The Latest

qwsunnatconfایم ڈبلیو ایم گلگت کے رہنما اور ممتاز عالم دین شیخ عاشق حسین نے کہا ہے کہ شہید قائد علامہ عارف حسین حسینی کی برسی کی مناسبت سے مینار پاکستان لاہور میں منعقد ہونے والی قرآن و سنت کانفرنس کے دوران ملت تشیع نے وحدت ملی کا فقید المثال مظاہرہ کیا۔ اس تاریخی اجتماع نے ثابت کر دیا ہے کہ اب شیعیان حیدر کرار کی مظلومیت کے دن ختم ہو چکے ہیں ۔انہوں نے ان خیالات کا اظہار ایک بڑے قافلہ کے ہمراہ کانفرنس میں شرکت کے بعد گلگت واپس آنے کے بعد میڈیا سے بات چیت کے دوران کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ کانفرنس ملت تشیع کے لیے امید جانفزا بن گئی اب انشاء اللہ کو ئی بھی علی والوں کے حقوق پر ڈاکہ زنی نہیں کر سکے گا۔ شیخ عاشق حسین نے ایم ڈبلیو ایم کے قائدین کی جانب سے پیش کیے گئے روڈ میپ کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں اس پر عمل درآمد کے لیے خصوصی اقدامات کئے جائیں گے۔

chilas23مجلس وحدت مسلمین گلگت  بلتستان کے سیکرٹری سیاسیات غلام عباس نے کہا ہے کہ جب تک سانحہ چلاس کے ماسٹر مائنڈ کو گرفتار نہیں کیا جاتا علاقے میں پائیدار امن کا قیام ممکن نہیں اور شاہراہ ریشم پر سفر کرنے والے مسافروں کی زندگیاں خطرات میں گھری رہیں گی۔ اخبار نویسوں سے بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس المناک سانحہ کے ویڈیو کلپس میں ملزمان کی مکمل نشاندہی ہو چکی ہے اور ملزما ن کے نام بھی قانون پر عمل داری کے ذمہ داران سے پوشیدہ نہیں ہیں اس کے باوجود انہیں گرفتار نہ کرنے کی پالیسی ناقابل فہم ہے۔ انہوں نے کہا یہ المناک سانحہ پولیس چیک پوسٹ کے نزیک پولیس اہلکاروں کی موجودگی میں رونما ہوا اور پولیس خاموش تماشائی بنی رہی اس لیے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی کاروائی ضروری ہے ۔

maqsood domki456مجلس وحدت مسلمین بلوچستان کے سیکرٹری جنرل علامہ مقصود ڈومکی نے کہا ہے دنیا ظلم و استبداد سے بھر چکی ہے اور عالمی سامراج کے مظالم کی چکی میں پسنے والی اقوام عالم نجات دہندہ کی منتظر ہیں، ضرورت اس امر کی ہے کہ امام زمانہ کے عالمگیر اسلامی انقلاب کے لیے ماحول کو سازگار بنایا جائے اور نوجوان اپنی ذمہ داریون سے عہدہ برا ہونے کے لیے میدان عمل میں اتریں ، انہون نے ان خیلات کا اظہار جشن امام ذمانہ کے حوالے سے علمدرا روڈ کوئٹہ پر منعقدہ ایک تقریب سے خطاب کے دوران کیا ، انہوں نے کہا کہ بانی انقلاب اسلامی، امام امت خمینی کبیر رح کے پیروکار عصر حاضر کے معرکہ حق و باطل میں یزیدیت سے ٹکرانے کے لئے آمادہ ہیںامجلس وحدت مسلمین ان کی کردار سازی پر بھرپور توجہ دے رہی ہے ، ایم ڈبلیو ایم بلوچستان کے سربراہ نے کہا کہ چار جولائی 2003 کو مسجد میں دہشت گردی کا نشانہ بننے والے نمازیوں کو خراج عقیدت پیش کیا ، جنہوں نے کربلائے کوئٹہ میں حالت سجدہ میں جام شہادت نوش کیا۔ انہوں نے کوئٹہ میں اسسٹنٹ ڈائریکٹر محمد یاسین کے قتل کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔

asghr askriمجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ اصغر عسکری نے بھکر میں مجلس وحدت مسلمین کے پرامن کارکنان کے گھروں پر پولیس چھاپے اور چادر و چاردیواری کے تقدس کی پامالی کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھکر کی پولیس انتظامیہ بیلنس کے سیاہ اور خودساختہ قانون کے تحت شیعیان علی علیہ السلام پر جھوٹی ایف آئی آر کے ذریعے ہمیں ہراساں کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے یہ بات ڈسٹرکٹ پولیس آفیسر بھکر سے ٹیلی فونک گفتگو کرتے ہوئے کہی۔ علامہ اصغر عسکری کا کہنا تھا کہ انتظامیہ شرپسند عناصر کو گرفتار کرنے کی بجائے پرامن شہریوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے۔ پولیس کا یہ جانبدارانہ رویہ ناقابل برداشت ہے۔ انہوں نے کہا کہ بھکر کی انتظامیہ اور خفیہ ادارے جانتے ہیں کہ ضلع کی پر امن فضاء کو خراب کرنے میں کون لوگ ملوث ہیں۔ بھکر کے غیرت مند شیعہ مسلمانوں نے قرآن و اہل بیت کانفرنس کا کامیاب انعقاد کر کے ثابت کر دیا کہ وہ پرامن اور مہذب ہیں اور ہم پاکستانیت اور اتحاد بین المسلمین پر یقین رکھتے ہیں۔

quranconfہم تمام شعیانِ کرار کو ''قرآن وسنت کانفرنس''کی کامیابی پرمبارکبادپیش کرتے ہیںبلخصوص ناصرملت آغاراجہ ناصر صاحب (مرکزی سیکریٹری جنرل ،ایم ڈبلیوایم پاکستان)،علامہ امین شہیدی(مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل،ایم ڈبلیوایم پاکستان) ودیگر تمام علمائ،تنظیمی برادران،جن کی دن رات کی انتھک محنت بل آخر رنگ لائی اور شعیان حیدر کرار، پاکستان نے یکم جولائی کو مینار پاکستان میںوحدت کے پرچم کے سائے تلے جمع ہوکر یہ باور کرادیا کے ہم وحدت پسند ہیں ہم وحدت کے ہمی ہیں ہم میںکوئی  اختلاف نہیںہم سب ایک ہیں۔شیدید گرمی اور پیاس کی شدت نے بھی عاشقان حیدر کرار کے ہمت و حوصلے کو کم نہ ہونے دیا۔ ''قرآن وسنت کانفرنس' میں خواتین اور ان کے ساتھ معصوم بچوں کے حوصلے بھی قابل تحسین ہیںہماری طرف سے لاہور کے تمام مومینین ومومنات کو تہہ دل سے مبارکبادبلخوص مجلس وحدت مسلمین(لاہور ڈویژن)جنھوںنے آنے والے قافلوں کا شاندار استقبال کیا جس میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،شعبہ خوایتن کراچی ڈویژن نے بھی بھرپواندازمیں شرکت کی۔مجلس وحدت مسلمین(لاہورڈویژن)نے کراچی سے پہنچنے والے قافلے کا شاندار استقبال لبیک یاحسین کے نعروں کے ساتھ شاندار کیا اس کے علاوہ اسٹیشن پر خوش آمدید کے بینرزبھی لگائے گئے تھے۔ مجلس وحدت مسلمین(لاہورڈویژن)کی جانب سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان ،شعبہ خوایتن کراچی ڈویژن کے قیام کے لئے ایک امام بار گاہ مخصوص کیاگیاتھا امام بارگاہ تک خواتین کو پہنچانے تک کے لئے گاڑیوں کا انتطام کیا گیا تھاجنھوں نے با حفاظت خواتین کو امامبارگاہ تک پہنچایا۔ مجلس وحدت مسلمین لاہورڈویژن  نے ہر طرح سے مہمان نوازی کی اس کے علاوہ مجلس وحدت مسلمین(لاہورڈویژن)کے جانب سے مختلف تاریخی مقامات کی سیر بھی کروائی اور بی بی پاک دامن کے مزار کی زیارت بھی کروائی گئی جس کے لئے مجلس و حدت مسلمین پاکستان ،شعبہ خوایتن کراچی ڈویژن ان کے نہایت شکرگزار ہیں بلخصوص برادر حیدر،برادر اعجاز ،خواہر نورین اورمرکزی نمایندہ خواہر سکینہ مہدوی کے تہہ دل سے شکر گزار ہیںجنھوں نے تمام انتظامات کو بہترین بنانے میں نہایت اہم کردار ادا کیا۔مرکزی نمایندہ خواہر سکینہ مہدوی نے مجلس و حدت مسلمین پاکستان ،شعبہ خوایتن کراچی ڈویژن سے خصوصی ملاقات بھی کی جس میں کراچی ڈویژن کی صدر خواہرزہراء نے کراچی ڈویژن کی کابینہ کا تعارف کروایا اس کے علاوہ  ''قرآن وسنت کانفرنس''کے حوالے سے تبادلہء خیال کیاگیاتھاجس میںکانفرنس کے انتظامات کے حوالے سے گفتگو گئی اور انتطامات میں رہ جانے والی کمی بیشی پرغور کیا گیا۔

ijazbehshti1انتظار فرج عظیم عبادت اور انقلاب امام کے لئے راہ ہموار کرنا عزادارن حسین علیہ السلام کی اولین شرعی ذمہ داری ہے ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری امور جوانان علامہ اعجاز بہشتی نے یوم منجی بشریت کے موقع پر جوانوں کے نام اپنے پیغام میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حضرت ولی العصر علیہ السلام کے سپاہی جوان ہوں گے۔ پاکستان کی سرزمین میں انقلاب مہدویت کے لیے جوانوں کو اپنی تمام تر پاکیزگی کے ساتھ میدان عمل میں قربانی کے لیے تیار رہنا ہوگا -  پس یہ خوشی قسمتی ہوگی اگر جوان اپنے آپ کو ظاہری و معنوی طور پر تیار کر لے تا کہ اس قابل بن کر وہ حقیقی معنی میں لشکر امام زمان عج میں شامل ہونے کی صلاحیت پیدا کرے- غیبت کبری میں ولایت فقیہ کے سائے میں اس عظیم انقلاب کی تیاری کر سکتے ہیں جس کا انتظار تمام انبیا علیہم السلام کو ہے یعنی انقلاب مہدویت-علامہ اعجاز بہشتی کا کہنا تھا کہ مجلس وحدت مسلمین کے شعبہ جوان پر عزم ہے کہ وہ پاکستان کے لاکھوں جوانوں کی تربیت کرے گا جس کی برکت سے معاشرہ عدل و انصاف کی طرف واپس آئے اور عالمی انقلاب کی طرف آگے بڑھے -

hashimmosavi23مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی شوریٰ عالی کے رکن علامہ سید ہاشم موسوی نے کہا ہے کہ یکم جولائی کو مینار پاکستان پر ہونے والا مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا عظیم الشان اجتماع پاکستان اور اسلام کے دشمنوں کی شکست ثابت ہوئی ہے ۔ یہ کانفرنس مستقبل میں اتحاد بین المسلمین کے فروغ کے لئے کا باعث بنے گی۔ انہوں نے ان خیالات کا اظہار کوئٹہ میں نماز جمعہ کے خطبہ میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ حکمرانوں کی غلط پالیسیوں کی وجہ سے عالمی سطح پر ملکی وقار کو آنچ آئی ہے اور نیٹو سپلائی کی بحالی میں عوامی خواہشات اور پارلیمانی تقدس کو جس طرح پامال کیا گیا اس سے جمہوریت کے علمبرداروں کا اصلی چہرہ کھل کر سامنے آیا ہے۔ نیٹو سپلائی کی بحالی امریکہ اور اتحادی فوجیوںکے لئے مسلمانوں کے قتل عام میں کمک پہنچانے کے مترادف ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ہمیں اپنی تربیت کرتے ہوئے معاشرے میں اسلامی قدروںکے احیاء کے لئے کام کرنا ہو گا۔ تقوی الہی کا حصول ہماری زندگیوں کیلئے نجات کا واحد ذریعہ ہے اور یہ محبت الہی کے ذریعے آسان ہو جاتا ہے۔ دنیا میں عادلانہ نظام نہ ہونے کی وجہ سے انسانیت سوز مظالم رونما ہو رہے ہیں۔ اگر پاکستان میں عدل و انصاف قائم ہوتا تو ملک موجودہ بحرانوں میں نہ گھرا ہوتا اور نہ ہی بلوچستان میں امن و امان کا مسئلہ درپیش آتا۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اگر ملت تشیع مضبوط اور طاقتور ہو جائے تو چونکہ یہ ملت عدالت اور عادل امام علیہ السلام کے ماننے والی ہے تو پاکستان کے مسائل حل ہو جائیں گے اور پاکستان امریکہ اور سامراجی طاقتوں کی غلامی سے نجات حاصل کرلے گا۔ علامہ ہاشم موسوی نے کہا کہ ہم دہشتگردی کی تمام صورتوں میں مذمت کرتے ہیں۔ انکا کہنا تھا کہ حکومت بلوچستان اور انتظامیہ کی جانب سے جو ملت تشیع کو دہشتگردی میں ملوث کرنے کی ناکام کوشش کی گئی ہیں۔ ہم اس کی پرزور مذمت کرتے ہیں اور مکمل اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کا مطالبہ کرتے ہیں۔

faisal raza abidiپاکستان پیپلز پارٹی کے شعلہ بیاں رہنما اور صدر مملکت جناب آصف علی زرداری کے مشیر برائے سیاسی امور فیصل رضا عابدی نے گزشتہ دنوں اپنے پارٹی عہدے یعنی پی پی کراچی کی صدارت اور صدر کے مشیر کی حیثیت سے مستعفی ہونے کا اعلان کیا۔ موصوف نے اپنے ان استعفوں کی وجہ ملک بھر میں اہل تشیع کے قتل عام کی کارروائیوں اور عدلیہ کی مسلسل خاموشی کو قرار دیا ہے، یہاں یہ واضح رہے کہ انہوں نے سینٹ کی رکنیت سے استعفی نہیں دیا، مختلف نجی ٹی وی چینلز پر اپنے استعفوں کے اعلان کے ساتھ سینیٹر فیصل رضا عابدی نے ایک اور اعلان بھی کیا اور وہ اعلان ''اعلان جنگ'' تھا۔ جو بقول ان کے تشیع کے قتل عام کے ذمہ دار دہشتگردوں اور اعلی عدلیہ کے ان ججز کے خلاف ہے جو سینکڑوں قاتلوں کو رہا کرنے کے علاوہ قتل و غارت گری پر بے حسی کا مظاہرہ کرنے کے مرتکب ہوئے۔ 
