں
یہ قتل وہ افراد انجام دے رہیں جن کا ایک خاص نقط نظر ہے اور اپنے مخالف نقطہ نظر کو وہ دائرہ اسلام سے خارج سمجھتے ہوئے واجب القتل سمجھتے ہیں جن کو ضیاء الحق کے زمانے میں خاص حالات کی وجہ سے بھر پور طاقت فراہم کی گئی
کچھ کا کہنا ہے کہ کوئٹہ میں قتل کا مقصد ایران سے تعلقات کو خراب کرنے کے ساتھ ساتھ ملک مخالف بلوچ شدت پسندوں کو اپنے مقاصد حاصل کرنے ہیں جبکہ گلگت بلتستان کو ملک سے ملانے والی شاہراہ قراقرم میں بد امنی کا مقصد چین کو زک پہنچانا ہے
جبکہ کچھ تجزیہ کار اسے صرف فرقہ واریت قراردیتے ہیں لیکن سوال یہ ہے کہ فرقہ واریت دومتحارب فرقوں میں ہوتی ہے جبکہ یہاں صرف ایک ہی مسلک کے مسلمانوں کو نشانہ بنایا جارہا ہے
کچھ کا خیال ہے کہ ملک میں جاری دہشت گردی میں چونکہ اہل تشیع آسان ٹارگٹ ہیں اسلئے انہیں نشانہ بنایا جارہا ہے
بعض لوگوں کا خیال ہے کہ گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے بعد وہ تمام طاقتیں جو اس کے حق میں نہیں تھیں سرگرم ہوچکیں
ان تمام تجزیوں کو اگر بغور دیکھا ئے تو سوائے فرقہ واریت کے باقی تمام تجزئے ایک دوسرے سے متصادم نہیں بلکہ اس قتل عام کے پیچھے اکھٹے ہوسکتے ہیں
لیکن قاتل کیا چاہتے ہیں ؟
قاتل چاہتے ہیں کہ ملک کی دفاعی لائن کمزور ہو ،قاتل ملک کے خیر خواہوں کو ملک کے خلاف ابھارنا چاہتے ہیں ،قاتل پاکستان میں خانہ جنگی کے متلاشی ہیں ،قاتل پاکستان کو ہمسائیوں کی نظروں سے گرانا چاہتے ہیں قاتل ملک میں ایسی انارکی چاہتے ہیں جس کا نتیجہ بین الاقوامی سطح پر ایک ناکام ریاست کے طور پر منوانا ہے
قاتل یہ بھی چاہتے ہیں کہ ملک کی پانچ کروڈ آبادی اصلی مسائل کی جانب متوجہ نہ رہے اور ان کی تمام تر مصروفیات سرنوشت ساز مسائل سے ہٹ کر دوسری جانب رہے
قاتل کامقصد ملک میں اس ایجنڈے کی تکمیل ہے جسے عالمی سامراجی طاقتیں عرصہ داراز سے کوشش کر رہی ہیں کیونکہ قاتل ملک کے پانچ کروڈسے زائد اہل تشیع کو اس ایجنڈے کی راہ میں سب سے بڑی روکاوٹ سمجھتے ہیں اس لئے نشانہ بنارہے ہیں تاکہ اہل تشیع کی رائے میں بھی کچھ بے وقوف بلوچوں کی طرح تبدیلی آئے ،کیونکہ قاتل جانتے ہیں کہ شیعہ کبھی کسی بیرونی ملک دشمن طاقت کا آلہ کار نہیں رہا،کیونکہ وہ جانتے ہیں کہ اہل تشیع کی مکتبی تعلیمات وطن کے دفاع کو جان کے دفاع سے زیادہ اہمیت دیتی ہیں۔
کیونکہ دشمن سمجھتا ہے کہ اہل تشیع کبھی بھی کسی ملک دشمن بیرونی قوتوں کے سازش کا شکار نہیں ہو سکتیں لہذا انہیں اس قدر ماروکہ ان میں یہ احساس محرومی و عدم تحفظ اس قدر بڑھے کہ ان کی سوچ میں تبدیلی آئے ۔
یہاں یہ نکتہ اہم ہے کہ سامراج نے جن قاتلوں کو اس کام کے لئے چنا ہے وہ مکمل طور پر مذہبی جنونی اور عقل و خرد سے بے بہرہ لوگ ہیں جنکو خاص سوچ کے تحت ایسے ٹرین کیاگیا ہے کہ وہ اس سوچ سے آگے پیچھے سوچ ہیں نہیں سکتے کیونکہ ان کے عقل کے استعمال کی تمام راہیں بندکی گئی ہیں اور وہ ایک ایسے غلام کی مانند ہوچکے جو صرف اطاعت کرنا جانتے ہیں ،وہ اس ربوٹ کی مانند ہیں جو صرف فیڈ شدہ ڈیٹا پر ہی عمل کرتے ہیں
