وحدت نیوز(قم) کے سیکرٹری امور خارجہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے قم المقدس میں شہید قیام الدین غازی کے خانوادے سے ملاقات کی اور اس عظیم دینی رہبر کی مظلومانہ شہادت پر انتہائی دکھ اور افسوس کا اظہار کیا.حضرت امیر المومنین علیہ السلام کی شب ضربت سے مصادف شب کو قم المقدس میں حجت الاسلام والمسلمین شہید سید قیام الدین غازی اور دیگر شہدائے سانحہ وحدت جیل تاجکستان کے ایصال ثواب کے لیے قرآن خوانی اور فاتحہ خوانی کی محفل منعقد ہوئی۔
اس محفل میں اسلامی جمہوریہ ایران کی اعلی سیاسی اور مذھبی قیادت اور بین الاقوامی مذھبی و سیاسی شخصیات نے شرکت کی. مجلس وحدت مسلمین پاکستان کی طرف سے سیکرٹری امور خارجہ حجت الاسلام والمسلمین ڈاکٹر سید شفقت حسین شیرازی نے پاکستانی قوم اور علمائے پاکستان کی نمائندگی کرتے ہوئے خانوادہ شہید تک پاکستانی قوم و علمائے کرام کی طرف سے گہرے دکھ اور افسوس کا پیغام پہنچایا اور شہداء کی بلندی درجات کے لیے دعا فرمائی. شہدائے تاجکستان کے ایصال ثواب کی محفل کے آخر میں مجمع تقریب مذاھب کے سربراہ آیت اللہ محسن اراکی نے مجلس پڑھی اور شہداء کی بلندی درجات کے لیے دعا کی۔
وحدت نیوز(کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن ضلع وسطی کی جانب سے ۲۰ رمضان کو یوم شہادت امیرالمومنین امام علی ابن ابیطالب (ع) کی مناسبت سے سالانہ مجلس عزا و ماتمی جلوس کا انعقاد امام بارگاہ شہدائے کربلا انچولی میں کیا گیا۔ مجلس سے خطاب علامہ محمد علی عابدی نے کیا۔ مجلس کے اختتام پر ماتمی جلوس برآمد ہوا جو اپنے مقررہ راستوں سے ہوتا ہوا امام بارگاہ علی اصغر (ع) بلاک ۲۰ انچولی پر اختتام پزیر ہوا۔ دوران جلوس دستہ امامیہ، انجمن نوجوانانِ علی اکبر، ذیشان حیدر و دیگر نوحہ خوانی و سینہ زنی کی۔ جلوس کے اختتام پر شرکاء جلوس کے لئے افطار کا اہتمام بھی کیا گیا۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) سربراہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے یوم شہادت امام علی ؑ کے موقع پر میڈیا سیل سے جاری اپنے بیان میں تمام عالم اسلام کو امیرالمومنین ؑ کی شہادت پر تعزیت پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ اسلام کی حیات طیبہ کا ہر دن ہمارے لیے نمونہ عمل ہے۔انہوں نے کہا کہ آپؑ کی پوری زندگی فقط خوشنودی خدا اور اطاعت رسول اللہ صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم میں بسر ہوئی۔عدالت ہو کہ شجاعت، عبادت ہو یا فہم و فراست، سخاوت ہو یا طہارت، نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے علاوہ پوری کائنات میں مولا علی علیہ السلام کا کوئی جواب نہیں۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ ہمارے آخری نبیؐ کا ارشاد ہے علی مجھ سے ہے اور میں علی سے ہوں۔ احادیث میں رسول اکرم ؐ سے ارشاد ہو ا ہے کہ اگرتمام انبیاء کے اوصاف کو یکجا دیکھنا چاہتے ہو تو میرے بھائی علیؑ کو دیکھو۔-انہوںنے مزید کہا کہ مولائے کائنات حضرت علی علیہ اسلام کی حیات طیبہ سے یتیم پروری کا درس حاصل کرنا چاہیے۔ حضرت علی علیہ اسلام امت کے باپ کا درجہ رکھتے ہیں اور آپ نے ہمیشہ راتوں کو جا جا کر یتیموں کے دکھوں کا مداوا کیا۔
