The Latest

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکریٹری امور فرہنگ (تعلیم، تربیت، تبلیغات) علامہ اعجاز حسین بہشتی نے کہا ہے کہ فتنہ و فساد کا واحد حل اہل بیت (ع) کی نظر میں قرآن اور اہل بیت (ع) کا دامن تھامنے میں ہے، حدیث میں ہے کہ اگر رات کی تاریکی کی طرح فتنہ تمہیں ڈھانپ لے تو دامن قرآن کو پکڑنا جو تمہیں امن، اطمینان اور سکون کی زندگی فراہم کرے گا۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایم ڈبلیو ایم کراچی کے تحت المحسن ہال میں منعقدہ تنظیمی و تربیتی ورکشاپ میں شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔ علامہ اعجاز بہشتی نے تاکید کی کہ تنظیمی جوانوں کو بالخصوص اور تمام جوانوں کو بالعموم ماہ مبارک رمضان کی آمد کے ساتھ ساتھ اپنے عبادی، معنوی اور تلاوت قرآن کے پروگرامات کو مرتب کرنا چاہیئے، کم سے کم ماہ مبارک رمضان میں تین مرتبہ قرآن ختم کرنا ضروری قرار دیں، کیونکہ اس مہینے کی برکت سے ایک آیت کی تلاوت کل قرآن ختم کرنے کے برابر ہے۔

 

ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی سیکریٹری امور فرہنگ  کا کہنا تھا کہ حدیث میں ہے کہ جس گھر میں تلاوت قرآن ہو، اس گھر کی تین خصوصیات پائی جاتی ہیں، اول یہ کہ برکت نازل ہوتی ہے، دوئم یہ کہ فرشتے نازل ہوتے ہیں اور تیسری خصوصیت یہ ہے کہ شیطان اس گھر سے دور ہوتا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ہم نے مجلس وحدت مسلمین کو الٰہی نظام اور خون شہداء کی پاسداری، مظلوموں کی حمایت، مستضعفین کی مدد اور ظلم کے خلاف آواز بلند کرنے کیلئے بنایا ہے، لیکن اگر تنظیم ان امور کی انجام دہی میں رکاوٹ بنے تو اس بت کو توڑنا ضروری ہوگا، ہمیں تنظیم پرستی کے بجائے دینی اہداف کو حاصل کرنے کے لئے مقدمہ کے طور پر تنظیم کو استعمال کرنا چاہیئے۔

وحدت نیوز (سندھ)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ سندھ کے سیکرٹری جنرل علامہ مختار امامی نے کہا ہے کہ پاکستان اس وقت لاپرواہ سیاستدانوں کی خود غرضی کا شکار ہے۔ وفاقی حکومت عوامی خواہشات کا احترام کرے۔ عوام کو انتخابات سے پہلے بہت سنہرے خواب دکھائے گئے۔ مرکزی حکومت بحرانوں کے خاتمے کے لئے شروع دن سے ہی سنجیدہ نہیں ہے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ حکمران اتنے بھولے ہیں کہ انہیں ملک میں ہونے والی سازشوں کاعلم نہیں ہے مگر وہ کسی بھی قسم کے سدباب سے قبل غیر ملکی قوتوں کے اشارے کا احترام اپنا فرض سمجھتے ہیں۔ افسوس پاکستان کی کمزور اور نڈھال معیشت غیر سنجیدہ حکمرانوں کے ہاتھ چلی گئی ہے۔ ان خیالات کا اظہار انہوں نے مجلس وحدت مسلمین سندھ کے صوبائی سیکریٹریٹ سے جاری کردہ بیان میں کیا۔ علامہ مختار امامی نے کہا کہ وفاقی حکومت کو چاہیے کہ وہ اپنی ناکام پالیسیوں کا جائزہ لے اور عوام کی بہتری کے تمام اقدامات پر فوری عمل کرے۔

 

علامہ مختار امامی نے کہا کہ موجودہ حکومت نے اپنے ہر دور حکومت میں کراچی کے ساتھ ہر سطح پر ناانصافی کی۔ ابھی تک حکومت نے جو بھی فیصلے کئے اس سے عوام کو براہ راست ایک بھی فائدہ نہیں مل سکا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اچھی قیادت نہ ملنے کی وجہ سے بہت سے بحران وراثت میں بھی ملیں ہیں مگر موجودہ حکومت نے جس طرح اپنی حکومت کا آغاز کیا ہے اس سے سابقہ تمام حکومتوں کو پیچھے چھوڑ دیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سابق حکومت کے پانچ سالہ دور میں بھی عوام کو ریلیف نہیں مل سکا ہے۔ 11 مئی کے انتخابات نے جس طرح عوام کے دلوں میں پاکستان کے بہتر مستقبل کے لئے امنگ جگائی تھی وہ نامناسب لوگوں کی اجارہ داری کی وجہ سے اسی روز دم توڑ گئی۔ مہنگائی اور لوڈشیڈنگ سے ستائے ہوئے عوام کی قسمت میں روزانہ کی بنیاد پر نت نئے مسائل عذاب کی صورت میں ڈال دیئے جاتے ہیں۔