مختلف نجی ٹی وی چینلز کے پروگرامز میں فیصل رضا اس قتل و غارت گری کا ذمہ دار دہشتگردوں اور عدلیہ کو قرار دیتے رہے، ایک حقیقت یہ بھی ہے کہ این آر او کیس کے بعد سے پیپلزپارٹی اور عدلیہ کے درمیان جاری سرد و گرم جنگ سے ملک کا ایک عام شہری بھی بخوبی آگاہ ہے، اس خاموش لڑائی میں ہمیشہ دونوں جانب سے ایک دوسرے کے احترام کی باتیں کی گئیں، تاہم کبھی ایگزیکٹیو کے احکامات کو عدلیہ نے کالعدم قرار دیا تو کبھی حکومت نے عدالتی احکامات کو مذاق سمجھا، جس کا خمیازہ سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی اپنی چھٹی کی صورت میں بھگت چکے ہیں، بعض حلقوں کی جانب سے حالیہ ارسلان افتخار کیس کے تانے بانے بھی چیف جسٹس کے خلاف حکومت کی انتقامی کارروائیوں سے جوڑے گئے، جس کی مثال نجی ٹی وی چینل دنیا نیوز کے ایک ٹاک شو کے دوران ملک ریاض کو اس وقت کے وزیراعظم جناب یوسف رضا گیلانی کے بیٹے عبدالقادر گیلانی کی ہدایات پر مبنی ٹیلی فون کال کا آنا ہے۔
اگر ملک بھر میں جاری شیعہ ٹارگٹ کلنگ اور دیگر فرقہ وارانہ کارروائیوں پر نظر ڈالی جائے تو اس پر عدلیہ کی خاموشی اس مکتب فکر کے پیروکاروں کیلئے انتہائی تشویش کا باعث بنی ہوئی ہے، اور بارہا مطالبات اور اپیلوں کے باوجود معمولی معمولی واقعات پر سوموٹو ایکشن لینے والے قابل احترام ججز نے کوئی ایکشن نہ لیا، بلکہ کمزور پراسیکوشن کو جواز بناتے ہوئے بدنام زمانہ دہشتگرد ملک اسحاق سمیت سینکڑوں ملک و اسلام دشمن عناصر کو رہائی دی گئی، یہاں یہ بات واضح کرتا چلوں کہ اس کمزور پراسیکوشن کا فائدہ اہل تشیع اسیروں کو نہیں ملا، اس صورتحال میں سینیٹر فیصل رضا عابدی کی عدلیہ پر تنقید بالکل بجا ہوگی، تاہم دیکھنا یہ ہوگا کہ کیا موصوف کا حالیہ "اعلان جنگ" مبنی برحق ہے یا کوئی سیاسی چال۔
اس صورتحال کو سمجھنے کیلئے ایک قومی روزنامہ ایکسپریس کے کراچی ایڈیشن میں 4 جولائی کے شمارے میں صفحہ آخر پر شائع اس خبر کا حوالہ دینا لازمی سمجھوں گا، جس میں قومی روزنامہ اپنے باوثوق ذرائع کے حوالے سے دعوی کرتا ہے کہ ان استعفوں سے قبل گزشتہ چند ماہ سے فیصل رضا عابدی پارٹی میں غیر فعال ہوچکے تھے، پیپلزپارٹی کراچی کے ضلع جنوبی اور ضلع ملیر کے عہدیداروں کو بھی ان کی مرضی کے بغیر ہٹایا گیا، جس کا سبب پیپلزپارٹی کی مقامی قیادت کا اضطراب بتایا جاتا ہے، اور پیپلزپارٹی کے کارکنوں کو فیصل رضا عابدی سے کئی شکایات بھی تھیں، مذکورہ اخبار کی اس خبر کی حقیقت کو دیکھا جائے تو واضح ہوتا ہے کہ فیصل رضا عابدی اور پارٹی قائدین کے مابین اس امر پر کوئی اختلاف ضرور تھا، اور شائد مذکورہ استعفے کا سبب بھی یہی اختلاف بنا ہو۔
پیپلزپارٹی کی ایک اہم شخصیت نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر گزشتہ دنوں راقم کو بتایا کہ حکمران جماعت کی قیادت کو آج کل شیعہ ووٹ بنک میں کمی آنے کا خدشہ ہے۔ یہاں ایک بات واضح کرتا چلوں کہ ایک محتاط اندازے کے مطابق 50 فیصد سے زائد شیعہ ووٹ پیپلزپارٹی کو ملتا ہے، اس وقت ملک میں اہل تشیع کیخلاف جاری کارروائیوں، ملت کی بیداری اور شیعہ تنظیموں بالخصوص مجلس وحدت مسلمین کی جانب سے آئندہ الیکشن میں بھرپور کردار ادا کرنے کے اعلانات نے پیپلزپارٹی کی قیادت کو یقینا تشویش میں مبتلا کر رکھا ہے، جب راقم نے پیپلزپارٹی کی اس اہم شخصیت سے یہ سوال کیا کہ شیعہ ووٹ بنک کو کہیں اور جانے سے بچانے کیلئے پی پی کیا کچھ کر رہی ہے تو موصوف نے مسکراتے ہوئے کہا کہ یقینا کچھ تو کرنا ہوگا۔
