وحدت نیوز (اسلام آباد) پنجاب میں محرم الحرام کی مجالس وجلوس ہائے عزا کو مکمل سیکورٹی فراہم کریں گے، آئین پاکستان کی رو سے حکومت کی ذمہ داری ہے کہ وہ ہر شہری کے لئے آزادانہ مذہبی رسومات کی ادائیگی کو یقینی بنائے ان خیالات کا اظہارپنجاب کے صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امورمحمد بشارت راجہ نے مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی سیکرٹری سیاسیات سید اسد عباس نقوی سے ملاقات میں کیا ،محرم الحرام میں قیام امن اور عزاداروں کو درپیش مسائل پر مجلس وحدت مسلمین کے وفد نے صوبائی وزیر قانون راجہ بشارت سے ان کی رہائش گاہ پر ملاقات کی وزیر قانون پنجاب سے گفتگو کرتے ہوئے سید اسد عباس نقوی نے کہا کہ محرم الحرام میں فول پروف سیکورٹی کو یقینی بنایاجائے اور خصوصا گزشتہ دور حکومت کی جانب سے عزاداری سید الشہدا کی رہ میں ڈالی جانے والی رکاوٹوں کا سد با ب ہونا چاہئے جس پر صوبائی وزیر قانون و پارلیمانی امور راجہ بشارت کا کہنا تھا کہ محرم الحرام میں عوام کی جان و مال کیے تحفظ اور امن و امان کے قیا م کو یقینی بنانے کے لئے فول پروف انتظامات کئے جائیں گے،شر انگیز عناصر پر خصوصی نظر رکھی جائے گی۔انشااللہ نئی حکومت کی ترجیحات میں شامل ہے کہ وہ صوبے میں بسنے والے مکتب فکر کی عبادت گاہوں اور مذہبی رسومات کی ادائیگی کو بلا کسی رکاوٹ انجام دہی کو یقینی بنانے میں تمام سہولتیں مہیا کریں ۔نواسہ رسول ص کے افکار و ان کی یاد کو منانا تما م مسلم امہ کی مشترکہ میراث ہے اور ان کے عزاداروں کو تمام سہولیات کی فراہمی حکومت وقت کی اولین ترجیح ہے، ملاقات میں ایم ڈبلیوایم کے مرکزی ڈپٹی پولیٹیکل سیکریٹری سید محسن شہریار اور ملک اقرار حسین مرکزی سیکرٹری روابط ایم ڈبلیوا یم بھی موجود تھے ۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) جہالت ہر درد کی ماں ہے،پسماندگی کی جڑ ہے، شیاطین اور طاغوت کا ہتھیار ہے، انسان دشمنوں کا اوزار ہے اور انسان کی بدبختیوں کا سرچشمہ ہے۔ دینِ اسلام کسی طور بھی انسانوں کو جاہل رکھنے کے خلاف ہے۔ انسانوں کو دوطرح سے جاہل رکھا جاتا ہے، ایک یہ کہ تعلیمی داروں کو بند کر دیا جائے اور یا پھر انہیں غیر معیاری کر دیا جائے جبکہ دوسرا طریقہ یہ ہے کہ تعلیمی ادارے تو کھلے رہیں لیکن وہ علمی معیارات کے بجائےتعصب ، ضد اور ہٹ دھرمی پر قائم اپنے نظریات لوگوں کے سامنے پیش کریں۔
ظہورِ اسلام سے پہلے لوگوں میں یہ وہم عام تھا کہ چاند گہن اور سورج گہن اس وقت لگتا ہے کہ جب زمین پر کوئی ناخوشگوار حادثہ پیش آتا ہے چنانچہ جب نبی اکرمﷺ کی زندگی میں ایک مرتبہ سورج گہن لگا تو اسی روز اتفاق سے آپ کے فرزند حضرت ابراہیمؑ کا انتقال بھی ہوا اور لوگوں نے یہ چہ مہ گوئیاں شروع کر دیں کہ یہ سورج گہن جنابِ ابراہیم کی وفات کی وجہ سے لگا ہے۔
