وحدت نیوز (آرٹیکل) ابھی تک بھی ترکی سے خیر کی توقع رکھنے والے اور فلسطین کی آزادی کے لئے اس سے امیدیں لگائے بیٹھے قارئین کے لئے چند ایک تاریخی حقائق پیش کر رہے ہیں. تاکہ وہ مخصوص میڈیا کی پروپیگنڈہ مہم اور بین الاقوامی حالات سے بے خبر رہنے والے سیاستدانوں کے دھوکے میں نہ رہیں. رجب طیب اردوان کہتا ہے کہ " وہ ہمیشہ کے لئے فلسطین کا دفاع کرے گا جیسے سلطان عبدالحمید نے دفاع کیا تھا "حالانکہ یہ ایک تاریخی حقیقت ہے اس وقت اگر سلطان عبدالحمید یہودیوں کو فلسطین کی سرزمین کی طرف ھجرت کی اجازت نہ دیتا اور سہولت کار نہ بنتا اور مالی امداد نہ کرتا تو آج اسرائیل کا وجود ہی نہ ہوتا۔

ترکی نے فلسطین کی سرزمین پر قائم ہونے والی صیہونی ریاست اسرائیل کو قائم ہونے  کے ایک سال بعد مارچ 1949 میں ہی رسمی طور پر قبول کر لیا تھا.

1957 میں پہلا اسلامی ملک ترکی ہی تھا کہ جس نے اسرائیل کے سربراہ بن غوریون کا اپنی سرزمین پر استقبال کیا. 1958 میں اسرائیل کے وزیراعظم  ڈیوڈ بن غوریون اور ترکی وزیراعظم عدنان مندریس کے مابین انتہاء پسندی اور مشرق وسطی میں روسی نفوذ کا مقابلہ کرنے کے معاہدے پر دستخط ہوئے.


1986 میں ترکی نے اپنے سفارتکار تل ابیب ، اسرائیل میں تعینات کئے. اور 1991 میں دونوں ممالک کے مابین سفراء کی سطح کے تعلقات قائم ہوئے. اگست 1996 میں دونوں ملکوں کے مابین عسکری تعاون کے معاہدے ہوئے. جس کے تحت مشترکہ بری ، بحری  اور فضائی فوجی مشقیں اور ڈائیلاگ وغیرہ شامل ہیں.

ترکی اسرائیل ساخت اسلحہ کا خریدار بھی ہے جن میں جنگی جہاز ، ٹینک اور توپخانے شامل ہیں.

یکم جنوری 2000 میں ترکی اور اسرائیل کے مابین ڈیوٹی فری تجارت کا معاہدہ طے پایا.

اردوان کا دور حکومت اور ترک اسرائیل تعلقات

جب اردوان کی پارٹی حزب عدالت وترقی نے نومبر 2002 کو اقتدار حاصل کیا. تو اردوان نے فورا امریکہ کا سفر کیا وہاں یہودی لابی اور امریکی حکام سے ملاقاتیں کیں اور تعلقات استوار کئے اور انہیں اعتماد میں لیا. بالخصوص ان سے ملا جو اکثر یہودی تھے. کہ جن میں  بول وولویٹز ، ورچرڈ بیرل نائب وزیر دفاع شامل ہیں .

مارچ 2003 میں جب عراق پر امریکہ نے قبضہ کیا تو ترکی کے موجودہ صدر رجب طیب اردوان  نے پوری کوشش کی کہ امریکہ کے ساتھ ملکر عراق میں مداخلت کرے لیکن ترکی پارلیمنٹ نے انکار کردیا.

جون 2004 کو مشرق وسطیٰ کے وسیع البنیاد امریکی  منصوبے کے سربراہی اجلاس میں اردوان نے شرکت کی. اور امریکہ وترکی کے باھمی تعاون سے خطے کا نیا روڈ میپ بنانے پر تعاون وہمکاری اور ترکی کی حزب عدالت وترقی کی حکومت کو ایک اسلامی ڈیموکریٹک لیبرل نظام بطور نمونہ خطے میں متعارف کروانے کی کوشش پر اتفاق ہوا.

25 جنوری 2004 امریکی یہودی کانفرنس تنظیم AJC نے اسے تمغہ شجاعت سے نوازا گیا .  اس کے بعد اردوان کے یہودی لابی کے تمام اداروں سے تعلقات بڑھنے لگے.

