وحدت نیوز (اسلام آباد) مرکزی سیکریٹریٹ مجلس وحدت مسلمین پاکستان میں مرکزی سیکرٹری روابط برادر اقرار ملک کی جانب سے ایک پروقارمحفل کاحضرت امام حسن علیہ السلام کی ولادت باسعادت کی مناسبت سے اہتمام کیا گیا جس میں راولپنڈی اسلام آباد کے تنظیمی بردران نے بھرپور شرکت کی ۔جشن کی اس تقریب سے برادر ظہیرالحسن کربلائی نے تلاوت قرآن پاک کی سعادت حاصل کی جبکہ برادر میثم ملک (فرزند برادر اقرار ملک) نےنعت رسول مقبول ﷺ پڑھی ۔ برادر نثار فیضی نے امام حسن ؑ کے حضور نزرانہ عقیدت پیش کیا ۔تقریب کے آخر میں حجۃ الاسلام والمسلمین علامہ اصغر عسکری نے حاضرین سے خطاب فرمایا اور کہا حضرت امام حسن ؑ وہ ہستی ہیں جن کے والدین معصوم نانا رسول پاک ﷺ تو بھائی امام حسین ؑ ہیں ۔ اور خود بھی امام وقت ہیں حضرت امام حسنؑ جوانان جنت کے سردار ہیں ۔ حضرت امام حسنؑ وہ آل محمدؑ کے گھرانے کے پہلے فرزند ہیں جنہوں نے رسول پاکﷺ کی زبان مبارک کو چوسا ہے ۔ خطاب کے آخر میں علامہ اصغر عسکری صاحب نے حضرت امام حسنؑ اور حضرت خدیجۃ الکبریٰ (س)کی شان میں نذرانہ عقیدت کے طور اشعار پڑھے جنہیں حاضرین نےبہت سراہا اور نعروں سے جواب دیا ۔ جشن کے بعد نماز مغربین ادا کی گئی اور نماز کے بعدحاضرین کو افطار اور عشائیہ دیا گیا جس کا اہتمام برادر اقرار ملک نے کیا تھا ۔
وحدت نیوز (اسلام آباد) گلگت بلتستان آرڈر 2018 غیر آئینی اوربنیادی شہری حقوق کے منافی ہے ۔جی بی کے عوام نے اس جبری حکم نامے کو مسترد کردیا ہے ۔ گلگت بلتستان کے عوام کی آئینی حقوق کی جدوجہد میں مجلس وحدت مسلمین ان کے ساتھ کھڑی ہے۔ ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری جنرل علامہ راجہ ناصر عباس جعفری نے اسلام آباد پریس کلب کے باہر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ گلگت بلتستان کے عوام کو ان کا آئینی حق دیا جائے۔ایک غیر منتخب شخص کو وسیع اختیارات دے کر گلگت بلتستان کے عوام پر مسلط کرنا اور وائسرائے کے اختیارات دینا نا انصافی ہے۔جی بی آرڈر 2018 بنیادی حقوق سے متصادم ہے۔گلگت بلتستان کے حالات کو دانستہ طور پر خرابی کی طرف لے جایا جا رہا ہے۔ملک کے ایک حساس حصے میں بدامنی پیدا کرنے کی کوشش قومی سلامتی کے لیے نقصان دہ ثابت ہو سکتی ہے۔مقتدر قوتوں کو بصیرت و دانش مندی کا ثبوت دیتے عوامی جذبات کا احترام کرنا چاہیے۔
انہوں نے مزید کہاکہ گلگت بلتستان کے عوام پاکستانی شناخت کے مطالبے میں حق بجانب ہیں۔اپنے جائز حقوق کے لیے پُرامن احتجاج کرنے والوں پر لاٹھیاں برسانا آمرانہ طرز عمل اور جمہوری روایات کی بدترین پامالی ہے،نااہل وزیر اعظم نواز شریف کے نمائندہ حفیظ الرحمان کی حکومت عوام کو ظلم و جبر سے دباناچاہتی ہے،گلگت بلتستان کے عوام کی اس تحریک کو کچلنے کا سوچنے والے احمقوں کی جنت میں رہتے ہیں،جی بی کے عوام کے حقوق کی جنگ ملک کے ہر حصے میں لڑی جائے گی، اس غیر منصفانہ آرڈر کو مسترد کرتے ہوئے حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں کہ جی بی کے عوام کو ان کے آئینی حقوق دیے جائیں۔