اہل تشیع کا جتنا قتل عام فیصل رضا عابدی کی پیپلزپارٹی کے دور حکومت میں ہوا اور مسلسل ہو رہا ہے، شائد ہی ملکی تاریخ میں کبھی ہوا ہو، مگر نہ جانے فیصل رضا عابدی نے ایوان صدر میں رہنے کے باوجود کوئی کرداد ادا کیوں نہیں کیا، اور اگر پارٹی قیادت ان کی بات نہیں مانتی تھی تو انہوں نے اس پارٹی کو چھوڑ کیوں نہیں دیا؟ جو ان کے مکتب سے تعلق رکھنے والوں کا تحفظ نہ کرسکے، کیا یہ سمجھا جائے کہ تشیع کے تحفظ کیلئے حال ہی میں اعلان جنگ کرنے والے فیصل عابدی کو پارٹی کہیں زیادہ عزیز ہے، دنیا بھر میں تشیع کا سب سے بڑا دشمن تو امریکہ کو کہا جاتا ہے، اور یقینا فیصل عابدی کی پارٹی وہی ہے جو امریکہ کی مرضی کیخلاف پر بھی نہیں مار سکتی، آج تک فیصل عابدی نے شیطان بزرگ کے خلاف کیوں اعلان جنگ نہیں کیا؟ کیونکہ دنیا میں دہشتگردی کا باعث امریکہ ہی تو ہے۔
جناب فیصل رضا عابدی کا استعفوں کے بعد ایک نجی ٹی وی چینل کے پروگرام میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہم تشیع کا قتل عام روکنے میں بے اختیار ہیں، جس ملک میں حکومت شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے میں بے بس ہو، وہاں عوام کس سے انصاف مانگیں گے؟ اگر 120 سے زائد قومی اسمبلی کی نشستوں اور ہر برے کام میں ساتھ کھڑے رہنے والے اتحادیوں کے باوجود بھی پی پی حکومت بے بس ہے تو کیا اقتدار سے چمٹے رہنے کا مقصد صرف قوم کا پیسہ بٹورنا ہے؟ تشیع کے قتل عام کیخلاف اعلان جنگ کرنے والے پیپلزپارٹی کے سینیٹر کے اپنے شہر کراچی میں آئے روز دیگر بے گناہ افراد کی طرح شیعہ شہری بھی دہشتگردوں کا نشانہ بن رہے ہیں اور اس صوبے میں بھی فیصل عابدی کی جماعت کی حکومت ہے، موصوف نے آج تک متعلقہ وزیراعلی کے سامنے احتجاج کیا نہ استفسار۔
یہ فیصل عابدی کی پارٹی کی حکومت کا دور ہی ہے جس میں فرقہ پرست تنظیمیں روز بروز منظم اور فعال ہو رہی ہیں، اگر یہ حکومت دہشتگردوں کو گرفتار کرنے اور انہیں سزائیں دلوانے میں بے اختیار تھی تو کم از کم ان فرقہ پرست تنظیموں پر پابندیاں عائد کرکے ان کے رہنمائوں کی نقل و حرکت کو تو محدود کیا جا سکتا تھا، صدر مملکت آصف علی زرداری، جن کے فیصل رضا عابدی گن گاتے نہیں تھکتے، نے دو روز قبل شہید ڈاکٹر علی رضا پیرانی کے قتل میں ملوث لشکر جھنگوی کے دو خطرناک دہشتگردوں کی پھانسی کی سزا پر عمل درآمد موخر کروا دیا، کیا اب عابدی صاحب کا صدر کیخلاف اعلان جنگ کرنا لازمی نہیں بنتا؟ فیصل عابدی صاحب نے کبھی اپنی ہی جماعت کے غیر سنجیدہ بلوچ وزیراعلی سے پوچھا کہ سانحہ مستونگ کے موقع پر آپ نے یہ کیوں کہا کہ ''ملک کی آبادی تو کروڑوں میں ہے، اگر تیس، پینتس لوگ مر بھی جائیں تو کیا فرق پڑتا ہے، اور میں مقتولین کے گھر ٹیشو پیپرز کے ٹرک بھجوا دوں گا''۔