مئی 2005 کو اردوان نے اسرائیل کا دورہ کیا. اور اسرائیلی وزیراعظم ایریل شیرون نے انکا بڑا پر تپاک استقبال کرتے ہوئے کہا " اسرائیل کے ابدی دارالحکومت قدس شہر میں خوش آمدید " اردوان نے جب اس بات پر کسی قسم کا اعتراض نہیں کیا تو اسے اپنے سابق سربراہ نجم الدین اربکان کی سخت  تنقید کا سامنا کرنا پڑا.  " جس نے اس پر امریکہ ویہودی لابی اور عالمی صہیونیت کا ایجنٹ ہونے کا الزام بھی لگایا "

10 جون 2005 کو امریکی یہودی ادارے ADL نے بھی اردوان کو نشان شجاعت سیاسی کا تمغہ عطا کیا.  

15 فروری 2006 کو حماس کے سیاسی شعبے کے سربراہ خالد مشعل نے انقرہ کا دورہ کیا. اردوان نے بذات خود امریکا اور اسرائیل کے ڈر سے اس سے ملنے سے اجتناب کیا. اس وقت کے وزیر خارجہ عبداللہ گل نے وزارت خارجہ آفس کی بجائے اپنی پارٹی کے دفتر میں اس سے ملاقات کی. اور اسے نصیحت کی کہ اسرائیل کے خلاف عسکری عمل کو ترک کر دیں.  اور یہ دور حماس کی فلسطینی انتخابات میں کامیابی حاصل کرنے کے بعد کا تھا.

13 نومبر 2007 کو اسرائیل کے صدر پیریز کو ترکی کے دورے کی دعوت دی. اور یہ پہلا اسرائیلی صدر تھا کہ جس نے ترک پارلیمنٹ سے خطاب کیا.

اردوان نے دمشق اور تل ابیب کے مابین تعلقات قائم کرانے اور شدت کو کم کرنے کے لئے کوششیں کیں لیکن اسرائیلی وزیراعظم اولمرٹ نے اسے دھوکا دیا اور 27 دسمبر 2008 کو غزہ کے خلاف جنگ شروع کر دی.

2009 کو ترکی نے اسرائیل کی کمپنی کو شام ترکی سرحدی علاقے سے بارودی سرنگیں صاف کرنے کا ٹھیکہ دیا.

پھر 31 مئی 2010 کو اسرائیل نے اہل غزہ کی امدادی سامان لانے والے سفینہ مرمرہ پر بھی حملہ کر دیا. اور 10 ترکی باشندے بھی مارے گئے.  جس سے ترکی واسرائیل کے تعلقات خراب ہوئے.  

امریکی صدر اوباما نے 22 مارچ 2013 کے اسرائیلی دورے کے وقت اسرائیلی وزیراعظم نتن یاہو کو راضی کیا کہ وہ اردوان کو فون کرے. اور مرمرہ سفینے پر حملے کرنے کی معذرت بھی کرے.

معذرت کے بعد دونوں اطراف نے آپس میں مل بیٹھ کر مسئلے کو رفع دفع کیا. 10 اپریل 2016 کو اسرائیل نے کہا کہ جن خاندانوں کا جانی نقصان ہوا ہم اسکی تعویض یا خون بہا نہیں بلکہ فقط 20 ملین ڈالرز مالی امداد دیں گے. جس کے مقابل میں اسرائیل کے خلاف جتنے بین الاقوامی عدالتوں میں کیسز ہیں وہ واپس لینے ہونگے.  

اسرائیل اور ترکی کا سال 2018 میں تجارتی حجم تقریبا 6 ارب ڈالرز پہنچ چکا تھا. اور اس سال تین لاکھ بیس ھزار اسرائیل باشندوں نے سیاحت کے عنوان پر ترکی کا سفر بھی کیا.

ترکی ذرائع ابلاغ کے مطابق ترکی صدر کے فرزند براق اردوان کے بحری جہاز ترکی سے سامان اور عراق کرد علاقوں کا پٹرول اسرائیل منتقل کرتے ہیں.  اور اسرائیل کے زرعی بیج اور مصنوعات بھی ترکی کی منڈی میں بکتے ہیں.  

9 مئی 2018 کو انقرہ میں قائم اسرائیلی سفارتخانے میں اسرائیل کے قیام کے 70 سال پورے ہونے کا جشن منایا جس میں ترک وزیر خارجہ سمیت اعلی ترک حکام نے شرکت کی.

داعش کے سوریہ کے علاقوں سے نکالے جانے والے پٹرول کا خریدار اور بلیک مارکیٹ میں بیچنے والا بھی ترکی ہے.

جب عرب بہار کے نام پر خطے میں اسرائیل کی خاطر حالات خراب کئے گئے اور جنگیں مسلط کی گئیں. تاکہ سوریہ ، ایران اور حزب اللہ اور فلسطینی مقاومت کو کچلا جا سکے. تو امریکہ کی سرپرستی میں جو اتحاد تشکیل پائے اور اس میں فرانس ، برطانیہ سمیت یورپی ممالک اور خطے کے ممالک میں سعودی عرب ، قطر ، امارات ، اسرائیل اور سرفہرست ترکی تھا. اور خطے کی تباہی وبربادی میں اور بے گناہ  انسانوں کے قتل عام میں ترکی کا بنیادی کردار رہا ہے. اور سب سے زیادہ تکفیری دھشتگرد ترکی کے ذریعے عراق وشام میں وارد ہوئے.  اور ٹریننگ واسلحہ کی سپلائی بھی ترکی کے ذریعے ہوئی.

جاری ہے ۔۔۔۔۔


تحریر: علامہ ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی

وحدت نیوز(فیصل آباد) مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین فیصل آباد کی جانب سے میلاد حضرت فاطمہ زھرا سلام اللہ علیھا پر جشن سعید کا انعقاد کیا گیا ،بچیوں کو عبادت اور حجاب کی جانب تشویق اور ترغیب دلانے کی غرض سے اس پروگرام کو جشن عبادت اور حجاب کے عنوان سے منایا گیا اور نماز و حجاب کے احکام عملی طور بچیوں کو سکھاۓگئے  ۔

جشن میں ضلع فیصل آباد کی تمام کابینہ اراکین نے شرکت کی اس موقع پر خصوصی خطاب مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری سیاسیات محترمہ نرگس سجاد اور مرکزی سیکرٹری فلاح و بہبود محترمہ فرحانہ گلزیب نے خطاب کیا، علاوہ ازیں ضلع فیصل آباد کی سیکرٹری جنرل محترمہ مقدس نقوی اور سیکرٹری نشر و اشاعت محترمہ ثمینہ نقوی نے بھی خطاب کیا ۔

جشن سے خطاب کرتے ہوے مقررین نے سیرت جناب فاطمة الزھرا کی روشنی میں خواتین پر عائد ذمہ داریوں کو بیان کیا اور معاشرہ سازی میں عورت کے کردار کے حوالے سے گفتگو کی جشن کے اختتام پر بچیوں میں انعامات تقسیم کیے گئے

وحدت نیوز(اسلام آباد) جشن ولادت با سعادت تفسیر سورہ کوثر، دختر رحمت للعالمینؐ ، ام ابیھا ، ام الآئمہ حضرت فاطمة الزھرا سلام اللہ علیھا کے موقع پر معصومہ انسٹیٹیوٹ آف اسلامک سٹڈیز اسلام آباد بھارہ کہو میں بارھویں سالانہ کانفرنس بعنوان "زھرا مدافعہ حریم ولایت" منعقد ہوئ جامعہ کی پرنسپل محترمہ سیدہ طاھرہ نقوی کی دعوت پر مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین لاھور کی ڈپٹی سیکرٹری جنرل محترمہ عظمی نقوی نے بطور مہمان خصوصی شرکت کی اور کانفرنس سے خطاب کیا۔

اپنے خطاب میں محترمہ عظمی نقوی نے ولایت امیرالمومنین حضرت علی علیہ سلام کے دفاع میں جناب زھرا ؑ کے محکم اور مجاھدانہ کردار کا تذکرہ کرتے ہوے کہا کہ بی بی دو عالم اگرچہ خاتون تھیں لیکن خالق کائنات نے انھیں ولایت و امامت کے دفاع جیسے عظیم اور کٹھن کام کے لیے منتخب کیا کیوں کہ جس طرح بی بی نے ولایت کا تحفظ کیا اور دشمنان دین کو رسوا کیا یہ فریضہ کوئ اور انجام نہیں دے سکتا تھا انھوں نے کہا کہ جناب سیدہؑ در در اپنے شوہر کے لیے نہیں بلکہ وہ اپنے وقت کے امام کے حق کے لیے گھر سے باہر نکلیں  کیونکہ بی بی جانتی تھیں کہ دین کی بقا امامت و ولایت کے نفاذ میں ہے۔

 انھوں نے کہا جس طرح بی بی دو عالم نے اپنے امام وقت کے حق کا دفاع کیا ہر طرح کے مصائب و تکالیف کا مقابلہ کیا مگر نصرت امام کو ترک نہیں کیا اسی طرح ھمیں بحیثیت کنیزان زھراؑ چاہیے کہ ہم اپنے گھر میں رہتے ہوے امام کی معرفت حاصل کریں اور جب کبھی دین کو ضرورت پڑے تو گھروں سے باہر نکل کر بھی فاطمی کردار ادا کریں انھوں نے شھداۓ مدافعین حرم کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوے کہا کہ دور حاضر میں شھید حاج قاسم سلیمانی اور شھید ابو مھدی المھندس جیسے عظیم کردار ہمارے سامنے سیرت جناب سیدہ ؑ پر عمل پیرا ہونے کی عمدہ مثال ھیں جیسے حضرت فاطمہ زھرا ؑ نے اُس دور کی غاصب اور طاغوتی قوتوں کے خلاف جہاد کیا آج جناب زھراؑ کے یہ غلام ان کی پیروی میں آج کے طاغوت کے خلاف بر سر پیکار رہے اور شھادت کا عظیم رتبہ پاکر جناب سیدہؑ کے حضور سرخرو قرار پاۓ


وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر،الزہرا کلینک غازی ٹاؤن اور خدیجتہ الکبری فاؤنڈیشن پاکستان کے اشتراک سے ایک روزہ فری میڈیکل،آئی اینڈ ڈینٹل چیک اپ کیمپ کا مرکزی امام بارگاہ جعفرطیار سوسائٹی میں انعقاد کیا گیاجس میں 700مریضوں کا مفت معائنہ اور ادویات کی فراہم کی گئی۔ کیمپ میں نامور خطیب اہل بیت ع علامہ مظہر علوی ایم ڈبلیوایم کراچی ڈویژن کے سیکریٹری جنرل علامہ صادق جعفری، جعفریہ الائنس کے رہنما شہزاد رضوی،خدیجتہ الکبری فاؤنڈیشن کے ڈائریکٹر علی نیئرزیدی،زین رضوی،علی احمر زیدی،عارف رضا زیدی اور دیگر مذہبی وسماجی شخصیات نے خصوصی شرکت کی اور کیمپ کا معائنہ بھی کیا۔

اس موقع پر ایم ڈبلیوایم ضلع ملیر کے سیکریٹری جنرل سید احسن عباس رضوی کا کہنا تھا کہ ایم ڈبلیو ایم بلا رنگ ونسل عوامی خدمت پر یقین رکھتی ہے اور لوگوں کو مفت علاج معالجے کی سہولیات کی فراہمی کے حوالے سے فری میڈیکل کیمپس کا سلسلہ مستقبل میں بھی جاری رکھا جائے گاالحمد للہ اس قبل بھی ماضی میں زلزلہ زدگان، سیلاب سمیت دیگر حادثات میں بلا تفریق عوامی ریلیف کیمپوں کا انعقاد کیا جاتا رہا ہے جس سے ہزاروں افراد مستفید ہوئے ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت تبدیلی کے نعروں کے ساتھ عوام کو ریلیف فراہم کرنے میں یکسر ناکام نظر آتی ہے شہر قائد آٹا،چینی اشیاء خوردونوش سمیت دیگر مصنوعی بحرانوں میں گھرا ہوا ہے جس کے تدارک کیلئے حکومتی زبانی دعوئے کئے جا رہے ہیں عملی اقدامات نہیں اس موقع پر خواتین او پی ڈی میں ماہر فیملی فزیشن ڈاکٹر شازیہ،مردانہ او پی ڈی میں ماہر اطفال ڈاکٹر ایم عالم، ڈینٹل او پی ڈی میں ڈاکٹر شہریارحسن اور امراض چشم کیمپ میں ڈاکٹر اقتدار کاظمی نے اپنی خدمات انجام دیں۔

