وحدت نیوز(مری) جامعہ آمنہ بنت الھدی بھمروٹ سیداں مری بمناسبت شہادت امیر المومنین حضرت علی علیہ سلام مجلس عزا کا انعقاد ہوا جس سے پرنسپل جامعہ آمنہ بنت الھدی اور مجلس وحدت مسلمین شعبہ خواتین کی مرکزی سیکرٹری ساسیات محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری ،محترمہ تغزل شاداب اور محترمہ سیدہ ماریہ بتول جعفری نے خطاب کیا۔
محترمہ سیدہ نرگس سجاد جعفری نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ مولا کائنات کی ہستی زندگی کے ہر شعبے میں ہمارے لئے نمونہ عمل ہے اگر دنیا محمد و آل محمد علیہ سلام کی سیرت اپنا لیتی تو شرق و غرب میں کسی پر ظلم نہ ہوتا مسلم حکمرانوں کو یہود و نصاریٰ کی غلامی چھوڑ کر قرآن و اہلبیت علیہ سلام کو اپنے لیے ماڈل بنائیں پاکستان کی تحریک ہی لا الہ الااللہ کی بنیاد پر چلائی گئی پاکستان کا مطلب کیا لا الہ الااللہ لیکن بدقسمتی سے قائد اعظم کی ناگہانی وفات کے بعد حکمران اشرافیہ نے پاکستان کی سمت ہی تبدیل کردی ۔
ان کا کہنا تھا کہ جس اسرائیل کو قائد اعظم محمد علی جناح نے عرب اور اسلامی دنیا کی پیٹھ میں خنجر گھونپنے کے مترادف قرار دیا تھا آج پاکستان میں بھی اسے تسلیم کرنے کی باتیں ہو رہی ہیں ہم یہ بات ببانگ دہل کہتے ہیں کہ جب تک قائد اعظم اور اقبال کے نظریاتی وارث موجود ہیں اسرائیلی نجس وجود کو پاکستان کی مقدس سرزمین سے تسلیم نہیں کرنے دیں گے سیرت امیرالمومنین ع کا ذکر کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ کیونکہ مولا علی علیہ سلام کے غلاموں کی سیرت ہی یہی ہے کہ ہم ہر ظالم کے دشمن اور ہر مظلوم کے حامی تھے ہیں اور رہیں گے ۔
انھوں نے کہا کہ بفرمان امام خمینی رضوان اللہ علیہ یوم القدس یوم الاسلام ہے انشاء اللہ اس ماہ رمضان کے جمعۃ الوداع کو پہلے سے بڑھ کر شایان شان طریقے سے منائیں گے میری ماؤں بہنوں بیٹیوں سے گزارش ہے کہ ہوم القدس کے موقع پر ریلیوں میں بھرپور شرکت یقینی بنائیں۔
وحدت نیوز(آرٹیکل) آج کے عالمی سیاست میں دو چیزیں انتہائی اہم اور حساس ہیں، ایک پیٹرول دوسرا ڈالر ان دونوں کے بغیر عالمی معیشیت اور سیاست کی کہانی شروع نہیں ہوتی بلکہ سیاست اور حکمتوں کا زوال و عروج بھی انہیں دو چیزوں پر منحصر ہے۔
اگر ہم پیٹرو-ڈالر کو مدنظر رکھ کر آج کے عالمی حالات پر نظر دوڑائیں تو ہم پر یہ واضح ہوجاتا ہے کہ جن جن ممالک میں تیل اور گیس موجود ہیں یا جہاں سے ان کا گزرا ہونا ہے وہاں یا تو جنگ چھڑی ہوئی ہے یا خانہ جنگی کی طرف ڈھکیلا جا رہا ہے اور اس ناامنی اور خانہ جنگی کے پیچھے ڈالر ہے، یعنی آپ کسی بھی صورت سیاست، غربت، خانہ جنگی، دھشت گردی کے پیچھے پیٹرو-ڈالر کے کردار کو رد نہیں کرسکتے۔افغان وار ہو یا عراق پر حملہ، شام کی جنگ ہو یا لیبیا کی خانہ جنگی، القاعدہ طالبان ہو یا داعش کی خلافت، یمن پر آل سعود کی مسلط کردہ جنگ ہو یا ایران پر پابندیاں، چین امریکہ کی معاشی جنگ ہو یا امریکی بحری بیڑے کی خلیج فارس میں موجودگی ان سب کا تانا بانا آخر تیل و گیس سے جڑتا ہے۔