علامہ راجہ ناصر عباس نے کہا کہ یوم علی علیہ السلام کے موقع پر ملک کے مختلف شہروں میں برآمد ہونے والے عزاداری کے جلوسوں کو موثر سیکورٹی فراہم کی جائے۔ملک میں سیکیورٹی تھریٹس بہت زیادہ ہے، داعش کی کارروائیاں اب پاکستان میں بھی ہورہی ہے ۔ملک دشمن عناصر شرپسندی کا کوئی موقعہ ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذہبی تقریبات، عبادت گاہیں اور سیکورٹی ادارے دہشت گردوں کا ہدف رہے ہیں۔ایسے موقعہ پر سیکورٹی اداروں کو مزید چوکنا ہونے کی ضرورت ہے۔حساس مقامات پر جلوس کے داخلی و خارجی راستوں پر واک تھرو گیٹ نصب کیئے جائیں اور سیکورٹی کیمروں کے ذریعے نگرانی کو یقینی بنایا جائے۔
سربراہ مجلس وحدت مسلمین کا کہناتھا کہ جلوسوں کی حفاظت پر مامور انتظامیہ کے افسران و اہلکاروں کے ساتھ مکمل تعاون کیا جائے گا تاہم اس بات کا خیال رکھا جائے کہ جلوس میں شریک ہونے والے سوگواران کی راہ میں سیکورٹی کے نام پر رکاوٹ یا مشکلات پیدا کرنے کی کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی۔
وحدت نیوز(جیکب آباد) فلسطین فاونڈیشن پاکستان کے زیراہتمام فلسطین و بیت المقدس اور مسجد اقصی کی آزادی کے لئے جیکب آباد میں آل پارٹیز کانفرنس منعقد ہوئی۔ کانفرنس سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے مرکزی رہنما علامہ مقصود علی ڈومکی پاکستان تحریک انصاف کے رہنما انور خان سومرو پی ٹی آئی یوتھ کے صوبائی نائب صدر راز خان پٹھان عوامی پارٹی کے چیئرمین دلمراد لاشاری ڈیلی ستارہ سندھ کے ایڈیٹر ممتاز صحافی عبدالرحمن آفریدی جمعیت علماء اسلام کے رہنما حماد اللہ انصاری اصغریہ آرگنائزیشن کے صدر سید غلام شبیر نقوی جماعت اہل سنت کے رہنما مولانا دین محمد پرائمری ٹیچرز ایسوسی ایشن کے رہنما وسیم لطیف مہر استاد عبدالفتاح ڈومکی ایم ڈبلیو ایم کے ضلعی سیکرٹری جنرل آغا سیف علی ڈومکی و دیگر نے خطاب کیا۔
اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے علامہ مقصود علی ڈومکی نے کہاہے کہ جمعہ الوداع عالمی یوم القدس کے موقعہ پر پاکستان کے غیور عوام مظلوم فلسطینی مسلمانوں سے یکجہتی کا اظہار کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک نا جائز ریاست ہے جسے تسلیم کرنے کی ہر سازش ناکام بنا دیں گے۔
اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے پی ٹی آئی رہنما محترم انور خان سومرو نے کہا کہ پاکستانی عوام نے ہمیشہ مظلوم مسلمانوں کے حق میں آواز بلند کی ہے چاہے وہ فلسطین کے مسلمان ہوں یا کشمیر کے۔ ہم فلسطین میں جاری اسرائیلی مظالم کی مذمت کرتے ہیں۔کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے جمعیت علماء اسلام کے رہنما حماد اللہ انصاری نے کہا کہ افغانستان و عراق میں مسلمانوں کے قتل عام کے بعد امریکہ آج بھی دھشت گردی کی علامت بن چکا ہے۔ اسرائیلی مظالم کو مکمل امریکی سرپرستی حاصل ہے۔