اس وقت نبی اکرمﷺ نے لوگوں کی جہالت کو دور کرتے ہوئے فرمایا:
سورج اور چاند خدا کی دو نشانیاں ہیں انہیں کسی کی موت کی وجہ سے گہن نہیں لگتا ہے۔[1]
اپنے آپ کو نبی اکرم ﷺ کا جانشن اور وارث کہنے والوں کی یہ اولین زمہ داری بنتی ہے کہ وہ ببانگِ دہل عوامی جہالت کے خلاف آواز اٹھائیں اور جہالت کے مقابلے میں اپنا علمی نظریہ پیش کریں۔
عصرِ حاضر میں عوام اس مسئلے میں سرگرداں ہیں کہ نبی اکرمﷺ کے بعد وہ کونسا نظامِ حکومت ہے جس کے نفاذ کے لئے تگ و دو اور کوشش کی جائے۔
میں نے اسلامی نظامِ حکومت کا پرچار کرنے والے بہت سارے لوگوں سے پوچھا کہ بھائی دنیا تشنہ ہے، لوگ جاننا چاہتے ہیں، آپ بتائیں کہ عصرِ حاضر کے لئے اسلام کا مجوزہ نظامِ حکومت کیا ہے!؟ بعض نے کہا کہ بھائی ولایت و امامت ہی عصرِ حاضر کا مطلوبہ نظام ہے۔ میں نے خوش ہوتے ہوئے عرض کیا اچھا تو یہ بتائیں کہ ولایت کی واو پر فتحہ ہوتو اس کا کیا مطلب ہے اور کسرہ ہوتو س کا کیا مطلب ہے!؟ بہت سارے دانشور تو یہیں پر پھسل گئے ، اب جو رہ گئے ان سے ہم نے پوچھا کہ یہ جو نظام ولایت و امامت ہے آپ نص خاص کے ذریعے اس کے معتقد ہیں یا نص عام کے ذریعے ۔۔۔
کہنے لگے جب آمر ہوگا تو نظام آمریت ہوگا، بادشاہ ہوگا تو نظامِ بادشاہت ہوگا، جمہور ہونگے تو نظام جمہوریت ہوگا اسی طرح جب امام ہونگے تو نظامِ امامت ہوگا۔ اس پر ہم نے عرض کیا کہ کیا اس وقت امام ؑ موجود ہیں!!!؟
کہنے لگے نہیں اس وقت عصر غیبت ہے اور ہمیں نص عام کے ذریعے نظام مرجعیت کی طرف دعوت دی گئی ہے۔
امام مہدی علیہ السلام نے سنہ260ہجری قمری میں اپنی امامت کے آغاز ہی سے شیعیان آل رسول(ص) سے اپنا تعلق نمائندگان خاص کے ذریعے محدود کیا ہوا تھا۔ آپ(عج) کے آخری نائب علی بن محمد سمری تھے جو 15 شعبان سنہ 329 ہجری قمری / 9 مئی 941 عیسوی کو وفات پاگئے۔
ان کی وفات سے صرف ایک ہفتہ قبل امام زمانہ(عج) کی جانب سے ان کی طرف ایک توقیع جاری ہوئی جس میں امام(عج) نے انہیں لکھا تھا:
علی بن محمد سمری! خداوند متعال تمہارے بھائیوں کو تمہارے حوالے سے [یعنی تمہاری وفات کے حوالے سے] اجر عطا فرمائے؛ کیونکہ تم 6 دن بعد وفات پاو گے؛ اپنے آپ کو تیار کرو اور کسی کو بھی اپنی موت کے بعد اپنا جانشین نہ بناؤ۔ کیونکہ ابھی سے غیبت کبری کا آغاز ہوچکا ہے، اور کسی قسم کا ظہور نہ ہوگا اس وقت تک جب خداوند متعال اذن عطا کرے گا۔ اور وہ [اذن] طویل مدت کے بعد ہوگا، جب لوگوں کے دل پتھروں جیسے ہوچکے ہونگے اور دنیا ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔ اور اس عرصے میں بعض لوگ میرے حامیوں (پیروکاروں) کی طرف آئیں گے اور دعوی کریں گے کہ انھوں نے مجھ سے ملاقات کی ہے؛ لیکن آگار رہو کہ جس نے بھی سفیانی کے خروج اور آسمانی چیخ سے قبل میرے دیدار کا دعوی کیا وہ الزام لگانے والا اور جھوٹا ہے۔[2]