وحدت نیوز (اسکردو) اسکردو میں اسد عاشوا مذہبی عقیدت کے ساتھ منایا گیا۔ عاشورا اسد کے موقع پر علم، تعزیے اور تابوت کے جلوس برآمد ہوئے۔ جلوس عزاء میں ہزاروں عزاداران نے نواسہ رسول حضرت امام حسین (ع) اور آپ کے اصحاب کو خراج عقیدت پیش کرنے کے لئے نوحہ خوانی، سینہ کوبی اور زنجیر زنی کی۔ عزاداران امام حسین (ع) مقررہ راستوں سے ہوتے ہوئے شبیہ قتل گاہ سکردو پہنچے جہاں پر تمام جلوس اختتام پذیر ہوئے۔ عاشورائے اسد کے موقع اسکردو پولیس کو پوری طرح الرٹ رکھا گیا تھا، ماتمی دستوں کی گزر گاہوں میں عزاداروں کے لئے سبیل امام حسین (ع) اور نیاز کے انتظامات کئے گئے تھے جبکہ کسی بھی ایمرجنسی کے لئے ریسکیو اور فرسٹ ایڈ پوسٹ بھی قائم کی گئی تھی۔

 

درایں اثناء  اسد عاشورا کے موقع پر امامیہ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیر اہتمام مجلس عزا کا انعقاد حسینی چوک اسکردو پر کیا گیا۔مجلس عزا سے ڈویژنل صدر امتیاز عابدی، علامہ سید مبارک حسین موسوی اور مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے خطاب کیا۔ ہزاروں کے اجتماع سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے سیکرٹری جنرل علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ پیغام کربلا ہر برائی اور فسق و فجور کے خلاف ڈٹ جانا ہے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت بلتستان میں فسق و فجور کی ترویج کا ذریعہ بنی ہوئی ہے، حکومت اب بھی ہوش کے ناخن لے اور بلتستان میں موجود فسق و فجور، منشیات، بے راہ روی اور بدعنوانیوں کے خلاف اقدامات کرے۔ انہوں نے مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مجلس وحدت مظلوموں کی جماعت ہے اور مظلوموں اور محروموں کے حقوق کی جنگ لڑے گی۔ ہم بلتستان میں محکمہ تعلیم میں جاری بدعنوانیوں کو روکنے کے لیے تمام تر قانونی اقدامات اٹھائیں گے اور آئندہ کی نسل کو بدعنوان طبقوں سے نجات دیں گے۔

وحدت نیوز (مانیٹرنگ ڈیسک) مصر میں صدر محمد مرسی کی معزولی کے خلاف پرتشدد مظاہروں کا سلسلہ جاری ہے، مختلف شہروں میں صدر کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں چالیس سے زائد افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ مصر کے معزول صدر محمد مرسی کے لاکھوں حامیوں نے مختلف شہروں میں احتجاجی مظاہرے کئے، صدر کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپوں سے ملک بھر میں درجنوں افراد موت کے منہ میں چلے گئے۔ مظاہرین کی فوج کے ساتھ بھی جھڑپیں ہوئی ہیں۔ سب سے زیادہ خطرناک صورتحال سکندریہ میں رہی، جہاں گذشتہ روز بارہ افراد ہلاک اور دو سو زخمی ہوئے، ادھر محمد مرسی کی جماعت اخوان المسلمون نے محمد مرسی کی بحالی تک مظاہرے جاری رکھنے کا اعلان کیا ہے۔

 

دیگر ذرائع کے مطابق مصر میں فوجی بغاوت کے بعد سابق صدر محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین میں جھڑپیں شدت اختیار کرتی جا رہی ہیں۔ قاہرہ سمیت مختلف شہروں میں ہلاکتوں کی تعداد 30 ہوگئی ہے اور سینکڑوں افراد زخمی ہیں۔ مصری فوج کی جانب سے محمد مرسی کی حکومت کا تختہ الٹنے کے بعد عوام میں غم و غصہ بڑھتا جا رہا ہے اور صورت حال تیزی سے خراب ہو رہی ہے۔ دارالحکومت قاہرہ، اسکندریہ اور دوسرے شہروں میں محمد مرسی کے حامیوں اور مخالفین کے درمیان جھڑپوں میں شدت پیدا ہوتی جا رہی ہے۔ سینائی میں پولیس اور فوج کی پوسٹوں پر بھی راکٹ داغے گئے اور مشین گنوں سے فائرنگ کی گئی۔ حکام کے مطابق حملوں میں 6 سکیورٹی اہل کار مارے گئے۔ اخوان المسلمین نے فوجی بغاوت کے خلاف احتجاجی تحریک جاری رکھنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔

 

دوسری جانب فوجی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فوج کسی فریق کی حمایت یا مخالفت نہیں کررہی۔ ترجمان کے مطابق فوج قاہرہ میں جھڑپوں پر قابو پانے کے لئے مداخلت کرے گی۔ فوجی ترجمان کے اس بیان کے بعد کئی فوجی گاڑیوں نے تحریر اسکوائر کے قریب پوزیشنیں سنبھال لی ہیں۔ سرکاری ٹی وی کی عمارت پر بھی ایک مرتبہ پھر فوجی دستے تعینات کر دیئے گئے ہیں، جہاں محمد مرسی کے حامی بھی موجود ہیں۔ جامعتہ الازہر کے مفتی اعظم احمد الطیب نے عوام پر زور دیا ہے کہ وہ تشدد سے گریز کریں اور مسائل پرامن طریقے سے حل کئے جائیں۔

تحریر: سید حسن بخاری



اس میں کوئی شک نہیں کہ آیت اللہ شہید محمد حسین بہشتی عالم تشیع کی ان چند شخصیتوں میں سے ہیں کہ جن کے پاس تنظیمی اور سیاسی امور کی انجام دہی کے لیے افراد کی تربیت کے مختلف پروگرامز اور راہ حل موجود تھے۔ وہ چیز جو شہید بہشتی کو اپنے ہم عصر مفکرین اور دانشوروں سے ممتاز کرتی ہے ان کے پاس اسلامی افکار و نظریات کا مکمل عملی پروگرام ہونا ہے۔ شہید بہشتی صرف سوچ و فکر کی دنیا میں محدود نہیں رہتے تھے بلکہ آپ سیاسی، حکومتی اور اجتماعی میدان کی ضروریات کو بھی بہت اہمیت دیتے تھے۔ آپ وقت کی ضروریات کے ساتھ ساتھ آگے بڑھتے اور ایک عملی شخصیت کے مالک تھے۔ شہید بہشتی ایک معتدل، جامع، فہیم اور مستقبل کی فکر کرنے والی شخصیت تھے۔ شہید بہشتی سوچ و فکر کی دنیا کے شہسوار ہونے کے ساتھ ساتھ عملی سیاسی میدان کے بھی شہپر تھے۔ آپ فہم و فراست کی سیاست کی ایک روشن مثال تھے کہ جنہوں نے سخت ترین حالات میں انقلابی اور متدین افرادی قوت کی اقلیت کو اکثریت میں تبدیل کر دیا۔ یہ تبدیلی جہاں ان کی مضبوط سوچ و فکر کی عکاس ہے تو وہیں ان کی مدبرانہ اور فہم و فراست سے بھرپور عملی سیاست کا نتیجہ بھی۔

 

شہید محمد حسین بہشتی کی بہت ساری تقریریں موجود ہیں کہ جن کے ذریعے آپ نے مدبرانہ سیاسی فعالیت کے عملی راہ حل پیش کئے اور انہیں مختلف سیاسی تنظیموں اور انجمنوں تک پہنچایا۔ شہید بہشتی صرف حکومت وقت پر تنقید پر اکتفا نہیں کرتے تھے بلکہ آپ کے نزدیک سب سے مہم مستقبل کے لیے ماہر اور ٹیکنیکل افرادی قوت تیار کرنا تھا۔ مثال کے طور پر آپ کی ایک تقریر جو آپ نے اپنی شہادت سے صرف ایک ہفتہ پہلے کی تھی، میں آپ نے اسلامی تنظیموں اور انجمنوں کے لئے متدین افرادی قوت کی اقلیت کو سیاسی افرادی قوت کی اکثریت میں تبدیل کرنے کے عملی راہ حل پیش کئے۔ شہید بہشتی کی اس تقریر کے اہم نکات میں تنظیمی فعالیت کی اہمیت، کمزور نکات کی نشاندہی اور اپنا محاسبہ، دوسروں سے مضبوط رابطہ، اور افراد کو جذب کرنے کی قوت، نظم و ضبط کی اہمیت، باصلاحیت اور ماہر عہدیداروں کی شناخت، اپنی معلومات اور مطالعہ میں اضافہ، مخالفین سے درست طریقے سے پیش آنا اور مستقبل کے بارے پر امید رہنا شامل ہیں۔ یہ سب نکات یعنی متدین سیاسی افرادی قوت کی تربیت۔ اگر ہم اپنی غلطیوں اور کمزوریوں کو دیکھیں اور سوچیں کہ کیا ہم متدین تربیت یافتہ سیاسی افرادی قوت تیار کرسکے ہیں یا نہیں؟ تو ہمارا جواب منفی میں ہوگا۔ اس حوالے سے ہماری اصل مشکل افراد کی بجائے راہنماوں کی طرف سے ہے، یعنی ہم کہہ سکتے ہیں کہ ہمارے معاشرے میں شہید بہشتی کا کردار ادا کرنے والی شخصیت کا خلا ہے۔ ماضی کے تلخ تجربات اور نقصانات بھی اس بات کا تقاضا کرتے ہیں کہ ہم بہ عنوان قوم منظم ہوں اور ہمارے پاس تربیت یافتہ سیاسی افرادی قوت موجود ہو۔
 