ایسے میں صاحبان عقل و خرد کو وہ تمام اقدامات کرنے کی ضرورت ہے جس سے ان غلاموں اور ربوٹس کو لگام دیا جا سکے
ملک میں پہلی بار آزاد میڈیا نے کھل کر ان قاتلوں کی حقیقت کو کسی حد تک پہلی بارکھول دیا وگرنہ تو یہاں ایسے معاملات میں پہلی سے رٹی رٹائی اصطلاحات اور چند مخصوص انداز کی گفتگو کے بعد اس موضوع پر مزید کچھ کہنا شجر ممنوعہ کی مانند تھا ۔
اس وقت ہماری ذمہ داری اس ایک جملے میں خلاصہ ہوتی ہے جسے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت نے بھی واضح کردیا ہے کہ ’’میدان میں حاضر رہنا‘‘حالات کیسے بھی ہوں ہم میدان سے جانے والے نہیں اور ہمارے قاتل چاہتے ہیں کہ ہم میدان سے ہٹ جائیں اور میدان خالی کریں اصلی اور اصولی مسائل سے توجہ ہٹادیں ۔۔۔تحریر ع صلاح ایم ڈبلیو ایم میڈیا سیل
جناب قائد ملت جعفریہ مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ 1914ء میں پاکستان کے شہر گوجرانوالہ میں پیدا ہوئے ۔آپ کے والد ماجد حکیم چراغ دین نے آپ کی تربیت اور پرورش کی ذمہ داری آپ کے تایا حکیم شھاب الدیں کے سپرد کر رکھی تھی ۔پانچ برس کی عمر میں تایا نے آپ کو قرآن کریم کے علاوہ عربی زبان کی تدریس بھی شروع کر دی تھی ، جس کے بعد تقریباً سات سال کی عمر میں آپ بے حدیث و فقہ کی تعلیم کا آغاز کیا ۔ جناب مفتی جعفر حسین اعلی اللہ مقامہ نے قران حکیم ،عربی ،حدیث اور فقہ کی تعلیم اپنے تایا حکیم شھاب الدین کے علاوہ ، مولانا چراغ علی خطیب جامع مسجد اہل سنت اور حکیم قاضی عبدالرحیم ، جو کہ ندوی لکھنو کے فارغ التحصیل تھے ، سے بھی حاصل کی ۔ آپ نے بارہ برس کی عمر تک طب حدیث فقہ اور عربی زبان میں کافی حد تک عبور حاصل کر لیا تھا ۔ 1926ء میں مرزا احمد علی مرحوم آپ کو اپنے ہمراہ لکھنو لے گیے جھاں آپ نے مدرسہ ناظمیہ میں مولانا ابوالحسن عرف منن صاحب ، جناب سعید علی نقوی ، جناب مولانا ظھورالحسن اور جناب مفتی احمد علی مرحوم سے کسب علم وفیض فرمایا ۔ مدرسہ ناظمیہ میں تحصیل علم کے دوران آپ اپنی ذہانت کے باعث کافی معروف ہوئے ۔ آپ نے وہاں امتحانات میں نہ صرف یہ کہ امتیازی اور نمایاں حیثیت حاصل کی بلکہ کچھ اعزازی سندیں بھی حاصل کیں ۔ نو سال تک لکھنوء میں تحصیل علم کے بعد آپ 1935ء میں اعلی تعلیم کے لیے باب العلم علیہ السلام کے شہر نجف اشرف (عراق) میں تشریف لے گئے جھاں پانچ سال تک جوار امام علی علیہ السلام میں حوزہ علمیہ کے جید علماء کرام وفقہاء عظام سے کسب فیض کیا ، کہ جن میں دیگر علماء کرام کے علاوہ صاحب شریعت ، عالم باعمل جناب آیت اللہ العظمی آقای سید ابوالحسن اصفہانی رضی اللہ تعالی عنہ بھی شامل ہیں ۔ نجف اشرف (عراق) سے پانچ سال کے بعد آپ فارغ التحصیل ہوکر 1940ء میں گوجرانوالا میں تشریف لاءے تو آپ حجۃ الاسلام مفتی جعفر حسین کے نام متعارف ہوئے آپ جید عالم دین ھونے کے ساتھ ساتھ بہترین مبلغ اور مقرر بھی تھے ۔ آپ ایک نڈر ، بے باک ، راست گو اور سادہ انسان تھے ، آپ پر جو بھی مذھبی فرایض عاید ہوئے آپ نے انھیں ھمیشہ لگن ، محنت اور دیانتداری سے انجام دیا ۔ بالآخرہ بروز پیر 29اگست 1982ء کوداعی اجل کو لبیک کہتے ہوئے اس دارفانی سے ایک قوم کو گریاں چھوڑتے ہوئے وفات فرماگئے ۔ آپ کی خدمات درجہ ذیل ہیں