امام مہدی(عج) نے سنہ 329ہجری قمری میں چوتھے نائب خاص کی وفات کے بعد کسی نائب کا تعین نہیں کیا اور یوں عوام کے ساتھ آپ(عج) کا براہ راست تعلق بھی اور آپ(عج) کی وکالت خاصہ کا دور بھی اختتام پذیر ہوا۔ دوران غیبت کے بارے میں منقولہ روایات ـ منجملہ امام مہدی(عج) سے منقولہ ایک روایت ـ میں شیعیان اہل بیت کو دین و دنیا کے امور میں فقہاء سے رجوع کرنے پر مامور کیا ہے، غیبت کے دور میں امام مہدی(عج) کی نیابت عامہ کا منصب فقہاء نے سنبھالا۔
"عام" ’’عام ‘‘کی قید "خاص" کے مقابلے میں آئی ہے اور مراد یہ ہے کہ اس دور میں کوئی بھی امام مہدی(عج) کی طرف سے خاص اور متعینہ نیابت کا عہدیدار نہیں ہے بلکہ جامع الشرائط فقہاء ـ جن کی شرطیں روایت میں منقول ہیں؛ امام عسکری(ع) نے فرمایا:
"فَأَمَّا مَنْ کَانَ مِنَ الْفُقَهَاءِ صَائِناً لِنَفْسِهِ حَافِظاً لِدِینِهِ مُخَالِفاً عَلَى هَوَاهُ مُطِیعاً لِأَمْرِ مَوْلَاهُ فَلِلْعَوَامِّ أَنْ یُقَلِّدُوهُ۔ [3]
ترجمہ: پس جو فقیہ اپنے نفس پر قابو رکھنے والا اور اپنے دین کا نگہبان ہو اور اپنی نفسانی خواہشات کا کی مخالفت کرے اور اپنے مولا کے فرمان کا مطیع و فرمانبردار ہو، تو عوا پر واجب ہے کہ اس کی تقلید کرے۔ اور ان شرائط پر پورے اترنے والے فقہاء عام طور پر نیابت امام زمانہ(عج) کے حامل ہیں۔
نتیجہ:۔ اس سے صاف ظاہر ہے کہ عصرِ حاضر میں ہمارے پاس ہماری نجات کے لئے نظامِ مرجعیت موجود ہے۔ اگر کوئی نظام مرجعیت کی رعایت نہیں کرتا تو وہ در اصل نظامِ امامت سے ہی کٹ جاتا ہے۔ اس دور میں یہ مراجع عظام ہی ہیں جو یہ بتا سکتے ہیں کہ دنیا کے کس خطے میں کونسا نظامِ حکومت مناسب ہے اور لوگوں کو ووٹ دینا چاہیے یا نہیں، نظام مرجعیت کو نظرانداز کر کے اور پس پشت ڈال کر یا پھر مسترد کر کے ہم نظامِ امامت تک نہیں پہنچ سکتے۔
عصر غیبت میں یہ مراجع کرام ہی ہیں جو دین کے چراغ، ہدایت کے ستون اور تحریکوں کے قطب ہیں۔ لہذا ہمیں اپنے تمام تر مسائل میں مراجع عظام کی طرف ہی رجوع کرنا چاہیے۔
جب تک ہم نظام مرجعیت کے اتنظام و احترام پر پورےنہیں اترتے تب تک نظام امامت کی باتیں کرنا بالکل ایسے ہی ہے جیسے پہلی کلاس کے بچے کو پی ایچ ڈی میں داخل کرانے کی ضد کی جائے۔
تحریر۔۔۔نذر حافی
This email address is being protected from spambots. You need JavaScript enabled to view it.
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل علامہ مبشر حسن نے وحدت ہاؤس میں ضلعی عہدیداروں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ماہ محرم الحرام میں عزاداری اور عزاداروں کی خدمت ہمارا فرض اولین ہو نا چاہئے،کراچی میٹروپولیٹن کارپوریشن اور کراچی واٹر اینڈ سیوریج بورڈ کے حکام محض زبانی جمع خرچ سے کام لے رہے ہیں، اس موقع پر میر تقی ظفر، آصف صفوی ،سید احسن عباس رضوی، زین رضا،عارف رضااورسبط اصغربھی موجود تھے۔ان کا کہنا تھا کہ لانڈھی ، کورنگی، ملیر ، شاہ فیصل کالونی ،ایوب گوٹھ، بھٹائی آباد، پہلوان گوٹھ، بن قاسم ٹاؤن ، نارتھ کراچی اور دیگر علاقوں میں مجالس اور جلوس ہائےعزاکے روٹس پر سڑکوں کی استر کاری، اسٹریٹ لائٹس کی تنصیب، بیریئرز کی تنصیب اور سیوریج لائنوں کی صفائی کے کاموں کو محرم الحرام کے آغاز سے قبل یقینی بنائیں، واٹر بورڈانتظامیہ اور میونسپل ایڈمنسٹریشن مسائل کے حل میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں ، حکام بالا نیچے مسائل کے فوری حل کے احکامات جاری کر رہے ہیں لیکن نچلا عملہ وسائل کی قلت کو بنیاد بنا کر کاموں میں سستی و کاہلی کا مظاہرہ کررہاہے ۔ علامہ مبشر حسن نے وزیر اعلیٰ سندھ ایڈیشنل آئی جی پولیس، ڈی جی رینجرز سندھ سے مطالبہ کیا ہے کہ جلد ازجلد محرم الحرام اور عزاداری سے متعلق امور کی انجام دہی کے لئے سنجیدہ اور بر وقت اقدامات کیئے جائیں ، تاکہ ماہ مقدس محرم الحرام میں کسی نا خوشگوار واقعے سے بچا جا سکے۔
وحدت نیوز (لیہ) مجلس وحدت مسلمین ضلع لیہ کی جانب سے کارکنان، ممبران، علاقہ کی معزز شخصیات ،اور پاکستان تحریک انصاف کےنو منتخب اراکین قومی و صوبائی اسمبلی ملک نیاز احمد جکھڑ MNA،جناب سید رفاقت حسین گیلانی MPA، جناب شہاب الدین سیھڑ MPAکے اعزاز میں عید ملن پارٹی کا اہتمام کیا گیا۔مجلس وحدت مسلمین ضلع لیہ کی پوری کابینہ نے معززین کا استقبال کیا اور خوش آمدید کہا. عید ملن پارٹی سے مجلس وحدت مسلمین پاکستان صوبہ جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل حجتہ السلام مولانا اقتدار حسین نقوی صاحب نے خصوصی خطاب کیا، معزز پارلیمنٹیرینز نے مجلس وحدت مسلمین کی سیاسی پالیسی، الیکشن میں سپورٹ کرنے پر شکریہ ادا کیا۔
آخر میں مجلس وحدت مسلمین ضلع لیہ کے ضلعی سیکرٹری جنرل مولانا رضوان جعفری الجنتی نے مختصر خطاب کے ساتھ ساتھ معزز مہمانان اور معزز پارلیمنٹیرینز کا شکریہ ادا کیا. پروگرام میں مجلس وحدت مسلمین صوبہ جنوبی پنجاب کے سیکرٹری سیاسیات انجنیئر مہر سخاوت علی، صوبائی سیکرٹری یوتھ مولانا ھادی حسین،ضلع لیہ کی ضلعی کابینہ ساجد حسین گشکوری، سیکرٹری سیاسیات صفدر حسین زنگیزہ، پیر آف دربار شہید عارف عباسی جناب میاں قیصر عباس عباسی، غلام رضا جغلانی، سید اجمل حسین نقوی ،برادر محسن عباس سواگ، مولانا اکبر حسین ترابی کے ساتھ ساتھ سینکڑوں کی تعداد میں معزز ممبران، کارکنان، شخصیات نے شرکت کی۔
وحدت نیوز(اسلام آباد) امن دشمن عناصر بیرونی اشاروں پر پاکستان و افغانستان میں بد امنی پھیلا رہے ہیں،سربراہ مجلس وحدت مسلمین علامہ راجہ ناصر عباس جعفری کا دکھ کی اس گھڑی میں افغان سفیر کو خصوصی تعزیتی پیغام بھی پہنچایا گیاگذشہ روز کابل میں تعلیمی ادارے میں ہونے والے دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت اور بےگناہ شہادتوں پر دلی تعزیت کرتے ہیں ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے مرکزی پولیٹیکل سیکرٹری سید اسد عباس نقوی نے اسلام آباد میں ایم ڈبلیو ایم وفد کے ہمراہ قائم مقام افغان سفیر زرتشت شمس سے ملاقات میں کیا۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی عوام نے دہشتگردی کے خلاف جنگ میں بے پناہ قربانیاں دی ہیں جس کی مثال دنیا میں کہں نہیں ملتی ۔کئی دہائیوں سے جاری جنگ میں ہزاروں شہری جانبحق ہوئے کابل کے تعلیمی مرکز پر ہونے والے دہشگردانہ حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں بیرونی قوتیں خطے کو ناامن اور ترقی سے دور رکھنا چاہتی ہیں کابل حملے میں شہید ہونے والوں کے لواحقین سے اظہار تعزیت کرتے ہیں دکھ کی اس گھڑی میں پاکستانی عوام اپنے ہمسایہ برادر ملک کی عوام کے ساتھ کھڑی ہے ۔ اس موقع پر کابل تعلیمی مرکز پر حملے میں شہید ہونے والوں کے لئے فاتحہ خوانی کی گی ۔ افغان قائم مقام سفیر نے دکھ کی اس گھڑی میں ایم ڈبلیو ایم کے وفد کی آمد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان اور افغانستان کی عوام میں اخوت و بھائی چارے کا گہرا رشتہ ہے پاکستان نے افغان مہاجرین کے لئے بے مثال خدمات انجام دی ہیں اور ایم ڈبلیو ایم جیسی مثبت قوتوں کا اس خطے میں قیام امن میں کلیدی کردار ہے مجلس وحدت مسلمین کے وفد میں مرکزی رہنما ایم ڈبلیو ایم علامہ اقبال بہشتی ،علامہ عبدالخالق اسدی ،نثار فیضی ،سیدمحسن شہریاراور حسن کاظمی موجود تھے ۔
وحدت نیوز (کراچی) مجلس وحدت مسلمین نے پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ انتخابی اتحاد کو عملی انداز میں انجام تک پہنچایا،پی ٹی آئی کے نامزد امیدواروں کی کامیابی میں ایم ڈبلیوایم نے مخلصانہ کردار اداکیا، پی ٹی آئی اور ایم ڈبلیوایم کے درمیان تعلقات وقتی نہیں دیر پا ہیں ، مستقبل میں بھی کراچی کی تعمیر وترقی میں ایم ڈبلیوایم کا تعاون چاہتے ہیں، ان خیالات کا اظہار پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور حلقہ پی ایس 111 سے نومنتخب رکن صوبائی اسمبلی عمران اسماعیل نے مجلس وحدت مسلمین کراچی ڈویژن کے ڈپٹی سیکریٹری جنرل علامہ مبشر حسن سے ٹیلیفونک گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
عمران اسماعیل نے مزیدکہا کہپی ٹی آئی کی کامیابی میں ایم ڈبلیوایم کے کردار کو قدر کی نگاہ سے دیکھتے ہیں، ایم ڈبلیوایم نے نا فقط حالیہ قومی انتخابات میں پی ٹی آئی کے ساتھ انتخابی اتحاد میں بھرپور کرداراداکیا بلکہ گذشتہ این اے 246کے ضمنی انتخاب میں بھی پی ٹی آئی کے ٹکٹ پر میری بھرپور حمایت کی تھی اور انتخابی مہم میں بھی عملی کردار اداکیا تھا جسے میں کبھی فراموش نہیں کرسکتا ، اس موقع پر ایم ڈبلیوایم کے رہنما علامہ مبشر حسن نے عمران اسماعیل کو سندھ اسمبلی کی نشست پر شاندار کامیابی پر مبارک باد پیش کی اور اس عزم کا اظہار کیا کہ ایم ڈبلیوایم اور پی ٹی آئی آئندہ بھی ملک وقوم کی ترقی وخوشحالی کیلئے ملک کر جدوجہد کریں گے ۔