وحدت نیوز(آرٹیکل)[شہید سید قیام الدین غازی تاجکستان کی تحریک آزادی کے بانی رہنما اور تاجکستان کے محبین اہلبیت کے ہردلعزیز رہبر تھے]میرا نام سید قیام الدین غازی ہے. میں 21 مارچ 1952 کو تاجکستان کے ضلع حصار کے گاؤں قلم توغَی کے ایک عالم گھرانے میں پیدا ہوا. میرا نسَب حضرت سید موسی مبرقع علیہ السلام سے ہوتا ہواحضرت امام موسی کاظم علیہ السلام اور وہاں سے حضرت رسول خدا صل اللہ علیہ وآلہ وسلم تک پہنچتا ہے. میرے سب اجداد اپنے اجداد کے دین کے عارف, عالم, مبلغ اور مروج (رائج کرنے والے) تھے. وہ سب اپنے زمانے کے مجاہد, مبارز اور سیاستدان تھے. میرے والد بزرگوار سید امام الدین غازی(رح) ایک عارف, شاعر, فقیہ اور اپنے زمانے کے مشہور متکلم تھے. انہوں نے چند قلمی اثر بطور میراث چھوڑے ہیں. میرے دادا سید غازی (رح) ایک معروف عارف, شاعر, خطاط, حافظ کل قرآن, مجاہد اور ظالم کمیونسٹ حکومت کے خلاف جدوجہد کرنے والوں میں سے تھے. میرے پڑدادا سید شاگَرد علی ختلانی (رح) ایک عارف, شاعر, خطاط, حافظ کل قرآن کریم, مفسر اور مشہور سیاستدان تھے۔
آپ نے لڑکپن میں ہی ابتدائی علوم اپنے والد گرامی سے پڑھ لیے تھے جس کہ بعد آپ مزید تعلیم کی غرض سے افغانستان اور پھر وہاں سے برصغیر پاک و ہند چلے گئےتھے جہاں آپ نے 10 سال تک مشہور اساتید زمان سے کسب فیض کیا. آپ نے 1888 میں تاجکستان کے صوبے ختلان میں بخارا کی ظالم اور مستبد حکومت کے خلاف عوامی اور دینی قیام کی سربراہی کی. یہ قیام تاریخ میں "قیام واسع" کے نام سے مشہورہے.میں نے ابتدائی اسلامی علوم اپنے والد گرامی کے پاس پڑھے جس کے بعد اس وقت کے مشہور اساتید سے کسب فیض کیا. بعدازاں مزید تعلیم کی غرض سے میں جمہوریہ ازبکستان کے شہر نمنگان چلا گیا جہاں میں نے عظیم استاد, عارف, محدث, اس زمانے کے مشہور معارف پرداز جناب قاری اکرام الدین نمنگانی سے مختلف علوم میں کسب فیض کیا. میں ان حضرت کی وفات سے پہلے واپس وطن آچکا اور یہاں مولوی قاری محمد جان ھندوستانی, قاضی عبدالرشید اور ملا احمد بخاری اصفہانی (ملا مراد) جیسے اساتید کی خدمت میں مشرف یاب ہوا اور ان سے کسب فیص کیا۔
سیاسی بیداری کے عنوان سے میں نے استاد مرحوم ملا مراد احمد بخاری اصفہانی سے مکمل کسب فیض کیا ہے. مُلَّا مراد از لحاظ نسب والد کی طرف سے بخاری جبکہ والدہ کی طرف سے اصفہانی تھے. اس وجہ سے آپ ملا مراد ایرانی مشہور تھے. آپ کے والد اماراتِ بخارا کے وزراء میں سے تھے اور آپ (ملا مراد) بخارا کے انقلابی جوانوں کی تحریکِ جدت کے سرگرم رکن تھے. میں نے استاد ملا مراد سے علوم سیاسی, جغرافیا, عوامی تحریکوں اور اسلامی و دنیا کی انقلابی شخصیات کا تعارف, فن خطابت اور لغت جیسے علوم کی تعلیم حاصل کی. دینی اور سیاسی جدوجہد کے حامل گھرانے میں پرورش اور ملا مراد ایرانی جیسے انقلابی اساتذہ کے سامنے زانو تلمذ طے کرنے نے اوائل لڑکپن سے ہی میری سمت معین کردی اور میں کافرکیش شوروی حکومت کی مخالف اور مسلمانوں کی بیداری اور روشن گری میں لگ گیا۔ایک سیاسی اسلامی تحریک کے آغاز کا خیال اسی زمانے سے میرے ذہن میں خطور کرچکا تھا کہ الحمدللہ مسلمان جوانوں کی تحریک پر منتہی ہوا جو بعد میں اسلامی تحریک کہلائی.
اکیڈمک تعلیم:
میں نے سنہء 1996 میں کابل یونیورسٹی سے سیاست اور قانون کے شعبے میں گریجوایشن مکمل کی اور اپنے پیارے بھائی شہید احمد شاہ مسعود کے ہاتھ سے ڈگری وصول کی. میں ان ایام میں مجمع علمائے افغانستان کا رکن بھی تھا. اسی سال (1996) میں علامہ محمد اقبال یونیورسٹی اسلام آباد میں داخل ہوا اور سنہء 2000 عیسوی میں فارسی ادب میں ایم فل مکمل کیا.
جو چند سال میں ایران میں رہا اس دوران آیت اللہ مکارم شیرازی, آیت اللہ جوادی آملی, آیت اللہ نوری ھمدانی اور چند دیگر اساتید سے مستفید ہوتا رہا۔
اسلامی تحریک کی بنیاد:
70 کی دہائی کے اوائل میں میں نے کافی غور و خوص, تحقیق و تجزیے اور متعدد پہلوؤں کا جائزہ لیکر تلخ و شیرین ادوار کے اپنے دیرینہ دوست مرحوم سعید عبداللہ نوری سے ایک اسلامی تحریک کی تشکیل کا آئیڈیا بیان کیا. آخرکار بہت زیادہ تبادلہ خیال کے بعد سنہء1972 عیسوی میں ہم نے تحریک اسلامی تاجکستان کی بنیاد رکھ اور اس کے چار مختلف شعبے تشکیل دئیے. اس کے ساتھ ساتھ سیاسی مسائل و موضوعات سے مربوط استاد مراد ایرانی کے افکار سے جو چیز بھی ہمیں ملی اور جو کچھ میں نے روس و دیگر نقاط عالم کے مسلمان مجاہدین سے کتب یا دیگر صورت میں جمع کیا اس سب کو ایک ازبک زبان برادر شہید قاری علامہ رحمت اللہ کو بھی منتقل کیا اور انہوں نے انہی سالوں میں اپنے بعض دوستوں اور شاگردوں کے ساتھ ملکر تحریک اسلامی ازبکستان کی بنیاد رکھی۔
سنہء1986 عیسوی میں میں نے استاد نوری کی کمیونسٹ حکومت کے ہاتھوں گرفتاری پر چند افراد کے ساتھ ملکر دین مخالف شوروی حکومت کے خلاف سب سے پہلے اور بڑے احتجاجی مظاہرے کو منعقد کیا جو 3 دن تک جاری رہا اور ہزاروں لوگ اس میں شریک ہوئے۔
میں اپنی سرگرمیوں کے دوران متعدد بار گرفتار اور تشدد کا نشانہ بنایا گیا ہوں. لیکن الحمدللہ ہر بار میری گرفتاری لمبی نہیں ہوتی تھی. سب سے پہلے 1979میں مجھے گرفتار کیا گیا. بالکل اس وقت کہ جب شوروی حکومت افغانستان پر حملہ کرنا چاہتی تھی. انہوں نے نوجوانوں میں یہ افواہ پھیلا رکھی تھی کہ امریکہ نے افغانستان پر حملہ کردیا ہے پس آپ اپنے دینی بھائیوں کی جان و مال و ناموس کی حفاظت کے لیے وہاں جائیں. یہ سفید جھوٹ تھا. میں اس زمانے میں مسئلے کی وضاحت اور شوروی فوجیوں و رضاکاروں سے معلومات کے حصول کی غرض سے ازبکستان کے شہر ترمیز گیا. میں ایک ہفتہ ترمیز میں رہا اور ترمیز اور اس کےمضافات میں تقریروں کے ذریعے روشن گری کرتا رہا اور لوگوں کو بتایا کہ آپ کو امریکہ کے خلاف جہاد کے لیے نہیں لے جایا جارہا بلکہ برادر کشی کی جنگ میں دھکیلا جارہا ہے. خلاصہ یہ کہ مجھے وہاں گرفتار کرلیا گیا۔
سنہء1992 میں تاجکستان کی عوام کے آزادی کے حق میں مظاہروں کے وقت تحریک اسلامی نہ چاہتے ہوئے اس میں شامل ہوگئی کہ جس میں تاجک قوم کا برا چاہنے والے چند ممالک کے آلہ کاروں اور داخلی نوکروں کی سازش کا بنیادی کردار تھا. اسی سازش کے ساتھ ان مظاہروں کو جنگ و خونریزی کا رخ دے دیا گیا. جس کے سبب تقریبا 5 سال مستضعف تاجک قوم پر جنگ مسلط رہی.5 ستمبر 1992 کو تحریک اسلامی کی قیادتی کمیٹی کے فیصلے کے مطابق میں پہلے مہاجر اور خصوصی مہمان کی حیثیت سے اسلامی جمہوریہ ایران کے تاجکستان میں قائم سفارتخانے کی وساطت سے ایران میں داخل ہوا. اس سفر کے دوران میں نے ایران کے مسؤولین اور اسلامی جمہوریہ کے بزرگان سے گفت و گو کے بعد اور ان کی افغانستان کے مہاجرین کے لیے بہت زیادہ مالی تعاون کے ساتھ افغانستان میں داخل ہو۔
میں اپنی پانچ سالہ ہجرت کے دوران اسلامی تحریک کی طرف سے متعدد ذمہ داریوں کے ساتھ مہاجرین کی خدمت کے لیے کوشاں رہا ہوں. میں نے مہاجرین کے لیے امداد جمع کرنے کی غرض سے متعدد ممالک کا سفر بھی کیا ہے. سنہء1997 میں "صلح تاجکستان" کے اعلی رکن کی حیثیت سے میں تقریبا 3 سال قومی صلح کمیٹی میں بھی خدمات سرانجام دیتا رہا ہوں. سنہء2006 میں مرحوم سعید عبداللہ نوری نستا کی وفات کے بعد میں نے سیاسی سرگرمیوں سے کنارہ کشی اختیار کرلی ہے اور زیادہ سنجیدگی کے ساتھ اپنے خاندانی کام یعنی تبلیغ, نشرِ معارفِ اسلامی اور اسلام و وطنِ عزیز کے لیے شاگرد تربیت کرنے میں مشغول تھا اور ہوں.
والسلام علیکم و رحمت اللہ وبرکاته
سید قیام الدین غازی
وحدت نیوز(اسلام آباد) خطے کی بدلتی صورت حال کے پیش نظر پاکستان اپنی خارجہ پالیسی کو اپنے ہاتھ میں رکھے خطے میں امریکی عزائم کے خلاف مسلم ممالک کا اتحاد ناگزیر ہو چکا ہے۔ ان خیالات کا اظہار مرکزی سیکرٹری سیاسیات مجلس وحدت مسلمین سید اسد عباس نقوی نے اسلام آباد میں چئیرمین مسلم لیگ ن سینٹر راجہ ظفر الحق کے ساتھ وفد کے ہمراہ ملاقات میں کیا۔انہوں نے کہا کہ اسلام آباد ماضی کی طرح ملکی سالمیت اور وقار کے منافی فیصلے کرنے سے پہلے سابقہ نتائج پر غور کر لے ۔
ملاقات میں چیئرمین مسلم لیگ ن سینٹر راجہ ظفر الحق نے وفد سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ملکی سلامتی اور وقار کے لیے ملک کی تمام سیاسی مذہبی جماعتیں ایک پیچ پر ہیں ۔ ہم اپنے پڑوسی ممالک کے ساتھ اچھے تعلقات چاہتے ہیں ایران ناصرف ہمارا پڑوسی ملک ہے بلکہ برادر اسلامی ملک بھی ہے جس کے ساتھ ہمارے دیرینہ برادارنہ اور ثقافتی مذہبی تعلقات ہیں امریکہ کی ایران کو دی جانے والی حالیہ دھمیکوں پر شدید تشویش ہے ۔
عرب لیگ کے کردار پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ عرب لیگ کا مسلم ممالک کے درمیان کشیدگیوں پر کردار مایوس کن ہے ۔انہوں نے مذید کہا کہ مجلس وحدت مسلمین پاکستان کا ملکی سیاست میں مثبت کردار لائق تحسین ہے ایم ڈبلیو ایم نے ہمیشہ دہشتگردی کے خلاف آواز اٹھائی ہے بین المسالک ہم آہنگی کے لئے قابل قدر خدمات انجام دی ہیں ایم ڈبلیو ایم وفد میں مرکزی سیکرٹری یوتھ علامہ اعجاز بہشتی اور مرکزی پولٹیکل کوارڈینٹر سید محسن شہریار بھی موجود تھے۔