شہید بہشتی اپنی تقریر کے دوسرے حصے میں ایک الہی تنظیم کی خصوصیات بیان کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ایک الہی تنظیم کسی صورت خود طلب یا ذات محور نہیں ہونی چاہیے۔ شہید بہشتی ایک خود طلب اور ذات محور اور اخلاص کو صرف اپنے اراکین میں دیکھنے والی تنظیم کو شیطانی، خدا کی مخالف اور اسلام مخالف تنظیم سمجھتے تھے۔


آیت اللہ شہید محمد حسین بہشتی کے اسلامی انجمنوں اور تنظیموں کے لئے دس سنہری اصول:
1۔ ایمان
جتنا ایمان مضبوط ہوگا، اتنے ہی کام آسان اور ہم ہدف کے نزدیک تر ہوتے چلے جائیں گے۔ اپنے اندر ایمان کو کبھی کمزور نہ ہونے دینا، ایمان روز بروز مضبوط ہونا چاہیئے۔


2۔ عملی پروگرام
 ایسے عملی پروگرام تشکیل دیں کہ جن میں اسلامی اصول اور مومن و متدین افرادی قوت نمایاں نظر آئے۔ ایسے پروگرام تشکیل دیں کہ جس طرح ہمارے مومن بھائی اور مومنہ بہنیں دینی عمل میں اپنے غیر مسلمان ہم عصر لوگوں سے صالح ہیں، اسی طرح معاشرے کے لیے بھی ان سے زیادہ فائدہ مند ہوں۔ اگر آپ لوگوں کا عمل لوگوں کے لیے فایدہ مند ہوگا تو آپ ہمیشہ کے لئے ان کے دلوں میں زندہ رہیں گے، یہ قرآن کا وعدہ ہے (فاماالزبد فیذھب جفإ و اما ما ینفع الناس فیکمث فی الارض) سب بہہ جانے والا ہے اور وہ جو انسانوں کے لیے فائدہ مند ہے باقی رہے گا۔(رعد ۱۷) لہذا اپنی انفرادی خود سازی اور اجتماعی خود سازی میں اپنی انجمنوں اور تنظیموں کے ایسے پروگرام ترتیب دیں کہ لوگوں کی خدمت کے میدان میں سب سے نمایاں نظر آئیں، مگر یہ کام لوگوں سے تعریف وصول کرنے کے لیے نہ ہو بلکہ خدا کے لئے ہو۔


 
3۔ اپنے رابطوں کو مضبوط بنائیں
جب ایک گروہ اقلیت میں ہو تو اسے کوشش کرنا چاہیے کہ اپنے وسیع اور مضبوط رابطوں سے وہ اپنی افرادی قوت میں اضافہ کریں۔ آپ جتنے زیادہ متحد اور تعداد میں زیادہ ہوں گے، طاقت کا احساس کریں گے۔


4۔ نئے افراد کو جذب کرنا
 ایک مسلمان قوت جاذبہ اور دافعہ دونوں کا حامل ہوتا ہے۔ تنظیمی لوگوں کی قوت جاذبہ بہت زیادہ ہونی چاہیئے۔ تنظیمی لوگوں کا کردار اور گفتار ایسی ہونی چاہیئے کہ اردگرد رہنے والوں کو ایک ایک کر کے اپنی طرف جذب کرے، بلکہ افراد کو اپنی طرف جذب کرنے کا آپ کے پاس پروگرام ہونا چاہیئے۔ کبھی ایسا نہ سوچیں کہ یہ جو ہمارے مخالف ہیں، بس ان کا کام ختم ہوچکا ہے اور اب یہ درست نہیں ہوسکتے، ایسا بالکل نہیں ہے، انسان تبدیل ہوسکتا ہے۔ بہت سارے اچھے اور نیک لوگ لڑکھڑانے لگتے ہیں اور بہت سارے برے افراد تبلیغ اور اچھے برتاو سے اچھے انسان بن جاتے ہیں۔ اسلام کی تعلیمات آپ کو نہیں بھولنا چاہئیں، اسلام کہتا ہے کہ زندگی کے آخری لمحات تک توبہ کا دروازہ کھلا ہے۔
 
5۔ نظم و ضبط
جو بھی کام انجام دیں وہ تنظیمی نظم و ضبط کے مطابق ہو۔ ہم مسلمان نظم وضبط کو بہت کم اہمیت دیتے ہیں، نظم وضبط کو زیادہ اہمیت دیں مگر فرعونی نظم و ضبط نہیں، کیونکہ بعض اوقات نظم و ضبط طاغوتی ہوجاتا ہے۔ ہمارا نظم و ضبط الٰہی و نورانی ہونا چاہیئے۔


6۔ صلاحیتوں کی شناخت اور نکھار
باصلاحیت افراد کی شناخت جو تنظیم کے کلیدی اور اہم عہدوں کے لئے موزوں ہوں اور قابلیت رکھتے ہوں بہت اہم ہے۔ بعض اوقات ہم ایک بہت متقی اور دین دار فرد کو ایک اہم عہدہ دے دیتے ہیں مگر کیونکہ وہ اس عہدے کی صلاحیت نہیں رکھتا ہوتا، برا اثر چھوڑتا ہے۔ آپ لوگ اپنے اگلے دس سال کے لیے باصلاحیت افراد کی شناخت کریں اور ان کی صلاحیتوں کو نکھار کر انہیں تیار کریں۔


7۔ اپنی معلومات میں اضافہ کریں
 اسلامی تعلیمات کا بہت مطالعہ کریں، اس کے ساتھ ساتھ ٹیکنیکل مطالعہ بھی ہونا چاہیئے۔ آپ میں سے ہر ایک کا شرعی وظیفہ ہے کہ ہفتے میں کچھ وقت اپنے شعبے سے متعلق ٹیکنکل مطالعہ ضرور کریں۔ اس مطالعہ سے آپ کی ٹیکنکل صلاحیتوں میں اضافہ ہونا چاہیئے۔


8۔ دشمن اور مخالفین سے درست طریقے سے پیش آنا
 اپنے مخالفین سے درست طریقے سے پیش آنا سیکھیں۔ بعض اوقات ہمارے برادران و خواہران مخالفین کے ساتھ سخت رویی سے پیش آنا چاہتے ہیں اور اپنے طرز عمل سے معاشرے میں خود ہی قصوروار ٹھہرتے ہیں۔ مخالفین سے پیش آنے کا طریقہ درست ہونا چاہیئے ، اپنے مخالفین سے پیش ّآنے کے طریقوں پر مل بیٹھیں، آپس میں بات کریں اور درست طرز عمل کو اپنائیں۔


9۔ اپنے اوپر تنقید
مجھے نہیں معلوم آپ تنظیموں اور انجمنوں کے افراد کبھی آپس میں اکٹھے ہو کر بیٹھتے اور یہ سوچتے ہوں کہ اس ہفتے میں ہمارے کاموں کے نقائص اور عیب کیا تھے۔ اس طرح بیٹھ کر ایک دوسرے کی غلطیوں کے بارے بات کرنے میں کوئی حرج نہیں ہے۔ (المومن مرآت المومن) یعنی مومن مومن کا آینہ ہے، آئینے کا ایک کام یہ ہے کہ وہ انسان کے عیب اسے بتاتا ہے۔ لہذا ہر ہفتے یا پندرہ دن بعد ایک گھنٹہ اکھٹے بیٹھیں، خندہ پیشانی کے ساتھ ہر کوئی اپنے عیب خود بیان کرے، پھر جو رہ جائیں وہ دوسرے بیان کریں، پھر سب کے عیب اور خامیاں بیان کی جائیں۔
 
10۔ مستقبل کے بارے پرامید رہیں
کسی بھی مسلمان کو ناامید ہونے کا کوئی حق نہیں ہے۔ مسلمان سراپا امید ہے۔ جو لوگ خدا پر ایمان نہیں رکھتے وہ لوگ ہیں کہ مشکلات میں مایوس ہو جاتے ہیں۔ ایک مومن کو ہمیشہ پرامید ہونا چاہیئے۔ قرآن اور اسلام کی تعلیمات نے ہمیں کس قدر تاکید کی ہے کہ کوئی چیز پا لینے سے بہت خوش ہوں، نہ کوئی چیز چھن جانے پہ غمگین ہوں، یہ اس لئے ہے کہ اگر ایک دفعہ کوئی مصیبت آپ پر آن پڑے تو فوراً مایوس نہ ہوجائیں اور اگر خدا آپ کو یک نعمت یا کامیابی عطا کرے تو بہت خوش نہ ہوں، ہر دو حالت میں صبر سے کام لیا جائے۔ خدا سے امید ہے کہ اسی طرح امید، ایمان اور نیک اعمال سے اسلامی نظام کے نفاذ اور اسلامی تعلیمات کے نفاذ کے لیے سرگرم عمل ہوں گے۔

 

بشکریہ: اسلام ٹائمز

وحدت نیوز (لاہور)  مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کے حکم پر آج ملک بھر میں یوم ایفائے شھدائے پاکستان منایا گیا پنجاب کے مختلف اضلاع میں احتجاجی مظاہرے اور شہداء سے اظہار یکجہتی کے لیے شمعیں روشن کی گئی۔ لاہور میں باب العلم امام بارگاہ نشاط کالونی، ویلنشیا ٹاؤن، امامیہ کالونی اور مسلم ٹاؤن موڑ فیروز پور روڈ پر مجلس وحدت مسلمین کے کارکنان خواتین اور بچوں نے شہداء سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے شمعیں روشن کی اور دیئے جلا کر شہداء کے خون سے عہد کیا کہ وقت آنے پر ہم اپنی جانیں تک ملک و قوم کی استحکام اور سر بلندی کے لیے قربان کرنے کو تیار ہے ۔مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پنجاب سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ شہداء کے پاک لہو سے آج تجدید عہد کرکے اس قوم نے ثابت کر دیا کہ ہم شہید پرور قوم اور شہادت کو اپنی طاقت اور کامیابی کا زینہ سمجھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملت جعفریہ پاکستان ہمیشہ سے قربانیاں دیتی آئی ہے۔ ہم نے پاکستان بنایا تھا ہم ہی پاکستان کے اصلی وارث ہیں۔ ہم کسی ملک دشمن تکفیری گروہ کو پاکستان کی سر زمین پر کامیاب نہیں ہونے دیں گے۔

 

شہداء کی یاد میں منعقد ہ تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ضلع لاہور کے سیکر ٹری جنرل علامہ سید امتیاز حسین کاظمی نے کہا کہ شہادت ہمارا ورثہ ہے جو ہماری ماؤں نے ہمیں دودھ میں پلایا ہے۔ شہداء ملت کا پاک لہو اس قوم کی سر بلندی اور وقار کی ضمانت ہے۔ وطن دشمن تکفیری دہشت گردوں کو ہمارے ساتھ خون کی ہولی کھیلنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔ علامہ امتیاز کاظمی نے کہا کہ حکومت اور ایجنسیاں ہوش کے ناخن لیں اور ہمارے قاتلوں کے سر پر ہاتھ نہ رکھیں ورنہ ہمیں اپنا دفاع کرنا بھی آتا ہے اور اپنا حق چھیننا بھی۔ شرکاء نے طالبان طالبان ظالمان ظالمان، دہشت گردی مردہ باد کے نعرے بھی لگائے۔

وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر سانحہ کوئٹہ، سانحہ پشاور سمیت ملک بھر میں جاری دہشت گردانہ کاروائیوں میں شہید ہونے والے شیعہ و سنی شہداء سے تجدید وفا کے لئے ’’ یوم ایفائے شہداء ‘‘ منایا گیا۔ اس موقع پر ایم ڈبلیو ایم کراچی ڈویژن کی جانب سے چراغاں کا پروگرام قائداعظم محمد علی جناح کے مزار پر منعقد کیا گیا، پروگرام میں شرکاء نے چراغ روشن کرکے ملک بھر میں دہشت گردوں کی دہشت گردی کا نشانہ بننے والے معصوم پاکستانیوں سے اظہار یکجہتی اور تجدید عہد وفا کیا۔ چراغاں کے موقع پر ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی، جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ قاضی احمد نورانی صدیقی اور علامہ عقیل انجم قادری بھی موجود تھے۔ جبکہ علامہ دیدار علی جلبانی، علی حسین نقوی اور علامہ علی انور جعفری نے شرکاء کی میزبانی کے فرائض انجام دیئے۔ اس موقع پر کراچی میں مزار قائد پر منعقدہ چراغاں کے شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے ایم ڈبلیو ایم کے مرکزی ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ حسن ظفر نقوی نے افواج پاکستان اور چیف جسٹس آف پاکستان سمیت حکومت پاکستان سے مطالبہ کیا کہ ملک میں جاری دہشت گردی کے خلاف عملی اقدامات کئے جائیں اور کالعدم دہشت گرد ملک دشمن گروہوں پر مکمل پابندی عائد کی جائے۔