آپ ایک نظر قدرتی وسائل سے مالا مال ممالک کی جانب کریں، سعودی عرب، وینزویلا، افریقہ، ایران، پاکستان، شام، عراق، لیبیا اور افغانستان ہر جگہ یا تو صاحب ڈالر امریکہ نوازوں کی حکومت ہے جیسے سعودی عرب، جہاں امریکہ جو چاہے کرسکتا ہے، ایک فون پر اربوں ڈالر منگوانا ہو یا کسی بھی ممالک کے مقابلہ میں سعودیہ کو کھڑا کرنا ہو امریکہ کے لئے کوئی مشکل نہیں ہے۔ باقی ممالک شام، عراق، لیبیا وغیرہ پر جنگ مسلط کر رکھی ہے، کبھی براہ راست حملہ کر دیا جاتا ہے اور کبھی خانہ جنگی، دہشتگردی کی صورت حال پیدا کیا جاتا ہے تاکہ وہ ملک ہمیشہ دست و گریبان رہے اور کبھی اپنے گھٹنے پر کھڑے ہونے کی ہمت نہ کر سکے۔ ان میں سے کچھ ممالک عالمی قوتوں کے سامنے ڈٹے ہوئے ہیں اور ان کی جابرانہ نظام کو قبول کرنے کو تیار نہیں ہیں جیسے ایران اور وینزویلا تو انہوں نے ان کے خلاف گهیرا تنگ کر رکھا ہے، آئے روز اقتصادی پابندیاں لگائی جاتی ہیں اور آج کل تو ایسے فضاء بنایا ہوا ہے کہ ابھی نہیں تو کل جنگ چھڑنے والی ہے۔
رہی بات پاکستان کی تو سمندر میں تیل کے ذخائر کا انکشاف ہوتا قوم کو خوشخبری بھی دی جاتی ہے، مگر کھودائی کا شروع ہوتے ہی بھرائی کا کام شروع ہوجاتا ہے کیونکہ پیٹرو-ڈالر مافیاء کو یہ برداشت نہیں ہے کہ پاکستان کا اقتصاد بہتری کی جانب جائے اور پیٹرول گیس میں خّود کفیل ہوں۔ یہ طاقتیں کبھی یہ نہیں چاہتی کہ کوئی بھی قدرتی وسائل سے مالامال ملک پُرامن اور خودمختار ہوں کیونکہ جس دن ان ممالک کے باشندوں نے آزادی اور امن کی سانس لی تو یہ ایران کی طرح عالمی طاغوتوں کے لئے درد سر بن جائیں گے لہٰذا یہ لوگ کبھی ایسا ہونے نہیں دیتے بشرط کہ ہم خود بیدار اور متحد ہوں جائیں۔
اب ہمیں معلوم ہونا چاہئے کہ تیل، گیس کے ذخائر والے ممالک اور جہاں سے ان وسائل نے گزرنا ہے مختلف مسائل میں گیرا ہوا کیوں ہیں۔سعودی یمن جنگ کے پیچھے امریکہ اسرائیل کیوں ہیں اور کس طرح یمنیوں کو باغی دہشتگرد بنا کر پیش کیا جا رہا ہے، اس کے پیچھے موجود امریکی مقاصد کا اندازہ بین الا اقوامی ڈرلنگ کمپنی کی طرف سے جاری کردہ جدید سائنٹفک تحقیق سے لگایا جاسکتا ہے جن میں ان کا انکشاف کرنا ہے کہ "یمن میں موجود تیل کے ذخائر تمام گلف ریاستوں کے موجودہ مجموعی ذخائر سے زیادہ ہے"۔