فیصل رضا عابدی کی خدمت میں عرض ہے کہ پاکستان میں ملت تشیع اب بیدار ہوچکی ہے، میڈیا پر آکر صرف جذباتی دعوے کرنے سے قوم متاثر نہیں ہوگی، اب اس قسم کے لالی پوپس دکھا کر اس کے ووٹوں کو خریدا نہیں جاسکتا، پاکستانی قوم اس فلم کا پہلا حصہ ذوالفقار مرزا کی شکل میں دیکھ چکی ہے کہ جب ایم کیو ایم کیساتھ اتحاد کے بعد پی پی کی مقبولیت گرنے لگی تو ذوالفقار مرزا کو مولا جٹ بنا کر الطاف حسین کے پیچھے لگا دیا گیا، اور مقصد پورا ہونے کے بعد بڑے بڑے دعوے کرنے والے مرزا صاحب ایسے غائب ہوئے کہ انہیں میڈیا والے بھی تلاش نہ کرسکے، اور معلوم ہوتا ہے کہ فیصل رضا عابدی کا حالیہ اعلان جنگ بھی اس فلم کا دوسرا حصہ ہے، جس میں ایک طرف تو چیف جسٹس کے خلاف کھولے گئے محاذ کو تقویت پہنچے تو دوسری جانب پیپلزپارٹی شیعہ ووٹ کی ہمدردیاں حاصل کرسکے، جو شائد اب ممکن نہ ہو۔

nasirjafri15shabanمجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری نے ملت جعفریہ کو وارث زمانہ امام العصر عجل اللہ فرجہ الشریف کی ولادت باسعادت کی مبارکباد دیتے ہوئے کہا ہے کہ عالم بشریت تشنہ عدالت ہے جس کی تشنگی عدل کی شراب طہور سے ہی بجھ سکتی ہے۔بشریت کو خدا اور اس کا نظام عدل چاہیے اور پندرہ شعبان المعظم کادن عدل کی روشنی میں حق دار کو اس کے حق لوٹانے کا دن ہے۔ یہ دن ہمیں درس دیتا ہے کہ ہم عدالت، انسانی حقوق، مظلوموںکی حمایت، حاکموں کے رعیت اور رعیت کے حاکموں پر حقوق کی ادائیگی کا درس دیتا ہے۔ کیونکہ اس دن جو ہستی اس دنیا میں تشریف لائی وہ عدل الٰہی کی مظہر ہے اور جب وہ غیبت کبریٰ کے خاتمے کے بعدحکم خدا سے ظہور کرے گی تو اس دنیا کو عدل و انصاف سے ایسے بھر دے گی جیسے یہ دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہو گی۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مرکزی سیکرٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان اسلام آباد میں مرکزی آفس کے سٹاف اور مقامی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ علامہ ناصر عباس جعفری کا کہنا تھا کہ نظام الٰہی چاہے تو تکوینی نظام کائنات ہو یا تشریعی نظام دونوں کی اساس اور بنیاد عدل پر قائم ہے۔ انہوں نے کہا کہ خدا وند کریم نے انسانیت کی ہدایت کے لئے اپنے عدل کے مظہر معصوم انبیاء اور آئمہ طاہرین کو بھیجا جن کی زندگیاں معاشرے سے ظلم و بربریت اور نا انصافی کے خاتمے اور عدل و انصاف کے قیام کے لئے صرف ہوئیں۔ اسلام نے جو ضابطہ حیات دنیا کو دیا اس کی بنیاد بھی عدل ہے۔ ابو الآئمہ حضرت امیر المؤمنین علیہ السلام کے فرمان کا حوالہ دیتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایک شخص نے مولائے کائنات سے پوچھا کہ عدل افضل ہے یا سخاوت ؟ تو آپ نے فرمایا کہ عدل افضل ہے کیونکہ عدل کی بنیاد پر نظام حیات کو تشکیل دیا جا سکتا ہے۔ لہٰذا معاشرے سے ظلم کا خاتمہ اور عدالت کا قیام ہماری شرعی ذمہ داری ہے۔ انہوں نے تاریخ تشیع کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ جب عدالت کو گھر میں محصور کر دیا گیا اور ظلم وہاں جا بیٹھا جہاں کا اہل نہیں تھا تو اس وقت حضرت سیدہ فاطمہ الزھراء سلام اللہ علیھا نے ظلم کے خلاف قیام کیا۔ اور یہی بعد میں آنے والے آئمہ طاہرین کے لئے مشعل راہ بنا۔اس سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ظلم کے خلاف اٹھنانہ صرف مردوں بلکہ خواتین کی بھی شرعی ذمہ داری ہے۔ ہم شیعیان حیدر کرار انبیاء کرام اور آئمہ طاہرین کے مبارزات کے وارث ہیں۔ان کا کہنا تھا کہ ہمیں نہ صرف خود کو عالمی انقلاب امام زمانہ عجل اللہ فرجہ الشریف کے لئے تیار کرنا چاہیے بلکہ اس انقلاب کے لئے جس میں پوری انسانیت کی فلاح ہے زمین ہموار کرنی چاہیے اور اس راستے میں مشکلات سے گھبرانا ملت جعفریہ کا شعار نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ دنیا کی بہترین ملت ہے اور اس کے اخلاص کا موازنہ کسی بھی دوسرے سے نہیں کیا جا سکتا ۔ اب ضرورت اس امر کی ہے کہ ہم اپنے آپ کو طاقتور بنائیں اور اپنی ملت کے لئے اپنی زندگیاں صرف کر دیں۔

mukhtaremami12مجلس وحدت مسلمین سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے صدر پاکستان کی جانب سے ڈاکٹر رضا پیرانی کے قاتلوں کی پھانسی کی تاریخ میں توسیع کے احکامات پر شدید رد عمل ظاہر کرتے ہوئے کہاہے کہ صدر پاکستان کی طرف سے دہشت گردوں کی پھانسی کی سزا کی تاریخ کو موخر کرنا پیپلز پارٹی کی طرف سے اسلام و پاکستان کے دشمنوں کے حوالے سے نرم گوشہ ہونے کی عکاسی کرتا ہے جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے بعض اراکین میڈیا پر آکر شیعہ قتل عام پر واویلا کرتے ہیں ۔اور ہر صورت میں صدر زرداری ہی کو اپنا قائد تصور کرتے ہیں لیکن آج ملت جعفریہ یہ سوال کرتی ہے کہ ڈاکٹر رضا پیرانی کے قاتلوں کی پھانسی کو موخر کرنے پر وہ اپنے قائد کوحالات اور شیعہ قوم کے جذبات سے آگاہ کریںاگر انہوں نے ایسا نہ کیا تو ملت جعفریہ ٹی وی چینلز پر ان کے شیعہ قتل عام پر شور مچانے کو محض سیاسی ڈرامہ تصور کرے گی۔پہلے تو ملت جعفریہ کو عدالتوں کی طرف سے انصاف نہیں ملتا تھا اب سیاسی حکومت بھی اگر کوئی عدالت کسی قاتل کو پھانسی کی سزا سناہی دے اس پر عدالتی حکم کے سامنے آ کھڑی ہوتی ہے۔ ان کا کہناتھا کہ اگر حکومت وقت نے دہشت گردوںکی پھانسی میں مزید تاخیر کا مظاہرہ کیا تو اسے شیعہ دشمنی تصور کیاجائے گا۔ یاد رہے کہ ڈاکٹر پیرانی کے قاتلوں کو اٹھارہ جولائی کو پھانسی دی جانی تھی جس میں صدر کی طرف سے تاریخ میں تیس ستمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree