The Latest
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی مرکزی و صوبائی قیادت مینار پاکستان گراؤنڈ میں ہفتے کے روز شام چار بجے یکم جولائی اتوار کو ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس کے حوالے سے پریس کانفرنس سے خطاب کرے گی۔ مجلس وحدت مسلمین پنجاب کی طرف سے نیشنل اور انٹرنیشنل میڈیا کو دعوت نامے ارسال کر دیے گئے ہیں۔ ایم ڈبلیو ایم پنجاب کے صوبائی سیکرٹریٹ لاہور سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا ہے کہ قرآن و سنت کانفرنس کے انتظامات سکیورٹی کی صورتحال اور کانفرنس کے دیگر امور کے حوالے سے علامہ ناصر عباس جعفری اور علامہ امین شہیدی میڈیا سے گفتگو کریں گے جبکہ چاروں صوبوں سمیت گلگت بلتستان اور آزاد کشمیر سے مجلس وحدت مسلمین کی قیادت بھی موجود ہو گی۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے شعبہ فلاح و بہبود کے مرکزی سیکرٹری نثار علی فیضی نے ہفتے کے روز صوبائی سیکرٹریٹ ایم ڈبلیو ایم پنجاب میںمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے انچارج میڈیا سیل عامر لاشاری کے ساتھ قرآن و اہل بیت کانفرنس کے مقاصد ، اہداف، عوام رابطہ مہم اور سیاسی روڈ میپ کے حوالے سے خصوصی گفتگو کی ۔
مجلس وحدت مسلمین یکم جولائی کو قرآن و سنت کانفرنس کرنے جا رہی ہے ۔اس کے کیا اہداف ہیں؟
نثار فیضی: ملک کی سیاسی، معاشی،مذہبی اور امن و امان کی مخدوش صورتحال پر ہر محب وطن پاکستانی پریشان دکھائی دیتا ہے اور وطن عزیز کو درپیش ان بحرانوں سے نکلنے کے لئے کسی مسیحا کے منتظر ہیں۔ عوام سیاست مداروںاور ملک کو لو ٹ کھانے والوں سے تنگ آ چکے ہیں ایسے حالات میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان قرآن و سنت کے حقیقی اتباع کے زریعے ملک کو بحرانوں سے نکالنے کا حل قرار دیتے ہوئے میدان عمل میں اتری ہے۔ قرآن و سنت کانفرنس ملک کو درپیش چیلنجز کا مقابلہ کرنے لئے پیروان قرآن و اہل بیت کو عملی طور پرمو ثراجتماعی و سیاسی جدو جہد کے آغاز کا دن ہوگا۔ آپ جانتے ہیں کہ قرآن و اہل بیت کے ماننے والے دنیا کے جس کونے میںبھی منظم اور بیدار ہوئے ہیںوہاں کے داخلی و خارجی مسائل کا جڑ سے خاتمہ ہوا ہے۔ قرآن و سنت کانفرنس اہل تشیع کا عظیم قومی اجتماع پاکستان کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کی حفاظت کا ضامن ثابت ہو گاانشاء اللہ۔
ایم ڈبلیو ایم جس سیاسی روڈ میپ کا اعلان کرنے جا رہی ہے وہ کن بنیادوں پر تیار ہوا ہے؟
نثار فیضی: ہم سیاست کو دین کا جز سمجھتے ہیںاور پاکستان کے آئین کے عین مطابق مروجہ سیاست کے اندر اعلیٰ اخلاقی قدروں ، وطن دوستی ، حقیقی خدمت اور عدل و انصاف کے بول بالے کے لیے کردار ادا کرے گی۔ہمارا سیاسی روڈ میپ انشاء اللہ ملک میں انسان ، اسلام اور وطن دوست طاقتوں کو یکجا کرتے ہوئے ایک حقیقی اسلامی و فلاحی ریاست کو تشکیل دینے میں کلیدی کردار اداکرے گا۔قوم کو بحرانوں سے نکالنے کے اس روڈمیپ میں وحدت مسلمین، وحدت مومنین، داخلی و خارجی دشمنوں کے خلاف جدوجہد ، وطن کے استحکام و استقلال کے راستے ، عوام کی حقیقی خدمت، امن و امان و دہشتگردی اور معاشی وتعلیمی بحرانوں کا سدباب جیسے ایشوز شامل ہیں ۔ہمار روڈ میپ میں اسلام کے تصور کائنات کو مرکزی حیثیت حاصل ہو گی جس کے تحت ایک ایسے معاشرہ کی تشکیل جہاں عدل و انصاف کا بول بالا ہو، امن پسندی معاشرے کا شعار ہو اور بنیادی انسانی حقوق کی پامالی نہ ہو۔ ایم ڈبلیو ایم انہی اسلامی مفاہیم اور نظریات کے ساتھ میدان سیاست میں قدم رکھنے جا رہی ہے اور معاشرے میں تحمل برداشت اور باہمی احترام کی فضا ء کو پروان چڑھانے میں فعال کردار ادا کرے گی۔ہماری جدوجہد کے نتیجے میں امن دشمن طاقتیں جو وطن عزیز کو غیر مستحکم اورملی وحدت کو پارہ پارہ کرنا چاہتی ہیں ان کے مکروہ عزائم خاک میں مل جائیں گے۔
کیا قرآن وسنت کانفرنس میں شیعہ علماء کونسل کے سربراہ سمیت ذاکرین اور ماتمی تنظیموں کو مدعو کیا گیا ہے؟
نثار فیضی: مجلس وحدت مسلمین پاکستان اپنی تاسیس سے ہی وحدت مسلمین سے پہلے وحدت بین المومنین کو اہم ترین کام شمار کرتے ہوئے اس پر خصوصی توجہ دیتی آئی ہے مجلس کے اعلیٰ اختیاراتی ادارے شوریٰ عالی نے اسے اہم ترین ترجیح میں شامل کیا ہے۔ ملک بھر سے علمائ، خطبائ، ذاکرین، بانیان مجالس اور دیگر ماتمی تنظیموںو انجمنوں کے ساتھ دن بدن رابطوں اور باہم اعتماد میں اضافہ ہوتا چلا جا رہا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے ملک گیر اجتماعات میں تمام شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کی بھرپور شرکت نے ثابت کر دیا ہے کہ ملت جعفریہ نہ صرف بیدار بلکہ وحدت کے پلیٹ فارم پر متحد ہے۔ حال ہی میں قرآن و سنت کانفرنس میں شرکت کے لئے تمام بزرگ علماء کو دعوت نامے ارسال کیے گئے ہیں۔ (شیعہ علماء کونسل کے سربراہ علامہ سید ساجد علی نقوی کوقرآن و سنت کانفرنس میں باقاعدہ مدعو کرنے کے لئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا سہ رکنی وفد ان کی رہائش گاہ پر گیا جہاں پر ان کے صاحبزادے کو علامہ صاحب کا دعوت نامہ پہنچایا گیا ہے ہم امید کرتے ہیں کہ علامہ صاحب تشیع کی سربلندی و سرفرازی کے خاطر اس ملک گیر کانفرنس میں ضرور شرکت کریں گے اور ہماری صفوں میں افتراق و انتشارکا خواب دیکھنے والوں کو مایوس کریں گے)۔ ذاکرین عظام مجلس کی قیادت کے ساتھ کھڑے ہیں اور اس وقت پورے ملک میںقرآن و سنت کانفرنس کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے اس میں شرکت کے لئے کام کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ ایم ڈبلیو ایم اپنے شہید قائد کے آزاد اور خود مختار پاکستان اور امت مسلمہ کی وحدت کے خواب کو جو وہ اپنے دل میں لے کے ہم سے جدا ہوئے ان ارمانوں کی تکمیل کرے گی۔
قرآن و سنت کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم سیاسی الحاق کی پالیسی اپنائے گی یا آئندہ الیکشن میں اپنے امیدوار کھڑے کرے گی؟
نثار فیضی: مجلس وحدت مسلمین پاکستانی سیاست میں ملت جعفریہ کے کردار کو موثر بنانے کے حوالے سے بھرپور لائحہ عمل ترتیب دے رہی ہے جس کے پہلے مرحلے میں عوامی اجتماعات کے ذریعے سے تشیع کی بیداری اور سیاسی طاقت کے شعور کو اجاگر کرنے کے مراحل طے کررہی ہے۔ جس کے بعد انشاء اللہ ماضی کے تجربات سے استفادہ کرتے ہوئے وطن عزیز کی سربلندی، ملت جعفریہ کے حقوق کا تحفظ، عوامی مسائل کے حل کی جدوجہد کو بنیاد بنا کر پاکستان کے گوش و کنار میں شیعہ ووٹ بینک کا درست استعمال کر کے پاکستان ، اسلام اور انسان دوست امیدواروں کی حمایت کی جائے گی۔ اس سلسلے میں تفصیلی روڈ میپ کا اعلان یکم جولائی کو مینار پاکستان گراؤنڈمیں ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری اپنے قوم سے خطاب میںکریں گے۔
ملک پاکستان جواس وقت دہشت گردی اور فرقہ واریت کی آگ میں جل رہا ہے کیا قرآن وسنت کانفرنس میں ایم ڈبلیو ایم اس سے نجات کا بھی کوئی روڈ میپ دینے جا رہی ہے؟
نثار فیضی: پاک سرزمین میں فرقہ واریت کا بیج ٨٠ کی دہائی میں ملکی تاریخ کے بدترین آمر اور ڈکٹیٹر جنرل ضیاء کے تاریک دور میں بویا گیا جس کا خمیازہ آج تک ہماری قوم بھگت رہی ہے۔ برصغیر کی تاریخ میں مذہبی منافرت اور فرقہ واریت کا تصور تک نہیں تھا۔ یہاں کے پرامن لوگ صوفیائے کرام کی تعلیمات کی روشنی میں متحد تھے۔ آج مادر وطن دہشت گردی اور مذہبی منافرت کی جس آ گ میں جل رہا ہے وہ امریکی، برطانوی اور بعض عرب ممالک کے خطے میں مفادات کا شاخسانہ ہے۔ اب ان فرسودہ اور بے قیمت نظریات کا خریدار کوئی نہیں رہا۔ پاکستانی قوم بیدار اور دشمن شناس ہو چکی ہے اور جذبات و احساسات کو ورغلانے والی غلیظ اور متنازعہ گفتگو کے پس پردہ عناصر کو پہچان چکی ہے۔ مجلس وحدت مسلمین انشاء اللہ اپنی اجتماعی جدوجہد کے ذریعے تمام مکاتب فکر کے مابین ایسی فضاء کو فروغ دے گی جس کے ذریعے سے گروہی، نسلی، علاقائی اور لسانی تعصب کو جڑ سے ختم کر دیا جائے گاقرآن و سنت کانفرنس میں پیش ہونے والے روڈمیپ میں انشاء اللہ اس حوالے سے لائحہ عمل پیش کیا جائے گا۔ ملی یکجہتی کونسل کا قیام اور اس میں ایم ڈبلیو ایم کی شمولیت اسی سلسلے کی کڑی ہے۔
ایم ڈبلیو ایم کے ملک گیر اجتماعات میں عوامی شرکت کا رجحان کیسا رہا اور کیا مستقبل کے حوالے سے آپ پر امید ہیں کہ یکم جولائی کی کانفرنس کامیاب ہو گی؟
نثار فیضی: مجلس وحدت مسلمین کا عوامی بیداری کا سفر گذشتہ چار سالوں سے جاری و ساری ہے۔ جس میں اہم ترین قائد شہید سید عارف الحسینی کی برسی کے اجتماعات ہیں۔ الحمد للہ ان تمام اجتماعات میں لوگوں کا رسپانس دیدنی رہاہے۔ بالخصوص 25 مارچ نشتر پارک میں منعقدہ قرآن و اہل بیت کانفرنس نے ہماری قوم کومزید سربلند اور سرفراز کیا ہے اورہم عوامی بیداری و حمایت کے ایک نئے مرحلے میں داخل ہوئے ہیں۔ اس کے بعد جھنگ، فیصل آباد، ملتان، جہلم اور بھکر میںبھی ہزاروں کی تعداد میں فرزندان ملت نے شرکت کر کے عملی بیداری کا ثبوت دیا۔ یکم جولائی کی قرآن و سنت کانفرنس کاروان وحدت کی سربلندی و افتخار کی منزل کا نقطہ عروج ہو گا۔ جس میں انشاء اللہ ملک بھرسے لاکھوں کی تعداد میں عوام شریک ہوں گے۔ یکم جولائی کا دن شہدائے ملت بالخصوص شہید قائد سید عارف الحسینی کے ساتھ تجدید عہد کا دن ہو گا جہاں ہم دنیا کو داخلی وحدت اور بیداری کے ساتھ ساتھ شہید کے حقیقی امین اور وارث ہونے کا ثبوت دیں گے۔ دنیا کو بتا دیں گے کہ ہم مادر وطن کے حقیقی فرزند ہیںجو ملک کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے حقیقی محافظ بھی ہیں۔ قرآن و اہل بیت کانفرنس کی تیاریاں اس وقت اپنے عروج پر ہیں۔عوامی رابطہ مہم کا سلسلہ جاری و ساری ہے۔ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے تمام مرکزی ، صوبائی اور ضلعی عہدیداران عوامی جلسوں، مذہبی اجتماعات، کارنر میٹنگز اور ڈور ٹو ڈور مہم کے ذریعے سے ہر شخص تک اس پروگرام کی دعوت کو عام کر رہے ہیں۔ انشاء اللہ آپ دیکھیں گے اس دن پاکستان کی سرزمین پرامیدکا ایک نیا سورج طلوع ہو گا۔پورے ملک بالعموم اور پنجاب سے بالخصوص عوامی قافلے لاکھوں کی تعداد میں بسوں،ویگنوں، ٹرالیوں، موٹر سائیکلوں اور پیدل لبیک یا حسین کی صدائیں بلند کرتاہوئے مینار پاکستان پہنچیں گے انشاء اللہ۔
کیا یکم جولائی کی قرآن و سنت کانفرنس قائد شہید کی قرآن و سنت کانفرنس کا ہی تسلسل ثابت ہو گی؟
نثار فیضی: 1987 کو اسی مقام پر منعقدہ قرآن و سنت کانفرنس میں قائد شہید نے ملت تشیع پاکستان کے سیاسی اور اجتماعی جدوجہد کا لائحہ عمل پیش کیا تھا جس سے خوفزدہ ہو کر پاکستان دشمن طاقتوں نے شہید قائد کو ہم سے جدا کر دیا۔ وہ ارمان اور ادھورے خواب جو شہید قائد نے سرزمین پاکستان میں مکتب قرآن و اہل بیت کے پیروکاروں کے لئے اس موقع پر پیش کیا انشاء اللہ یکم جولائی 2012کی قرآن و سنت کانفرنس ان کی تکمیل کا دن ہو گا۔ اسی وجہ سے اس دن اور اس عنوان کو شہید قائد کی برسی کے لئے منتخب کیا گیا تھا ۔ دنیا دیکھے گی شہید کے نظریاتی فرزند پاکستان کے طول و عرض سے اپنے اجتماعی سیاسی اور مذہبی کردار کی ادائیگی کے لئے ہر قسم کی قربانی سے تیا ر ہوں گے اور ملت پاکستان کو سربلندی اور سرفراز ی سے نوازیں گے۔
کیا پاکستان کی مذہبی سیاسی جماعتیں ملکی ترقی میں کوئی فعال کردار ادا کر سکتی ہیں؟
نثار فیضی: پاکستان جس کا حصول لا الہ الا اللہ کی بنیاد پر ممکن ہوا لیکن ریاست کے حصول کی کامیابی کے بعد اس نظریے کی روشنی میں پاکستان کی تعمیر و ترقی کے لئے عمل درآمد کا مرحلہ مکمل نہ ہو سکا۔مذہبی جماعتیں ملکی ترقی میں شروع سے ہی اپنا کردار ادا کرنے میںلگی رہیں۔ ملکی آبادی کا ایک بہت بڑا حصہ مذہبی رجحانات رکھتاہے لیکن بدقسمتی سے ان امکانات اور رجحانات سے اب تک درست استفادہ نہیںکیا جا سکا۔ اسلام اور پاکستان دشمن طاقتیں اپنی سازشوں کے ذریعے سے مذہبی شخصیات اور جماعتوں کے کردار کو متنازعہ بنا کر عوام کوان سے متنفر کرنے کی مذموم کوششیںکرتی رہی ہیں۔ لیکن سفیر انقلاب شہید قائد سید عارف الحسینی امام خمینی رحمتہ اللہ علیہ کی فکر کے مطابق پاکستانی عوام کو اسلام ناب محمدی اور امریکی اسلام میں فرق واضح کرکے ان سازشوں کو ناکام بنایا۔ ہم اپنے شہید قائد کی فکر کے ساتھ علم وحدت و بصیرت کوبلند کرکے پاکستان، اسلام اور انسان دوست طاقتوں کے ساتھ مل کر قومی خدمت کا فریضہ انجام دیں گے۔ انشاء اللہ ہم پاکستانی کی مذہبی و سیاسی جماعتوں کو انہی خطوط پر چل کر ملکی تعمیر و ترقی میں کلیدی کردار ادا کرنے کی دعوت دیں گے۔
مجلس وحدت مسلمین کا وجود امت کی صفوں میںوحدت کے فروغ کے لئے کس حد تک کارگر ثابت ہوا ہے؟
نثار فیضی: پاکستان دشمن بیرونی طاقتوں اور ان کے ایجنڈے پر کام کرنے والے اندرونی شر پسند عناصر نے امت مسلمہ کی وحدت کو پارہ پارہ کرنے اور ملت جعفریہ کو گروہ در گروہ تقسیم کرنے کے لئے ہر قسم کے وسائل استعمال کیے ہیں۔ جہاں قیام پاکستان کے وقت ہم سب لا الہ الا اللہ کے پرچم تلے شیعہ سنی جمع تھے آج ہم شیعہ سنی، بریلوی، دیو بندی ، اہل حدیث وغیرہ وغیرہ مسالک میں تقسیم نظر آتے ہیں۔ کامیابی، کامرانی اور سربلندی کی منزل کا حصول اس وقت تک ممکن نہیں جب تک پاکستان اور اسلام دشمن طاقتوںکے ناپاک عزائم کو خاک میںنہ ملا دیا جائے۔ ایم ڈبلیو ایم کا امت مسلمہ کے لئے پیغام وحدت کسی وقتی ضرورت یا مصلحت کے لئے نہیں بلکہ ہما را ایمان ہے کہ امت محمدی کی دنیاوی و اخروی کامیابی کا راز اتحاد و وحدت میں مضمر ہے۔مجلس وحدت مسلمی اسم با مسمیٰ جماعت ہے۔ جہاں ہم نے ملت جعفریہ کو متحد کیا ہے وہاں ملی یکجہتی کونسل کی از سرنو تشکیل اور اس میں ایم ڈبلیو ایم کا فعال کردار امت مسلمہ کی وحدت کے لئے کی جانے والی کوششوں کا ثمر ہے۔
مجلس وحدت مسلمين پاکستان کے مرکزي سيکرٹري جنرل علامہ ناصر عباس جعفري نے کوئٹہ کے قريب رونما ہونے والے سانحہ ہزار گنجي کي شديد مذمت کرتے ہوئے تين روزہ سوگ کا اعلان کيا ہے۔ انھوں نے کہا کہ بلوچستان امريکہ نواز دہشتگردوں کي آماجگاہ بن چکا ہے اور ان سفاک دہشتگردوں کو کھلي چھٹي دے دي گئي ہے، ہم نے کئي بار حکومت کو اس صورتحال سے آگاہ کيا کہ يہ دہشتگرد گروہ نہ تو اسلام کے حامي ہيں اور نہ ہي پاکستان کے دوست۔ ان کا مقصد صرف اور صرف امريکي اسلام کي ترويج اور مسلمانوں کے درميان تفرقہ کو فروغ دينا ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے وفاقي حکومت کو متنبہ کيا کہ نااہل وزيراعلٰي بلوچستان نواب اسلم رئيساني کو في الفور ہٹايا جائے۔ گزشتہ چھ ماہ کے دوران اب تک کوئٹہ ميں سو سے زائد اہل تشيع مسلمانوں کو دہشتگردي کا نشانہ بنايا گيا ہے۔ انہوں نے حکومت سے سوال کيا کہ کيا يہ پاکستاني شہري نہيں تھے؟ کيا پاکستان کے آئين کا اطلاق ان معصوم اور بے گناہ شہيد کيے جانے والوں پر نہيں ہوتا۔؟ انھوں نے کہا کہ اب اس سلسلے کو فوري بند اور معصوم پاکستانيوں کو مکمل تحفظ ملنا چاہيے۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے صوبائی دفترلاہور میں یکم جولائی کو ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس کے حوالے سے میڈیا ٹیم کی میٹنگ ہوئی۔ اس میٹنگ میں قرآن و سنت کانفرنس کی میڈیا کوریج کے حوالے سے بات چیت ہوئی۔ میٹنگ کے آخرمیںایک کمیٹی بنائی گئی جس کا مقصد الیکٹرانک میڈیا میں بھر پور فعالیت کے ذریعے سے کوریج کو یقینی بنانا ہے۔ میٹنگ بردار نثار کی سربراہی میں ہوئی۔ میڈیا کے حوالے سے مختلف ٹیمیں بنائی گئیں ۔ یکم جولائی کو میڈیا کوریج کے حوالے سے ایک مضبوط حکمت عملی پر بھی بحث کی گئی۔ ٹی وی چینلز کے لئے برادر ناصر عباس اور برادر میثم کو ذمہ دار بنایا گیا۔ پرنٹ میڈیا میں کوریج کی ذمہ داری برادر مظاہر شگری اور جناب عامر لاشاری کے سپرد کی گئی۔ ان کے علاوہ ایک ۵ سے ۸ افراد کی ایک ٹیم معاون کے طور پر کام کرے گی۔
مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ ملت تشیع میدان عمل میں دشمن کا ڈٹ کر دشمن کا مقابلہ کرنے والی قوم ہے، اسے میدان چھوڑ کر بھاگنا نہیں آتا، ہم نے طاغوت سے ٹکرانے کا درس کربلا سے لیا ہے، ہمارے پاس لبیک یاحسین (ع) کا نعرہ ہے، جس کے ذریعے ہم اس بات کا اظہار کرتے ہیں کہ اگرچہ ہم میدان کربلا میں موجود نہیں تھے لیکن مولا حسین (ع) کے استغاثہ ہل من ناصر پر لبیک کہتے ہوئے کربلائے عصر میں ہر یزید کے خلاف آواز بلند کرتے رہیں گے۔ انہوں نے ان خیالات کا وحدت ہاؤس کراچی میں جاری ایک اہم ہنگامی اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔
علامہ مختار امامی نے کہا کہ آج دشمن ہمیں گولیوں، بم دھماکوں اور خودکش حملوں سے ڈرا رہا ہے، ملت تشیع اتنی کمزور نہیں کہ ان دہشتگردوں کا مقابلہ نہ کرسکے، ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم منظم اور متحد ہو کر دشمن کا مقابلہ کریں۔ دنیا جانتی ہے کہ علی (ع) والوں نے ہر دور کے فرعون اور یزید کو ذلت سے دوچار کیا ہے۔ حزب اللہ نے اسرائیل کے ساتھ 33روزہ جنگ میں ثابت کیا کہ خواہ چودہ سو سال پہلے کا یزید ہو یا آج کا یزید، حسینیت کو شکست نہیں دے سکتا، ذلت اور رسوائی اس کا مقدر ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم لاوارث نہیں ہمارا امام (ع) زندہ ہے، نبی (ص) کا کام راستہ دکھانا ہے، جبکہ امامت ہاتھ پکڑ کر منزل تک پہنچاتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ لبنان میں سترہ لاکھ شیعیان علی (ع) نے متحد اور منظم ہو کراسرائیل کو شکست دی، اگر پاکستان کے پانچ کروڑ شیعہ منظم اور متحد ہوجائیں تو نہ یزید رہے گا اور نہ یزیدیت، نہ دہشتگرد رہیں گے اور نہ دہشتگردی، اسلامی جمہوریہ پاکستان امن و امان کا گہوارہ بن سکتا ہے۔ایم ڈبلیو ایم سندھ کے سیکرٹری جنرل کا کہنا تھا کہ علماء، ذاکرین، ماتمی اور عزادار ہم سب ایک ہیں، ہمار ا ایک ہی گروپ ہے کہ ہم علی (ع) والے ہیں اور ہمارا ایک ہی مشن ہے کہ ہم نے مل کر عصر حاضر کا خیبر اکھاڑنا ہے۔ ہمیں مولا حسین نے درس دیا تھا کہ ذلت ہم سے دور ہے، ہمارے لیے ذلت کی زندگی سے عزت کی موت بہتر ہے، آج ہمیں بسوں سے اتار کر شہید کیا جا رہا ہے۔ کوئٹہ، گلگت، کراچی، ڈی آئی خان اور پار چنار سمیت کوئی بھی علاقہ ایسا نہیں جہاں شیعیاں علی (ع) کا خون نہ بہایا جا رہا ہو۔
آج ہمارے پاس ایم ڈبلیو ایم کی شکل میں ایک مضبوط پلیٹ فارم موجود ہے۔ انشاءاللہ یکم جولائی کو اس پلیٹ فارم پر ملت تشیع کو منظم اور متحد کرنے کے لیے مینار پاکستان لاہور میں قرآن و سنت کانفرنس منعقد ہوگی۔ جس میں ملک کے کونے کونے سے علمائے کرام، ذاکرین، ماتمی حضرات اور عزاداروں سمیت ملت تشیع کے تمام طبقات لاکھوں کی تعداد میں شریک ہو کر سرزمین وطن پر ہونے والی شیعہ نسل کشی، بیرونی جارحیت، دہشتگردی، لاقانونیت، غربت، مہنگائی اور کرپشن کے خلاف ہم آواز ہو کر صدائے احتجاج بلند کریں گے۔ علامہ مختار امامی نے شرکائے تقریب سے اپیل کی کہ وہ قومی فریضہ سمجھتے ہوئے اس کانفرنس میں شریک ہوں۔
وزیراعلٰی پنجاب میاں شہباز شریف نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی یکم جولائی کو ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس کی وجہ سے اپنا احتجاجی ٹینٹ آفس دو دن 30 جون اور یکم جولائی کیلئے موخر کر دیا ہے۔ اس حوالے سے وزیراعلٰی پنجاب اپنی دیگر مصروفیات میں دو دن گزاریں گے اور دو جولائی کو دوبارہ احتجاجی ٹینٹ آفس میں کام کریں گے۔ یاد رہے کہ وزیراعلٰی پنجاب نے بجلی کی لوڈشیڈنگ کے خلاف وفاقی حکومت کے خلاف احتجاجاً اپنا آفس مینار پاکستان گراؤنڈ میں منتقل کر رکھا ہے اور وہیں پر لوگوں کی شکایات کے لئے کھلی کچہری لگاتے ہیں اور دفتری امور نمٹاتے ہیں۔
دوسری جانب مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی نےکہا کہ یکم جولائی کو مینار پاکستان پر ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس اتحاد امت کیلئے سنگ میل اور دہشتگردوں کے لئے مایوسی کا پیغام ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی فورسز کانفرنس کے شرکاء کی فول پروف سکیورٹی کے انتظامات کر رہی ہیں اور حساس ادارے دہشتگرد گروہوں پر کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں۔ عوام بلاخوف و خطر کانفرنس میں شریک ہوں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعلٰی پنجاب نے کانفرنس کیلئے اپنا ٹینٹ آفس دو روز کیلئے موخر کیا ہے، جس پر ہم ان کے شکر گزار ہیں۔علامہ اسدی نے کہا کہ ملت تشیع کی ٹارگٹ کلنگ اور ملک میں فرقہ واریت اور امریکی مداخلت کے خلاف قرآن و سنت کانفرنس اتحاد امت میں اہم کردار ادا کرئے گی اور اس کے تمام انتظامات مکمل ہو چکے ہیں، جبکہ دور دراز کے علاقوں سے قافلے روانہ بھی ہوچکے ہیں، جو مینار پاکستان گراؤنڈ پہنچیں گے۔ انہوں نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین اتحاد امت کا مشن لے کر نکلی ہے اور ہم امت کو متحد کرکے اسلام و پاکستان دشمنوں کی سازشیں ناکام بنا دیں گے۔ علامہ اسدی نے کہا کہ مینار پاکستان میں ہونے والی یہ کانفرنس ماضی میں عظمت اسلام اور قرآن و سنت کانفرنس کی یاد تازہ کر دے گی۔ انہوں نے کہا کہ سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کر لئے گئے ہیں اور پنجاب پولیس خصوصی طور پر ہمارے ساتھ تعاون کر رہی ہے، جب کہ پنجاب حکومت کا تعاون بھی لائق تحسین ہے۔
مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی رہنما علامہ ہاشم موسوی، بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود علی ڈومکی اور سید یوسف آغا نے ایم ڈبلیو ایم ضلع کوئٹہ کے دفتر الحجتہ ہاوس میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ یکم جولائی 2012 کو مینار پاکستان میں ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس پاکستان کے غیور اور باشعور عوام میں وحدت امت اور ملک کے خلاف ہونے والی عالمی سازشوں کی ناکامی کا باعث بنے گی۔ انہوں نے کہا کہ وطن عزیز پاکستان اس وقت اندرونی و بیرونی سازشوں کا شکار اور شدید بحرانوں سے دوچار ہے۔ کراچی جل رہا ہے، بدامنی، دہشتگردی، مسخ شدہ لاشیں، اغوا برائے تاوان، لوٹ مار، کرپشن اور بجلی کے بحران کی وجہ سے پاکستان میں بسنے والے عوام کی زندگی اجیرن ہو کر رہ گئی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومتی اداروں کی سرپرستی میں دہشتگردی کے واقعات میں مسلسل اضافہ ہوتا جا رہا ہے۔ عالمی استعمار امریکہ، اسرائیل اور بھارت کی جانب سے پاکستان کے خلاف سازشوں کا سلسلہ تیز تر ہو گیا ہے۔ جس کا مقصد وطن عزیز کو عدم استحکام کا شکار اور عالمی استعمار کے ناپاک عزائم کی پاکستان کی سرزمین پر تکمیل ہے۔ انہوں نے کہا کہ فرقہ واریت کو ہوا دینے اور امت کی وحدت کے خاتمے کیلئے امریکی استعمار، اسرائیلی لابی اور اسلام دشمن قوتیں اپنے ایجنٹوں کو بھرپور طور پر استعمال کر رہی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں بے گناہ محب وطن مسلمانوں کو بسوں سے اتار اتار کر قتل، اور مساجد اور جلوسوں سمیت دیگر مقامات پر بم دھماکوں کے ذریعے علما کرام کو دہشتگردی کا نشانہ بنایا جانا امریکی استعماری قوتوں کی ناپاک سازشوں کا حصہ ہے۔ان کا کہنا تھا کہ وطن عزیز پاکستان کی سرحدوں کی خلاف ورزیاں، فوجی جوانوں کے قتل عام اور ڈرون حملوں کے باوجود ڈھٹائی کے ساتھ نیٹو سپلائی کی بحالی کا امریکی مطالبہ ہمارے حکمرانوں کی کمزور پالیسیوں کا نتیجہ ہے۔ جو ہمارے لیے لمحہ فکریہ ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ملت جعفریہ وطن عزیز کے دفاع اور استحکام کیلئے ہمیشہ صف اول کا کردار ادا کرتی رہی ہے۔ اور ہر مشکل وقت میں اپنی جانوں کی پروا کیے بغیر پاکستان کیلئے بے لوث قربانیاں دی ہیں۔ جبکہ مملکت پاکستان کو عدم استحکام کا شکار بنانے کیلئے کی جانے والی عالمی بیرونی اور اندرونی سازشوں کا ہمیشہ منہ توڑ جواب دیتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج ایک مرتبہ پھر ملت جعفریہ پاکستان اپنے آبا و اجداد، قائد اعظم محمد علی جناح، علامہ محمد اقبال، راجہ صاحب محمود آبادی، محمد علی حبیب، مرزا ابوالحسن اصفہانی و دیگر اکابرین کی محنتوں کی حفاظت کی خاطر میدان میں آئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک دشمن اور اسلام دشمن قوتوں کی اندرونی اور بیرونی سازشوں کو ناکامی سے دوچار کرنے کیلئے ماضی کی طرح سینہ سپر جدوجہد کرینگے۔ خواہ اس کیلئے کسی بھی قسم کی قربانی دینا پڑے۔ انہوں نے بتایا کہ قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریاں عروج پر ہیں۔ ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے کارکنان کانفرنس کی تیاریوں میں دن رات مصروف عمل ہیں۔
انہوں نے کہا کہ یکم جولائی کو مینار پاکستان پر ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس میں شرکت کیلئے ملک بھر میں علما کرام، عمائدین کو دس ہزار دعوت نامے جاری کئے جا چکے ہیں۔ قرآن و سنت کانفرنس میں ملت جعفریہ اور وطن عزیز پاکستان کے دفاع، اتحاد بین المسلمین، کرپشن کے خاتمے، مملکت کی نظریاتی و جغرافیائی سرحدوں کے تحفظ، ملک میں فرقہ واریت کی سازشوں کو ناکام بنانے اور بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت کے خلاف مجلس وحدت مسلمین پاکستان جامع روڈ میپ پیش کرے گی۔
یکم جولائی ملت جعفریہ کی عظمت کا دن ہے، قرآن و سنت کانفرنس پاکستان دشمن قوتوں کے لئے ناامیدی کا دن ہے، یکم جولائی خوف اور ناامیدی کے خیبر کو شکست دینے کا دن ہے، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے ایم ڈبلیو ایم لاہور کے رہنماؤں سے قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریوں کے سلسلے میں بریفنگ کے موقع پر کیا۔ اس موقع پر مرکزی سیکریٹری امور جوانان علامہ اعجاز حسین بہشتی اور پنجاب کے سیکریٹری جنرل علامہ عبدالخالق اسدی بھی موجود تھے۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ سرزمین پاکستان میں آئے روز کی ٹارگٹ کلنگ میں شیعہ مسلمانوں کی نسل کشی، امریکی مداخلت، بڑھتی ہوئی فرقہ واریت، لوڈشیڈنگ اور دیگر ملکی مسائل کے پیش نظر منعقدہ قرآن و سنت کانفرنس میں، ملت جعفریہ ان معاملات کے حل کے لئے اپنا لائحہ عمل پیش کرے گی، ان کا کہنا تھا کہ افسوس کے ساتھ کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ملک کے حکومتی ادارے اور ایجنسیاں بھی ملک کی سلامتی کے لئے کوئی کام نہیں کر رہی ہیں، ملک میں بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت اور فرقہ واریت ہماری ایجنسیوں کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ انکا کہنا تھا کہ اب بھی وقت ہے اگر ہمارے سکیورٹی ادارے اپنی پالیسی کا تعین کرتے ہوئے امریکی مداخلت کو روکنے کے لئے اقدامات کریں تو شاید انکی بچی کچھی عزت کی بحال میں مددگار ثابت ہو، انہون نے مزید کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس پاکستان کے باشعور شہری کی امیدوں کے پورا ہونے کا دن ہے کہ جب پاکستان کے محب وطن شہری اس وطن کے تحفظ کے لئے اپنی تمام تر توانائیوں کے ساتھ میدان میں موجود ہوں گے اور یہ ثابت کریں گے کہ ہمارا ہر نوجوان اس سرزمین سے امریکی مداخلت اور فرقہ واریت کے خاتمے اور وحدت کے پیغام کے پرچار کے حاضر ہے۔ ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکرٹری جنرل نے کہا کہ ہم نے مینار پاکستان پر شہید قائد علامہ عارف حسین الحسینی کی یاد کو تازہ کرتے ہوئے قرآن و سنت کانفرنس کا اعلان کرکے خوف کے خیبر کو شکست دے دی ہے، یکم جولائی طاغوت کے زرخرید غلاموں کی شکست اور ملت جعفریہ کی عظمت کے اعلان کا دن ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے اپنی درس گاہ کربلا کو قرار دیا ہے اور اس راہ میں ہمارا معلم شہید عارف حسینی ہے، اسی لئے شہید حسینی کے معنوی فرزند دشمن کا اس وقت تک تعاقب کریں گے کہ جب تک اس کی نابودی کی خبر دنیا میں عام نہ ہو۔
ملت جعفریہ کا ملک گیر اجتماع قرآن و سنت کانفرنس یکم جولائی کو مینار پاکستان لاہور میں ہوگا، ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے رہنماں علامہ شیخ حسن صلاح الدین، علامہ مرزا یوسف حسین، علی اوسط ، مولانا علی انوار، اصغر زیدی نے منگل کو کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک بھر میں جاری ملت جعفریہ کی ٹارگٹ کلنگ، ملک میں بڑھتی ہوئی امریکی مداخلت، مہنگائی، بے روزگاری، کرپشن اور دیگر تمام مسائل کے خلاف جعفریہ کا اجتماع، قرآن و سنت کانفرنس یکم جولائی کو لاہور میں مینار پاکستان پر ہوگا۔ایم ڈبلیو ایم کے رہنماوں کا کہنا تھا کہ ضرورت اس امر کی ہے کہ ملک بھر میں بسنے والی وہ تمام اکائیاں، ملتیں اور محب وطن قوتیں، جنہوں نے مملکت خداداد کے قیام میں اہم کردار ادا کیا، وطن عزیز کے استحکام کی خاطر میدان عمل میں سامنے آئیں۔ ملت جعفریہ پاکستان وطن عزیز کے دفاع اور استحکام کے لیے صف اول کا کردار ادا کرتی رہے گی اور مملکت کے عدم استحکام کے خلاف سازشوں کا منہ توڑ جواب دیتی رہے گی۔بانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح، راجہ صاحب محمود آبادی کی محنتوں کو رائیگاں نہیں جانے دیا جائے گا اور ملک میں اسلام دشمن اور ملک دشمن قوتوں کے ناپاک منصوبوں اور عزائم کو شکست سے دوچار کر دیں گے۔ انہوں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس کی تیاریاں اپنے عروج پر ہیں اور ملک بھر میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے کارکنان کانفرنس کی تیاریوں میں دن رات مصروف ہیں، سنت کانفرنس میں شرکت کے لیے ملک بھر میں علمائے کرام، عمائدین کو دعوت نامے جاری کر دیئے گئے ہیں، کانفرنس میں شرکت کے لیے قافلے 29 جون کو روانہ ہوں گے
ملک میں بڑھتی ہوئی لاقانونیت، کرپشن، ملت تشیع کی ٹارگٹ کلنگ، دہشتگردی، فرقہ واریت اور امریکی مداخلت کے خلاف ملت جعفریہ کی ملک گیر تنظیم مجلس وحدت مسلمین یکم جولائی کو مینار پاکستان کے سائے تلے قرآن و سنت کانفرنس منعقد کر رہی ہے، جس کے لیے تیاریاں تکمیل کے آخری مراحل میں ہیں۔ کانفرنس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں کے راہنما شریک ہونگے، جنھیں دعوت نامے بھجوا دیے گئے ہیں۔ اس بات کا اعلان مجلس وحدت المسلمین کے مرکزی ترجمان علامہ سید حسن ظفر نقوی نے علامہ عبدالخالق اسدی، علامہ ابوذر مہدوی، علامہ محمد اقبال کامرانی، علامہ اظہر حسن، سید ناصر عباس شیرازی، سید اسد عباس نقوی اور مظاہر شگری کے ہمراہ لاہور پریس کلب میں مشترکہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔علامہ سید حسن ظفر نقوی نے کہا کہ پنجاب حکومت نے قرآن و سنت کانفرنس کے انعقاد کے لیے اجازت دے دی ہے، پنجاب پولیس بھی بھرپور تعاون کر رہی ہے، لیکن جس طرح اہل تشیع کو مختلف مقامات پر نشانہ بنایا گیا ہے اس کے پیش نظر خدشات ہیں کہ ملک بھر سے آنے والے قافلوں پر حملے ہوسکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ عالمی سازش کے تحت اہل تشیع کو مساجد، مذہبی مقامات اور سڑکوں پر نشانہ بنا کر شہید کیا گیا ہے، اس لیے ہماری آئی جی پولیس پنجاب سے گزارش ہے کہ وہ آنے والے قافلوں کی حفاظت کے لیے خصوصی احکامات دیں۔ ایک سوال پر مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ترجمان نے بتایا کہ کانفرنس کا مقصد وطن عزیز کے خلاف ہونے والی سازشوں اور فرقہ واریت کا خاتمہ ہے، اس کے ساتھ ملکی استحکام اور دفاع وطن کے لیے تن من دھن قربان کرنے کا عہد کرنا ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکی مداخلت کے باعث ملک بدامنی کا شکار ہے اور بیرونی کے ساتھ ساتھ ملک کے خلاف اندرونی سازشیں بھی عروج پر ہیں اور ملک دشمن عناصر ملک میں فرقہ واریت پھیلا کر ملک کو خانہ جنگی کا شکار کرنا چاہتے ہیں، قرآن و سنت کانفرنس اتحاد امت میں سنگ میل ثابت ہوگی اور ہم دنیا کو بتائیں گے کہ ہم پاکستانی اور سب مسلمان متحد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ پاکستان کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ ماضی میں بھی استحکام پاکستان کے لئے کردار ادا کیا ہے اور آئندہ بھی بیرونی و اندرونی سازشوں کا منہ توڑ جواب دیتی رہے گی۔ رہنماں نے کہا کہ ملت جعفریہ اپنے ابا و اجداد قائد اعظم محمد علی جناح، راجہ صاحب محمود آباد، محمد علی حبیب اور مرزا ابوالحسن اصفہانی اور دیگر کی محنت رائیگاں نہیں جانے دے گی۔
مجلس وحدت مسلمین کے رہنماں نے کہا کہ پاکستان ملت تشیع نے بنایا تھا اور اس کی حفاظت بھی ملت تشیع کر رہی ہے، کل جنہوں نے قیام پاکستان کی مخالفت کی تھی آج وہی لوگ پاکستان کو عدم استحکام کرنے کیلئے بھی دشمن کے آلہ کار بنے ہوئے ہیں، لیکن ہم دشمن کی تمام سازشوں کا منہ توڑ جواب دیں گے، اس کیلئے اتحاد امت بہت بڑا ہتھیار ہے۔ انہوں نے کہا کہ یکم جولائی کو مینار پاکستان گرانڈ میں قرآن و سنت کا یہ عظیم اجتماع ملک دشمن عناصر کیلئے واضح پیغام ہوگا۔ انہوں نے کہا کہ کانفرنس میں شرکت کیلئے ملک بھر سے علمائے کرام اور عمائدین کو چھ ہزار سے زائد دعوت نامے دیے گئے ہیں۔رہنماں نے کہا کہ قرآن و سنت کانفرنس میں ملت جعفریہ اس عزم سے شریک ہوگی کہ وطن عزیز کے خلاف ہونے والی سازشوں کا قلع قمع کیا جائے اور ملک کو عدم استحکام کا شکار ہونے سے بچایا جائے، اس کیلئے ہم اپنا تن من دھن تک قربان کرنے کیلئے آمادہ ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ہم ملک دشمن کسی بھی قوت امریکہ اسرائیل اور بھارت کو کسی طور یہ اجازت نہیں دیں گے کہ وہ وطن عزیز کے امن و امان کو تہہ بالا کریں، قرآن و سنت کانفرنس ملکی تاریخ میں ایک نیا باب روشن کرے گی اور تمام مذاہب کو وحدت کا پیغام دینے کے ساتھ ساتھ ملک دشمن اور اسلام دشمن قوتوں کو بے نقاب کرنے میں سنگ میل ثابت ہوگی۔