دوسری نظر ذرا یمن کے ڈرون حملوں کی طرف کرتے ہیں جس نے عالمی میڈیا میں نئی بحث چھیڑ دی ہے کہ سعودی عرب میں امریکہ فضائی دفاعی نظآم کی موجودگی میں یہ حملہ کیسے ممکن ہوا؟ یہاں حالات دو صورتوں سے خالی نہیں ہوسکتا، پہلا یہ کہ واقعی میں انصاراللہ کے پاس یہ ٹیکنالوجی موجود ہے کہ وہ امریکہ ساختہ سعودی دفاعی نظام کو چکمہ دے سکے۔ دوسرا یہ کہ امریکیوں نے جان بوجھ کر انصآراللہ کے حملوں کو نہیں روکا ہے تاکہ سعودی عرب سے مزید ڈالر بٹورا جا سکے۔ (ایک عقیدتی بات کو واضح کرتا چلوں کی ظالم کتنا ہی طاقتور کیوں نہ ہو یا ان کی ٹیکنالوجی کتنی ہی جدید کیوں نہ ہو مظلوم کی صرف ایک آہ کی غضب میں نیست و نابود ہو سکتا ہے یعنی مظلوموں کے ساتھ خدا کی غیبی طاقت و مدد میں کوئی شک نہیں۔)
یہ بات حقیقت یہ کہ امریکی پشت پناہی میں یمن پر مسلط کردہ سعودی جنگ اب شکست سے دوچار ہے اور سعودی عرب میں موجود امریکی دفاعی نظآم جس کے بدلے میں امریکہ نے اربوں ڈالر حاصل کئے ہیں در حقیقت ایک ڈمی کے سوا کچھ نہیں تھا جس کا ثبوت یمنی ڈرون حملے ہیں۔ دنیا اس حملے کو سعودی اور اس کے اتحادیوں کی خصوصا امریکہ، برطانیہ اور کینیڈا کی شکست قرار دے رہی ہیں کیونکہ سعودی دفاعی بجٹ انہی ممالک کے اسلحوں کی نظر ہوجاتی ہے۔ لیکن ان سب میں پھر ڈالر کی سیاست کا عمل دخل ہے کیونکہ آپ کو یاد ہو تو ۲۰۱۷ میں امریکی صدر اور سعودی بادشاہ کے درمیان ایک معاہدہ پر دستخط ہوا تھا جس میں ایک سو دس بلین ڈالر کا اسلحہ فوری خریدنے اور تین سو پچاس بلین ڈالر کا اگلے دس سالوں میں خریدنے کا معاہدہ شامل تھا۔
سعودی عرب پر حالیہ حملے بھی اسی سلسلے کی ایک کڑی ہے یہ سعودیہ کو خطرہ دیکھا کر پیسے نکالنا چاہتا ہے۔ سعودی تیل پر حملے کے بعد امریکہ نے ایران اور حوثیوں کو دیکھا کر حال ہی میں آٹھ اشاریہ ایک بلین ڈالر اسلحے کی فروخت کا اعلان کیا ہے جسے سعودی اور اس کے اتحادی بڑے خوش ہیں۔ نہیں معلوم ان عرب اور مسلمان خائن حکمرانوں کو کب عقل آئے گی اور اپنے دشمنوں کو پہچانگے۔ امریکہ اور دوسری طاقتیں ہمارے ہی وسائل پر قبضہ جماتے ہیں، ہمیں آپس میں لڑواتے ہیں اور الٹا مسلمانوں کو لڑوانے اور ترقی کی راہ سے دور رکھنے کے لئے بھی ہم سے ہی پیسے وصول کرتے ہیں پھر بھی ہماری بے وقوفی دیکھیں ہم اسی میں خوش ہیں کہ امریکہ ہمارا دوست ہے۔ اور یہی ہماری سب سے بڑی ناکامی کا سبب ہے کہ ہم ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل نہیں کرتے، عالمی طاقتوں نے جس کسی کو بھی اپنا ہمنوا بنایا ہے اس کا انجام ردی کی کاغذ کی طرح ہوا ہے کیونکہ ان کا اصل مقصد وسائل کا استعمال اور ڈالر کی ارزش سے وابسطہ ہے درمیان میں کون پسے کون مرے ان سے ان کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔ ر
ہی بات ہماری بیداری کا تو جتنی دیر سے بیدار ہونگے ہمیں اُسی حساب سے قربانیاں بھی دینی ہوگی۔
تحریر : ناصر رینگچن
وحدت نیوز(لاہور) خیرالعمل ویلفیئر اینڈ ویویلپمنٹ ٹرسٹ شعبہ فلاح وبہبود مجلس وحدت مسلمین ضلع لاہور کی جانب سے ماہ مبارک رمضان میں قرب الہی کی خاطر مخیر مومنین ومومنات کے تعاون سے ایک لاکھ اسی ہزار روپے لاگت کے 144راشن بیگز لاہور کے مختلف علاقوں کے ضرورت مندخاندانوں میں تقسیم کردیئے گئے۔
اس کے علاوہ پروجیکٹ انچارج سیدسجاد نقوی نے اس کار خیر میں حصہ لینے والے تمام مخیر مومنین ومومنات اور تمام والنٹیئرز کا خصوصی شکریہ ادا کیا ہے جن کے تعاون سے یہ کار خیر پایہ تکمیل تک پہنچا۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) مجلس وحدت مسلمین کے سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے وفد کے ہمراہ وفاقی وزیر مذہبی امور نور الحق قادری سے اسلام آباد میں ملاقات کی ہے۔ملاقات میں سیکرٹری سیاست اسد عباس نقوی اور ممبر پولیٹیکل کونسل سید محسن شہریار شامل تھے۔اس موقع پر علامہ ناصر عباس جعفری نے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ تکفیریت کے خلاف پارلیمنٹ سے قانون پاس کروا کر حکومت دہشتگردی کی عفریت سے ملک کو نجات دلا سکتی ہے۔تکفیریت کے ناسور نے دہشتگردی کو جنم دیا اور ملک میں ناامنی اور نفرت اسی سوچ و فکر سے پھیلی۔ بین المسالک ہم آہنگی وقت کی اہم ضرورت ہے، ملک کی تمام مذہبی جماعتیں ملکی تعمیر و ترقی کے لئے ایک پیج پر ہیں۔
علامہ ناصر عباس نے کہا کہ مجلس وحدت مسلمین نے ہمیشہ امن اور بین المسالک ہم آہنگی کے لئے عملی کوششیں کی ہیں۔ اس موقع پر وفاقی وزیر پیر نورالحق قادری نے کہا کہ حکومت مذہبی عدم برداشت کے خلاف ہے اور ملک میں مذہبی رواداری کے لئے کوشاں ہے۔ ہمیں اپنی آئندہ نسلوں کو مذہبی عدم برداشت سے بچانے کی کوشش کرنا ہوگی۔ زائرین کی سہولیات کے حوالے کچھ اقدامات کئے ہیں، ان شاء اللہ مزید بھی کریں گئے۔
وحدت نیوز(کراچی) حضرت علی علیہ السلام کی جرات، تدبر، حکمت اور بصیرت ہماری زندگی کے ہر شعبہ میں بہترین رہنمائی فراہم کرتی ہے خاندان رسالت سے وابستگی نجات کی ضامن ہے۔اہل بیت اطہار علیہم السلام کی خوشی میں خوش اور ان کے مصائب پر غمگین ہونا ہی حق مودت اور اجر رسالت ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ احمد اقبال رضوی نےشب شہادت حضرت علی ؑ کی مجلس عزا سے خطاب کرتے ہوے کیا۔
انہوں نے کہا کہ عصر حاضر کی طاغوتی طاقتوں کا مقابلہ کرنے کے لیے خیبر شکن مولا علی کے افکار کو شعار بنانا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ یہود و نصاری عالم و اسلام کو شکست دینے کے لیے انہیں اسلامی فکر سے دور لے جا رہے ہیں۔مغربی میڈیا کے ذریعے اسلامی تشخص کو بدنما انداز میں پیش کیا جارہا ہے تاکہ لوگ دین اسلام سے متنفر ہو کر دور ہوں۔ثقافتی یلغار کے ہتھیار سے معاشرتی و اسلامی اقدار کو تباہ کیا جا رہا ہے۔حضرت علی کی زندگی کے ہر لمحہ میں امت مسلمہ کے لیے کوئی نہ کوئی درس موجود ہے۔انہوں نے کہا رسول آل رسول سے محبت کا اظہارزبانی دعووں کی بجائے اپنے عمل و کردار سے کیا جانا چاہیے تاکہ ہمارے قول و فعل میں حقیقی محب اہلبیت ہونے کی جھلک نظر آئے۔
وحدت نیوز(مانٹرنگ ڈیسک) گذشتہ 6 ماہ کے دوران تاجکستان کی جیلوں میں دوسری بار خونی ہنگامہ آرائی ہوئی ہے. حالیہ ہنگامہ آرائی میں داعشی عناصر نے جیل انتظامیہ کے متعدد افراد کو قتل اور جیل کے چند حصوں کا کنٹرول اپنے ہاتھ میں لے لیا تھا. داعشی عناصر نے حالیہ ہنگامہ آرائی کے دوران متعدد قیدیوں کو بھی قتل کیا ہے.تاجکستان کے مقامی ذرائع ابلاغ کے مطابق 18 مئی کی رات وحدت ڈسٹرکٹ میں واقع کریچنی نامی جیل میں شدید ہنگامہ آرائی ہوئی ہے. حالیہ ہنگامہ آرائی کہ جس میں داعش کے ملوث ہونے کی اطلاعات ہیں کیوجہ سے تاجکستان کے دارلخلافہ دوشنبے اور قریبی شہروں میں سیکورٹی انتہائی سخت کردی گئی ہے. وحدت ڈسٹرکٹ تاجکستان کے دارالخلافہ دوشنبے کے مشرقی علاقے پر مشتمل ہے۔
کہا جا رہا ہے کہ اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے علاوہ داعش سے وابستہ بعض دہشتگردوں کو بھی قید رکھا گیا تھا.ریڈیو آزادی کے مطابق ہنگامہ أرائی کا آغاز کرنے والے قیدیوں کا تعلق حزب التحریر نامی گروہ سے ہے. تاجکستان کی سرکاری نیوز ایجنسی خاور کے مطابق ہنگامہ آرائی میں داعش کے دہشت گرد ملوث ہیں۔نیوز ایجنسی خاور کے مطابق تاجکستان کی وزارت داخلہ کی خصوصی فوج کے سابق کمانڈر گلمراد حلیم اف کا بیٹا بہروز گلمراداف کہ جس نے امریکہ میں تربیت حاصل کی اور 2015 میں داعش میں شامل ہوا اور بعض ذرائع کے مطابق شام میں مارا گیا تھا اس ہنگامہ آرائی کا سرغنہ ہے. فخرالدین گول اف, محمداللہ شریف اف اور روح اللہ حسن اف حالیہ ہنگامی آرائی کے دیگر سرکردہ لوگ اور گلمراداف کے ساتھی ہیں۔
مذکورہ گروہ نے سب سے پہلے تین جیل اہلکاروں کو اغوا اور قتل کیا جس کے نتیجے میں یہ لوگ 8 قیدیوں کو چھڑوانے میں کامیاب رہے جن کے بارے کہا جارہا ہے کہ ان کا تعلق داعش سے تھا. اس کاروائی کے بعد ان افراد نے مزید 5 قیدیوں کہ جن میں قیام الدین غازی, ستار کریم اف (المعروف مخدوم ستار) اور سید مہدی خان ستار اف (المعروف شیخ تیمور) شامل ہیں کا سب قیدیوں کے سامنے سرقلم اور متعدد قیدیوں کو زخمی کیا.بعدازاں مذکورہ گروہ جیل کے کلینک کو آگ لگا کر فرار ہونے کی کوشش میں تھا کہ ان کا سامنا سیکورٹی فورسز سے ہوگیا. بعض ذرائع کے مطابق اس وقت تک جھڑپیں جاری ہیں. اس تصادم میں ہونے والے جانی اور انسانی نقصان کے دقیق اعدادوشمار ابھی تک سامنے نہیں آئے لیکن بعض ذرائع کے مطابق کم و بیش 20 افراد زخمی ہیں. بعض ذرائع کے مطابق مخدوم ستار شہید کا سر اس وقت قلم کیا گیا کہ جب وہ خونریزی اور تصادم روکنے کی غرض سے ہنگامہ برپا کرنے والوں اور سیکورٹی فورسز کے درمیان مصالحت کی کوشش کررہے تھے۔
کہا جا رہا ہے کہ ہنگامہ کرنے والوں کی کوشش تھی کہ تاجیکستان کے معروف سیاسی قیدی زید سعید اف کو بھی قتل کریں کہ جنہوں نے دیگر قیدیوں کے درمیان چھپ کرجان بچائی. کہا جا رہا ہے کہ وہ بھی زخمی ہیں.قیام الدین غازی تاجکستان کی معروف مذھبی شخصیت ہیں. انہوں نے 1991 کی جدوجہد آزادی و خودمختاری میں بنیادی کردار ادا کیا تھا. وہ عوام میں محبوبیت کیوجہ سے عوامی جنرل کے نام سے بھی جانے جاتے تھے.گذشتہ سال جب وہ روس کے شہر سنٹ پیٹرزبرگ کے ائرپورٹ پر پہنچے اور اپنے خانوادے سے ملنے جارہے تھے تو روسی اور تاجیک سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں گرفتار کرلیے اور تاجیکستان حکومت کے حوالے کردئیے گئے. تاجیک حکومت نے ان پر قومی, مذھبی اور نسلی نفرت اور دشمنی پھیلانے, حکومت کے ساتھ خیانت کرنے اور حکومت گرانے کے لیے عوام کو اکسانے کے الزامات لگائے تھے۔
سیکورٹی فورسز نے قیام الدین پر شدید تشدد اور ان کے گھر والوں پر دباؤ ڈال کر قیام الدین سے ایران کی مداخلت کے اقرار پر مبنی ایک بیان دلوایا. اس خود ساختہ جرم کی پاداش میں انہیں 25 سال قید کی سزا سنائی گئی. یہ 66 سالہ تاجیک عالم دین مذکورہ جیل میں اپنی 25 سالہ قید گزار رہا تھا کہ جس وقت داعشی عناصر کے ہاتھوں ان کا سرقلم کردیا گیا.حالیہ ہنگامہ آرائی میں شہید کیے جانے والے شہید ستار کریم اف المعروف مخدوم ستار تحریک اسلامی تاجیکستان کی اعلی قیادتی کمیٹی اور سیاسی شورای کے رکن تھے.اس حملے میں زخمی ہونے والے زید سعید اف بھی امامعلی رحمان اف کی حکومت کے سیاسی مخالفین میں سے تھے. زید سعید اف تاجیکستان کے معاشی ماہرین میں سے تھے اور 1999 سے 2006 تک تاجیکستان کے وزیر صنعت رہ چکے ہیں۔
زید سعید اف نے 2013 میں جب امامعلی رحمان اف کی حاکم جماعت کے مقابلے میں سیاسی جماعت بنائی تو ان پر کرپشن کے الزامات لگا کر انہیں جیل میں بند کردیا گیا. بعدازاں کرپشن کے الزامات میں انہیں 29 سال قید کی سزا سنائی گئی. قید کے دوران سعید اف پر بہت تشدید کیا گیا اور چند ایک بین الاقوامی ادارے بھی ان کی رہائی کی کوشش کرتے رہے.وحدت ڈسٹرکٹ کی مذکورہ جیل پر حملے سے تقریبا 6 ماہ پہلے خنجد نامی جیل پر بھی حملہ کیا گیا تھا. تاجیک حکومت کے مطابق خنجد جیل حملے میں بھی داعش ملوث تھی. خنجد جیل حملے میں 50 کے قریب لوگ جان بحق جبکہ دسیوں زخمی ہویے تھے. اسی طرح 2018 میں داعش سے وابستہ دہشت گرد گروہ نے تاجیکستان کے جنوب میں بھی ایک حملہ کیا تھا جس میں 4 غیر ملکی سیاح جاں بحق ہویے تھے۔