 250 مریضوں کی آنکھوں کے مفت ٹیسٹ کیئے گئے،انہیں ادویات فراہم کی گئی،کل 80ضرورت مند مریضوں کو مفت چشمے فراہم کیئے گئے جبکہ 30مریضوں کو امراض چشم موتیا کی شکایت کے باعث آپریشن تشخیص کیا گیا جن کو 21فروری بروز جمعہ مفت آپریشن کی سہولیات اور امپورٹڈ لینس فراہم کیئے جائیں گے حاضرین نے اس میڈیکل کیمپ کے انعقاد کو خوب سراہا اور ایم ڈبلیوایم،الزہرا کلینک اور خدیجتہ الکبری فاؤنڈیشن سمیت اشرف ممتاز آئی ویلفیئر ایسوسی ایشن کی خدمات کو خراج تحسین پیش کیا۔

وحدت نیوز(رجوعہ سادات) جامعہ بعثت رجوعہ سادات چینیوٹ میں بیس جمادی الثانی ولادت با سعادت جگر گوشہ رسولؐ ، ام الآئمہ ، سیدہ کونین جناب فاطمة الزھرا سلام اللہ علیھا کے روز عظیم الشان سالانہ جشن سعید کا اہتمام کیا گیا گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی خواتین نے ھزاروں کی تعداد میں شرکت کی جامعہ کی طالبات نے مختلف اسلامی و تاریخی واقعات کے ماڈل تیار کیے جو کہ آنے والے شرکاء کی توجہ کا مرکز بنے رہے

میلاد کے فقید المثال اجتماع سے محترمہ خضری نقوی ، محترمہ عاصمہ تصدق ، محترمہ عصمت بتول ، نورالھدی ٹرسٹ کے چیئرمین مولانا امتیاز حسین ، جامعہ بعثت کے چیئرمین اور ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے مرکزی سیکرٹری براۓ تنظیم سازی مولانا شبیر بخاری ، جامعہ المنتظر لاھور کے پرنسپل مولانا قاضی نیاز ، ایم ڈبلیو ایم شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری سیاسیات محترمہ نرگس سجاد اور مرکزی سیکرٹری براے تنظیم سازی اور پرنسپل جامعہ اھلبیت رجوعہ سادات محترمہ سیدہ معصومہ نقوی نے خطاب کیا علاوہ ازیں طالبات اور بچیوں نے مختلف تبلیغی ، تخلیقی اور سبق آموز ٹیبلو پیش کیے جو کہ حاضرین کی دلچسپی کا باعث بنے۔

وحدت نیوز(ملتان) محترمہ حنا تقوی کی پرنسپل جامعہ خدیجة الکبری ملتان کی محترمہ تصدق زھرا سے ملاقات اور اہم امور پر بات چیت ہوئی۔ محترمہ حنا تقوی سیکرٹری جنرل ایم ڈبلیوایم وومن ونگ لاھور نے ملتان میں میلاد جناب فاطمہ زھرا س کی مناسبت سے منعقدہ سالانہ کانفرنس میں شرکت کی اور خطاب کیا بعد ازاں جامعہ خدیجة الکبری کی پرنسپل محترمہ تصدق زھرا اور مختلف شعبہ ہاۓ زندگی سے تعلق رکھنے والی فعال خواتین سے ملاقات کی جس میں  مختلف امور پر تبادلہ خیال کیا گیا  خواتین کا معاشرے میں مثبت تعمیری اور فعال کردار ادا کرنے کی ضرورت پر زور دیا اس موقع پر محترمہ حنا تقوی نے ایم ڈبلیو ایم پاکستان کے اغراض و مقاصد بیان کیے اور تنظیمی منشور سے آگاہ کیا اور خواتین کو اس پلیٹ فارم کے ذریعے دین و ملت کی خدمت کرنے کی دعوت دی۔

Page 39 of 1134

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree