وحدت نیوز(شکارپور) مرکز تبلیغات اسلامی کے زیراہتمام جشن میلاد امام حسن مجتبی ع کے سلسلے کربلا معلی امام بارگاہ شکار پور میں تقریب جشن کا انعقاد۔مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی ،آغا سیف علی ڈومکی اور مولانا حسن رضا غدیری کا خطاب ۔تقریب کے مہمان خاص شکارپور بچاو تحریک کے چیئرمین میاں ظفر علوی ،قومی عوامی تحریک کے ضلعی صدر زاھد علی بھنبھرو، مجلس وحدت مسلمین کے رہنما اصغر علی سیٹھار، نظام دین برڑو، وارثان شھداء کمیٹی کے رہنما سکندر علی دل، وارثان شہداء اور شیعہ علماء کونسل کے ضلعی صدر علی احمد برڑو کی خصوصی شرکت۔
تقریب سے خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہاہے کہ امام حسن مجتبی ع کو کریم آل محمد کہا جاتا ہے۔ آپ انتہائی صابر اور سخی و کرم کا پیکر تھے۔ آپ ع نے اپنے کریمانہ اخلاق سے دشمنوں کے دل فتح کئے۔ یہ بھی حقیقت ہے کہ دشمن نے آل محمد کے خلاف تلوار اٹھائی نیزے اٹھائے مگر آل محمد کا کردار اتنا بے عیب اور بے داغ رہا کہ کوئی ان پر انگلی نہ اٹھا سکا۔ ہم اہل بیت پیغمبر کے نقش قدم پر چل کر دنیا و آخرت میں سرخ رو ہو سکتے ہیں۔اس موقعہ پر معزز مہمانوں کو قرآن کریم کا ھدیہ پیش کیا گیا۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) یہ کوئی پہلی دفعہ نہیں کی امریکہ ایران تنازعہ نے سر اٹھایا ہو، انقلاب اسلامی ایران کے بعد ہر سال یہ تنازعہ مختلف صورتوں میں رونما ہوتا رہا ہے اور اس کا انجام امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی شکست پر تمام ہوتا ہے۔حقیقت یہ ہے کہ امریکہ اور عالمی طاقتیں کبھی یہ نہیں چاہتیں کہ کوئی ملک خصوصا اسلامی ممالک خودمختار ہو جو عالمی طاقتوں کی غلطیوں کی نشاندہی کرے، اور ظلم و ناانصافی کے خلاف آواز بلند کرے۔
لہذا انقلاب اسلامی ایران کے بعد نظریہ انقلاب امریکہ و اسرائیل اور ان کے حواریوں کے لئے بہت بڑا چیلنج بن گیا۔ انقلاب دشمنوں کی صبر کا پیمانہ کچھ مہینے پہلے لبریز ہوا جب ایران نے انقلاب کی چالیسویں سالگرہ منائی اور ان کی تمام تر پیشنگوئیوں کو شرمندہ تعبیر کیا۔کچھ دنوں پہلے امریکہ نے ایرانی افواج پاسداران انقلاب کو بلیک لسٹ قرار دیا جس کے جواب میں ایران نے امریکی سنٹرل کمانڈ کو بھی دہشت گرد تنظیم قرار دیا، یوں امریکہ ایران تنازع نے ایک دفعہ پھر سر اٹھایا ہے۔
یاد رہے امریکی سنٹرل کمانڈ انقلاب اسلامی کے بعد وجود میں آیا ہے اور اس کی جغرافیائی اسٹریکچر اسرائیل کے گرد گومتی ہے یعنی اس کے بنانے کا مقصد ایران سے کسی بھی ممکنہ خطرے سے اسرائیل اور امریکی مفادات کی تحفظ کرنا ہے۔ اس کے علاوہ افغانستان، عراق جنگ سے لیکر مشرق وسطی، افریقہ اور ایشیاء میں جتنی بدامنی و انارکی پھیلتی ہے یہ سب اسی کمانڈ سنٹر سے کنٹرول ہوتا ہے۔امریکہ مختلف حیلوں بہانوں سے ایران پر دباء ڈالنا چاہتا تھا تاکہ ایران پریشر میں آکر کسی حد تک امریکہ کو تسلیم کرے لیکن ایسا نہیں ہوپایا۔ بلکہ برعکس ایران کی طاقت میں دن بہ دن اضافہ ہوتا گیا اور انقلاب کی چالیسویں سالگرہ کے ساتھ ساتھ عراق، شام، فلسطین، لبنان کے محازوں پر بھی امریکہ اسرائیل کو شکست دینے کا جشن منایا جس نے امریکی شکست اور بے بسی کو ساری دنیا کے سامنے واضح کیا۔
اب امریکہ دوبارہ اپنے جھوٹے دعوں کو سچ ثابت کرنے اور ایران کو محکوم کرنے کے لئے میدان میں کود پڑا ہے جس کا مقدمہ پاسداران انقلاب کو بلیک لیسٹ کرنے کے بعد عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ پر حملہ اور عراق سے اپنے تمام باشندوں کو انخلاء کا حکم، ایران کی طرف سے عراق میں امریکیوں پر ممکنہ حملے کے خدشہ کو ظاہر کرنا ہے۔ متحدہ عرب امارات کی بندرگاہ فجیرہ پر چار جھازوں میں تخریب کاری کی کوشش کی گئی جن میں سے دو تیل بردار جہازوں کو شدید نقصان پہنچا اور یہ دونوں جہازیں سعودی عرب کی تھیں۔ کہتے ہیں کہ تخریب کاری کی یہ کوشش بھی امریکہ کی طرف سے بنایا گیا منصوبہ تھا تاکہ ایران کے خلاف اس کے دعوں کو سچ ثابت کر سکیں مگر ابھی تک اس کو کوئی خاطر خواہ کامیابی نہیں ملی ہے۔
امریکہ زبانی حد تک تو ایران سے جنگ کرتا ہے مگر حقیقی میدان میں وہ ایران کے ساتھ دو بہ دو جنگ کو تیار نہیں ہے کیونکہ وہ جانتا ہے، جب انقلاب اسلامی نومولد تھا اور اُس نے آٹھہ سالہ عراق جنگ مسلط کیا تھا تب ایران کو شکست نہیں دے سکے تھے۔ ابھی تو ایران ایک ناقبل تسخیر طاقت بن چکی ہے جس کی میزائیلوں کی رینج میں امریکہ کا قلب اسرائیل موجود ہے اور کسی بھی امریکی جارحیت کا خمیازہ اسرائیل کو اٹھانا پڑے گا۔ لہذا کہتے ہیں کہ لوہا لوہے کو کاٹتا ہے بلکل اسی طرح امریکہ نے مسلمانوں کو مسلمانوں کے خلاف کھڑا کر دیا ہے اوراسی لئے ایک دفعہ پھر سعودی عرب اور امارات کو آگے کیا ہے جس نے اپنی بادشاہت کی خاطر امریکہ و اسرائیلی غلامی کو قبول کیا ہوا ہے اور عالم اسلام میں اس وقت جو مشکلات ہیں ان کی اسی فیصد جڑیں انہیں ممالک سے ملتی ہیں۔
متحدہ عرب امارات میں سعودی جہازوں کو نشانہ بنانے کا مقصد بھی یہی تھا کہ اسلامی ممالک کو ایران کے روبرو کھڑی کریں { واضح رہے کی ایران نے سعودی جہازوں کو نشانہ بنانے کی مذمت کی ہے اور اس تخریب کاری کی مخالفت کی ہے} اور خود جنگی طبل بجا کر پیچھے ہٹ جائے، لیکن اس میں ابھی تک امریکہ کامیاب ہوتا نظر نہیں آتا ہے۔ بلکہ امریکہ کی طرف سے ان تمام تر جنگی خطرات کا ایران کے سپریم لیڈر آیت اللہ خامنہٰ ی نے صرف دو جملوں میں جواب دیا کہ " جنگ نہیں ہوگی اور مذاکرات ہم نہیں کرینگے"۔
دوسری طرف امریکی بے بسی کا یہ عالم ہے کہ وہ کبھی جنگ کی دھمکی دیتا ہے تو تو کبھی تردید کرتا ہے، کبھی حملے کی بات کرتا ہے تو کھبی ٹرمپ اپنا فون نمبر دیتا ہے کہ ایرانوں سے کہیں وہ ان سے بات کریں۔ان سب کے باوجود میری نظر میں ابھی ایک خطرہ موجود ہے اور وہ سعودی اور عرب امارات کے خائن و بے وقوف حکمرانوں کی جانب سے ہے جو امریکی اور اسرائیلی باتوں کو کسی بھی چوں چرا کے بغیر تسلیم کرتے ہیں، کہیں ان کی مشوروں میں آکر مسلمان ممالک کو پھر کسی مشکلات سے دوچار نہ کر دیں۔
ابھی فجیرہ تخریب کاری کو گزرے کئی دن ہوئے ہیں اور کل واشنگٹن کی طرف سے بن سلمان کو کال کی جاتی ہے اور ایک گھنٹے کی طویل گفتگو کے بعد ان کو یاد آتا ہے کہ فجیرہ حملے اور یمنی ڈرون حملے کے حوالے سے عرب سربراہان کی ایمرجنسی میٹینگ ہونی چاہئے اور اس حملے کے حوالے سے لاحہ عمل طے ہونا چاہئے یعنی ایران کے خلاف ایک نئے محاز کا آغاز کرنا چاہئے۔ اگر یہاں پر اسلامی ممالک نے ذاتی مفادات کو بالائی طاق رکھ کر اسلام اور مسلمانوں کی نہیں سوچی تو ایک نئے فتنہ کا آغاز ہوسکتا ہے، لیکن اگر مدبرانہ اور مخلصانہ فیصلہ کیا گیا تو امریکہ کی شکست لازمی ہے۔ لہٰذا اب کچھ دن مزید انتظار کریں اور دیکھیں کہ حالات کہا تک پہنچتے ہیں اور عرب سربراہان کیا گل کھلاتے ہیں۔
تحریر: ناصر رینگچن
ضروری ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی و بقا کے لئے امریکہ اور اسکے اتحادیوں سے دور رہے،علامہ راجہ ناصرعباس
وحدت نیوز(اسلام آباد) پاکستان خطے میں امن کے لئے کردار ادا کرے ۔حکومت ایران امریکہ کشیدگی پر اپنا موقف واضع کرے ۔امریکہ اور اس کے اتحادیوں کے اقدامات خطے میں کشیدگی بڑھا رہے ہیں ۔ ان خیالات کا اظہار سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے میڈیا سیل سے جاری بیان میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اب تک ماضی کی غلطیوں کا خمیازہ بھگت رہا ہے ۔ملکی سلامتی و وقار کاتقاضہ ہے کہ اسلام آباد کے فیصلے اسلام آباد میں ہوں ۔آزاد خارجہ پالیسی ہی باوقار اور مستحکم پاکستان کی ضمانت ہے ۔ پاکستان کو کسی صورت بھی دوسروں کی جنگ کا حصہ دارنا بنایا جائے۔ حکومت کو امن اور مفاہمت پر مبنی پالیسی اختیار کرنا ہوگی ۔خطے میں جاری ایران امریکہ کشیدگی کے حوالے سے تحمل اور بصیرت کے ساتھ فیصلے کرنا ہوں گے ۔پڑوسی مسلم برادر ملک کو تنہا چھوڑنا ہرگز دانشمندی نہیں ہوگی ۔
ان کا کہنا تھاکہ امریکی اور اس کے عرب اتحادیوں نے عالم اسلام خصوصاً عراق، شام، لیبیا اور یمن کو تباہ کر دیا اور اب پاکستان پر ان کی نظریں جمی ہیں لھذا حکومت دانشمندی کا مظاہرہ کرے اور مشرق وسطیٰ کے پراکسی وار کے عفریت سے دور رہے۔انہوں نے کہا کہ امریکہ کی خام خیالی ہے کہ وہ ایران پر حملہ کریگا اگر ایسی کوئی حماقت کی تو اس کی ناجائز اولاد اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گی اور امریکیوں کو ایک عبرت ناک شکست کا مزہ چکھنا پڑے گا۔ ضروری ہے کہ پاکستان اپنی سلامتی و بقا کے لئے امریکہ اور اسکے اتحادیوں سے دور رہے۔
وحدت نیوز(کراچی) فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے زیر اہتمام کراچی کے مقامی ہوٹل میںالقدس کانفرنس کا انعقاد کیا گیا، کانفرنس میں سیا سی اور مذہبی جماعتوں کے رہنماوں کی شرکت۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سینیٹر سراج الحق کا کہناتھا کہ فلسطین کا ساتھ دینا ہمارے ایمان کا حصہ ہے۔دنیا کی بہت سی اقوام انسانیت کی خاطر فلسطینی عوام کا ساتھ دے رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ فلسطینی وہ واحد قوم ہےجو ٹینکوں کے مقابلے میں پتھر سے لڑتی ہے۔ آج فلسطینی بچے اسکول میں تعلیم حاصل کرنے کے بجائے شہادت کی خواہش رکھتے ہیں۔ سینٹر سراج الحق کاکہنا تھا کہ پاکستان ایک نظریہ اور ایک کلمہ ہے، پاکستان کا اول و آخر اسلام ہے اور یہی وجہ ہے کہ ہم نے ہمیشہ فلسطین کا ساتھ دیا ہے۔انہوں نے کہا کہ اس وقت بحیرہ عرب میں امریکی بحری بیڑہ موجود ہیاور امریکہ ایران پر حملے کے لئے پر تول رہا ہے جو مسلم امہ کے لئے نقصان دہ ہے۔
سراج الحق کا کہنا تھا کہ ایران اور سعودیہ عرب کی ٹینشن سے اسرائیل فائدہ اُٹھاتا ہے۔ اسرائیل چاہتا ہے کہ وہ مسلم امہ کو آپس میں لڑوا کر وہ دنیا پر اپنا تسلط قائم کرے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اسرائیل کو تسلیم کرنے کی کوششیں کبھی کامیاب نہیں ہوں گی، پاکستان اسرائیل کو تسلیم بھی کرلے تو اسرائیل اس کو اہمیت نہیں دے گا کیوںکہ اس کے لئے بھارت اہمیت کا حامل ہے، بھارت اسرائیل اور امریکہ ایک ٹرائیکا ہے۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے پاکستان مسلم لیگ نواز کے سینئر رہنما اور سابق گورنر سندھ محمد زبیر نے کہا کہ فلسطین کا معاملہ ہمارے دل کے قریب ہے، اسرائیل کیساتھ عرب ممالک کے تعلقات ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایران کو روکنے کے لئے مسلم امہ نے اسرائیل کیساتھ تعلقات بحال رکھے ہوئے ہیں۔ محمدزبیر کا مزید کہنا تھا کہ اگر ہم مسئلہ فلسطین کو اٹھائیں گے تو ہم کشمیر کے مسئلے کو بھی عالمی سطح پر بہتر اٹھا سکتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ ہمارے لئے فلسطین قبلہ اول کی وجہ سے اہم ہیاور پاکستانی دفتر خارجہ کو چاہیے کہ فلسطین کے موضوع کو عالمی سطح پر اُٹھائے۔
القدس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر فاروق ستار کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جو مظالم جاری ہیں ان پر بات کرنا بہت ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ یوم القدس کو پاکستان میں سرکاری سطح پر منا نا چاہیئے۔فاروق ستار نے کہا کہ فلسطین پر اسرائیل کے مظالم انتہائی افسوس ناک ہیں،امریکی صدر نے فلسطین کو صہیونیوں کی جاگیر بنانے کی ٹھان رکھی ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان واضح اور ٹھوس موقف کے ساتھ تسلسل کے ساتھ فلسطین کاز کی حمایت کرتی رہے۔
پاکستان تحریک انصاف کے سینئر رہنما اسرار عباسی کاکہنا تھا کہ حکومت فلسطین کاذ کیلئے ہر سطح پر آواز اُٹھائے گی۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان تحریک انصاف کی حکومت پر اسرائیل کو تسلیم کرنے کیلئے زور دیا گیا مگر وزیراعظم عمران خان نے اس کوقبول کرنے سے انکا ر کر دیا۔
کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مجلس وحدت مسلمین صوبہ سند ھ کے سیکریٹری جنرل علامہ باقر زیدی، سابق رکن سندھ اسمبلی محفوظ یار خان، ڈاکٹر عالیہ امام، علامہ قاضی احمد نورانی، پیر ازہر ہمدانی، ارشد نقوی، میجر قمر عباس، نعیم قریشی، مسلم پرویز اور صابر ابو مریم نے کہا کہ آج اسرائیل محصور ہے، اسرائیل نے داعش کو بنایا کہ وہ شام کو ختم کر کے اس پر قبضہ کرنا چاہتا تھا مگراس کی تمام تدبیریں الٹی پڑ گئیں۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل کا وجود اب ختم ہونے والا ہے۔ امام خمینی نے کہا تھا کہ فلسطین کے مسئلے کا واحد حل مقاومت ہے، آج فلسطین اور غزہ کے مظلومین اپنے دفاع کے لئے اسرائیل پر حملہ کرتے ہیں۔ مقررین کا کہنا تھا کہ امریکا جو 15 ٹریلین ڈالر کا مقروض ہے وہ عالمی ٹھیکیدار بنا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم فلسطینی مقاومت کا ہر ممکن ساتھ دیں گے، ہم فلسطین اور کشمیر کے حل کے لئے کی جانے والی ہر کوشش میں ہراول دستے کا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
پاکستان تحریک انصاف کے رہنماء اسرار عباسی کا کہنا تھا کہ عالم اسلام کے عظیم مقصد کے لئے ہم ہرلمحہ موجود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ خدا ہمیں فلسطین کے موضوع کیلئے تمام امور کی انجام دہی کرنے کی توفیق دے۔ کانفرنس میں تمام سیاسی و مذہبی جماعتوں نے یوم القدس کو سرکاری سطح پر منانے کی قرار داد کو متفقہ طور پر منظور کیا اور حکومت سے مطالبہ کیا کہ نصاب تعلیم میں مسئلہ فلسطین کو شامل کیا جائے۔کانفرنس میںپاکستان میں موجود فلسطینی طلباءکے صدر محمد زیدان سمیت معروف سیاسی وسماجی شخصیات میں کرامت علی، احمد خان ملک، امتیاز فاران،، سید شبر رضا، میجر قمر عباس، ارم بٹ، الحاج محمدرفیع۔، نعیم قریشی،محمد عاقل، پروفیسر ہارون رشید، ایڈوکیٹ ملک طاہر، عبد الوحید یونس، ریحان عابدی و دیگر شریک تھے۔
وحدت نیوز (گلگت) مجودہ مسودہ گلگت بلتستان کے محرومیوں کے ازالے کیلئے ناکافی ہے، مجلس وحدت مسلمین سپریم کورٹ میں پیش کردہ ترمیم شدہ آرڈر 2019 کو مسترد کرتی ہے ۔متنازعہ خطے کے تمام حقوق دیکر اکہتر سالہ محرومیوں کا ازالہ کیا جائے۔آرڈر پر آرڈر جاری کرکے حکومت گلگت بلتستان کے عوام کے زخموں پر نمک پاشی کررہی ہے۔
مجلس وحدت مسلمین گلگت بلتستان کے سیکرٹری سیاسیا ت غلام عباس نے کہا ہے کہ گلگت بلتستان کے عوام اب کسی آرڈر کو تسلیم نہیں کرینگے ۔ریاست گلگت بلتستان سے مخلص ہے تو عالمی قوانین کے مطابق متنازعہ خطے کے حقوق فراہم کرے،حکومت پابند ہے کہ متنازعہ خطہ گلگت بلتستان میں تمام انتظامی معاملات خود مختار اتھارٹی کو تفویض کرے تاکہ وہ گلگت بلتستان کے عوام کے بنیادی حقوق کا تحفظ کرسکیںاور انصاف کی فراہمی کو یقینی بناسکیں۔
انہوں نے کہا کہ آرڈر 2018 اور اس میں مجوزہ ترامیم گلگت بلتستان کے عوام کے ساتھ مذاق ہے اور سپریم کورٹ آف پاکستان کے 17 جنوری 2019 کے فیصلے کی صریحاً خلاف ورزی ہے۔
جی بی میں سپریم کورٹ کے فیصلے پر عمل کرتے ہوئے انسانی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے، آغا علی رضوی
وحدت نیوز(اسکردو) عوامی ایکشن کمیٹی بلتستان کا ایک اہم اجلاس عوام ایکشن کمیٹی بلتستان کے چئیرمین آغا علی رضوی کی قیادت میں منعقد ہوا جس میں انجمن تاجران بلتستان کے صدر غلام حسین اطہر، گلگت بلتستان اوئیرنیس فورم کے چیئر مین انجینئر شبیر ، گلگت بلتستان یوتھ الائنس کے عقیل ایڈووکیٹ اور مجلس وحدت مسلمین ضلع اسکردو کے سیکرٹری جنرل مولانا ذیشان نے شرکت کی۔ اجلاس میں عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے مطالبات کی بھرپور حمایت کرتے ہوئے کہا کہ گلگت بلتستان میں 2018ء ایکٹ ظالمانہ اور کالاقانون ہے۔ یہ قانون حفیظ سرکار کی خطے کے ساتھ مذاق ہے۔ سپریم کورٹ آف پاکستان کے گلگت بلتستان کے متعلق فیصلے پر عمل کرتے ہوئے یہاں کے عوام کو بنیادی انسانی حقوق کی فراہمی یقینی بنائی جائے اور ظالمانہ کالا قانون کو ختم کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ سپریم اپیلٹ کورٹ اور چیف کورٹ کے ججز کی تعیناتی جوڈیشل کمیشن کے ذریعے کرائی جائے، غیر قانونی طریقے سے ججز کی تعیناتی عدالت کے ساتھ مذاق اور ناانصافی ہے۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ چیف الیکشن کمیشن کی تقرری خلاف ضابطہ کرنا پری پول ریگن میں بھی آتا ہے اور لاقانونیت ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ سپریم کورٹ آف پاکستان کے فیصلے پر عملدار کیا جائے۔ سپریم کورٹ کے فیصلے کو پس پشت ڈالنا توہین عدالت کے زمرے میں آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حفیظ سرکار من مانیا ختم نہ کرے تو احتجاج پر مجبور ہوں گے۔ انہوں نے کہا کہ عوامی ایکشن کمیٹی گلگت بلتستان کے لائحہ عمل کے منتظر ہیں جیسے ہی کوئی اعلان ہوگا بھر پور احتجاج کیا جائے گا۔