ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ نسل کشی، سپریم کورٹ کے ازخودنوٹس کیس کی سماعت ، ایم ڈبلیوایم بطور فریق پیش
وحدت نیوز (اسلام آباد) ٹارگٹ کلنگ پر سپریم کورٹ کا سوموٹو ایم ڈبلیوایم بطورفریق سپریم کورٹ میں پیش،ٹارگٹ کلنگ سے متاثرہ فیملیز بھی موجود تھیں۔ہم نے ہر دروازے پر انصاف کے لئے دستک دی مگر کہیں شنوائی نہیں ہوئی ہم چیف جسٹس کے انتہائی مشکور ہیں جنہوں نے ڈی آئی خان میں ہونے والی مسلسل فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ پر نوٹس لیا ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین کے رہنماعلامہ سیدغضنفر نقوی نے سپریم کورٹ میں ڈی آئی خان فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کے سوموٹو کیس میں پیشی پر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔
انہوں نے کہا کہ ڈی آئی خان میں آئے روز کی ٹارگٹ کلنگ نے پورے شہر میں مسلسل خوف کی فضا قائم کر رکھی ہے۔انتظامیہ پولیس کہیں نظر نہیں آتی۔ہم نے 1988 سے لے کر 2018 تک کی دہشگردانہ ٹارگٹ کلنگز کی رپورٹس سپریم کورٹ میں جمع کروائی ہیں ساڑھے تین سو سے زیادہ کیسیز میں سے کسی ایک مجرم کو بھی سزا نہیں ہوئی۔ڈی پی او ڈی آئی خان سپریم کورٹ میں اعتراف کیا کہ ڈی آئی خان پولیس میں کالی بھیڑیں موجود ہیں جن کا دوسرے علاقوں میں تبادلے کئے جا رہے ہیں ہیں آج۔چیف جسٹس کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے ڈیرہ اسماعیل خان میں فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کیخلاف از خود نوٹس کیس کی سماعت کی، ڈی پی او ڈی آئی خان عدالت میں پیش ہوئے اور مخصوص مکتب فکر کے بڑھتے ہوئے ٹارگٹ کلنگ پر عدالت میں رپورٹ پیش کی، ڈی پی او ڈی آئی خان نے بتایا کہ 1988سے ڈی آئی خان میں ایسے حالات کا سامنا ہے،چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ یہ مسئلہ کیسے حل ہوگا، ڈی پی او ڈی آئی خان نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے تبادلے کیے جارہے ہیں، سی ٹی ڈی کو بھی مضبوط کر رہے ہیں، بہتر حکمت عملی کے تحت گزشتہ سال کی نسبت دہشت گردی کے کم واقعات ہوئے، ہمارے وکیل نے کورٹ کو بتایا کہ گزشتہ 5 سال میں مارے گئے 400 افراد کے قاتلوں کا کچھ پتہ نہ چلا، علاقہ میں پولیس مکمل بے بس ہو چکی ہے۔
عدالت نے نگران حکومت سے ایک ہفتے میں رپورٹ طلب کرتے ہوئے کیس کی سماعت غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی کر دی ہے یاد رہے ڈیرہ اسماعیل خان میں شیعہ مکتب فکر کے ہزاروں کے تعداد میں لوگ مخصوص شدت پسند سوچ کے حامل گروہ کے ہاتھوں لقمہ اجل بن چکے ہیں ساتھ ہی ڈیرہ اسماعیل خان سے درجنوں کی تعداد میں شیعہ مکتب فکر کے نوجوان تاحال غائب ہیں ان کے بارے میں بھی اب تک یہ پتہ ادارے اور حکومت نہیں چلا سکے کہ وہ زندہ ہیں یا نہیں،انسانی حقوق کی اس سنگین خلاف ورزی کیخلاف حکومت اور اداروں کی خاموشی لمحہ فکریہ ہے،تاہم لواحقین کی نظریں سپریم کورٹ اور چیف جسٹس پر ہیں کہ شاید انہیں انصاف مل سکیں۔
وحدت نیوز (ملتان) مجلس وحدت مسلمین نے این اے155پر پاکستان تحریک انصاف کے اُمیدوار ملک عامر ڈوگر کی حمایت کا اعلان کردیا، جامع مسجد الحسین نیوملتان میں ملک عامر ڈوگر نے اپنے ساتھیوں سمیت مجلس وحدت مسلمین جنوبی پنجاب کے سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، سلیم عباس صدیقی،مہر سخاوت علی اور دیگر شیعہ عمائدین سے ملاقات کی۔ اس موقع پرضلعی سیکرٹری جنرل مرزاوجاہت علی،مولانا اعجاز حسین بہشتی،مولانا ہادی حسین ہادی،مولانا وسیم عباس معصومی، بانیان حیدریہ گروپ کے رہنما سید ابوعبداللہ شوکت زیدی، سائبان زہرا فائونڈیشن کے رہنما سید مصطفی حیدر زیدی، سید عترت عباس کاظمی،سید نجم الحسن کاظمی،قاری سلمان محمدی،طالب حسین،تیمور حسن اور دیگر بھی موجود تھے۔
علامہ اقتدار حسین نقوی نے کہا کہ ایم ڈبلیو ایم پاکستان کی بقاء اور سلامتی کی تحریک میں پی ٹی آئی کے ساتھ ہے، پاکستان میں کرپشن،بے روزگاری اور دہشتگردی کے خلاف جنگ میں ہم سب کو مل کر حصہ لینا ہوگا، مجلس وحدت مسلمین حلقہ این اے155میں پاکستان تحریک انصاف کی مکمل حمایت کا اعلان کرتی ہے، ایم ڈبلیو ایم حمایت کے ساتھ ساتھ الیکشن مہم میں بھی بھرپور حصہ لے گی۔
ملک عامر ڈوگر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس جعفری ،صوبائی سیکرٹری جنرل علامہ اقتدار حسین نقوی، ضلعی سیکرٹری جنرل مرزا وجاہت علی، ڈپٹی سیکرٹری جنرل سلیم عباس اور تمام شیعہ عمائدین کا شکریہ ادا کرتا ہوں جنہوں نے میری حمایت کا اعلان کیا۔ ملک عامر ڈوگر کا کہنا تھا کہ پاکستان میں تبدیلی عمران خان کے سنگ ہی ممکن ہے، ملک کو کرپشن اور بے روزگاری سے نجات دلانے کے لیے پوری قوم پی ٹی آئی اور عمران خان کا ساتھ دے۔
وحدت نیوز (کوئٹہ) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن کے مرکزی الیکشن آفس علمدار روڑ کی افتتاحی تقریب منعقد ہوئی. تقریب میں سیاسی سماجی شخصیات علاقہ عمائدین اور جوانوں کی کثیر تعداد نے شرکت کی.اس موقع پر سابق ممبر بلوچستان اسمبلی اور سابق وزیر قانون جناب سید محمد رضا (آغا رضا) نے شرکاء سے خطاب کیا ,انہوں نے خطےکی موجودہ سیاسی, اقتصادی اور معاشرتی حالات کی حساسیت ,مسائل اور راہ حل پر روشنی ڈالی, تقریب میں شریک تمام بزرگ شخصیات اور جوانوں نے مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے نامزد امیدوار سید محمد رضا کی گذشتہ کاردگی پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے الیکشن 2018 میں مجلس وحدت مسلمین پاکستان کوئٹہ ڈویژن سے نامزد امیدوار برائے صوبائی اسمبلی حلقہ #PB_27 اور قومی اسمبلی حلقہ #NA_265 جناب سید محمد رضا ( آغا رضا )کی بھر پور حمایت کا اعلان کیا۔