1 ترجمہ نھج البلاغہ
2 ترجمہ صحیفہ کاملہ
3 سیرت امیرالمومنین علیہ السلام
4 ملت جعفریہ کی قیادت
ترجمہ نھج البلاغہ
یہ کتاب حضرت علی علیہ الاسلام کے خطبات ، خطوط اور کلمات قصار پر مشتمل ہے ۔ قرن 4ھ میں سید شریف رضی رضی اللہ تعالی عنہ حضرت کے یہ خطبات ،خطوط اور کلمات قصار کہ جو ان کی نظر میں فصاحت وبلاغت کے انتھایی آخری درجہ کو پہنچے ہوئے تھے ، جمع کیے اور اسی مناسبت سے اس کتاب کانام نھج البلاغہ (یعنی بلاغت کا راستہ) رکھا ۔ یہ کتاب پوری دنیا میں اپنا ثانی نہ رکھنے کی بنا پر مشھور ہے ۔اس کتاب پر زبان عربی ،فارسی اورانگریزی میں بھت ساری شروحات اور ترجمہ لکھے جاچکے ہیں ۔ مفتی صاحب نے اھل اردوزبان پر احسان کرتے ھوءے اس عظیم شہ پارے کواردوزبان میں ترجمہ اور مختصر شرح کے ساتھ پیش کیا۔ آج تک جس کسی نے اس کتاب کو ایک مرتبہ پڑھا ہے پھر اس کا گرویدہ ھو گیاھے ۔
ترجمہ صحیفہ کاملہ
یہ کتاب چوتھے امام حضرت علی زین العابدین علیہ السلام کی دعاووں پر مشتمل ہے ان تمام دووں کی سند بلکہ اس تمام صحیفہ کی سند اورخود امام عالی موام علیہ السلام سے ھم تک پہنچنے کی تمام تاریخ اس کے مقدمہ میں موجود ہے ۔یہ کتاب جوکہ زبور آل محمد (ص) کے نام سے مشھور ھےتمام مسلم دنیا میں معروف ہے ۔ اس کتاب کے بارے مصر کے مشھور عالم دین طنطاوی جوھری مصری خداوند کی بارگاہ میں شکوہ کرتے ہوئے یوں رقم طراز ہیں : خداوندا یہ تیری کتاب موجود ہے قران ، اور یہ اھل بیت (ع) میں سے ایک مشھور بزرگ ھستی کے کلمات ہیں ۔ یہ دونوں کلام ، وہ ااسمان سے نازل شدہ کلام ، اور یہ اھل بیت کے صدیقین مین سے ایک صدیق کی زبان سے نکلا ہوا کلام دونوں بالکل متفق ہیں ۔ اب میں بلند آواز سے پکارتا ھوں ہندوستان اور تمام اسلامی ممالک مین اے فرزندان اسلام ، اے اھل سنت ، اے اھل تشیع ۔ کیا اب بھی وقت نھین آیا کہ تم قران اور اھل بیت کے مواعظ سے سبق حاصل کرو۔ یہ دونوں تم کو بلارھے ہیں ان علوم کے حاصل کرنے کی طرف ، جن سے عجاءب قدرت منکشف ھوتے ہیں اور خدا کی معرفت حاصل ھوتی ہے ۔۔۔۔۔۔۔ تفرقہ انگیز مباحث سے باز آواور ان ھدایات پر عمل کرو۔ ان علوم سے استفادہ کرواور سورج کے نیچے ، زمین کے اوپر زندہ رھنے کا سامان کرو۔ آپ نے اس صحیفہ کا اردو زبان میں ترجمہ کرکے مسلمانان برصغیر پر عظیم احسان کیا ہے ۔
سیرت امیرالمومنین علیہ السلام
یہ کتاب آپ کی تالیف ہے اور دوضخیم جلدوں پر مشتمل ہے ۔ جسمیں آپ مولا علی علیہ السلام کی زندگی اورسیرت پر تمام جوانب سے روشنی ڈالی ہے ۔
ملت جعفریہ کی قیادت
علمی میدان کے علاوہ سیاسی میدان میں بھی آپ علیہ رحمہ نے کافی خدمات انجام دی ہیں جن میں سے صرف شیعیان پاکستان کی عظیم الشان رھبری سرفھرست ھےآپ ھی وہ عظیم ھستی کہ جنھوں نے شیعیان پاکستان کے حقوق کے تحفظ کے لیے تحریک جعفریہ پاکستان کی سب سے پھلی صدارت قبول فرمایی اور قاید ملت جعفریہ پاکستان کے نام ھمیشہ آپ کا احسان شیعیان پاکستان پر باقی رہ جایے گا۔