وحدت نیوز (لاہور) ملک میں آئندہ انتخابات کے اعلان کے ساتھ ایم ڈبلیوایمکی اعلیٰ قیادت کے مختلف سیاسی ومذہبی جماعتوں سے رابطوں اور ملاقاتوں کا سلسلہ تیزی سے جاری ہے،اس حوالے سے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر شیرازی مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی اور چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا کی پاکستان مسلم لیگ ق کے سربراہ سابق وزیر اعظم چوہدری شجاعت حسین اور سابق وزیر اعلیٰ پنجاب چوہدری پرویز الہٰی سے ملاقات ہوئی، اس موقع پر رہنمائوں کے درمیان موجودہ ملکی صورت حال اور 2018 الیکشن پر تفصیلی گفتگوہوئی۔
ایم ڈبلیوایم کے رہنما ناصرعباس شیرازی نے کہاکہ پاکستان کودرپیش مسائل کے حل میں محب وطن جماعتوں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا، ایم ڈبلیوایم کے مرکزی رہنما اسدعباس نقوی نے ن لیگ کی منفی سیاست کے خاتمے کے لئے ایم ڈبلیوایم ہم خیال جماعتوں سےساتھ مل کر جدوجہد کریگی، چیئرمین سنی اتحاد کونسل صاحبزادہ حامد رضا نے کہاکہ وقت آگیا ہے کالعدم تکفیری جماعتوں کے سرپرست جماعت ن لیگ کو اپنی اوقات یاد دلائی جائے۔
اس موقع پر اظہار خیال کرتے ہوئے چوہدری برادران کا کہنا تھاکہ موجودہ ملکی صورت حال پر ہم خیال جماعتیں اپنی مشاورت جاری رکھیں گی، نگراں وزیر اعظم اور وزیر اعلیٰ کے ناموں پر تمام جماعتوں کو اعتماد ہونا چاہئے،یہ شخصیات غیر متنازعہ ہونی چائیں ،الیکشن کمیشن غیرجانبدارانہ انتخابات کیلئے تمام جماعتوں کو اعتماد میں لے، 2013کے انتخابات غیر شفاف تھےجس کی بناءپر تمام جماعتوں نے انہیں آراوز کا الیکشن قرار دیا تھا، ماضی کی غلطیوں سے سبق حاصل کرنا چاہئے ۔
واضح رہے کہ اس سے قبل مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصرعباس جعفری نے پاکستان تحریک انصاف کے مرکزی رہنما جہانگیر خان ترین سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی تھی، جس میں آئندہ قومی انتخابات اور ملکی سیاسی صورتحال کے پر تفصیلی بات چیت ہوئی تھی۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) انقلابیوں کو انقلاب ھرگز برا نہیں لگتا لیکن ناسمجھ ، جذباتی اور دو نمبر انقلابی بہت زیادہ ہو چکے ہیں۔ آج جن دہشتگردوں نے عراق وشام کو تباہ کیا سب کے سب انقلاب کے دعویدار تھے۔ امام کعبہ کی برکتوں سے بھی انقلابی لوگ میدان میں از سر نو فعال ہوئے ہیں ۔ اور شیخ صبحی طفیلی مزاج سپر انقلابی بھی ہر جگہ پائے جاتے ہیں ۔جو اپنے مدعا کو ثابت کرنے کے لئے انقلاب اور رھبران انقلاب وبانیان حکومت جمھوری اسلامی کے فرامین واقوال اور مواقف واقدامات کی تاویلیں اور توجیہات اپنی مرضی سے کرتے نظر آ رہے ہیں۔ اور دوسری طرف دشمنان مقاومت وبیداری اور استعماری واستکباری طاقتیں بیرونی واندرونی محاذوں پر حملہ آور ہیں۔ انقلاب ومقاومت کے دشمن کم علم اور نا آگاہ عوام ، بالخصوص جذباتی نوجوانوں کے ذریعے ہمارے راھبران مقاومت وانقلاب اور انقلابی شخصیات کی کردار کشی پر پوری توانائی صرف کر رہے ہیں۔ اور اسی طرح ایم آئی 6 کے ایجنٹ ہوں یا سی آئی اے کے آلہ کار یا موساد و را کے تنخواہ دار ان سب کا بھی ہدف اور نشانہ فقط اور فقط پیروان ولایت وخط مقاومت وبیداری ہیں۔اس لئے خط ولایت ومقاومت وانقلاب کے پیروکاروں کو یہ حساس مسائل بڑی حکمت ودانشمندی کے ساتھ بیان کرنے ، ایک دوسرے کی تحقیر وتذلیل اور کردار کشی کی بجائے ایک دوسرے کو سمجھنے ، مشترکہ زبان تلاش کرنے اور افہام وتفہیم سے مسائل کو سلجھانے اور حل کرنے کی ضرورت ہے۔
کوئی بھی انقلابی اور رہبر کا پیرو نظام ولایت سے نہیں گھبراتا بلکہ وہ تو ہر قسم کی قربانی کے لئے تیار ہوتا ہے۔ لیکن اختلاف اسلوب اور موقف کو سمجھنے میں ہے۔ اور رھبریت کی براہِ راست راھنمائی سے بہت سے مسائل حل ہو سکتے ہیں۔ لیکن ایک دوسرے کے متعلق شائستہ زبان اور مہذبانہ تعبیرات ہی ہمیں قریب رکھ سکتی ہیں۔ اور احترام متبادل افہام وتفہیم ایجاد کرنے کا پہلا زینہ ہے۔ جتنا بھی اختلاف نظر ہو اور فکری فاصلے پیدا ہو جائیں تب بھی مشترکہ راھیں تلاش کی جا سکتی ہیں۔ اور شبھات کا ازالۃ بھی ہو سکتا ہے۔ لیکن تہمت اور الزام تراشی ہمیشہ بند گلی کی طرف لے جانے والے راستے ہیں۔آئیے کچھ دیر کے لئے سوچتے ہیں کہ ہم پاکستان میں کس طرح کی تبدیلی اور انقلاب چاہتے ہیں۔سب سے پہلی بات تو یہ ہے کہ ہمیں یہ ماننا چاہیے کہ یہ بحث اپنی جگہ پر قائم ہے کہ پاکستان کا نظام کہ جس کے دستور میں واضح بیان ہے کہ اسکے تمام تر قوانین قرآن وسنت کے مطابق ہو نگے یا مخالف نہیں ہو نگے تو کیا ایسے نظام کو مطلقاً طاغوتی کہنا درست ہے یا نہیں ؟یہ بھی یاد رہے کہ پاکستان اور شیعان پاکستان کے وجود کے دشمن جو تاسیس پاکستان کی تحریک سے لیکر آج تک تکفیریت کا پرچار کرنے والے ہیں اور سیاسی لبادے میں انکے سہولت کار جو پاکستان دشمن قوتوں کے ھاتھوں میں کھیل بھی رھے ہیں اور دوسری جانب اس نظام کے اسٹیک ہولڈرز بھی بنے ہوئے ہیں نیز ہمیں ہمیشہ غیر کا ایجنٹ ، غیر پرست ، پراکسی وار کا حصہ اور دشمن نظام ثابت کرنے کی کوشش کرتے رھتے ھیں۔ یہ ایک واضح حقیقت ہے کہ جب ہم پاکستان کے نظام کو طاغوتی نظام کہتے ہیں تو دانستہ یا نادانستہ طور پر اپنے دشمنوں کے ایجنڈے پر کام کر رہے ہوتے ہیں اور لوگوں کو تبدیلی اور حقیقی انقلاب سے مایوس کرکے پاکستان کی دشمنی پر ابھار رہے ہوتے ہیں۔
عام طور پر یہ سوال اٹھایا جاتا ہے کہ موجودہ فاسد اور طاغوتی نظام کا حصہ بننا ملت پاکستان بالخصوص مظلوم ملت تشیع کے لئے راہ نجات ہے یا نہیں ؟اصل سوال یہ نہیں بنتا کہ ہمیں موجودہ نظام کا حصہ بننا چاھیے یا نہیں بلکہ یہ ایک روشن سچائی ہے کہ جس نظام کو طاغوتی اور فاسد کہا جارہا ہے وہ تو اپنی جگہ پر قائم ہے اور پورے ملک کے باشندے چاھتے ہوئے یا نہ چاھتے ہوئے اس کے تحت اپنی زندگیاں گزار رہے ہیں ۔اس کے ساتھ ساتھ کوئی نظام مصطفی کی بات کر رہا ہے اور کوئی شریعت کا نظام لانا چاہتا ہے اور کوئی خلافت قائم کرنے پر تلا ہوا ہے۔ چنانچہ سوچنا یہ چاہیے کہ موجودہ صورتحال میں ہمارے لئے نجات کا راستہ کیا ہے؟1-آیا ہم شیعیانِ حیدر کرار اس موجودہ فاسد نظام کو ہی مضبوط کریں؟ج - کوئی ہوشمند اور عاقل شیعہ ، ظلم وفساد کے نظام کی تقویت نہیں چاھتا۔ البتہ چند ایک نکات پر غور وفکر کرنے کی ضرورت ہے۔ خصوصا جس ملک میں شیعہ مسلمان (نظام امامت وولایت پر ایمان رکھنے والے) نسبتا اقلیت میں ہوں اور شیعہ مخالف مسلمان (جو نظام خلافت پر ایمان رکھتے ہوں) اور انکی اکثریت ہو تو کیا عوام نظام خلافت چاہیں گے یا نظام امامت وولایت ؟نظام امامت و ولایت پر اعتقاد اور یقین رکھنا تو ضروریات دین میں سےہے لیکن عملی طور پر یہ نظام ولایت و امامت موجودہ صورتحال میں کیسے نافذ ہو گا۔ ؟اس نظام کے نفاذ کا کا روڈ میپ کیا ہو گا ؟ اقلیت کیسے اپنی مرضی کا نظام قائم کرے گی؟ یا پھر زبردستی اور طاقت کے ذریعے یا کوئی اور معجزہ نما راستہ موجود ہے؟ہمیں یہ بھی سوچنا پڑے گا کہ ہمارے مذہب میں اور ہمارے مراجع کرام کے نزدیک اپنے عقیدے کا نظام قائم کرنے کے لئے طاقت کا استعمال جائز بھی ہے یا نہیں۔ ؟
یہ بھی قابلِ غور نکتہ ہے کہ اس ملک میں لوگوں کو نظام امامت کے لئے زبردستی کرنے کے لئے اکسانا در اصل نظام خلافت کے حامیوں کو شہ دینے اور ابھارنے کے مترادف تو نہیں!؟۔اسی طرح یہ بھی شوچنا چاہیے کہ کیا اکثریت کو اخلاقاً اور شرعاً یہ حق نہیں کہ وہ نظام خلافت قائم کرے۔؟پھر یہ بھی سوچنا چاہیے کہ کیا متروک شدہ نظام خلافت سے بہتر نہیں کہ ایک جمھوری اسلامی نظام قائم کیا جائے۔ ؟مندرجہ بالا سوالوں اور اس ضمن میں ممکنہ طور پر پیدا ہونے والے دیگر سوالوں کے مدلل اور عام فہم جوابات تفصیل کے ساتھ بیان کرنے اور اصلح نظام کے لئے عوام کو آمادہ کرنے کی ضرورت ہے۔2-دوسرا اہم سوال یہ ہے کہ کیا ہم شیعیان پاکستان اس نظام کا مکمل بائیکاٹ کریں ، سول نافرمانی کریں ، مثلا ٹیکس ادا نہ کریں،قوانین کو ماننے سے انکار کر دیں، نوکریوں کو چھوڑ دیں، عدالتی فیصلے قبول نہ کریں، اس نظام کے تحت اسکولوں اور کالجوں یونیورسٹیوں میں اپنے بچے نہ بھیجیں،وغیرہ وغیرہاس میدان میں اترنے کے بھی دو طریقے ہو سکتے ہیںا- مسلح جدوجہد کریں۔ اور اس نظام کے سقوط تک جہاد کریں۔ اور زمام اپنے ھاتھ میں لے لیں۔ 2- پر امن عوامی جدوجہد کریں اور اس نظام کو کمزور کریں تاکہ ظلم وفساد سے نجات حاصل ہواور اکثریتی عوامی حمایت سے اس کومرحلہ وار بدلنے پر کام کریں اور نعم البدل لائیں۔یعنی عوامی انقلاب لا کر یکسر نظام بدل دیں۔3-اب پھر یہ سوال ابھرتا ہے کہ جب تک عوامی انقلاب لانے کا مرحلہ طے نہیں ہوتا تو کیا اس وقت تک معاشرے وعوام اور نظام سے کٹ جائیں ؟ ۔ یا اس سوسائٹی کے اندر رہتے ہوئے اپنے آپ کو اجتماعی ومعاشی وفرھنگی وسیاسی لحاظ سے طاقتور بنائیں۔ ؟
تحریر۔۔۔۔حجۃ الاسلام ڈاکٹر سید شفقت شیراز ی
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ مبارک موسوی نے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی کے ہمراہ صوبائی سیکرٹریٹ پر پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا ہے کہ 13مئی کو مجلس وحدت مسلمین کے زیر اہتمام ملک گیر یوم مردہ باد امریکہ منایا جائے گا پنجاب بھر کے تمام اضلاع میں احتجاجی مظاہرے اور ریلیاں نکالی جائیں گی لاہور پریس کلب سے اسمبلی ہال تک ریلی نکالی جائے گی جس میں تمام مکاتب فکر کے علماء عمائدین شریک ہو نگے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مرکزی رہنما ایم ڈبلیوایم سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ انسانیت کے دشمن اسرائیل اور امریکہ نے قبلہ اول کو صہیونی غاصب ریاست کا دارالخلافہ قرار دے کر مسلمانوں کی قلب پر وار کیا ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ بحیثیت مسلمان ہمارا فرض ہے کہ ہم اس غاصب صہیونی ریاست اور عالم انسانیت کے دشمن امریکہ کے خلاف آواز بلند کریں اور ظالم قوتوں کیخلاف برسرپیکار مظلوم مسلمان بھائیوں کا ساتھ دیں،اسی طرح کشمیر میں بھارت کے ظالم حکمران اور افواج کی جانب سے مظلوم کشمیریوں کی نسل کشی کیخلاف بھی آواز اٹھانا اور غاصب ہندوستان سے کشمیری بھائیوں کو آزاد کروانے کے لئے جدوجہد کرنا بھی ہم پر فرض ہے 13مئی کو ملک گیر یوم مردہ باد امریکہ منایا جائے گا ذرائع ابلاغ میں موجود انسانیت دوست اہل قلم سے گذارش ہے کہ اس احتجاجی تحریک کی کوریج کو یقینی بنا کر مظلومین جہاں کی داد رسی میں اپنا کردار ادا کریں،انہوں نے کہا کہ ہم مملکت خداداد پاکستان کے حکمران سے بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ امریکہ اور اسکے حواریوں کے بلاک کو ہمیشہ کے لئے خیرباد کہہ دیں اس منحوس بلاک نے پاکستان کے عوام کو سوائے دہشت گردی فرقہ واریت اور قتل و غارت گری کے کچھ نہیں دیا ہمیں اب حقیقی دشمنوں کو پہچاننا ہوگا،امریکہ اور اسکے اتحادی حواری کسی کادوست نہیں یہ انسانیت دشمنوں کا ایک بلاک ہیں۔
وحدت نیوز (کراچی) جعفرطیار سوسائٹی ملیر میں تجاوزات کے خلاف ہونے والے حالیہ آپریشن سے متاثرہ پریشان حال مکینوں کی بحالی اور مکانات کی تزین وآرائش میں تعاون اور مالی امداد کی فراہمی کے لئے مجلس وحدت مسلمین ضلع ملیر کی جانب سے مرکزی روڈ پر دو روزہ ریلیف کیمپ کا قیام کردیا گیا ہے جہاں بڑی تعداد میں متاثرین کی آمد کا سلسلہ اورکوائف کی جمع آوری کا عمل تیزی سے جاری ہے،اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما مولانا نشان حیدر سمیت دیگر بھی موجود تھے،جبکہ جناب محمود اختر نقوی نے بھی ریلیف کیمپ کا دورہ کیا، انشاءاللہ 11مئی بروز جمعہ مجلس وحدت مسلمین کے پرزور مطالبے پر سندھ حکومت اور سماجی شخصیت جناب محمود اختر نقوی کی جانب سے متاثرین میں Rs.20000 فی گھرانہ نقد تقسیم کیئے جائیں گے لہذا تمام ضرورت مند متاثرین اپنی قانونی دستاویزات کے ہمراہ آج بروز بدھ 9مئی رات 9تا 12 بجےتک مجلس وحدت مسلمین کے ریلیف کیمپ سے رجوع کریں،واضح رہے کہ جعفر طیار وحسنین سوسائٹی کے فقط ان متاثرہ مکینوں میں امدادی رقوم تقسیم کی جائیں گی جن کے کوائف آج رات تک جمع ہوسکیں گےاور ان کے کوائف مکمل جانچ ہڑتال کے بعد درست قرار پائیں گے۔