وحدت نیوز(لاہور) ن لیگ مکافات عمل کا شکار ہے،عوام لٹیروں سے پائی پائی کا حساب لے گی،پنجاب میں انتقامی کاروائیوں کا جواب ووٹ کی طاقت سے دینگے،پنجاب بھر میں بھرپور انتخابی مہم چلائیں گے،پاکستان تحریک انصاف کے ساتھ مل کر الیکشن میں حصہ لے رہے ہیں،انشااللہ 25جولائی کو عوام دشمن قوتوں کو شکست ہوگی،ان خیالات کا اظہار مجلس وحدت مسلمین پنجاب کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل پروفیسر ڈاکٹر افتخار حسین نقوی نے صوبائی الیکشن سیل میں کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،انہوں کہا سابق حکمرانوں نے ترقیاتی منصوبوں کے نام پر قومی خزانے پر شب خون مارا،سڑکوں کا جال بچھانے کے دعویداروں کا پول ایک دن کی بارش نے کھول کر دیا ہے،پنجاب میں من پسند لوگوں کو نوازا گیا،نیب اور عدلیہ ان لٹیروں کا بے رحمانہ احتساب کرے۔
وحدت نیوز (لاہور) مجلس وحدت مسلمین پاکستان کے ڈپٹی سیکرٹری جنرل سید ناصر عباس شیرازی نے لاہور کی مال روڈ پر فیصل چوک میں یوم القدس کی مناسبت سے نکالی جانیوالی ریلی سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام نے آج امام خمینی کے حکم پر اپنے مظلوم فلسطینی بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کرکے ثابت کر دیا ہے کہ وہ ہمیشہ حق کیساتھ رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کے غیور عوام آج شدید گرمی میں روزے کی حالت میں بھی اپنے بھائیوں کیساتھ اظہار یکجہتی کیلئے نکلے ہیں، پاکستان نے پہلے روز سے ہی اسرائیل کو تسلیم نہیں کیا تھا اور آج بھی ہمارے گرین پاسپورٹ پر یہ عبارت درج ہے کہ یہ پاسپورٹ اسرائیل کیلئے قابل استعمال نہیں، پاکستانی آج بھی اسرائیل کے نجس وجود سے نفرت کرتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حسین (ع) کے فرزند امام خمینی نے 38 سال قبل ہی یہ اعلان کر دیا تھا کہ یوم القدس منا کر پوری دنیا اسرائیل سے اظہار نفرت کرے، آج امام خمینی (رہ) کی دور اندیشی واضح ہو گئی ہے، آج ہر غیرت مند مسلمان فلسطین کے مظلوموں کی حمایت میں سینہ سپر ہے۔ انہوں نے کہا کہ رہبر معظم سید علی خامنہ ای نے اسرائیل کی نابودی کیلئے ٹائم فریم دے دیا ہے، انہوں نے کہا ہے کہ آئندہ 25 سال میں اسرائیل صفحہ ہستی سے مٹ جائے گا، جس کے بعد اسرائیل میں کاؤنٹ ڈاؤن شروع ہو گیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسرائیل ایک ناپاک اور غیر قانونی ریاست ہے جس کا خاتمہ لازم ہے، امام خمینی نے امت کو اتحاد کی دعوت دیتے ہوئے کہا تھا کہ اگر تمام مسلمان حکمران ایک ایک بالٹی پانی ہی اسرائیل کی جانب بہا دیں تو یہ اس میں ہی غرق ہو کر ختم ہو جائے گا۔ انہوں نےکہا کہ فلسطینیوں کی آزادی بہت قریب ہے، وہ جلد ہی آزادی کا سورج دیکھیں گے۔
وحدت نیوز (آرٹیکل) الیکشن پر بحث جاری ہے۔ چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس ثاقب نثار، نگران وزیر اعظم جسٹس ناصرالملک سمیت الیکشن کمیشن کا یہ کہنا ہے کہ الیکشن 25جولائی ہی کو ہوں گے۔ میں نے 25جولائی کو الیکشن نہ ہوسکنے کی وجوہات پچھلے کالم میں بیان کردی تھیں، اب دوبارہ لکھنے کی ضرورت نہیں۔ کچھ تازہ باتیں ہیں، پہلے ان تازہ باتوں کا تذکرہ ہو جائے۔ سوائے سندھ کے ابھی تک باقی صوبوں میں نگرانوں کا معاملہ لٹکا ہوا ہے۔ اس سے ہمارے سیاستدانوں کی فیصلہ سازی کا اندازہ کیا جاسکتا ہے۔ ویسے تو اٹھارہویں ترمیم کے تحت یہ قانون ہی عجیب بنایا گیا تھا کہ صرف دو شخصیات یعنی لیڈرآف دی ہائوس اور لیڈر آف دی اپوزیشن بیٹھ کر کسی نگران کا فیصلہ کردیں اسی لئے تو پچھلے سالوں میں مک مکا کی حکومتیں رہیں، اسی لئے تو بھرپور اپوزیشن نہ ہو سکی، اسی لئے تو ملک قرضوں تلے چلا گیا، اسی لئے تو عمدہ حکمرانی نہ ہوسکی۔ دو روز پہلے آپ نے منظر نہیں دیکھا کہ جو شہباز شریف اپنے کارنامے گنواتے نہیں تھکتا تھا، اسے سپریم کورٹ میں خفت کا سامنا کرنا پڑا۔ اسے چیف جسٹس کے سامنے کرپشن کی داستانوں کی کہانیوں میں چھپے کرداروں کی وارداتیں تک یاد نہ رہیں۔ اسے افسران کے نام بھی بھول گئے۔ چیف جسٹس صاحب کو کہنا پڑا..... ’’کہاں گئے آپ کے کارنامے، ہر طرف کرپشن ہی کرپشن ہے۔‘‘ بہت افسوس ہوا کہ جو وزیر اعلیٰ نیب کو کرپشن کا گڑھ قرار دیتا رہا، خود اس کی اپنی پوری حکومت کرپشن کی داستانوں سے لبریز رہی۔ اسے یہ تک پتا نہیں کہ اس کی حکومت میں افسران کو بھاری تنخواہوں پر کیوں رکھا گیا؟ نہ وہ مجاہد شیردل کی خوبی بتا سکے اور نہ ہی کیپٹن عثمان کا کوئی وصف گنوا سکے۔ برہمی ہوئی، قطار اندر قطار برہمی، ایسا طرز حکومت سوائے ندامت کے کچھ نہیں۔
مجھے افسوس سے لکھنا پڑ رہا ہے کہ ہمارے ہاں سیاستدانوں میں فیصلہ سازی کی قوت نہیں۔ نگرانوں ہی کا معاملہ دیکھ لیجئے۔ آج کل دو ہی لوگوںکا رش نظر آرہا ہے یا ٹکٹوں کے حصول کے لئے سیاسی پارٹیوں کے لوگ کوششیں کر رہے ہیں یا پھر ریٹائرڈ جج اوربیوروکریٹس نگرانوں میں جگہ بنانے کے لئے لابنگ کر رہے ہیں۔ ہر پانچ سال کے بعد ریٹائرڈ ججوں اوربیوروکریٹس کے لئے بہار کے یہ چنددن آتے ہیں کہ وہ وزیر، وزیراعلیٰ یا پھر وزیر اعظم بننے کی تگ و دو میں مصروف ہو جاتے ہیں۔ایک طویل عرصے سے پاکستانی سیاست میں انتخابات، الیکشن سے پہلے اور بعد میں نگرانوں کی حالت، الیکشن کمیشن کے دعوے اور پھر دھاندلی کے مناظر الیکشن ٹربیونلز، ان کے فیصلے اور ان فیصلوں کے لٹکتے ہوئے مناظر، نتائج پر دھاندلی کا شور، پولنگ ڈے پر مارکٹائی اور پھر پولنگ ڈے کی شام، شام میں ابتدائی نتائج اور پھر رات ساڑھے دس گیارہ بجے کسی کا اکثریت مانگنا، یہ سب کچھ دیکھ کر دکھ ہوتا ہے۔اس دکھ کے مداوے کے لئے ظاہر ہے ہمیں اپنی حکومتوں ہی کی طرف دیکھنا پڑتاہے۔ ہمارے ہاں حکومت سازی پرکبھی عمدہ انداز میں توجہ ہی نہیں دی گئی، حالت تو یہ ہے کہ ہم اپنا انتخابی نظام بھی ابھی تک درست نہیں کرسکے۔ ابھی تک اس میں دھونس، دھاندلی کا راج ہے۔ ابھی تک انتخابی شفافیت قائم کرنے میں ناکامی ہماری ہے کسی اور کی نہیں۔ بدقسمتی سے ہمارا انتخابی نظام چوروں اورلٹیروں سے جان نہیں چھڑوا سکا اور اب تو انہوںنے نامزدگی کے فارم ہی کو ’’برقع‘‘ پہنوا دیا ہے تاکہ کسی کوکچھ پتا ہی نہ چل سکے کہ برقعے کے اندر دہشت گرد ہے یا کوئی عورت ہے؟
آج کل سخت گرمی کے دنوں میں رمضان المبارک کے باوجود اگلےاقتدار کے حصول کے لئے پاکستان کی سیاسی پارٹیوں کی اکثریت دن رات مصروف ہے۔ سب کو الیکشن جیتنے کی فکر ہے مگر ایک سیاستدان ایسا بھی ہے جسے سب سے زیادہ پاکستان کی فکر ہے۔ یہ حالیہ دنوں کی ایک رات کا قصہ ہے۔ دس بارہ لوگوں کی محفل تھی۔ مجلس وحدت مسلمین کے سربراہ علامہ راجہ ناصر عباس پاکستان کی اہمیت بتارہے تھے۔ پاکستان کو درپیش اندرونی اور بیرونی خطرات پر تبصرہ کر رہے تھے۔ میرے لئے حیرت تھی بلکہ سب کے لئے حیرت تھی کہ جس شخص کوہم صرف ایک مذہبی جماعت کا سربراہ سمجھتے تھے، وہ تو ایک دانشور سیاستدان ہے۔ اسے صرف مذہب کا علم نہیں اسے تو عالمی حالات کی بہت خبرہے۔ وہ تو دنیا بھر کی جنگی اور معاشی حکمت ِ عملیوں سے آگاہ ہے۔ اسے سازشوں کی خبر بھی ہے اورحالات سدھارنے کا ادراک بھی۔رات سحری کی طرف بڑھ رہی تھی اور وہ شخص بول رہا تھا جس کے والدسانحہ ٔ مشرقی پاکستان کی خبر سن کر زندگی کی بازی ہار گئے تھے۔ اس پیارے وطن کے نقصان کا سننا ہی موت کا سبب بنا۔ جس کا والد پاکستان کی محبت میں چلا گیا تھا اور وہ خود ایک چھوٹا سا یتیم بچہ رہ گیا تھا۔ رات کے آخری پہر میں وہی یتیم بچہ اور آج کامعتبرسیاستدان علامہ راجہ ناصر عباس حب الوطنی سے بھرپور گفتگو کر رہا تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ ’’ہم نے کبھی سنجیدگی سے سوچا ہی نہیں۔ ہمارے ہاں ایسے ادارے ہی نہیں بنے جو حکومت سازی میں رہنمائی کرسکیں۔ ہماری سیاسی جماعتوں میں بھی یہ سوچ نہیں بلکہ وہ تو ایسے افراد کو وزیر خارجہ لگا دیتی ہیں جنہیں خارجہ امور کا پتا نہیں ہوتا۔ زراعت کے وزیرکو یہ خبر نہیں ہوتی کہ دنیامیں زرعی ترقی کی اصلاحات کون سی ہیں۔ صحت والا وزیر اپنے محکمے کے بارے میں کچھ نہیں جانتا۔ معیشت والوں کا حال سامنے ہے کہ انہوں نے ملک کو قرضوں تلے دے ڈالا۔ ہم نے نیشن بلڈنگ کے ادارے ہی نہیں بنائے، نہ ہمارے ہاں حکومت سازی کے ادارے ہیں اور نہ ہی ہمارے ہاں ملت سازی کے ادارے۔ ہماری نوجوان نسل کی رہنمائی کےلئے کچھ بھی نہیں۔ ہم بطور قوم آگے نہیںبڑھ رہے بلکہ ہمارا حال تو یہ ہے کہ ہم چھوٹے چھوٹے گروہوں میں تقسیم ہیں۔ کہیں صوبائی تعصب کے نام پر تو کہیں لسانی بنیادوں پر، ہماری یہ تقسیم دشمن کی چال ہے۔ ہم کہیں ذاتوں اور قبیلوں میں تو کہیں فرقوں میں تقسیم ہیں حالانکہ یہ ہمارے چھوٹے چھوٹے سے اختلافات ہیں، انہیں مدھم کیاجاسکتاہے۔ قوم اور ملک کی محبت اس سے اوپر کی چیزیں ہیں لیکن ہم ملک و قوم کا سوچتے ہی نہیں۔ مجھے اس دن بہت افسوس ہوا جب تین دفعہ کے وزیراعظم نے اپنی ہی فوج پر تنقید شروع کی۔یہی دشمن کی چال ہے۔ہمیں اس وقت ایک ہونے کی ضرورت ہے۔ ہماری قوم کو اپنی فوج کے ساتھ کھڑا ہونا چاہئے۔ ہم سب پاکستانی ہیں۔ ہمیں پاکستانی بن کر ہی بڑا کردار اداکرنا چاہئے۔علامہ راجہ ناصر عباس کی باتیں درست ہیں مگر ہم سوچتے کہا ں ہیں؟ منیرنیازی کا شعر یاد آ رہا ہے کہ
وہ جو اپنا یار تھا دیر کا، کسی اور شہر میں جا بسا
تحریر۔۔۔۔مظہربرلاس،بشکریہ روزنامہ جنگ