 

اہل سنت عالم دین اور جمعیت علمائے پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ عقیل انجم قادری کا کہنا تھا کہ ایک طرف دہشت گرد پاکستان کے شہریوں کو مساجد، بازاروں، پولیس چوکیوں اور دیگر مقامات پر بدترین دہشت گردی کا نشانہ بنا رہے ہیں جبکہ حکومتی ادارے اور حکومت انہی دہشت گردوں سے مذاکرات کے راگ الاپ کر پاکستان کے 71 ہزار شہداء کے خون سے غداری کی مرتکب ہو رہی ہے۔ اس موقع پر شرکاء نے امریکہ مردہ باد اور اسرائیل نامنظور سمیت دہشت گردی کے خلاف اور شہداء سے تجدید وفا کے نعرے بلند کئے اور حکومت کو متنبہ کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے معصوم انسانوں کا قتل کرنے والے دراصل امریکہ اور اسرائیل کے مقامی ایجنٹ ہیں جو پاکستان کو غیر مستحکم کرنا چاہتے ہیں لہذٰا ان دہشت گردوں سے آہنی ہاتھوں نہ نمٹا گیا تو ملک گیر احتجاجی تحریک کا آغاز کردیا جائے گا اور دہشت گردوں کے خاتمے تک تحریک کا اختتام نہیں ہوگا۔

 

واضح رہے کہ گذشتہ ایک ماہ میں پشاور میں مدرسہ شہید علامہ عارف حسین الحسینی سمیت کوئٹہ میں ہزارہ ٹاؤن میں ہونے والے بم حملوں میں پچاس سے زائد معصوم انسان شہید ہو چکے ہیں جبکہ دیگر واقعات میں درجنوں پاکستانی شہید ہوئے ہیں اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر جمعہ کو ملک بھر میں طالبان دہشت گردوں کی بربریت کا شکار شیعہ و سنی شہداء سے تجدید وفا کے لئے یوم ایفائے شہداء کے طور پر منایا گیا۔

وحدت نیوز (اسکردو) قائد وحدت علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر مجلس وحدت مسلمین پاکستان بلتستان ڈویژن کے زیر اہتمام شہدائے سانحہ کوئٹہ کو خراج تحسین پیش کرنے اور ان سے ایفائے عہد کے لیے ذکر شہدائے کی محفل علمدار چوک اسکردو پر سجائی گئی۔ محفل ذکر شہداء میں شہدائے کوئٹہ اور شہدائے ملت تشیع کی تصویریں سجائی گئی اور شمعیں روشن کی گئی۔ محفل سے خطاب کرتے ہوئے سیکرٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین علامہ آغا علی رضوی نے کہا کہ گذشہ دنوں شگر میں اسم حسین (ع) کو شہید کرنے کی کوشش سے ثابت ہو رہا ہے بلتستان میں بھی دہشت گردوں کی فعالیت ہے اور اسکردو انتظامیہ اس معاملے کو سنجیدگی سے نہیں لے رہی ہے اگر مجرمین کو قرار واقعی سزا نہیں دی گئی تو بلتستان بھر میں احتجاج کا سلسلہ شروع کیا جائے گا۔ محفل ذکر شہداء میں پاکستان کے معروف نوحہ خواں عرفان حیدر اور علی حیدر نے بھی شرکت کی اور نوحہ خوانی کی۔

وحدت نیوز (پشاور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر ملک کے دیگر حصوں کی طرح پشاور میں بھی ''یوم ایفائے شہداء'' منایا گیا۔ اس موقع پر مجلس وحدت مسلمین ضلع پشاور کے زیر اہتمام سانحہ مدرسہ عارف حسین الحسینی اور ہزارہ ٹاون کے خلاف پشاور پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔ مظاہرین نے حکومت اور دہشتگردی کے خلاف بھرپور نعرہ بازی کی۔ احتجاجی مظاہرے کے شرکاء نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر مختلف نعرے درج تھے۔ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین ضلع پشاور کے سیکرٹری جنرل محمد شکیل نے کہا کہ وطن عزیز اس وقت دہشتگردوں کے رحم و کرم پر ہے، دہشتگرد جہاں چاہیں اور جس کو چاہیں نشانہ بنا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ملک میں نہ بازار محفوظ ہیں، نہ عبادت گاہیں، عوام محفوظ ہیں اور نہ ہی سیکورٹی فورسز۔ تاہم اس وقت جس طرح ملت تشیع کو ظلم و بربریت کا نشانہ بنایا جارہا ہے یہ سب کچھ عالمی سامراجی قوتوں کی ایماء پر ہو رہا ہے، تاہم ہم کبھی ان شہادتوں سے گھبرائے تھے اور نہ ہی کبھی گھبرائیں گے۔

 

انہوں نے کہا کہ پشاور میں جامعہ عارف حسین الحسینی اور کوئٹہ میں ہزارہ ٹاون میں بے گناہوں کو خون میں نہلا کر انسانیت کی تذلیل کی گئی۔ مگر افسوس کہ ہمارے حکمران محض مذمتی بیانات تک ہی محدود ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا کہ حکومت فوری طور پر دہشتگردی کو روکنے کیلئے جنگی بنیادوں پر اقدامات کرے اور دہشتگردوں کے خلاف فیصلہ کن کارروائی کی جائے۔ آخر میں چند قرار دادیں بھی منظور کی گئی جو درج ذیل ہیں۔ (1) سانحہ جامعہ عارف حسین الحسینی اور ہزارہ ٹاون کی عدالتی تحقیقات کرائی جائیں۔ (2) دونوں سانحات کے شہداء کے لواحقین کو جلد از جلد 10، 10 لاکھ اور زخمیوں کو 5,5 لاکھ روپے معاوضہ ادا کیا جائے۔ (3) خیبر پختونخوا اور بلوچستان میں دہشتگردوں کے خلاف ٹارگٹڈ آپریشن کا فوری طور پر آغاز کیا جائے۔ (4) پشاور میں ٹارگٹ کلنگ کی روک تھام کیلئے اقدامات کئے جائیں اور کوئٹہ میں طے پانے والے 23 نکاتی معاہدے پر عملدرآمد یقینی بنایا جائے۔

وحدت نیوز (حیدرآباد) مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآباد کی جانب سے قائد وحدت علامہ ناصر عباس جعفری کی اپیل پر حیدرآباد میں یوم ایفائے شہداء منایا گیا۔ اس موقع پر عزاداری سید الشہداء (ع) اور شہدائے ملت جعفریہ سے تجدید وفا کے لئے حیدرآباد پریس کلب پر شمعیں روشن کی گئیں۔ اس موقع پر خطاب کرتے ہوئے مولانا مداد علی نسیمی سیکریٹری جنرل مجلس وحدت مسلمین ضلع حیدرآباد کا کہنا تھا کہ جیسا کہ آپ کے علم میں ہے کہ کوئٹہ، پشاور اور کراچی میں دھشتگردوں نے قتل عام کا بازار گرم کر رکھا ہے اور ہم اس دھشتگردی کی پرزور مذمت کرتے ہیں، جو لوگ بھی وطن عزیز میں دھشتگردی کررہے ہیں چاہے وہ کسی بھی عنوان سے کررہے ہو وہ نہ پاکستان کا نہ اسلام کا اور نہ قرآن کا ہمدرد ہے، لھٰذا آج ہم بروز جمعہ مورخہ 05-07-13 کو ان شھداء کو خراج ِ تحسین پیش کرنے کے لیئے ’’ یوم ایفائے شہداء ‘‘ مناتے ہوئے چراغاں روشن کر رہے ہیں اور یہ اعلان کررہے ہیں ہم شہادت کے راہی ہیں اور اس ہی راستے پر چلتے ہوئے اپنی ملت کو طاقتور قوم میں تبدیل کریں گے۔

مجلس وحدت مسلمین پاکستان

مجلس وحدت مسلمین پاکستان ایک سیاسی و مذہبی جماعت ہے جسکا اولین مقصد دین کا احیاء اور مملکت خدادادِ پاکستان کی سالمیت اور استحکام کے لیے عملی کوشش کرنا ہے، اسلامی حکومت کے قیام کے لیے عملی جدوجہد، مختلف ادیان، مذاہب و مسالک کے مابین روابط اور ہم آہنگی کا فروغ، تعلیمات ِقرآن اور محمد وآل محمدعلیہم السلام کی روشنی میں امام حسین علیہ السلام کے ذکر و افکارکا فروغ اوراس کاتحفظ اورامر با لمعروف اور نہی عن المنکرکا احیاء ہمارا نصب العین ہے 


MWM Pakistan Flag

We use cookies to improve our website. Cookies used for the essential operation of this site have already been set. For more information visit our Cookie policy. I accept cookies from this site. Agree