وحدت نیوز(آرٹیکل) دور حاضر میں مسئلہ فلسطین نت نئے پیچیدہ سیاسی نشیب و فراز کا شکار ہے۔ایک طرف عالمی سامراجی حکومت شیطان بزرگ امریکہ ہے کہ جس نے صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے قیام سے تاحال اس جعلی ریاست کی بے پناہ پشت پناہی کی ہے اور فلسطین پر ناجائز تسلط کا دفاع کیا ہے۔صرف یہی نہیں بلکہ امریکہ نے صہیونیوں نے فلسطین میں عرب فلسطینیوں کا قتل عام کرنے اور ان کو کچلنے کے لئے کھربوں ڈالر کا اسلحہ صرف امداد کے نام پر فراہم کیا ہے جس کے نتیجہ میں صہیونیوں نے گذشتہ ستر برس سے فلسطین کے مظلوم عوام کا خون پانی کی طرح بہایا ہے۔صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل نے صرف فلسطین کے عوام کا قتل عام ہی نہیں کیا بلکہ لاکھوں فلسطینیوں کو ان کے اپنی گھروں سے بھی نکال باہر کیا ہے۔
آج فلسطینیوں کی زمینوں پر صہیونی بستیاں آباد ہیں جبکہ اس زمین کے اصل باسی مہاجر اور پناہ گزین بن کر دنیا کے مختلف ممالک میں در در کی ٹھوکریں کھا رہے ہیں۔ واضح رہے کہ امریکی حکومتوں نے جہاں اسرائیل جیسی جعلی ریاست کے تحفظ کے لئے براہ راست سالانہ بنیادوں پر اسرائیل کو کھربوں ڈالر کی امداد اور اسلحہ فراہم کیا ہے وہاں دوسری طرف اسی غاصب و جعلی صہیونی ریاست اسرائیل کے تحفظ کے لئے خطے میں عدم استحکام پھیلانے اور خطے کی ریاستوں کو اسرائیل کے سامنے تسلیم کرنے کے لئے سات ٹریلین ڈالرز گذشتہ چند ایک سالوں میں شام، عراق اور لبنان جیسے ممالک میں دہشت گرد تنظیم داعش اور اس کے ہمنواؤں کے لئے خرچ کئے ہیں اور اس بات کا اعتراف امریکی حکومت کے موجودہ صدر ڈونالڈ ٹرمپ خود اپنی ایک تقریر میں کر چکے ہیں۔
آج مسلمان دنیا کو جن مسائل کا سامنا ہے ان میں سب سے اہم ترین مسئلہ فلسطین کا ہے۔ مسلم دنیا کے تمام مسائل کی فہرست میں فلسطین کا مسئلہ پہلے نمبر پر موجود ہے اور اس کے حل کے لئے اگر کوئی آسان اور موثر طریقہ اپنایا جا سکتا ہے وہ صرف اور صرف مسلما ن ممالک کی حکومتوں اور عوام کا باہمی اتحاد اور وحدت ہے کہ جو نہ صرف دنیائے اسلام کے سب سے بڑے اور اہم ترین مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لئے کارگر ثابت ہو گا بلکہ دنیائے اسلام کے دیگر تمام مسائل جو دشمن کی جانب سے صرف اسلئے پیدا کئے گئے ہیں کہ مسلمان حکومتوں کو ان میں الجھا کر رکھا جائے تا کہ صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل محفوظ ہو جائے۔
یہا ں پر مجھے ایک واقعہ یا د آ رہا ہے کہ جب گذشتہ سالوں میں ایران اور یورپی ممالک کے پانچ ممالک کے مذاکرات یعنی پی فائیو پلس ون جاری تھے اور پھر ایک اہم ترین معاہدے پر پہنچے تھے تو اسرائیل کے وزیر اعظم نیتن یاہو نے ایک تقریر کے دوران کہا کہ اسرائیل آئندہ پچیس برس کے لئے مسلمان دنیا کے خطرے اور بالخصوص اسرائیل کے دشمن ایران سے محفوظ ہو گیاہے لیکن دوسری جانب ایران کے سپریم کمانڈر آیت اللہ خامنہ ای کا ایک بیان سامنے آیا تھا کہ جس میں انہوں نے ہمیشہ کی طرح فلسطین کے عوام کے حقوق کا دفاع کرنے اور فلسطین کی آزادی کو یقینی اور حتمی ہونے کے ساتھ ساتھ وعدہ الہی قرار دیا تھا اور کہا تھا کہ اسرائیل ان شاء اللہ آئندہ پچیس سال نہیں دیکھ پائے گا۔
اس بیان کے بعد عرب دنیا میں بالخصوص اور یور پ میں مسلمان نوجوانوں میں جوش اور جذبہ کی نئی لہر دوڑ گئی تھی اور فلسطین کی آزادی کی تحریکیوں حماس، جہاد اسلامی اور حزب اللہ نے اس بات کا خیر مقدم کرتے ہوئے عزم کیا تھا کہ خطے میں صہیونیوں کی جعلی ریاست اسرائیل کے ناپاک عزائم کو ہر سطح پر ناکام بنایا جائے گا۔بہر حال یہ بات اب روز روشن کی طرح عیاں ہو چکی ہے کہ دنیائے اسلام کے سب سے اہم مسئلہ فلسطین کو حل کرنے کے لئے اسلامی دنیا کا اتحاد او آئی سی کی رسمی کاروائیوں سے بڑھ کر ہونا چاہئیے۔اس عنوان سے مسلمان و اسلامی حکومتوں پر یہ ذمہ داری عائد ہو تی ہے کہ وہ فلسطین سمیت دنیائے اسلام کے تماممسائل کے حل کے لئے مشترکہ حکمت عملی وضع کریں۔
حالیہ دنوں ہی ذرائع ابلاغ پر ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہ ای نے دنیا بھر سے ایران میں جمع ہونے والے اسلامی دنیا کے مایہ ناز مفکروں، مفتیان کرام، خطباء عظام اور اسکالروں کے ایک بڑے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کی اہمیت کو اجاگر کیا اور فلسطین کی آزادی اور اسرائیل کے نابودی کو یقینی قرار دیتے ہوئے عالم اسلام کی سربلندی کو حتمی و خدا کا وعدہ قرار دیا۔انہوں نے مسلم دنیا کے اسکالروں اور مفتیان کرام سمیت سیاسی ومذہبی شخصیات سے گفتگو کرتے ہوئے مسئلہ فلسطین کے حل اور امت اسلامی کے اتحاد پر زور دیا اور کہا کہ مسلمان حکومتوں کو چاہئیے کہ مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اپنی متحدہ اور مشترکہ کوششوں کو سرانجام دیں اور باہم اتحاد اور وحدت کو عملی بنانے کے لئے کم سے کم درجہ کا اتحاد یہ ہے کہ مسلمان و اسلامی ممالک کی حکومتیں ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی سے گریز کریں۔ آج وقت کی اہم ترین ضرورت یہی ہے کہ مسلم دنیا کے مشترکہ دشمن کو پہچانا جائے۔آج امریکہ جن مسلم ممالک کی پشت پناہی کرتے ہوئے مسلمان ممالک کو باہم دست و گریباں کرنے میں مصروف ہے کل یہی امریکہ ان مسلمان حکومتوں اور ملکوں کے خلاف بھی کسی قسم کے اقدامات سے گریز نہیں کرے گا۔
لہذا مسلمانوں کی نجات باہمی اتحاد میں ہے اور مسئلہ فلسطین کے درست راہ حل کے لئے مسلمانوں کا کم سے کم اتحاد یہ ہے کہ آپس میں ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی سے گریز کریں اور اتحاد کا بلند ترین مرتبہ یہ ہے کہ تمام مسلمان حکومتیں اپنے علم و تمد ن سے ایک دوسرے کی مدد کریں اور ترقی کی راہیں ہموار کریں۔خلاصہ یہ ہے کہ اگر آج مسلمان حکومتیں اتحاد و یکجہتی کے کم سے کم درجہ کو اپناتے ہوئے ایک دوسرے کے خلاف محاذ کھولنے کی بجائے اپنی تمام تر توانائیوں کو عالم اسلام و انسانیت کے سب سے اہم ترین مسئلہ فلسطین کے حل کے لئے اور فلسطین سمیت دنیا کے مظلوموں کی مدد کے لئے خرچ کریں تو یقینا یہ بات درست ہو گی کہ اسرائیل کی جعلی ریاست آئندہ پچیس برسوں میں دنیا کے نقشہ پر نہیں ہوگی۔آج مسلم دنیا میں فلسطین، کشمیر، یمن، عراق، افغانستان، برما اور دیگر کئی ایک مقامات پر مسلمان اقوام صرف اور صرف عالم اسلام کے کم سے کم درجہ کے اتحاد یعنی ایک دوسرے کے خلاف محاذ آرائی سے پرہیز کرنے کے متمنی ہیں۔
تحریر: صابر ابو مریم
سیکرٹری جنرل فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان
پی ایچ ڈی ریسرچ اسکالر، شعبہ سیاسیات جامعہ کراچی
وحدت نیوز(لاہور) مجلس وحدت مسلمین نے شمالی وزیرستان میں دہشت گردی اور ایل او سی پر بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات سید حسن کاظمی نے کہا ہے کہ بھارت شمالی وزیرستان میں دہشت گردی اور ایل او سی پر جارحیت کے ذریعے اپنا مکروہ چہرہ بے نقاب کر رہا ہے،پاکستان کو عدم استحکام کا شکار کرنے کےلئے بھارت،امریکہ،اسرائیل اور خلیجی ممالک سر توڑ کوشش کر رہے ہیں،اپوزیشن کرپشن بچاؤ تحریک چلانے کے بجائے پاکستان بچاؤ تحریک کا حصہ بنے،کشمیر ایشو اور سی پیک کو ثبوتاژ کرنے کےلئے شدت پسندوں کے سیاسی سرپرستوں کو میدان میں اتارا گیا ہے ہمیں دشمن کے ناپاک عزائم کو خاک میں ملانے کےلئے باہمی اتحاد کو فروغ دینا ہوگا۔
یہاں ہنگامی اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے سید حسن کاظمی کا مزید کہنا تھا کہ حکومت عوام کو ریلیف دینے کے وعدوں کی پاسداری کرے ،مہنگائی،بے روزگاری نے غریبوں کا جینامحال کر دیا ہے، ذخیرہ اندوزوں اور ناجائز منافع خوروں کیخلاف حکومتی ٹیم خاموش تماشائی بنی ہوئی ہے۔انہوں نے کہا لاہور میں فضائی آلودگی کیخلاف ہنگامی بنیادوں پر اقدامات نہ کیے تو انسانی المیہ جنم لے سکتا ہے،مجلس وحدت مسلمین عوامی مسائل اور ظالم مافیا کیخلاف آواز بلند کرتی رہے گی۔
وحدت نیوز(کراچی) فلسطین فاؤنڈیشن پاکستان کی اپیل پر ملک بھر میں یوم یکجہتی فلسطین منایا گیا۔ مرکزی پروگرام کراچی میں نرسری تا پریس کلب تک یکجہتی فلسطین سائیکل ریلی کا انعقاد کیا گیا۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ سید احمد اقبال رضوی نے سائیکل ریلی میں سینکڑوں نوجوانوں سمیت شرکت کی اور فلسطین و کشمیر کے مظلوم عوام کے ساتھ اظہار یکجہتی کیا۔ واضح رہے کہ انتیس نومبر کو دنیا بھر میں فلسطینیوں کا عالمی یکجہتی کا دن منایا جاتا ہے جس کا مقصد فلسطینی عوام کے حقوق کا دفاع اور آزاد فلسطینی ریاست جس کا دارالحکومت یروشلم (القدس) ہے کے قیام کا مطالبہ کرنا ہے۔
یکجہتی فلسطین سائیکل مارچ میں نوجوانوں کے ساتھ مذہبی و سیاسی جماعتوں کے رہنماؤں نے بھی شرکت کی۔ علامہ قاضی نورانی، محفوظ یار خان، میجر قمر عباس، اسرار عباسی، مطلوب اعوان، محمد حسین محنتی، مسلم پرویز، مولانا صدیقی قادری اور صابر ابو مریم سمیت دیگر شریک ہوئے۔
شرکاء نے کراچی پریس کلب پر خطاب کرتے ہوئے کہا کہ فلسطین فلسطینیوں کا وطن ہے۔ القدس فلسطین کا ابدی دارالحکومت ہے اور دنیا کی کوئی طاقت فلسطین کی حیثیت تبدیل کرنے کا حق نہیں رکھتی ۔ انہوں نے فلسطین کی آزاد و خود مختار ریاست جو کہ سنہ ۴۸ کی سرحدوں پر محیط ہو اس کے قیام کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل ایک جعلی ریاست ہے اور فلسطین کے باشندوں کا حق ہے کہ وہ اپنے وطن واپس آئیں۔
انہوں نے فلسطین و کشمیر میں جاری صہیونی اسرائیلی اور بھارتی جارحیت کی شدید الفاظ میں مذمت کی اور عالمی برادری سے مطالبہ کیا کہ وہ فلسطین و کشمیر میں ہونے والی بربریت کے خلاف اقدامات کریں۔ اس موقع پر شرکاء نے امریکہ مردہ باد اور اسرائیل نامنظور کے فلک شگاف نعرے لگائے۔
وحدت نیوز (سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی حب الوطنی پر مشتمل سیاسی پالیسیز اور گلگت بلتستان کے حقوق کیلئے خصوصی جدوجہد سے متاثر ہوکرجی بی کی اہم سیاسی ، مذہبی وسماجی شخصیات کی تیزی کے ساتھ ایم ڈبلیوایم میں شمولیت کا سلسلہ جاری ہے ۔
کھرمنگ کے معروف عالم دین امام جماعت مسجد زہرا سلام اللہ علیہا حجتہ الاسلام و المسلمین شیخ محمد رضا اسدی، بلتستان کی معروف سماجی و سیاسی شخصیت حاجی زرمست خان، روندو کے معروف سماجی و سیاسی شخصیت مولانا محمد اسحاق، پاری کی سماجی و سیاسی شخصیت صوبیدار محمد عباس اور فاپا رگیول سے سماجی شخصیت حاجی حسن نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں شمولیت کا اعلان کردیا۔
تمام نووارد شخصیات نے ایم ڈبلیوایم میں شمولیت کا اعلان وحدت سیکرٹریٹ سکردو میں ایک تقریب کے دوران کیا، اس موقع پر آغا علی رضوی ، شیخ احمد علی نوری و دیگر عہدیداروں نے ان کا خیر مقدم کیا اور انہیں اس عظیم کاروان میں خوش آمدید کہااور انہیں پھولوں کے ہار پہنائے۔
وحدت نیوز(سکردو) مجلس وحدت مسلمین پاکستان گلگت بلتستان کی صوبائی کابینہ کے بلتستان ریجن کے اراکین نے اپنے عہدوں کا حلف اٹھالیا۔ صوبائی سیکرٹری جنرل گلگت بلتستان آغا علی رضوی نے عہدیداروں سے حلف لیا۔
صوبائی سیکریٹریٹ سکردو میں منعقدہ تقریب حلف برداری میں امور علماء کے مسئول شیخ ذوالفقار عزیزی، سیکرٹری تبلیغات شیخ حسن عابدی، سیکرٹری تنظیم سازی ہادی حسینی و ابراہیم آزاد، سیکرٹری اطلاعات محمد کاظم میثم، سیکرٹری سیاسیات کاچو ولایت علی خان،فدا علی شگری، سیکرٹری نشر و اشاعت وزیر کلیم، سیکرٹری روابط سید مبارک کاظمی، سیکرٹری تعلیم زاہد حسین، آفس سیکرٹری مبشر رضوی، سیکرٹری شماریات فدا حسین، ترجمان محمد علی، امور عزاداری مولانا رسول میر ، سیکرٹری فنانس سلیم احمد اور حاجی زرمست خان نے اپنے عہدوں کا حلف لیا۔
وحدت نیوز(کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین کوئٹہ سٹی کے سیکریٹری جنرل ارباب لیاقت علی ہزارہ صاحب نے شہداء چوک علمدار روڈ میں مظاہرے میں شریک لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ صوبائی حکومت اور محکمہ واسا عوام کو پانی دینے میں ناکام ہوچکی ہے اور صوبائی حکومت اور محکمہ واسا کو ٹیوب ویل کی بحالی کیلئے 24 گھنٹے کی مہلت دی ہے۔ اگر مقررہ وقت تک پانی بحال نہیں کیا گیا تو ہمیں مجبورا کوئی اور اقدام اٹھانا پڑے گا جس میں محکمہ واسا کے دفتر کا گھیراو اور بلوچستان ہائی کورٹ میں محکمہ واسا کے خلاف کیس دائر کرنے کا آپشن موجود ہے اور ریلی میں موجود شرکاء نے بھی اس اقدام کو سراہتے ہوئے کہا کے اس احتجاج کو جاری رکھنے کا عزم رکھتے ہے۔
عملدار روڈ کے رہائیشیوں کیساتھ اس سے زیادہ ظلم اور کیا ہو سکتا ہے کہ علمدار روڈ والے 100 فیصد بل کی ادائیگی کرنے کے باوجود پانی جیسے بنیادی سہولت سے محروم ہے۔ جبکہ کوئٹہ کے باقی علاقے والے پانی کے بل جیسے چیز سے بلکل نا آشنا ہے، لیکن ایم ڈی واسا علمدار روڈ والوں کے ریوینیو کو ناانصافی کیساتھ تقسیم کرکے ہمیں بھی ان کے برابر سمجھتے ہیں۔ یہی رویہ اگر رہا، تو ایم ڈی واسا اور انکے حواریوں کیخلاف سخت ترین اقدامات کرینگے۔ کیونکہ جب ہم مشکل میں ہے، تو تمہیں بھی مشکل اٹھانی پڑی گی۔